Sunday, 9 November 2014

زرشک

آپ نے ڈبل روٹی ، بن یا بیکری کی میٹھی چیزیں کھاتے ہوئے ایک کالے رنگ کے کشمش یا 
سوگی سے کم باریک دانے دیکھے ہوں گے جو کہ عموماً ڈبل روٹی یا کیک میں ڈالے جاتے ہیں۔ کشمش نما یہ باریک دانے طب کی زبان میں زرشک کہلاتے ہیں عام طور پر پنساری کی دکان پر کوئی مہنگے نہیں عام داموں میں مل جاتے ہیں۔ ویسے بھی اگر یہ مہنگے ہوتے تو ڈبل روٹی ، بن اور کیک میں نہ ڈالے جاتے۔ آپ جانتے ہیں یہ کیا ہے؟ یہ قدرت کا ایک انوکھا راز ہے اور کیا آپ کو علم ہے یہ پیدا کہاں ہوتے ہیں؟ یہ گیارہ ہزار سے سترہ ہزار فٹ کی بلندی پر سرسبز پہاڑی علاقوں میں ایک جھاڑی نما پودہ ہوتا ہے بعض اوقات یہ بڑی جھاڑی چھوٹے درخت کے برابر ہوجاتی ہے اس پر کانٹے لگتے ہیں اور ان کانٹوں کے درمیان یہ کالے دانے لگتے ہیں۔ جسے پہاڑی لوگ چن کر بیچتے ہیں اور یوں چلتے چلاتے یہ ہماری بازاروں تک پہنچ جاتے ہیں۔
آپ نے عقابی نگاہیں محاورہ پڑھا ہوگا یعنی ایسی تیز نگاہیں جو میلوں سے باریک چیز دیکھ لیتی ہیں۔ حیران ہوں گے کہ عقاب کی خوراک یہی کالے دانے یعنی جنہیں میں کالی کشمش کہوں گا عقاب ان دانوں کو کھا کر ایسا طاقتور ہوتا ہے وہ پل بھر میں زمین پر چلنے و الے سانپ کو بھی جھپٹ لیتا ہے فاختہ اور کبوتر کو بھی اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر بیٹھا عقاب زمین پر چلنے و الے چھوٹے سے چھوٹے کیڑے اپنی ان تیز نگاہوں سے دیکھ لیتا ہے اس کی وجہ کالی کشمش ہے۔ آپ پنساری سے خریدتے ہوئے کالی کشمش نہ کہیے گا اسے زرشک کہیے گا زرشک شیریں۔۔۔
نظر کی قوت
پہلا فائدہ: یہ زرشک سیاہ دماغی تقویت کیلئے نظر کی قوت کیلئے عینک کے توڑ کیلئے قدرت کا ایک انوکھا طبی راز ہے۔ ایک چمچ زرشک شیریں ایک دود ھ کے نیم گرم بڑے گلاس کے ساتھ اگر نہار منہ خوب چبا کر لے لیا جائے اور اسی طرح عصر کی نماز کے بعد تو اس کے وہ کمالات آپ پر کھلیں گے کہ آپ سوچ نہیں سکتے۔ میں نے ایسے ایسے لوگوں کو زرشک کا استعمال کرایا جو اپنی یادداشت کھو بیٹھے تھے دماغ کمزور ہوچکا تھا ان کی نظر پر اثر تھا ان کی سوچوں پر اثر تھا‘ ان کی نظر سوچیں اوردماغ بہت کمزور تھا۔ ان کی طبیعت میں بہت زیادہ کمزوری تھی وقت سے پہلے بڑھاپا بال سفید ہو رہے تھے‘ سردکھتا رہتا تھا‘ حتیٰ کہ دائمی سردرد کے مریض تھے۔ یا چہرے پر جھریاں بڑھتی چلی جا رہی تھیں اس کیلئے میں نے اس کو بہت مفید پایا۔
دوسرا فائدہ: ہیپاٹائٹس
دوسرا فائدہ: ہیپاٹائٹس کا پرانے سے پرانا مریض جگر کی کوئی تکلیف‘ کالا یرقان ہو یا پیلا‘ جگر سکڑ رہا ہو یا جگر کا کینسر بتایا گیا ہو‘ اس کیلئے اس سے بڑھ کر انوکھا طریاق راز اور صحت کی انوکھی خوشخبری آپ کو کہیں سے نہیں ملے گی۔

Saturday, 1 November 2014

تل:



تل:
تل بھی موسمِ سرما کی خاص سوغات میں سے ایک ہے۔ جن بڑوں یا بچوں کو کثرت پیشاب کا مرض ہو اور سردیوں میں بوڑھے افراد اس کی زیادتی سے تنگ ہوں یا پھر جو بچے سوتے میں بستر گیلا کر دیتے ہوں، ان کو تل کے لڈو کھلانے چاہئیں۔ اس سے کثرتِ پیشاب کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسم میں گرمی پیدا کرتے ہیں۔ جن بوڑھوں کو بہت زیادہ سردی لگتی ہو ان کے لئے تو بہت ہی مفید ہیں۔ ماہرین غذائیت کے مطابق تل بہت توانائی بخش میوہ ہے۔ اس میں معدنی نمک اور پروٹین کے علاوہ ’’لیسی تھین‘{‘{ بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ فاسفورس آمیز چکنائی دماغ اور اعصاب کے لئے بہت ہی مفید ہے۔ واضح رہے کہ لیسی تھین تل کے علاوہ انڈے کی زردی، گوشت اور ماش کی دال میں بھی پایا جاتا ہے۔ موسم سرما میں بوڑھوں اور بچوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بستر پر پیشاب کردیتے ہیں۔ اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذا اور دوا ہیں۔

چلغوزہ :



چلغوزہ :
چلغوزے گردے، مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں۔ سردیوں میں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی بھر جاتی ہے۔ چلغوزے کھانا کھانے کے بعد کھائیں۔ اگر کھانے سے پہلے انہیں کھایا جائے تو بھوک ختم ہوجاتی ہے۔چلغوزے گردہ‘مثانہ اور جگر کو طاقت دیتے ہیں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی اور فوری توانائی محسوس ہوتی ہے۔ چلغوزہ کھانے سے ’’میموری سیلز‘{‘{ میں اضافہ یعنی یادداشت میں بہتری پیدا ہوتی ہے۔اگر کوئٹہ سے قلعہ عبداللہ کے راستے ژوپ(فورٹ سنڈے من)کی طرف جائیں تو تقریباً پانچ گھنٹے کی مسافت کے بعد ژوب کا علاقہ آتا ہے۔یہ علاقہ 2500سے 3500میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37سینٹی گریڈ جب کہ سردیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 15سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ مزید بلندی پر یہ درجہ حرارت مزید کم ہو جاتا ہے،یہ ہی وہ علاقہ ہے جہاں چلغوزے کے دنیا کے سب سے بڑے باغات واقع ہیں۔ یہ باغات تقریباً 1200مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔اس علاقے میں پیدا ہونے والا چلغوزہ دنیا بھر میں نہایت معیاری اور پسند کیا جاتا ہے۔ اس کی مناسب پیکنگ وغیرہ کر کے اس کو بیرون ملک ایکسپورٹ کر دیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں پیدا ہونے والے اس چلغوزے کی زیادہ تر مارکیٹ دبئی‘انگلینڈ‘ فرانس‘مسقط اور دیگر ممالک ہیںجہاں کے خریدار اس علاقے کے پاکستانی چلغوزے کو منہ مانگی قیمت پر خریدنے کو تیار رہتے ہیں۔

کشمش:



کشمش:
کشمش دراصل خشک کئے ہوئے انگور ہوتے ہیں۔ چھوٹے انگوروں سے کشمش اور بڑے انگوروں سے منقیٰ بنتا ہے۔ کشمش اور منقیٰ قبض کا بہترین توڑ ہیں۔ یہ نزلہ کھانسی میں مفید اور توانائی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ماہرینِ غذائیت کے مطابق ایک سو گرام کشمش میں پوٹاشیئم 275 ملی گرام جب کہ فولاد 1.3 ملی گرام ہوتا ہے۔کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں۔ چھوٹے انگوروں کو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے جب کہ بڑے انگوروں کو خشک کرکے منقی تیار کیا جاتا ہے۔ کشمش اور منقی قبض کا بہترین علاج ہے۔ نیزہڈیوں کے بھربھرے پن کی مرض میں مفید ہے۔ بہت قوت بخش میوہ ہے۔

مونگ پھلی:


مونگ پھلی:
مونگ پھلی تو سردیوں میں سب کا من بھاتا سستا میوہ ہے۔ اس میوے کی ایک خاصیت اس میں بہت زیادہ تیل کا ہونا ہے لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ مونگ پھلی میں موجود تیل یا چکناہٹ جسم کے کولسٹرول کو نہیں بڑھاتی ہے۔ ماہرین غذائیت کے مطابق ایک سو گرام مونگ پھلی میں 37.8 فی صد نشاستہ اور 31.9 فی صد پروٹین موجود ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن بی 1 کے علاوہ کیلشیم اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے۔ غذائیت میں مونگ پھلی اخروٹ کی ہم پلہ ہے۔مونگ پھلی ہردل عزیز میوہ ہے۔ سردیوں میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزا ہے تاہم اس کا باقاعدہ استعمال دبلے افراد اور باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے انتہائی غذائیت بخش ثابت ہوتا ہے۔ مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی آکسی ڈنٹ پائے جاتے ہیں جو غذائیت کے اعتبار سے سیب‘ گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں جو کم وزن افراد سمیت باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے بھی نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بل کہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جب کہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔کینیڈا میں کی جانے والے ایک تحقیق کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لئے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق دوسرے درجے کی ذیابطیس میں گرفتار افراد کے لئے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا تیل بہت مثبت نتا ئج مرتب کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔

پستہ:


پستہ:
پستے کا شمار بھی مغزیات میں کیا جاتا ہے۔ یہ جسم میں حرارت بھی پیدا کرتا ہے جب کہ قوتِ حافظہ، دل، معدے اور دماغ کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے جسم ٹھوس اور بھاری ہو جاتا ہے۔ مغز پستہ سردیوں کی کھانسی میں بھی مفید ہے اور پھیپھڑوں سے بلغم خارج کر کے انہیں صاف رکھتا ہے۔ پستے میں کیلشیم، پوٹاشیئم اور حیاتین بھی اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ایک سو گرام پستے کی گری میں 594 حرارے ہوتے ہیں۔ پستہ کا استعمال مختلف سویٹس کے ہم را ہ صدیوں سے مستعمل ہے۔حلوہ‘زردہ اور کھیر کا لازمی جز ہے۔ نمکین بھنا ہوا پستہ انتہائی لذت دار ہوتا ہے اور دیگر مغزیات کی طرح بھی استعمال کیا جا تا ہے۔ جدید طبی تحقیق کے مطابق دن میں معمولی مقدار میں پستہ کھانے کی عادت انسان کو دل کی بیماری سے دور رکھ سکتی ہے۔ پستہ خون میں شامل ہو کر خون کے اندر کولیسٹرول کی مقدار کو کم کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ خون میں شامل مضر عنصر لیوٹین کو بھی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔اس تحقیق کے دوران ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پھل اور پتے دار ہری سبزیاں کھانے سے شریانوں میں جمے کولیسٹرول کو پگھلایا جاسکتاہے۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ پستہ عام خوراک کی طرح کھانا آسان بھی ہے اور ذائقے دار غذا بھی اگر ایک آدمی مکھن‘ تیل اور پنیر سے بھرپور غذائوں کے بعد ہلکی غذائوں کی طرف آنا چاہتا ہے تو اسے پستہ کھانے سے آغاز کرنا چاہیے۔ پستہ کا روزانہ استعمال کینسر کے امراض سے بچائو میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ایک جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ منا سب مقدار میں پستہ کھانے سے پھیپھڑوں اور دیگر کینسرز کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ کینسر پر کام کر نے والی ایک امریکی ایسوسی ایشن کے تحت کی جانے والی ریسرچ کے مطا بق پستہ میں وٹامن ای کی ایک خاص قسم موجود ہو تی ہے جو کینسر کے خلاف انتہائی مفید ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پستہ میں موجود اس خاص جزو سے نہ صرف پھیپھڑوں بل کہ دیگر کئی اقسام کے کینسر سے لڑنے کے لیے مضبوط مدا فعتی نظام حاصل کیا جا سکتا ہے۔

کاجو:


کاجو:
کاجو انتہائی خوش ذائقہ میوہ ہے ۔اس میں زنک کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے استعمال سے اولاد پیداکرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔کینیڈا میں کی گئی ایک حالیہ طبی تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کاجو کا استعمال ذیابطیس کے علاج میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کاجو میں ایسے ’’ایکٹو کمپاونڈز‘‘ پائے جاتے ہیں جو ذیابطیس کو بڑھنے سے روکنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں لہذا ذیابطیس کے مریضوں کے لئے کاجو کا باقاعدہ استعمال انتہائی مفید ہے۔