Sunday, 5 October 2014

پتے کی پتھری کا کاعلاج


پتے کی پتھری کا کاعلاج
اجزا: کلونجی 100گرام ، مرمکی 100گرام، شہد خالص 500 گرام، جوارش کمونی خاص نسخہ سے تیار کردہ 500 گرام، انجیر ایک کلو، روغن زیتون ایک کلو

ترکیب استعمال:

روغن زیتون 6 بڑے چمچ نہار منہ پئیں یا سالن بنا کر استعمال کر لیں
جوارش کمونی ایک چھوٹا چمچ، کلونجی اور مرمکی پسی ہوئی ایک چھوٹا چمچ، 7 دانے انجیر گرام پانی مین تھوڑا سا ابال کر اچھی طرح مکس کرلیں اور گرم گرم نوش کریں۔ انشاء اللہ 30 یوم کے استعمال کے بعد پتھری نہیں رہے گی۔ یہ نسخہ موسم گرما میں صبح شام اور موسم سرما میں دن میں چار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پتھری کے اسباب کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے لئے 3 ماہ تک رشی مشروم پوڈر اور مورنزی جوس کا استعمال کریں۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے زندگی بھر پتھری نہیں ہوگی انشاء اللہ۔

بانجھ پن سے کیا مراد ہے؟


بانجھ پن سے کیا مراد ہے؟ 

بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت میں کمی یا بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا نہ ہونا، بانجھ پن کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے کہ 1سال کے عرصے تک نارمل مباشرت ہوتے رہنے کے باوجود اور مانع حمل ادویات استعمال کئے بغیرحمل قرار نہ پانا ھے۔ بانجھ پن کا شکار مرد بھی ہو سکتا ہے اور عورت بھی اس مرض میں مبتلا ہو سکتی ہے۔ بانجھ پن ابتدائی اور ثانوی دو طرح کا ہوتاھے۔ ابتدائی مطب عمرانیھ پن(Primary Infertility) سے مراد وہ مریض ہیں جن میں پہلے کبھی حمل نہیں ہوا اور ثانوی بانجھ پن (Secondary Infertility) سے مراد وہ مریض جن کے ہاں پہلے حمل واقع ہو چکا ہو جبکہ ایک اور اصطلاح سٹرلٹی(Sterility)سے مراد بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا مرد یا عورت میں مکمل طور پر ختم ہو جانا ہے۔ ماضی میں بانجھ پن کے شکار جوڑوں میں بچہ پیدا ہونے کی صلاحیت کم ہوتی تھی مگر آج جدید دور میں مناسب تشخیص اور علاج سے 85فیصد جوڑے بچہ پیدا ہونے کی اُمید کرسکتے ہیں۔ بانچھ پن میں مبتلا جوڑوں کو بہت زیادہ پریشانی اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عورت کے لیے تو بانچھ گالی بن جاتی ہے۔ ایسے جوڑے جن کے ہاں بچہ پیدا نہ ہوا ہوسارے کا سارا قصور عورت کا ہی بن جاتا ہے اور بچہ نہ پیداکرنے پرطعنے ملتے رہتے ہیں اور لعنت ملامت ہوتی رہتی ہے۔ حالانکہ بانجھ پن کا شکار مرد بھی ہو سکتے ہیں۔ بانجھ پن کی 40فیصد وجوہات مردوں میں پائی جاتی ہیں اور آج کل تو بہت جلد اس کی تشخیص ہو سکتی ہے کہ بانجھ پن کی شکار کو ن ہے مرد یا عورت؟

حمل کے لیے شرائط
Conditions For Pregnancy

مرد اور عورت دونوں کا تندرست ہونا بہت ضروری ہے۔ مرد کو سرعت انزال اور ضعف باہ کا مریض نہیں ہونا چاہئے ۔ مرد کی طرف سے اس کے مادہ منویہ (Semen) نارمل اور مناسب جرثومہ منویہ(Spermatozoon) )پیدا ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔سپرم کی صورت حال کچھ اس طرح سے ہونی چاہئے کہ کم ازکم 72گھنٹے کے پرہیز کے بعد مرد میں (حاصل ہونے والے)مادہ منویہ کا تجزیہ کرنے پر مادہ منویہ کی مقدار 1.5ملی لیٹر سے 5ملی لٹر تک ، ایک ملی لٹر مادہ منویہ میں 20ملین یا اس سے زائد سپرم 50سے 60فیصد تک حرکت کرنے والے (Motile) اور 60فیصد سے زائد نارمل شکل و صورت والے سپرم ہونے چاہئیں مر د کو سپرم کی تعداد میں کمی (Oligospermia)یعنی سپرم کی تعداد کا ایک ملی لیٹر میں 20ملین سے کم ہونا یا مادہ منویہ میں سپرم کا موجود نہ ہونا(Azoospermia)کا مریض نہیں ہونا چاہئیے۔’’عورت کو بھی صحت مند اور توانا ہونا چاہئیے ‘‘۔عورت کو ورم رحم، سیلان الرحم، ماہواری کی بے قاعدگی، ہارمونز کے توازن میں خرابی، ماہواری یا حیض کی بندش، یا حیض کی تنگی وغیرہ کا شکار نہ ہونا چاہئیے۔عورت کی طرف سے اس کی میض یا اووری (Ovary)سے ایک مکمل نمو یافتہ اور صحت مند بیضہ (Oocyte)پیدا ہو کر اسے قاذف نالی(Uterine Tube)میں پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔عورت میں بیضہ خارج ہونے کے عمل کو عمل تبویض (Ovulation)کہتے ہیں۔ہر ماہ بیضہ ایک یا دوسری اووری سے خارج ہو کر قاذف نالیوں(Fallopian Tubes)میں پہنچتا ہے۔بیضہ خارج ہونے پر عورت کچھ اس طرح کے احساسات کا تجربہ کرتی ہے۔ جسم کادرجہ حرارت 1oFتک بڑھ جاتا ہے۔اگر حمل قرار نہ پائے تو ماہواری آنے تک) 13سے 14دن تک( بڑھتا رہتا ہے۔ چھاتیوں میں بھراؤ اور وزنی پن محسوس کرتی ہے۔ مہبلی(Vaginal)رطوبت کم ہوجاتی ہیں۔معمولی سا محیطی اوذیما(Peripheral Odema) جسکے ساتھ وزن میں معمولی سا اضافہ محسوس ہوتا ہے۔ایسی علامات ان عورتوں میں نہیں پائی جاتی جوبیضہ خارج نہیں کرتی ہیں۔ بیضہ خارج ہونے پر عورت کے رحم کے منہ میں لگے ہونے بلغم کا پلگ پروجیسٹرون (Progesteron)ہارمون کے اثر سے چمکدار اور نرم مخاط میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ ایسا ہو نا ضروری ہوتا ہے تاکہ سپرم آسانی سے رحم کے منہ میں داخل ہو سکے۔ حمل ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ صحبت اس وقت کی جائے جب بیضہ خارج ہو چکا ہو پھر سپرم اور بیضہ کا کامیابی سے ملاپ ہونا چاہئیے اور سپرم کو اس قابل ہو نا چاہئے کہ وہ بیضہ کی بیرونی جھلی کو اپنے خامروں سے توڑ کر بیضہ میں داخل ہو سکے جب بیضہ بار آور (Fertilize)ہو چکا ہو تو اسی دوران نسوانی جنسی ہارمونز ایسٹروجن (Estrogen)اور پروجیسٹرون کے زیر اثر رحم کی اندرونی جھلی بطانہ رحم (Endometrium) کی لائنگ مکمل ہو چکی ہو۔ تاکہ بار آور بیضہ رحم میں پہنچ کر آسانی سے دھنس (Implant) ہو سکے اور یہاں تقریباف 9ماہ اور دس دن اپنی نشوونما جاری رکھے بیضہ کا رحم کے اندر صحیح طرح امپلانٹ نہ ہونے سے ضائع ہو جاتے ہیں۔ اب بانجھ پن کے اسباب کی طرف آتے ہیں۔ بانجھ پن کے مردوں اور عورتوں میں علیحدہ علیحدہ اسباب ہوتے ہیں۔

عورتوں میں بانجھ پن کے اسباب

Causes of Infertility in Females

عورتوں میں 60فیصد اسباب بانجھ پن کا سبب بنتے ہیں۔جس میں سے 30فیصد اسباب عمل تبویض نہ ہونا یعنی بیضہ خارج نہ ہونا (Anovulation)اور 30فیصد عورت کے تو لیدی اعضاء کی ساختی / تشریحی خرابیاں (Anatomic Defects) شامل ہیں۔ بیضہ کی خارج ہونے کی سب سے عام وجہ پیچوٹری گلینڈ(Pitutary Gland)کے اگلے حصے (Adenohypophsis) سے گونیڈوٹرافک (Gonadotrophic) ہارمونز کا کم خارج ہونا ہے ایسی ماہواری جس میں بیضہ نہ ہو(Anovulatory Cycle) کی شناخت عورت میں پیشاب میں (Pregnanedoil) کی شناخت سے ہوسکتی ہے۔ جو کہ پروجیسٹرون میٹا بولزم کی پیدا وارہوتی ہے۔ عام طور پر بیضہ خارج ہو نے کے وقت عورت کے خون میں پروجیسٹرون کے ارتکاز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔حیضی دور کے بعد کے حصے میں پیشاب میں پریگنے نی ڈول کا اضافہ نہ ہونا بیضہ خارج نہ ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے بعد زنانہ بانچھ پن کی ایک اور عام وجہ ورم درون رحم (Endometriosis) ہے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی تبدیلیاں عورت کے تولیدی اعضاء کی تشریحی ساخت میں خرابی پیدا کرتی ہیں۔ اینڈومیٹری اوسس میں رحم کے اندر کی طرح کی ساخت جہاں سے حیض خارج ہوتا ہے رحم کے باہر پیٹرو میں بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ حیض کے دوران رحم کی اندرونی اینڈومیٹریم کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے قاذف نالیوں سے گذر کر پیٹرومیں آسکتے ہیں۔ پیٹرو میں اس ساخت پر نسوانی جنسی ہارمونز کے وہی اثرا ت ہوتے ہیں۔ جو رحم کی اندر کی ساخت پر ہوتے ۔رحم میں تو حیض جاری ہو نے کا ایک قدرتی راستہ ہوتا ہے مگرپیٹرو میں چونکہ خون خارج ہونے کا کوئی راستہ نہیں ہوتا اس لئے خون اندرہی جمع ہوتا رہتا ہے۔ پیٹرو میں جریان خون درد کا سبب بنتا ہے اس سے پیٹرو کے اعضاء میں لیفی ساخت (Fibrosis) بننے کو تحریک ملتی ہے۔ اور یہ اوریزکا مکمل (encase) بندکرتا ہے اور بیضہ خارج نہیں ہونے دیتا اینڈو میٹری اوسس کے نتیجے میں پیٹرو کے اعضاء میں باہمی چپکاؤ (Adhesion) واقع ہو جاتا ہے اور قاذف نالیاں بند ہو جاتی ہیں۔ بعض عورتوں میں کسی پیلوک انفلے میٹری ڈزیز (PID) یا سوزاک وغیرہ کے نتیجے میں قاذف نالیاں بند ہو جاتی ہیں انفکشن رحم کے منہ میں لگے ہوئے لیسدار بلغم کی پیدائش کو بھی تحریک دیتا ہے جس کے نتیجے میں سپرم رحم کے منہ میں داخل نہیں ہو پاتے یہ بھی قابل غور بات ہے کہ بہت زیادہ کم عمر اور بہت زیادہ عمر والی خواتین میں بھی حمل قرار نہیں پاتا اگر ویجائنہ کی پی ایچ (PH)بہت کم ہو تو بھی سپرم ایسے ماحول میں زندہ نہیں رہ پاتے اور حمل قرار نہیں پاتا اسکے علاوہ ایسی کریمیں، جیلی اور لبریکنٹس جو سپرم کو ہلاک کردیں۔ ورم رحم (Metritis) یا رحم کی لیفی رسولیاں (Fibroids) کی موجودگی مبیضی کیسے (Ovarian cyst) کی وجہ سے ایک یا دونوں اووریز متاثر ہو سکتی ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ ہارمونز کا توازن برقرار نہیں رکھ پاتی جو کہ ایک فولیکل کے میچور ہونے اور رحم کی اندرونی لائنگ کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور ایک متاثرہ اووری ایک صحت مند بیضے کو قاذف نالی میں خارج کرنے میں ناکام رہتی ہے۔ اسکے علاوہ دباؤ (Stress)غذا کی کمی ،وزن کی کمی، وزن کی زیادتی کی وجہ سے ہارمونز کا توازن قائم نہیں رہتا جس سے رحم کی اندرونی لائنگ اور فم رحم کی بلغم متاثر ہوتی ہے۔ مانع حمل (Contracepives) بھی ہارمون کے قدرتی توازن کو غیر متوازن کردیتی ہیں۔ اور ماہواری کو بے قاعدہ کردیتی ہیں۔ ان ادویات کو چھوڑنے کے کافی عرصے بعد تک بھی ماہواری بے قاعدہ رہ سکتی ہے۔ انٹرایوٹرائن ڈیواسز (IUDs) رحم اور قاذف نالیوں میں سوزش اور سیلان الرحم کا سبب بنتی ہیں ۔ جسکے نتیجے میں ورم کے ٹھیک ہونے کے بعد سکارنگ (Scarring)کی وجہ سے نالیاں بند ہوسکتی ہیں۔سگریٹ نوشی بھی تولیدی نظام کے نارمل فعل کو خراب کر سکتی ہے اس سے تولیدی اعضاء میں خون کی سپلائی کی کمی اور قاذف نالیوں کے اندر لگے ہوئے بال نما ابھار (Cilia) کی حرکت متاثر ہوتی ہے ان بال نما ابھاروں کی حرکت سے بیضہ کو قاذف نالیوں میں حرکت کرنے اور آگے جانے میں مدد ملتی ہے۔ بواسیر الرحم (Polyps) یاکسی جراحی کے نتیجے میں رحم کی خرابی، رحم نہ ہونا، رحم کا میلان خلفی(Retoversion)بھی بانچھ کا سبب بنتے ہیں۔ کیفین کا لگا تار استعمال تھائرائیڈ گلینڈ کے فعل میں کمی غذائی اجزاء مثلاً وٹامن B12, E, A, B2, B6زنک (Zinc) فولک ایسڈ ضروری امینوترشے میگنیشیم کی کمی جو فرٹیلٹی کے لیے ضروری ہیں۔ دباؤ نہ صرف ہارمونز کے توازن کو خراب کرتا ہے بلکہ قاذف نالیوں کے سکڑنے کا سبب بھی بنتا ہے جس سے بیضے کو ان نالیوں سے گذرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور پیٹرو میں خون کی سپلائی کی وجہ سے رحم کی اندرونی لائنگ بھی متاثر ہوتی ہے اور ویجائنہ کے سکڑنے سے سیکس کاعمل بھی متاثر ہوتا ہے۔

مردوں میں بانجھ پن کے اسباب

Causes of Infertility in Males

مردوں میں تولیدمادہ منویہ کے مسائل 40فیصد سے زائد بانجھ پن کی وجوہات کا سبب بنتے ہیں سپرمیٹوجینیسز سپرم بننے یا سپرم کی نشوونما کو کہتے ہیں۔ عورتوں کے بیضہ (Ovum) سے بالکل مختلف جو کہ ہر ماہ عورتوں میں وقفے سے اووریز سے خارج ہوتا رہتا ہے۔ سپرم خصیوں کی بشرہ جرثومیہ(Germinal Epithelial) سے لگاتار تیار ہوتے رہتے ہیں۔جرمینل ایپی تھیلیل سے سپرم اغدیدیوس (Epidermic) میں خارج کرد ئیے جاتے ہیں جہاں پر انزال سے پہلے سپرم میں میچوریشن ہوتی ہے ۔ سپرم کی نسل تیار ہو نے میں تقریباً 73دن لگتے ہیں۔ اس لیے سپرم کی ابنارمل تعداد ان واقعات کاریفلیکشن ہوتی ہے۔ جو سپرم اکھٹا کرنے سے پہلے 73دن میں واقع ہوتے ہوں۔سپرم کی پیداوار میں تبدیلی کا مشاہدہ کرنے کے لیے کم از کم 73دن کی ضرورت ہوتی ہے۔ سپرم کی پیداوار تھرموریگولیٹڈ(Thermoragulated) ہے یعنی حرارت سے کنٹرول ہوتی ہے ۔خصیوں کے اندر حرارت خصیوں کی تھیلی صفن (Scrotum) کے پھیلنے اور سکڑنے سے کنٹرول ہوتی ہے۔ سپرم کی پیدائش تقریباً 1oFپر ہوتی ہے۔خصیوں کے لیے بیرونی حرارتی صدمہ سپرم کی پیدائش میں کمی کا سبب بن سکتا ہے مثلا بہت زیادہ گرم ہاتھ خصیوں کے اوپر بڑی دیر تک بیٹھے رہنا جس سے حرارت وہاں جمع ہوتی ہے۔ اور منتشر نہیں ہوتی ٹائیٹ زیر جامہ پہننا جس سے خصیوں کی حرارت بڑھ جائے خصیے زیادہ دیر تک سامنے پیٹرو کی طرف رہیں۔ خصیوں کو پہنچنے والے صدمے،انفکشن ورم خصیہ(Orchitis)کن پیڑے(Mumps) ورم البربخ (Epididymitis)خفاء الخصتین (Cryptozoic) یعنی پیدائشی طور پر یہ خصیوں کا پیٹ میں رہ جانا دوالی الصفن( Varicolored کیمیکلز سے ایکسپوز ہونا، ہارمون کے توازن میں خرابی، تیز بخار کیفین بھنگ(Marijuana) الکوحل کا استعمال وغیرہ وزن بہت زیادہ ہونا بہت کم ہونا۔ ماحولیاتی فیکٹرز (اثرات) ریڈی ایشن پوائزنگ سے خصیے فیل ہوجاتے ہیں۔ سیسہ اور کیڈ میم پوائزنگ کیمو تھراپی ادویات کا استعمال اینا بولک سٹیرائیڈز ، سمی ٹی ڈین، سپائیرونولیکٹون سے سپرمیٹو جینیسز کاعمل متاثر ہوتا ہے۔ فینی ٹوئن ایف ایس ایچ ہارمون کا درجہ کم کرتی ہے۔ سلفاسیلازین اور نائیٹرو فیورنٹوئن سے سپرم کی حرکت متاثر ہوتی ہے۔ کسی جراہی ہرنیا وغیرہ کے اپریشن کے بعد خصیوں میں خون کی سپلائی کی خرابی صحبت کے وقت لبریکنٹس کا استعمال سے سپرم ہلا ک ہوجاتے ہیں۔جس طرح عورتوں میں اووریز کے کیسے جہاں سے بیضہ خارج ہوتا ہے ایف ایس ایچ اور ایل ایچ ہارمونز کو رسپونڈ کرتے ہیں اسی طرح مردوں میں خلیات (Leading Cells ) اور خصیوں کی جرمینل ایپی تھلیل بھی (Gonadotrophins) کی تحریک کو رسپونڈ کرتے ہیں بعض مردوں میں جرمینل ایپی تھلیل میں فائبروسس ہوجاتا ہے اور سپرم کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ اور بعض مردوں میں (Leading) خلیات سے ہارمون ٹسٹوسٹی ران کی تراوش کم ہوجاتی ہے۔ جس سے بھی سپرم بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ اولیگو سپر میا کے مریضوں میں گو نیڈوٹروفن کی پیمائش ہونی چاہییے۔ تاکہ خصیوں کے فیل ہونے کا پتہ چلایا جاسکے۔خصیوں کے ناکام ہونے میں شکوک و شبہات خصیوں کی بائی اوپسی (Biopsy)سے دور ہوسکتے ہیں۔ غدہ قدامیہ کی سوزش ماد منویہ کو خصیوں سے لانے والی نالیوں میں رکاوٹ ،پس خرام (Retrograde) انزال جس میں مادہ منویہ پیچھے کی طرف مثانے میں خارج ہوجائے بھی مردانہ بانچھ پن کا سبب بنتے ہیں۔مرد اور عورت دونوں اینٹی سپرم اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں اگر عورت اینٹی سپرم اینٹی باڈیز پیدا کرے تو سپرم فم رحم کی بلغم میں بے حرکت ہو جاتے ہیں اگر مرد اینٹی سپرم اینٹی باڈیز پیدا کرے جو کہ 3سے 20فیصد بانچھ پن کا شکار مرد کرتے ہیں تو سپرم اکٹھے (Agglutinate)ہوجاتے ہیں اور فم رحم کی بلغم میں داخل نہیں ہو پاتے ناکام ہوجاتے ہیں اینٹی سپرم اینٹی باڈیز کی تشخیص سپرم کے تجزئیے کے ایک حصے کے طور پر دونوں پارٹنرز کے امنیاتی (Immunologic)مطالعے سے ہو سکتی ہے۔مردوں میں ابھی تک اینٹی سپرم اینٹی باڈیز کا کوئی موثر علاج نہیں ہے اس کے علاج میں سپرم کو بلاواسطہ فم رحم یا رحم میں داخل کیا جاتا ہے۔ مردوں میں بھی دباؤ(Stress) کے نتیجے میں تولیدی اعضاء میں خون کی سپلائی متاثر ہوتی ہے ۔جس میں نارمل جنسی فعل میں کمی اور جنسی پرفارمنس ٹھیک نہیں رہتی ۔ چند جوڑوں میں ان کے بانجھ پن کے لیے کوئی بھی حیاتیاتی تشریح نہیں طبیبوں کو مریضوں کے وزن اور لائف سٹائل کو ضرور مدِنظر رکھنا چاہیے۔اور مردوں اور عورتوں میں کاز تلاش کرکے علاج کرنا چاہئیے۔

انوکھـــــی معلـــــومـــــات !!

انوکھـــــی معلـــــومـــــات !!
* ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﺷﮑﻞ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﺳﮯ
ﺑﯿﺪﺍﺭﯼ ﭘﺮ ﻇﺎﮨﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔
* ﮨﻮﺍﺋﯽ ﺟﮩﺎﺯ ﮐﮯ ﭘﺎﺋﻠﭧ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺳﺴﭩﻨﭧ ﺳﮯ
ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﻓﻮﮈ ﭘﻮﺍﺋﺰﻥ ﮐﯽ
ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺍﯾﮏ ﺟﯿﺴﯽ ﻧﺎ ﮨﻮ۔
* ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﻣﻠﮏ ﻭﯾﭩﯿﮑﺎﻥ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ
ﺭﻗﺒﮧ 109 ﺍﯾﮑﮍ ﺍﻭﺭ ﺁﺑﺎﺩﯼ 1500 ﺍﺷﺨﺎﺹ ﮨﮯ۔
* ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺟﺘﻨﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ﺍﺗﻨﺎ
ﻟﻮﮔﻮﮞﮐﮯ ﻣﺤﺴﻮﺳﺎﺕ ﮐﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺩﺭﺍﮎ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ۔
* ﺯﻣﺎﻧﮧ ﻗﺪﯾﻢ ﻣﯿﮟﮔﺪﮔﺪﯼ ﮐﻮ ﺍﺫﯾﺖ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ
ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔
* ﺯﻣﺎﻧﮧ ﻗﺪﯾﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻟﯽ ﻣﺮﭺ ﮐﺎ ﺳﻔﻮﻑ ﺯﺧﻤﻮﮞﭘﺮ
ﻟﮕﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔
* ﺍﺩﻭﻟﻒ ﮨﭩﻠﺮ ﭘﺮ 42 ﻗﺎﺗﻼﻧﮧ ﺣﻤﻠﮯ ﻣﯿﮟﮨﻮﺋﮯ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ
ﻭﮦ ﮨﺮ ﺑﺎﺭ ﺑﭻ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﺧﺮﮐﺎﺭ ﺧﻮﺩﮐﺸﯽ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﺮﺍ۔
* ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺁﺩﮬﯽ ﺁﺑﺎﺩﯼ 25 ﺳﺎﻝ ﺳﮯ ﮐﻢ ﻋﻤﺮ
ﻟﻮﮔﻮﮞﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﮨﮯ۔
*
%86 ﺯﻣﯿﻨﯽ ﺍﻭﺭ %91 ﺳﻤﻨﺪﺭﯼ ﻣﺨﻠﻮﻗﺎﺕ ﮐﻮ
ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﻧﮩﯿﮟﮐﯿﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺎ۔
* ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻋﻘﻠﻤﻨﺪ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﮯ ﺑﮩﺖ
ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﯾﮑﭩﯿﻮ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺟﻠﺪﯼ ﻧﯿﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ
ﺁﺗﯽ۔
* ﺟﺐ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻟﻮﮔﻮﮞﺳﮯ ﺷﯿﺌﺮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟﺗﻮ
%20 ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺗﻮﺟﮧ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟﺩﯾﺘﮯ ﺟﺒﮑﮧ %80
ﺍﺱ ﭘﺮ ﺧﻮﺵ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
* ﻋﻠﻢ ﻧﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ %80 ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﺑﺎﺕ ﺑﮯ ﺑﺎﺕ
ﮨﻨﺴﺘﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﮯ ﮨﯿﮟﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﮐﮭﯽ ﮨﻮﺗﮯ
ﮨﯿﮟ، ﺍﻥ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺣﺮﮐﺖ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﻔﺲ ﮐﻮ ﺭﺍﺣﺖ ﺩﯾﻨﮯ
ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔
* ﺭﯾﺴﭩﻮﺭﻧﭧ ﮐﺎ ﻣﯿﻨﯿﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ
ﺟﺮﺍﺛﯿﻢ ﮐﯽ ﺣﺎﻣﻞ ﭼﯿﺰ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ، ﺁﺭﮈﺭ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮨﺎﺗﮫ
ﺩﮬﻮﻧﮯ ﭼﺎﮨﯿﺌﮟ

اٹھراہ

اٹھراہ
اٹھراہ عورتوں کا ایک مشہور مرض ہے، لیکن عجیب بات ہے کہ طب کی قدیم کتابوں میں اس کا کہیں تذکرہ نہیں ملتا۔ میں نے طب اکبر، شرح اسباب، ذخیرہ خوارزم شاہی وغیرہ بے شمار کتب دیکھیں، عورتوں کی دیگر امراض کا ذکر تو ان میں ہے مگر اٹھراہ یا اس سے ملتی جلتی بیماری کا کہیں ذکر نہیں۔ ایلوپیتھی کی جدید ترین کتب کو دیکھا بھالا مگر ان میں بھی تذکرہ نہیں ملا۔جیسے یہ مرض عام ہے ویسے ہی اطباء اس کے ذکر سے خاموش ہیں۔
یہ سخت نامراد مرض ہے جس کی وجہ سے عورتوں کے بچے دوران حمل یا پیدائش کے کچھ عرصے بعد ضائع ہو جاتے ہیں۔ اس مرض میں عورتوں کو حمل ٹھہرتے ہی جلد اسقاط ہو جاتا ہے یا مردہ بچہ پیدا ہوتا ہے۔ اگر بچہ زندہ پیدا ہو، تو طرح طرح کے امراض میں مبتلا ہو کر آخر چل بستا ہے مثلاً سوکھے کی حالت میں، ام الصبیان (بچوں کی مرگی)، فساد خون یا سرخبادہ وغیرہ۔
اس بیماری میں بعض عورتوں کے رحم میں ایسی خرابی جنم لیتی ہے کہ آٹھویں ماہ حمل گر پڑتا ہے اور بچہ مرا ہوا پیدا ہوتا ہے۔ حمل کے ساتویں ماہ پیدا ہونے والا بچہ زندہ تو رہتا ہے لیکن طبعاً کمزور ہوتا ہے مگر آٹھویں ماہ والے کے بچنے کے آثار بہت کم ہوتے ہیں۔ اگر بچہ پوری مدت کے بعد پیدا ہو، تو بھی پیدائش کے آٹھویں دن، آٹھویں ہفتے، آٹھویں ماہ یا آٹھویں سال فوت ہو جاتا ہے۔
یہ بیماری اسقاط حمل کی طرح عورتوں کے لیے نہایت تکلیف دہ ہے۔ توہم پرستوں کا خیال ہے کہ جس عورت کا بچہ اس مرض سے بچ جائے، اگر اس کا سایہ دوسری عورت پر پڑے، تو اسے بھی یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے۔ یہ بات خلافِ حقیقت ہے۔ دراصل اس بیماری کی اصل وجہ مرد کے مادہ کا کمزور ہونا ہے۔ اس وجہ سے حمل گر جاتا ہے۔ بالفرض نہ بھی گرے، تو بچہ اتنا کمزور ہوتا ہے کہ زندہ نہیں رہ پاتا۔
یہ مرض جنم لینے کے اہم اسباب میں سؤ مزاج رحم، ضعف رحم، رقت اور قلتِ خون، عام جسمانی کمزوری یا دماغی خرابی، مرگی، جنون، مالیخولیا یا فساد خون کی وجہ سے پیدا ہونے والے امراض شامل ہیں۔ خون کی قلت، رقت یا عام کمزوری کی وجہ سے چہرہ زردی مائل یا بالکل سفید ہو جاتا ہے۔ بعض عورتوں کی پسلی کے نیچے ہلکا سا درد ہوتا ہے چاہے حمل ہو یا نہ ہو۔ ایسی خواتین کا تو حمل گر جاتا ہے یا خاص عمر میں پہنچ کر اولاد فوت ہو جاتی ہے یا پیٹ کے اندر بچہ سوکھ جاتا ہے۔
’’مخزن حکمت کے مصنف حکیم اور ڈاکٹر غلام جیلانی لکھتے ہیں ’’بعض عورتوں کے گھر اولاد نہیں ہوتی اور کچھ کے ہاں جنم لے کر فوت ہو جاتی ہے اور عمر طبعی کو نہیں پہنچتی۔ بعض کے لڑکیاں پیدا ہوتی ہیں اور نرینہ اولاد جنم نہیں لیتی۔ اس حالت کو اٹھراہ کہتے ہیں۔
علاج یہ ہے کہ دوران حمل مصفی خون اشیاء کا استعمال بہ کثرت کیا جائے، اس سے بچہ تندرست پیدا ہوتا ہے، لیکن بچے کی پیدائش کے بعد قلیل مقدار میں وہی دوا بچے کو بھی کھلانی چاہیے۔ بعض اوقات سوزاک یا آتشک کے زہریلے مادے اٹھراہ کا سبب ہوتے ہیں، تب ان کا علاج کرنا چاہیے۔
اٹھراہ کا شروع میں تو علم ہی نہیں ہوتا، جب دو تین بچے مر جائیں تب پتا چلتا ہے کہ اس کا سبب کیا ہے۔ جدید سائنس اور ڈاکٹروں کے پا س اس کا علاج نہیں کیونکہ کوئی ڈاکٹر اس مرض کے جراثیم تلاش نہیں کر سکا۔
حکیم انقلاب دوست، محمد صابر ملتانی کی رائے یہ ہے کہ اٹھراہ کا مرض ان خاندانوں میں پایا جاتا ہے جن میں کسی نہ کسی شکل میں سوزاک کا اثر ہو۔ یہ اثر باپ کی طرف سے اولاد میں منتقل ہوتا ہے۔ تاہم پہلے بیوی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ایسے میاں بیوی کو اول تو اولاد ہی پیدا نہیں ہوتی اور اگر ہو بھی تو زندہ نہیں رہتی۔ اگر انتہائی جدوجہد سے بچ جائے، تو اس کی آئندہ نسلوں میں اٹھراہ کا مرض ضرور جنم لیتا ہے۔ یہ بات نہایت اہم ہے کہ عورتوں میں یہ خرابی مردوں کی طرف سے آتی ہے، اس لیے لازم ہے کہ مردوں کا بھی علاج کرایا جائے۔
اٹھراہ میں مبتلا عورتوں کا جب معائنہ کیا گیا تو ان میں درج ذیل علامات پائی گئیں:
پیشاب کے دوران جلن، ہاتھ پاؤں یا بغلوں میں جلن اور وہاں زخم ہونے کا احساس، شدید قسم کی قبض یا خشکی، یوں محسوس ہو کہ رحم کے گرد کسی نے کس کر پٹی باندھ دی، چہرے پر دانے، خارش یا پھوڑے پھنسی، گلے میں زخم، مستقل نزلہ رہنا، آنکھوں میں جلن، باؤ گولہ، اختناق الرحم، طبیعت میں چڑچڑاہٹ، غصہ کسی کی بات برداشت نہ کرنا اور گھر کے ہر فرد سے ناراضی کی کیفیت۔
ایسی خواتین کے بچے ہو بھی جائیں، تو سوکھے سڑے اور خلقی طور پر بیمار ہوتے ہیں۔ جسم پر دانے، زخم یا پھنسیاں اور ہاتھ پائوں ٹیڑھے میڑھے۔ بعض بچوں میں پیدائشی طور پر سوزاک کی علامتیں موجود ہوتی ہیں۔ بعض عورتوں کے اندھے بچے پیدا ہوئے اور بعض کے آٹھ دن، آٹھ ہفتے یا آٹھ ماہ میں اندھے ہو گئے۔ ضروری نہیں کہ اٹھراہ کی تمام مریضاؤں میں سبھی درج بالا علامتیں موجود ہوں، کسی میں ایک، کسی میں دو اور کسی میں زیادہ علامتیں بھی پائی گئی ہیں۔

Friday, 26 September 2014

خسرہ کی وبا کیا ھے؟

خسرہ کی وبا کیا ھے؟
ملک میں اس وقت خسرہ کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔اس لئے خسرہ پر کچھ نہ کچھ لکھا جانا ضروری ہے۔
خسرہ ایک ایسی انفیکشن ھے جو وائرس سے پیدا ھوتی ھے۔ِ سردیوں کے آخر میں یا بہار کے موسم میں ھوتی ھے۔ خسرہ کی بیماری کے ساتھ جب کوئی مریض کھانستا یا چھینک مارتا ھےتو نہایت چھوٹےآلودہ قطرے پھیل کر ارد گرد کی اشیاء پر گر جاتے ھیں۔ آپکا بچہ یا تو ڈائیرکٹ سانس کے ساتھ اندر لے لیتا ھے یا پھر آلودہ اشیاء کو ھاتھ لگا کراپنا ھاتھ ناک، منہ، اور کانون لگاتا ھے۔
خسرہ کے نشانات اور علامات
خسرے کے ریش چہرے سے شروع ہوتے ہیں اور پورے جسم سے ہوکر پاوں تک جاتے ہیں
خسرہ کی علامات بخار کے ساتھ شروع ھوتی ھیں اور جو کہ دو دن تک رھتی ھیں۔ اس سے کھانسی ، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا ھے اور پھر بخار آ لیتا ھے۔ اس سے آنکھ مین انفیکشن ھوتی ھے جسے ' پنک آئی' کہتے ھیں۔ سرخ دانے چہرے اور گردن کےاوپر نمودار ھوتے ھیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ھو جاتے ھیں۔ پھر یہ دانے بازوں، ھاتھوں، ٹانگوں،اور پیروں تک پھیل جاتے ھیں۔پانچ دن کے بعد جس طرح سرح دانے بڑھے تھے اسیطرح کم ھونا شروع ھو جاتے ھیں
خسرہ ایک سے دوسرے بچے میں آسانی سے پھیل جاتا ھے
خسرہ ایک سے دوسرے کو لگنے والا مرض ھے۔ مطلب کہ ایک سے دوسرے انسان کو فوری لگ جاتا ھے۔ اس بیماری کو پکڑنے والے 4 دن پہلے اور 4 دن بعد تک متاثر ھوتے ھیں۔ جن بچوں کی قوت مدافعت کمزور ھوتی ھے وہ زیادہ لمبے عرصے تک بیمار رھتے ھیں۔ خسرے کا وائرس ناک اور گلے کی بلغم میں پرورش پاتا ھے۔ جب وہ چھینک مارتے ھیں یا کھانستے ھیں تو قطرے ھوا میں پھیل جاتے ھیں۔ یہ قطرے قریب کی جگہوں پر بھی پڑتے ھیں جو دو گھنٹوں تک وائیرس فضا میں بکھیرتے رھتے ھیں
خطرے کے امکانات
خسرا عام طور پر سرخ اور دھبوں والا ہوتا ہے
آپکے بچے میں خسرہ ھونے کے امکانات زیادہ ھو سکتے ھیں اگر:
اگر آپکے بچے نے خسرہ کی ویکسینیشن نہیں کرائی
آپکا بچہ ویکسینیشن کے بغیر دوسرے ملک کا چکر لگاتا ھے
اگر بچے میں وٹامن اے کی کمی ھےِ
پیچیدگیاں
پیچیدگیاں بہت سے خطرات پیدا کرتی ھیںخسرے کے ساتھ کچھ بچوں کو کان کی انفیکشن ھو جاتی ھے ساتھ میں ڈائیریا اور نمونیہ ھونے کا خطرہ بھی ھوتا ھے بہت کم کیسیز میں ایسا ھوتا ھے کہ بچے کو دماغ کی سوجن کی بیماری ھو جاتی ھے جسے لینسفالیٹیس کہتے ھیں۔ اس بیماری کے شدید اثرات والے مریضوں کا یا تو دماغی نقصان ھوتا ھے یا وفات ھو جاتی ھے۔ ایسے بچے جنہیں خسرہ نکلتا ھے ، انہوں نے خفاظتی ٹیکہ نہیں لگوایا ھوتا۔ یا کینیڈا سے باھر کسی ملک سے آتے ھیں
خسرہ میں ڈاکٹر کیا مدد کر سکتے ہیں
خسرے کی تشخیش ڈاکٹری جسمانی معائنے کے بعد ھوتی ھے۔ ڈاکٹر خون کا ٹیسٹ بھی کروا سکتا ھے اور روئِ پر ناک اور گلے سے نمونہ لیکر ٹیسٹ کروا سکتا ھے۔ اگر آپ کے خیال میں آپکے بچے کو خسرہ ھے تو ڈاکٹر کو فون کرکے جائیں تا کہ وہ حفاظتی اقدامات کر لیں۔
گھر پر بچے کی دیکھ بھال کرنا
خسرے کا چونکہ کوئِ بھی علاج نہیں ھے اس لئے اپنے بچے کوگھر پر اسطرح رکھئے جس سے وہ آرام محسوس کر سکے
بخار کا درجہ حرارت نوٹ کیجےَ
ایسیٹیمینوفین[ ٹائینانول یا ٹیمپرا] آئی بوپروفین بخار کو کم کرنے کے لئے استعمال کر سکتےھیں۔ چے کو ھرگز آے ایس اے ِیعنی اسپرین نہ دیں
اپنے بچے کو بستر کا آرام دیجےَِ اوردوسرے بچوں سے الگ کر دیجیے
سرخ دانے نمودار ھونے کے بعد آپ کا بچہ ڈے کئیر یا سکول 8 دن تک نہیں جا سکتا۔ حسرہ کے بارے میں پبلک ھیلتھ ڈیپارٹمنٹ اطلاع کر دی جائے گی جو کہ آپ سے رابطہ کریں گے۔
مشروبات
اپنے بچے کو پانی اور دوسرے مشروبات پلائیِں
طبی مدد کب حاصل کی جائے
اپنے بچے کے ڈاکٹر سے فوری رابطہ کریں اگر:
جسم پر سرخ دانے نکلنے کے بعد اگر 4 دن کے اندربخار نہ اترے
بہت زیادہ کھانسی ھو
آپ کے بچے کے کان میں درد ھو
اپنے بچے کو ایمرجنسی میں لیکر جائیں
اگر بچے کو سانس لینے میں دشواری ھو یا سانس لینے میں آواز کا عنصر شامل ھو۔
آپکے بچے کو دورہ پڑ جائِے، ھلنے جلنے میں مشکل پیش آئے یا سلوک میں بدلاو نظر آئے
آپکے بچے کو سر میں شدید درد ھو اور الٹیاں آئیں
آپ کا بچہ دیکھنے میں بہت بیمار لگے
خسرے سے بچاو کا طریقہ
بہت سے ملکوں میں خسرے کی ویکسین مفت دستیاب ھے۔ چھوٹے بچوں کو خسرے کے دو ٹیکے لگائے جاتے ھیں۔ پہلی خوراک بچے کو ایک سال کی عمر میں دی جاتی ھے اور دوسری بچے کے سکول شروع کرنے سے پہلے دی جاتی ھے
خسرے، ممز اور روبیلا[ایم ایم آر] کی ایک ھی ویکسین ھوتی ھے۔ اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کیجئے اگر آپ دونوں نے حفاظتی ٹیکہ نہیں لگایا
آپکے بچے کو خسرہ، ممز اور روبیلا[ایم ایم آر] کا حفاظتی ٹیکہ لگانا ضروری ھے۔ اس کے دو ممکنہ شیڈیول ھیں:
بارہ مہینے اور اٹھارہ مہینے یا
پندرہ مہینے اور چار سے چھھ سال کا عرصہ
زیادہ تر کیسز میںمامون سازی یا جسمانی مدافعت آپکے بچے کوخسرے کی بیماری سے بچا لیتی ھے۔ مامون سازی بہت سی پیچیدگیوں سے بچاتی ھےجیسے کہ نمونیہ، پھیپھڑوں کی انفیکشن یا دماغی سوزش وغیرہ
کچھ بچوں میں ویکسین سے دانوں کا نمودار ھونا
جب بچوں کو خسرے کا ٹیکہ لگایا جائے تو کچھ بچوں میں بیماری کی ھلکی سی علامات پیدا ھو جاتی ھیں۔ یہ ایک عام سی بات ھے۔ ایسی صورت میں ٹیکہ لگنے کے 7 سے 10 دن کے درمیان گلابی دانے پیدا ھو جاتے ھیں ۔ بچے کو ھلکا بخار اور جوڑوں میں ھلکی درد بھی ھوتی ھے، اگر آپ فکر مند ھوں تو اپنے فیملی ڈاکٹر سے رابطہ کریں
ویکسینیشن کروانا بہت ضروری ھے
ترقی یافتہ مما لک میں جہاں ویکشینیشن کی جاتی ھے ، وھاں اگر خسرے کا حملہ ھو بھی تو بہت ھلکی نوعیت کا ھوتا ھے۔ دوسرے ممالک سے آنے والے یا مغربی سیاح جو دوسرے ملکوں سے واپس آتے ھیں، وہ اپنے ساتھ ملک میں یہ بیماری بھی لے آتے ھیں۔
اس وجہ سے آپ کا بچے اور خاندان کے دوسرے افراد کو حفاظتی ٹیکہ لگنا ضروری ھے۔ اگر حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جائیں گے تو یہ بییماری بہت تیزی سے پھیل جاتی ھے
اگر آپکے بچے کو ھسپتال میں خسرہ ھو جاتا ھے
یہ بیماری دوسرے مریضوں میں پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر،آپ کے بچے کو الگ کمرے میں رکھا جائے گا۔ آپکا بچہ پلے روم میں نہیں جا سکے گا جب تک کہ خسرے کے دانے ختم نہ ھو جائیں۔ علہدگی خسرہ شروع ھونے کے 4 دن کے اندرشروع ھو گی۔ اگر آپکے بچے کو مامون سازی کا مسلہ ھے تو بچے کو علامات کے ختم ھونے تک کمرے میں رھنا ھو گا۔
بچے کے لائف سپیشیلیشٹ سے کہیں کہ وہ کھلونے اور رسد کمرے ھی میں لے آئے۔ ایسے لوگ جنہیں پہلے خسرہ نہیں ھوا یا انہوں نے حفاظتی ٹیکہ نہیں لگوایا ھوا ، انہیں بچے کے کمرے میں نہیں آنا چاھئے۔ اگر آپ یا کوئی اور جسے خسرے کی علامات ظاھر ھوں وہ فوری طور پر بچے کے ڈاکٹر یا نرس سے رابطہ کریں
ترقی یافتہ دنیا میں خسرے کی بیماری بہت کم ھے
کینیڈا جیسے ملک میں جہاں زیادہ مقدار میں ویکسین کے استعمال کی وجہ سے خسرہ نہ ھونے کے برابر ھے۔ دنیا کے دوسرے حصوں میں 43 ملین لوگ ھر سال خسرے کا شکار ھوتے ھیں۔ دس لاکھھ لوگ ھر سال خسرے کی بیماری سے وفات پا جاتے ھیں
کلیدی نکات
خسرہ، وائرس سے پیدا شدہ ایک بیماری ھے جس کا کوئی خاص علاج نہیں ھے
خسرے سے عام طور پر بخار، کھانسی، آشوب جشم اور دانوں کی بیماری پیدا ھوتی ھے
خسرہ بہت جلدی دوسروں کو لگ جاتا ھے اس لئے دوسروں میں پھیلانے کی بجائے بہت احتیاط کی ضرورت ھے اس لئے اپنے بچے کو فوری طور پر علہدہ کر دیں
بہت کم کیسیز میں خسرہ کے مریض کو ھسپتال میں داخل کروانے کی ضرورت ھوتی ھے
مامون سازی یا حفاظتی ٹیکہ لگوانے سے خسرہ کے عمل سے بچا جا سکتا ھے

جوڑوں کے کا درد طبی علاج (طب یونانی میں علاج)

جوڑوں کے کا درد طبی علاج (طب یونانی میں علاج)
Treatment of Arthritis with herbal medicines
نسخہ ھوالشافی
پھٹکری سفید بریاں
5 تولہ (60 گرام)
مُقِّل مصفٰی
3 تولہ (36 گرام)
چوب چینی
3 تولہ (36 گرام)
ہلدی
3 تولہ (36 گرام)
کوڑانڈین
3 تولہ (36 گرام)
مغزکر نجوہ
3 تولہ (36 گرام)
پھٹکری سرخ بریاں
3 تولہ (36 گرام)
سورنجاں شیریں
3 تولہ (36 گرام)
پوست ہلیلہ زرد
3 تولہ (36 گرام)
گؤدنتی بریاں (چولہا جلا کر ایک گھنٹہ تک اس پر رکھی رکھیں پھر پیس لیں)
2 تولہ (24 گرام)
کلونجی
2 تولہ (24 گرام)
اجوائن خراسانی
1 تولہ (12 گرام)
مصبر
1 تولہ (12 گرام)
سنامکی
1 تولہ (12 گرام)
تمام دواؤں کا سفوف بنا کر 500 ملی گرام کے کیپسول بھر کر اسے 2 کیپسول صبح دوپہر شام کھانے کے آدھے گھنٹے بعد ہمراہ پانی کے استعمال کرائیں۔ مذکورہ نسخہ میں نے ذاتی تحقیق اور محنت سے ترتیب دیا ہے۔ اس سے بہت فائدہ پہنچتا ہے‘ یہ نسخہ اوسٹیوآرتھرائیٹس‘ نِقْرِس‘ پٹھوں کے درد (Muscular Pain)‘ موچ (Sprain)‘ چوٹ لگنے کے بعد جوڑ یا پٹھوں میں ہونے والی سوجن (Inflammation) اور پٹھوں کے کھنچاؤ میں بہترین کام کرتا ہے لیکن حِدَارِی التہاب مفصل (Rheumatoid Arthritis) میں یہ نسخہ استعمال کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ مذکورہ نسخے کے ساتھ ساتھ اوسٹیوآرتھرائیٹس کے مریضوں کو کیلشیم اور وٹامن ڈی پر مشتمل درج ذیل نسخے کا بھی ضرور استعمال کروایا جائے۔
کشتہ بیضہ مرغ‘ کشتہ صدف‘ کشتہ مرجان اور مروارید ہم وزن لے کر‘ سفوف کرکے 400 ملی گرام کے کیپسول بھرلیں اور دو سے تین دفعہ روز ہمراہ مکھن اور دودھ کے مریضوں کو استعمال کروانے چاہیے اور ساتھ ساتھ مچھلی کے تیل کا ایک چھوٹا چمچ صبح/شام استعمال کیا جائے کیونکہ اس میں وٹامن ڈی ہوتا ہے جو جسم میں کیلشیم کے جذب ہونے کی رفتار کو تیز کرتا ہے۔ لہٰذا مچھلی کا تیل یا مچھلی کے تیل کے کیپسول ساتھ ساتھ مریضوں کو ضرور استعمال کروائے جائیں۔
اگر ساتھ میں یورک ایسڈ بڑھا ہوا ہو اور بخار بھی ہو تو مناسب علاج کریں۔ درج ذیل ادویات معجون سورنجاں‘ معجون چوب چینی‘ یوروسینال کو اگر ضرورت ہو تو ساتھ میں استعمال کروایا جاسکتا ہے۔
تقویت کے لیے حب اذراقی‘ معجون اذراقی‘ معجون فلاسفہ‘ دوالمسک معتدل جواہر دار‘ جواہر مہرہ وغیرہ میں سے کسی ایک کا استعمال کروایا جائے۔ سورنجاں (Colchicum) کے مرکبات کے جوڑوں کے درد میں احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اس کا زیادہ استعمال اور غیر ضروری استعمال (Agranulocytosis) اور (Mitotic Arrest) کا سبب بن سکتا ہے۔

نسخہ،سدا جوانی کیلئے


نسخہ،سدا جوانی کیلئے
نسخہ الشفاء:
ناریل60گرام،چھوہارہ بغیر گٹھلی60گرام،کشمش60گرام،مغزاخروٹ60گرام
مغز پستہ60گرام،مغزبادام60گرام،چینی60گرام
تیاری:
تمام کو پیس کررکھ لیں
مقدار خوراک:
بارہ گرام صبح و شام نہار منہ ہمراہ نیم گرم دودھ ایک گلاس
فوائد:
جسم کی سوئی ہوئی قوتوں کو بیدار کرتا ہے جسمانی طاقت اور قوت باہ بڑھاتا ہے
مادہ تولید پیدا کرتا ہے بے اولادوں کے اولاد پیدا کرتا ہے مرد و عورت دونوں کے لیے
مفید ہےعورت ڈھیلے ڈھالے جسم کو خوبصورت سمار‌ٹ جوان بنا دیتا ہے عرصہ10سال
سے آزمودہ ہے یہ نسخہ گفٹ ہے
  ہر موسم میں استعمال کر سکتے ہیں دس دن استعمال کر کے تین دن ناغہ
کریں پھر استعمال کریں اسی طرح ایک ماہ استعمال کافی ہے ایک ماہ کے وقفے کےبعد پھر
استعمال کرسکتے ہیں...!