Friday, 17 January 2014

یورک ایسڈ کی زیادتی میں خوراک اور احتیاط:-




یورک ایسڈ کی زیادتی میں خوراک اور احتیاط:-
خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی جسکی وجہ سے نقرس یا چھوٹے جوڑوں کا درد(Gout or Podagra) پیدا ہوتا ہے.اس مرض میں مبتلا مریضوں کیلئے کم اور زیادہ پیورین(Low & High Purines) پر مشتمل غذاؤں کا چارٹ.

مخفی طور پر یورک ایسڈ کی زیادتی کے رجعت پذیر (Reversible) اسباب میں ہائی پیورین پر مشتمل خوراک‘ موٹاپا‘ الکوحل کا بکثرت استعمال اور کئی ادویات ہیں۔ اگرچہ خوراکی/غذائی پیورینز عموماً صرف 1m/dL سیرم میں یورک ایسڈ میں اضافہ کرتی ہیں۔ مریضوں کو ہائی پیورین پر مشتمل خوراک کھانے میں کمی کرنے کی نصیحت کرنی چاہیے۔ الکوحل کا استعمال بند کر دینا چاہیے‘ کیونکہ الکوحل نہ صرف (Purine) کا ذریعہ ہے بلکہ گردوں سے پیورین کے اخراج میں بھی رُکاوٹ پیدا کرتی ہیں۔ یوریٹ کرسٹل پانی میں حل ہو جاتے ہیں‘ اسلئے پانی کا بہت زیادہ خاص طور پر روزانہ دو لیٹر یا ہو سکے تو اس سے بھی زیادہ پانی استعمال کریں‘ زیادہ پانی پینے سے زیادہ بولی اخراج (پیشاب) یوریٹ کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے اور یوریٹ کا بولی راستوں میں تہہ نشینی ہونے میں کمی کر دیتا ہے۔

درج ذیل چارٹ سے کم اور زیادہ پیورین پر مشتمل غذاؤں کا پتہ چل سکتا ہے:

کم پیورین والی خوراکیں (Low Purine Diet):
صاف شدہ غلوں (گندم‘ چاول‘ مکئی) اور غلہ سے بننے والی مصنوعات‘ کارن فلیک‘ سفید ڈبل روٹی‘ فتیری آٹا (Pasta)‘ اراروٹ (Arrowroot)‘ ساگودانہ Topioca اور کیکس وغیرہ۔ دودھ اور دودھ کی مصنوعات‘ انڈے‘ چینی‘ مٹھائیاں اور جیلاٹن‘ مکھن کثیر غیر سیر شدہ مصنوعی مکھن (Poly Unsaturated Margarine) اور تمام دیگر چکنائیاں‘ پھل‘ اخروٹ (Nuts) اور مونگ پھلی مکھن (Peanut Butter)‘ کاہو اور سبزیاں (صرف ان کے علاوہ جن کا نیچے بیان کیا جائے گا۔) کریم سوپ جو ہلکی پیورین سبزیوں سے بنا ہو لیکن گوشت اور گوشت کے اجزاء کے بغیر ہو‘ پانی‘ فروٹ جوسز‘ فرحت بخش مشروبات اور کاربونیٹیڈ ڈرنکس۔

ہائی پیورین غذائیں (High Purine Diets):
سارے گوشت جس میں حیوانی اور سمندری گوشت‘ گوشت کے عصارے اور یخنیاں‘ خمیر اور خمیر سے حاصل ہونے والے عصارے‘ بئیر اور دیگر الکوحل پر مشتمل مشروبات‘ لوبیا (Bean)‘ مٹر‘ مسور‘ ‘ پالک‘ پھول گوبھی‘ مشروم‘ ستادر (Asparagus) وغیرہ۔ مذکورہ خوراکوں کو سوچ سمجھ کر استعمال کریں

Thursday, 16 January 2014

کالا یرقان یعنی ہیپاٹائٹس سی


کالا یرقان یعنی ہیپاٹائٹس سی

اس موذی مرض کا ابھی تک انگریز یطریقہ علاج سے مکمل کنٹرول نہیں کیا جا سکا لیکن قدرت نے قدرتی طریقہ علاج جڑی بوٹیوں میں پنہاں رکھا ہے اس موذی مرض کو آسانی سے دفع کیا جا سکتا ہے اس کا علاج قدرت نے مولی کے سبز پتوں میں پوشیدہ کر رکھا ہے اگر کوئی انسان کالے یرقان میں مبتلا ہو تو وہ مولی کے پتوں کا رس نکال کر آدھا کپ چودہ دن استعمال کرے تو چودہ دن کے بعد اسے افاقہ ہو جائے گا۔
ALT جو اس بیماری کا ٹیسٹ ہے مولی کا پانی استعمال سے قبل کرائیں اور بعد میں ہونے والے ٹیسٹ میں حیرت انگیز نتیجہ پائیں گے اس مرض میں مبتلا وہ لوگ جو اس موذی مرض کے سو ٹیکے لگوا چکے تھے جب انہیں بھی یہ معمولی نسخہ استعمال کرایا گیا تو یہ لوگ بھی حکمت کے گرویدہ ہو گئے لہزا سب سے پہلے تو احتیاط کیجیے کیونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہے کھانا ہمیشہ صاف ستھرا اور تازہ کھائی یاپنی زندگی کو دین اسلام کے راستے پر گامزن کیجیے۔

ایک جدید ترین سروے کے مطابق جو شخص صبح پانچ بجے بستر چھوڑ دیتا ہے اور ہلکی پھلکی ورزش کرتا ہے تو وہ 82 فیصد بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اسی لئے تو ہم پر نماز فجر فرض کی گئی ہے تاکہ ہم صبح سویرے ایک بہترین ورزش سے مستفید ہو سکیں اور پاکیزگی اور روحانی سکون بھی حاصل کر سکیں ہم جتنا فطرت کے قریب ہوتے جائیں گے بیماریاں اتنی ہی ہم سے دور ہوتی جائیں گی۔

بالوں کے مسائل


بالوں کے مسائل

1- خشکی

میتھی کے چند بیج رات بھر کے لیے پانی میں بھگو دیں اور صبح ان دانوں کو پیس کر پیسٹ بنا لیں آدھے گھنٹے کے لیے پیسٹ کو سر پر لگانے کے بعد دھو دیں۔

2- بالوں کا گرنا

ناریل کا تیل،تلوں کا تیل،آملہ اور سفید خیازی کے کچھ پتے ملا کر انکو 15 منٹ کے لیے ابالیں۔ کچھ دیر بعد ٹھنڈا ہونے پر15 منٹ کے لیے لگائیں۔ اس سے بال گرنا کم ہو جاتے ہیں۔

3- سرمئ بال

مہندی کو پانی میں ملا کر لوہے کے برتن میں رکھ دیں اور اس کو 3 گھنٹے کے لیے پڑا رہنے دیں اور اس میں کچھ
کھٹا دہی اورآدھا چمچ لیموں کا رس شامل کر دیں۔ اس پیسٹ کو بالوں پر لگائیں۔ 2،3 گھنٹے بعد سر کو دھو لیں۔

4- کمزور بال

انڈے کی سفیدی کو سر پر 30 منٹ کے لیے لگائیں اور اسکے بعد سر کو دھو دیں آپ کے بالوں میں پھر سے رونق آ جاۓ گی۔

5- آسانی سے ٹوٹنے والے بال

سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ نے جب سر دھونا ہو تیل سے سر کا مساج کریں اس سے آپکے بال لمبے ہونے کے علاوہ نرم و ملائم بھی ہو جائیں گے۔

6- دو مونہے بال

دو مونہے بالوں سے بچنے کے لیے بالوں کے سروں کو ناریل کےتیل میں ڈبوئیں اور بعد میں گرم تولیے میں سر کو لپیٹ دیں اور ایک گھنٹے بعد سر کو ٹھنڈے پانی سے دھو دیں۔

سنگھاڑا


  سنگھاڑا

  سنگھاڑے …ہمارے معاشرے میں مذاق اور تضہیک کے طور پر استعمال ہونے والا یہ لفظ جو ہم اکثر ایک دوسرے کو مخاطب کرنے کے لیے بولتے ہیں پانی میں کیچڑ کے نیچے اگنے والا مخروطی شکل کا پھل ہے اور اپنی اس شکل کی وجہ سے ناپسندیدہ لفظ کے طور پر بولا جاتا ہے۔اس پھل کو اردو میںسنگھاڑا اور انگریزی میں Water chestnut کہتے ہیں ۔سردیاں شروع ہوتے ہی منڈیوں اور بازار میںدکانوں پر گاہکوں کی نظر میں آنا شروع ہو جاتا ہے۔
سنگھاڑا پودے کی جڑوںمیں اگتا ہے (آلو کی فصل کی طرح) اس کی سبزرنگ کی ٹہنیوں پر پتے نہیں اگتے اور یہ ٹہنیاں1.5 میٹر اونچائی تک جاتی ہیں۔اس کے اندر کا گودا سفیدرنگ کا ہوتا ہے جسے عام طور پر کچا یا ابال کر کھایا جاتا ہے اور پیس کر آٹا بنا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ چائنیز کھانوں میں سنگھاڑا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
ان میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں، پروٹین، وٹامن بی، پوٹاشیم اور کاپر بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ کچا سنگھاڑا ہلکا میٹھا اور خستہ ہوتا ہے جب کہ اُبلا ہوا سنگھاڑا اور بھی زیادہ مزیدار اور ذائقہ دار ہو جاتا ہے۔ سنگھاڑے کا ذائقہ بالکل منفرد ہوتا ہے اور اس کے کھانے سے بھوک میںبھی اضافہ ہوتا ہے۔ کچھ ممالک میں سنگھاڑے کو سلاد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ سنگھاڑے میں موجود کیلوریز دوسری سبزپتوں والی سبزیوں کی نسبت کم ہوتی ہیں تاہم اس میں موجود آئرن، پوٹاشیم، کیلشیم، زنک اور فائبر کی مقدار اس کے استعمال میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔
سنگھاڑے کے استعمال سے تھکاوٹ دور ہوتی اور جسم میں خون کی ترسیل بہتر ہوتی ہے۔ زچگی کے بعد عورت کے لیے سنگھاڑے کے آٹے کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ سنگھاڑے کے آٹے کو گوندھ کر جسم کی سوجھی ہوئی جگہ پر لیپ کرنے سے تکلیف رفع ہوتی ہے۔ سنگھاڑے کے گودے سے بنایا ہوا سفوف کھانسی سے نجات دلاتا ہے۔ پانی میں ابال کر پینے سے قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔ معدے اور انتڑیوں کے زخم کے لیے مقوی ہے۔ سنگھاڑے کے استعمال سے بڑھاپے میں یاداشت کم ہونے کے امکانات گھٹ جاتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کسی بھی چیز کا حد سے زیادہ استعمال مضر صحت ہوتا ہے اس لیے سنگھاڑے کا بھی مناسب استعمال کیا جانا چاہیے۔سنگھاڑے کے زیادہ استعمال سے گردے اور پتے میں پتھری بننے کے خدشات پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کمزور مردوں کو سنگھاڑے کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور یہ خواتین کے ماہانہ نظام کے لیے بھی مفید ہیں۔سنگھاڑے کے سفوف میں دودھ یا دہی ملا کر استعمال کرنے سے پیچش سے آرام آتا ہے۔ ان کے استعمال سے دانت چمکدار اور مسوڑھے صحت مند ہوتے ہیں۔

Monday, 13 January 2014

سونف طبی افادیت کے آئینے میں


سونف گھریلو ضروریات میں استعمال ہونے والی کار آمد عام سی جڑی بوٹی ہے جو گھر کے باررچی خانہ میں موجود رہتی ہے۔ اس کا پودا ایک گز لمبا ہوتا ہے ، باریک باریک نرم و نازک پتوں والے اس پودے کے اوپری حصے میں الٹی چھتری کی طرح سونف کا کچھا لگتا ہے اور یہ پھول سونف کے دانوں میں بدل جاتے ہیں ، کچی سونف کی خوشبو دور سے آتی ہے۔ سونف کی دو قسم ہیں ایک بستانی اور دوسری جنگلی۔ بستانی سونف اگائی جاتی ہے جبکہ دوسری خودرو ہوتی ہے۔ بر صغیر میں زیادہ تر بستانی سونف استعمال کیا جاتا ہے۔

افعال و خواص: 
سونف ٹھنڈی میٹھی خوشبو دار، مخرج ریاح ہے مدر بول و حیض ، سینہ ، جگر تلی گردہ کے سدے کھولتی ہے ، کھانا ہضم کرتی ہے اور بھوک بڑھاتی ہے جبکہ معدے کی جلن کم اور پیاس بجھاتی ہے ، بینائی کی طاقت میں اضافہ کرنے کے ساتھ پان ، اچار سالن میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 
اسے عربی میں راز یا نج ، فارسی میں بادیان ، سندھی میں وڈف جبکہ بنگالی میں میٹھا جیرا کہلاتی ہے۔ 

طبی استعمال: 
سونف کے ساتھ اس کی جڑ اور اس کا اوپر والا چھلکا دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ 

پیٹ میں درد: سونف 12 گرام ، اجوائن 12 گرام ، کالا نمک 6 گرام صاف کر کے باریک پیس لیں اور کھانے کے بعد سے استعمال کریں۔ اس کے استعمال سے معدہ درست ہو جائے گا۔ بھوک بڑھے گی اور کھانا بھی جلد ہضم ہوگا۔ 

نظر کی کمزوری:
سونف ، بادام ، مصری ہم وزن پیس کر ایک ایک چمچہ سفوف دودھ کے ساتھ صبح و شام استعمال کریں نظر کی کمزوری دور کرنے کے لیے فائدہ مند ہے۔ 

سر درد اور چکر کے لیے: 1 گرام سونف کو آدھے گلاس پانی میں خوب گھوٹ لیں ، اس میں شکر اور سفید مرچ کا سفوف شامل کر کے صبح و شام پئیں ، اس سے سر کے درد اور چکر میں افاقہ ہوگا۔ 

سینے اور معدے کی جلن کے لیے : 
سونف 12 گرام ، الائچی سبز 12 گرام ، پودینہ 6 گرام ! تمام کو باریک پیس کر 2 گرام صبح و شام استعمال کریں۔ پیٹ کی جلن ، ریاح ، معدہ کی گیس اور غذا کو ہضم کرنے میں بہت مفید ہے۔ 

حیض کی بے قاعدگی: سونف 1 گرام ، تخم گاجر 1 گرام کو پانی میں جوش دے کر گڑ 15 گرام شامل کر کے صبح و سوتے وقت استعمال کی جائے ، بے قاعدگی دور ہوجاتی ہے۔ 

دل کے لیے فرحت بخش: 
سونف 5 گرام ، الائچی سبز 3 عدد ، سونٹھ 2 گرام ، دارچینی 2 گرام ، خونجان 2 گرام ۔ تمام دوا کو چائے کے قہوہ کی طرح تیار کر کے صبح و شام پئیں۔ یہ دل کو قوت و فرحت دیتی ہے۔

سونف


سونف
سونف مشہور نباتاتی بیج ہے جن کا ذائقہ میٹھا اور خوشبو دار ہوتا ھے انکی رنگت سبززردی مائل ہوتی ہے انکا پودا اجوائن کے پتے کے مشابہ ہوتا ھے اور پتو ں سے بھی خوشبو آتی ھے 
سونف کے بہت سارے فائدے اطبأ کرام نے لکیھں ھیں گیسٹرک کو ختم کرتا ھے معدے کو مضبوط کرتا ھے بلغم اور سودأ کو پکا کر نکلنے کے قابل باتا ھے
حیض اور پیشاب کو کھل کر لاتا ھے عورتوں کو دودھ پیدا کرتا ے
آنکھ کی روشنی بڑھاتا ھے
گردہ جگر اور تلی کے کے سدوں کو کھولنے کے لئے اسکا جوشاندہ بنا کر پینا مفید ھے امراض معدہ وجگر اور حیض اور پیشاب رک جانے کی صورت میں اسکا پاوڈر بنا کر کھلایا جاتا ھے دودھ لانے کے لئے اسکے پاوڈر کو دودھ میں پکا کر کھلایا جاتا ھے
اسکے تازہ بیجوں کو پانی اور سرمہ میں کھرل کرکے لگانا بہت مفید ھے

Tuesday, 7 January 2014

گاؤزبان

گاؤزبان

گاؤزبان ایک مشہور و معروف ادویاتی پودا ہے اور شاید ہی کوئی اس سے واقف نہ ہو ۔ گاؤزبان کو اردو، بنگالی اور فارسی زبان میں گاؤزبان ہی کہتے ہیں۔ عربی زبان(Arabic) میں اس پودے کو لسان الثور(Lasanulsaaur)، حَمحَم اور حِمحِم کہتے ہیں۔ انگریزی زبان میں اس کو بوریج(Borage) اور بگلس(Buglos)کہتےہیںفرانسیسی زبان میں اس کو Bourrache، ہسپانوی زبان میں Borrajaاور اٹالین زبان میں اس پودے کو Borranaکہتے ہیں۔ اس پودے کا سائنسی یا نباتاتی نام(Scientific Name) بوریگو آفیشی نیلس(Borago Officinalis)ہے اس کا تعلق بوریجی نے سی(Boraginaceae)خاندان سے ہے ۔ ہمدرد فارما کوپیا آف ایسٹرن میڈیسن(Hamdard Pharmacopae Of Eastern Medicine) میں اس کا نام کیکسینیا گلؤکا(Caccinia glauca)اور انوسما بریکٹیاٹم(Onosma bracteatum) درج ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند پرانی کتب میں یہی نام درج ہیں۔ گاؤزبان کا پودا ایک سے دو فٹ تک اونچا ہوتا ہے ۔ اوراس کے تمام اجزاء روئیں دار اور کھردرے ہوتے ہیں۔ اس کے پتے ۳ انچ تک لمبے اور ڈیڑھ انچ تک چوڑے ہوتے ہیں ۔ اس کے پتے سبزی مائل سفید اور گائے کی زبان (Ox-tongue) کے مشابہ ہوتے ہیں۔ اسی لئے اس کو گاؤزبان کہتے ہیں۔ تازہ گاؤزبان کے پتے گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کے پھول ایک انچ تک چوڑے پانچ پتوں پر مشتمل نیلے یا جامنی رنگ کے بہت ہی خوبصورت اور چمکدار ہوتے ہیں اور کھلنے پر ستارے کی شکل نظر آتے ہیں اس لئے اس پودے کو سٹار فلاور(Star Flower) بھی کہتے ہیں۔ بعض اوقات اس پر گلابی رنگ کے پھول بھی دیکھے گئے ہیں۔اس کی ایک سفید پھولوں والی قسم بھی کاشت کی جاتی ہے ۔ اس کے پھول موسم گرما میں کھلتے ہیں اور اپریل سے ستمبر تک اکٹھے کئے جاتے ہیں۔ اس کے پھول سوکھ کر بھی نیلے یا گہرے جامنی رنگ کے ہی ہوتے ہیں۔ پھول آنے پر اس کے پتوں کو بھی اکٹھا کیا جاتا ہے ۔ اس کے بیج سیاہی مائل بیضوی سی شکل کے اور جھری دار ہوتے ہیں۔ اس کے بیج موسم خزاں میں اکٹھے کئے جاتے ہیں۔ گاؤزبان کے تمام اجزاء بطور دواء استعمال کئے جاتے ہیں۔ زیادہ تر اس کے پھول پتے اور ٹہنیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ بازار میں جو گاؤزبان فروخت کیا جاتا ہے اس میں گاؤزبان کے خشک پتے اور ٹہنیاں موجود ہوتی ہیں اور اس کے پھول علیحدہ فروخت کئے جاتے ہیں اس میں ملے ہوے نہیں ہوتے ہیں۔ گاؤزبان کے بیجوں کا تیل بھی کیپسول کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ گاؤزبان کا مزہ پھیکا کھیرے کی طرح کا اور لعاب دار ہوتا ہے ۔ اس پودے کو بطور سلاد، پکا کر ، سوپ وغیرہ کو خوشبو دار بنانے کیلئے اور گارنش(Garnish) کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
اس پودے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی ابتداء ملک شام سے ہوئی اور اب یہ پودا برطانیہ سمیت یورپ ، شمالی امریکہ ، ایشیاء مائز، بحیرہ روم کے آس پاس کے علاقہ اور شمالی افریقہ میں بھی کاشت کیا جاتا ہے ۔
تاریخی پس منظر:
(Brief Historical Background)
فرانسیسی جڑی بوٹیوں کے ماہر جیرارڈ(Gerard) نے قدیم یونانی حکیم بلیناس یا بلینی(Pliny)کا حوالہ دیا ہے ۔ بلینی کے مطابق گاؤزبان انسان کو خوش و خرم اور ہشاش بشاش کرتاہے۔اسکےعلاوہ پہلی صدی کے یونانی حکیم دیسقوریدوس(Pedanius Dioscoride) کے مطابق گاؤزبان دل کو تسکین دیتا ہے،غمگینی اور افسردگی کو دور کرتا ہے اور دیوانگی یا پاگل پن میں مبتلا افراد کو آرام و سکون دیتا ہے ۔ جیرارڈ نے خود بھی اس کے استعمال بطور مفرح ، ذہن کو خوش کرنے کیلئے ، اداسی اور مالیخولیا کو ختم کرنے کیلئے اس کی سفارش کی ہے ۔

شیخ الرئیس بوعلی سینا ؒ(Avicenna) نے اپنی مشہور کتاب ’’الادویہ القلبیہ‘‘(AL-Adviatul Qalbia) میں لکھا ہے کہ گاؤزبان پہلے درجے میں گرم تر ہے اور یہ سوداء(Black Bile) کو خارج کرنے کی اپنی طاقت کی وجہ سے دل کو طاقت اور فرحت(Exhilirant) دینے کی بڑی مضبوط خصوصیت کا حامل ہے اور یہ قلب میں روح اور خون کوصاف(Purifier) بھی کرتا ہے اور بہترین گاؤزبان کے بار ے میں لکھا ہے کہ سب سے بہترین گاؤزبان خراسان سے آتا ہے ۔ اس کے پتے زیادہ موٹے ہوتے ہیں اور اس میں ریشے بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں اور سوکھنے پر اس پر جھریاں نہیں پڑتی ہیں۔

سترہویں صدی کے انگلش ہربلسٹ جون ایویلین کے مطابق یہ مراق میں مبتلا (Hypochondriac) افراد میں دوبارہ زندگی کی لہر پیدا کر دیتاہے ۔ اور اسی کے ایک ہم عصر کلپیپر(Culpepper) اس پودے کو وبائی بخاروں، سانپوں کے زہر، یرقان ، تپ دق، گلے کی سوزش اور جوڑوں میں درد کے لئے استعمال کرتا تھا۔

گاؤ زبان کی کیمیاوی ترکیب:
(Borage Chemistry)
گاؤ زبان میں صابونی اجزاء(Saponins)، لعاب دار مادہ (Mucilage)، ٹے نینز(Tanins) روغن فراری ایک بہت ہی اہم گلو سائیڈ کیکسی نین(Caccinine)پایا جاتاہے جو کہ مدر بول خصوصیت کا حامل ہے اس کو اروڑہ نےعلیحدہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ گاؤزبان میں کاربو ہائیڈریٹس ، کیروٹین ( Pro Vitamin A) فیٹس، فائبر، گلو کوز، گلٹوز، نمکیات ، مثلاً فولاد، وٹامن سی ، میگنیشیم، تانبا، سوڈیم ، پوٹاشیم ، زنک ، کوبالٹ، کیلشیم ، فاسفورس وغیرہ اور پائیرو لیزیڈین الکلائیڈز(Pyrrolizidine alkaloids)، مثلاً لائیکو پسمائن(Lycopsamine)انٹرمیڈین(Intermedine) ایمبی لین(Ambiline) سپانین(Supanine) کے ساتھ ان کے ایسیٹائل حاصلات کولین اس کے علاوہ اس میں گاما لینولیک ایسڈ(GLA) بھی پایا جاتاہے جو کہ اومیگا6فیٹی ایسڈ ہے یہ بطور دافع ورم(Anti Inflammatory) کا کام کرتا ہے اور یہ جوڑوں کی صحت (Joints Health)، جلد ، مخاطی یا بلغمی جھلیوں کی حفاظت اور قوت مدافعت (Immunity) کے لئے بہت اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ اس میں پایا جانے والا وٹامن سی (Ascorbic Acid) بطور دافع عمل تکسید(Antioxcident)کام کرتا ہے یہ ایک طاقتوراینٹی اوکسی ڈنٹ ہے جو جسم سے نقصان دہ فری ریڈ یکلز کو ختم کرتا ہے ۔ گاؤزبان میں پائی جانے والی کیروٹین (پرو ۔ وٹامن اے ) بھی بطور اینٹی اوکسی ڈنٹ کام کرتی ہے ۔ یہ نقصان دہ فری ریڈیکلز سے بچانے ، عمر رسیدگی(Aging) اور کئی دیگر امراض سے تحفظ کا ذریعہ ہے ۔ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ وٹامن اے بینائی اور آنکھوں کی حفاظت، جلد اور بلغمی جھلیوں کی صحت اور حفاظت کے لئے بہت ضروری ہے ۔

ذہنی اور دماغی امراض میں گاؤزبان کا کردار:
(Uses In Mental Diseases)
فلسفہ طب (Basic Principles) یونانی کے مطابق گاؤزبان انسانی جسم سے سوداء یا سوداویت (Black Bile) کو خارج کرتا ہے اور روح کو فرحت تازگی دیتا ہے ۔ طبیعت میں خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے ۔ فلسفہ طب کے مطابق جب انسانی جسم میں خلط سوداء بڑھ جائے تو دماغی یا ذہنی امراض(Mental Diseases) پیدا ہوتے ہیں اور گاؤزبان مخرج سوداء ہے یہ مقوی دماغ و اعصاب (Nervine Tonic)ہے ۔ ذہنی دباؤ (Stress)، جنون (Mania)، مالیخولیا(Melancholy)، درمیانے سے لمبے عرصہ کا ڈپریشن(Depression)، اداسی(Sadness) اور پریشانی کو ختم کرتا ہے ۔ اعتماد میں اضافہ کرتا ہے ۔ مسکن اعصاب ہونے کی وجہ سے قدرتی طور پر نیند لاتا ہے ۔ اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے ۔ اسے طبیعت میں خوشی پیدا کرنے والا پودا بھی کہتے ہیں۔

امراض تنفس:
(Respiratiry Diseases)
گاؤزبان اپنی لیسدارانہ خصوصیت کی وجہ سے ، حلق(Pharynx)، حنجرہ(Larynx) اور نظام تنفس کے دیگر بالائی اور زیریں حصوں کی سوزش یا ورم ، خارش اور خشکی کو دور کرنے کے لئے زمانہ قدیم سے ہی استعمال کیا جا رہا ہے یہ بلغم کو نرم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے ۔ جس سے چھاتی کا بلغمی امتلاء (Congestion)ختم کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ بخار کو کم (Antipyretic)کرتا ہے ۔ خشک کھانسی (Dry Cough) بلغمی کھانسی (Productive Cough)، دمہ(Asthma)، زکام ، نزلہ(Nasal Catarrh) اور چھاتی کے انفکشنز میں مفید ہے ۔ اسی وجہ سے گاؤزبان اور اس کے پھولوں کو زکام نزلہ اور کھانسی وغیرہ کے تقریباً تمام شربتوں اور خمیروں میں بطور ایک اہم جزو شامل کیا جاتا ہے ۔

امراض قلب:
(Heart Diseases)
زمانہ قدیم سے ہی گاؤزبان کو تفریح و تقویت قلب کیلئے بھی استعمال کیا جاتا رہاہے۔ یہ اختلاج القلب(Palpitation)، تیز دھڑکن(Tachycardia)، گھبراہٹ، بے چینی اور دل ڈوبنے کا احساس(Heart Sinking) کی کیفیت میں بہت مفید ہے۔اسکےمرکبات کا استعمال فشار الدم قوی (Hypertension) میں مفید ہے ۔

امراض جلد:
(Skin Diseases)
یہ جلد پر بڑے اچھے اثرات مرتب کرتا ہے جلد کو نرم کرتا ہے ۔ اندرونی اور بیرونی دونوں طرح سے جلد کو صاف کرتا ہے۔ پسینہ اور پیشاب آور ہونے کی وجہ سے دونوں راستوں سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے۔ پسینہ آور(Diaphrotic)ہونے کی وجہ سے جلد میں ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتا ہے ۔ گاؤزبان کی چائے یعنی ہربل ٹی یا جوشاندہ جلد کے امراض مثلاً دنبل(Boils)، جلد کی سرخی یا خراش(Rashes) کے لئے مفید ہے ۔ بچوں میں پیدا ہونے والے دانہ دار یا ابھار نما(Eruptive) امراض مثلاً خسرہ(Measles)، لاکڑا کاکڑا(Chicken pox) کیلئے مفید ہے ۔ اس کے پتے جلا کر منہ آنے یا قلاع(Thrush) پر چھڑکنے سے انہیں ٹھیک کر دیتا ہے اور دیگر زخموں کو خشک کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کو بطور پلٹس بھی استعمال کرتے ہیں۔ آنکھوں کی خراش میں بطور آئی لوشن بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔

نظام بول :
(Effects On Urinary System)
مدر بول(Diuretic) خصوصیت کا حامل ہونے کی وجہ سے انسانی جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے کا عمل تیز کر دیتا ہے ۔ اس کے علاوہ مثانے کی خراش(Bladder Irritation)، پیشاب کا تکلیف اور رکاوٹ سے آنے(Strangury) اور دیگر کئی تکالیف میں مفید ہے ۔

کلاہ گردہ یا ایڈرینل گلینڈز پر اثرات:
(Effects on Adrenal Glands)
کلاہ گردہ( Adrenal glands) انہیں سپُرا رینل گلینڈز (Suprarenal Galnds)بھی کہتے ہیںیہ دونوں گردوں کے اوپر لگے ہوئے مخروطی شکل کے غدود ہوتے ہیں ان کا وزن 4سے 14گرام تک اور اوسطاً ایک غدود کا وزن 5گرام تک ہوتا ہے عورتوں کی نسبت مردوں کے یہ غدود زیادہ وزنی ہوتے ہیں۔ ان غدودوں کا کام ایڈرینالین (Adrenaline)نار ایڈرینا لین(Nor Adrenaline) جن کو ایپی نیفرین (Epinephrine)اور نار ایپی نیفرین(norepinephrine) بھی کہتے ہیں ان کو پیداکرنا اور ان کے علاوہ کئی قسم کے سٹیرائیڈ ہارمونز پیدا کرنا ہے جو کہ انسانی جسم کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ یہ غدود ہمارے جسم کے لئے ہمہ وقت کام کرتے رہتے ہیں تا کہ ہمارا جسم ہر قسم کی صورت حال سے نپٹنے کیلئے تیار رہے۔یہ لگاتار ایڈرینالین کا افراز کرتے رہتے ہیں۔ جب انسانی جسم زیادہ دباؤ کا شکار ہو جائے تو یہ غدود بھی تھکاوٹ(Fatigue) کا شکار ہو جاتے ہیں۔گاؤ زبان کا استعمال ایڈرینل غدودوں پر مقوی اور شفا ء بخش اثرات مرتب کرتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ گاؤ
زبان مقوی کلاہ گردہ یا ایڈرینل گلینڈز کو طاقت دینے والا پودا ہے ۔ گاؤزبان ان غدودوں کو تحریک دیتا ہے جس کے نتیجے میں ایڈرینالین کا افراز ہوتا ہے اور ہمیں دباؤ (Mental Stress) کا مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ انسانی جسم پر سٹیرائیڈز(Steroids) کے استعمال سے پیدا ہونے والے اثرات یعنی کارٹی سون (Cortisone) یا سٹیرائیڈز سے طبی علاج (Medical Treatment)کروانے کے بعد انسانی جسم پر پیدا ہونے والے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے یہ پودا بہت ہی مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ یہ پودا ایڈرینل گلینڈز کو تحریک و تقویت دیتا ہے ۔ جس کے نتیجے میں ایڈرینل غدود اپنا کام از سر نو شروع کر دیتے ہیں۔اور اپنے قدرتی سٹیرائیڈز ہارمونز پیدا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

سن یاس(Menopause) کے دوران جب عورتوں میں ایسٹروجن(Estrogen) ہارمون پیدا کرنے کی ذمہ داری بھی ایڈرینل گلینڈز پر ہوتی ہے تو اس دور میں بھی عورتوں کے لئے گاؤزبان کا استعمال بہت مفید ہے ۔ اس کی وجہ گاؤزبان کے ایڈرینل گلینڈ ز کو تحریک دینا ہے ۔ یہی خصوصیت اس کے بیجوں میں بھی پائی جاتی ہے ۔

اس کے علاوہ گاؤزبان معدہ کی سوزش(Gastritis)اریٹیبل باؤل سینڈروم (Irritable Bowls Syndrome-IBS) اور قبض کیلئے بھی مفید ہے ۔ دودھ پلانے والی ماؤں میں اس کا استعمال دودھ کی پیدا وار بڑھا دیتا(Glatagogue) ہے ۔ جس سے بچے کو بھر پور غذا ملتی ہے ۔ بچے کی پیدائش کے بعد کا ڈپریشن(Postnatal Depression) میں بھی اس کا جوشاندہ استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

طریقہ استعمال اور مرکبات:
(Usage And Its Unani Compounds)
گل گاؤزبان کی مقدار خوراک 3سے 5گرام تک ہے اور برگ گاؤزبان کی مقدار خوراک 5سے 7گرام ہے ۔ اس کے پھولوں کو یا پتوں ،ٹہنیوں کو پانی میں اُبال کر چھان کر اس میں مصری ، چینی یا شہد ملا کر پیا جا سکتا ہے ۔ گاؤزبان کے بیجوں سے نکلا ہوا تیل بھی کیپسول کی شکل میں مل جاتا ہے ۔ اس کے بیجوں کے تیل میں کثیر مقدار میں گاما لینولک ایسڈ پایا جاتا ہے ۔ اس تیل کو ماہواری کے مسائل ، ایگزیما(Eczema) اور دیگر مزمن امراض جلد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ گاؤزبان کے تیل کو ایوننگ پرم روز آئل(Evening primrose oil) کے ساتھ خون میں چکنائی کی مقدار کو کم کرنے میں مفید ہے ۔ اس کا تیل 500ملی گرام کی مقدار میں کیپسول روزانہ صبح شام استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ تیل حداری الہتاب مفصل یا ریٹو میٹائیڈ آرتھرائیٹس کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے ۔ گاؤزبان کے کسی بھی جز کو استعمال کرنے سے پہلے کسی مستند طبیب سے رائے لے لیں تا کہ اس سے مکمل فائدہ حاصل کیا جا سکے ۔

گاؤزبان کے یونانی مرکبات:
اس کے علاوہ گاؤزبان کا پودا طب یونانی کے کثیر مرکبات مثلاً خمیرہ گاؤزبان سادہ(Khameera Gaozaban Sada)، خمیرہ گاؤزبان عنبری جواہر دار، خمیرہ مروارید، خمیرہ گاؤزبان عنبری جدوار عود صلیب والا، خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا(Khameera Abresham Hakeem Arshad Wala)، دوالمسک معتدل جواہر دار،خمیرہ ابریشم شیرہ عناب والا ، شربت گاؤزبان سادہ، شربت احمد شاہی ، شربت دینار، شربت صدر اور دیگر کئی مشہور یونانی مرکبات میں ڈالا جاتا ہے ۔ مذکورہ مرکبات مفرح و مقوی قلب دماغ، مخرج بلغم، مدر بول ، محلل اورام طرز کی خصوصیات کے حامل ہیں اور ان کا استعمال محفوظ بھی ہے ۔ ان کو علامات کے مطابق طبیب کے مشورے سے بے فکر ہو کر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

1.نسخہ جوشاندہ گاؤزبان خاص:
(Borage Decoction For Respiratiry Diseases )
یہ بہت خاص قسم کا جوشاندہ ہے جو میں نے خود ترتیب دیا ہے اور یہ کھانسی، نزلہ، زکام، دمہ، تنگی تنفس میں بہت مفید ہے، بلغم کو خارج کر کے سانس کی نالیوں کو کھول دیتا ہے۔

ہوالشافی
گاؤزبان(Borago Officinalis)،
گل گاؤزبان (Borage Flowers)،
ملٹھی (Glycyrrhiza Glabra)،
زوفا (Hyssopus Officinalis)،
تخم خطمی(Althea Officinalis)،
تخم خبازی(Malva Sylvestris)،
عناب (Zizyphus Vulgaris)،
برگ بانسہ(Adhatoda Vasica)،
اسطوخودوس(Lavendula Stoechas)،
خاکسی یاخوب کلاں(Sisymbrium Irio)،
پرسیاؤشاں(Adiantum Capillus-Veneris)،
سوم کلپا لتا(Ephedra Sineca-Ma huang)**،
طریقہ تیاری اور استعمال:
ہر ایک 3 ، 3 گرام ڈیڑھ پاؤ پانی میں جوش دے کر صبح شام خالص شہد(Pure Honey)* ملا کر پینا چاہئے ۔

2.نسخہ جوشاندہ گاؤزبان برائے دمہ و الرجی وغیرہ ۔
یہ بھی بہت خاص قسم کا جوشاندہ ہے جو میں نے خود ترتیب دیا ہے اور یہ کھانسی، نزلہ، زکام، دمہ، تنگی تنفس، الرجی اور چھنکیں وغیرہ، بالائی اور زیریں تنفسی اعضاءکی سوزش، میں بہت مفید ہے، بلغم کو خارج کر کے سانس کی نالیوں کو کھول دیتا ہے۔

ہوالشافی
گاؤزبان(Borago Officinalis)،
خولنجان (Alpinia Galangal)،
زوفا (Hyssopus Officinalis)،
سپستان یا لسوڑه (Cordia Latifolia)،
تخم میتھی(Trigonella Foenum-Graecum)،
سوم کلپا لتا(Ephedra Sineca-Ma huang)**،
طریقہ تیاری اور استعمال:
ہر ایک 3 ، 3 گرام ڈیڑھ پاؤ پانی میں جوش دے کر صبح شام خالص شہد(Pure Honey)* ملا کر پینا چاہئے ۔

نوٹ:
*زیابیطس کے مریض شہد یا چینی ملائے بغیر نیم گرم پیئں ۔
**ہائی بلڈ پریشر یا فشارلدم قوی کے مریض اس جڑی بوٹی یعنی سوم کلپا لتا (Ephedra Sineca-Mahuang) کو جوشاندہ میں استعمال کرنے سے پہلے اپنے طبیب سے مشورہ ضرور کر لیں