انسانی جسم میں جگر قدرتی طور پر کولیسٹرول بنانے کا سبب ہے یہ انسانی جسم میں خلیوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔کولیسٹرول کی دو اقسام ہیں۔مفید کولیسٹرول HDLمضر کولیسٹرول LDLمفید کولیسٹرول میں اومیگا تھری اور اومیگا سکس شامل ہیں اور سبزیوں کے تیل ، زیتون ،گری ،سویابین،سورج مکھی،مکئی اور خشک میوہ جات میں پایا جاتا ہے۔مضر کولیسٹرول بڑے گوشت،مکھن،مارجرین،چربی اور بیکری کی اشیاء میں شامل ہے اور یہ سیچوریٹیڈ فیٹس کہلاتے ہیں۔اگر کولیسٹرول کی مقدار کا تناسب برقرار رکھے تو یہ جسم کے لیے مفید ہے یہ جسم میں جمتا نہیں ہے اور زائد کولیسٹرول کو جسم سے خارج کردیتا ہے۔نقصان دہ کولیسٹرول میں یہ شریانوں میں جمع جاتا ہے اور شریانوں کو تنگ کردیتا ہے۔اس کی بڑی وجہ چکنائی سے بھرپور اشیاء کا استعمال ہے جس کی وجہ سے جسم میں کولیسٹرول کی مقدار بڑجاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سگرٹ نوشی ،ذہنی پریشانی ، جسمانی ورزش کی کمی،روغنی غذا کا استعمال آپ کو کولیسٹرول کی زیادتی میں مبتلا کر سکتا ہے۔اگر خون میں کولیسٹرول کا تناسب خطرناک حد تک بڑھ جائے تو دل کی بیماری لاحق ہونے کے سو فیصد امکان ہے کیونکہ دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں پر کولیسٹرول کی تہہ جمتی جاتی ہے اور دل کو خون کی فراہمی میں کمی جاتی ہے اور دل کا دورہ پڑنے کا اندیشہ غالب آجاتا ہے۔کولیسٹرول کی زیادتی سے بچنے کے لیے گھی،چربی،انڈے کی زردی،بالائی،بڑے گوشت،مکھن،پنیر، بسکٹ اور بیکری کی اشیاء سے ہر ممکن پرہیز کرنا چاہئے۔اگر چکنائی کا استعمال ناگزیر ہو تو کینولا، مکئی، سورج مکھی کا تیل استعمال کیاجائے اور دیگر چکنائی زیتون مچھلی، خشک میوہ جات، اجناس سے حاصل کی جاسکتی ہے یہ چکنائی مضر صحت نہیں لیکن اس کو بھی اعتدال کے ساتھ استعمال کیا جائے۔پھل، سبزیاں، اناج اور دالیں زیادہ استعمال کی جائیں اور ہری سبزیوں اور سلاد جیسی غذا سے ایک طرف وزن گھٹانے میں معاون ہو گی دوسری طرف کولیسٹرول کو بھی اعتدال میں رکھے گی۔معالج کی طرف سے دی جانے والی ادویات کو بھی باقاعدگی سے کھائیں اور ان کی اجازت کے بنا ادویات کی مقدار کو کم یا زیادہ نا کریں۔اپنا تمام میڈیکل ریکارڈ محفوظ رکھیں اور تما م ٹیسٹ وقت پر کراتے رہیں۔غذا کو متوازن کرنے کے بعد ورزش بھِی کولیسٹرول کو کنٹرول رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے روزانہ پندرہ سے پچیس منٹ چہل قدمی یا سائیکلنگ اور تیراکی مفید ہے۔ تمباکو نوشی کا بھی کولیسٹرول بڑھانے میں کلیدی کردار ہے اس لے بتدریج یہ عادت ترک کرکے صحت مندانہ زندگی کے طریقوں کی طرف راغب ہونا چاہئے۔اگر تمباکو نوشی ترک نا کی جائے تو یہ بھی کولیسٹرول کو دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں پر کولیسٹرول کو تہہ لگانے میں معاونت دیتا ہے جس سے دل کو خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے۔ان تمام باتوں کے ساتھ یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ ایک صحت مند انسان کو یومیہ صرف تیس گرام چکنائی کی ضرورت ہے۔ اس سے زائد چکنائی کا استعمال آہستہ آہستہ ایک صحت مند انسان کو بیماریوں کی طرف لے جاتا ہے۔ علاج کے ساتھ ساتھ اگر مکمل احتیاط کی جائے تو بیماری کو مزید بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے۔جو لوگ اس بیماری کا شکار نہیں انہیں بھی کھانے میں اعتدال پسندی کا مظاہرکر نا چاہئے مرغن، چربی چکنائی والے کھانوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔اجناس،دالیں، سبزیوں سلاد کا استعمال زیادہ کرنا چاہئے اور ہر سال اپنا کولیسٹرول لیول چیک کروانا چاہیے۔اس سے ہم صحت مند معاشرے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
کولیسٹرولکیا آپ کو اپنے کولیسٹرول کی سطح کا علم ہے؟ زیادہ امکان یہی ہوگا کہ آپ اس حوالے سے بے خبر ہوں گے۔لیکن یہ بے خبری خطرناک ہوسکتی ہے کیونکہ کولیسٹرول کی زیادہ سطح لاکھوں افراد میں دل کی بیماریوں کے خدشے میں اضافہ کرتی ہے اور یہ صرف زیادہ عمر کے مرد وخواتین نہیں جنہیں اس حوالے سے فکر مند ہونا چاہیے کیونکہ یہ بات محض ایک افسانہ ہے کہ 45سے پہلے تک کولیسٹرول کی سطح ہمیشہ کم ہوتی ہے لیکن اب ا یک اچھی خبر ہے، ڈاکٹر کولیسٹرول پر فتح حاصل کرنے کے لیے نئے طریقے دریافت کررہے ہیں۔آئیے ان کا مختصر جائزہ لیتے ہیں۔
ایچ ڈی ایل باقاعدگی سے لیں: یک ناسیرشدہ چکنائی (Monounsaturated fats) جو کہ بعض خشک میووں کے علاوہ زیتون اور کینولا کے تیل میں پائی جاتی ہے نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل(low density lipoproteins))کی سطح کو کم کرتی ہے کیونکہ یہ سیر شدہ چکنائی(saturated fats) کی جگہ لیتا ہے اور مزید یہ کہ یہ ایچ ڈی ایل(high density lipoproteins)، جو کہ مفید کولیسٹرول کہلاتا ہے، کو بھی کم نہیں کرتا ہے ۔
اگر خواتین کی خوراک میں نصف سے کم سیرشدہ چکنائی کو کاربوہائیڈریٹس سے بدلا جائے تو دل کی بیماریوں کا خدشہ پندرہ فیصد تک کم ہوجاتا ہے لیکن اگر سیرشدہ چکنائی کو یک ناسیر شدہ چکنائی سے بدلا جائے تو یہ خدشہ 35فیصد تک کم ہوجاتا ہے لہٰذا آپ کو چاہیے کہ مکھن کی جگہ زیتون کا تیل ، بغیر چکنائی دودھ اور بغیر چکنائی گوشت کا استعمال کریں۔اس طرح جن لوگوں کو وراثتی طورپر زیادہ کولیسٹرول کامسئلہ ہے یا جنہیں دل کی بیماری ہے انہیں ہفتے میں دو سے زیادہ انڈے استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔
نقصان دہ کولیسٹرول دور بھگائیں:چکنائی سے 30فیصد سے زیادہ کیلوریز نہ لیں۔تاہم سیرشدہ چکنائی کی مقدار کو کم رکھنا کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے سب سے بہترین حکمت عملی ہے اور سیر شدہ چکنائی سب سے زیادہ گوشت اور ڈیری کی مصنوعات میں پائی جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں جگر شریانوں کو بلاک کرنے والا ایل ڈی ایل کولیسٹرول زیادہ مقدار میں بنانے لگتا ہے۔ لہٰذا اپنی خوراک میں گوشت اور ڈیری کی مصنوعات کی مقدار کو کم سے کم رکھیں۔
تھائی رائیڈ کی سطح کو قابو میں رکھیں:ہائپو تھائی رائیڈ کا مسئلہ خواتین میں خاص طورپر بہت عام ہے جس میں حلق کے قریب پائے جانے والے یہ غدود بہت زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔اس کا علاج نہ کیا جائے تو اس سے کولیسٹرول کی سطح میں قابل ذکر اضافہ ہوتا ہے۔اس کے نتیجے میں تھکن ، سردی سے حساسیت ، بالوں کا نقصان ، وزن میں اضافہ ، جوڑوں میں درد اور ڈپریشن جیسے مسائل لاحق ہوجاتے ہیں۔
وزن کو قابو میں رکھیں:ہر گروپ کے لوگوں میں موٹے افراد میں نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل زیادہ ہوگا جبکہ جو لوگ دبلے ہوں گے ان میں یہ سب سے کم ہوگا۔
متحرک رہیں:صرف خوراک کے ذریعے مفید کولیسٹرول ایچ ڈی ایل میں اضافہ کرنا اچھا نہیں لیکن اگر ورزش اور غذائی ردوبدل کے ساتھ ایسا کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ورزش کے نتیجے میں ٹرائی گلائسرائیڈز بھی کم ہوتا ہے جو کہ خون میں شامل ایک اور قسم کی چکنائی ہے جو کہ دل کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔
شراب ترک کر دیں: شراب نہ صرف ہم مسلمانوں کے لیے مذہبی طورپر ممنوع ہے بلکہ یہ صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔شراب نوشی کے نتیجے میں نقصان دہ کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے اور دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ اور بھی کئی مسائل جنم لیتے ہیں۔شراب بلڈپریشر میں بھی اضافہ کرتی ہے۔
ریشہ دار غذائیں زیادہ کھائیں :ریشہ یا فائبر جئی ، جو ، چاول ، پھلیوں ، دالوں ، کینو مالٹوں ، سٹرابری، گاجر اور سیب میں بکثرت پایا جاتا ہے اور یہ ایچ ڈی ایل کو کم کیے بغیر ایل ڈی ایل کی سطح کو کم کرتا ہے۔بعض قسم کے دلیے ایک حل پذیر فائبر ’’پی سایلیم‘‘ سے فورٹی فائیڈ کیے جاتے ہیں جو کہ قبض کشا ادویات میں بھی شامل ہوتے ہیں۔جن لوگوں میں کولیسٹرول بہت زیادہ ہو اور وہ بارہ گرام پی سایلیم فائبر روزانہ استعمال کریں تو ان کے کولیسٹرول کی سطح میں مجموعی طورپر پانچ فیصد کمی ہوگی۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ:یہ فیٹی ایسڈ سالمن ، میکرل اور دیگر مچھلیوں میں پایا جاتا ہے اور یہ چکنائی ٹرائی گلیسرائیڈ کی سطح کو کم کرتا ہے اور چونکہ مچھلی میں سیر شدہ چکنائی کم ہوتی ہے اس لیے نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل کی سطح کو کم کرنے کے لیے یہ بہترین غذا ہے۔