زیرہ :معدہ، جگراور گردہ کیلئے مفید دیسی بیج
زیرہ ،زمانہ قدیم سے کھانوں کو خوشبو دار بنانے اور مختلف قسم کی دواﺅں میں استعمال ہو رہا ہے مشرق میں زیرہ ہر باورچی خانے کی لازمی ضرورت ہے۔ زیرہ نہ صرف نظام ہضم کی خرابیوں کو دور کرتا ہے بلکہ اس میں جراثیم کش علامات بھی پائی جاتی ہیں۔ زیرہ کے بیج میں آئرن بھی ہوتا ہے جس سے جگر کی طاقت بڑھ جاتی ہے ۔ بد ہضمی کے علاوہ د ست ، الٹی، متلی خاص طورپر حاملہ خواتین کی صبح کے وقت ہونیوالی متلی کی کیفیت کو روکنے کیلئے زیرہ کو انتہائی مفید قرار دیا گیا ہے اس مقصد کیلئے ایک گلاس پانی میں ایک چائے والے چمچ کی مقدار میں زیرہ ڈال کر جوش دیا جائے۔ اس میں نمک اور پودینے کا عرق شامل کرکے پینے سے افاقہ ھو گا ۔ عام نزلہ زکام میں بھی زیرہ فائدہ مند ہوتا ہے گلے کی خراش میں زیرہ کے جو شاندے میں پسا ہوا سونٹھ شامل کر کے غرارے کرنے سے آرام ملتا ہے چونکہ زیرہ میں جراثیم کش خصوصیات پائی جاتی ہے اس لیے اس کی لیپ دانوں، پھوڑوں اور پھنسیوں پر لگائی جاتی ہے اس مقصد کیلئے سیاہ زیرے کی لیپ زیادہ بہتر ہوتی ہے اگر کوئی بیماری نہ بھی ہو تو زیرے کا جوس جسم کیلئے بہترین ٹانک کا کام کرتا ہے اس کے استعمال سے غذا ہضم کرنیوالی جسمانی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے گردہ اور جگر کی کارکرد گی پر بھی یہ مشرقی جڑی بوٹی کا بہتر اثر ہوتا ہے اور بیماریوں سے محفوظ کرنے والا قدرتی نظام
توانا رہتا ہے ۔بعض اطباء ، دمہ اور جوڑوں کے دور کے علاج میں بھی زیرہ استعمال کرتے ہیں
Wednesday, 26 February 2014
سبزیاں : مقوی و صحت بخش غذا
سبزیاں : مقوی و صحت بخش غذا
ہمارے معاشرے میں گوشت کو طاقت ور اور سبزیوں کو معمولی غذا تصور کیا جاتا ہے۔
حالانکہ سبزیوں میں جو غذائی اجزا ہوتے ہیں ، وہ گوشت میں نہیں ہوتے۔
انسان بنیادی طور پر سبزی خور ہے۔ انسانی جسم اور جسمانی نظام اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ سبزیاں استعمال کرنے والے لوگ بے شمار امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔ ان کا نظامِ ہاضمہ جسم کو خوبصورت ، متوازن اور سڈول رکھتا ہے۔
پیاز، لہسن ، ٹماٹر ۔۔۔ غذا کے اہم جز شمار ہوتے ہیں۔ سلاد کے طور پر انہیں اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔ پالک ، بہت لذیذ اور ہاضم ترکاری ہے ۔ اس سے قبض دور ہوتا ہے۔
ٹماٹر کو بطورِ پھل اور سلاد کے طور پر بھی کھایا جاتا ہے۔
گاجر مشہور سبزی ہے ، جو دراصل پودے کی جڑ ہے۔ اسے کچا بھی کھایا جاتا ہے اور پکا کر بھی۔ کچی گاجر کھانے سے بدن کو غذائیت ملتی ہے ، خون کی پیدائش میں اضافہ ہوتا ہے ، ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔ سردیوں میں گاجر کا حلوہ کھانے سے جسم طاقت ور اور جسمانی کمزوری دور ہو جاتی ہے۔ کیلیشئم کی کمی بھی دور ہو جاتی ہے۔
چقندر بھی پودے کی جڑ ہے۔ اس میں حیاتین ’اے‘ اور ’ بی ‘ کے علاوہ قدرتی شکر کی کافی مقدار ہوتی ہے، جو جگر کو درست رکھتی ہے۔ اگر چقندر اور ٹماٹر کا جوس نکال کر یا سوپ بنا کر پیا جائے تو دبلے پتلے لوگ صحت مند اور تندرست ہو جاتے ہیں اور ان کے وزن اور خون میں اضافہ ہوتا ہے۔
شلجم ، مولی اور چقندر جیسی ترکاریوں کے پتوں میں بھی مفید اور بیش بہا اجزا ہوتے ہیں۔ سلاد کے طور پر ان کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں گوشت کو طاقت ور اور سبزیوں کو معمولی غذا تصور کیا جاتا ہے۔
حالانکہ سبزیوں میں جو غذائی اجزا ہوتے ہیں ، وہ گوشت میں نہیں ہوتے۔
انسان بنیادی طور پر سبزی خور ہے۔ انسانی جسم اور جسمانی نظام اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ سبزیاں استعمال کرنے والے لوگ بے شمار امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔ ان کا نظامِ ہاضمہ جسم کو خوبصورت ، متوازن اور سڈول رکھتا ہے۔
پیاز، لہسن ، ٹماٹر ۔۔۔ غذا کے اہم جز شمار ہوتے ہیں۔ سلاد کے طور پر انہیں اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔ پالک ، بہت لذیذ اور ہاضم ترکاری ہے ۔ اس سے قبض دور ہوتا ہے۔
ٹماٹر کو بطورِ پھل اور سلاد کے طور پر بھی کھایا جاتا ہے۔
گاجر مشہور سبزی ہے ، جو دراصل پودے کی جڑ ہے۔ اسے کچا بھی کھایا جاتا ہے اور پکا کر بھی۔ کچی گاجر کھانے سے بدن کو غذائیت ملتی ہے ، خون کی پیدائش میں اضافہ ہوتا ہے ، ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔ سردیوں میں گاجر کا حلوہ کھانے سے جسم طاقت ور اور جسمانی کمزوری دور ہو جاتی ہے۔ کیلیشئم کی کمی بھی دور ہو جاتی ہے۔
چقندر بھی پودے کی جڑ ہے۔ اس میں حیاتین ’اے‘ اور ’ بی ‘ کے علاوہ قدرتی شکر کی کافی مقدار ہوتی ہے، جو جگر کو درست رکھتی ہے۔ اگر چقندر اور ٹماٹر کا جوس نکال کر یا سوپ بنا کر پیا جائے تو دبلے پتلے لوگ صحت مند اور تندرست ہو جاتے ہیں اور ان کے وزن اور خون میں اضافہ ہوتا ہے۔
شلجم ، مولی اور چقندر جیسی ترکاریوں کے پتوں میں بھی مفید اور بیش بہا اجزا ہوتے ہیں۔ سلاد کے طور پر ان کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ادرک، بدلتے موسم کا ابتدائی ٹانک
ادرک، بدلتے موسم کا ابتدائی ٹانک
حکماء کئی ہزار برس سے ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ اسے اردو میں ادرک، ہندی میں سونٹھ اور انگریزی میں جنجر کہتے ہیں۔ یہ وہ مبارک غذا ہے جس کا تذکرہ قرآن شریف میں بھی آیا ہے۔ قرآن پاک میں اسے زنجبیل کہہ کر پکارا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ ”وہاں انہیں (مسلمانوں کو) ایسا مشروب پلایا جائے گا جس میں ادرک بھی ملا ہوا ہو گا“۔ اس طرح حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔“
درج بالا واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ادرک بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتی ہے۔ آئیے پڑھتے ہیں کہ یہ خدائی تحفہ کئی امراض میں انسان کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ یونانی اطباءنے اپنی کتاب میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ہے۔ مثلاً حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ہے۔ کئی حکماءکا خیال ہے کہ چین کی مشہور بوٹی ”جن سنگ“ دراصل ادرک ہی کی ایک قسم ہے۔
نظامِ ہضم
معدے کے جملہ امراض میں ادرک مفید ہے ۔ یہ دست آور بھی ہے اور قابض بھی ۔تازہ ادرک پسی ہوئی آد ھی چمچ لیجئے اس میں ایک چمچ پانی، ایک چمچ لیموں کا رس، ایک چمچ پودینے کا رس اور ایک چمچ شہد ملائیے۔ یہ مرکب وہ لوگ دن میں تین بار چاٹ لیں جن کو متلی‘ قے‘ بدہضمی‘ یرقان یا بواسیر کی شکایت ہو۔ یہ نسخہ اِن بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ ادرک ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ بھوک کم لگنے کی صورت میں بھی ادرک استعمال کیجئے۔ پیٹ کا درد اور اپھارہ دور کرنے کیلئے بھی ادرک کھائی جاتی ہے۔
اگر اپنا ہاضمہ درست رکھنا چاہتے ہیں تو کھانے کے بعد تازہ ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا چبالیں۔ اس نسخے سے زبان کی میل بھی اترتی ہے نیز معدہ کئی بیماریوں سے پاک رہتا ہے۔ اگر جگر کی خرابی کے باعث پیٹ میں پانی جمع ہو جائے تو مریض کو ادرک کا پانی پلائیں۔ یہ پانی پیشاب آور ہے اور پیٹ کا سارپانی نکال دیتا ہے۔ ادرک انتڑیوں کی سوزش بھی ختم کرتی ہے۔
گلے کے امراض
اگربلغمی کھانسی چمٹی ہوئی ہو یا آپ دمے کا شکار ہوں تو یہ نسخہ استعمال کریں۔ ادرک کا رس 3ماشہ، ایک تولہ شہد میں ملا کر چاٹ لیں۔ یہ معمولی سا نسخہ عموماً کھانسی اور دمے سے نجات دلا دیتا ہے۔ اگر نزلے میں گرفتار ہوں تو ادرک کا رس 3ماشہ، کالی مرچ ایک ماشہ،لہسن 6ماشہ اور شہد 2تولہ ملا کر چٹنی بنا لیں اور اسے تھوڑا تھوڑا چاٹتے رہیں۔ سردی سے ہونے والے نزلے میں بطورِ خاص یہ چٹنی مفید ہے۔ ادرک چبانے سے گلا صاف ہوتا ہے، گلے کی خراش یا زخم دور کرنے کیلئے ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا منہ میں رکھ کر چباتے رہیے۔
سردی کا بہترین علاج
ادرک گرم مزاج رکھتی ہے۔ موسم سرما کی بیماریوں میں فائدہ پہنچاتی ہے۔ اس کے کھانے سے سردی کم لگتی ہے۔ بعض لوگ ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد جسم میں کپکپی یا درد محسوس کرتے ہیں۔ اگر وہ نہانے کے بعد 3سے 6ماشے ادرک کھا لیں تو انہیں اس سردی سے نجات مل جائے گی۔ مزید براں مضمون کے آغاز میں جو نسخہ بتایا گیا ہے وہ زکام کے علاج میں موثر ہے۔ سردی زکام کی شکایت میں ادرک کی چائے بھی مفید ہے۔ ادرک کی چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اُبلتے ہوئے پانی میں چائے کی پتی ڈالنے سے پہلے ادرک کے چھوٹے ٹکڑے ڈال دیں۔ سردی زکام اور بخار کی صورت میں یہ چائے زیادہ مفید ہو گی۔
دمہ اور نظام تنفس
ادرک اور کالی ہریڑ6,6ماشہ کی تعداد میں معمولی ساکوٹ لیں۔ اس کے بعد انہیں پیالی بھر پانی میں اُبال لیں۔ بعد ازاں پانی میں شہد یا چینی ملا لیں۔ جس کسی کو پرانی کھانسی یا دمہ ہو، وہ یہ پانی پیئے انشاءاللہ افاقہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ادرک کا رس شہد کے ساتھ چاٹا جائے تو حلق صاف ہو جاتا ہے اورسینے میں جمع بلغم نکل جاتا ہے۔ ایک نسخہ اور ہے۔ میتھی کا جوشاندہ ایک پیالی لیجئے اس میں ایک چمچی تازہ ادرک کا رس اور ایک چمچی شہد ملائیے۔ جو مرد و خواتین کالی کھانسی، دمہ اور پھیپھڑوں کی تپ دق میں مبتلا ہوں وہ یہ نسخہ استعمال کریں، موثر پائیں گے۔ جن افراد کے منہ سے بو آتی ہے، وہ ادرک کھائیں۔ یہ بدبو دور کرکے منہ کا خراب ذائقہ بھی درست کرتی ہے۔
خواتین کے امراض
تازہ ادرک کا درمیانہ ٹکڑا لیں۔ اُسے کچل کر ایک پیالی پانی میں چند منٹ کیلئے اُبال لیں۔ بعد میں پانی میں چینی ملائیے اوراسے دن میں 3بار استعمال کریں۔ ادرک بھی کھا لینی ہے۔ یہ گھریلو ٹوٹکہ نہ صرف ایام کی بے قاعدگی دور کرتا ہے بلکہ اس سے متعلق تمام تکالیف دور ہو جاتی ہیں۔
ذہنی دباﺅ
ہیجان، بے چینی اور ذہنی دباﺅ کی کیفیت میں ادرک طبیعت کو پُرسکون کرتی ہے ۔حتیٰ کہ ڈاکٹر بھی ادرک کی اس خاصیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اسے ڈپریشن دور کرنے والی دوا سمجھتے ہیں۔ ادرک کا 2تولہ رس لیں اور اسے گائے کے 7تولہ دودھ میں اتنا پکائیں کہ آمیزے کی مقدار نصف رہ جائے۔ اس میں حسب ذائقہ شکر ملا کر سوتے وقت پی لیں۔ یہ آمیزہ ذہنی بوجھ اورپریشانی دور کرکے انسان کوپرسکون نیند کا تحفہ عطا کرتا ہے۔ اگر کسی کو ہسٹریا کا دورہ پڑے تو ادرک اور کالی مرچ ہم وزن ملا لیں۔ مریض کو یہ آمیزہ نسوارکی طرح دیں۔ دورہ ختم ہو جائے گا۔ ادرک کا استعمال یادد ا شت بڑھاتا ہے۔ 5تولہ ادرک کو پیس کر 10تولہ شہد میں ملا لیں۔ کمزور دماغ والے یہ آمیزہ 3,3ماشہ صبح و شام کھائیں۔دماغ کو تقویت ملے گی اور بھولنے کی بیماری ختم ہو جائے گی۔(ان شا ءاللہ )
گٹھیا اور دیگر تکالیف
ادرک کا تیل گٹھیا اور بادی کے درد میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ ادرک کا آدھ پاﺅ رس لیں۔ اس میں تل کا تیل ایک چھٹانک ملا لیں۔ آمیزے کو ہلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ سارا مائع اُڑ جائے۔ صرف تیل رہ جائے۔ درد ہو تو اس تیل کی مالش کریں۔سخت سردی کے باعث کئی لوگوں کے سر میں درد رہتا ہے وہ درد سے نجات کیلئے یہ تیل ماتھے پر ملیں۔ بچوں کا سینہ گرم رکھنے کیلئے بھی اس تیل کی مالش مفید ہے۔ سردی کے باعث جسم میں درد ہو تو اس تیل سے اسے بھگائیں۔ مالش کرنے کے علاوہ تھوڑی سی ادرک گڑ کے ساتھ کھا لی جائے تو علاج مزید موثر وہ جاتا ہے۔ دانتوں کا درد بھگانے کیلئے بھی ادرک استعمال ہوتی ہے۔ ایک بار علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کو رات کے وقت دانت میں شدید رد ہوا تو شفاءالملک حکیم اجمل خان رحمتہ اللہ علیہ نے انہیں مشورہ دیا کہ دانت کے نیچے ادرک کا ٹکڑا دبا کر رکھیں۔ چند دن میں شاعر مشرق کا دانت درد جاتا رہا۔ درد شقیقہ میں بھی ادرک مفید ہے۔ کان میں درد ہو تو ادرک کا رس چند قطرے کان میں ڈالیے درد کافور ہو جائیگا۔ کمر اور جوڑوں کی تکلیف سے نجات پانے کیلئے کئی صدیوں سے ادرک بھون کر کھائی جارہی ہے۔ ملٹھی اور ادرک 6,6ماشے 3چھٹانک پانی میں ڈالیے اور پانی کو جوش دیں بعد ازاں چینی ملا کر پانی پی لیں۔ یہ نسخہ سینے‘ کمر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ اگر ادرک کو سیاہ نمک کے ساتھ پیس کر سونگھیںتو سردرد ختم ہو جاتا ہے۔
دیگر استعمال
(1)مچھلی کھاتے ہوئے ادرک کا استعمال کریں تو پیاس نہیں لگتی۔(2)خون کی نالیوں پر جمی ہوئی چربی کی تہیں اُتارنے میں ادرک کام آتی ہے۔ یہ دل کا فعل اور سست دورانِ خون درست کرتی ہے۔(3) جگر کی ابتدائی خرابی ادرک کے استعمال سے دور ہو جاتی ہے۔ (4)ذیابیطس کی دونوں اقسام میں اگر شہد کے ساتھ ادرک کا رس دن میں کئی بار چاٹا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ (5)ادرک کا مربہ کھانا اور جائفل کو منہ میں رکھنا فالج سے نجات دلاتا ہے۔ (6)امراضِ چشم میں بھی ادرک مفید ہے۔ ادرک‘ سفید سرمہ‘ قلمی شورہ اور سفید پھٹکڑی ہم وزن ملا کر سُرمہ تیار کریں۔ یہ اکثر امراض چشم دور کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اشیاءخالص ہونی چاہئیں۔
حکماء کئی ہزار برس سے ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ اسے اردو میں ادرک، ہندی میں سونٹھ اور انگریزی میں جنجر کہتے ہیں۔ یہ وہ مبارک غذا ہے جس کا تذکرہ قرآن شریف میں بھی آیا ہے۔ قرآن پاک میں اسے زنجبیل کہہ کر پکارا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ ”وہاں انہیں (مسلمانوں کو) ایسا مشروب پلایا جائے گا جس میں ادرک بھی ملا ہوا ہو گا“۔ اس طرح حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔“
درج بالا واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ادرک بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتی ہے۔ آئیے پڑھتے ہیں کہ یہ خدائی تحفہ کئی امراض میں انسان کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ یونانی اطباءنے اپنی کتاب میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ہے۔ مثلاً حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ہے۔ کئی حکماءکا خیال ہے کہ چین کی مشہور بوٹی ”جن سنگ“ دراصل ادرک ہی کی ایک قسم ہے۔
نظامِ ہضم
معدے کے جملہ امراض میں ادرک مفید ہے ۔ یہ دست آور بھی ہے اور قابض بھی ۔تازہ ادرک پسی ہوئی آد ھی چمچ لیجئے اس میں ایک چمچ پانی، ایک چمچ لیموں کا رس، ایک چمچ پودینے کا رس اور ایک چمچ شہد ملائیے۔ یہ مرکب وہ لوگ دن میں تین بار چاٹ لیں جن کو متلی‘ قے‘ بدہضمی‘ یرقان یا بواسیر کی شکایت ہو۔ یہ نسخہ اِن بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ ادرک ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ بھوک کم لگنے کی صورت میں بھی ادرک استعمال کیجئے۔ پیٹ کا درد اور اپھارہ دور کرنے کیلئے بھی ادرک کھائی جاتی ہے۔
اگر اپنا ہاضمہ درست رکھنا چاہتے ہیں تو کھانے کے بعد تازہ ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا چبالیں۔ اس نسخے سے زبان کی میل بھی اترتی ہے نیز معدہ کئی بیماریوں سے پاک رہتا ہے۔ اگر جگر کی خرابی کے باعث پیٹ میں پانی جمع ہو جائے تو مریض کو ادرک کا پانی پلائیں۔ یہ پانی پیشاب آور ہے اور پیٹ کا سارپانی نکال دیتا ہے۔ ادرک انتڑیوں کی سوزش بھی ختم کرتی ہے۔
گلے کے امراض
اگربلغمی کھانسی چمٹی ہوئی ہو یا آپ دمے کا شکار ہوں تو یہ نسخہ استعمال کریں۔ ادرک کا رس 3ماشہ، ایک تولہ شہد میں ملا کر چاٹ لیں۔ یہ معمولی سا نسخہ عموماً کھانسی اور دمے سے نجات دلا دیتا ہے۔ اگر نزلے میں گرفتار ہوں تو ادرک کا رس 3ماشہ، کالی مرچ ایک ماشہ،لہسن 6ماشہ اور شہد 2تولہ ملا کر چٹنی بنا لیں اور اسے تھوڑا تھوڑا چاٹتے رہیں۔ سردی سے ہونے والے نزلے میں بطورِ خاص یہ چٹنی مفید ہے۔ ادرک چبانے سے گلا صاف ہوتا ہے، گلے کی خراش یا زخم دور کرنے کیلئے ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا منہ میں رکھ کر چباتے رہیے۔
سردی کا بہترین علاج
ادرک گرم مزاج رکھتی ہے۔ موسم سرما کی بیماریوں میں فائدہ پہنچاتی ہے۔ اس کے کھانے سے سردی کم لگتی ہے۔ بعض لوگ ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد جسم میں کپکپی یا درد محسوس کرتے ہیں۔ اگر وہ نہانے کے بعد 3سے 6ماشے ادرک کھا لیں تو انہیں اس سردی سے نجات مل جائے گی۔ مزید براں مضمون کے آغاز میں جو نسخہ بتایا گیا ہے وہ زکام کے علاج میں موثر ہے۔ سردی زکام کی شکایت میں ادرک کی چائے بھی مفید ہے۔ ادرک کی چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اُبلتے ہوئے پانی میں چائے کی پتی ڈالنے سے پہلے ادرک کے چھوٹے ٹکڑے ڈال دیں۔ سردی زکام اور بخار کی صورت میں یہ چائے زیادہ مفید ہو گی۔
دمہ اور نظام تنفس
ادرک اور کالی ہریڑ6,6ماشہ کی تعداد میں معمولی ساکوٹ لیں۔ اس کے بعد انہیں پیالی بھر پانی میں اُبال لیں۔ بعد ازاں پانی میں شہد یا چینی ملا لیں۔ جس کسی کو پرانی کھانسی یا دمہ ہو، وہ یہ پانی پیئے انشاءاللہ افاقہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ادرک کا رس شہد کے ساتھ چاٹا جائے تو حلق صاف ہو جاتا ہے اورسینے میں جمع بلغم نکل جاتا ہے۔ ایک نسخہ اور ہے۔ میتھی کا جوشاندہ ایک پیالی لیجئے اس میں ایک چمچی تازہ ادرک کا رس اور ایک چمچی شہد ملائیے۔ جو مرد و خواتین کالی کھانسی، دمہ اور پھیپھڑوں کی تپ دق میں مبتلا ہوں وہ یہ نسخہ استعمال کریں، موثر پائیں گے۔ جن افراد کے منہ سے بو آتی ہے، وہ ادرک کھائیں۔ یہ بدبو دور کرکے منہ کا خراب ذائقہ بھی درست کرتی ہے۔
خواتین کے امراض
تازہ ادرک کا درمیانہ ٹکڑا لیں۔ اُسے کچل کر ایک پیالی پانی میں چند منٹ کیلئے اُبال لیں۔ بعد میں پانی میں چینی ملائیے اوراسے دن میں 3بار استعمال کریں۔ ادرک بھی کھا لینی ہے۔ یہ گھریلو ٹوٹکہ نہ صرف ایام کی بے قاعدگی دور کرتا ہے بلکہ اس سے متعلق تمام تکالیف دور ہو جاتی ہیں۔
ذہنی دباﺅ
ہیجان، بے چینی اور ذہنی دباﺅ کی کیفیت میں ادرک طبیعت کو پُرسکون کرتی ہے ۔حتیٰ کہ ڈاکٹر بھی ادرک کی اس خاصیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اسے ڈپریشن دور کرنے والی دوا سمجھتے ہیں۔ ادرک کا 2تولہ رس لیں اور اسے گائے کے 7تولہ دودھ میں اتنا پکائیں کہ آمیزے کی مقدار نصف رہ جائے۔ اس میں حسب ذائقہ شکر ملا کر سوتے وقت پی لیں۔ یہ آمیزہ ذہنی بوجھ اورپریشانی دور کرکے انسان کوپرسکون نیند کا تحفہ عطا کرتا ہے۔ اگر کسی کو ہسٹریا کا دورہ پڑے تو ادرک اور کالی مرچ ہم وزن ملا لیں۔ مریض کو یہ آمیزہ نسوارکی طرح دیں۔ دورہ ختم ہو جائے گا۔ ادرک کا استعمال یادد ا شت بڑھاتا ہے۔ 5تولہ ادرک کو پیس کر 10تولہ شہد میں ملا لیں۔ کمزور دماغ والے یہ آمیزہ 3,3ماشہ صبح و شام کھائیں۔دماغ کو تقویت ملے گی اور بھولنے کی بیماری ختم ہو جائے گی۔(ان شا ءاللہ )
گٹھیا اور دیگر تکالیف
ادرک کا تیل گٹھیا اور بادی کے درد میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ ادرک کا آدھ پاﺅ رس لیں۔ اس میں تل کا تیل ایک چھٹانک ملا لیں۔ آمیزے کو ہلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ سارا مائع اُڑ جائے۔ صرف تیل رہ جائے۔ درد ہو تو اس تیل کی مالش کریں۔سخت سردی کے باعث کئی لوگوں کے سر میں درد رہتا ہے وہ درد سے نجات کیلئے یہ تیل ماتھے پر ملیں۔ بچوں کا سینہ گرم رکھنے کیلئے بھی اس تیل کی مالش مفید ہے۔ سردی کے باعث جسم میں درد ہو تو اس تیل سے اسے بھگائیں۔ مالش کرنے کے علاوہ تھوڑی سی ادرک گڑ کے ساتھ کھا لی جائے تو علاج مزید موثر وہ جاتا ہے۔ دانتوں کا درد بھگانے کیلئے بھی ادرک استعمال ہوتی ہے۔ ایک بار علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کو رات کے وقت دانت میں شدید رد ہوا تو شفاءالملک حکیم اجمل خان رحمتہ اللہ علیہ نے انہیں مشورہ دیا کہ دانت کے نیچے ادرک کا ٹکڑا دبا کر رکھیں۔ چند دن میں شاعر مشرق کا دانت درد جاتا رہا۔ درد شقیقہ میں بھی ادرک مفید ہے۔ کان میں درد ہو تو ادرک کا رس چند قطرے کان میں ڈالیے درد کافور ہو جائیگا۔ کمر اور جوڑوں کی تکلیف سے نجات پانے کیلئے کئی صدیوں سے ادرک بھون کر کھائی جارہی ہے۔ ملٹھی اور ادرک 6,6ماشے 3چھٹانک پانی میں ڈالیے اور پانی کو جوش دیں بعد ازاں چینی ملا کر پانی پی لیں۔ یہ نسخہ سینے‘ کمر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ اگر ادرک کو سیاہ نمک کے ساتھ پیس کر سونگھیںتو سردرد ختم ہو جاتا ہے۔
دیگر استعمال
(1)مچھلی کھاتے ہوئے ادرک کا استعمال کریں تو پیاس نہیں لگتی۔(2)خون کی نالیوں پر جمی ہوئی چربی کی تہیں اُتارنے میں ادرک کام آتی ہے۔ یہ دل کا فعل اور سست دورانِ خون درست کرتی ہے۔(3) جگر کی ابتدائی خرابی ادرک کے استعمال سے دور ہو جاتی ہے۔ (4)ذیابیطس کی دونوں اقسام میں اگر شہد کے ساتھ ادرک کا رس دن میں کئی بار چاٹا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ (5)ادرک کا مربہ کھانا اور جائفل کو منہ میں رکھنا فالج سے نجات دلاتا ہے۔ (6)امراضِ چشم میں بھی ادرک مفید ہے۔ ادرک‘ سفید سرمہ‘ قلمی شورہ اور سفید پھٹکڑی ہم وزن ملا کر سُرمہ تیار کریں۔ یہ اکثر امراض چشم دور کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اشیاءخالص ہونی چاہئیں۔
Friday, 7 February 2014
لونگ
ہمارے ہاں کھانوں کو خوش ذائقہ خوشبودار ور ہاضم بنانے کے لئیے صدیوں سے گم مصالحوں کا استعمال ہوتا ہے لونگ گرم مصا لحے کا جز ہے
عربی میں اس کو قرنفل کہتے ہیں
مزاج
گرم خشک بدرجہ سوئم
لونگ ہضم کرنے میں بہت معاون ہے یہی وجہ ہے اسے پلاؤ کو خشبو دار اور ہاضم بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے
تاذہ لونگ خشبودار اور سخت ہوتا ہے جب پرانی ہو جائے تو ہاتھ لگانے سے ٹوٹ جاتی ہے
روغن لونگ
لونگ کا تیل بھی کشید کیا جاتا ہے جو روغن لونگ کے نام سے عام مل جاہے
یہ صحت کے لئے بہت مفید ہے اس کا استعمال 1 سے 3قطرے ہیں اس سے ذیادہ مناسب نہیں
نزلہ زکام ورکھانسی
جب موسم سرما میں نزلہ زکام اور کھانسی ہوجائے تو بعض میں شدت کا پانی بہتا ہے چھنکوں سے برا ہال ہوتا ہے کھانسی کرکے برا حال ہو جاتاہے یا گلہ خراب ہو کر آواز بیٹھ جائے تو لونگ لیکر تھوڈا سا نمک لگا کر چوسنا بڑا فائدہ مند ہے
دمہ
دمہ کے مریض کے لئے لونگ بہت مفید ہے
لونگ کا باریک سفوف 1 گرام
دودھ کے بنا چائے کا قہوہ بنا کر اس میں ملا کر استتعمال کریں
2/ لونگ 5 عدد کا قہوہ بنا کر شہد ملاکر پینا مفید ہے
3/ لونگ ،گل مدار، اور کالانمک برابر وزن لیکر سفوف بنا کر شہد کی مدد سے چنے برابر گولیاں بنا کر چوس لی جائیں
جسم اور جوڈوں کا درد
جسم اور جوڈون کے درد کے لئے لونگ کا قہوہ بڑا فائدہ مند ہے
لونگ کے تیل کو تلوں کے تیل میں ملا کر مالش کرنا بھی مفید ہے
سردرد
سردرد کے لئے لونگ کے 4 سے 5 دانے پیس کر نمک ملا کر ماتھے پر لیپ کریں
دانت درد
دانت اور داڑھ میں اگر درد ہو تو روغن لونگ روئی سے لگا کر متاثرہ مقام پر لگائیں
کثرت پیشاب
جن لوگوں کو پیشاب ذیادہ آتا ہو وہ لونگ کاسفوف چٹکی بر استعمال کریں
پرانے ذخم
اگر پرانے ذخم ٹھیک نہ ھوتے ہوں توں ان کے لئے روغن لونگ اور ہلدی کا مرہم بنا کر لگائیں
عربی میں اس کو قرنفل کہتے ہیں
مزاج
گرم خشک بدرجہ سوئم
لونگ ہضم کرنے میں بہت معاون ہے یہی وجہ ہے اسے پلاؤ کو خشبو دار اور ہاضم بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے
تاذہ لونگ خشبودار اور سخت ہوتا ہے جب پرانی ہو جائے تو ہاتھ لگانے سے ٹوٹ جاتی ہے
روغن لونگ
لونگ کا تیل بھی کشید کیا جاتا ہے جو روغن لونگ کے نام سے عام مل جاہے
یہ صحت کے لئے بہت مفید ہے اس کا استعمال 1 سے 3قطرے ہیں اس سے ذیادہ مناسب نہیں
نزلہ زکام ورکھانسی
جب موسم سرما میں نزلہ زکام اور کھانسی ہوجائے تو بعض میں شدت کا پانی بہتا ہے چھنکوں سے برا ہال ہوتا ہے کھانسی کرکے برا حال ہو جاتاہے یا گلہ خراب ہو کر آواز بیٹھ جائے تو لونگ لیکر تھوڈا سا نمک لگا کر چوسنا بڑا فائدہ مند ہے
دمہ
دمہ کے مریض کے لئے لونگ بہت مفید ہے
لونگ کا باریک سفوف 1 گرام
دودھ کے بنا چائے کا قہوہ بنا کر اس میں ملا کر استتعمال کریں
2/ لونگ 5 عدد کا قہوہ بنا کر شہد ملاکر پینا مفید ہے
3/ لونگ ،گل مدار، اور کالانمک برابر وزن لیکر سفوف بنا کر شہد کی مدد سے چنے برابر گولیاں بنا کر چوس لی جائیں
جسم اور جوڈوں کا درد
جسم اور جوڈون کے درد کے لئے لونگ کا قہوہ بڑا فائدہ مند ہے
لونگ کے تیل کو تلوں کے تیل میں ملا کر مالش کرنا بھی مفید ہے
سردرد
سردرد کے لئے لونگ کے 4 سے 5 دانے پیس کر نمک ملا کر ماتھے پر لیپ کریں
دانت درد
دانت اور داڑھ میں اگر درد ہو تو روغن لونگ روئی سے لگا کر متاثرہ مقام پر لگائیں
کثرت پیشاب
جن لوگوں کو پیشاب ذیادہ آتا ہو وہ لونگ کاسفوف چٹکی بر استعمال کریں
پرانے ذخم
اگر پرانے ذخم ٹھیک نہ ھوتے ہوں توں ان کے لئے روغن لونگ اور ہلدی کا مرہم بنا کر لگائیں
Wednesday, 5 February 2014
انار کا جوس
انار کا جوس
لندن: ویسے تمام ہی پھل اورسبزیوں کے کوئی نہ کوئی فوائد ہوتے ہیں، انار دل کے مریضوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں، انار کا ہر ایک دانہ قلب کیلئے شفاء کا پیغام لاتا ہے۔
امراض قلب کی پچاس سے زیادہ اقسام ہیں ان میں دل کی شریانوں کی بندش اور تنگی زیادہ مہلک ثابت ہوتے ہیں، مرد وخواتین اس مسئلے سے یکساں دوچار ہوتے ہیں۔
اگرچہ انار ایک موسمی پھل ہے لیکن دل کے مریض خشک انار دانوں کی صورت میں اسے سارا سال استعمال کرسکتے ہیں۔
انار کا جوشاندہ امراض قلب کیلئے بیحد مفید ہے، مٹھی بھرخشک انار دانے کو آدھے لیٹر پانی میں 10 منٹ تک جوش دے کر جوشاندہ تیار کرلیں اور چھان کر استعمال کریں۔
سینے میں درد یعنی انجائنا کے مریض روزانہ نہار منہ ایک گلاس انار کا جوشاندہ پیئیں اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوں گے۔
اس جوشاندے کے استعمال سے سینے میں گھٹن، بوجھل پن اور درد ختم ہوتاہے۔
اطباء انجائنا کے علاوہ خون کی رگوں کی تنگی اور بندش کا شکار مریضوں کو بھی روزانہ نہار منہ انار کےاس جوشاندے کےاستعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔
انار کا جوشاندہ اور تازہ رس پینے سے رگوں میں نہ صرف پلاک جمع ہونے کا سلسلہ رک جاتا ہے بلکہ بند رگیں بھی کھلنے لگتی ہیں۔
انار کے استعمال سے خون میں مضر قلب کولیسٹرول( ایل ڈی ایل) کی سطح کم ہوکر مفید قلب کولیسٹرول(ایچ ڈی ایل) کی سطح بڑھنے لگتی ہے
لندن: ویسے تمام ہی پھل اورسبزیوں کے کوئی نہ کوئی فوائد ہوتے ہیں، انار دل کے مریضوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں، انار کا ہر ایک دانہ قلب کیلئے شفاء کا پیغام لاتا ہے۔
امراض قلب کی پچاس سے زیادہ اقسام ہیں ان میں دل کی شریانوں کی بندش اور تنگی زیادہ مہلک ثابت ہوتے ہیں، مرد وخواتین اس مسئلے سے یکساں دوچار ہوتے ہیں۔
اگرچہ انار ایک موسمی پھل ہے لیکن دل کے مریض خشک انار دانوں کی صورت میں اسے سارا سال استعمال کرسکتے ہیں۔
انار کا جوشاندہ امراض قلب کیلئے بیحد مفید ہے، مٹھی بھرخشک انار دانے کو آدھے لیٹر پانی میں 10 منٹ تک جوش دے کر جوشاندہ تیار کرلیں اور چھان کر استعمال کریں۔
سینے میں درد یعنی انجائنا کے مریض روزانہ نہار منہ ایک گلاس انار کا جوشاندہ پیئیں اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوں گے۔
اس جوشاندے کے استعمال سے سینے میں گھٹن، بوجھل پن اور درد ختم ہوتاہے۔
اطباء انجائنا کے علاوہ خون کی رگوں کی تنگی اور بندش کا شکار مریضوں کو بھی روزانہ نہار منہ انار کےاس جوشاندے کےاستعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔
انار کا جوشاندہ اور تازہ رس پینے سے رگوں میں نہ صرف پلاک جمع ہونے کا سلسلہ رک جاتا ہے بلکہ بند رگیں بھی کھلنے لگتی ہیں۔
انار کے استعمال سے خون میں مضر قلب کولیسٹرول( ایل ڈی ایل) کی سطح کم ہوکر مفید قلب کولیسٹرول(ایچ ڈی ایل) کی سطح بڑھنے لگتی ہے
تمام پھلوں سے زیادہ وٹامن آملہ میں
تمام پھلوں سے زیادہ وٹامن آملہ میں
مثل مشہور ہے کہ آملے کا کھایا اور بزرگوں کا کہا بعد میں پتا چلتا ہے یعنی ان دونوں میں جو فوائد پوشیدہ ہیں وہ آگے چل کر سامنے آتے ہیں۔آملے میں قوت و توانائی کا خزانہ بند ہے۔ جو لوگ آملے کا خوردنی استعمال کریں وہ صحت کے ساتھ لمبی عمر پاتے ہیں۔ آملے کا پھل گول شکل کا ہوتا ہے گودا سخت اور موٹا ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس میں موجود وٹامن سی کی مقدار دنیا کے سبھی پھلوں سے زیادہ ہے۔ یہ وٹامن بہت جلد انسانی بدن میں جذب ہوکر صحت اور قوت مدافعت بڑھانے اور درازی عمر میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
غذائی صلاحیت: آملے کی زبردست قدروقیمت اس کے بڑے جزو‘ حیاتین ج کی وجہ سے ہے۔ مزید برآں اس میں کیلشیم‘ فاسفورس‘ فولاد اور وٹامن ب بھی ملتے ہیں۔ آملہ استعمال کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اسے نمک کے ساتھ کچا کھایا جائے۔ یوں اس میں موجود حیاتین ج (سی) اور فولاد کم سے کم ضائع ہوتا ہے۔ آملے کے دانے بطور سبزی بھی استعمال ہوتے ہیں۔ یہ عموماً دوا کے کام زیادہ آتا ہے۔
طبی استعمال: پھیپھڑوں کے امراض آملے کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔٭ امراض قلب‘ زور زور سے دل دھڑکنے کی حالت اور کمزور دل حضرات کیلئے آملے کا مربہ مفید ہے۔ ٭ زیادہ پیاس لگنے یا قے آنے کی صورت میں آملہ چوستے رہیے۔ ٭ آملے کا سفوف منجن کے طور پر انگلی سے دانتوں پر ملیے‘ مسوڑھوں سے خون آنا بند‘ دانتوں کا میل صاف اور ہلتے اور دکھتے دانتوں کو آرام ملے گا۔ ٭ آملے کا باریک سفوف اگر چوٹ کے مقام پر چھڑک کر باندھ دیا جائے تو خون بہنا بند ہوجائے گا اور زخم بھی جلد ٹھیک ہوگا۔ ٭ تازہ آملے کا رس ایک چمچ اور ایک چمچ شہد ملا کر جو آمیزہ بنے وہ انتہائی عمدہ اور قیمتی دوا ہے۔ یہ متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخشتی ہے۔ ایک ہفتے تک روزانہ صبح سویرے اس آمیزے کا استعمال جسم کو قوت و توانائی سے بھردیتا ہے۔ شدید کمزوری کی صورت میں اسے دو ہفتے استعمال کیجئے۔ اگر تازہ پھل دستیاب نہ ہو تو خشک سفوف کو بھی شہد میں ملا کر معجون بنالیجئے۔
یہ آمیزہ سانس کی بیماریوں میں بہت مفید ہے۔ خاص طور پر پھیپھڑوں کی تپ دق‘ دمے اور کھانسی میں مؤثر ہے۔
٭ آملہ، تخم جامن اور کریلوں کا ہم وزن سفوف ذیابیطس کی عمدہ دوا ہے۔ اس سفوف کی ایک چھوٹی چمچی دن میں ایک یا دو بار لینا مرض بڑھنے سے روکتا ہے۔ ٭ دس گرام آملہ پانی میں کوٹ کر چھان لیں۔ بعدازاں اس میں مصری یا شکر ملا کر پینے سے نکسیر کا خون بند ہوجاتا ہے۔ اسی طریقے سے بواسیر کے خون کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔ ٭ جوڑوں کے درد اور سوزش میں بھی آملہ مفید ہے۔ خشک آملے کا سفوف ایک چمچ شکر دو چمچ ملا کرایک ماہ تک دن میں دو مرتبہ لینا اس مرض کا مؤثر علاج ہے۔
بڑھاپا:آملے میں نئی قوت اور توانائی مہیا کرنے کی تاثیر پائی جاتی ہے۔ اس میں ایک ایسا عنصر پایا جاتا ہے جو نہ صرف بڑھاپے کے آثار ختم کرتا ہے بلکہ طاقت بھی برقرار رکھتا ہے۔ یہ انسان کی جسمانی قوت مدافعت بڑھاتا اور اسے بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ دل کو قوت دیتا‘ بالوں کو مضبوط بناتا اور جسم کے مختلف غدودوں کو فعال کرتا ہے۔ ایک سنیاسی کی مثال ہے کہ اس نے ستر برس کی عمر میں آملے کے استعمال سے خود کو پھر سے جوان بنالیا تھا۔
بال: گھنے بالوں اور آملے کا تو چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بالوں کو چمکدار بنانے کیلئے دیسی نسخوں اور ٹوٹکوں میں آملے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ تازہ آملہ ٹکڑوں میں کاٹ کر سائے میں خشک کرلیں۔ پھر انہیں ناریل کے تیل میں اتنا پکائیے کہ تیل کی شکل جلے ہوئے برادے جیسی ہوجائے۔ یہ سیاہی مائل تیل بالوں کو سفید ہونے سے بچانے کیلئے عمدہ دوا ہے۔٭ تازہ یا خشک آملے کے ٹکڑے رات کو پانی میں بھگودیں۔ اگلے دن اس پانی سے سر کے بال دھوئیں۔ یہ ان کی نشوونما کیلئے اچھی غذا ہے۔ یاد رہے کہ صرف اسی پانی سے بال دھوئیے کسی قسم کا شیمپو استعمال نہ کریں۔
٭ آملے کا سفوف پانی میں ملا کر گاڑھا سا لیپ بنالیجئے۔ پھر اسے بالوں کی جڑوں میں لگا کر کچھ دیر بعد سر دھو لیں۔ سفوف اور پانی کا مرکب اتنا گاڑھا ہونا چاہیے کہ تمام بالوں کی جڑوں میں لیپ ہوسکے۔
مثل مشہور ہے کہ آملے کا کھایا اور بزرگوں کا کہا بعد میں پتا چلتا ہے یعنی ان دونوں میں جو فوائد پوشیدہ ہیں وہ آگے چل کر سامنے آتے ہیں۔آملے میں قوت و توانائی کا خزانہ بند ہے۔ جو لوگ آملے کا خوردنی استعمال کریں وہ صحت کے ساتھ لمبی عمر پاتے ہیں۔ آملے کا پھل گول شکل کا ہوتا ہے گودا سخت اور موٹا ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس میں موجود وٹامن سی کی مقدار دنیا کے سبھی پھلوں سے زیادہ ہے۔ یہ وٹامن بہت جلد انسانی بدن میں جذب ہوکر صحت اور قوت مدافعت بڑھانے اور درازی عمر میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
غذائی صلاحیت: آملے کی زبردست قدروقیمت اس کے بڑے جزو‘ حیاتین ج کی وجہ سے ہے۔ مزید برآں اس میں کیلشیم‘ فاسفورس‘ فولاد اور وٹامن ب بھی ملتے ہیں۔ آملہ استعمال کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اسے نمک کے ساتھ کچا کھایا جائے۔ یوں اس میں موجود حیاتین ج (سی) اور فولاد کم سے کم ضائع ہوتا ہے۔ آملے کے دانے بطور سبزی بھی استعمال ہوتے ہیں۔ یہ عموماً دوا کے کام زیادہ آتا ہے۔
طبی استعمال: پھیپھڑوں کے امراض آملے کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔٭ امراض قلب‘ زور زور سے دل دھڑکنے کی حالت اور کمزور دل حضرات کیلئے آملے کا مربہ مفید ہے۔ ٭ زیادہ پیاس لگنے یا قے آنے کی صورت میں آملہ چوستے رہیے۔ ٭ آملے کا سفوف منجن کے طور پر انگلی سے دانتوں پر ملیے‘ مسوڑھوں سے خون آنا بند‘ دانتوں کا میل صاف اور ہلتے اور دکھتے دانتوں کو آرام ملے گا۔ ٭ آملے کا باریک سفوف اگر چوٹ کے مقام پر چھڑک کر باندھ دیا جائے تو خون بہنا بند ہوجائے گا اور زخم بھی جلد ٹھیک ہوگا۔ ٭ تازہ آملے کا رس ایک چمچ اور ایک چمچ شہد ملا کر جو آمیزہ بنے وہ انتہائی عمدہ اور قیمتی دوا ہے۔ یہ متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخشتی ہے۔ ایک ہفتے تک روزانہ صبح سویرے اس آمیزے کا استعمال جسم کو قوت و توانائی سے بھردیتا ہے۔ شدید کمزوری کی صورت میں اسے دو ہفتے استعمال کیجئے۔ اگر تازہ پھل دستیاب نہ ہو تو خشک سفوف کو بھی شہد میں ملا کر معجون بنالیجئے۔
یہ آمیزہ سانس کی بیماریوں میں بہت مفید ہے۔ خاص طور پر پھیپھڑوں کی تپ دق‘ دمے اور کھانسی میں مؤثر ہے۔
٭ آملہ، تخم جامن اور کریلوں کا ہم وزن سفوف ذیابیطس کی عمدہ دوا ہے۔ اس سفوف کی ایک چھوٹی چمچی دن میں ایک یا دو بار لینا مرض بڑھنے سے روکتا ہے۔ ٭ دس گرام آملہ پانی میں کوٹ کر چھان لیں۔ بعدازاں اس میں مصری یا شکر ملا کر پینے سے نکسیر کا خون بند ہوجاتا ہے۔ اسی طریقے سے بواسیر کے خون کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔ ٭ جوڑوں کے درد اور سوزش میں بھی آملہ مفید ہے۔ خشک آملے کا سفوف ایک چمچ شکر دو چمچ ملا کرایک ماہ تک دن میں دو مرتبہ لینا اس مرض کا مؤثر علاج ہے۔
بڑھاپا:آملے میں نئی قوت اور توانائی مہیا کرنے کی تاثیر پائی جاتی ہے۔ اس میں ایک ایسا عنصر پایا جاتا ہے جو نہ صرف بڑھاپے کے آثار ختم کرتا ہے بلکہ طاقت بھی برقرار رکھتا ہے۔ یہ انسان کی جسمانی قوت مدافعت بڑھاتا اور اسے بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ دل کو قوت دیتا‘ بالوں کو مضبوط بناتا اور جسم کے مختلف غدودوں کو فعال کرتا ہے۔ ایک سنیاسی کی مثال ہے کہ اس نے ستر برس کی عمر میں آملے کے استعمال سے خود کو پھر سے جوان بنالیا تھا۔
بال: گھنے بالوں اور آملے کا تو چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بالوں کو چمکدار بنانے کیلئے دیسی نسخوں اور ٹوٹکوں میں آملے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ تازہ آملہ ٹکڑوں میں کاٹ کر سائے میں خشک کرلیں۔ پھر انہیں ناریل کے تیل میں اتنا پکائیے کہ تیل کی شکل جلے ہوئے برادے جیسی ہوجائے۔ یہ سیاہی مائل تیل بالوں کو سفید ہونے سے بچانے کیلئے عمدہ دوا ہے۔٭ تازہ یا خشک آملے کے ٹکڑے رات کو پانی میں بھگودیں۔ اگلے دن اس پانی سے سر کے بال دھوئیں۔ یہ ان کی نشوونما کیلئے اچھی غذا ہے۔ یاد رہے کہ صرف اسی پانی سے بال دھوئیے کسی قسم کا شیمپو استعمال نہ کریں۔
٭ آملے کا سفوف پانی میں ملا کر گاڑھا سا لیپ بنالیجئے۔ پھر اسے بالوں کی جڑوں میں لگا کر کچھ دیر بعد سر دھو لیں۔ سفوف اور پانی کا مرکب اتنا گاڑھا ہونا چاہیے کہ تمام بالوں کی جڑوں میں لیپ ہوسکے۔
سنگترہ کے فوائد
سنگترہ کے فوائد
(1) سنگترہ دل کو تقویت بخشتا ہے۔
(2) سنگترہ مفرح ہوتا ہے اور پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے
۔(3) جسم کی حرارت کو دور کرتا ہے۔
(4) اس کا چھلکا خشک کرکے مختلف ابٹنوں کے کام آتا ہے جس سے چہرے کے داغ دھبے دور ہو جاتے ہیں۔ سنگترے کا چھلکا خشک ایک تولہ رگڑ کر سرسوں کا تیل ملا کر چہرے پر لیپ کرنے اور ایک گھنٹہ بعد دھو لینے سے چہرہ صاف ہو جاتا ہے۔
(5)خفقان‘ وحشت اور متلی کو دور کرتا ہے۔
(6) اس کے استعمال سے وبائی بیماریاں قریب نہیں آتیں۔
(7) جن لوگوں کو تیزابیت کی شکایت ہو تو سنگترہ کے چند روز استعمال سے بالکل ٹھیک ہو جاتی ہے۔ (8) ہیضہ‘طاعون‘ ٹائیفائیڈ اور گرمی کے اسہال کیلئے سنگترہ کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔(9)سنگترہ کا شربت پیاس کو تسکین دیتا ہے اور قوت قلب کیلئے مفید ہوتا ہے۔ اس کا طریقہ یوں ہے کہ سنگترہ کارس ایک سیر اور چینی دو سیر ملا کر ہلکی آنچ پر شربت تیار کریں اور دو تولے شربت صبح و شام استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔( 10) اگر سنگترہ کھانے سے بدہضمی ہو جائے تو فوری طور پر دو تولے گڑ کھا لیں طبیعت بالکل صحیح ہو جائےگی۔(11) سنگترہ کا رس نکال کر بوتلوں میں بھر لیں پھر ان بوتلوں کو ابلتے ہوئے پانی میں رکھ دیں۔ پھر کارک لگا کر اس پر موم چڑھا دیں اور مزید کچھ دیر گرم پانی میں رہنے دیں۔ اس طرح سنگترے کا رس محفوظ ہو جائے گا اور حسب ضرورت استعمال کیا جا سکتا ہے۔(12) شیر خوار بچوں کو سنگترے (میٹھے) کا رس بے حد مفید ہوتا ہے۔ (13)سنگترہ سینے کو صاف کرتا ہے اور جوش خون کو رفع کرتا ہے۔(14)سنگترے کے رس میں وٹامن سی اور کیلشیم وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو انسانی نشوونما کیلئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔(15)اس کے علاوہ وٹامن اے‘ بی اور ڈی بھی سنگترے میں پائے جاتے ہیں۔(16)سنگترہ مصفیٰ خون بھی ہوتا ہے۔ روزانہ کے استعمال سے پھوڑے پھنسیاں دور ہو جاتی ہیں۔(17)ثقیل غذا کے بعد سنگترے کا کھانا انتہائی مفید ہوتا ہے۔ (18)سنگترے کے چھلکوں کو کاٹ کر چاولوں میں ڈال کر پکایا جاتا ہے۔ جس سے چاول لذیذ اور خوش ذائقہ ہو جاتے ہیں۔(19)سنگترے کے چھلکوں سے تیل بھی نکالا جاتا ہے۔ جوبطور خوشبو استعمال ہوتا ہے۔(20)سنگترے سے مار ملیڈ تار کیا جاتا ہے جو بچے بطور جام کے بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔(21)ایام حمل میں سنگترے کے استعمال سے اولاد خوبصورت پیدا ہوتی ہے۔(22)میٹھے سنگترے کا رس ایک پاﺅ اور کوزہ مصری ایک تولہ ملا کر چار روز تک ایک دفعہ روزانہ پینے سے کھانسی دور ہو جاتی ہے۔(23)بھوک بڑھانے کیلئے سنگترے کی قاشوں پر سونٹھ اور کالا نمک باریک سفوف بنا کر چھڑکیں‘ ایک ہفتہ کے اندر بھوک بڑھ جائے گی۔(24)سنگترے کا مار ملیڈ تیار کرنے کیلئے سنگترے کے چھلکوں کو ایک تہائی انچ کے برابر ٹکڑا کاٹ لیں ان ٹکڑوں پر اتنا پانی ڈالیں کہ یہ ڈوب جائیں اور انہیں دس منٹ تک ابالیں۔ جب چھلکے نرم ہو جائیں تو چھان کر الگ رکھ لیں۔ پھر دو درجن سنگتروں کا رس‘ آدھ سیر چینی‘ گلوکوز آدھ سیر‘ جیلاٹن پانچ تولہ اور ست سنگترہ چھ قطرے‘ پہلے سنگترے کے رس، چینی اور گلوکوز کو پکائیں جب قوام گاڑھا ہو جائے پھر باقی اشیاءڈال دیں اس کے بعد آگ سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں اور ست سنگترہ ملا دیں اور خشک بوتلوں میں بھر لیں۔(25)سنگترہ صفراءکو دور کرتا ہے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)