Thursday, 8 January 2015

ڈائریا۔ دست، اسہال اور علاج

ڈائریا۔ دست، اسہال اور علاج
علامات: (Symptoms)پیٹ میں قراقر درد نفخ، مروڑ ہوتی ہے۔ زبانی میلی ،ترش ڈکاریں ، بار بار پتلے دست آتے ہیں۔ جو کبھی زور کبھی مٹیالے یا جھاگ دار ہوتے ہیں۔
اسباب (Causes): ثقیل یا باسی یا زیادہ مقدار میں یا بے وقت کھانا کھالینا اور اس کا معدہ میں جاکر فاسد ہوجانا۔ معدہ کا رطوبت بلغمیہ کے اجتماع سے ضعیف ہوجانا۔ جگر میں حرارت کا ہونا، جگر کا رطوبت کے غلبہ سے ضعیف ہوجانا، امعاء میں بلغمی رطوبت کا جمع ہونا۔
تشخیص (Diagnosis): اسہال کے علاج کے لئے ضروری ہے کہ علامات کے ذریعے سے اس کے اسباب کی تشخیص کی جائے ورنہ علاج بے سود ہوگا۔ اسہال کا اصل سبب معدہ یا جگر یا امعاء سے تعلق رکھتا ہے۔ اسہال معدی عموما فساد غذا سے عارض ہوتے ہیں۔ جن کی علامات یہ ہیں کہ پیٹ میں سے طرح طرح کی آوازیں آتی ہیں۔ اپھارہ ہوجاتا ہے۔ ترش ڈکاریں آتی ہیں۔ پتلے پتلے دست زردی مائل آتے ہیں۔ اگر معدہ کی رطوبت بلغمیہ موجب مرض ہوں تو دست دن کو زیادہ اور رات کو کم آتے ہیں۔ اور فضلہ کچھ رقیق کچھ غلیظ ہوتا ہے۔ اسہال معدی کوذاب اور خلفہ کہتے ہیں۔ اسہال کبدی میں اگر ضعف جگر باعث ہو تو دستوں کا قوام یکساں اور ان کا رنگ زرد یا گوشت کے دھوئوں کی طرح قدرے سرخی مائل ہوتا ہے یہ رات کو زیادہ آتے ہیں۔ اگر جگر کی حرارت ان کی باعث ہو تو صفراوی دست پتلے آتے ہیں۔ جن میں سوزش 'جلن' پیاس کی شدت اور کرب و بے چینی ہوتی ہے ۔ مریض کمزور ہوجاتا ہے۔ اسہال معدی وہ دست ہیں جو خاص آنتوں کی خرابی سے آتے ہیں۔ یہ عموما آنتوں میں بلغمی رطوبت کے اجتماع سے آتے ہیں۔ ان بلغمی مادہ آئوں نکلتی ہے۔آنتوں میں درد اور مروڑ کی شکایت ہوتی ہے ۔ اس کی مختلف قسمیں حج، زق الامعاء اورزحیر کہلاتی ہیں۔
غذا (Diet): ہلکی ، زود ہضم غذائوں کا استعمال کریں۔ مثلا آش جو، خیارین کی کھیر، ساگودانہ، گیہوں کا پتلا دلیا دیں، اور افاقہ ہونے پر رفتہ رفتہ کھچڑی اور شوربا، چپاتی وغیرہ کی طرف ترقی کرتے جائیں۔ بادی اور ثقیل اشیاء بہر حال مضر ہیں اور بلغمی دستوں میں ٹھنڈے پانی اور برف سے اور صفراوی دستوں میں گرم پانی اور مسالہ دار غذائوں سے اور ضعف جگر کے دستوں میں لہسن، پیاز، میدہ ، تنور کی پکی ہوئی روٹی اور گوشت ومجھلی سے پرہیز لازم ہے۔
یونانی علاج: اگر غیر منہضم غذا کی خرابی ہوتو پہلے معدہ کی صفائی کے لئے روغن بیدانجیر ٣ تولہ، پائولیٹر گرم دودھ میں ملا کر پلائیں۔ پھر بادیان ٥ ماشہ جو آلاس ، دانہ ہیل ہر ایک ٣ ماشہ ، ستیرہ نکال کر مصری دوتولہ شامل کریں۔ چند روز تک صبح وشام بلا ناغہ پلائیں انشاء اللہ ضرور افاقہ ہوگا۔
خرابی ہضم کے اسہال کے لئے سنگدانہ مرغ کا پوست اور قرنفل ٣،٣ تولہ کوٹ چھان کر اٹھارہ خوراک بنا کر روزآنہ صبح وشام ایک خوراک نودن تک کھلائیں۔ یا پھر برگ بھنگ ، زنجیل نیم بریان فلفل دراز ہر ایک ٣ ماشہ ، مصطکی رومی، اناردانہ بریاں، کثینز خشک ہر ایک دو ماشہ ، صمغ عربی بریاں ایک ماشہ کو کنار نیم بریاں چار ماشہ سب کوٹ چھان کر سفوف بنالیں ۔ خوراک تین ماشہ صبح وشام ہمراہ آب اگر برودت معدہ اس کی باعث ہو تو صبح کو مصطکی، دانہ ہیل ، پودینہ خشک ، پوست سنگدانہ مرغ پر ایک ایک ماشہ باریک پیس گل قند دوتولہ میں ملا کر دونوں وقت کھلائیں۔ اوپر سے بادیان ٥ ماشہ ، زیرہ سیاہ انیسون ہر ایک ٣ ماشہ ، عرق پودینہ، عرق الائچی ہر ایک چھ تولہ میں ستیرہ نکال کر پلائیں۔
سفوف دافع اسھال: زیرہ سفید بریاں........ساڑھے تین ماشہ
باددیان.......ساڑھے تین ماشہ
زنبحیل .......ساڑھے تین ماشہ
بیلگری........ساڑھے تین ماشہ
کوٹ چھان کر سفوف بنالیں ۔ خوراک ٦ ماشہ صبح، ٦ماشہ شام۔ اس عارضہ میں پانی پینا مضر ہے۔ حتی الواسع صبر کرنا اچھاہے۔ اگر سخت مجبوری ہو تو تھوڑا تھوڑا پانی جس میں گرم لوہا بجھایا گیا ہو ( آب آہن تاب) پلائیں۔
اگر جگر کی خرابی سے دست آتے ہوں جو اسہال کبدی کہلاتے ہیں تو ان کو فورا بند کرنے کی کوشش نہ کریں ورنہ استسقاء وغیرہ عوارض ہوجانے کا خطرہ ہے۔ صبح کے وقت صندل سفید ٣ماشہ ، عناب ٥دانہ، عرق گائوزباں ١٢تولہ میں پیس کر چھان کر شربت خشخاش ، سنجین یا شربت انار میں پلائیں۔ اگر اسہال کبدی خون آمیختہ ہوں تو چند روز غذا ترک کردیں تا وقت یہ کہ مریض ضعیف نہ ہونے لگے بند نہ کریں اور باریک فصد یا سلیق سے تھوڑا خون نکالیں اور ہاتھ پائوں باندھیں ۔ ساتھ ہی نغث الدم کی طرح علاج کریں اور زور داور صندل سفید گلاب میں گھس کر جگہ پر ضماد کریں۔ اگر اسہال صفرادی پیپ آمیختہ آئیں مگر مروڑ دو ورنہ ہو اور معدہ کے خالی ہونے میں زیادہ اسہال آئیں تو بھی بند نہ کریں اور جگر کی تسکین ایسی دوائوں سے کی جائے جو زیادہ قابض نہ ہوں۔ مثلا ستیرہ عناب ٥ دانہ، ستیرہ خشخاش ٣ ماشہ ، ستیرہ صندل سفید ٣ماشہ ، سجبین قابض نہ ہوں۔ مثلا ستیرہ عناب٥ دانہ ، ستیرہ خشخاش ٣ ماشہ ، ستیرہ صندل سفید ٣ ماشہ ، سجبین یا شربت انار دوتولہ کے ساتھ دیں ۔ ضعف جگر کے دستوں میں جو اسہال عسالی کہلاتے ہیں ضعف جگر کا علاج کرنا چاہئے۔
صفراوی اسہال جو ہیضہ کی طرح پتلے پتلے کرب و بے چینی کے ساتھ آتے ہیں ان کو فورا بند کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ زہریلے مواد نکالنے میںطبیعت کی مد دکریں اس کے لئے بادیان اور گلقند گھوٹ کر پلانا مفید ہے۔ پھر جب دیکھیں کہ پانی کی طرح لگاتار بلا درد دست آتے ہیں تو بند کریں جس کے لئے (١) ہر روز ساڑھے تیرہ ماشہ گوند لے کر گھوٹ کر پلائیں۔
(٢) اگر سدہ نہ ہونے کا یقین ہو تو پوست خشخاش ٤ ماشہ سے ٩ ماشہ تک گھوٹ کر پلانا مجرب ہے۔
(٣) درخت گولر کے نرم پتے بقدر پونے دو تولہ باریک کوٹ کر آب شبینہ میں حل کرکے پلائیں۔ ٣ دن میں پورا اثر ظاہر ہوگا۔
(٤) تخم خرفہ بریاں ، تخم کاسنی بریاں ہر ایک ٥ ماشہ ، تخم کا ہو ٧ ماشہ، زرورد، طباشیر ہر ایک ٢ ماشہ طباشیر کو گلاب میں گھس کر اور باقی دوائوں کو ٥،٥ تولہ عرق کیوڑہ وگلاب میں پیس کر اور صاف کرکے دو تولہ شربت انار ملا کر اور اس میں ٥ ماشہ تخم ریحاں یا اسپغول چھڑک کر پلائیں۔
(٥) زہر مہرہ خطائی ، طباشیر صمغ عربی بریاں ، گل داغستانی ہر ایک ایک ماشہ باریک پیس کر مربہ ملا کر چٹائیں اور اوپر سے شیر ہ تخم خرفہ ہر ایک سات ماشہ دانہ الائچی خرد زیرہ سفید ایک ایک ماشہ ، عرق عنب الثعلب سات تولہ، شربت انار تولہ ملا کر اور اس میں بارتنگ ٦ ماشہ چھڑک کر پلائیں۔
اگر اسہال امعاء کی رطوبت مرالقہ(لیس دار ) کے سبب سے ہوں ۔ جس کی علامت یہ ہے کہ فضلہ غیر منہضم کے ساتھ رطوبت خارج ہوتی ہے تو پہلے مہل گرم دیں اور پھر قابضات استعمال کرائیں۔ اگر امعاء میں عج (خراش اور چھیلن) اس کا باعث ہو جس کی علامت تشنگی، پیچش اور درد امعاء ہے تو اگر یہ خراش صفرا سے ہے تو دستوں میں صفراء خارج ہوگا اور مقعد میں جلن ہوگی۔ اس صورت میں مہل بارد سے تنقیہ کریں۔ پھر قرص طباشیر قابض اور شربت انار دیں اور لسی جس میں لوہا بجھایا جائے بہت مفید ہے۔جب صفراء گرنا بند ہوجائے تو اسپغول کا دیگر نعابی اشیاء کا لعاب استعمال کیا جائے۔
اگر امعاء میں عج بلغم کے گرنے سے ہو جس کی علامت کثرت ریاح ، قراقر، ہلکادرد اور بلغم کا خروج ہے۔ پہلے بلغم کا نقیہ کریں پھر چہار تخم کا استعمال کریں ۔ اگر امعاء میںکوئی پھنسی زخم باعث مرض ہو جس کی نشانی یہ ہے کہ غیر منہضم غذا کے ساتھ پتلی زرداب نکلتی ہے۔ اور جب غذا معدہ سے امعاء میں آتی ہے تو درد ہوتا ہے ۔ باسلیق کے فصد کے بعد چہار تخم روغن بادام میں چرب کرکے کھلائیں یا اس کے ساتھ صمغ عربی، نشاستہ: کتیر ابریاں ٣ ، ٣ ماشہ باریک کرکے شامل کریں اور ساتھ ہی لعاب بھی دانہ ، ریشہ حطمی، گلاب وعرق بید مشک یا عرق گائو زباں میںنکالکر شیریں کرکے پلائیں۔ تمام تر اقسام اسہال میں اگر دستوں میں خون زیادہ آئے اور مریض کے زیادہ ضعیف ہوجانے کا اندیشہ ہوتو دست بند کرنے لئے نسخوں میں سے کوئی نسخہ استعمال کریں۔
(١) خس، بیلگری،گل دھاوا، موچرس، اندرجو ایک چھ ماشہ کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور چھ ماشہ سفوف پھنکا کر آپ برنج ساتھی پانچ تولہ میں آپ بھی شیریں دوتولہ شامل کرکے چند دن تک پلائیں۔
(٢) آم وجامن کی کھٹلی کا مفرچھ چھ ماشہ سفوف کرکے پانی کے ساتھ پھانکیں ۔ مجرب ہے۔
(٣) چھوارہ ایک عدد کھٹلی نکال کر اس میں افیون بھر دیں اور اس میں آردگندم لپیٹ کر کپڑوئی کرکے گرم تنور میں رکھیں۔ جب آٹا سرخ ہوجاے تو تنور سے نکال کر چھوارہ مع افیون پیس کر گولیاںمقدار نخود بنالیں اور حسب ضرورت دو گولیاں کھلائیں۔
(٤) سبز بھنگرے کا رس بقدر ایک تولہ دہی کے ساتھ دن میں چند مرتبہ استعمال کرنے سے ہر قسم کے دستوں کو آرام ہوجاتا ہے۔ خصوصا جمال گوٹہ کے دستوں کے لئے بہت مفید ہے ۔
(٥)تال مکھانہ بقدر چھ ماشہ سے ایک تولہ تک نصف پائو دھی میں ملا کر دن میں چند مرتبہ استعمال کرنے سے ہر قسم کے دستوں خصوصا پیچش اور خونی دستوں کو فورا فائدہ دیتا ہے۔
(٦) ایک ماشہ سے تین ماشہ تک گھی میں بریاں کی ہوئی بھنگ شہد میں ملا کر بوقت شب کھائیں اس سے رات کو خوب نیند آتی ہے ۔ اور ہر قسم کے دست، سنگرہینی، بد ہضمی وغیرہ تکلیف کو فائدہ دیتا ہے۔
(٧)کڑا کی چھال اور اتیس ان دونوں کو کوٹ چھان لیں اور اس میں سے بقدر ڈیڑھ ڈیڑھ ماشہ دن میں کئی مرتبہ شہد میں ملا کر چاٹنے سے ہر قسم کے دست رفع ہوجاتے ہیں۔
(٨)سشو ناک کی چھال اور سونٹھ کا سفوف دونوں بقدر تین ماشہ چاول کے پانی ہمراہ دن میں چند مرتبہ استعمال کرنے سے ہر قسم کے دست رفع ہوجاتے ہیں خصوصا خونی دستوں کے لئے نہایت مفید ہے۔
(٩) جائفل کا سفوف بقدر ٤ رتی سے ایک ماشہ تک ہمراہ پانی یاد ہی کی چھاچھ دن میں ایک دو مرتبہ استعمال کرنے سے ہر قسم کے دستوں کو فورا آرام ہوتا ہے۔
(١٠) اجمود، موچرس، گل دھاوا، سونٹھ ہر چہار اشیاء کو نہایت پیس کر ایک ماشہ سے تین ماشہ تک دن میں تین چار مرتبہ گائے کے دہی کی چھاچھ کے ہمراہ مریض کو کھلانے سے ہر قسم کے دستوں کو یقینا فائدہ ہوتا ہے۔
اسہال میں استعمال ہونے والے مشہور یونانی مرکبات:
(١) جوارش طباشیر (٢) حب سماق (٣) سفوف مقلیاثا (٤) شربت بیلگرامی (٥) شربت حب الآس (٦) معجون سنگ دانہ مرغ (٧) جوارش انارین (٨) جوارش سفر جلی قابض (٩) شربت انار۔

دردِ کمر۔ علامات سے علاج تک

دردِ کمر۔ علامات سے علاج تک
انسان بچپن میں کھلونے پکڑے بیٹھا ہوا ہوتا ہے جوانی میں دل اور بڑھاپے میں کمر ۔ کمر کا درد عام ہوتا جا رہا ہے ہر گھر کا کم از کم ایک فرد تو اس کا شکار نظر آتا ہے ۔ زیادہ تر خواتین اس مرض کا شکار ہوتی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین کی کمزوری باربار حمل ہونا ، جھک کے بیٹھے رہنا ، جھک کر جھاڑو صفائی کرنا ، بھاری وزن اٹھانا وغیرہ ۔ اسی وجہ سے کمر درد خواتین میں زیادہ دیکھنے میں آتا ہے ۔ مردوں میں اس کی شکایت زیادہ تر ادھیڑ عمرمیں اور بوڑھوں کو ہوتی ہے لیکن تمام عمر کی خواتین اس درد کا شکار ہوتی ہیں چاہے وہ جوان ہوں ، ادھیڑ عمر یا بوڑ ھی ہوں ۔ درد کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں !
1۔ خاص وجوہات جوڑوں کی تکلیف ہو تو مریض کو کمر درد کی شکایت بھی ہوتی ہے اور مریض ہلکا بخار اور کھانسی بھی ہو جاتی ہے دوسرے شدید قبض کی وجہ سے بھی کمر میں درد رہتا ہے حمل رسولی اور خواتین کے خاص امراض میں بھی کمر درد ہوتا ہے اس کے علاوہ وزن کی کمی ، شکم میں درد کیلشیم اور خون کی کمی اور بھوک نہ لگنے سے کمر درد ہو سکتا ہے ۔
2۔ عام وجوہات گھٹنوں یا کمر کے سہارے کے بغیر بیٹھنا ، آگے کو جھک کر بیٹھنا ، اونچی ایڑی والے جوتوں کا استعمال کرنا ، بھاری وزن اٹھانا خاص طور پر ایک ہاتھ سے وزن اٹھانا ، غلط طریقے سے ورزش کرنا ڈھیلی چارپائی یا خراب فوم کے گدوں پر سونے سے بھی کمر درد ہوتا ہے ۔
احتیاط:
ایک ہی پوزیشن مین گھٹنوں پر بیٹھنے سے بچیں کمر کے پیچھے کوئی سہارا استعمال کریں دیوار یا تکیہ کا سہارا لیں ۔ سیدھی پشت والی کرسیوں کی بجائے خم دار پشت والی کرسیاں استعمال کریں براہ راست جھک کر زمین سے کوئی چیز نہ اٹھائیں ۔ پہلے بیٹھں پھر اٹھائیں ۔ اکیلے بھاری وزن نہ اٹھائیں ۔ جس ورزش سے کمر میں درد ہو سکتا ہو وہ نہ کریں ۔ فرش پر سوئیں یا بستر پر تختہ رکھ کر سوئیں ۔ جو خواتین ڈائیٹنگ کرتی ہیں وہ کیشیم استعمال کریں ایک گلاس دودھ روزانہ کافی ہے ۔
ورزش:
آپ بہت سادہ اور سہل ورزشوں کے ذریعے اپنی کمر کو مضبوط بنا سکتے ہیں اور کمر درد سے نجات پا سکتے ہیں ۔ یہ ورزشیں آپ صبح نیند سے بیدار ہونے کے بعد صرف چند منٹ میں مکمل کر سکتے ہیں ۔ فرش پر لیٹ جائیں ، گھٹنوں کو خم کر دیں لیکن اس طرح کے آپ کے پیروں کے تلوے مکمل طور پر فرش پر ہوں ۔ اب اپنی کمر کو آہستگی سے دبائیں کہ یہ فرش کو چھونے لگے اس طرح آپ کے پیٹ کے مسلز میں سختی پیدا ہوگی ۔
٭پیٹ کے بل لیٹ جائیں ، آپ کا چہرہ فرش کی طرف ہونا چاہئے ۔ اب اپنے پیروں کو ایک ساتھ اس طرح دبائیے کہ آپ کے پنجے باہر کو نکلے ہوں ۔ اب اپنے پیٹ کے درمیان والے حصے کو فرش پر دبائیے اس طرح آپ کے لہوں میں بھی سختی پیدا ہوگی ۔
٭اپنے ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل فرش پر بلی کی طرح پوزیشن اختیار کر لیجئے ۔ ہتھیلیاں فرش پر اور پیر باہر کو ۔ اب پیٹ کے عضلات میں سختی پیدا کر لیں اور اپنے سر کو نیچے کی طرف جھکا لیں حتیٰ کہ تھوڑی آپ کے سینے کو چھونے لگے ۔پیٹ کے بل فرش پر لیٹ جائیں آپ کا چہرہ فرش کو چھو رہا ہو ۔ گھٹنے کے ساتھ ساتھ جڑے ہوں ۔ اپنے بازوئوں کو جسم کے اوپر کے دھڑکے ساتھ اس طرح سے رکھیں کہ ہتھیلیاں اوپر کی طرف ہوں اور کہنیاں نچلی پسلیوں کو چھو رہی ہوں ۔ اب اپنی کہنیوں کو اٹھائے بغیر اپنے سر کو ممکن حد تک اوپر اٹھائیے لیکن یہ کام آہستگی سے کریں ۔ جب آپ ان ورزشوں کی اچھی طرح پریکٹس کر لیں تو اس کی بعد درج ذیل ورزش انجام دیں ۔
٭ کمر کے بل لیٹ جائیں ٹانگوں کو گھٹنوں سے بل دیں اور پائوں فرش پر رکھیں اس پوزیشن میں اپنے کندھوں کو اٹھا لیں اور آگے کی طرف جھکتے ہوئے گھٹنے پر اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیاں لگادیں ایسا دس مرتبہ کریں ۔
مجرب اور مفید نسخے :
جوڑوں کے درد کی بناء پر کمر میں درد رہتا ہو تو کھانے کے دو چمچے گھیگو ارکا گودا صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل استعمال کریں اس کے علاوہ گھیگوار (ALOVERA)کا حلوہ بھی بنایا جاتا ہے جس کے فوائد بے شمار ہیں ۔ اس کے حلوے کی ترکیب یہ ہے کہ گھیگوار کا گودا آدھا پائو کی مقدار میں لیں ۔ ایک پائو اصلی گھی میں اس گودے کو نرم آنچ پر بھون لیں آدھا کلو چینی کا قوام علیحدہ رتیار کر لیں چھوٹی الائچی بڑی الائچی ، مصطگی رومی، گلسرخ اور طباشیر کبود ہر ایک دس دس گرام اور سبز کشمش ، پستہ ، اخروٹ کا مغز کھوپرا، بادام اور سورنجان شیریں بوزیدان ہر ایک بیس بیس گرام لے کر باریک پیس لیں اب یہ پائوڈر قوام اور بھنے ہوئے گھیگوار کو یکجان کر لیں حلوہ تیار ہے بیس بیس گرام صبح وشام دودھ کے ساتھ استعمال کریں ۔
٭ موصلی سفید ، فلفل دراز ، اجوائن دیسی، پیلا مول دس دس گرام کی مقدار میں لیں اور میدہ لکڑی رنجیل آسگندنا گوری بیس بیس کی مقدار میں اس کے ساتھ ساتھ دیسی شکر حسب ذائقہ ملا لیں اب ان اشیاء کو باریک پیس لیں اب ان کی گولیاںبنا لیں دو دود گولیاں صبح و شام آدھے کپ سونف کے عرق کے ساتھ استعمال کریں ۔ یہ نسخہ کسی بھی وجہ سے ہونے والے کمر درد کے لئے مفید ہے ۔
٭ یہ نسخہ بہت آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے اور خواتین و مردوں کے مخصوص امراض کے لئے بہترین ہے پیپل کے تنے سے نکلنے والی گوند لے لیں اور دس گرام کی مقدار کو باریک کر کے کپڑے کی پاٹلی میں باندھ کر آدھا کلو دودھ میں ڈال دیں دودھ خوب اچھی طرح پکائیں پھر پوٹلی کو نکال کر پھینک دیں اب اس دودھ میں شکر ملا کر پی جائیں صبح و شام تین دن تک پینے سے انشاء اللہ کسی بھی مرض یا کمزوری کی وجہ سے کمر میں رہتا ہو اسے آرام آرام آجائے گا ۔
٭کمر کا درد اگر اعصابی جسمانی کمزوری کی وجہ سے رہتا ہو تو یہ نسخہ استعمال کر کے دیکھئے ۔ یہ نہ صرف کمر کے درد کے لئے مفید ہے بلکہ یہ مقوی دماغ و بدن بھی ہے ۔ حافظہ کو تیز کرتا ہے اور نسیان کو دور کرتا ہے ۔ جسمانی کمزوری دور کرتا ہے اور دماغی محنت کرنے الوں کے لئے ایک بیش بہا نعمت ہے ۔
ایک پائو چھوارے لے کر اس کی گٹھلی نکال لیں ایک پائو بھنے ہوئے چنے کا آٹا اور گندم کا نشاستہ بھی ایک پائو چلغوزہ ، بادام اور پستہ 50 گرام ، شکر اور گھی آدھا آدھا کلو ، دودھ دو لیٹر ۔ دودھ میں چھوارے کو اچھی طرح پکا لیں پسا ہوا چھوارا اسی دودھ میں دو بارہ ڈال دیں اب اس قدر پکائیں گاڑھا ہو کر کھوئے میں تبدیل ہو جائے اس کے بعد گھی کو کسی علیحدہ برتن میں گرم کر لیں جب یہ سرخی مائل ہونے لگے تو بھنے ہوئے چنے کا آٹا چھوارے اور دودھ کا کھویا ڈال کر اچھی طرح بھونیں جب خوشبو آنے لگے تو لکڑی کا چمچہ چلاتے رہیں جب گھی علیحدہ ہونے لگے تو تینوں میوے ہلکا کوٹ کر ڈال دیں اب کسی شیشے کے مرتبان میں محفوظ کر لیں دو چائے کے چمچ نہار منہ کھائیں یہ نسخہ مردوں اور عورتوں کے لئے مخصوص امراض کی بناء پر پیدا ہونے والی کمزوری کو بھی دور کر سکتا ہے استعمال کرکے دیکھئے آپ اسے مفید ہی پائیں گے

دمہ اور الرجی۔ علامات سے علاج تک

دمہ اور الرجی۔ علامات سے علاج تک

گزشتہ تین دہا ئیوںمیں مرض دمہ دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں تیزی سے رہا ہے جس کی کئی وجوہات مغربی طرز کے کھانے اور رہن سہن ، ماحولیاتی آلودگی اور وائرس وغیرہ ہیں ۔ ہندوستانی شہری آبادی ،شہروں کا سروے واضح طور دمہ اور الرجی ( Allergy)کی موجودگی ظاہر کرتا ہے جس کے مطابق 20 فیصد مغربی یوروپ میں اور تقریباَ 5 فیصد ہندوستانی سینٹرس میں پایا جاتا ہے ۔ الرجی انسانی ، جلد ناک، حلق ، حلق کے نچلے حصے اور پھرپھڑوں میں پائی جاتی ہے ۔ پھیپھڑے اس کے تنفس نالیاں اور آکسیجن روانہ کرنے کے حلقے ایک ٹینس کورٹ جیسے بڑے ہوتے ہیں جو کہ مختلف قسم کے زہریلے مادے اور الرجی پیدا کرنے والے عناصر سے متاثر ہوتے ہیں ۔ الرجی سے متاثر والدین کی اولاد بھی اس سے متاثر ہو سکتی ہے ۔ اگر وہ بھی الرجی پیدا کرنے والے مادے اور آلودگی سے متاثر ہوں ۔
الرجی اور دمہ کابہتر علاج کیا ہے؟
بد قسمتی سے کوئی واحد علاج نہیں ہے ۔ اس ضمن میں انگریزی ادویات Allopathic Medecine نے پچھلے تین دہوں میں بہت زیادہ ترقی کی ہے اور اس ضمن میں مختلف طریقے ایجاد کئے جا چکے ہیں جن کے ذریعے دوا کو سیدھا پھیپھڑوں میں بھیجا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ مضر اثرات جو کہ انجکشن اور گولیوں سے پیدا ہوتے ہیں نہیں ہو پاتے ۔ مریض تربیت یا قتہ ڈاکٹر کی نگرانی میں پابندی سے ان کو استعمال کرتا ہے تو وہ اس تکلیف دہ بیماری سے راحت پاتا ہے ۔ اس طریقہ علاج کی ایک درجن یا اس سے زیادہ ادویات بازار میں دستیاب ہیں جو کہ تفسی نظام کے ذریعہ دی جاتی ہیں جو کہ مریض کی ضرورت کے مطابق تجویز کی جاتی ہیں۔ یہی ایک واحد دمہ کا علاج ہے ۔ دوسرے طریقہ علاج جیسے ہومیوپیتھیی ، آیوریدک ، یونانی اور بعض دیہاتی طریقہ علاج بھی اس مرض کے علاج کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن یہ کوئی سائنسی جواز یا اعدد وشمار نہیں رکھتے جو کہ آج کے زمانہ میں علاج کے لئے قانوناًبے حد ضروری ہے ۔ انگریزی ادویات زیادہ مریضوں کا اپنا تنفس بگاڑے بغیر آرام کی زندگی گزار سکتا ہے ۔ اس طریقہ علاج میں مریض کو مکمل معلومات فراہم کرنا اور صحیح مشورہ بھی از حد ضروری ہے کہ وہ دمہ کا Inhaler پابندی سے اور صحیح طریقہ سے استعمال کرے۔ یہ Inhaler ایک اچھے تر بیت یافتہ ڈاکٹر سے تجویز کر وائیں ۔ یہ طریقہ علاج مریض کو عادی نہیں بناتا اور نہایت محفوظ ہے ۔یہاں تک کہ چھوٹے بچے بھی استعمال کر سکتے ہیں ۔ اس Inhaler کی قیمت زیادہ دکھائی دیتی ہے لیکن گولیاں اور انجکشن بھی تقریباَ اتنا ہی خرچہ کرتی ہیں اور پھر Inhaler کا استعمال اموات ، دواخانہ میں شرکت اور ایمر جنسی علاج سے بھی مریض کو محفوظ رکھتا ہے ۔ دمہ کے بارے میں عام معلومات عوام کو پہنچانا بے حد ضروری ہے تاکہ کامیابی سے علاج کیا جا سکے ۔ ہندوستان ایک دیہاتی ملک ہے اور یہ معلومات صرف شہری آبادی کی حد تک محدود رہتی ہیں ۔ لہٰذا دیہاتی آبادی کے دمہ کے بارے میں معلومات پہنچانا از حد ضروری ہے اور ان کا دماگی رجحان بھی اس مرض کے تعلق بنانا بھی ضرورت ہے تاکہ دمہ کا صحیح علاج ممکن ہو سکے ۔ دیہاتی آبادی میں حکومت کی جانب سے دمہ کے مریضوں میں Inhalers پابندی سے تقسیم ہوں حکومت اگر خود یہ بنانا شروع کرے تو اس کے دور رس فائدے حاصل ہو سکتے ہیں اور دیہاتوں میں بھی دمہ کا علاج بہتر طرہقہ سے ہو سکتا ہے ۔
'' اھتیاط علاج سے بہتر ہے '' یہ مقولہ دمہ کے لئے بھی کارگر ہے جن اجزاء سے دمہ آتا ہے مشاہدہ کے ذریعہ اس کی شناخت کرکے یا جلد میں دوا انجکٹکرکے ان اجزاء کو مکمل طور پر چھوڑنے سے دمہ کے اثرات کم کر سکتے ہیں ۔ عام طور پر یہ اجزاء کھانے کی چند چیزیں ، میک اپ کے کیمیکل جو کہ مریضوں کو بنتے ، ان کے علاوہ وہ گھر کی دھول، چوہے اور کیڑے اور بھینکر ہوا کرتے ہیں ، چھوٹے چھوٹے جراثیم جو کہ دکھائی نہیں دیتے وہ گھر میں قالینوں میں اون کے بلانلٹس میں ، صوفوں میں بہت تیزی سے نشو نما پاتے ہیں ۔ آسان صفائی کے طریقے جیسے اچھی طرح صاف کرنے والے واکیوم کلینر، صاف فرش ، قالینوں میں جراثیم کش دوا کا چھڑکائو ، بیڈ مین صفائی اور کشادگی حمام اور چولہے میں بھینکراور چوہے اور دوسرے جراثیم کی نشو ونما نہ ہونے پائے چند اہم تدابیر ہیں ۔ مدافعتی علاج اس بیماری میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے جس میں پانچ یا اس سے کم Allergents جو کہ علاج کے ذریعہ مفید ثابت نہیں ہوتے مریض کو انجکشن کے ذریعہ جلد میں دی جاتی ہیں اس علاج میں بعض مریضوں پر مضر اثرات مرتب ہونے کی وجہ سے یہ علاج عام نہیں ہے ۔ چند اجزاء جو کہ تنفس صحت کو بگاڑتے ہیں مندرجہ ذیل ہیں ۔ ( 1) ماحولیاتی آلودگی جو کہ دو تین اور چار پہیوں والی گاڑیوں سے پیدا ہوتی ہے جو کہ ماحول میں سلفر نائٹروجن آکسائیڈ اور لیڈ Leadہیں ۔ چسٹ ہاسپٹل حیدرآباد کی اسٹڈی کے مطابق پچھلے دو دہوں مین ٹریفک پولس کا سنبلس، چھوٹے بچوں اور سگریٹ پینے والے لوگوں مین زیادہ مقدار میں آلودگی پائی
جاتی ہے ۔ Global Burden of Asthma کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تعداد میں گاڑیوں کی آلودگی کا وجود ہندوستانی شہروں مین پایاجاتا ہے۔ بد قسمتی سے سٹیزن فورم اور حکومت کے ادارے اس تعلق سے کوئی خاص کوژژ نہیں کرتے تاکہ یہ آلود گی کم ہو ۔

دارچینی

دارچینی (Cinnamon) کو کون نہیں جانتا مگر اکثریت یہی جانتی ہے کہ یہ پلاؤ میں استعمال ہوتی ہے یا گرم مصالحہ کا ایک جزو ہے ۔ کچھ لوگ کہیں گے کہ یہ ایک خاص قسم کے قہوہ میں بھی ڈالی جاتی ہے ۔ درست لیکن اللہ سبحانُہُ و تعالٰی نے دارچینی کو ایک خطرناک انسانی بیماری کا تریاق بنایا ہے ۔ فی زمانہ کھانے یا قہوہ میں دارچینی کے استعمال کی وجہ اس کی مہک ہے ۔
امریکہ کے ماہرینِ طب اس بات پر بہت پریشان تھے کہ مشرقی دنیا میں بسنے والے روکھی سوکھی کھانے کے باوجود زیادہ صحتمند ہوتے ہیں اور ان کی عمریں بھی لمبی ہوتی ہیں جبکہ یورپی اور امریکی باشندے جنہیں اُن کے خیال کے مطابق ہر نعمت میسّر ہے وہ بیماریوں مین مبتلا رہتے ہیں اور ان کی عمریں بھی کم ہوتی جا رہی ہیں ۔ گذشتہ ایک صدی میں جب مشرق قریب کے لوگوں نے کھانے پینے میں یورپ اور امریکہ کی نقل شروع کی تو ان میں یورپ اور امریکہ کی بیماریاں بڑھیں اور اور ان کی عمریں بھی کم ہونا شروع ہوئیں ۔
ان حالات کے زیرِ اثر امریکہ کے سائینسدانوں نے مشرقِ بعید کے لوگوں کے خورد و نوش کی اشیاء پر تحقیق شروع کی ۔ سالہا سال کی تحقیق سے واضح ہوا کہ مشرق بعید کے لوگوں کی صحت اور لمبی عمر کا راز اُن جڑی بوٹیوں میں ہے جو وہ روز مرّہ خوراک میں استعمال کرتے ہیں ۔
دارچینی اِنسُولِین کا بہترین اور زیادہ مؤثر نعم البدل ہے ۔ اس لئے دارچینی کا مناسب استعمال ذیابیطس پر قابو رکھتا ہے ۔ ذیابیطس کی دو قسمیں بتائی جاتی ہیں ۔ قسم 1 جو عام ذیابیطس ہے اور اس کا علاج اِنسُولِین سے کیا جاتا ہے ۔ اور قسم 2 جس کا علاج ایلوپیتھی میں ابھی تک صحیح دریافت نہیں ہوا ۔ دارچینی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف ذیابیطس قسم 1 بلکہ قسم 2 کا بھی مؤثر علاج ہے ۔
دارچینی زکام کے علاج کیلئے مجرب نسخہ ہے اور آرتھرائٹس میں بھی مفید ہے ۔ اگر دارچینی کو پانی میں ڈال کر خُوب اُبال لیا جائے پھر اس میں سبز چائے جسے عام طور پر چائینیز ٹی کہا جاتا ہے ڈال کر چولہے سے اُتار لیا جائے ۔ یہ قہوہ روزانہ رات کے کھانے کے بعد پیا جائے تو نہ صرف معدے میں گیس بننے سے روکتا ہے بلکہ کولیسٹرال کو اعتدال میں لاتا ہے اور کئی قسم کے سرطان سے بچاتا ہے ۔
آج کی ترقی یافتہ دنیا میں 170 ملین یعنی 17 کروڑ لوگ ذیابیطس کے مرض میں مبتلاء ہیں جو یورپ اور امریکہ کی بہت مہنگی دوائیاں استعمال کرتے وہ اس سادہ اور سستے نسخہ سے فیضیاب ہو سکتے ہیں

کالی مرچ

کالی مرچ قدرتی طور پر ملنے والے امرت دھاروں میں سے ایک ہے جو اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے انسان کیلئے پیدا کر رکھے ہیں ۔ کالی مرچ کا طِبّی استعمال ہزارہا سالوں سے انسان کے علم میں ہے جسے آج کا سائنس زدہ انسان پسِ پُشت ڈال چکا ہے ۔ کالی مرچ انسانی جسم کو شیشہ گر دھات [mangnese] ۔ حیاتین ک [vitamin K] ۔ حدید [iron] ۔ ریشہ [fibre] وغیرہ مہیا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔
کالی مرچ کے مناسب مقدار میں استعمال سے نظامِ ہضم کی خرابیاں کو دُور ہوتی ہیں اور آنتیں صحتمند رہتی ہیں ۔ کالی مرچ معدے کو برجستہ کرتی ہے جس کے نتیجہ میں خاص قسم نمک کے تیزاب کی مہیا ہوتی ہے جو ہاضمہ میں مدد دیتی ہے ۔ اس تیزاب کی کمی کی وجہ سے کھانا ہضم ہونے میں زیادہ وقت لیتا ہے جس کے نتیجہ میں سینے کی جلن اور تبخیری اثرات مرتب ہوتے ہیں جو نہ صرف تکلیف کا باعث ہوتے ہیں بلکہ شرمندگی کا بھی ۔ ذرا غور کیجئے کہ کالی مرچ کتنی اچھی دوست ہے ۔
کالی مرچ کی جلد میں یہ خصوصیت ہے کہ چربی کے خُلیوں کو توڑتی ہے اور مجتمع نہیں ہونے دیتی ۔ چنانچہ کالی مرچ کے مناسب استعمال سے آدمی موٹاپے کا شکار نہیں ہوتا اور چاک و چوبند رہتا ہے ۔
کالی مرچ کئی ادویات میں بھی استعمال ہوتی ہے ۔ پیس کر خالص شہد کے ساتھ لی جائے تو زکام کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے ۔
کالی مرچ کی تمام اقسام ایک جیسا اثر نہیں رکھتیں گو کہ وہ ایک ہی طرح کے پودے سے حاصل کی جاتی ہیں ۔ مزید اس کے تیار کرنے اور سوکھانے کے طریقے بھی اس کی خوائص پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ جو کالی مرچ سیاہ رنگ کی ہوتی ہے وہی بہترین ہے ۔ کالی مرچ خریدتے وقت پنساری سے کہیئے کہ سب سے عمدہ کالی مرچ چاہیئے تو وہ بغیر ملاوٹ والی صحیح کالی مرچ دے گا ۔ اس کی قیمت گو زیادہ ہو گی ۔
چائے کی طرح کالی مرچ بھی مشرقی دنیا کی پیداوار ہے ۔ یہ زیادہ تر انڈونیشیا اور ہندوستان میں پائی جاتی ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یورپ اور امریکہ میں جو کالی مرچ استعمال ہوتی ہے وہ سب سے گھٹیا قسم کی ہوتی ہے جس کی وجہ شاید اس کا ارزاں ہونا ہے ۔ ہندوستان میں پیدا ہونے والی کالی مرچ انڈونیشی مرچ سے قدرے موٹی ہوتی ہے لیکن انڈونیشی کالی مرچ خصوصیات کے لحاظ سے بہترین ہے ۔

ادرک۔ حیرت انگیز فوائد

ادرک۔ حیرت انگیز فوائد
ایک رپورٹ کے مطابق تازہ ادرک کے استعمال سے پیٹ کا نظام درست رہتا ہے اس کے علاوہ متلی کی شکایت کے لئے بھی یہ بہت مفید ہوتی ہے ۔ ادرک کی شفا بخشیوں کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ کہ مغربی ممالک میں اس کے کیپسول بکثرت فروخت ہو رہے ہیں ۔ قدیم طبوں کے معالج نے اسے مٹاپے لئے بھی بہت موزوں قرار دیا ہے۔ اس ضمن میں آسٹریلیا میں چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے واضح ہوا کہ ادرک کے استعمال سے ان کے جسم کے ریشوں یا بافتوں میں توانائی کا اخراج بڑھ گیا اس سے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ ادرک سے جسم کے میٹا بولزم کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اسی نظام کو تیز کرنے کے لئے زائد چربی ٹھکانے لگ کر وزن کم ہو جاتا ہے ۔
ادرک کے کیمیائی تجزئیے کے مطابق اس میں فراری تیل کے علاوہ تیز تلخ رال ، گوند، نشاستہ ، ریشہ ، ایسٹک ایسڈ، ایسٹیٹ آف پوٹاش اور گندھک وغیرہ ہوتے ہیں ۔ معروف قدیم یونانی طبیب جالینوس ، ابن سینا اور پوموس کہتے ہیں وہ فالج اور گٹھیا (جوڑوں کا درد )کے مریضوں کا علاج ادرک سے کرتے تھے ۔ ادرک پر ہونے والی حالیہ ریسرچ نے بھی اسے معدے کی خرابی ، گیس ، تنجیر، جی کا متلانا اور انتڑیوں کی سختی میں انتہائی مفید قرار دیا ہے ۔ ایک تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ یرقان کے لئے بھی مفید ہے ۔ اس مقصد کے لئے آدھا چائے کا چمچہ ادرک کا رس نکال لیں پھر اس میں اتنی ہی مقدار میں لیموں اور پودینے کا رس ملا دیں پھر ایک کھانے کا چمچہ شہد اس میں شامل کرکے دن میں تین مرتبہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ یہ نسخہ بد ہضمی ، اپھارہ، جی متلانا، بد مزاجی ، چڑ چڑا پن اور تھکن دور کرنے کے لئے بھی موثر ثابت ہوا ہے ۔
ادرک میں غذا کے مضر اثرات کو ختم کرنے کی بھر پور صلاحیت ہوتی ہے ۔ ثقیل غذائوں مثلاْ اڑدھ کی دال یا گوبھی وغیرہ کے ساتھ اسے شامل کرنے سے یہ آسانی سے ہضم ہو جاتی ہیں اور ان کا بادی پن بھی دور ہوجاتا ہے ۔ ادرک کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے نمک چھڑک کر کھانے سے بھوک کھل کر لگتی ہے ۔
معدے کے ساتھ ساتھ جوڑوں ، پٹھوں اور اعصابی درد میں بھی ادرک کو اکسیر کا درجہ حاصل ہے ۔ جاپان کے معروف ڈاکٹر کوجی پوموڈا جوٹو کیو میں پریکٹس کر تے ہیں ، نے اس لئے خاص فارمولا بتایا ہے جو کچھ اس طرح ہے کہ ادرک کے تقریباْڈیڑھ انچ کے مناسب ٹکڑے چھلکے اتار کر ململ کی ایک تھیلی ڈال دیں اور ابلنے کے لئے ایک گیلن پانی میں رکھ دیں ۔ تھیلی کو زیادہ سخت بند نہ کریں بلکہ اتنا ڈھیلا رکھیں کہ اس میں موجود ٹکڑے پانی ابلنے پر تھیلی کے اندر حرکت کر سکیں پھر سات منٹ تک برتن کو سختی سے بند کر دیں تاکہ بھاپ بالکل نہ نکل سکے ۔ اس بعد لکڑی کی ڈوئی سے ململ کی تھیلی یا پٹلی کو پانی میں دبائیں یہاں تک کہ ادرک سے نلکلنے والا رس پانی میں اچھی طرح حل ہو جائے اور تھیلی میں صرف پھوک رہ جائے اس طرھ پانی کا رنگ پیلا ہو جائے گا پھر نہانے کے ٹب میں اس پانی کو ڈالیں ۔ اس طریقہ کار کو اپنانے پر ادرک کے پانی سے اعصاب ، پٹھوں اور جوڑوں کے درد میں کمی آتی ہے بلکہ تھکاوٹ کا احساس بھی دور ہو جاتا ہے ۔
ادرک کو شر یانوں میں خون جمنے یا گاڑھا ہونے سے روکنے والی بہترین قدرتی دوا سمجھا جاتا ہے ۔ اطباء قدیم سے دور حاضر کے ہر بل ڈاکٹر تک خون کی شریانوں میں Clots کو جمنے سے روکنے لئے ادرک کا سہارا لیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ دل کے امراض میں بھی ادرک موثر ثابت ہوئی ہے ۔ اس کے استعمال کو طریقہ کار یہ ہے کہ ایک تہائی چائے کا چمچہ پسی ہوئی ادرک کو دونوں وقت کھانے کے درمیان دو بار استعمال کیا جائے ۔
پھیپھڑوں میں جانے والی ہوا کی نالیوں تنگی ، دمہ، کالی کھانسی اور تپ دق میں بھی ادرک کا استعمال انتہائی موثر ثابت ہوا ہے ۔ اس کے لئے دو کپ پانی میں دو کھانے کے چمچے پسی ہوئی ادرک ابلنے کے لئے رکھ دیں پھر ہر دو ڈھائی گھٹے بعد گرم کر کے استعمال کریں ۔
ادرک کا رس حیض سے متعلق خرابیوں یا رکاوٹ میں بھی فائدہ دیتا ہے ۔ اس ضمن میں تازہ ادرک کا ٹکڑا لے کر ایک کپ پانی میں ابال لیں اس میں تھوڑی سی چینی ڈال کر دن میں ہر کھانے کے ساتھ استعمال کرنے سے مفید اثرات ظاہر ہوتے ہیں ۔
ادرک کو اطباء حضرات صنفی عوراض میں بھی شامل کرتے ہیں کیونکہ تازہ ادرک کے میں شہد ملا کر رات سوتے وقت پینا دوران خون کو تیز کرتا ہے ۔ ادرک کے رس اور شہد میں ایک انڈا پھینٹ کر نیم گرم کرکے دودھ کے ساتھ پینا مردوں کی جسمانی قوت میں اضافہ کرتا ہے ۔ نیز اعصاب کی کمزوری سے ہونے والی اس کمزوری کے لئے یہ مرکب زیادہ مفید ثابت ہوا ہے ۔ ادرک میں جراثیمکش اجزاء کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو مختلف امراض کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں یہاں تک کہ سرظان کے خلاف بھی یہ موثر خیال کیا جاتا ہے ۔ ڈپریشن اور ہیضہ سے بچائو کے لئے ادرک کی اہمیت تسلیم شدہ ہے ۔

Thursday, 27 November 2014

انجیر:


انجیر:

حضرت ابوالدردأ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا "کھاؤ!"، ہم نے اس میں سے کھایا۔ پھر ارشاد فرمایا "اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے، کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کے درد) میں مفید ہے۔