Thursday 8 January 2015

لیمو ں صحت کے لئے بے حد مفید

لیمو ں صحت کے لئے بے حد مفید
سنترے اور چکوترے کی قبیل سے ہی تعلق رکھنے والا لیموں جسے عرف عام میں نیبو بھی کہا جاتا ہے اسی قدر خوبیوں کا مالک ہے کہ اس کا اگر پابندی سے استعمال کیا جائے تو اس کے بے شمار فوائد حاصل ہوں گے۔عربی و فرانسیسی لفظ لیم سے جنم لینے والا لفظ لیمو کے بارے میں تو یہاں تک کہا جاتا ہے کہ اگر لیمو میں بیج نہ ہوتے تو یہ آب حیات ہوتا ۔ یہ پھل شاید سب سے زیادہ اقسام لئے ہوئے ہے۔ لیمو چھوٹا یا بڑا ہوسکتا ہے۔ اس کا چھلکا پتلا یا موٹا ، نرم یا سخت بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے سینٹر میں بہت ہی خوشبودار ضروری تیل ہوتے ہیں۔ ایک اچھے لیمو کی خوشبوبہت عمدہ ہوتی ہے اور اردگرد کے ماحول کو مہک دار بناتی ہے ۔ اس کا ہلکا پیلا، رسیلا، کھٹا گودا کسی بھی کھانے کے ذائقہ کو بڑھاتا ہے۔ اس کا تعلق رسیلے پھلوں سے ہے۔ اس کی مختلف قسمیں ہیں۔ دیگر تمام رس دار پھلوں کی طرح اس کے گودے میں پیلا رسدار کھٹا جز شامل ہوتا ہے۔ یہ وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے۔
غذائی اقدار اور خصوصیات
لیمو کا پودہ ایک درمیانے سائز والا پودہ ہے۔ یہ سمندر کی سطح سے 5,577,43فٹ اوپر گرم موسم والے علاقوں میں اگایا جاتا ہے۔ اس کے پتے پھول اور چھلکا تیل سے بھر پور ہوتا ہے۔ اس میں لیمن بام، میں چینگ اور فلیونائڈرز موجود ہوتے ہیں اس میں پیکٹن اور بیجوں میں لیمونن پایا جاتا ہے۔
غدائی حقیقت
غدائی حقیقت لیمو کی قسم کے مطابق بدلتی رہتی ہے۔ اس کے گودے میں 5فیصد تک سڑک ایسڈاور 90فیصد تک پانی ہو سکتا ہے۔ اس کے نائٹر و جینس جز بہت کم ہیں۔ حالانکہ کسی ایک میں یہ دوسروں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہو سکتے ہیں۔ شوگر ایک کمپوزیشن میں بھی اس خاص خصوصیات ہیں۔ شوگر اس میں سکروز کے طور پر موجود رہتی ہے۔ اس کے کھانے کے قابل حصے کا 8فیصد گلوکوز ہوتا ہے اور اس کے اہم غدائی اجزا ءمیں وٹا من سی اور پوٹا شیم شامل ہیں۔
فوائد
٭گلے کے انفکشن کے لئے گرم پانی میں ملائے گئے لیمو کے رس سے ہر 2گھنٹے کے بعد غراراے کریں۔
٭اپنے جسمانی عمل کو شدہ کرنے اور وزن کم کرنے کے لئے لیمو پانی میں چینی ڈال کر پئیں۔
٭جن لوگوں کے برشنگ کے بعد مسوڑھوں سے خون نکلتا ہے وہ اس ٹپ کا استعمال کر سکتے ہیں ۔ لیمو کے چھلکے کو کاٹیں اور اس کے اندرونی سفید حصے سے مسوڑھوں کو رگڑیں۔ روزانہ ایسا کچھ منٹوں کے لئے کریں۔ کچھ ہی دنوں میں اس کا اچھا نتیجہ آپ کے سامنے ہوگا۔
٭اضافی کیلور یز کے لئے 3لیموو ¿ں کے رس میں شہد ملا کر ہر کھانے سے پہلے پئیں۔ کیلوریز برن ہوں گی۔
٭ معمولی قبض سے چھٹکار ہ پانے کےلئے آدھے لیمو کے رس کو ایک گلاس گنگنے پانی میں ملا کر صبح صبح پئیں۔
٭لیمو تازہ اجوائن اور پودینے سے تیار ایک فیئشیل سونا سے آپ مہانسے کے مسائل کو دور کر سکتی ہیں۔ اڑھائی لٹر پانی میں 20گرام تازہ اجوائن 10گرام کٹا ہوا پودینہ اور ایک لیمو ٹکڑوں میں کٹا ہوا ابالیں۔ ابلنے کے بعد اسے آنچ پر سے اتار لیں اور 10منٹ کے لئے اس کی بھانپ چہرے پر لیں۔
٭بخار کم کرنے کے لئے لیمو کو ٹکڑوں میں کاٹیں اور انہیں پاو ¿ں کے نیچے لگائے رکھیں۔
٭لیمو آنتوں کو صاف کرتاہے ۔ اس لئے یہ بخار کے معاملات میں بہت اہم ہے کیونکہ یہ ٹائفس اور کولیرا کے جراثیموں کو تباہ کرتا ہے۔
٭بخار والے مریضوں کو لیمو پانی دیں۔ اس سے پیاس بجھتی ہے اور ٹمپریچر کم ہوتا ہے۔
٭ڈائریا روکنے کے لئے لیمو کے 2ٹکڑوں میں چینی ملائیں اور ایک کپ ابلے ہوئے پانی میں ڈالیں ۔ کچھ دیر تک اسے انفیوزن میں رکھیں اور ہر آدھے گھنٹے پر اس کا استعمال کریں۔ ڈائریا کے لئے یہ فائدہ مند ہے۔
٭لیمو کا ست دل کو طاقت دیتا ہے اوریہ ہماری خون کے نظام کے لئے بہت بڑھیا ہے۔ یہ اسے صاف کرتا ہے۔ دن کے تینوں کھانوں کے بعد لیمو پانی کے استعمال سے آرٹیریوسکلیروسس میں بھی بہت فائدہ ملتا ہے۔
٭لیمو کے پھولوں میں پراگ ذرہ بھر پور مقدار میں ہوتے ہیں۔ ان ہار موٹل میں و یجٹیبلز ، وٹامنس اور قیمتی معدنیات موجود ہوتے ہیں۔ ایک کپ پانی میں لیمو کے پھولوں کا ایک چمچہ ڈال کر چائے تیار کریں۔ اسے 2منٹ تک ابلنے دیں۔یہ ٹانک آپ کی ناڑیوں کو شانتی دیتا ہے اگر آپ سونے سے پہلے اس کا استعمال کریں گے تو آپ کو اچھی نیند میں مدد ملے گی۔

وقت سے پہلے بوڑھا کرنے والی عادات

وقت سے پہلے بوڑھا کرنے والی عاداتکیا آپ اپنی موجودہ عمر کے مقابلے میں زیادہ بڑی عمر کے نظر آتے ہیں؟ اگر آپ آئینے میں ایسا منظر دیکھنا نہیں چاہتے تو اپنی روزمرہ کی عادات میں تبدیلی لانا ہی سب سے بہترین طریقہ کار ثابت ہوگا، خوراک اور نیند وغیرہ بھی آپ کے چہرے کو بوڑھا جبکہ زندگی کی مدت کو کم کردیتے ہیں۔
ایسی چند عادات کے بارے میں جانئے جو آپ کو جلد بوڑھا کرسکتی ہیں۔
ایک وقت میں بہت سارے کام یا ملٹی ٹاسک
اگر آپ ہر وقت متعدد کام بیک وقت کرنے کے عادی ہیں تو اس مصروف زندگی کے تناﺅ کی قیمت آپ کے جسم کو ادا کرنا پڑے گی۔
متعدد سائنسی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکے ہے کہ بہت زیادہ تناﺅ جسمانی خلیات کو نقصان پہنچانے اور عمر کی رفتار بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں ایک کام کرے اور اسے مکمل کرنے کے بعد ہی کسی اور چیز پر توجہ دیں۔
مٹھاس کا بہت زیادہ استعمال
میٹھی اشیاءکس کو پسند نہیں ہوتی مگر یہ جسمانی وزن میں اضافے کے ساتھ ساتھ آپ کے چہرے کی عمر بھی بڑھا دیتی ہیں۔ شوگر یا چینی زیادہ استعمال کی وجہ سے ہمارے خلیات سے منسلک ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں چہرے سے سرخی غائب ہوجاتی ہے اور آنکھوں کے نیچے گہرے حلقے ابھر آتے ہیں۔
اسی طرح جھریاں اور ہلکی لکیریں بھی چہرے کو بوڑھا بنا دیتی ہیں۔ تو میٹھی اشیاءسے کچھ گریز آپ کے چہرے کی چمک برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کم نیند
کم سونا نہ صرف آنکھوں کے گرد بدنما حلقوں کا سبب بنتا ہے بلکہ یہ زندگی کی مدت بھی کم کردیتا ہے۔ روزانہ سات گھنٹے سے کم نیند لینے کی عادت دن بھر کم توانائی، ذہنی سستی، توجہ مرکوز رکھنے میں مشکلات یا موٹاپے وغیرہ کا سبب بن جاتی ہے۔
بہت زیادہ ٹی وی دیکھنا
آج کل لوگوں کا کافی وقت ٹی وی پروگرامز دیکھتے ہوئے گزرتا ہے مگر برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین کی ایک تحقیق کے مطابق ایک گھنٹے تک لگاتار ٹی وی دیکھنا بائیس منٹ کی زندگی کم کردیتا ہے۔ اسی طرح جو افراد روزانہ اوسطاً چھ گھنٹے ٹی دیکھتے ہیں وہ اس عادت سے دور رہنے والے افراد کے مقابلے میں پانچ سال کم زندہ رہ پاتے ہیں۔
اس کی وجہ ہے کہ ٹی وی دیکھنے کیلئے آپ زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں، جس کے باعث جسم شوگر کو ہمارے خلیات میں جمع کرنا شروع کردیتا ہے جس سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس سے بچنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اگر آپ ٹی وی دیکھ رہے ہو تو ہر تیس منٹ بعد کچھ دیر کیلئے اٹھ کر چہل قدمی بھی کریں۔
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا
دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے یا سست طرز زندگی کے عادی افراد میں موٹاپا کا خطرہ تو ہوتا ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ گردوں اور دل کے امراض کیساتھ ساتھ کینسر کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ اگر خود کو صحت مند رکھنا ہو تو روزانہ ورزش کی عادت کو پانان سب سے زیادہ فائدہ مند ہوگا۔
بہت زیادہ میک اپ کا استعمال
چہرے پر بہت زیادہ میک اپ کا استعمال بڑھاپے کی جانب آپ کا سفر بھی تیز کردے گا۔ بہت زیادہ میک اپ خاص طور پر تیل والی مصنوعات جلد میں موجود ننھے سوراخوں یا مساموں کو بند کرکے مسائل کا سبب بن جاتی ہیں۔
اسی طرح جلدی مصنوعات کا الکحل اور کیمیکل سے بنی خوشبو کے ساتھ استعمال سے جلد سے قدرتی نمی ختم ہوجاتی ہے اور وہ خشک ہوجاتی ہے جس سے قبل از وقت جھریاں ابھر آتی ہیں۔
نیند کے دوران چہرہ تکیے پر رکھنا
پیٹ کے بل یا ایک سائیڈ پر لیٹ کر سونے سے آپ کا چہرہ تکیے میں دب کر رہ جاتا ہے اور جھریاں ابھرنے کیساتھ بڑھاپے کا سبب بنتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق چہرہ مسلسل تکیے میں دبا رہے تو وہ اندر سے کمزور ہوجاتا ہے اور موجودہ عمر کے مطابق نظر نہیں آتا۔ اگر ایسا مسلسل کیا جائے تو جلد ہموار نہیں رہتی۔
اسٹرا کے ذریعے مشروب پینا
کسی مشروب کو اسٹرا کے ذریعے پی کر آپ دانتوں کو تو داغ لگنے سے بچاسکتے ہیں مگر ہونٹ سکڑنے کا یہ عمل آنکھوں اور چہرے کے ارگرد جھریاں پڑنے کا سبب ضرور بن جاتا ہے۔
ایسا اس وقت بھی ہوتا ہے جب سیگریٹ نوشی کی جائے۔
اپنی خوراک سے چربی کا استعمال مکمل ختم کردینا۔ خوراک میں کچھ حد تک چربی کا استعمال شخصیت میں جوانی کے اظہار اور احساس کیلئے ضروری ہوتا ہے۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور مچھلی اور کچھ نٹس جیسے اخروٹ وغیرہ جلد کو نرم و ملائم اور جھریوں سے بچاتے ہیں، جبکہ دل اور دماغ کی صحت کو بھی بہتر بناتے ہیں۔
جھک کے بیٹھنا
اپنے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کے کی بورڈ کے سامنے گھنٹوں کمر جھکا کر بیٹھے رہنے سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی بدنما کبڑے پن کی شکل میں ڈحل جاتی ہے۔
قدرتی طور پر یہ ہڈی متوازن ایس شکل کے جھکاﺅ کی حامل ہوتی ہے تاکہ ہم چلنے پھرنے میں مشکل نہ ہو۔
مگر گھنٹوں تک جھکے رہنے سے قدرتی شکل تبدیل ہوجاتی ہے، جس سے پٹھے اور ہڈیاں غیرمعمولی دباﺅ کا شکار ہوکر قبل از وقت بوڑھوں کی طرح چلنے پھرنے پر مجبور کردیتی ہیں۔

آبِ حیات

آبِ حیات
زمانہ بدل گیا ہے ، وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ انسان کے طرزِزندگی میں بھی بے شمار تبدیلیاں وجود میں آگئیں ، ہر کسی کا طرزِ زندگی بدل گیا۔ا?ج کل کے مادّی دور اور برق رفتار زندگی میں ہر کوئی ذہنی دبائو، کھچائو اور تنائو میں مبتلا ہے ، ہرکسی کے پاس وقت کم اور کام بہت زیادہ ہے۔ صبح سے شام تک حصولِ زر کی ہوس میں اب انسان کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ اپنی 'صحت 'کی طرف ذرا سا دھیان دے۔ اب تو انسان کے پاس ''کھانے پینے'' کے لئے بھی وقت نہیں ہے، اسلئے و ہ قدرت کی بنائی بے شمار نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کی بجائے ''ریڈی میڈ''اور ''عارضی '' چیزوں کا سہارالیتاہے۔ ایک معروف تاجرنے بڑے فخر سے کہا ''مجھے اتنی فرصت کہا ں کہ میں سبزیاں اور میوے کھائوں بس ہر روز دو ملٹی وٹامن کی گولیاں کھاکراپنے ا?پ کو چست ''رکھتاہوں ۔
ہر مریض ڈاکٹر سے ''سوال ''کرتاہے کہ ، ڈاکٹر صاحب کوئی طاقتی دوا، کیپسول یا انجکشن تجویزکیجئے ''اور ڈاکٹر بھی بلا چوں چرا ، سوچے سمجھے بغیر ''طاقت بخش دوائیاں '' تجویز کرتاہے…اور پھر رہی سہی کسر میڈیا پوری کرلیتاہے۔ اخباروں اور میگزینوں میں ،ریڈیو اور ٹی وی پر بے شمار ''طاقت بخش دوائوں ''کی تشہیر کی جاتی ہے اور لوگ بھی متاثر ہوکر ان دوائوں کا استعمال کرکے ''اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں ''…… خیر یہ ایک الگ موضو ع ہے ، اس وقت میرے ذہن میں حالیہ شائع شدہ تحقیق حاوی ہے۔ پچھلے کئی سال سائنس دانوں نے چائے کویہ کہہ کر ایک بہترین مشروب قرار دیا تھا کہ اس میں مانع تکسید اجزائ(Anti Oxidents) موجود ہیں جو جسمانی اور دماغی صحت کے لئے بے حد سودمند ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ چائے سے بھی بہتر مشروب موجود ہے جس میں چائے میں پائے جانے والے مانع تکسید کی مقدار نسبتاً زیادہ ہے۔ جی ہاں ! انار کے رس میں اجرائے مانع تکسید وافر مقدار میں موجود ہیں اسلئے اس معجزاتی پھل کو اس ''زمانہ مانع تکسیدی '' میں آبِ حیات کا نام دیا گیا ہے۔ مانع تکسیدی جدید دور کا وظیفہ ہے کیو ں کہ اجزائے مانع تکسید بڑھاپے کو ٹالنے اور کئی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتے ہیں ۔
اسرائیل، اٹلی اور امریکا میں حالیہ تحقیقات سے سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ انار کے رَس میں چائے اور دیگر مشروبات کے مقابلے میں مانع تکسید اجزائ زیادہ مقدار میں موجود ہیں ۔
مانع تکسید اجزائ وہ اجزائ ہیں جو انسانی جسم کو ظاہری و باطنی نقصانات اور سڑنے گلنے سے بچانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں ۔ ہمارے جسم کے بے شمار خلیات میں ان گنت اقسام کے ''عکس العمل'' وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ اِن مختلف ''عملیات'' کے دوران خلیات کے اندر موجود انتہائی باریک ذرّوں (Mole cels) کو کسی حدتک نقصان بھی پہنچتاہے۔ حیاتیاتی عملیات میں حرارت پیدا کرنے کے لئے آکسیڈیشن لازمی ہے۔ آکسیڈیشن جلنے کا عمل ہے جس میں آکسیجن ایک لازمی جز ہے۔ اس عمل میں کچھ مزیدفعال حیاتیاتی مرکبات بھی وجود میں آتے ہیں جو نزدیکی خلیات یا نسیج کو ا?زار پہنچاتے ہیں ۔ ا?کسیڈیشن کا عمل حرارت تو پیدا کرتاہے مگر بالا خر یہ ایندھن کی کیمیائی حیثیت کو ضائع کرتا ہے۔ ہمارے جسم میں موجود ان گنت خلیات میں سے ہر ایک خلیہ، ایک جلتی ہوئی بھٹی کی طرح کام کرتاہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ ہمارے جسم میں یہ ''بھٹی'' 37ڈگری درجہ حرارت پر کام کرسکتی ہے۔ حد سے زیادہ نظر نہ آنے والے باریک ذرّوں کا جلنا ، اسی درجہ حرارت پر عمل میں آتا ہے اور اس عمل میں 'انزائمز' بطورِ معاون اپنا رول ادا کرتے ہیں ۔ہمارے جسم میں ان گنت ، انواع واقسام کی مٹابولک ریکشنز(Metabolic Reactions) عمل میں آتی ہیں اورسوخت وساز کے ان عکس العمل میں ا?کسیجن استعمال ہوتاہے (بعض عکس العمل ہا میں آکسیجن کا استعمال نہیں ہوتاہے)۔اس لئے سوخت وساز کا عمل ایک خلیے کو زندگی بخشتاہے ، اپنے ہمراہ ''ری ایکٹیو ا?کسیجن سپیشیز (Reactive (Oxygen Speciesros) بھی پیدا کرتاہے اور ان ہی سے ایک خلیے کو نقصان پہنچتاہے۔ اکثر خلیوں کے اندر اس نقصان سے بچنے یا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان خلیوں میں یہ طاقت موجود ہوتی ہے کہ وہ اپنے کو مزید نقصان سے بچانے کے لئے ''بچائو ذرات'' کو اپنی طرف مدعو کرسکیں جن کی مدد سے وہ اضافی ضرررساں حرارت کا رْخ موڑ سکتے ہیں یا تباہ شدہ ذرات کو دوبارہ تیار کرسکتے ہیں ۔ اس عمل میں جو اجزائ معاون ومددگار ثابت ہوتے ہیں انہیں اجزائے مانع تکسید (Antioxidants) کا نام دیا گیا ہے۔ مانع تکسید اشیائ انسان کو مختلف امراض میں مبتلا ہونے سے بچانے میں مدد کرتے ہیں ،اس طرح عمر کو بڑھاوادیتے ہیں ۔
مانع تکسید وہ اجزائ ہیں جو ہمارے جسم میں خلیاتی سطح پرتوڑ پھوڑ کی کارروائی کو کم کرنے ، روکنے یاٹالنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔ اس طرح یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مانع تکسیدی عمل کو بڑھاوا دینا تاآخرتندرست وتوانا رہنے کے لئے بے حد ضروری ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس بے حد ضروری عمل کو کیسے بڑھاوا دیا جاسکے۔ یہاں سوال وقتی ناراضی یا کسی بیماری کا نہیں کہ کوئی دوائی کے بیماری پر قابو پایا جاسکے بلکہ سوال پوری زندگی اور پورے جسم کا ہے۔ لہٰذامسئلہ کا حل طاقت کی گولیاں کیپسول ، انجکشن یا طاقتی شربت نہیں بلکہ وہ قدرتی غذائیں ہیں جن میں مانع تکسید اشیائ مقررہ مقدار میں موجود ہوں ۔ تجربوں کی بنیاد پر کہا جاتاہے کہ دن میں چار پانچ بار وافر مقدار میں پھل اور سبزیاں کھانے سے جسم کو کافی مقدار میں مانع تکسیداجزائ حاصل ہوجاتے ہیں ۔ اسلئے لازمی ہے کہ ہم اپنا رْخ قدرتی چیزوں ، پودوں ،سبزیوں اور میوہ جات کی طرف موڑ لیں ۔ کہتے میں جو انسان روزانہ ''گھاس پھوس'' یعنی سبزیاں کھاتے ہیں وہ بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں مگر ہم ان قدرتی چیزوں سے رْخ موڑ کر مصنوعی غذائوں کا استعمال کرتے ہیں ۔یہ کوئی خیالِ خام نہیں کہ رنگین سبزی اور پھل سارے جسم کے لئے فائدہ مند ہیں ، سبزیوں اور میوہ جات میں پائے جانے والے حیاتین ای ، سی، اے ہمیں متعدد بیماریوں سے بچاتے ہیں ۔ کہتے ہیں ا?یورویدک ''طاقتی دوائیاں '' بھی رنگین ہوتی ہیں ۔ ا?پ انار کے رَس کو دیکھئے کہ کتنا رنگین اور خوشنماہے۔ یہ رَس زودہضم ہوتاہے اور غذا کی نالی سے نیچے اترتے ہی گویا خون میں شامل ہو کر رَ گ وریشے میں پہنچ کر توانائی فراہم کرتاہے۔
اسرائیل کے رام بام (RAM BAM ) میڈیکل سینٹرمیں تعینات ڈاکٹر مائیکل ایوی رام نے کئی برس کی تحقیق کے بعد ثابت کیا ہے کہ انار میں باقی تمام پھلوں کے مقابلے میں مانع تکسید اشیائ زیادہ پائے جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر موصوف نے دعویٰ کیا ہے کہ روزانہ انار کا رَس پینے سے تکسیدی دبائو میں نمایاں کمی ہو جاتی ہے۔ خون کی نالیوں کی اندرونی تہوں میں جمی ہوئی چربی کو کم کرنے کے علاوہ خون میں اضافی کولیسٹرول کو کم کرتاہے۔ اْن کا کہناہے کہ انار سے رَس حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے چھلکے سمیت نچوڑا جائے کیونکہ اس کے چھلکے میں ایک اہم اوربے حد فائدہ مند انزائم پکٹینیس (Pectinase) موجودہوتا ہے۔ ڈاکٹر ایوی رام نے تجرباتی جانوروں اور دائو طلبانہ افراد پر تجربات اور آزمائش سے ثابت کیا ہے کہ اس معجزاتی پھل میں مانع تکسیدی اشیائ کی وافر مقدار موجود ہے۔ دوسرے سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ اب پھل کے رَس میں ''بچائو اثرات'' باقی پھلوں کی نسبت بہت زیادہ ہیں ۔
اَنار کے رَس میں چالیس فیصد ''فلیونائیڈس'' موجود ہیں ، اس لئے یہ ایک لمبی وٹامن ٹانک کے بدلے استعمال کیا جاسکتاہے۔ ابھی تک سائنس دان اس پھل کو مانع تکسید ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن ان کاخیال ہے کہ انار کا رَس جگر، آنکھوں اور جوڑوں کی بیماریوں میں بھی مدد گار ثابت ہوسکتاہے۔ اس کے علاوہ عمر گذرنے کے ساتھ ساتھ وجود میں آنے والے ذہنی امراض (مثلاً انزائمزبیماری)سے بچنے کے لئے بھی اسے استعمال کیا جاسکتاہے۔اس سوال یہ ہے کہ روزانہ کتنی مقدار ضروری ہے ؟ ڈاکٹرایو ی رام نے 50سے 80ملی لیٹر ڈوز تجویز کیا ہے۔ ا?ئیے ہر روز ایک پیالی انار کا رَس نوش کرنا شروع کریں اور دیکھیں کیا نتیجہ نکلتاہے ؟
اَنار کے رَس میں چالیس فیصد ''فلیونائیڈس'' موجود ہیں ، اس لئے یہ ایک لمبی وٹامن ٹانک کے بدلے استعمال کیا جاسکتاہے۔ ابھی تک سائنس دان اس پھل کو مانع تکسید ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔

امراض معدہ کے اسباب اور علاج

امراض معدہ کے اسباب اور علاج
انسانی جسم ایک خود کار مشین ہے، قدرت نے اس طرز پر بنایا ہے کہ ہر عضو اپنا کردار اور کام اپنی حدود میں بغیر کسی مزاحمت کے کرتا ہے۔ جب انسان اپنی غلطی، غفلت اور مسائل کی وجہ سے ان اعضاء اور جسم کی ضروریات کے مطابق ان کا خیال نہیں رکھتا تو پریشانیاں اور بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ معدہ انسانی جسم کا ایک اہم حصہ ہے۔ انسانی جسم میں توانائی، حرکت اور نشو و نما کی بنیادیں اسی میں ہوتی ہیں۔ انسان جو کچھ کھاتا ہے، اسے کھا کر چبانا، ہضم کرنا اور پھر سے جسم انسانی کا حصہ بنانا یہ سب کام معدہ اور اس کے معاون اعضا ہی کرتے ہیں۔ نشاستے، لحمیات، حیاتین اور معدنیات انسان کی خوارک کا حصہ ہیں، ان اجزاء کا ایک فیصد استعمال ہوتا ہے اور باقی ناقابلِ ہضم اجزاء معدہ جسم سے خارج کرتا ہے۔ خوراک ہضم کرنے میں لعاب کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اگر لعاب ٹھیک نہ ہو تو نظامِ انہضام میں خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
اس مضمون میں کوشش کی گئی ہے کہ اسے عام فہم انداز میں پیش کیا جائے تا کہ ہر پڑھنے والے کو فائدہ پہنچے اور اسے اپنے معدہ کی اصلاح میں مدد ملے۔ معدہ کی تکالیف میں عمومی طور پر ورمِ معدہ، نظامِ ہضم کی خرابیاں، بھوک نہ لگنا، پیٹ میں ریاح ، گیس، تبخیر، انتڑیوں کا سکڑ جانا اور السر یعنی معدہ کے زخم وغیرہ شامل ہیں۔ معدہ کا ورم جب حادّ ہو جائے تو معدہ کا داخلی حصہ اور دیواریں سرخ اور سوجی ہوئی حالت میں تبدیل ہو جاتی ہیں ، اس سے معدہ کا درد، قے، متلی، سینہ کی جلن سمیت کئی پریشان کن علامات کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔ معدہ کی ان بیماریوں کی وجہ سے انسان کا پورا جسم متاثر ہوتا ہے اور مزید کئی بیماریوں کے اسباب پیدا ہوتے ہیں۔ سر کا درد، آدھے سر کا درد، نظر کی کمزوری، جگر کا تازہ خون کی پیدائش روک دینا، ہڈیوں کا درد، گردوں میں خرابیاں، وزن میں کمی، مردوں میں احتلام و جریان، خواتین میں لیکوریا اور ماہواری کی خرابیاں، نیند میں خرابی اور ذہنی انتشار و تناؤ… یہ سب وہ مسائل ہیں جن کا بالواسطہ یا بلاواسطہ معدہ سے لازمی تعلق ہے۔
معدہ کی بیماریوں کے اسباب:
معدہ کی بیماریوں میں معدہ کا ورم اور السر نمایاں ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ فاسٹ فوڈ، غیر مسلم ممالک میں خنزیر جیسے جانور کا حرام گوشت، زیادہ تیل اور گرم کھانا، بازاری اچاری کھانے، سگریٹ نوشی، شراب و الکوحل، بروقت نہ کھانا، جنسی عمل میں زیادتی، سوئے تغذیہ ( غذائی کمی یا لازمی غذائی اجزاء کا جذب نہ ہونا) عفونت جراثیمی، جیسے کہ ایچ پائلوری انفکشن، آنتوں کی عفونت، نمونیا، مسمومیت غذائی، اینٹی بائیوٹک ادویات کا غلط استعمال، دافع درد انگریزی ادویات (ڈکلوفینک سوڈئیم، ڈکلوفینک پوٹاشئیم، آئیبو پروفین، انڈو میتھاسون، فینائل بیٹازون، کوٹیزون، اسپرین) اور کیمو تھراپی کے لئے استعمال ہونے والی ادویات۔ ڈاکٹر صاحبان دافع درد ادویات کے ساتھ احتیاطاً رینیٹیڈین، زینیٹیڈین اور اومپرازول استعمال کرواتے ہیں اس کا مقصد مریض کو ان ادویات کہ ممکنہ خطرات سے بچانا ہوتا ہے جو کہ معدہ کی تکایف کی صورت میں ہوتا ہے۔جنسی ہارمون اور کورٹی سون کا استعمال السر پیدا کرسکتا ہے۔
شراب نوشی‘ تمباکونوشی اور تفکرات کے علاوہ صدمات بھی السر پیدا کرتے ہیں۔ جیسے کہ خطرناک نوعیت کے حادثات‘ آپریشن‘ جل جانے اور دل کے دورہ کے بعد اکثر لوگوں کو السر ہوجاتا ہے۔ اس کی توضیح یہ ہے کہ صدمات چوٹ اور دہشت کے دوران جسم میں ایک ہنگامی مرکب ہسٹامین پیدا ہوتا ہے یہ وہی عنصر ہے جو جلد پر حساسیت کا باعث ہوتا ہے۔ یقین کیا جارہا ہے کہ اس کی موجودگی یا زیادتی معدہ میں السر کا باعث ہوتی ہے۔ اسی مفروضہ پر عمل کرتے ہوئے السر کی جدید دواؤں میں سے سیمیٹیڈٰن بنیادی طور پر ہسٹامین کو بیکار کرتی ہے اور یہی اس کی افادیت کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ ایسی خوراک جس میں ریشہ نہ ہو۔ جیسے کہ خوب گلا ہوا گوشت۔ چھنے ہوئے سفید آٹے کی روٹی السر کی غذائی اسباب ہیں۔
اکثر اوقات السر خاندانی بیماری کے طور پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔ آپس میں خونی رشتہ رکھنے والے متعدد افراد اس میں بیک وقت مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ ان میں تکلیف وراثت میں منتقل ہوتی ہے یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کے بودوباش کا اسلوب‘ کھانا پینا یا عادات ایک جیسی تھیں۔ اس لئے ان کو السر ہونے کے امکانات دوسروں سے زیادہ رہے 50 فیصدی مریضوں کو السر معدہ کے اوپر والے منہ کے قریب ہوتا ہے وہ اسباب جو معدہ میں زخم پیدا کرتے ہیں وہ بیک وقت ایک سے زیادہ السر بھی بنا سکتے ہیں لیکن 90 فیصدی مریضوں میں صرف ایک ہی السر ہوتا ہے۔ جبکہ 10-15فیصدی میں ایک سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔
اس پر حکماء اور معالجین متفق ہیں کہ السر کے متعدد اقسام جلد یا بدیر کینسر میں تبدیل ہو جاتی ہیں کیونکہ اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ بروقت علاج نہ ہونے پر یہ پھٹ جاتا ہے، عموماً مریض کو اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب قے کے ساتھ خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے پھٹنے میں شراب نوشی، سگریٹ نوشی اور دافع درد ادویات کا اہم کردار ہوتا ہے۔
السر کی تمام پیچیدگیاں خطرناک ہوتی ہیں، ان میں سے کوئی بھی علامت یا پیچیدگی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ السر کا مریض زندگی سے مایوس، پریشان و بے چین اور اعصابی تناؤ کا شکار رہتا ہے۔
اس مختصر مضمون میں معدہ کے امراض کے اسباب و علاج مکمل لکھنا ممکن نہیں، آگہی اور علاج میں معاونت مقصود ہے۔ جس کسی کو بھی یہ تکلیف محسوس ہو اسے چاہیئے کہ فی الفور کسی مستند طبیب سے رجوع کرے۔ آپ کے آس پاس میں بہت سارے نیم حکیم آپ کو ملیں گے، تعویذ اور دم والوں کی بھی بھرمار ہو گی مگر یاد رکھیں علاج کروانے کی ترغیب ہمیں اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے دی ہے۔ اس علاج میں کچھ میڈیکل ٹیسٹ بھی کروانے پڑتے ہیں۔ اس لئیے کسی منجھے ہوئے حکیم یا ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
امراض معدہ کا آسان علاج:
یہاں کچھ علامات کے ساتھ آسان علاج پیش ہیں تاہم گذارش ہے کہ اگر کسی کی سمجھ میں نہ آئے تو اس وقت تک استعمال نہ کرے جب تک کسی اچھے طبیب سے مشاورت نہ کر لیں۔
نسخہ نمبر1:
اگر سر میں درد رہتا ہے، پاخانہ وقتِ مقررہ یا معمول میں نہیں ہے، نیند کی زیادتی ہے تو کسی اچھے دواخانے کی بنی ہوئی اطریفل زمانی ناشتہ کے بعد ایک چھوٹا چمچ پانی کے ساتھ کھائیں۔ رات سونے سے قبل چار عدد انجیر نیم گرم دودھ کے ساتھ۔ صبح نہار منہ زیادہ سے زیادہ تازہ پانی پئیں۔
نسخہ نمبر 2:
اگر سر میں درد، جسم میں تھکاوٹ کمزوری، قبض اور پاخانہ درد وجلن کے ساتھ ہو یعنی بواسیر کی علامات ظاہر ہو رہی ہوں یا پاخانہ میں خون خارج ہوتا ہو تو جوارش جالینوس ایک چھوٹا چمچ رات کے کھانے کے بعد پانی کے ساتھ، جوارش کمونی ناشتہ کے بعد ایک چھوٹا چمچ پانی کے ساتھ۔ چار عدد انجیر دوپہر کے کھانے کے بعد نیم گرم دودھ کے ساتھ۔ مدت علاج دو مہینے۔
نسخہ نمبر 3:
معدہ کی تکالیف کی وجہ سے نظر اور دماغ کمزور ہو گیا ہو، قبض کا احساس ہو اور کھانا ہضم نہ ہوتا ہو، سر میں درد، چکر ، آدھے سر کا درد ہو تو ایسی علامات میں شربتِ فولاد دو چمچ صبح شام، اطریفل اسطخودوس رات میں ایک چھوٹا چمچ، مربہ ہریڑ چار عدد نیم گرم دودھ کے ساتھ رات میں۔ مدت علاج دو ماہ۔ … جاری ہے …
نسخہ نمبر 4:
اگر سینہ میں جلن، تبخیر، قے اور معدہ میں درد کا احساس ہو تو یہ علامات بنیادی طور پر السر کی طرف اشارہ کر رہی ہیں اس کی تشخیص براہِ راست مشاورت اور چیک اپ کے بغیر نا ممکن ہے۔ اس لئیے اپنے طبیب سے ضرور ملیں۔ کچھ مفید تراکیب و علاج یہ ہیں کہ ایسے مریض کو ہلدی کے زیرو سائز کیپسول بنا کر دیں، دو کیپسول صبح شام پانی کے ساتھ۔ زیادہ سے زیادہ مائع خوراک بشکل دودھ، جوس اور صاف پانی دیں۔ میٹھا اور ترش چیزوں سے پرہیز۔
پرہیز:
معدہ کی بیماریوں میں مبتلا تمام مرد و عورتیں ہر قسم کی ترش کھٹی ، گھی، مرچ مسالہ، گوشت اور بازاری خوارک سے بچیں۔ فاسٹ فوڈ کو خود کے لئیے حرام سمجھیں۔ سگریٹ نوشی کسی زہرِ قاتل سے کم نہیں۔ شادی شدہ خواتین و حضرات جنسی عمل میں اعتدال برتیں۔
خوراک:
نہار منہ صاف تازہ پانی، ٹھنڈا دودھ، جوس، پھل، ہرے پتے والی سبزی، ریشہ دار غذائیں، انجیر اور ہریڑ کا استعمال کریں۔
بھوک پر غذا کھانے کے فوائد
جس طرح تندرست انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ بھوک پر غذا کھائے اسی طرح مریض کے لئے تو اشد ضروری ہے کہ وہ بغیر شدید بھوک کوئی غذا نہ کھائیں۔ کیونکہ بھوک کی طلب نہ ہونا اس امر کی دلالت کرتا ہے کہ یا تو جسم میں پہلے ہی غذا موجود ہے یا پھر طلب غذا کے عضو میں خرابی ہے اس لئے لازم ہے کہ بغیر بھوک غذا نہ کھائی جائے، کیونکہ بغیر شدید بھوک کھائی ہوئی غذا خمیر بن جاتی ہے جو ایک قسم کا زہر ہوتا ہے جس سے انسان بیمار ہوجاتا ہے۔
1۔ شدید بھوک سے معدہ و انتڑیوں میں پڑا ہو خمیر جل جاتا ہے جس سے ہر قسم کے امراض جسم و خون سے بھاگ جاتے ہیں۔
2۔ شدید بھوک اگر تین دن بھی نہ لگے تو کسی قسم کی غذا نہ کھائیں البتہ چائے قہوہ یا کوئی پھل کھاسکتے ہیں۔
3۔ شدید بھوک سے دوران خون تیز ہوکر پورے جسم سے ہر قسم کے فضلات خارج ہوجاتے ہیں۔
4۔ شدید بھوک پر کھائی ہوئی غذا ہضم ہو کر خون بن جاتی ہے اس کے برعکس بغیر بھوک کھائی ہوئی غذا خمیر بن کر امراض میں اضافہ کردیتی ہے۔
5۔ شدید بھوک بعض امراض سے نجات حاصل کرنے کا بہترین راستہ ہے۔
6۔ ہر شخص کو اپنے مزاج کے مطابق اغذیہ ادویہ استعمال کرنی چاہیے، اگر مزاج کے مخالف استعمال کی گئیں تو نتیجہ امراض کی صورت میں ظاہر ہوگا۔
بغیر ضرورت کھائی ہوئی غذا ضعف پیدا کرتی ہے۔
دنیا میں کوئی غذا یا دوا ایسی نہیں ہے جو انسان کو بلاضرورت اور بلاوجہ طاقت بخشے مثلاً دودھ ایک مقوی غذا سمجھی جاتی ہے۔ لیکن جن لوگوں کے جسم میں بلغم و رطوبات اور ریشہ کی زیادتی ہو ان کے لئے سخت مضر ہے۔ گویا جن لوگوں کے دماغ اور اعصاب میں تحریک و تیزی اور سوزش ہو وہ اگر دودھ کو طاقت کے لئے استعمال کریں گے تو ان کا مرض روز بروز بڑھتا جائے گا اور وہ طاقتور ہونے کی بجائے کمزور ہوتے جائیں گے۔
اسی طرح دوسری مقوی اور مشہور غذا گوشت ہے ہر مزاج کے لوگ اس سے طاقت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایک فاضل حکیم جانتا ہے کہ گوشت کا ایک خاص مزاج ہے۔ اگر کسی انسان کا وہ مزاج نہ ہو تو اسکے لئے مفید ہونے کی بجائے نقصان دہ ہوتا ہے۔ مثلاً جن لوگوں کا بلڈپریشر ہائی ہو ان کو اگر بھنا ہوا گوشت کھلا دیا جائے تو شدید نقصان دے گا۔ اسی طرح جن لوگوں کے جگر و گردوں میں سوزش ہو انکو بھی گوشت طاقت دینے کی بجائے سخت نقصان دے گا۔
اسی طرح مقوی اور مشہور غذا گھی ہے۔ جو اس قدر ضروری ہے کہ تقریباً ہر قسم کی غذا تیار کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن جن لوگوں کو ضعف جگر ہو تو اگر گھی کا استعمال کریں گے تو ان کے ہاتھ پاؤں بلکہ تمام جسم پھول جائے گا، سانس کی تنگی پیدا ہوجائے گی، ایسا انسان بہت جلد مرجائے گا۔
دنیا میں کوئی ایسی دوا مفرد یا مرکب نہیں ہے جس کو بلاوجہ اور بغیر ضرورت استعمال کریں اور وہ طاقت پیدا کرے۔ یہی وجہ ہے کہ فن علاج کو پیدا ہوئے ہزاروں سال گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک کوئی ایسی غذا یا دوا تحقیق نہیں ہوئی جو بلا ضرورت خون پیدا کرے، یا طاقت دے۔
آج کل مارکیٹ میں طب اور ایلوپیتھی کی ہزاروں ادویات ، مقوی، سپیشل ٹانک اور جنزل ٹانک کے ناموں سے فروخت ہورہی ہیں یہ ادویات نہ صرف ہمارے ملک کے کروڑوں روپے برباد کرہی ہیں بلکہ بہت ہی خطرناک امراض پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔
ان ادویات کے بے جا استعمال سے تپ دق، سل، ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر، فالج، عصبی امراض وغیرہ اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ ہر سال ہزاروں افراد ان میں گرفتار ہوکر مرجاتے ہیں۔
لیکن افسوس ہے کہ ملک کے کسی بھی طریقہ علاج کے معلاج نے ان مقوی پیٹنٹ ادویات کو فوری طور پر بند کرنے کا مشورہ نہیں دیا تاکہ ملک کی دولت اور قوم کی صحت برباد نہ ہو۔

معدہ کے علاج میں طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

معدہ کے علاج میں طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
(1) بد ہضمی :۔
بد ہضمی ایک عام سی بیماری ہے۔ پیٹ میں بوجھ، کھٹے ڈکار، منہ میں کھٹا پانی آتے رہنا۔ پیٹ میں ہوا رہنا۔ یہ تمام کیفیات معدہ کی خرابی کی آئینہ دار ہیں۔ غذا ٹھیک سے ہضم نہ ہونے کی وجہ سے جسم میں کمزوری، سستی وغیرہ واقع ہو جاتی ہے۔
بدہضمی اکثر مرغن غذاؤں، مسلسل بسیار خوری، آرام طلب زندگی، پرانی قبض، کھانے کے غیر متعین اوقات یا کھانے کے بعد جلد سو جانے کی وجہ سے آنتوں میں غذا معمول سے زیادہ ٹھہرتی ہے جس کی وجہ سے بدہضمی کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ پیدل چلنے سے آنتوں میں موجود خوارک بھی آگے کو چلتی ہے۔ جو لوگ گھر سے سواری پر کام پر جاتے ہیں حتٰی کہ تھوڑے سے فاصلہ پر بھی سواری کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کو بدہضمی اپنی اس کوشش سے حاصل ہوتی ہے۔
مسیح الملک اجمل خان دہلوی نے ثیقل غذاؤں، ٹھنڈی اور بادی غذاؤں نیز کھانے کے درمیان زیادہ پانی پینے اور پیٹ بھر کر کھانا کھانے کو بدہضمی کا باعث قرار دیا ہے۔ مسند اور دوسری کتابوں میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کسی خالی برتن کو بھرنا اتنا برا نہیں ہے جتنا کہ آدمی کا خالی شکم کو بھرنا۔ انسان کے لئے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی توانائی کو باقی رکھیں۔ اگر پیٹ بھرنے کا ہی خیال ہے تو ایک تہائی کھانا، ایک تہائی پانی اور ایک تہائی سانس کے لئے خالی رکھے۔
مذکورہ بالا حدیث خوراک کی متوازن مقدار کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ معدہ میں پانی، غذا اور رطوبتوں کے عمل سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بنتی ہے اور یہ معدہ کے اوپر والے حصے میں آ جاتی ہے۔ اگر معدہ کے اس حصے کو بھی خوارک سے بھر دیا جائے تو گیس کے لئے جگہ نہ ہوگی۔ یہ عمل معدہ میں بہت سی بیماریوں کا باعث اور سانس میں دشواری پیدا کرتا ہے۔ بدہضمی بذات خود کوئی بیماری نہیں بلکہ متعدد بیماریوں کی علامت ہے۔ ذہنی بوجھ یا ثقیل غذاؤں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا علاج تو ادویات سے کیا جا سکتا ہے لیکن پتہ یا اپینڈکس کی سوزش کا دواؤں سے علاج خطرناک ہے۔
علاج نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
بدہضمی کا بنیادی علاج شہد ہے۔ حالت خواہ کچھ بھی ہو، شہد پینے سے آرام آتا ہے۔ معدہ اور آنتوں کی جلن رفع ہوتی ہے۔ شہد اگر گرم پانی میں پیا جائے تو اکثر اوقات نیند آ جاتی ہے جس کے بعد علامات کا بیشتر حصہ ختم ہو جاتا ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق شہد قدرے ملین، محلل ریاح اور دافع تعفن ہے۔
کھانے کے بعد پیٹ میں بوجھ زیادہ ہو تو 4۔ 3 دانے خشک انجیر چبا لینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ پیٹ میں اگر السر نہ ہو تو انجیر کو کچھ عرصہ لگا تار کھانا مفید رہتا ہے۔ یہ فائدہ پتہ کی سوزش میں بھی جاری رہتا ہے۔ معدہ میں کینسر یا زخم کی صورت میں زیتون کا تیل ایک شافی علاج ہے۔ اکثر مریضوں میں جو کا دلیہ شہد ملاکر دینا مفید رہتا ہے کیونکہ جو کی لیس جلن کو سکون دیتی ہے۔ یہ قبض کشاء اور جسمانی کمزوری کا بھی علاج ہے۔ بدہضمی اور تبخیر کے سلسلہ میں یہ دوائیں انتہائی مفید ہیں۔
قسبط البحری 40 گرام
کلونجی 50 گرام
سوئے 10 گرام
تمام کو سفوف کرکے کھانے کے بعد پون چھوٹا چمچ پانی کے ہمراہ استعمال کریں۔ (طب نبوی اور جدید سائنس)
(2) سوزش معدہ
سوزش معدہ کا مرض آج بالکل عام ہے۔ اس سلسلہ میں آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے جو ہدایت فرمائی، وہ یہ ہے کہ کھانا گرم گرم نہ کھایا جائے کیونکہ جب گرم کھانا پیٹ کے اندر جاتا ہے تو معدہ کی جھلیوں میں اپنے درجہ حرارت کی وجہ سے خون کا ٹھہراؤ پیدا ہوتا ہے۔ جب ایسا بار بار ہوتا ہے تو معدہ میں سوزش کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔
معدہ کی جھلیاں متورم ہو جاتی ہیں۔ ان میں سرخی آ جاتی ہے۔ اس کے رد عمل کے طور پر نازک خلئے گھسنے یا گلنے لگتے ہیں جن کی وجہ سے اندرونی طور جریان خون وہ جاتا ہے یہ معمولی بھی ہو سکتا ہے اور شدید بھی۔
گردوں کے فیل ہونے کے نتیجے میں جب خون میں یوریا کی مقدار بڑھ جاتی ہے یا خون میں پیپ پیدا کرنے والے جراثیم کی وجہ سے زہر باد پیدا ہو جاتا ہے تو اس کے اثرات معدہ پر سوزش کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ نیز سوزش اور جلن پیدا کرنے والی دواؤں مثلاً اسپرین، شراب اور جوڑوں کے درد کی دواؤں از قسم Phenyl Butazone کھانے سے پیدا ہوتی ہے۔
علاج :تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے معدہ کو بیماری کا گھر قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے معدہ کی جھلیوں کی حفاظت کے سلسلہ میں متعدد اہم ہدایات عطا فرمائی ہیں جن میں صبح کو ناشتہ جلدی کرنے کا حکم بھی ہے۔ رات بھر کے فاقہ کے بعد معدہ صبح کو خالی ہوتا ہے۔ اس وقت اگر چائے یا کافی یا لیموں کا عرق وغیرہ پیا جائے تو معدہ کی تیزابیت میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں وہاں پر سوزش اور السر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لئے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے علی الصبح خود ہمیشہ شہد پیا جو تیزابیت کو کم کرتا ہے اور معدہ کی جھلیوں کی حفاظت کرتا ہے۔
نہار منہ شہد، ناشتہ میں جو کا دلیا شہد ڈال کر، جس وقت پیٹ خالی ہو اس وقت زیتون کا تیل پلانے سے معدہ میں سوزش کا کوئی بھی عنصر باقی نہیں رہتا۔
اسہال
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بیان کیا کہ میرے بھائی کو اسہال ہو رہے ہیں۔ تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شہد پلاؤ۔ وہ پھر آیا اور عرض گزار ہوا کہ دستوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسے پھر شہد ہی کی ہدایت کی گئی اور اس طرح وہ تین مرتبہ اضافہ کی شکایت لے کر اور شہد پینے کی ہدایت لے کر چلا گیا۔ پھر وہ چوتھی مرتبہ آیا تو پھر یہی ارشاد فرمایا کہ اسے شہد پلاؤ۔ اس نے عرض کیا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے مگر ہر بار اس کے دست بڑھ گئے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ! اللہ عزوجل کا فرمان سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اس شخص نے پھر شہد پلایا تو اس کا بھائی صحت مند ہو گیا۔ (بخاری۔ مسلم۔ مشکوٰۃ)
علم الادویہ اور اپنے افعال کے لحاظ سے شہد ملین بھی ہے اور زخموں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لئے شہد کو بار بار دینے سے پہلے تو پیٹ میں جمع جراثیم کی Toxins خارج ہو جائیں اور پھر اس نے جراثیم کو ہلاک کیا اور اس طرح مریض کے شفایاب ہونے میں اگرچہ ابتدائی طور پر کچھ وقت لگا لیکن اس وقت کا ہر حصہ مریض کی صحت کی بحالی کے لئے ضروری تھا۔ شہد جراثیم کو مارتا اور مقوی بھی ہے۔
پہلے کے اطباء اسہال کے علاج کی ابتداء کسٹرائیل سے کرتے تھے تاکہ زیریں نکل جائیں۔ اسہال کے علاج میں اہم ترین مسئلہ اور ضرورت سبب کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ مریض کے جسم سے نکل چکے نمکیات اور پانی کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ شہد وہ عظیم اور منفرد دوائی ہے جو کمزوری کو دور کرتی ہے۔ پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کرتی ہے اور جراثیم کو ہلاک کرکے آنتوں اور زخموں کو مندمل کرتی ہے۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ حضور سرور کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اس مریض کو بار بار شہد پلانے کا مقصد یہ تھا کہ ایک خاص مقدار شہد کی پلائی جائے کیونکہ جب تک کسی بھی دوائی کی مطلوبہ مقدار استعمال نہ کی جائے۔ اس وقت تک خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب خوراک پوری ہوئی، مریض کو صحت ہو گئی۔ بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ ضرورت ہی اس امر کی تھی کہ مریض کو مسہل دیا جائے تاکہ پیٹ سے فاسد مواد نکل جائے کیونکہ یہ ایک مانی ہوئی حقیقت ہے کہ اگر پیٹ میں فاسد مواد موجود ہو تو دست بند کرنے سے مریض کو نقصان ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی کہ اللہ عزوجل سچا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا شہد کے استعمال کا حکم دینا عین مصی کے مطابق تھا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ طب نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم جالینوس وغیرہ دیگر حکماء￿ کی طرح ظنی نہیں بلکہ یقینی ہے۔

ڈائریا۔ دست، اسہال اور علاج

ڈائریا۔ دست، اسہال اور علاج
علامات: (Symptoms)پیٹ میں قراقر درد نفخ، مروڑ ہوتی ہے۔ زبانی میلی ،ترش ڈکاریں ، بار بار پتلے دست آتے ہیں۔ جو کبھی زور کبھی مٹیالے یا جھاگ دار ہوتے ہیں۔
اسباب (Causes): ثقیل یا باسی یا زیادہ مقدار میں یا بے وقت کھانا کھالینا اور اس کا معدہ میں جاکر فاسد ہوجانا۔ معدہ کا رطوبت بلغمیہ کے اجتماع سے ضعیف ہوجانا۔ جگر میں حرارت کا ہونا، جگر کا رطوبت کے غلبہ سے ضعیف ہوجانا، امعاء میں بلغمی رطوبت کا جمع ہونا۔
تشخیص (Diagnosis): اسہال کے علاج کے لئے ضروری ہے کہ علامات کے ذریعے سے اس کے اسباب کی تشخیص کی جائے ورنہ علاج بے سود ہوگا۔ اسہال کا اصل سبب معدہ یا جگر یا امعاء سے تعلق رکھتا ہے۔ اسہال معدی عموما فساد غذا سے عارض ہوتے ہیں۔ جن کی علامات یہ ہیں کہ پیٹ میں سے طرح طرح کی آوازیں آتی ہیں۔ اپھارہ ہوجاتا ہے۔ ترش ڈکاریں آتی ہیں۔ پتلے پتلے دست زردی مائل آتے ہیں۔ اگر معدہ کی رطوبت بلغمیہ موجب مرض ہوں تو دست دن کو زیادہ اور رات کو کم آتے ہیں۔ اور فضلہ کچھ رقیق کچھ غلیظ ہوتا ہے۔ اسہال معدی کوذاب اور خلفہ کہتے ہیں۔ اسہال کبدی میں اگر ضعف جگر باعث ہو تو دستوں کا قوام یکساں اور ان کا رنگ زرد یا گوشت کے دھوئوں کی طرح قدرے سرخی مائل ہوتا ہے یہ رات کو زیادہ آتے ہیں۔ اگر جگر کی حرارت ان کی باعث ہو تو صفراوی دست پتلے آتے ہیں۔ جن میں سوزش 'جلن' پیاس کی شدت اور کرب و بے چینی ہوتی ہے ۔ مریض کمزور ہوجاتا ہے۔ اسہال معدی وہ دست ہیں جو خاص آنتوں کی خرابی سے آتے ہیں۔ یہ عموما آنتوں میں بلغمی رطوبت کے اجتماع سے آتے ہیں۔ ان بلغمی مادہ آئوں نکلتی ہے۔آنتوں میں درد اور مروڑ کی شکایت ہوتی ہے ۔ اس کی مختلف قسمیں حج، زق الامعاء اورزحیر کہلاتی ہیں۔
غذا (Diet): ہلکی ، زود ہضم غذائوں کا استعمال کریں۔ مثلا آش جو، خیارین کی کھیر، ساگودانہ، گیہوں کا پتلا دلیا دیں، اور افاقہ ہونے پر رفتہ رفتہ کھچڑی اور شوربا، چپاتی وغیرہ کی طرف ترقی کرتے جائیں۔ بادی اور ثقیل اشیاء بہر حال مضر ہیں اور بلغمی دستوں میں ٹھنڈے پانی اور برف سے اور صفراوی دستوں میں گرم پانی اور مسالہ دار غذائوں سے اور ضعف جگر کے دستوں میں لہسن، پیاز، میدہ ، تنور کی پکی ہوئی روٹی اور گوشت ومجھلی سے پرہیز لازم ہے۔
یونانی علاج: اگر غیر منہضم غذا کی خرابی ہوتو پہلے معدہ کی صفائی کے لئے روغن بیدانجیر ٣ تولہ، پائولیٹر گرم دودھ میں ملا کر پلائیں۔ پھر بادیان ٥ ماشہ جو آلاس ، دانہ ہیل ہر ایک ٣ ماشہ ، ستیرہ نکال کر مصری دوتولہ شامل کریں۔ چند روز تک صبح وشام بلا ناغہ پلائیں انشاء اللہ ضرور افاقہ ہوگا۔
خرابی ہضم کے اسہال کے لئے سنگدانہ مرغ کا پوست اور قرنفل ٣،٣ تولہ کوٹ چھان کر اٹھارہ خوراک بنا کر روزآنہ صبح وشام ایک خوراک نودن تک کھلائیں۔ یا پھر برگ بھنگ ، زنجیل نیم بریان فلفل دراز ہر ایک ٣ ماشہ ، مصطکی رومی، اناردانہ بریاں، کثینز خشک ہر ایک دو ماشہ ، صمغ عربی بریاں ایک ماشہ کو کنار نیم بریاں چار ماشہ سب کوٹ چھان کر سفوف بنالیں ۔ خوراک تین ماشہ صبح وشام ہمراہ آب اگر برودت معدہ اس کی باعث ہو تو صبح کو مصطکی، دانہ ہیل ، پودینہ خشک ، پوست سنگدانہ مرغ پر ایک ایک ماشہ باریک پیس گل قند دوتولہ میں ملا کر دونوں وقت کھلائیں۔ اوپر سے بادیان ٥ ماشہ ، زیرہ سیاہ انیسون ہر ایک ٣ ماشہ ، عرق پودینہ، عرق الائچی ہر ایک چھ تولہ میں ستیرہ نکال کر پلائیں۔
سفوف دافع اسھال: زیرہ سفید بریاں........ساڑھے تین ماشہ
باددیان.......ساڑھے تین ماشہ
زنبحیل .......ساڑھے تین ماشہ
بیلگری........ساڑھے تین ماشہ
کوٹ چھان کر سفوف بنالیں ۔ خوراک ٦ ماشہ صبح، ٦ماشہ شام۔ اس عارضہ میں پانی پینا مضر ہے۔ حتی الواسع صبر کرنا اچھاہے۔ اگر سخت مجبوری ہو تو تھوڑا تھوڑا پانی جس میں گرم لوہا بجھایا گیا ہو ( آب آہن تاب) پلائیں۔
اگر جگر کی خرابی سے دست آتے ہوں جو اسہال کبدی کہلاتے ہیں تو ان کو فورا بند کرنے کی کوشش نہ کریں ورنہ استسقاء وغیرہ عوارض ہوجانے کا خطرہ ہے۔ صبح کے وقت صندل سفید ٣ماشہ ، عناب ٥دانہ، عرق گائوزباں ١٢تولہ میں پیس کر چھان کر شربت خشخاش ، سنجین یا شربت انار میں پلائیں۔ اگر اسہال کبدی خون آمیختہ ہوں تو چند روز غذا ترک کردیں تا وقت یہ کہ مریض ضعیف نہ ہونے لگے بند نہ کریں اور باریک فصد یا سلیق سے تھوڑا خون نکالیں اور ہاتھ پائوں باندھیں ۔ ساتھ ہی نغث الدم کی طرح علاج کریں اور زور داور صندل سفید گلاب میں گھس کر جگہ پر ضماد کریں۔ اگر اسہال صفرادی پیپ آمیختہ آئیں مگر مروڑ دو ورنہ ہو اور معدہ کے خالی ہونے میں زیادہ اسہال آئیں تو بھی بند نہ کریں اور جگر کی تسکین ایسی دوائوں سے کی جائے جو زیادہ قابض نہ ہوں۔ مثلا ستیرہ عناب ٥ دانہ، ستیرہ خشخاش ٣ ماشہ ، ستیرہ صندل سفید ٣ماشہ ، سجبین قابض نہ ہوں۔ مثلا ستیرہ عناب٥ دانہ ، ستیرہ خشخاش ٣ ماشہ ، ستیرہ صندل سفید ٣ ماشہ ، سجبین یا شربت انار دوتولہ کے ساتھ دیں ۔ ضعف جگر کے دستوں میں جو اسہال عسالی کہلاتے ہیں ضعف جگر کا علاج کرنا چاہئے۔
صفراوی اسہال جو ہیضہ کی طرح پتلے پتلے کرب و بے چینی کے ساتھ آتے ہیں ان کو فورا بند کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ زہریلے مواد نکالنے میںطبیعت کی مد دکریں اس کے لئے بادیان اور گلقند گھوٹ کر پلانا مفید ہے۔ پھر جب دیکھیں کہ پانی کی طرح لگاتار بلا درد دست آتے ہیں تو بند کریں جس کے لئے (١) ہر روز ساڑھے تیرہ ماشہ گوند لے کر گھوٹ کر پلائیں۔
(٢) اگر سدہ نہ ہونے کا یقین ہو تو پوست خشخاش ٤ ماشہ سے ٩ ماشہ تک گھوٹ کر پلانا مجرب ہے۔
(٣) درخت گولر کے نرم پتے بقدر پونے دو تولہ باریک کوٹ کر آب شبینہ میں حل کرکے پلائیں۔ ٣ دن میں پورا اثر ظاہر ہوگا۔
(٤) تخم خرفہ بریاں ، تخم کاسنی بریاں ہر ایک ٥ ماشہ ، تخم کا ہو ٧ ماشہ، زرورد، طباشیر ہر ایک ٢ ماشہ طباشیر کو گلاب میں گھس کر اور باقی دوائوں کو ٥،٥ تولہ عرق کیوڑہ وگلاب میں پیس کر اور صاف کرکے دو تولہ شربت انار ملا کر اور اس میں ٥ ماشہ تخم ریحاں یا اسپغول چھڑک کر پلائیں۔
(٥) زہر مہرہ خطائی ، طباشیر صمغ عربی بریاں ، گل داغستانی ہر ایک ایک ماشہ باریک پیس کر مربہ ملا کر چٹائیں اور اوپر سے شیر ہ تخم خرفہ ہر ایک سات ماشہ دانہ الائچی خرد زیرہ سفید ایک ایک ماشہ ، عرق عنب الثعلب سات تولہ، شربت انار تولہ ملا کر اور اس میں بارتنگ ٦ ماشہ چھڑک کر پلائیں۔
اگر اسہال امعاء کی رطوبت مرالقہ(لیس دار ) کے سبب سے ہوں ۔ جس کی علامت یہ ہے کہ فضلہ غیر منہضم کے ساتھ رطوبت خارج ہوتی ہے تو پہلے مہل گرم دیں اور پھر قابضات استعمال کرائیں۔ اگر امعاء میں عج (خراش اور چھیلن) اس کا باعث ہو جس کی علامت تشنگی، پیچش اور درد امعاء ہے تو اگر یہ خراش صفرا سے ہے تو دستوں میں صفراء خارج ہوگا اور مقعد میں جلن ہوگی۔ اس صورت میں مہل بارد سے تنقیہ کریں۔ پھر قرص طباشیر قابض اور شربت انار دیں اور لسی جس میں لوہا بجھایا جائے بہت مفید ہے۔جب صفراء گرنا بند ہوجائے تو اسپغول کا دیگر نعابی اشیاء کا لعاب استعمال کیا جائے۔
اگر امعاء میں عج بلغم کے گرنے سے ہو جس کی علامت کثرت ریاح ، قراقر، ہلکادرد اور بلغم کا خروج ہے۔ پہلے بلغم کا نقیہ کریں پھر چہار تخم کا استعمال کریں ۔ اگر امعاء میںکوئی پھنسی زخم باعث مرض ہو جس کی نشانی یہ ہے کہ غیر منہضم غذا کے ساتھ پتلی زرداب نکلتی ہے۔ اور جب غذا معدہ سے امعاء میں آتی ہے تو درد ہوتا ہے ۔ باسلیق کے فصد کے بعد چہار تخم روغن بادام میں چرب کرکے کھلائیں یا اس کے ساتھ صمغ عربی، نشاستہ: کتیر ابریاں ٣ ، ٣ ماشہ باریک کرکے شامل کریں اور ساتھ ہی لعاب بھی دانہ ، ریشہ حطمی، گلاب وعرق بید مشک یا عرق گائو زباں میںنکالکر شیریں کرکے پلائیں۔ تمام تر اقسام اسہال میں اگر دستوں میں خون زیادہ آئے اور مریض کے زیادہ ضعیف ہوجانے کا اندیشہ ہوتو دست بند کرنے لئے نسخوں میں سے کوئی نسخہ استعمال کریں۔
(١) خس، بیلگری،گل دھاوا، موچرس، اندرجو ایک چھ ماشہ کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور چھ ماشہ سفوف پھنکا کر آپ برنج ساتھی پانچ تولہ میں آپ بھی شیریں دوتولہ شامل کرکے چند دن تک پلائیں۔
(٢) آم وجامن کی کھٹلی کا مفرچھ چھ ماشہ سفوف کرکے پانی کے ساتھ پھانکیں ۔ مجرب ہے۔
(٣) چھوارہ ایک عدد کھٹلی نکال کر اس میں افیون بھر دیں اور اس میں آردگندم لپیٹ کر کپڑوئی کرکے گرم تنور میں رکھیں۔ جب آٹا سرخ ہوجاے تو تنور سے نکال کر چھوارہ مع افیون پیس کر گولیاںمقدار نخود بنالیں اور حسب ضرورت دو گولیاں کھلائیں۔
(٤) سبز بھنگرے کا رس بقدر ایک تولہ دہی کے ساتھ دن میں چند مرتبہ استعمال کرنے سے ہر قسم کے دستوں کو آرام ہوجاتا ہے۔ خصوصا جمال گوٹہ کے دستوں کے لئے بہت مفید ہے ۔
(٥)تال مکھانہ بقدر چھ ماشہ سے ایک تولہ تک نصف پائو دھی میں ملا کر دن میں چند مرتبہ استعمال کرنے سے ہر قسم کے دستوں خصوصا پیچش اور خونی دستوں کو فورا فائدہ دیتا ہے۔
(٦) ایک ماشہ سے تین ماشہ تک گھی میں بریاں کی ہوئی بھنگ شہد میں ملا کر بوقت شب کھائیں اس سے رات کو خوب نیند آتی ہے ۔ اور ہر قسم کے دست، سنگرہینی، بد ہضمی وغیرہ تکلیف کو فائدہ دیتا ہے۔
(٧)کڑا کی چھال اور اتیس ان دونوں کو کوٹ چھان لیں اور اس میں سے بقدر ڈیڑھ ڈیڑھ ماشہ دن میں کئی مرتبہ شہد میں ملا کر چاٹنے سے ہر قسم کے دست رفع ہوجاتے ہیں۔
(٨)سشو ناک کی چھال اور سونٹھ کا سفوف دونوں بقدر تین ماشہ چاول کے پانی ہمراہ دن میں چند مرتبہ استعمال کرنے سے ہر قسم کے دست رفع ہوجاتے ہیں خصوصا خونی دستوں کے لئے نہایت مفید ہے۔
(٩) جائفل کا سفوف بقدر ٤ رتی سے ایک ماشہ تک ہمراہ پانی یاد ہی کی چھاچھ دن میں ایک دو مرتبہ استعمال کرنے سے ہر قسم کے دستوں کو فورا آرام ہوتا ہے۔
(١٠) اجمود، موچرس، گل دھاوا، سونٹھ ہر چہار اشیاء کو نہایت پیس کر ایک ماشہ سے تین ماشہ تک دن میں تین چار مرتبہ گائے کے دہی کی چھاچھ کے ہمراہ مریض کو کھلانے سے ہر قسم کے دستوں کو یقینا فائدہ ہوتا ہے۔
اسہال میں استعمال ہونے والے مشہور یونانی مرکبات:
(١) جوارش طباشیر (٢) حب سماق (٣) سفوف مقلیاثا (٤) شربت بیلگرامی (٥) شربت حب الآس (٦) معجون سنگ دانہ مرغ (٧) جوارش انارین (٨) جوارش سفر جلی قابض (٩) شربت انار۔

دردِ کمر۔ علامات سے علاج تک

دردِ کمر۔ علامات سے علاج تک
انسان بچپن میں کھلونے پکڑے بیٹھا ہوا ہوتا ہے جوانی میں دل اور بڑھاپے میں کمر ۔ کمر کا درد عام ہوتا جا رہا ہے ہر گھر کا کم از کم ایک فرد تو اس کا شکار نظر آتا ہے ۔ زیادہ تر خواتین اس مرض کا شکار ہوتی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین کی کمزوری باربار حمل ہونا ، جھک کے بیٹھے رہنا ، جھک کر جھاڑو صفائی کرنا ، بھاری وزن اٹھانا وغیرہ ۔ اسی وجہ سے کمر درد خواتین میں زیادہ دیکھنے میں آتا ہے ۔ مردوں میں اس کی شکایت زیادہ تر ادھیڑ عمرمیں اور بوڑھوں کو ہوتی ہے لیکن تمام عمر کی خواتین اس درد کا شکار ہوتی ہیں چاہے وہ جوان ہوں ، ادھیڑ عمر یا بوڑ ھی ہوں ۔ درد کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں !
1۔ خاص وجوہات جوڑوں کی تکلیف ہو تو مریض کو کمر درد کی شکایت بھی ہوتی ہے اور مریض ہلکا بخار اور کھانسی بھی ہو جاتی ہے دوسرے شدید قبض کی وجہ سے بھی کمر میں درد رہتا ہے حمل رسولی اور خواتین کے خاص امراض میں بھی کمر درد ہوتا ہے اس کے علاوہ وزن کی کمی ، شکم میں درد کیلشیم اور خون کی کمی اور بھوک نہ لگنے سے کمر درد ہو سکتا ہے ۔
2۔ عام وجوہات گھٹنوں یا کمر کے سہارے کے بغیر بیٹھنا ، آگے کو جھک کر بیٹھنا ، اونچی ایڑی والے جوتوں کا استعمال کرنا ، بھاری وزن اٹھانا خاص طور پر ایک ہاتھ سے وزن اٹھانا ، غلط طریقے سے ورزش کرنا ڈھیلی چارپائی یا خراب فوم کے گدوں پر سونے سے بھی کمر درد ہوتا ہے ۔
احتیاط:
ایک ہی پوزیشن مین گھٹنوں پر بیٹھنے سے بچیں کمر کے پیچھے کوئی سہارا استعمال کریں دیوار یا تکیہ کا سہارا لیں ۔ سیدھی پشت والی کرسیوں کی بجائے خم دار پشت والی کرسیاں استعمال کریں براہ راست جھک کر زمین سے کوئی چیز نہ اٹھائیں ۔ پہلے بیٹھں پھر اٹھائیں ۔ اکیلے بھاری وزن نہ اٹھائیں ۔ جس ورزش سے کمر میں درد ہو سکتا ہو وہ نہ کریں ۔ فرش پر سوئیں یا بستر پر تختہ رکھ کر سوئیں ۔ جو خواتین ڈائیٹنگ کرتی ہیں وہ کیشیم استعمال کریں ایک گلاس دودھ روزانہ کافی ہے ۔
ورزش:
آپ بہت سادہ اور سہل ورزشوں کے ذریعے اپنی کمر کو مضبوط بنا سکتے ہیں اور کمر درد سے نجات پا سکتے ہیں ۔ یہ ورزشیں آپ صبح نیند سے بیدار ہونے کے بعد صرف چند منٹ میں مکمل کر سکتے ہیں ۔ فرش پر لیٹ جائیں ، گھٹنوں کو خم کر دیں لیکن اس طرح کے آپ کے پیروں کے تلوے مکمل طور پر فرش پر ہوں ۔ اب اپنی کمر کو آہستگی سے دبائیں کہ یہ فرش کو چھونے لگے اس طرح آپ کے پیٹ کے مسلز میں سختی پیدا ہوگی ۔
٭پیٹ کے بل لیٹ جائیں ، آپ کا چہرہ فرش کی طرف ہونا چاہئے ۔ اب اپنے پیروں کو ایک ساتھ اس طرح دبائیے کہ آپ کے پنجے باہر کو نکلے ہوں ۔ اب اپنے پیٹ کے درمیان والے حصے کو فرش پر دبائیے اس طرح آپ کے لہوں میں بھی سختی پیدا ہوگی ۔
٭اپنے ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل فرش پر بلی کی طرح پوزیشن اختیار کر لیجئے ۔ ہتھیلیاں فرش پر اور پیر باہر کو ۔ اب پیٹ کے عضلات میں سختی پیدا کر لیں اور اپنے سر کو نیچے کی طرف جھکا لیں حتیٰ کہ تھوڑی آپ کے سینے کو چھونے لگے ۔پیٹ کے بل فرش پر لیٹ جائیں آپ کا چہرہ فرش کو چھو رہا ہو ۔ گھٹنے کے ساتھ ساتھ جڑے ہوں ۔ اپنے بازوئوں کو جسم کے اوپر کے دھڑکے ساتھ اس طرح سے رکھیں کہ ہتھیلیاں اوپر کی طرف ہوں اور کہنیاں نچلی پسلیوں کو چھو رہی ہوں ۔ اب اپنی کہنیوں کو اٹھائے بغیر اپنے سر کو ممکن حد تک اوپر اٹھائیے لیکن یہ کام آہستگی سے کریں ۔ جب آپ ان ورزشوں کی اچھی طرح پریکٹس کر لیں تو اس کی بعد درج ذیل ورزش انجام دیں ۔
٭ کمر کے بل لیٹ جائیں ٹانگوں کو گھٹنوں سے بل دیں اور پائوں فرش پر رکھیں اس پوزیشن میں اپنے کندھوں کو اٹھا لیں اور آگے کی طرف جھکتے ہوئے گھٹنے پر اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیاں لگادیں ایسا دس مرتبہ کریں ۔
مجرب اور مفید نسخے :
جوڑوں کے درد کی بناء پر کمر میں درد رہتا ہو تو کھانے کے دو چمچے گھیگو ارکا گودا صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل استعمال کریں اس کے علاوہ گھیگوار (ALOVERA)کا حلوہ بھی بنایا جاتا ہے جس کے فوائد بے شمار ہیں ۔ اس کے حلوے کی ترکیب یہ ہے کہ گھیگوار کا گودا آدھا پائو کی مقدار میں لیں ۔ ایک پائو اصلی گھی میں اس گودے کو نرم آنچ پر بھون لیں آدھا کلو چینی کا قوام علیحدہ رتیار کر لیں چھوٹی الائچی بڑی الائچی ، مصطگی رومی، گلسرخ اور طباشیر کبود ہر ایک دس دس گرام اور سبز کشمش ، پستہ ، اخروٹ کا مغز کھوپرا، بادام اور سورنجان شیریں بوزیدان ہر ایک بیس بیس گرام لے کر باریک پیس لیں اب یہ پائوڈر قوام اور بھنے ہوئے گھیگوار کو یکجان کر لیں حلوہ تیار ہے بیس بیس گرام صبح وشام دودھ کے ساتھ استعمال کریں ۔
٭ موصلی سفید ، فلفل دراز ، اجوائن دیسی، پیلا مول دس دس گرام کی مقدار میں لیں اور میدہ لکڑی رنجیل آسگندنا گوری بیس بیس کی مقدار میں اس کے ساتھ ساتھ دیسی شکر حسب ذائقہ ملا لیں اب ان اشیاء کو باریک پیس لیں اب ان کی گولیاںبنا لیں دو دود گولیاں صبح و شام آدھے کپ سونف کے عرق کے ساتھ استعمال کریں ۔ یہ نسخہ کسی بھی وجہ سے ہونے والے کمر درد کے لئے مفید ہے ۔
٭ یہ نسخہ بہت آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے اور خواتین و مردوں کے مخصوص امراض کے لئے بہترین ہے پیپل کے تنے سے نکلنے والی گوند لے لیں اور دس گرام کی مقدار کو باریک کر کے کپڑے کی پاٹلی میں باندھ کر آدھا کلو دودھ میں ڈال دیں دودھ خوب اچھی طرح پکائیں پھر پوٹلی کو نکال کر پھینک دیں اب اس دودھ میں شکر ملا کر پی جائیں صبح و شام تین دن تک پینے سے انشاء اللہ کسی بھی مرض یا کمزوری کی وجہ سے کمر میں رہتا ہو اسے آرام آرام آجائے گا ۔
٭کمر کا درد اگر اعصابی جسمانی کمزوری کی وجہ سے رہتا ہو تو یہ نسخہ استعمال کر کے دیکھئے ۔ یہ نہ صرف کمر کے درد کے لئے مفید ہے بلکہ یہ مقوی دماغ و بدن بھی ہے ۔ حافظہ کو تیز کرتا ہے اور نسیان کو دور کرتا ہے ۔ جسمانی کمزوری دور کرتا ہے اور دماغی محنت کرنے الوں کے لئے ایک بیش بہا نعمت ہے ۔
ایک پائو چھوارے لے کر اس کی گٹھلی نکال لیں ایک پائو بھنے ہوئے چنے کا آٹا اور گندم کا نشاستہ بھی ایک پائو چلغوزہ ، بادام اور پستہ 50 گرام ، شکر اور گھی آدھا آدھا کلو ، دودھ دو لیٹر ۔ دودھ میں چھوارے کو اچھی طرح پکا لیں پسا ہوا چھوارا اسی دودھ میں دو بارہ ڈال دیں اب اس قدر پکائیں گاڑھا ہو کر کھوئے میں تبدیل ہو جائے اس کے بعد گھی کو کسی علیحدہ برتن میں گرم کر لیں جب یہ سرخی مائل ہونے لگے تو بھنے ہوئے چنے کا آٹا چھوارے اور دودھ کا کھویا ڈال کر اچھی طرح بھونیں جب خوشبو آنے لگے تو لکڑی کا چمچہ چلاتے رہیں جب گھی علیحدہ ہونے لگے تو تینوں میوے ہلکا کوٹ کر ڈال دیں اب کسی شیشے کے مرتبان میں محفوظ کر لیں دو چائے کے چمچ نہار منہ کھائیں یہ نسخہ مردوں اور عورتوں کے لئے مخصوص امراض کی بناء پر پیدا ہونے والی کمزوری کو بھی دور کر سکتا ہے استعمال کرکے دیکھئے آپ اسے مفید ہی پائیں گے

دمہ اور الرجی۔ علامات سے علاج تک

دمہ اور الرجی۔ علامات سے علاج تک

گزشتہ تین دہا ئیوںمیں مرض دمہ دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں تیزی سے رہا ہے جس کی کئی وجوہات مغربی طرز کے کھانے اور رہن سہن ، ماحولیاتی آلودگی اور وائرس وغیرہ ہیں ۔ ہندوستانی شہری آبادی ،شہروں کا سروے واضح طور دمہ اور الرجی ( Allergy)کی موجودگی ظاہر کرتا ہے جس کے مطابق 20 فیصد مغربی یوروپ میں اور تقریباَ 5 فیصد ہندوستانی سینٹرس میں پایا جاتا ہے ۔ الرجی انسانی ، جلد ناک، حلق ، حلق کے نچلے حصے اور پھرپھڑوں میں پائی جاتی ہے ۔ پھیپھڑے اس کے تنفس نالیاں اور آکسیجن روانہ کرنے کے حلقے ایک ٹینس کورٹ جیسے بڑے ہوتے ہیں جو کہ مختلف قسم کے زہریلے مادے اور الرجی پیدا کرنے والے عناصر سے متاثر ہوتے ہیں ۔ الرجی سے متاثر والدین کی اولاد بھی اس سے متاثر ہو سکتی ہے ۔ اگر وہ بھی الرجی پیدا کرنے والے مادے اور آلودگی سے متاثر ہوں ۔
الرجی اور دمہ کابہتر علاج کیا ہے؟
بد قسمتی سے کوئی واحد علاج نہیں ہے ۔ اس ضمن میں انگریزی ادویات Allopathic Medecine نے پچھلے تین دہوں میں بہت زیادہ ترقی کی ہے اور اس ضمن میں مختلف طریقے ایجاد کئے جا چکے ہیں جن کے ذریعے دوا کو سیدھا پھیپھڑوں میں بھیجا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ مضر اثرات جو کہ انجکشن اور گولیوں سے پیدا ہوتے ہیں نہیں ہو پاتے ۔ مریض تربیت یا قتہ ڈاکٹر کی نگرانی میں پابندی سے ان کو استعمال کرتا ہے تو وہ اس تکلیف دہ بیماری سے راحت پاتا ہے ۔ اس طریقہ علاج کی ایک درجن یا اس سے زیادہ ادویات بازار میں دستیاب ہیں جو کہ تفسی نظام کے ذریعہ دی جاتی ہیں جو کہ مریض کی ضرورت کے مطابق تجویز کی جاتی ہیں۔ یہی ایک واحد دمہ کا علاج ہے ۔ دوسرے طریقہ علاج جیسے ہومیوپیتھیی ، آیوریدک ، یونانی اور بعض دیہاتی طریقہ علاج بھی اس مرض کے علاج کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن یہ کوئی سائنسی جواز یا اعدد وشمار نہیں رکھتے جو کہ آج کے زمانہ میں علاج کے لئے قانوناًبے حد ضروری ہے ۔ انگریزی ادویات زیادہ مریضوں کا اپنا تنفس بگاڑے بغیر آرام کی زندگی گزار سکتا ہے ۔ اس طریقہ علاج میں مریض کو مکمل معلومات فراہم کرنا اور صحیح مشورہ بھی از حد ضروری ہے کہ وہ دمہ کا Inhaler پابندی سے اور صحیح طریقہ سے استعمال کرے۔ یہ Inhaler ایک اچھے تر بیت یافتہ ڈاکٹر سے تجویز کر وائیں ۔ یہ طریقہ علاج مریض کو عادی نہیں بناتا اور نہایت محفوظ ہے ۔یہاں تک کہ چھوٹے بچے بھی استعمال کر سکتے ہیں ۔ اس Inhaler کی قیمت زیادہ دکھائی دیتی ہے لیکن گولیاں اور انجکشن بھی تقریباَ اتنا ہی خرچہ کرتی ہیں اور پھر Inhaler کا استعمال اموات ، دواخانہ میں شرکت اور ایمر جنسی علاج سے بھی مریض کو محفوظ رکھتا ہے ۔ دمہ کے بارے میں عام معلومات عوام کو پہنچانا بے حد ضروری ہے تاکہ کامیابی سے علاج کیا جا سکے ۔ ہندوستان ایک دیہاتی ملک ہے اور یہ معلومات صرف شہری آبادی کی حد تک محدود رہتی ہیں ۔ لہٰذا دیہاتی آبادی کے دمہ کے بارے میں معلومات پہنچانا از حد ضروری ہے اور ان کا دماگی رجحان بھی اس مرض کے تعلق بنانا بھی ضرورت ہے تاکہ دمہ کا صحیح علاج ممکن ہو سکے ۔ دیہاتی آبادی میں حکومت کی جانب سے دمہ کے مریضوں میں Inhalers پابندی سے تقسیم ہوں حکومت اگر خود یہ بنانا شروع کرے تو اس کے دور رس فائدے حاصل ہو سکتے ہیں اور دیہاتوں میں بھی دمہ کا علاج بہتر طرہقہ سے ہو سکتا ہے ۔
'' اھتیاط علاج سے بہتر ہے '' یہ مقولہ دمہ کے لئے بھی کارگر ہے جن اجزاء سے دمہ آتا ہے مشاہدہ کے ذریعہ اس کی شناخت کرکے یا جلد میں دوا انجکٹکرکے ان اجزاء کو مکمل طور پر چھوڑنے سے دمہ کے اثرات کم کر سکتے ہیں ۔ عام طور پر یہ اجزاء کھانے کی چند چیزیں ، میک اپ کے کیمیکل جو کہ مریضوں کو بنتے ، ان کے علاوہ وہ گھر کی دھول، چوہے اور کیڑے اور بھینکر ہوا کرتے ہیں ، چھوٹے چھوٹے جراثیم جو کہ دکھائی نہیں دیتے وہ گھر میں قالینوں میں اون کے بلانلٹس میں ، صوفوں میں بہت تیزی سے نشو نما پاتے ہیں ۔ آسان صفائی کے طریقے جیسے اچھی طرح صاف کرنے والے واکیوم کلینر، صاف فرش ، قالینوں میں جراثیم کش دوا کا چھڑکائو ، بیڈ مین صفائی اور کشادگی حمام اور چولہے میں بھینکراور چوہے اور دوسرے جراثیم کی نشو ونما نہ ہونے پائے چند اہم تدابیر ہیں ۔ مدافعتی علاج اس بیماری میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے جس میں پانچ یا اس سے کم Allergents جو کہ علاج کے ذریعہ مفید ثابت نہیں ہوتے مریض کو انجکشن کے ذریعہ جلد میں دی جاتی ہیں اس علاج میں بعض مریضوں پر مضر اثرات مرتب ہونے کی وجہ سے یہ علاج عام نہیں ہے ۔ چند اجزاء جو کہ تنفس صحت کو بگاڑتے ہیں مندرجہ ذیل ہیں ۔ ( 1) ماحولیاتی آلودگی جو کہ دو تین اور چار پہیوں والی گاڑیوں سے پیدا ہوتی ہے جو کہ ماحول میں سلفر نائٹروجن آکسائیڈ اور لیڈ Leadہیں ۔ چسٹ ہاسپٹل حیدرآباد کی اسٹڈی کے مطابق پچھلے دو دہوں مین ٹریفک پولس کا سنبلس، چھوٹے بچوں اور سگریٹ پینے والے لوگوں مین زیادہ مقدار میں آلودگی پائی
جاتی ہے ۔ Global Burden of Asthma کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تعداد میں گاڑیوں کی آلودگی کا وجود ہندوستانی شہروں مین پایاجاتا ہے۔ بد قسمتی سے سٹیزن فورم اور حکومت کے ادارے اس تعلق سے کوئی خاص کوژژ نہیں کرتے تاکہ یہ آلود گی کم ہو ۔

دارچینی

دارچینی (Cinnamon) کو کون نہیں جانتا مگر اکثریت یہی جانتی ہے کہ یہ پلاؤ میں استعمال ہوتی ہے یا گرم مصالحہ کا ایک جزو ہے ۔ کچھ لوگ کہیں گے کہ یہ ایک خاص قسم کے قہوہ میں بھی ڈالی جاتی ہے ۔ درست لیکن اللہ سبحانُہُ و تعالٰی نے دارچینی کو ایک خطرناک انسانی بیماری کا تریاق بنایا ہے ۔ فی زمانہ کھانے یا قہوہ میں دارچینی کے استعمال کی وجہ اس کی مہک ہے ۔
امریکہ کے ماہرینِ طب اس بات پر بہت پریشان تھے کہ مشرقی دنیا میں بسنے والے روکھی سوکھی کھانے کے باوجود زیادہ صحتمند ہوتے ہیں اور ان کی عمریں بھی لمبی ہوتی ہیں جبکہ یورپی اور امریکی باشندے جنہیں اُن کے خیال کے مطابق ہر نعمت میسّر ہے وہ بیماریوں مین مبتلا رہتے ہیں اور ان کی عمریں بھی کم ہوتی جا رہی ہیں ۔ گذشتہ ایک صدی میں جب مشرق قریب کے لوگوں نے کھانے پینے میں یورپ اور امریکہ کی نقل شروع کی تو ان میں یورپ اور امریکہ کی بیماریاں بڑھیں اور اور ان کی عمریں بھی کم ہونا شروع ہوئیں ۔
ان حالات کے زیرِ اثر امریکہ کے سائینسدانوں نے مشرقِ بعید کے لوگوں کے خورد و نوش کی اشیاء پر تحقیق شروع کی ۔ سالہا سال کی تحقیق سے واضح ہوا کہ مشرق بعید کے لوگوں کی صحت اور لمبی عمر کا راز اُن جڑی بوٹیوں میں ہے جو وہ روز مرّہ خوراک میں استعمال کرتے ہیں ۔
دارچینی اِنسُولِین کا بہترین اور زیادہ مؤثر نعم البدل ہے ۔ اس لئے دارچینی کا مناسب استعمال ذیابیطس پر قابو رکھتا ہے ۔ ذیابیطس کی دو قسمیں بتائی جاتی ہیں ۔ قسم 1 جو عام ذیابیطس ہے اور اس کا علاج اِنسُولِین سے کیا جاتا ہے ۔ اور قسم 2 جس کا علاج ایلوپیتھی میں ابھی تک صحیح دریافت نہیں ہوا ۔ دارچینی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف ذیابیطس قسم 1 بلکہ قسم 2 کا بھی مؤثر علاج ہے ۔
دارچینی زکام کے علاج کیلئے مجرب نسخہ ہے اور آرتھرائٹس میں بھی مفید ہے ۔ اگر دارچینی کو پانی میں ڈال کر خُوب اُبال لیا جائے پھر اس میں سبز چائے جسے عام طور پر چائینیز ٹی کہا جاتا ہے ڈال کر چولہے سے اُتار لیا جائے ۔ یہ قہوہ روزانہ رات کے کھانے کے بعد پیا جائے تو نہ صرف معدے میں گیس بننے سے روکتا ہے بلکہ کولیسٹرال کو اعتدال میں لاتا ہے اور کئی قسم کے سرطان سے بچاتا ہے ۔
آج کی ترقی یافتہ دنیا میں 170 ملین یعنی 17 کروڑ لوگ ذیابیطس کے مرض میں مبتلاء ہیں جو یورپ اور امریکہ کی بہت مہنگی دوائیاں استعمال کرتے وہ اس سادہ اور سستے نسخہ سے فیضیاب ہو سکتے ہیں

کالی مرچ

کالی مرچ قدرتی طور پر ملنے والے امرت دھاروں میں سے ایک ہے جو اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے انسان کیلئے پیدا کر رکھے ہیں ۔ کالی مرچ کا طِبّی استعمال ہزارہا سالوں سے انسان کے علم میں ہے جسے آج کا سائنس زدہ انسان پسِ پُشت ڈال چکا ہے ۔ کالی مرچ انسانی جسم کو شیشہ گر دھات [mangnese] ۔ حیاتین ک [vitamin K] ۔ حدید [iron] ۔ ریشہ [fibre] وغیرہ مہیا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔
کالی مرچ کے مناسب مقدار میں استعمال سے نظامِ ہضم کی خرابیاں کو دُور ہوتی ہیں اور آنتیں صحتمند رہتی ہیں ۔ کالی مرچ معدے کو برجستہ کرتی ہے جس کے نتیجہ میں خاص قسم نمک کے تیزاب کی مہیا ہوتی ہے جو ہاضمہ میں مدد دیتی ہے ۔ اس تیزاب کی کمی کی وجہ سے کھانا ہضم ہونے میں زیادہ وقت لیتا ہے جس کے نتیجہ میں سینے کی جلن اور تبخیری اثرات مرتب ہوتے ہیں جو نہ صرف تکلیف کا باعث ہوتے ہیں بلکہ شرمندگی کا بھی ۔ ذرا غور کیجئے کہ کالی مرچ کتنی اچھی دوست ہے ۔
کالی مرچ کی جلد میں یہ خصوصیت ہے کہ چربی کے خُلیوں کو توڑتی ہے اور مجتمع نہیں ہونے دیتی ۔ چنانچہ کالی مرچ کے مناسب استعمال سے آدمی موٹاپے کا شکار نہیں ہوتا اور چاک و چوبند رہتا ہے ۔
کالی مرچ کئی ادویات میں بھی استعمال ہوتی ہے ۔ پیس کر خالص شہد کے ساتھ لی جائے تو زکام کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے ۔
کالی مرچ کی تمام اقسام ایک جیسا اثر نہیں رکھتیں گو کہ وہ ایک ہی طرح کے پودے سے حاصل کی جاتی ہیں ۔ مزید اس کے تیار کرنے اور سوکھانے کے طریقے بھی اس کی خوائص پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ جو کالی مرچ سیاہ رنگ کی ہوتی ہے وہی بہترین ہے ۔ کالی مرچ خریدتے وقت پنساری سے کہیئے کہ سب سے عمدہ کالی مرچ چاہیئے تو وہ بغیر ملاوٹ والی صحیح کالی مرچ دے گا ۔ اس کی قیمت گو زیادہ ہو گی ۔
چائے کی طرح کالی مرچ بھی مشرقی دنیا کی پیداوار ہے ۔ یہ زیادہ تر انڈونیشیا اور ہندوستان میں پائی جاتی ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یورپ اور امریکہ میں جو کالی مرچ استعمال ہوتی ہے وہ سب سے گھٹیا قسم کی ہوتی ہے جس کی وجہ شاید اس کا ارزاں ہونا ہے ۔ ہندوستان میں پیدا ہونے والی کالی مرچ انڈونیشی مرچ سے قدرے موٹی ہوتی ہے لیکن انڈونیشی کالی مرچ خصوصیات کے لحاظ سے بہترین ہے ۔

ادرک۔ حیرت انگیز فوائد

ادرک۔ حیرت انگیز فوائد
ایک رپورٹ کے مطابق تازہ ادرک کے استعمال سے پیٹ کا نظام درست رہتا ہے اس کے علاوہ متلی کی شکایت کے لئے بھی یہ بہت مفید ہوتی ہے ۔ ادرک کی شفا بخشیوں کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ کہ مغربی ممالک میں اس کے کیپسول بکثرت فروخت ہو رہے ہیں ۔ قدیم طبوں کے معالج نے اسے مٹاپے لئے بھی بہت موزوں قرار دیا ہے۔ اس ضمن میں آسٹریلیا میں چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے واضح ہوا کہ ادرک کے استعمال سے ان کے جسم کے ریشوں یا بافتوں میں توانائی کا اخراج بڑھ گیا اس سے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ ادرک سے جسم کے میٹا بولزم کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اسی نظام کو تیز کرنے کے لئے زائد چربی ٹھکانے لگ کر وزن کم ہو جاتا ہے ۔
ادرک کے کیمیائی تجزئیے کے مطابق اس میں فراری تیل کے علاوہ تیز تلخ رال ، گوند، نشاستہ ، ریشہ ، ایسٹک ایسڈ، ایسٹیٹ آف پوٹاش اور گندھک وغیرہ ہوتے ہیں ۔ معروف قدیم یونانی طبیب جالینوس ، ابن سینا اور پوموس کہتے ہیں وہ فالج اور گٹھیا (جوڑوں کا درد )کے مریضوں کا علاج ادرک سے کرتے تھے ۔ ادرک پر ہونے والی حالیہ ریسرچ نے بھی اسے معدے کی خرابی ، گیس ، تنجیر، جی کا متلانا اور انتڑیوں کی سختی میں انتہائی مفید قرار دیا ہے ۔ ایک تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ یرقان کے لئے بھی مفید ہے ۔ اس مقصد کے لئے آدھا چائے کا چمچہ ادرک کا رس نکال لیں پھر اس میں اتنی ہی مقدار میں لیموں اور پودینے کا رس ملا دیں پھر ایک کھانے کا چمچہ شہد اس میں شامل کرکے دن میں تین مرتبہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ یہ نسخہ بد ہضمی ، اپھارہ، جی متلانا، بد مزاجی ، چڑ چڑا پن اور تھکن دور کرنے کے لئے بھی موثر ثابت ہوا ہے ۔
ادرک میں غذا کے مضر اثرات کو ختم کرنے کی بھر پور صلاحیت ہوتی ہے ۔ ثقیل غذائوں مثلاْ اڑدھ کی دال یا گوبھی وغیرہ کے ساتھ اسے شامل کرنے سے یہ آسانی سے ہضم ہو جاتی ہیں اور ان کا بادی پن بھی دور ہوجاتا ہے ۔ ادرک کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے نمک چھڑک کر کھانے سے بھوک کھل کر لگتی ہے ۔
معدے کے ساتھ ساتھ جوڑوں ، پٹھوں اور اعصابی درد میں بھی ادرک کو اکسیر کا درجہ حاصل ہے ۔ جاپان کے معروف ڈاکٹر کوجی پوموڈا جوٹو کیو میں پریکٹس کر تے ہیں ، نے اس لئے خاص فارمولا بتایا ہے جو کچھ اس طرح ہے کہ ادرک کے تقریباْڈیڑھ انچ کے مناسب ٹکڑے چھلکے اتار کر ململ کی ایک تھیلی ڈال دیں اور ابلنے کے لئے ایک گیلن پانی میں رکھ دیں ۔ تھیلی کو زیادہ سخت بند نہ کریں بلکہ اتنا ڈھیلا رکھیں کہ اس میں موجود ٹکڑے پانی ابلنے پر تھیلی کے اندر حرکت کر سکیں پھر سات منٹ تک برتن کو سختی سے بند کر دیں تاکہ بھاپ بالکل نہ نکل سکے ۔ اس بعد لکڑی کی ڈوئی سے ململ کی تھیلی یا پٹلی کو پانی میں دبائیں یہاں تک کہ ادرک سے نلکلنے والا رس پانی میں اچھی طرح حل ہو جائے اور تھیلی میں صرف پھوک رہ جائے اس طرھ پانی کا رنگ پیلا ہو جائے گا پھر نہانے کے ٹب میں اس پانی کو ڈالیں ۔ اس طریقہ کار کو اپنانے پر ادرک کے پانی سے اعصاب ، پٹھوں اور جوڑوں کے درد میں کمی آتی ہے بلکہ تھکاوٹ کا احساس بھی دور ہو جاتا ہے ۔
ادرک کو شر یانوں میں خون جمنے یا گاڑھا ہونے سے روکنے والی بہترین قدرتی دوا سمجھا جاتا ہے ۔ اطباء قدیم سے دور حاضر کے ہر بل ڈاکٹر تک خون کی شریانوں میں Clots کو جمنے سے روکنے لئے ادرک کا سہارا لیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ دل کے امراض میں بھی ادرک موثر ثابت ہوئی ہے ۔ اس کے استعمال کو طریقہ کار یہ ہے کہ ایک تہائی چائے کا چمچہ پسی ہوئی ادرک کو دونوں وقت کھانے کے درمیان دو بار استعمال کیا جائے ۔
پھیپھڑوں میں جانے والی ہوا کی نالیوں تنگی ، دمہ، کالی کھانسی اور تپ دق میں بھی ادرک کا استعمال انتہائی موثر ثابت ہوا ہے ۔ اس کے لئے دو کپ پانی میں دو کھانے کے چمچے پسی ہوئی ادرک ابلنے کے لئے رکھ دیں پھر ہر دو ڈھائی گھٹے بعد گرم کر کے استعمال کریں ۔
ادرک کا رس حیض سے متعلق خرابیوں یا رکاوٹ میں بھی فائدہ دیتا ہے ۔ اس ضمن میں تازہ ادرک کا ٹکڑا لے کر ایک کپ پانی میں ابال لیں اس میں تھوڑی سی چینی ڈال کر دن میں ہر کھانے کے ساتھ استعمال کرنے سے مفید اثرات ظاہر ہوتے ہیں ۔
ادرک کو اطباء حضرات صنفی عوراض میں بھی شامل کرتے ہیں کیونکہ تازہ ادرک کے میں شہد ملا کر رات سوتے وقت پینا دوران خون کو تیز کرتا ہے ۔ ادرک کے رس اور شہد میں ایک انڈا پھینٹ کر نیم گرم کرکے دودھ کے ساتھ پینا مردوں کی جسمانی قوت میں اضافہ کرتا ہے ۔ نیز اعصاب کی کمزوری سے ہونے والی اس کمزوری کے لئے یہ مرکب زیادہ مفید ثابت ہوا ہے ۔ ادرک میں جراثیمکش اجزاء کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو مختلف امراض کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں یہاں تک کہ سرظان کے خلاف بھی یہ موثر خیال کیا جاتا ہے ۔ ڈپریشن اور ہیضہ سے بچائو کے لئے ادرک کی اہمیت تسلیم شدہ ہے ۔