Tuesday, 22 July 2014

انگور کے فوائد

انگور کے فوائد
اللہ تعالی نے جہاں انسان کیلئے مختلف اقسام کے اجناس، سبزیاں، ترکاریاں اور دیگر مختلف النوع خوردنی نعمتیں پیدا کی ہیں وہاں مختلف قسم کے موسمی پھل بھی پیدا فرمائے ہیں جو نہ صرف ذائقہ و لذت کے اعتبار سے بہترین کیفیات و تاثرات سے بھرے ہوئے ہیں بلکہ قدرت نے ان پھلوں میں حیاتیاتی جو ہر اورامراض سے شفابخشی کے کمالات بھی سمودئیے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ طبی نقطہ نظر سے اکثر و بیشتر پھلوں میں تقویت
بدن کے ایسے ایسے حیران کن جو ہر پوشیدہ ہیں کہ ان کے سامنے بیشتر دوائیں بھی محض رسمی اور عمومی ہو کر رہ جاتی ہیں ایسی ہی نعمتوں میں ایک نعمت انگور ہے جو انتہائی لذیذ اور بے مثال قوت بخش پھل ہے اسے صحت و توانائی فراہم کرنے کے لحاظ سے ایک اچھوتا اور پر کشش پھل تصور کیا جاتا ہے قدرت کے اس کیپسول میں تین بنیادی خصوصیات ایسی ہیں کہ سوائے انار کے دوسرے پھلوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔
*۔۔۔ انگورکثیر الغذا ہے۔
غذائیت اور توانائی کے خزانوں سے بھر پور یہ ایک کثیر الغذا پھل ہے ۔ انگور کے پختہ پھل کا استعمال اچھے سے اچھے گوشت و اعلیٰ ترین پروٹینز اور وٹامنز والی غذاؤں سے بھی بہتر ثابت ہوتا ہے خوش قسمتی سے پاکستان میں کوئٹہ سمیت دیگر پہاڑی علاقوں میں یہ کثرت سے پایا جاتا ہے اور بطور غذا مستعمل ہے۔
*۔۔۔ انگورزودہضم ہے۔
انگور کی دوسری بڑی خوبی اس کا زو دہضم اور لطیف ہوناہے اس کے استعمال سے نہ توطبیعت بوجھل ہوتی ہے اور نہ ہی معدے میں کسی قسم کی گرانی پیدا ہوتی ہے بلکہ دوسری کھائی ہوئی غذا کو بھی ہضم کرنے کا باعث بنتا ہے۔
*۔۔۔ انگور خون صالح پیداکرتا ہے۔
انگورجسم میں تازہ اور مصفی خون پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے تمام معالجین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ انسان کی تندرستی کا دارو مدار خون صالح کی پیداوار سے ہے اگر جگر خون پیدا کرنا بند کر دے تو انسانی صحت جواب دے جاتی ہے جسم کمزور ہو جاتا ہے رنگ پیلا پڑ جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ جن افراد میں خون کی کمی ہوتی ہے وہ اکثر لاغر اور کمزور ہوتے ہیں نئے خون کی پیداوار کے بغیر جسم سوکھنا شروع ہو جاتا ہے قدرت نے انگور کو یہ خوبی بخشی ہے کہ اس کے استعمال سے صاف خون پیدا ہوتا ہے۔
انگور کی کئی اقسام ہیں جو رنگ اور حجم کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔رنگت کے اعتبار سے سفید‘ سرخ اور سیاہ انگور کی تین اقسام پائی جاتی ہیں ان اقسام میں سفید قسم سب سے زیادہ مقبول ہے اور فائدہ مند ہے ۔جبکہ حجم کے اعتبار سے بھی بڑا انگور‘گول جسے بادانہ یا گولا انگور بھی کہا جاتا ہے ‘لمبوترا یا بیضوی جسے سندرخانی انگور بھی کہتے ہیں‘تین اقسام ہیں۔کچاانگور استعمال نہیں کرناچاہئے کیونکہ خام اور کچے انگور میں وہ غذائیت شیرینی اور قوت نہیں ہوتی جو پکے ہوئے انگور میں ہوتی ہے پکا ہوا شیریں انگور قبض کشا ہوتا ہے زیادہ کھانے سے اسہال لاتا ہے اس کے خشک پھل کو کشمش کہتے ہیں مویز منقی بھی ایک قسم کا خشک انگور ہے کم و بیش جو خواص تازہ انگور میں پائے جاتے ہیں وہی کشمش اور مویز منقی میں پائے جاتے ہیں اگر تازہ دستیاب نہ ہوں تو کشمش استعمال کی جا سکتی ہے جو بہت حد تک انگور کا نعم البدل ہے۔
انگور میں کاربوہائیڈریٹس‘کیلشیم ‘فاسفورس‘فولاد‘وٹامن اے‘بی اور سی پایا جاتا ہے انگور میں سیلولوز شکر اور کچھ تیزاب والے مرکبات ہوتے ہیں جو اس کو قبض کشا بناتے ہیں اس لیے یہ قبض کے مرض میں بہت مفید ہے۔ یہ معدے اور آنتوں کو طاقت بھی دیتا ہے۔معدے کی رطوبت کو مزید ہاضم اور مصفی بنانا ہے بلکہ عمل انہضام کے بعد خون میں شامل ہو کر خون کو صحت مند بناتا ہے۔ بدن کوپرکشش اور فربہی دینے میں بھی دوا کا کام کرتا ہے۔ بچوں کے دانت نکلنے کے دوران اسہال‘ قبض یا تشنجی دورے پڑتے ہیں ان عوارضات کیلئے انگورکا رس بہت ہی مفید ثابت ہوتا ہے۔ جن بچوں کے منہ اور حلق میں چھوٹے چھوٹے چھالے پڑ جاتے ہیں ان کے لیے بھی انگور کا رس نہایت فائدہ مند ہے۔ بچوں کے لیے اس کی مقدار خوراک ایک چائے کے چمچے سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ کمزور اور سوکھے کے مرض کا شکار چھوٹے بچوں کو انگورکا رس روزانہ پلانا چاہئے۔بلغمی امراض میں اعتدال کے ساتھ شیریں انگور کا استعمال مفید ہے۔ انگور کا معتدل استعمال جسم میں فاسد مادوں کے اخراج میں بھی مفید ہے۔ کھانسی زکام وغیرہ کیلئے بھی مفید ہے۔ انگور کا رس درد شقیقہ ‘جسم کی کمزوری‘خون کی کمی اور دیگر امراض کیلئے بہت مفید ہے۔قطرہ قطرہ پیشاب آنے کی صورت میں ایک پاؤ انگور روزانہ کھانامفید ہے‘ ضعف گردہ میں انگور کااستعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔
گردے ومثانے کی پتھری اور جگر و گردے کے دوسرے عوارضات کیلئے انگور کی بیل کے پتوں کا جوشاندہ بہت مفید ہے جس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ دس گرام انگور کی بیل کے پتوں کو 150ملی لیٹریا ایک کپ پانی میں ڈال کر اتنا جوش دیں کہ وہ تیسرا حصہ یعنی پچاس ملی لیٹر رہ جائے پھر اس کو چھان کر اور بقدر ضرورت میٹھا ملاکر یا بغیر میٹھا کئے پی لیا جائے۔
اطبائے قدیم انگور کو قلب سمیت دیگر کئی امراض اور جسمانی صحت کے لیے مفید قرار دیتے چلے آئے ہیں جس کی تصدیق اب جدید تحقیقات نے بھی کر دی ہے۔انگور کھانے سے خون پتلا رہتاہے۔خاص طورپر سیاہ یا سرخ انگوروں کا ایک گلاس رس پینے سے خون میں تھکے بننے کا خطرہ ساٹھ فیصد کم ہوجاتاہے جبکہ ایسپرین کھانے سے یہ خطرہ صرف پچاس فیصد کم ہوتاہے۔امریکہ میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انگوروں کا استعمال دل کے امراض سے محفوظ رکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انگوروں میں موجود قدرتی اینٹی آکسیڈینٹس نہ صرف حرکتِ قلب کو ہموار رکھتے ہیں بلکہ بلڈ پریشر کا توازن بھی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
جدیدطبی تحقیقات کے مطابق انگور میں ریزرویراٹول (Reserveratol)نامی ایک اہم جزو شامل ہے جو ہمارے جسم میں تین اہم کام سرانجام دیتاہے۔
*۔۔۔خلیے میں ’’ڈی این اے‘‘کو تباہی سے بچاتاہے۔
*۔۔۔عام خلیہ اس سے سرطانی خلیہ میں تبدیل نہیں ہوتا۔
*۔۔۔رسولی بنانے والے خلیوں کو پیدا ہونے اور بڑھنے سے روکتاہے۔انگورسرطان کے تحفظ میں موثر ہے کیونکہ اس میں ’’کیٹے چنز‘‘Catechinsمانع تکسیدوافر ہوتے ہیں۔ جوانسانوں میں چھاتی'غذودمثانہ(پروسٹیٹ)اور دیگر کئی قسم کے سرطانوں میں فائدہ مند ہیں جبکہ جانوروں کے بھی کئی قسم کے گومڑوں اور رسولیو ں میں مفید ثابت ہوئے ہیں۔
سبزیوں اور پھلوں کی کینسر کے خلاف مزاحمت کے حوالے سے مسلسل تحقیق جاری ہے اور آئے روز اس حوالے سے تحقیقاتی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں ابھی حال ہی میں امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ سرطان کے خاتمے کیلئے انگوروں کے بیجوں کا گودا نہایت کارآمد ثابت ہوا ہے۔
طبی ماہرین نے لیبارٹری میں تجربات کرتے ہوئے خون کے سرطان پر انگوروں کے بیجوں کے گودے کو آزمایا اور صرف24گھنٹوں میں سرطان کے خلیوں کی 76فیصد تعداد کو کم ہوتے دیکھا جبکہ خون کے اندر صحت مند خلیے اس سے محفوظ رہے۔طبی ماہرین نے ان تجربات کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ عالمی سطح پر اب خون کے سرطان کے علاج کی نئی دوا تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے قبل لیو کیمیا کے مریضوں کو کثرت سے انگور کھانے کی سفارش کی جاتی تھی جس کو بنیاد بناکر نئی تحقیق شروع کی گئی تھی۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ انگوروں کے بیجوں میں جسم سے فاسد مادے خارج کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے اور دل کو مضبوط بنانے کیلئے یہ ایک بہترین ٹانک ثابت ہوتے ہیں۔ماہرین نے مزید کہا ہے کہ ان بیجوں میں جلد‘چھاتی‘ مثانہ‘پھیپھڑوں اور معدے کے سرطان کے خلاف بھی قوت دیکھی گئی ہے۔ چوہوں میں چھاتی اور جلد کے کینسر ٹیومر کا سائز ان بیجوں کے استعمال سے کم ہوگیا تھا۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف کینٹیکی کے پروفیسر زینگ لینگ شائی نے مکمل کی ہے۔
فرانسیسی ریسرچرز کے مطابق انگور خاص طور پر بینگنی رنگ کے انگور کے جوس میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدارکافی زیادہ ہو تی ہے جو دل کی تنگ یا بند شریانوں کی بیماریAtherosclerosisسے ہمیں محفوظ رکھ سکتی ہے ۔ انگور کے جوس اور خود انگور کا تجربہ جن جانوروں پر کیا گیا ان کے جسم میں کو لیسٹرول کی سطح کم ہو گئی تھی ‘جسمانی دباؤبھی کم تھا اور جسم کی اہم ترین شریان آورطہ کے گرد چربی کم مقدار میں دیکھی گئی سبز انگور کے مقابلے میں بینگنی رنگ کے انگور میں یہ حفاظتی صلاحیت زیادہ نوٹ کی گئی ۔ اینٹی آکسیڈنٹس کے فوائد تازہ انگور کے علاوہ انگور کے جوس سے بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ Molecular Nutrition & food Researchمیں شائع ہو نے والی رپورٹ میں اس بات کی سفارش کی گئی ہے کہ جولو گ دل کی بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں انہیں تازہ انگور اور اس کا جوس زیادہ استعما ل کر نا چاہئے۔
انگور اور اس کے پتوں کے شربت زمانہ قدیم سے طب اسلامی میں مستعمل ہیں ۔
افادہ عام کیلئے ان کے نسخہ جات نذر قارئین ہیں۔
مقوی و مفرح قلب شربت انگور
ہوالشافی:میٹھے انگور آدھ کلو‘پانی آدھ کلو‘چینی سات سو پچاس گرام۔
ترکیب:انگور کا رس نکال لیں ۔ ایک دیگچی میں پانی اور چینی ڈال کر چولہے پر رکھ دیں اور پکنے دیں۔ ایک دو جوش آجائیں تو انگور کا رس اس میں ڈال دیں اور پکنے دیں چاشنی جب ایک تار ہو جائے تو اتار لیں اور ٹھنڈا ہو نے پر صاف اور خشک بوتل میں بھر لیا جائے۔ یہ شربت گرمی کے موسم میں بہت لذیذ ثابت ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے دل کو سکون اور دماغ کو فرحت حاصل ہوتی ہے۔مقوی بدن ہے۔
انگور کے پتوں کا شر بت
ہوالشافی :انگور کے پتے 120گرام‘کلتھی ‘گوکھر و‘سونف ‘خر بوزہ کے بیج ہر ایک چالیس گرام‘ پانی تین کلو گرام‘چینی دو کلو گرام۔
ترکیب:کلتھی ‘گوکھر و‘سونف ‘خر بوزہ کے بیج اور انگور کے پتوں کو پانی میں ڈال کر بھگو دیا جائے ۔ بارہ گھنٹے گزرنے کے بعد آگ پر رکھ کر جوش دیں‘جب پانی آدھا رہ جائے تواتارلیں اورچھان کراس میں دو کلو گرام چینی شامل کرکے دوبارہ آگ پر چڑھائیں ہلکا جوش آنے پر قوام تیار ہوجائے تو اتارلیں‘شر بت تیار ہے۔ یہ شربت گردے اور مثانے کی پتھری نکالنے میں انتہائی موثر ہے۔علاوہ ازیں پیشاب کی جلن اور سوزش میں بھی مفید ہے۔