Tuesday, 22 July 2014
کھجور کے فوائد
کھجور کے فوائد
بسم الله الرحمن الرحيم
قرآن میں کھجور کا ذکر صرف رطب اور نخل کی صورت میں آیا ہے جب کہ احادیث میں یہ آٹھ ناموں سے موسوم ہے ـ پانی میں بھگو کر اس کا عرق یا شربت نبیذ کہلاتا ہے ـ
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور بہت پسند تھی ـ حضرت سہیل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ :
میں نے انہیں دیکھا کہ وہ کھجوروں کے ساتھ تربوز کھا رہے تھے
ابو داؤد نے اضافہ کہ انہوں نے فرمایا کہ میں کھجور کی گرمی کو تربوز کی ٹھنڈک سے برابر کر لیتا ہوں یا تربوز کی ٹھنڈک کھجور کی گرمی سے زائل ہو جاتی ہے ـ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس گھر میں کھجور ہو ، وہ گھر والے کبھی بھوکے نہ رہیں گئے ـ مسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کو رات کو بھگو کر اس کا پانی استعمال کرتے تھے ـ ابواسید رضی اللہ عنہ کی دعوت ولیمہ میں یہی پانی بڑے شوق سے ہیا ـ جب کہ ابوالہیم بن الیتھان رضی اللہ نے جب ان کے ساتھ حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ کی اپنے باغ میں دعوت کی تو ان سے کہا کہ تم نے تو پکی ہوئی کھجوروں کو بھگو یا ہے ـ ہمیں زیادہ پسند ہو گا اگر پکی ہوئی کھجوروں کے ساتھ نیم پختہ (بسر ـ رطب) کھجوریں بھی ملا کر ان کا پانی ہمیں پلایا جائے ـ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کھجور کی نبیذ میں بھی توانائی کے ساتھ ساتھ فرحت پیدا کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے ـ
یہ پانی جسم کی غلیظ رطوبتوں کو خشک کرتا ہے ، معدہ کو تقویت دیتا ہے ـ منہ کے زخموں کو مندمل کرتا ہے ـ ـ خاص طور پر مسوڑھوں کی سوزش میں مفید ہے ـ
پھلوں میں کھجور ممتاز حیثیت کی رکھتی ہے ـ کیونکہ یہ جسم کے ہر حصے کے لئے یکسان مفید ہے ـاس کی اصلاح کے لئے سکنجبین زیادہ مؤثر ہے ـ جب کہ دوسرے ذرائع بتاتے ہیں کھجور کے ذیلی اثرات کو دور کرنے کے لئے اس کے ساتھ بادام اور خشخاش کا استعمال مفید ہے ـ
اطبائے قدیم کے مشاہدات :
کھجور کے درخت کو چیت بیساکھ (مارچ ، اپریل ) میں پھول لگتے ہیں ـ بھادوں اسوج میں (اگست ، ستمبر ) میں پھل پک کر تیار ہو جاتا ہے ــ ا س کے پیڑ سے ایک قسم کا گوند نکلتا ہے جو بیرونی چوٹوں کے لئے مفید ہے ـ اس کے درخت کے تنے میں گھاؤ لگائیں تو ایک میٹھا اور خوشبودار رس نکلتا ہے ـ تازہ پئیں تو بڑا لذیذ ہوتا ہے مگر ایک دن گذرنے کے بعد اسمیں خمیر اٹھ جاتا ہے اور نشہ آور بن جاتا ہے ـ
کھجور کے فوائد
کھجور خون پیدا کرتی ہے اور جلد ہضم ہوتی ہے
قوت باہ کو مضبوط کرتی ہے
مقوی جگر و معدہ ہے ـ بدن کو فربہ کرتی ہے ـ
فالج ، لقوہ اور امراض باردہ میں بے حد مفید ہے
جلی ہوئی کھجور زخمون سے خون بہنے کو روکتی ہے اور زخم جلدی بھرتی ہے ــ خشک کھجور کو جلا کر رکھ لیتے ہیں اور بوقت ضرورت استعمال کرتے ہیں
کھجور کا تازہ پھل سل ودق کے لئے مفید ہوتا ہے ـ
گھٹلی کھجور کو رگڑ کر استعمال کرنے دست آنے بند ہوجاتے ہیں
کھجور گردے اور کمر کو طاقت دیتی ہے اور ریاح ، ورم کو تحلیل کرتی ہے ـ
بادی بلغم کو چھانٹی ہے ـ
خشک کھانسی اور دمے میں کھجور کا استعمال انتہائی مفید ہے ـ
گیس کے مریض صبح ناشتے میں تین سے گیارہ دانے کھجور کھا کر پانی ، دودھ یا پھر چائے کے ساتھ پئیں تو اس مرض سے نجات مل جاتی ہے
اگر دوبلے پتلے لوگ چاہیں کہ موٹے ہو جائیں تو ایک پاؤ کھجور پندرہ روز تک کھا کر بعد میں دودھ پئیں ، ان شاء اللہ صحت مند ہو جائیں گئے ـ
کھانسی ، بخار ، اور پیچیش میں کھجور کا استعال مفید ہوتاہے ـ
یہ قبض کو دور کرنے ے ساتھ پیشاب آور بھی ہے ـ
کھجور کے درخت کا گوند بیرونی چوٹوں کے لیے مفید ہوتا ہے ـ
گردوں ، مثانہ ، ، پتہ ، آنتوں میں قولنجی دردوں کو روکنے کے لیے کھجور کا متواتر استعمال انتہائی مفید ہوتا ہے
اگر کھجور کو نہار منہ کھایا جائے تو یہ پیٹ کے کیڑے مارتی ہےـ
کھجورکے پھول معدے کو طاقت دیتے ہیں ، قبض ختم کرتے ہیں ، اسہال بند کرتے ہیں ، خون تھوکنے اور خون آنے میں مفید ہیں ـ
کھجور کھانے سے بلغم نکلتا ہے اور طبیعت ہلکی ہو جاتی ہے ـ
احیتاط :
کھجور کا زیادہ کھانا مضر ہوتا ہے ، جگر اور تلی میں سدہ پیدا کرتا ہے ، اور خون کو جلاتی ہے اس لئے بہتر ہے کہ اس نعمت خداوندی کو مناسب مقدار کے مطابق ہی کھانا جائے ـ
ہائی بلڈ پریشرکا موثر علاج لہسن کا استعمال
ہائی بلڈ پریشرکا موثر علاج لہسن کا استعمال
جہاں ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کے لئے مختلف ادویات کا استعمال عام ہو گیا ہے وہاں طبی سائنس کے شعبے میں ریسرچ کرنے والے ترقی یافتہ ممالک میں بھی محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ لہسن کا استعمال نہایت مفید ہے۔
لہسن کا استعمال مشرق و مغرب دونوں غذائی ثقافت میں پایا جاتا ہے
اس سلسلے میں آسٹریلیا کے ڈاکٹروں نے بلڈ پریشر کے 50 مریضوں پر تجربہ کیا۔ ان کو دوا کے بجائے لہسن کے کیپسولز کھلائے گئے۔ ان مریضوں کے بلڈ پریشر کا تقابل ہائی بلڈ پریشر کے اُن مریضوں کے بلڈپریشر سے کیا گیا جو ادویات کا استعمال پابندی سے کرتے ہیں۔ پتہ یہ چلا کہ روزانہ لہسن کے چار کیپسولز کا استعمال کرنے والے مریضوں کا فشار خون یا بلڈ پریشر ادویات کا استعمال کرنے والوں کے مقابلے کہیں نیچے تھا۔ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے محققین نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔
بلڈ پریشر چک کرواتے رہنا چاہئے
لہسن دراصل قدیم، روایتی طریقہ علاج میں بھی امراض قلب کے مریضوں کے لئے اکسیر سمجھا جاتا تھا۔ ایلوپیتھی کا رواج عام ہونے کے بعد سے گرچہ کیمیائی اجزاء سے تیار شدہ ادویات کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا، تب بھی طبی ماہرین نے لہسن کی افادیت جس میں کولیسٹرول یا خون کو گاڑھا کر دینے والے چکنے مادے کو کم کرنے اور بلند فشار خون کے علاج کے طور پر قدرت کے اس تحفے کو کبھی بھی بے اثر نہیں سمجھا۔ آسٹریلیا کی ایڈیلیڈ یونیورسٹی کے ریسرچرز نے پُرانے لہسن سے تیار کردہ چار کیپسول کا استعمال کرنے والے مریضوں کا 12 ہفتوں تک بغور مطالعہ کیا۔ اس کے مقابلے میں ایسے مریض تھے، جنہیں بلڈ پریشر کم کرنے کے لئے Placebo نامی دوا کھلائی گئی۔ محققین کی تحقیق سے پتہ چلا کہ لہسن کے کیپسولز مریضوں کے ہائی بلڈپریشر کم کرنے میں کہیں زیادہ مدد گار ثابت ہوئے۔
ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کو دل کا دورہ پڑنے کے خطرات سے خبر دار رہنا چاہئے
طبی محقق ’کارین ریڈ‘ کے بقول ’ لہسن کے کیپسولز خاص طور سے ایسے مریضوں کے لئے بھی مفید ثابت ہوئے، جن کے اندر خون کا غیر معمولی دباؤ پایا جاتا ہے، جسے ہائپر ٹینشن بھی کہتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا’ ہمارا یہ تجربہ اپنی نوعیت کا پہلا ہے، جس میں ہم نے ایسے مریضوں کو پرُانے لہسن سے بنے کیپسولز کھلائے، جو پہلے سے ہی ہائپر ٹینشن یا خون کے غیر معمولی دباؤ کے خلاف ادویات کا استعمال کر رہے تھے تاہم ان کا بلڈ پریشر کنٹرول میں نہیں آ پا رہا تھا۔
ماہرین نے تاہم کہا ہے کہ لہسن سپلیمنٹ یا تکمے کا استعمال ڈاکٹروں کے مشورے کے بعد کیا جانا چاہئے کیونکہ لہسن خون کو پتلا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دیگر ادویات کے استعمال کی صورت میں اگر لہسن کیپسولز لئے جائیں تو ہو سکتا ہے کہ کیمیائی تصادم پیدا ہو جائے۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی ایک سینئیر نرس الن میسن کا کہنا ہے کہ لہسن کا استعمال بطور دوا ہزاروں سال قدیم طبی طریقہ علاج ہے، تاہم ماڈرن طبی دور میں ضرورت اس امر کی ہے کہ طبی سائنسی تحقیق سے یہ ثابت کیا جائے کہ خون کے مخصوص قسم کے عارضوں مثلاً ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کے مریض پر لہسن کے کیپسولز مثبت اثرات مرتب کریں گے۔
کھانے میں سبزیوں خاص طور سے لہسن کا استعمال صحت کے لئے نہایت مفید ہے
الن میسن نے مزید کہا کہ لہسن کے استعمال سے بلڈ پریشر میں معمولی کمی کی نشاندہی ہوئی ہے تاہم ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کے بڑے گروپ کو ادویات کی جگہ محض لہسن کے کیپسولز کے استعمال کا مشورہ دینا مناسب نہیں ہوگا۔ زیادہ تر مریضوں کو ہائی بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ امراض قلب کا بھی سامنا ہوتا ہے ایسے مریضوں کے لئے ڈاکٹروں کے صلاح و مشورے اور پابندی سے ادویات لینے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئے۔
الن میسن کے مطابق برطانیہ میں ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور یہ اپنے اس مرض پر قابو پانے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ بلند فشارخون، دل کے دورے اور قلب کے دیگرامراض کا باعث بنتا ہے۔ اس لئے طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ آپ کھانے میں لہسن کا استعمال جاری رکھیں تاہم بلڈ پریشر کی دوا لینا بند نہ کریں۔
جلد کو خوبصورت بنانے کے آسان نسخے
جلد کو خوبصورت بنانے کے آسان نسخے
لاہور (نیوز ڈیسک)آپ اپنی جلد کو خوبصورت بنانے پر بہت توجہ دیتے ہیںاور اس کے لئے مختلف کریموں کا استعمال کرتے ہیں۔ بعض اوقات یہ فائدہ بھی دیتی ہیں لیکن کبھی ان کا نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ہم میں سے اکثر لوگوں کو خوبصورت جلد کی چاہ ہوتی ہے اور بھلا کیوں نہ ہو، ملیح چہرے بھلا کس کو اچھے نہیں لگتے یوں تو بہت سے طریقے ہیں جلد پر توجہ دینے کے لیکن بنیادی طور پر جلد کو صاف رکھنا بے حد ضروری ہے کیونکہ اس سے عمر کا اظہار ہوتا ہے اور اس کے علاوہ اور بہت سے مسائل ہیں جن سے خواتین دو چار رہتی ہیں۔ آیئے ہم آپ کو وہ آسان نسخے بتاتے ہیں جن کے استعمال سے آپ کی جلد نا صرف خوبصورت ہوگی بلکہ آپ جلد کو نقصان پہنچانے والی کریموں سے بھی بچ پائیں گے۔
-1 جلد کو داغ دھبوں سے روکنا۔
-2 لائنوں اور لکیروں سے روکنا۔
-3 جھریوں سے بچانا۔
-4 اور اسے چکنا رکھنا، بے حد ضروری ہے کیونکہ یکساں عمر کے دو اشخاص کی جلدیں ایک عمر نہیں بتائیں گی کیونکہ ذہنی آسودگی اور مالی استحکام انسانی جلد پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اکثر چالیس برس کا بزنس مین اور اتنی ہی عمر کا نوکری پیشہ آدمی آپ کو واضح طورپر ایک دوسرے سے مختلف نظر آئیں گے۔
جلد میں رونما ہونے والے اس قسم کے تغیرات کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ آپ اپنی جلد کے ساتھ کیسا رویہ رکھتے ہیں آپ نے اسے کسی طرح سرد گرم سے محفوظ رکھا ہے ہم جلد کی بھی پرورش کرتے ہیں گوکہ یہ بات آپ کو احمقانہ لگے گی لیکن یہ حقیقت ہے ہر وقت غصے سے رہنے سے آپ کے اعصاب متاثر ہوتے ہیں بلکہ آپ کی جلد بھی متاثر ہوتی ہے اور وہ کرختگی آپ کے چہرے کی معصومیت کو متاثر کرتی ہے۔ اس لئے جلد کی بہتری کے لئے شائستگی اور نرمی سے بات کرنی چاہیے۔ گفتگو پر اعتماد طریقے سے کونی چاہیے۔ جھریاں جو وقت سے پہلے آپ کو عمر رسیدہ ظاہر کرتی ہیں آپ ان پر قابو پاسکتے ہیں۔ اپنی زندگی پر جمود طاری نہ ہونے دیجئے۔ حد سے زیادہ جمود کی زیادتی جھریوں کی صورت میں آپ کی جلد کو متاثر کتی ہے۔
روزانہ رات سونے سے پہلے اپنا چہرہ ضرور کسی کلینزنگ کریم سے صاف کرکے ٹھنڈے پانی سے دھوئیں آپ خود نمایاں فرق اپنے رنگ اور جلد میں محسوس کریں گی۔
دن میں آٹھ بار پانی پئیں پانی کی مقدار جلد کی خشکی اور مسامات کے کھردرے پن کو دور کرتی ہے۔
وہ خواتین جن کی جلد ضرورت سے زیادہ چکنی ہے وہ ایسی چیزیں استعمال کرنے سے گریز کریں جن میں چکناہٹ زیادہ ہوتی ہے مثلاً تلی ہوئی اشیائ، مرغن غذا، سلاد اور ساس وغیرہ سے پرہیز کرنا چاہیے۔
رس اور پھل اپنی غذائیں ضرور شامل کریں یہ جلد کو خوبصورت بناتے ہیں۔ مثلاً آڑو، آم، انگور یہ تمام موسمی پھل آج مارکیٹ میں ہیں اور ان سے آپ خواتین ضرورت استفادہ کریں گے۔
ٹماٹر، کھیرے کا ماسک چہرے کے لئے بے حد مفید ہوتا ہے۔ اس کا رس چہرے پر لگانے سے نہ صرف ٹھنڈک ملتی ہے بلکہ آپ کی جلد موسمی اثرات سے محفوظ رہتی ہے۔
دہی پھینٹ کر پورے چہرے پر لگائیں، سوکھ جانے کے بعد ہلکے ہلکے ہاتھوں سے چہرے سے میل صاف کریں پھر ٹھنڈے پانی کے چھینٹیں منہ پر ماریں آپ کو اپنی جلد شفاف نظر آئے گی۔
کینو سکھا کر اس کے چھلکوں کو پیس لیں۔ صابن کا استعمال کریں آپ کا چہرہ آپ کی جلد کچھ ہی دنوں بعد خود گواہی دے گی اس کے حق میں۔
خشک رکھنے والی خواتین کے لئے ضروری ہے کہ وہ بلا ناغہ ایک کھانے کا چمچہ معدنیاتی تیل پینے کی عادت کو اپنی روز مرہ مصروفیات میں شامل کرلیں۔ اس کے ساتھ ہی غذائیت سے بھرپور ایسی غذا جس میں چنائی کی مقدار زیادہ ہوکھائیں۔
وٹامنز اے کے استعمال بھی خشک جلد کو تروتازہ رکھتا ہے۔ دبلے ہونے کے لئے فاقہ کشی کی طرف راغب نہ ہوں کیونکہ اس کا اثر سب سے پہلے آپ کی جلد پر ہوتا ہے کیونکہ جسم کو تو یہ متناسب ضرور بناتی ہے لیکن چہرہ اور اس کی جلد اپنی رونق اور شادابی پہلے کھوبیٹھتے ہیں۔
جلد کی صفائی بے حد ضروری ہے اور اس کا ذکر ہم اس لئے بار بار کرتے ہیں کہ ایک بنیادی اصول ہے جلد کی عمر بڑھانے کا۔ بازار میں کچھ اشیائ ایسی بھی ملتی ہیں جن کا باقاعدہ استعمال جلد کی حفاظت، صفائی، نمی اور تازگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ان اشیائ میں سب سے پہلے جو چیز اہمیت کی حامل ہے وہ یہ ہے۔
کلینر
یہ ایک ایسا لوشن ہے جو میک اپ اتارنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ آپ کی جلد میں چھپے ہوئے میل کو مسامات سے نکال لیتا ہے اور چہرہ صاف کردیتا ہے لیکن یہ صرف ہفتے میں دوبارہ کرنا چاہئے ورنہ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ بہتر کلینر وہ ہوتا ہے جو چکنائی سے پاک ہو۔
اسٹرنجنٹ
یہ ایک ایسا مائع ہوتا ہے جو جلد کی اندرونی تہہ تک پہنچ کر گندگی نکالتا ہے اور چہرے کے اندر زائد تیل سے جلد کو نجات دلاتا ہے۔ اسے کلینزنگ کے بعد لگایا جاتا ہے اس میں الکحل شامل ہوتا ہے جو بیکٹیریا کے خاتمے اور جلد کے لئے مفید ہوتا ہے۔ چکناہٹ کے ناگوار احساس کو ختم کرنے کے لئے آپ اسے استعمال کرسکتی ہیں۔
موسچرائزر
یہ جلد کو نمی فراہم کرنے والی شے ہے اسے اسٹرانجنٹ کے بعد لگایا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد فاﺅنڈیشن لگائی جاتی ہے۔
آنکھوں کے لئے کریم
خشک جلد والی خواتین کے لئے یہ کریم ضروری ہے یہ فاﺅنڈیشن سے قبل لگائی جاسکتی ہے اس کے علاوہ ہوںتوں کو نرم بھی رکھتی ہے اور اس کے لئے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔
ابٹن یا اسی قسم کی کریم
خواتین میں آج کل ان کا رواج عام ہے لیکن آہستگی سے مل کر چہرہ صاف کیجئے۔ آپ کی جلد بھی سختی محسوس کرتی ہے اس لئے اس کے نازک احساسات کا بھی خیال رکھیں اس قسم کا چہرہ صاف کرنے والی کریم یا ابٹن آپ استعمال ضرور کریں مگر ہفتے میں دوبار۔ جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ سوہنی ابٹن استعمال کریں اس کو خاص طریقے سے تیار کیا گیا ہے۔
فیشل
چہرے کی صفائی کے لئے کریم سے مساج کرکے بھاپ لیں یہ آپ کے چہرے کی جلد کو ملائم کرکے مسامات سے میل نکال لاتا ہے اور چہرے کی صفائی کے اس عمل کو فیشل کہا جاتا ہے۔
ماسک
چہرے کی تروتازگی کے لئے ماسک فیشل کے بعد لگایا جاتا ہے۔ یہ جلد کو مردہ خلیات سے نجات دلاتا ہے ماسک آپ گھر پر بھی بناسکتی ہیں مثلاً
-1 انڈے کی سفیدی اور شہد کا ماسک
-2 انڈے کی زردی اور لیموں کا ماس
اس کے علاوہ بازار میں بنے ہوئے بھی ماسک آپ کی جلد کی تازگی کے لئے معاون ثابت ہوتے ہیں۔
نائٹ کریم
رات کو سونے سے پہلے کریم ضرور لگائیں۔ چہرہ دھو کر کچھ دیر اسے یونہی لگارہنے دیں لیکن جب آپ سونے لییٹیں تو کریم کو چہرے سے قدرے صاف کرلیجئے لیکن خیال رہے رگڑیں نہیں۔
الرجی
الرجی سے مراد جلد پر خارجی اثر کے باعث رونما ہونے والا ردعمل، جس سے جلد سرخ ہوجاتی ہے۔ سوج جاتی ہے۔ ماہر امراض جلد کے پاس جتنے بھی مریض آتے ہیں ان میں سے دس میں سے دو مریض ایسے ضرور ہوتے ہیں جو ”لمس الرجی“ کے متاثرین ہوتے ہیں۔ کوئی فرد صابن سے اور کوئی ایسی کاسمیٹک سے جو وہ ایک عرصے سے استعمال کررہا ہو اور اسے اچانک الرجی کا سبب بھی پتہ نہیں چلتا۔
بعض اوقات ملبوسات سے بھی الرجی ہوجاتی ہے۔ رنگوں سے الرجی ہوجاتی ہے اور جلد پر سرخ دھبے پڑ جاتے ہیں۔
بعض اوقات چشمے، پن، عینک کے فریم سے بھی الرجی ہوجاتی ہے۔ اس الرجی کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ جلد امراض آہستہ آہستہ موروثی اثرات اختیار کرلیتے ہیں۔ فوراً اس شے کا استعمال ترک کردیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ متعدی امراض کی صورت اختیار کرلیتے ہیں اور پھر علاج بھی ممکن نہیں رہتا۔
مٹی سے الری عموماً دمے کا سبب بن جاتی ہے اسی طرح خوشبو اور بدبو سے الرجی بھی مسائل پیدا کردیتی ہے۔
ذیابیطس، ایگزیما، ارومیٹک فیور، بلڈ پریشر اور دھاتوں سے الرجک لوگوں کو ناک اور کان چھدوائیں وقت بھی خیال رکھنا چاہیے۔ کیونکہ بعض وقت یہ فیشن مسئلہ بھی بن جاتا ہے۔ اس لئے امریکہ کی میڈیکل ایسوسی ایشن نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کان صرف ڈاکٹر سے جھدوائیں کیونکہ دوسرے حضرات حفظان صحت کے اصولوں کو مد نظر نہیں رکھتے اور اس صورت حال میں انفیکشن بھی ہوجاتا ہے اور خدانخواستہ کسی بڑی مصیبت کا باعث بھی بن جاتا ہے۔
جلد کی صفائی
روزانہ باہر اگر آپ جاتی ہیں تو واپسی میں چہرہ کسی اچھے صابن سے دھونا نہ بھولئے۔
رات کو سونے سے پہلے چہرہ ضرور صاف کیجئے اور اسے عادت بنالیجئے کہ دانتوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ چرہ بھی دھونا ضروری ہے۔
صبح اٹھ کر منہ ہاتھ دھونے کے بعد چہرے پر اسٹرنجنٹ لگاکر چہرہ ضرور صاف کیجئے۔ پھر موسچرائزر لگاکر میک اپ کیجئے۔ پانی کا استعمال اپنی عادت بنالجئے۔
بستر پر جانے سے قبل
دن بھر کا میک اپ صاف کرکے بستر پر جانے سے قبل تیز روشنی کی مدد سے آئینے میں اپنے چہرے کا بغور جائزہ لیں۔ اگر چہرے پر کوئی چھری یا ہلکی سی لائن بھی نظر آرہی ہے تو فوراً اس کا تدراک کریں۔ یعنی آپ کی جلد کو مزید موسچرائزر کی ضرورت ہے۔ زیتون کے تیل یا آل آف اولے سے اس جگہ پر خوب اچھی طرح مساج کریں۔ کچھ ہی عرصے بعد یہ جھری یا لکیر غائب ہوجائے گی۔
اچھی نیند آپ کو تروتازہ رکھتی ہے
-1 سونے سے پہلے ایک گلاس گرم دودھ جس میں امینو ایسڈ پایاجاتا ہے ایک قدرتی خواب آور دوا ہے۔
-2 اگر کمر کی تکلیف دہتی ہے تو گھٹنوں کے نیچے تکیہ رکھ کر سونے سے پرسکون نیند آتی ہے۔ پیٹ کے بل کبھی نہ سوئیں کہ یہ کمرے کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس سے آپ کی جلد بھی خراب ہوتی ہے۔
-3 بستر پر کروٹ نہ بدلیں بلکہ اٹھ کر کوئی کتاب پڑھیں، چہل قدمی کریں خود بخود نیند آجائے گی۔
-4 غسل کرکے لیٹنے سے بھی پرسکون نیند آتی ہے۔
-5 صبح مقررہ وقت پر اٹھنے کی عادت ڈالیں ورنہ آپ کی جلد کی پڑمردگی آپ کی طبیعت کا چڑ چڑاپن آپ کی شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔
-6 اگر آپ کو رات کو نیند مشکل سے آتی ہے تو دوپہر میں سونے کی عادت ترک کریں۔
-7 چائے اور کافی کی زیادتی سے پرہیز کریں کہ یہ آپ کی نیند اور صحت دونوں کی دشمن ہے۔
-8 سونے سے قبل پڑھنے کی عادت ڈالئے۔
رمضان شریف کا تحفہ:
رمضان شریف کا تحفہ:
بھوک اور پیاس کا علاج:
آلو بخارا سوکھا ڈیڑھ پائو ‘ تازہ ہو تو 2 کلو جو مل جائے استعمال کریں‘ صندل سفید نمبر ایک 50 گرام‘ انجبار 100 گرام‘ چھوٹی الائچی 20 گرام‘ تخم کاسنی 50 گرام‘ دھنیا خشک 50 گرام‘ چینی 4 کلو۔ اگر آلو بخارا تازہ ہو تو6 کلو پانی ڈال کر ابال لیں جب گل جائے اتار کر چھان لیں۔
باقی ادویہ کو کوٹ کر پانی میں بھگودیں صبح چھان کر آلو بخارے والے پانی میں ڈال کر چینی بھی ڈال دیں۔ پھر آگ پر پکائیں۔ شربت تیار ہے۔
رمضان شریف میں سحری کے وقت ایک گلاس استعمال کریں۔ پیاس نہیں لگتی اور افطاری کے وقت استعمال کریں کمزوری دور ہوجائے گی۔ مایہ ناز شربت ہے۔ایک ہفتہ استعمال کرنے کے بعد چہرہ سرخ ہوجاتا ہے۔
خالی معدے میں آب نوشی کے فوائد
خالی معدے میں آب نوشی کے فوائد
جاپان کی میڈیکل سوسائٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق صبح سویرے نیند سے بیدار ہوتے ہی پانی پینے کا عمل دیرینا اور پیچیدہ امراض کے علاوہ جدید بیماریوں کا موثر علاج ثابت ہوا ہے
جاپانی معاشرہ قدیم روایات پر قائم ہے- یہاں خواب بیداری یا نیند سے جاگنے کے ساتھ ہی صبح نہار منہ پانی پینے کا رواج عام ہے- سائنسی تجربات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ نہارمنہ پانی پینا انتہائی فائدہ مند ہے۔ جاپان کی میڈیکل سوسائٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق صبح سویرے نیند سے بیدار ہوتے ہی پانی پینے کا عمل دیرینا اور پیچیدہ امراض کے علاوہ جدید بیماریوں کا موثر علاج ثابت ہوا ہے- جاپان کی میڈیکل سوسائٹی کے زیراہتمام ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پانی کے ذریعے چند بیماریوں کا 100 فیصد کامیاب علاج ممکن ہے- مثلاً سر اور جسم کا درد، قلب کے نظام میں پایا جانے والا نقص، آرتھرائٹس، ہارٹ بیٹ یا دل کی دھڑکن کی غیر معمولی تیزی، مرگی، موٹاپے کے سبب جنم لینے والی بیماریاں، برونکائٹس ایستھما یا دمہ، ٹی بی، گردن توڑ بخار یا پردہ دماغ کا ورم، گردے کی خرابی، میدے کی بیماریاں، ذیابیطیس، قبض، امراض چشم، آنکھ، ناک اور کان کی بیماریاں اور شکم مادر یا رحم کے سرطان اور دیگر زنانہ امراض سے بچنے کے لئے خالی پیٹ پانی پینا 100 فیصد مفید ثابت ہوتا ہے-
پانی سے علاج کا طریقہ
صبح سویرے اٹھتے ہی دانت صاف کرنے سے پہلے 4 گلاس پانی پینا چاہئے-کسی بیماری میں مبتلا یا معمر افراد اگر اکھٹا 4 گلاس پانی نا پی سکیں توکم از کم 1 گلاس پانی پئیں اور اس کی مقدار آہستہ آہستہ بڑھاتے ہوئے اسے 4 گلاس تک لے جانے کی کوشش کریں-اۥس کے بعد دانت صاف کیجئے تاہم 45 منٹ بعد تک کھانے اور پینے سے پرہیز کیجئے۔ اس کے بعد آپ نارمل ناشتہ کر سکتے ہیں- ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کے بعد 2 گھنٹے تک کچھ اورکھانے یا پینے سے پرہیز کریں-
پانی کے ذریعے علاج کے اس طریقہ کار سے چند خاص بیماریوں کا علاج چند دنوں کے اندر ممکن ہے- مثلاً ہائی بلڈپریشر یعنی بلند فشار خون کا علاج 30 روز کے اندر،گیسٹرک پروبلم 10 روز میں ، ذیابیطس ایک ماہ کے اندر ، قبض سے نجات 10 دنوں میں ، کینسر یا سرطان 180 روز میں اور ٹی بی پانی کے اس طریقہ علاج سے 90 دنوں کے اندر اندر ٹھیک ہو سکتی ہے- آرتھرائٹس یا گٹھیے یا جوڑوں کی سوزش کے شکار مریضوں کے لئے پانی سے علاج سے متعلق ہدایات کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ پہلے ہفتے میں تین دن اور دوسرے ہفتے سے ہر روز 4 گلاس پانی نہار منہ دانت برش کرنے سے پہلے پیئں اور اس کے بعد 45 منٹ تک کچھ کھانے پا پینے سے پرہیزکریں-
چین اور جاپان میں لوگ کھانے کے دوران پانی یا کوئی دوسرا ٹھنڈا مشروب پینے کے بجائے چائے پیتے ہیں- خاص طور سے سبز چائے یا قہوا- کھانے کے ساتھ ٹھنڈا پانی یا دیگر مشروب پینے سے غذا میں شامل تیل گھی یا چرب اشیاء جمنے لگتی ہیں اور اس طرح ہاضمے کا نظام سُست رفتار ہوتے ہوتے خراب ہونے لگتا ہے- یوں کیچڑ نماں یہ چکنی چیز میدے میں جا کر اس میں پائے جانے والے قدرتی تیزاب کے ساتھ متصادم ہوتی ہے- آخرکار یہ چکنا مادہ انتڑیوں کی اندرونی حصے میں ایک جھلی سی بنادیتا ہے جو رفتہ رفتہ کینسر یا سرطان کا سبب بنتی ہے- اس لئے چینی اور جاپانی ماہرین کی طرح بہت سے دیگر ممالک کے طبی محققین کا ماننا ہے کہ کھانے کے بعد گرم پانی یا سوپ پینا صحت کے لئے سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے-
کدو شریف بہت سی بیماریوں کا علاج
کدو شریف بہت سی بیماریوں کا علاج
قرآن مجید میں حضرت یونس علیہ السلام کے ذکر میں لکھا ہے کہ جب آپ مچھلی کے پیٹ سے نکلے تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر بیل دار پودے (بعض روایات کے مطابق کدو) کا سایہ کردیا۔ کدو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ ترکاری تھی۔ یہ موسم گرما کا خاص تحفہ ہے۔ عوام اور خواص اسے پکا کر بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ اسے سکھا کر اس کے خول سے ایک ساز بھی بنایا جاتا ہے جسے تو نبا کہتے ہیں۔
کدو سے علاج
کدو ایک مسکن‘ سرد مزاج‘ دافع صفرا اور پیشاب آور غذائی اور دوائی اثرات رکھنے والی سبزی ہے۔ لہٰذا اس کی افادیت کے پیش نظر اسے معدے کے امراض کیلئے خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔کدو کا جوس پینے سے نہ صرف پیشاب کی جلن ختم ہوجاتی ہے بلکہ یہ آنتوں سے اور معدے سے تیزابیت اور انفیکشن بھی ختم کرتا ہے۔ اس کا جوس حاصل کرنے کیلئے ایک پودے کو کدوکش کرنے کے بعد نچوڑ لیا جائے تو خاصی مقدار میں جوس حاصل ہوجاتا ہے۔
بعض لوگوں کو گرمیوں میں نیند نہیں آتی اور ان کا سر چکراتا رہتا ہے ایسے لوگ کدو کاٹ کر پائوں کے تلوئوں کی مالش کریں۔ کدو کا جوس تلوں کے تیل میں ملا کر روزانہ رات کو سر پر مالش کرکے لگایا جائے تو گہری نیند آتی ہے۔
کدو کا ایک پائو کا سالن اور چپاتیوں کے ساتھ کھا لینے سے بدن کو ایک وقت کی ضروری غذا حاصل ہوجاتی ہے۔ گرم مزاج لوگوں‘ جوانوں اور گرمی‘ خشکی اور قبض کے مریضوں کیلئے یہ غذا بھی ہے اور دوا بھی۔پرانے حکیموں نے گھیا میں چنے کی دال شامل کرکے ایک سستی اور مکمل غذا ہمارے لیے تجویز کردی ہے۔
عام زندگی میں ہم کدو کو صرف خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے اور بہت سے فائدے ہیں۔ حکما نے اس کے استعمال سے بہت سی لاعلاج اور خطرناک بیماریوں کا علاج کیا ہے۔ یہاں چند بیماریوں کے نسخے دئیے گئے ہیں جن میں کدو کو دوا کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
سردرد سے فوری نجات
تازہ کدو کا گودا حسب منشا لے کر کھرل میں باریک کرکے پیشانی پر ضماد (لیپ) کردیں انشاءاللہ تھوڑی دیر میں سردر د رفع ہوجائے گا۔ کدو کا پانی روغن گل برابر وزن لے کر آپس میں ملا لیں بس دوا تیار ہے۔ اسے شیشی میں محفوظ کرلیں اور بوقت ضرورت دو سے تین قطرے کان میں ٹپکائیں‘ درد سے فوراً نجات ملے گی۔
دانتوں کے امراض سے نجات
ذیل کا نسخہ دانت کے درد کیلئے آسان اور مجرب نسخہ ہے۔ کدو کا گُودا پانچ تولے لہسن ایک تولہ‘ دونوں کو ملا کر ایک سیر پانی میں خوب پکائیں۔ جب پانی آدھا رہ جائے تو نیم گرم پانی سے کلیاں کریں۔
آنکھوں کی بیماریاں ختم
کدو کا چھلکا سائے میں خشک کرکے جلالیں اور کھرل میں باریک پیس کر شیشی میں بھرلیں۔ صبح و شام تین تین سلائی دونوں آنکھوں میں لگایا کریں انشاءاللہ چند روز کے استعمال سے آنکھوں کی بیشتر بیماریاں ختم ہوجائینگی۔
ہونٹوں کے امراض کیلئے
مغز تخم کدو شیریں‘ گوند کتیرا برابر وزن لے کر خوب باریک کرلیں اور شب کو سوتے وقت ہونٹوں پر لیپ کرکے سوجائیں۔ صبح گرم پانی سے صاف کردیں۔ اپنے ہونٹ طبعی حالت میں پائیں گے۔
پھنسیوں سے نجات کیلئے
کدو کا پانی پھنسیوں پر لگانے سے پھنسیاں معدوم ہوجاتی ہیں۔ اس کے گودے کا لیپ کرنے سے بھی یہی فائدہ ہوتا ہے۔
بواسیر اور خونی اسہال کیلئے
کدو کا چھلکا حسب ضرورت لے کر سائے میں خشک کریں اور باریک پیس کر محفوظ رکھیں‘ بس دوا تیار ہے۔ صبح و شام چھ ماشے سے ایک تولے تک تازہ پانی کیساتھ پھانک لیا کریں۔ دو تین دن کے استعمال سے بواسیر کا خون آنا بند ہوجائیگا۔ یہ خونی اسہال کی بھی لاجواب دوا ہے۔
پیاس کی شدت میں مفید
کدو کا گودا باریک پیس کر ایک چھٹانک پانی نچوڑ لیں۔ اسے دو تولہ مصری کیساتھ ایک پائو سادہ پانی میں حل کرلیں۔ دو تولے تھوڑے تھوڑے وقفے سے پینا پیاس کی شدت میں مفید رہتا ہے۔
یرقان سے نجات
کدو ایک عدد لے کر نرم آگ میں دبا کر بھرتا بنائیں اور اس کا پانی نچوڑ لیں۔ اس پانی میں تھوڑی سی مصری ملا کر پینے سے دل کی گرمی اور یرقان سے نجات ملتی ہے۔
کدو کا رس ایک تولہ‘ قلمی شورہ ایک ماشہ‘ مصری دو تولہ‘ سادہ پانی دس تولہ یہ سب ملا کر پیشاب بند کے مریض کو پلائیں‘ اگر ایک بار پلانے سے پیشاب نہ کھلے تو ایک خوراک اور دیدیں۔
قرآن مجید میں حضرت یونس علیہ السلام کے ذکر میں لکھا ہے کہ جب آپ مچھلی کے پیٹ سے نکلے تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر بیل دار پودے (بعض روایات کے مطابق کدو) کا سایہ کردیا۔ کدو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ ترکاری تھی۔ یہ موسم گرما کا خاص تحفہ ہے۔ عوام اور خواص اسے پکا کر بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ اسے سکھا کر اس کے خول سے ایک ساز بھی بنایا جاتا ہے جسے تو نبا کہتے ہیں۔
کدو سے علاج
کدو ایک مسکن‘ سرد مزاج‘ دافع صفرا اور پیشاب آور غذائی اور دوائی اثرات رکھنے والی سبزی ہے۔ لہٰذا اس کی افادیت کے پیش نظر اسے معدے کے امراض کیلئے خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔کدو کا جوس پینے سے نہ صرف پیشاب کی جلن ختم ہوجاتی ہے بلکہ یہ آنتوں سے اور معدے سے تیزابیت اور انفیکشن بھی ختم کرتا ہے۔ اس کا جوس حاصل کرنے کیلئے ایک پودے کو کدوکش کرنے کے بعد نچوڑ لیا جائے تو خاصی مقدار میں جوس حاصل ہوجاتا ہے۔
بعض لوگوں کو گرمیوں میں نیند نہیں آتی اور ان کا سر چکراتا رہتا ہے ایسے لوگ کدو کاٹ کر پائوں کے تلوئوں کی مالش کریں۔ کدو کا جوس تلوں کے تیل میں ملا کر روزانہ رات کو سر پر مالش کرکے لگایا جائے تو گہری نیند آتی ہے۔
کدو کا ایک پائو کا سالن اور چپاتیوں کے ساتھ کھا لینے سے بدن کو ایک وقت کی ضروری غذا حاصل ہوجاتی ہے۔ گرم مزاج لوگوں‘ جوانوں اور گرمی‘ خشکی اور قبض کے مریضوں کیلئے یہ غذا بھی ہے اور دوا بھی۔پرانے حکیموں نے گھیا میں چنے کی دال شامل کرکے ایک سستی اور مکمل غذا ہمارے لیے تجویز کردی ہے۔
عام زندگی میں ہم کدو کو صرف خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے اور بہت سے فائدے ہیں۔ حکما نے اس کے استعمال سے بہت سی لاعلاج اور خطرناک بیماریوں کا علاج کیا ہے۔ یہاں چند بیماریوں کے نسخے دئیے گئے ہیں جن میں کدو کو دوا کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
سردرد سے فوری نجات
تازہ کدو کا گودا حسب منشا لے کر کھرل میں باریک کرکے پیشانی پر ضماد (لیپ) کردیں انشاءاللہ تھوڑی دیر میں سردر د رفع ہوجائے گا۔ کدو کا پانی روغن گل برابر وزن لے کر آپس میں ملا لیں بس دوا تیار ہے۔ اسے شیشی میں محفوظ کرلیں اور بوقت ضرورت دو سے تین قطرے کان میں ٹپکائیں‘ درد سے فوراً نجات ملے گی۔
دانتوں کے امراض سے نجات
ذیل کا نسخہ دانت کے درد کیلئے آسان اور مجرب نسخہ ہے۔ کدو کا گُودا پانچ تولے لہسن ایک تولہ‘ دونوں کو ملا کر ایک سیر پانی میں خوب پکائیں۔ جب پانی آدھا رہ جائے تو نیم گرم پانی سے کلیاں کریں۔
آنکھوں کی بیماریاں ختم
کدو کا چھلکا سائے میں خشک کرکے جلالیں اور کھرل میں باریک پیس کر شیشی میں بھرلیں۔ صبح و شام تین تین سلائی دونوں آنکھوں میں لگایا کریں انشاءاللہ چند روز کے استعمال سے آنکھوں کی بیشتر بیماریاں ختم ہوجائینگی۔
ہونٹوں کے امراض کیلئے
مغز تخم کدو شیریں‘ گوند کتیرا برابر وزن لے کر خوب باریک کرلیں اور شب کو سوتے وقت ہونٹوں پر لیپ کرکے سوجائیں۔ صبح گرم پانی سے صاف کردیں۔ اپنے ہونٹ طبعی حالت میں پائیں گے۔
پھنسیوں سے نجات کیلئے
کدو کا پانی پھنسیوں پر لگانے سے پھنسیاں معدوم ہوجاتی ہیں۔ اس کے گودے کا لیپ کرنے سے بھی یہی فائدہ ہوتا ہے۔
بواسیر اور خونی اسہال کیلئے
کدو کا چھلکا حسب ضرورت لے کر سائے میں خشک کریں اور باریک پیس کر محفوظ رکھیں‘ بس دوا تیار ہے۔ صبح و شام چھ ماشے سے ایک تولے تک تازہ پانی کیساتھ پھانک لیا کریں۔ دو تین دن کے استعمال سے بواسیر کا خون آنا بند ہوجائیگا۔ یہ خونی اسہال کی بھی لاجواب دوا ہے۔
پیاس کی شدت میں مفید
کدو کا گودا باریک پیس کر ایک چھٹانک پانی نچوڑ لیں۔ اسے دو تولہ مصری کیساتھ ایک پائو سادہ پانی میں حل کرلیں۔ دو تولے تھوڑے تھوڑے وقفے سے پینا پیاس کی شدت میں مفید رہتا ہے۔
یرقان سے نجات
کدو ایک عدد لے کر نرم آگ میں دبا کر بھرتا بنائیں اور اس کا پانی نچوڑ لیں۔ اس پانی میں تھوڑی سی مصری ملا کر پینے سے دل کی گرمی اور یرقان سے نجات ملتی ہے۔
کدو کا رس ایک تولہ‘ قلمی شورہ ایک ماشہ‘ مصری دو تولہ‘ سادہ پانی دس تولہ یہ سب ملا کر پیشاب بند کے مریض کو پلائیں‘ اگر ایک بار پلانے سے پیشاب نہ کھلے تو ایک خوراک اور دیدیں۔
انگور کے فوائد
انگور کے فوائد
اللہ تعالی نے جہاں انسان کیلئے مختلف اقسام کے اجناس، سبزیاں، ترکاریاں اور دیگر مختلف النوع خوردنی نعمتیں پیدا کی ہیں وہاں مختلف قسم کے موسمی پھل بھی پیدا فرمائے ہیں جو نہ صرف ذائقہ و لذت کے اعتبار سے بہترین کیفیات و تاثرات سے بھرے ہوئے ہیں بلکہ قدرت نے ان پھلوں میں حیاتیاتی جو ہر اورامراض سے شفابخشی کے کمالات بھی سمودئیے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ طبی نقطہ نظر سے اکثر و بیشتر پھلوں میں تقویت
بدن کے ایسے ایسے حیران کن جو ہر پوشیدہ ہیں کہ ان کے سامنے بیشتر دوائیں بھی محض رسمی اور عمومی ہو کر رہ جاتی ہیں ایسی ہی نعمتوں میں ایک نعمت انگور ہے جو انتہائی لذیذ اور بے مثال قوت بخش پھل ہے اسے صحت و توانائی فراہم کرنے کے لحاظ سے ایک اچھوتا اور پر کشش پھل تصور کیا جاتا ہے قدرت کے اس کیپسول میں تین بنیادی خصوصیات ایسی ہیں کہ سوائے انار کے دوسرے پھلوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔
*۔۔۔ انگورکثیر الغذا ہے۔
غذائیت اور توانائی کے خزانوں سے بھر پور یہ ایک کثیر الغذا پھل ہے ۔ انگور کے پختہ پھل کا استعمال اچھے سے اچھے گوشت و اعلیٰ ترین پروٹینز اور وٹامنز والی غذاؤں سے بھی بہتر ثابت ہوتا ہے خوش قسمتی سے پاکستان میں کوئٹہ سمیت دیگر پہاڑی علاقوں میں یہ کثرت سے پایا جاتا ہے اور بطور غذا مستعمل ہے۔
*۔۔۔ انگورزودہضم ہے۔
انگور کی دوسری بڑی خوبی اس کا زو دہضم اور لطیف ہوناہے اس کے استعمال سے نہ توطبیعت بوجھل ہوتی ہے اور نہ ہی معدے میں کسی قسم کی گرانی پیدا ہوتی ہے بلکہ دوسری کھائی ہوئی غذا کو بھی ہضم کرنے کا باعث بنتا ہے۔
*۔۔۔ انگور خون صالح پیداکرتا ہے۔
انگورجسم میں تازہ اور مصفی خون پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے تمام معالجین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ انسان کی تندرستی کا دارو مدار خون صالح کی پیداوار سے ہے اگر جگر خون پیدا کرنا بند کر دے تو انسانی صحت جواب دے جاتی ہے جسم کمزور ہو جاتا ہے رنگ پیلا پڑ جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ جن افراد میں خون کی کمی ہوتی ہے وہ اکثر لاغر اور کمزور ہوتے ہیں نئے خون کی پیداوار کے بغیر جسم سوکھنا شروع ہو جاتا ہے قدرت نے انگور کو یہ خوبی بخشی ہے کہ اس کے استعمال سے صاف خون پیدا ہوتا ہے۔
انگور کی کئی اقسام ہیں جو رنگ اور حجم کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔رنگت کے اعتبار سے سفید‘ سرخ اور سیاہ انگور کی تین اقسام پائی جاتی ہیں ان اقسام میں سفید قسم سب سے زیادہ مقبول ہے اور فائدہ مند ہے ۔جبکہ حجم کے اعتبار سے بھی بڑا انگور‘گول جسے بادانہ یا گولا انگور بھی کہا جاتا ہے ‘لمبوترا یا بیضوی جسے سندرخانی انگور بھی کہتے ہیں‘تین اقسام ہیں۔کچاانگور استعمال نہیں کرناچاہئے کیونکہ خام اور کچے انگور میں وہ غذائیت شیرینی اور قوت نہیں ہوتی جو پکے ہوئے انگور میں ہوتی ہے پکا ہوا شیریں انگور قبض کشا ہوتا ہے زیادہ کھانے سے اسہال لاتا ہے اس کے خشک پھل کو کشمش کہتے ہیں مویز منقی بھی ایک قسم کا خشک انگور ہے کم و بیش جو خواص تازہ انگور میں پائے جاتے ہیں وہی کشمش اور مویز منقی میں پائے جاتے ہیں اگر تازہ دستیاب نہ ہوں تو کشمش استعمال کی جا سکتی ہے جو بہت حد تک انگور کا نعم البدل ہے۔
انگور میں کاربوہائیڈریٹس‘کیلشیم ‘فاسفورس‘فولاد‘وٹامن اے‘بی اور سی پایا جاتا ہے انگور میں سیلولوز شکر اور کچھ تیزاب والے مرکبات ہوتے ہیں جو اس کو قبض کشا بناتے ہیں اس لیے یہ قبض کے مرض میں بہت مفید ہے۔ یہ معدے اور آنتوں کو طاقت بھی دیتا ہے۔معدے کی رطوبت کو مزید ہاضم اور مصفی بنانا ہے بلکہ عمل انہضام کے بعد خون میں شامل ہو کر خون کو صحت مند بناتا ہے۔ بدن کوپرکشش اور فربہی دینے میں بھی دوا کا کام کرتا ہے۔ بچوں کے دانت نکلنے کے دوران اسہال‘ قبض یا تشنجی دورے پڑتے ہیں ان عوارضات کیلئے انگورکا رس بہت ہی مفید ثابت ہوتا ہے۔ جن بچوں کے منہ اور حلق میں چھوٹے چھوٹے چھالے پڑ جاتے ہیں ان کے لیے بھی انگور کا رس نہایت فائدہ مند ہے۔ بچوں کے لیے اس کی مقدار خوراک ایک چائے کے چمچے سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ کمزور اور سوکھے کے مرض کا شکار چھوٹے بچوں کو انگورکا رس روزانہ پلانا چاہئے۔بلغمی امراض میں اعتدال کے ساتھ شیریں انگور کا استعمال مفید ہے۔ انگور کا معتدل استعمال جسم میں فاسد مادوں کے اخراج میں بھی مفید ہے۔ کھانسی زکام وغیرہ کیلئے بھی مفید ہے۔ انگور کا رس درد شقیقہ ‘جسم کی کمزوری‘خون کی کمی اور دیگر امراض کیلئے بہت مفید ہے۔قطرہ قطرہ پیشاب آنے کی صورت میں ایک پاؤ انگور روزانہ کھانامفید ہے‘ ضعف گردہ میں انگور کااستعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔
گردے ومثانے کی پتھری اور جگر و گردے کے دوسرے عوارضات کیلئے انگور کی بیل کے پتوں کا جوشاندہ بہت مفید ہے جس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ دس گرام انگور کی بیل کے پتوں کو 150ملی لیٹریا ایک کپ پانی میں ڈال کر اتنا جوش دیں کہ وہ تیسرا حصہ یعنی پچاس ملی لیٹر رہ جائے پھر اس کو چھان کر اور بقدر ضرورت میٹھا ملاکر یا بغیر میٹھا کئے پی لیا جائے۔
اطبائے قدیم انگور کو قلب سمیت دیگر کئی امراض اور جسمانی صحت کے لیے مفید قرار دیتے چلے آئے ہیں جس کی تصدیق اب جدید تحقیقات نے بھی کر دی ہے۔انگور کھانے سے خون پتلا رہتاہے۔خاص طورپر سیاہ یا سرخ انگوروں کا ایک گلاس رس پینے سے خون میں تھکے بننے کا خطرہ ساٹھ فیصد کم ہوجاتاہے جبکہ ایسپرین کھانے سے یہ خطرہ صرف پچاس فیصد کم ہوتاہے۔امریکہ میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انگوروں کا استعمال دل کے امراض سے محفوظ رکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انگوروں میں موجود قدرتی اینٹی آکسیڈینٹس نہ صرف حرکتِ قلب کو ہموار رکھتے ہیں بلکہ بلڈ پریشر کا توازن بھی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
جدیدطبی تحقیقات کے مطابق انگور میں ریزرویراٹول (Reserveratol)نامی ایک اہم جزو شامل ہے جو ہمارے جسم میں تین اہم کام سرانجام دیتاہے۔
*۔۔۔خلیے میں ’’ڈی این اے‘‘کو تباہی سے بچاتاہے۔
*۔۔۔عام خلیہ اس سے سرطانی خلیہ میں تبدیل نہیں ہوتا۔
*۔۔۔رسولی بنانے والے خلیوں کو پیدا ہونے اور بڑھنے سے روکتاہے۔انگورسرطان کے تحفظ میں موثر ہے کیونکہ اس میں ’’کیٹے چنز‘‘Catechinsمانع تکسیدوافر ہوتے ہیں۔ جوانسانوں میں چھاتی'غذودمثانہ(پروسٹیٹ)اور دیگر کئی قسم کے سرطانوں میں فائدہ مند ہیں جبکہ جانوروں کے بھی کئی قسم کے گومڑوں اور رسولیو ں میں مفید ثابت ہوئے ہیں۔
سبزیوں اور پھلوں کی کینسر کے خلاف مزاحمت کے حوالے سے مسلسل تحقیق جاری ہے اور آئے روز اس حوالے سے تحقیقاتی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں ابھی حال ہی میں امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ سرطان کے خاتمے کیلئے انگوروں کے بیجوں کا گودا نہایت کارآمد ثابت ہوا ہے۔
طبی ماہرین نے لیبارٹری میں تجربات کرتے ہوئے خون کے سرطان پر انگوروں کے بیجوں کے گودے کو آزمایا اور صرف24گھنٹوں میں سرطان کے خلیوں کی 76فیصد تعداد کو کم ہوتے دیکھا جبکہ خون کے اندر صحت مند خلیے اس سے محفوظ رہے۔طبی ماہرین نے ان تجربات کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ عالمی سطح پر اب خون کے سرطان کے علاج کی نئی دوا تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے قبل لیو کیمیا کے مریضوں کو کثرت سے انگور کھانے کی سفارش کی جاتی تھی جس کو بنیاد بناکر نئی تحقیق شروع کی گئی تھی۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ انگوروں کے بیجوں میں جسم سے فاسد مادے خارج کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے اور دل کو مضبوط بنانے کیلئے یہ ایک بہترین ٹانک ثابت ہوتے ہیں۔ماہرین نے مزید کہا ہے کہ ان بیجوں میں جلد‘چھاتی‘ مثانہ‘پھیپھڑوں اور معدے کے سرطان کے خلاف بھی قوت دیکھی گئی ہے۔ چوہوں میں چھاتی اور جلد کے کینسر ٹیومر کا سائز ان بیجوں کے استعمال سے کم ہوگیا تھا۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف کینٹیکی کے پروفیسر زینگ لینگ شائی نے مکمل کی ہے۔
فرانسیسی ریسرچرز کے مطابق انگور خاص طور پر بینگنی رنگ کے انگور کے جوس میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدارکافی زیادہ ہو تی ہے جو دل کی تنگ یا بند شریانوں کی بیماریAtherosclerosisسے ہمیں محفوظ رکھ سکتی ہے ۔ انگور کے جوس اور خود انگور کا تجربہ جن جانوروں پر کیا گیا ان کے جسم میں کو لیسٹرول کی سطح کم ہو گئی تھی ‘جسمانی دباؤبھی کم تھا اور جسم کی اہم ترین شریان آورطہ کے گرد چربی کم مقدار میں دیکھی گئی سبز انگور کے مقابلے میں بینگنی رنگ کے انگور میں یہ حفاظتی صلاحیت زیادہ نوٹ کی گئی ۔ اینٹی آکسیڈنٹس کے فوائد تازہ انگور کے علاوہ انگور کے جوس سے بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ Molecular Nutrition & food Researchمیں شائع ہو نے والی رپورٹ میں اس بات کی سفارش کی گئی ہے کہ جولو گ دل کی بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں انہیں تازہ انگور اور اس کا جوس زیادہ استعما ل کر نا چاہئے۔
انگور اور اس کے پتوں کے شربت زمانہ قدیم سے طب اسلامی میں مستعمل ہیں ۔
افادہ عام کیلئے ان کے نسخہ جات نذر قارئین ہیں۔
مقوی و مفرح قلب شربت انگور
ہوالشافی:میٹھے انگور آدھ کلو‘پانی آدھ کلو‘چینی سات سو پچاس گرام۔
ترکیب:انگور کا رس نکال لیں ۔ ایک دیگچی میں پانی اور چینی ڈال کر چولہے پر رکھ دیں اور پکنے دیں۔ ایک دو جوش آجائیں تو انگور کا رس اس میں ڈال دیں اور پکنے دیں چاشنی جب ایک تار ہو جائے تو اتار لیں اور ٹھنڈا ہو نے پر صاف اور خشک بوتل میں بھر لیا جائے۔ یہ شربت گرمی کے موسم میں بہت لذیذ ثابت ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے دل کو سکون اور دماغ کو فرحت حاصل ہوتی ہے۔مقوی بدن ہے۔
انگور کے پتوں کا شر بت
ہوالشافی :انگور کے پتے 120گرام‘کلتھی ‘گوکھر و‘سونف ‘خر بوزہ کے بیج ہر ایک چالیس گرام‘ پانی تین کلو گرام‘چینی دو کلو گرام۔
ترکیب:کلتھی ‘گوکھر و‘سونف ‘خر بوزہ کے بیج اور انگور کے پتوں کو پانی میں ڈال کر بھگو دیا جائے ۔ بارہ گھنٹے گزرنے کے بعد آگ پر رکھ کر جوش دیں‘جب پانی آدھا رہ جائے تواتارلیں اورچھان کراس میں دو کلو گرام چینی شامل کرکے دوبارہ آگ پر چڑھائیں ہلکا جوش آنے پر قوام تیار ہوجائے تو اتارلیں‘شر بت تیار ہے۔ یہ شربت گردے اور مثانے کی پتھری نکالنے میں انتہائی موثر ہے۔علاوہ ازیں پیشاب کی جلن اور سوزش میں بھی مفید ہے۔
بدن کے ایسے ایسے حیران کن جو ہر پوشیدہ ہیں کہ ان کے سامنے بیشتر دوائیں بھی محض رسمی اور عمومی ہو کر رہ جاتی ہیں ایسی ہی نعمتوں میں ایک نعمت انگور ہے جو انتہائی لذیذ اور بے مثال قوت بخش پھل ہے اسے صحت و توانائی فراہم کرنے کے لحاظ سے ایک اچھوتا اور پر کشش پھل تصور کیا جاتا ہے قدرت کے اس کیپسول میں تین بنیادی خصوصیات ایسی ہیں کہ سوائے انار کے دوسرے پھلوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔
*۔۔۔ انگورکثیر الغذا ہے۔
غذائیت اور توانائی کے خزانوں سے بھر پور یہ ایک کثیر الغذا پھل ہے ۔ انگور کے پختہ پھل کا استعمال اچھے سے اچھے گوشت و اعلیٰ ترین پروٹینز اور وٹامنز والی غذاؤں سے بھی بہتر ثابت ہوتا ہے خوش قسمتی سے پاکستان میں کوئٹہ سمیت دیگر پہاڑی علاقوں میں یہ کثرت سے پایا جاتا ہے اور بطور غذا مستعمل ہے۔
*۔۔۔ انگورزودہضم ہے۔
انگور کی دوسری بڑی خوبی اس کا زو دہضم اور لطیف ہوناہے اس کے استعمال سے نہ توطبیعت بوجھل ہوتی ہے اور نہ ہی معدے میں کسی قسم کی گرانی پیدا ہوتی ہے بلکہ دوسری کھائی ہوئی غذا کو بھی ہضم کرنے کا باعث بنتا ہے۔
*۔۔۔ انگور خون صالح پیداکرتا ہے۔
انگورجسم میں تازہ اور مصفی خون پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے تمام معالجین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ انسان کی تندرستی کا دارو مدار خون صالح کی پیداوار سے ہے اگر جگر خون پیدا کرنا بند کر دے تو انسانی صحت جواب دے جاتی ہے جسم کمزور ہو جاتا ہے رنگ پیلا پڑ جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ جن افراد میں خون کی کمی ہوتی ہے وہ اکثر لاغر اور کمزور ہوتے ہیں نئے خون کی پیداوار کے بغیر جسم سوکھنا شروع ہو جاتا ہے قدرت نے انگور کو یہ خوبی بخشی ہے کہ اس کے استعمال سے صاف خون پیدا ہوتا ہے۔
انگور کی کئی اقسام ہیں جو رنگ اور حجم کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔رنگت کے اعتبار سے سفید‘ سرخ اور سیاہ انگور کی تین اقسام پائی جاتی ہیں ان اقسام میں سفید قسم سب سے زیادہ مقبول ہے اور فائدہ مند ہے ۔جبکہ حجم کے اعتبار سے بھی بڑا انگور‘گول جسے بادانہ یا گولا انگور بھی کہا جاتا ہے ‘لمبوترا یا بیضوی جسے سندرخانی انگور بھی کہتے ہیں‘تین اقسام ہیں۔کچاانگور استعمال نہیں کرناچاہئے کیونکہ خام اور کچے انگور میں وہ غذائیت شیرینی اور قوت نہیں ہوتی جو پکے ہوئے انگور میں ہوتی ہے پکا ہوا شیریں انگور قبض کشا ہوتا ہے زیادہ کھانے سے اسہال لاتا ہے اس کے خشک پھل کو کشمش کہتے ہیں مویز منقی بھی ایک قسم کا خشک انگور ہے کم و بیش جو خواص تازہ انگور میں پائے جاتے ہیں وہی کشمش اور مویز منقی میں پائے جاتے ہیں اگر تازہ دستیاب نہ ہوں تو کشمش استعمال کی جا سکتی ہے جو بہت حد تک انگور کا نعم البدل ہے۔
انگور میں کاربوہائیڈریٹس‘کیلشیم ‘فاسفورس‘فولاد‘وٹامن اے‘بی اور سی پایا جاتا ہے انگور میں سیلولوز شکر اور کچھ تیزاب والے مرکبات ہوتے ہیں جو اس کو قبض کشا بناتے ہیں اس لیے یہ قبض کے مرض میں بہت مفید ہے۔ یہ معدے اور آنتوں کو طاقت بھی دیتا ہے۔معدے کی رطوبت کو مزید ہاضم اور مصفی بنانا ہے بلکہ عمل انہضام کے بعد خون میں شامل ہو کر خون کو صحت مند بناتا ہے۔ بدن کوپرکشش اور فربہی دینے میں بھی دوا کا کام کرتا ہے۔ بچوں کے دانت نکلنے کے دوران اسہال‘ قبض یا تشنجی دورے پڑتے ہیں ان عوارضات کیلئے انگورکا رس بہت ہی مفید ثابت ہوتا ہے۔ جن بچوں کے منہ اور حلق میں چھوٹے چھوٹے چھالے پڑ جاتے ہیں ان کے لیے بھی انگور کا رس نہایت فائدہ مند ہے۔ بچوں کے لیے اس کی مقدار خوراک ایک چائے کے چمچے سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ کمزور اور سوکھے کے مرض کا شکار چھوٹے بچوں کو انگورکا رس روزانہ پلانا چاہئے۔بلغمی امراض میں اعتدال کے ساتھ شیریں انگور کا استعمال مفید ہے۔ انگور کا معتدل استعمال جسم میں فاسد مادوں کے اخراج میں بھی مفید ہے۔ کھانسی زکام وغیرہ کیلئے بھی مفید ہے۔ انگور کا رس درد شقیقہ ‘جسم کی کمزوری‘خون کی کمی اور دیگر امراض کیلئے بہت مفید ہے۔قطرہ قطرہ پیشاب آنے کی صورت میں ایک پاؤ انگور روزانہ کھانامفید ہے‘ ضعف گردہ میں انگور کااستعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔
گردے ومثانے کی پتھری اور جگر و گردے کے دوسرے عوارضات کیلئے انگور کی بیل کے پتوں کا جوشاندہ بہت مفید ہے جس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ دس گرام انگور کی بیل کے پتوں کو 150ملی لیٹریا ایک کپ پانی میں ڈال کر اتنا جوش دیں کہ وہ تیسرا حصہ یعنی پچاس ملی لیٹر رہ جائے پھر اس کو چھان کر اور بقدر ضرورت میٹھا ملاکر یا بغیر میٹھا کئے پی لیا جائے۔
اطبائے قدیم انگور کو قلب سمیت دیگر کئی امراض اور جسمانی صحت کے لیے مفید قرار دیتے چلے آئے ہیں جس کی تصدیق اب جدید تحقیقات نے بھی کر دی ہے۔انگور کھانے سے خون پتلا رہتاہے۔خاص طورپر سیاہ یا سرخ انگوروں کا ایک گلاس رس پینے سے خون میں تھکے بننے کا خطرہ ساٹھ فیصد کم ہوجاتاہے جبکہ ایسپرین کھانے سے یہ خطرہ صرف پچاس فیصد کم ہوتاہے۔امریکہ میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انگوروں کا استعمال دل کے امراض سے محفوظ رکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انگوروں میں موجود قدرتی اینٹی آکسیڈینٹس نہ صرف حرکتِ قلب کو ہموار رکھتے ہیں بلکہ بلڈ پریشر کا توازن بھی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
جدیدطبی تحقیقات کے مطابق انگور میں ریزرویراٹول (Reserveratol)نامی ایک اہم جزو شامل ہے جو ہمارے جسم میں تین اہم کام سرانجام دیتاہے۔
*۔۔۔خلیے میں ’’ڈی این اے‘‘کو تباہی سے بچاتاہے۔
*۔۔۔عام خلیہ اس سے سرطانی خلیہ میں تبدیل نہیں ہوتا۔
*۔۔۔رسولی بنانے والے خلیوں کو پیدا ہونے اور بڑھنے سے روکتاہے۔انگورسرطان کے تحفظ میں موثر ہے کیونکہ اس میں ’’کیٹے چنز‘‘Catechinsمانع تکسیدوافر ہوتے ہیں۔ جوانسانوں میں چھاتی'غذودمثانہ(پروسٹیٹ)اور دیگر کئی قسم کے سرطانوں میں فائدہ مند ہیں جبکہ جانوروں کے بھی کئی قسم کے گومڑوں اور رسولیو ں میں مفید ثابت ہوئے ہیں۔
سبزیوں اور پھلوں کی کینسر کے خلاف مزاحمت کے حوالے سے مسلسل تحقیق جاری ہے اور آئے روز اس حوالے سے تحقیقاتی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں ابھی حال ہی میں امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ سرطان کے خاتمے کیلئے انگوروں کے بیجوں کا گودا نہایت کارآمد ثابت ہوا ہے۔
طبی ماہرین نے لیبارٹری میں تجربات کرتے ہوئے خون کے سرطان پر انگوروں کے بیجوں کے گودے کو آزمایا اور صرف24گھنٹوں میں سرطان کے خلیوں کی 76فیصد تعداد کو کم ہوتے دیکھا جبکہ خون کے اندر صحت مند خلیے اس سے محفوظ رہے۔طبی ماہرین نے ان تجربات کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ عالمی سطح پر اب خون کے سرطان کے علاج کی نئی دوا تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے قبل لیو کیمیا کے مریضوں کو کثرت سے انگور کھانے کی سفارش کی جاتی تھی جس کو بنیاد بناکر نئی تحقیق شروع کی گئی تھی۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ انگوروں کے بیجوں میں جسم سے فاسد مادے خارج کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے اور دل کو مضبوط بنانے کیلئے یہ ایک بہترین ٹانک ثابت ہوتے ہیں۔ماہرین نے مزید کہا ہے کہ ان بیجوں میں جلد‘چھاتی‘ مثانہ‘پھیپھڑوں اور معدے کے سرطان کے خلاف بھی قوت دیکھی گئی ہے۔ چوہوں میں چھاتی اور جلد کے کینسر ٹیومر کا سائز ان بیجوں کے استعمال سے کم ہوگیا تھا۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف کینٹیکی کے پروفیسر زینگ لینگ شائی نے مکمل کی ہے۔
فرانسیسی ریسرچرز کے مطابق انگور خاص طور پر بینگنی رنگ کے انگور کے جوس میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدارکافی زیادہ ہو تی ہے جو دل کی تنگ یا بند شریانوں کی بیماریAtherosclerosisسے ہمیں محفوظ رکھ سکتی ہے ۔ انگور کے جوس اور خود انگور کا تجربہ جن جانوروں پر کیا گیا ان کے جسم میں کو لیسٹرول کی سطح کم ہو گئی تھی ‘جسمانی دباؤبھی کم تھا اور جسم کی اہم ترین شریان آورطہ کے گرد چربی کم مقدار میں دیکھی گئی سبز انگور کے مقابلے میں بینگنی رنگ کے انگور میں یہ حفاظتی صلاحیت زیادہ نوٹ کی گئی ۔ اینٹی آکسیڈنٹس کے فوائد تازہ انگور کے علاوہ انگور کے جوس سے بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ Molecular Nutrition & food Researchمیں شائع ہو نے والی رپورٹ میں اس بات کی سفارش کی گئی ہے کہ جولو گ دل کی بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں انہیں تازہ انگور اور اس کا جوس زیادہ استعما ل کر نا چاہئے۔
انگور اور اس کے پتوں کے شربت زمانہ قدیم سے طب اسلامی میں مستعمل ہیں ۔
افادہ عام کیلئے ان کے نسخہ جات نذر قارئین ہیں۔
مقوی و مفرح قلب شربت انگور
ہوالشافی:میٹھے انگور آدھ کلو‘پانی آدھ کلو‘چینی سات سو پچاس گرام۔
ترکیب:انگور کا رس نکال لیں ۔ ایک دیگچی میں پانی اور چینی ڈال کر چولہے پر رکھ دیں اور پکنے دیں۔ ایک دو جوش آجائیں تو انگور کا رس اس میں ڈال دیں اور پکنے دیں چاشنی جب ایک تار ہو جائے تو اتار لیں اور ٹھنڈا ہو نے پر صاف اور خشک بوتل میں بھر لیا جائے۔ یہ شربت گرمی کے موسم میں بہت لذیذ ثابت ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے دل کو سکون اور دماغ کو فرحت حاصل ہوتی ہے۔مقوی بدن ہے۔
انگور کے پتوں کا شر بت
ہوالشافی :انگور کے پتے 120گرام‘کلتھی ‘گوکھر و‘سونف ‘خر بوزہ کے بیج ہر ایک چالیس گرام‘ پانی تین کلو گرام‘چینی دو کلو گرام۔
ترکیب:کلتھی ‘گوکھر و‘سونف ‘خر بوزہ کے بیج اور انگور کے پتوں کو پانی میں ڈال کر بھگو دیا جائے ۔ بارہ گھنٹے گزرنے کے بعد آگ پر رکھ کر جوش دیں‘جب پانی آدھا رہ جائے تواتارلیں اورچھان کراس میں دو کلو گرام چینی شامل کرکے دوبارہ آگ پر چڑھائیں ہلکا جوش آنے پر قوام تیار ہوجائے تو اتارلیں‘شر بت تیار ہے۔ یہ شربت گردے اور مثانے کی پتھری نکالنے میں انتہائی موثر ہے۔علاوہ ازیں پیشاب کی جلن اور سوزش میں بھی مفید ہے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)