Tuesday, 24 February 2015

تمباکو نوشی کے نقصانات


تمباکو نوشی کے نقصانات
1- تمباکو کے زہریلے اجزاء میں سب سے زیادہ خطرناک "نکوٹین" ہے۔
2- چائے کی طرح اسکا نشہ بھی غیرمحسوس ہوتا ہے، جو آہستہ آہستہ جسم پر مہلک اثر کرتاہے۔
3- تقریبا ایک تولہ نکوٹین اگر اکٹھی استعمال کی جائے تو انسان کو ہلاک کرنے کے لئے کافی ہے۔
4- سگار کے تمباکو میں 8فیصد نکوٹین ہوتی ہے جسے اگر انسانی جسم میں داخل کیا جائے تو 2 انسانوں کو ہلاک کرنے کے لئے کافی ہے۔
5- ایک سگار کے دھوئیں میں اٹھارہ سگریٹوں سے زیادہ نکوٹین ہوتی ہے۔ سگریٹ اس لئے زیادہ مہلک شمار ہوتا ہے کہ اس میں کاغذ کا مضرصحت دھواں شامل ہوتا ہے۔
6- تمباکو نوشی سے خون جلدی گاڑھا ہوجاتا ہے۔
7- تمباکو نوشی سے خون کے سرخ ذرات کم ہوجاتے ہیں۔ دماغ کمزور ہوجاتا ہے اور سر میں بھاری پن پیدا ہوجاتا ہے۔ سردرد کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔
8- منہ اور گلے میں خراش اور سوزش اور خشکی پیدا ہوجاتی ہے۔
9- ہونٹ، زبان, گلے اور پھیپھڑوں کا کینسر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔
10- بینائی کمزور، آنکھوں میں غبار، لال نقطے پیدا ہوجاتے ہیں۔
11- دانتوں کی سفیدی خراب ہوجاتی ہے اور پیلے ہوجاتے ہیں۔
12- اس سے معدے کمزور ہوجاتا ہے، بھوک کم ہوجاتی ہے۔
13- رعشہ، بے خوابی، چڑچڑاپن اور بدمزاجی تمباکو نوشی کے ثمرات ہیں۔
14- اسکا دھواں مہلک ہوتا ہے، ہوا کی نالیوں میں خراش پیدا ہوجاتی ہے۔ اس کے زہریلے اثرات سے پھیپھڑے خراب ہوکر تپ دق اور سل پیدا ہوجاتی ہے۔
15- تمباکونوشی سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، سانس جلدی پھولنے لگتا ہے اور حواس خمسہ ناکارہ ہوجاتے ہیں۔
16- اس سے پھیپھڑوں میں ایسے بخارات جمع ہوجاتے ہیں جو ہمیشہ کے لئے بلغم پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
17- تمباکونوشی سے نہ صرف استعمال کرنے والے کی صحت متاثرہوتی ہے بلکہ پاس بیٹھنے والا بھی اتنا ہی متاثر ہوتا ہے۔
18- تمباکو نوش کے تولیدی جراثیم کمزورہوجاتے ہیں اور نتیجے میں اولاد بھی کمزور پیدا ہوتی ہے۔
19- اگر عورت کو تمباکونوشی کی عادت ہو تو تب بھی اس کی تولیدی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے اور انڈے کمزور پڑجاتے ہیں۔
20- عورتوں میں اس سے رحم کی خرابی پیدا ہوجاتی ہے اور سگریٹ نوش حاملہ خواتین کے بچے نسبتا کمزور اور قد میں چھوٹے رہ جاتے ہیں۔
21- تمباکو نوشی سے جسم کا اعصابی نظام درہم برہم ہوجاتاہے۔
8-

ویاگرہ کے استعمال کے نقصانات۔

ویاگرہ کے استعمال کے نقصانات۔

بہت سے لوگ اس نامراد سٹیرائڈ کا استعمال کرتے ہیں اور کچھ عرصے کے بعد اس قابل نہیں رہتے کہ اپنی جنسی سرگرمی سے لطف اندوز ہوں۔ پھر یہ بھی کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔ اور کوئی بھی دوا دوبارہ ایکٹو کرنے کے لئے کام نہیں کرتی۔ انسانی جسم میں جتنی طاقت ہو اتنا ہی اس کو استعمال کرنا چاہئے۔ بلاضرورت اس کو بڑھانا پورے جسم کا نقصان کرنا ہے۔ میرے باس ایسے لاتعداد کیسز موجود ہیں جو ویاگرا کے استعمال سے جنسی طور پر ختم ہوچکے ہیں اور بڑی مشکل سے انکو شفایابی نصیب ہوئی۔ خدا را احتیاط کریں اس سے پہلے کہ اپنی جنسی قوت کھو بیٹھیں۔
جہاں ادویات انسانی صحت کے لئے مسیحا ثابت ہوتی ہے وہاں یہ چند مضر اثرات بھی مرتب کرتی ہیں- تمام ادویات کے کچھ نہ کچھ بوری اثرات ہوتے ہیں کیونکہ دوران انجداب ادویات بعض اوقات اچھی طرح جذب نہیں ہو پتی یا ان حصول پر اثرانداز ہوتی ہیں جن کو ادویات کے عمل کی ضرورت ہی نی ہوتی-

اس طرح کی باقادگیوں سے جسم ادویات کے نقصان دہ اثرات ہوتے ہیں جبکہ بعض ادویات کے فواید کم اور نقصانات زیادہ ہوتا ہیں- ویاگرا ان میں سے ایک ہے، جس کے انسانی جسم پر بہت زیادہ اثرات ہوتے ہیں- اس میں ساءیلڈ ینافل سڑیٹ Sildebafil Citrate ہوتا ہے

-اس کے استعمال سے جسم پر درج زیل مضر اثرات ہوتے ہیں

١: ویاگرا اس کا تجارتی نام ہے جو کہ مختلف طاقتوں میں دستیاب ہے اس کے استعمال سے مجموعی طور پر گردے اور معدے کے امراض جنم لتے ہیں

٢: ویاگرا میںمیں ساءیلڈ ینافل سڑیٹ آنکھ کے بینایی کو بری طرح متاثر کرتا ہے- اس کے استعمال سے کلر ویژن بری طرح متاثر ہوتا ہے اور آنکھیں رنگوں کی پہچان سے قاصر ہو جاتی ہیں

٣: ویاگرا کے استعمال سے دل کے اٹیک کا بھی خدشہ ہوتا ہے کیونکہ اس کے استعمال سے جنسی سرگرمیاں حد سے بڑھ جاتی ہیں اور تمام جسم کے اعضاء معمول سے زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں- ایسی صورت میں دل کے پھٹے بھی زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں کیونکہ پورے جسم میں خون کی گردش بھی بڑھ جاتی ہے اور بالاخر دل کے اعصاب بری طرح متاثر ہو کر دل کے اٹیک کا سبب بنتی ہے

٤: علاوہ ازیں معدہ بھی اس کے مضر اثرات سے متاثر ہوتا ہے جس سے ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے اور تزابیت بڑھ جاتی ہے معدے کے امراض سے دیگر بھی کیئ امراض جنم لیتے ہیں مثلا سر درد، قبض، اور بھوک کی کمی ... یہ سارے اثرات ویاگرا کے مضر اثرات کی وجہ سے ہوتا ہے

٥: اس کے استعمال کا ایک اور منفی پہلو Habituation ہے یعنی آہستہ آہستہاس کے مقدار بڑھانا پڑتی ہے کیونکہ اعصابی نظام کمزور ہوتا جاتا ہے اور زیادہ سے زیادہ مقدار کی ضرورت پڑتی ہے جو کہ صحت کے لئے انتہائی مضر ثابت ہوتی ہے

٦: بعض مریضوں میں اس کے بکثرت استعمال سے قوت سماعت بھی متاثر ہوتی ہے- علاوہ ازیں مجموعی طور پر تمام اعصاب متاثر ہوتے ہیں اور عمر سے ہیلے بڑھاپے کے آثار نمودار ہو جاتے ہیں

آملہ کے فوائد

آملہ کے فوائد
آملہ معدے کی تیزابیت اور انفکشن سے محفوظ رکھتا ہے
برسبین : عام طور پر جڑی بو ٹی آملہ کو با لوں کی مضبو طی ،چمک اور گر تے با لوں کے علا ج کے لئے استعما ل کیا جا تا ہے لیکن طبی ما ہر ین کا کہنا ہے آملہ نہایت صحت بخش بو ٹی ہے اور دن میں دو مر تبہ دودھ یا پا نی میں آملہ پاؤڈر اور شکر ملا کر پینے سے معدے کی تیزابیت سے چھٹکا رہ ممکن ہے۔ما ہرین کے مطا بق آملہ میں قدرتی طور پر جراثیم کش خصوصیات پا ئی جا تی ہیں جس کے باعث آملہ کا استعما ل انفکشن سے محفوظ رکھتا ہے اورقوتِ مدافعت کو بڑھا تا ہے۔یہی نہیں بلکہ آملہ کے جو س کو شہد کے ساتھ ملا کر کھانے سے بینا ئی کی کمزوری پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
مثل مشہور ہے کہ آملے کا کھایا اور بزرگوں کا کہا بعد میں پتا چلتا ہے یعنی ان دونوں میں جو فوائد پوشیدہ ہیں وہ آگے چل کر سامنے آتے ہیں۔آملے میں قوت و توانائی کا خزانہ بند ہے۔ جو لوگ آملے کا خوردنی استعمال کریں وہ صحت کے ساتھ لمبی عمر پاتے ہیں۔ آملے کا پھل گول شکل کا ہوتا ہے گودا سخت اور موٹا ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس میں موجود وٹامن سی کی مقدار دنیا کے سبھی پھلوں سے زیادہ ہے۔ یہ وٹامن بہت جلد انسانی بدن میں جذب ہوکر صحت اور قوت مدافعت بڑھانے اور درازی عمر میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
غذائی صلاحیت: آملے کی زبردست قدروقیمت اس کے بڑے جزو‘ حیاتین ج کی وجہ سے ہے۔ مزید برآں اس میں کیلشیم‘ فاسفورس‘ فولاد اور وٹامن ب بھی ملتے ہیں۔ آملہ استعمال کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اسے نمک کے ساتھ کچا کھایا جائے۔ یوں اس میں موجود حیاتین ج (سی) اور فولاد کم سے کم ضائع ہوتا ہے۔ آملے کے دانے بطور سبزی بھی استعمال ہوتے ہیں۔ یہ عموماً دوا کے کام زیادہ آتا ہے۔
طبی استعمال: پھیپھڑوں کے امراض آملے کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔٭ امراض قلب‘ زور زور سے دل دھڑکنے کی حالت اور کمزور دل حضرات کیلئے آملے کا مربہ مفید ہے۔ ٭ زیادہ پیاس لگنے یا قے آنے کی صورت میں آملہ چوستے رہیے۔ ٭ آملے کا سفوف منجن کے طور پر انگلی سے دانتوں پر ملیے‘ مسوڑھوں سے خون آنا بند‘ دانتوں کا میل صاف اور ہلتے اور دکھتے دانتوں کو آرام ملے گا۔ ٭ آملے کا باریک سفوف اگر چوٹ کے مقام پر چھڑک کر باندھ دیا جائے تو خون بہنا بند ہوجائے گا اور زخم بھی جلد ٹھیک ہوگا۔ ٭ تازہ آملے کا رس ایک چمچ اور ایک چمچ شہد ملا کر جو آمیزہ بنے وہ انتہائی عمدہ اور قیمتی دوا ہے۔ یہ متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخشتی ہے۔ ایک ہفتے تک روزانہ صبح سویرے اس آمیزے کا استعمال جسم کو قوت و توانائی سے بھردیتا ہے۔ شدید کمزوری کی صورت میں اسے دو ہفتے استعمال کیجئے۔ اگر تازہ پھل دستیاب نہ ہو تو خشک سفوف کو بھی شہد میں ملا کر معجون بنالیجئے۔
یہ آمیزہ سانس کی بیماریوں میں بہت مفید ہے۔ خاص طور پر پھیپھڑوں کی تپ دق‘ دمے اور کھانسی میں مؤثر ہے۔
٭ آملہ، تخم جامن اور کریلوں کا ہم وزن سفوف ذیابیطس کی عمدہ دوا ہے۔ اس سفوف کی ایک چھوٹی چمچی دن میں ایک یا دو بار لینا مرض بڑھنے سے روکتا ہے۔ ٭ دس گرام آملہ پانی میں کوٹ کر چھان لیں۔ بعدازاں اس میں مصری یا شکر ملا کر پینے سے نکسیر کا خون بند ہوجاتا ہے۔ اسی طریقے سے بواسیر کے خون کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔ ٭ جوڑوں کے درد اور سوزش میں بھی آملہ مفید ہے۔ خشک آملے کا سفوف ایک چمچ شکر دو چمچ ملا کرایک ماہ تک دن میں دو مرتبہ لینا اس مرض کا مؤثر علاج ہے۔
بڑھاپا:آملے میں نئی قوت اور توانائی مہیا کرنے کی تاثیر پائی جاتی ہے۔ اس میں ایک ایسا عنصر پایا جاتا ہے جو نہ صرف بڑھاپے کے آثار ختم کرتا ہے بلکہ طاقت بھی برقرار رکھتا ہے۔ یہ انسان کی جسمانی قوت مدافعت بڑھاتا اور اسے بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ دل کو قوت دیتا‘ بالوں کو مضبوط بناتا اور جسم کے مختلف غدودوں کو فعال کرتا ہے۔ ایک سنیاسی کی مثال ہے کہ اس نے ستر برس کی عمر میں آملے کے استعمال سے خود کو پھر سے جوان بنالیا تھا۔
بال: گھنے بالوں اور آملے کا تو چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بالوں کو چمکدار بنانے کیلئے دیسی نسخوں اور ٹوٹکوں میں آملے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ تازہ آملہ ٹکڑوں میں کاٹ کر سائے میں خشک کرلیں۔ پھر انہیں ناریل کے تیل میں اتنا پکائیے کہ تیل کی شکل جلے ہوئے برادے جیسی ہوجائے۔ یہ سیاہی مائل تیل بالوں کو سفید ہونے سے بچانے کیلئے عمدہ دوا ہے۔٭ تازہ یا خشک آملے کے ٹکڑے رات کو پانی میں بھگودیں۔ اگلے دن اس پانی سے سر کے بال دھوئیں۔ یہ ان کی نشوونما کیلئے اچھی غذا ہے۔ یاد رہے کہ صرف اسی پانی سے بال دھوئیے کسی قسم کا شیمپو استعمال نہ کریں۔
٭ آملے کا سفوف پانی میں ملا کر گاڑھا سا لیپ بنالیجئے۔ پھر اسے بالوں کی جڑوں میں لگا کر کچھ دیر بعد سر دھو لیں۔ سفوف اور پانی کا مرکب اتنا گاڑھا ہونا چاہیے کہ تمام بالوں کی جڑوں میں لیپ ہوسکے۔

پیتہ کی پتھری کا علاج اور مکمل وضاحت،،،،


  پیتہ کی پتھری کا علاج اور مکمل وضاحت،،،،
پتہ میں پتھری اکثر لوگوں کو ہو جاتی ہے لیکن ہر شخص کو ایسی کوئی تکلیف نہیں ہوتی جس سے اسکی موجودگی کا شبہ یا اندازہ ہو سکے کیونکہ علامات کے بغیر دنیا میں کافی لوگ اسکا شکار ہوتے ہیں۔
اسباب
جسم میں داخل ہونے کے بعد چکنائیوں اور خاص طور پر حیوانی ذریعہ سے حاصل ہونے والی چیزوں میں کولیسٹرول زیادہ پائی جاتی ہے جو کہ پانی میں حل نہیں ہوتی لیکن صفرا میں شامل ہو جاتی ہے۔ جگر جب صفرا بناتا ہے تو اس میں کولیسٹرول کا ایک حصہ بھی موجود ہوتا ہے جو مرکب کی شکل میں پتہ میں ذخیرہ ہوتا ہے لیکن جگر کی بعض بیماریوں میں صفرا کی پیدائش کا عمل غلط ہو جاتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جگر نے ابتداءہی میں کولیسٹرول کی اتنی زیادہ مقدار پیدا کر دی ہے کہ اسے مرکب میں حل رکھنا ممکن نہ ہو سکا یا مرکب کے دوسرے اجزاءناقص ہونے کی وجہ سے اسے حل پذیر نہ رکھ سکے لیکن پتھری بنانے میں پتہ کا اپنا کردار بھی اہم ہے اگر وہ تندرست ہو تو عام حالات میں وہ پتھری بننے نہیں دیتا۔ پتہ میں اگر کسی وجہ سے سوزش ہو جائے تو پھر سوزش والے مقام پر کولیسٹرول جمنا شروع ہو جاتا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ سوزش یعنی التہاب مرارہ کے 90فیصد مریضوں کو صرف سوزش نہیں ہوتی بلکہ اس کے ساتھ پتہ میں پتھریاں بھی ہوتی ہیں۔
تشخیص
پتھریوں میں اگر کیلشیم کی مقدار زیادہ ہو تو ایکسرے میں نظر آجاتی ہیں ورنہ ان کی تشخیص کا بہترین طریقہ الٹرا ساﺅنڈ ہے جس کی مدد سے نہ صرف پتھریوں کا پتہ چل سکتا ہے بلکہ ان کا صحیح سائز بھی معلوم کیا جا سکتا ہے۔
علامات
اکثر مریضوں کو پتہ میں پتھریوں کے باوجود کوئی تکلیف نہیں ہوتی اور پتھریوں کی موجودگی کا پتہ اتفاقاً چلتا ہے اس لئے زیادہ تر علامات پتھری کی وجہ سے نہیں بلکہ ان سے ہونے والے مسائل سے ہوتی ہیں۔ جیسے کہ (1) نالیوں میں رکاوٹ کی وجہ سے پتہ میں سوزش (2) نالیوں میں رکاوٹ کی وجہ سے لبلبہ میں سوزش (3) بڑی عمر کے مریضوں میں پتہ میں کینسر ہو جاتا ہے۔ (4) پتہ اور چھوٹی آنت کے درمیان ایک سوراخ بن کر صفرا کے اخراج کا براہ راست غلط راستہ بن جاتا ہے جس میں بھی کوئی پتھر پھنس کر رکاوٹ یا پھر یرقان اور پیٹ کے اندر دوسرے خطرات اور حوادث کا باعث ہو سکتا ہے۔
//////////
علاج کیا جاتا ہے
طب جدید میں اس حصہ جسم کی کسی بھی بیماری کا شافی علاج موجود نہیں۔ شدید سوزش کے دوران قے، بدہضمی اور معدہ کی سوزش ‘بخار اوردرد کا علامات کے مطابق علاج کیا جاتا ہے جبکہ پتھری اور مزمن سوزش کیلئے درد دور کرنے والی ادویہ کے علاوہ اور کوئی ح……ل موجود نہیں۔ پتہ کی ہر بیماری کا علاج آپریشن ہے جن لوگوں کا پتہ نکالا جا چکا ہے وہ عمر بھر بدہضمی کا شکار رہتے ہیں، وہ چکنائیاں ہضم نہیں کر سکتے۔ پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرحمت کی ہوئی ادویات میں انجیر پتہ کی بیماریوں کے علاج میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ نہار منہ کھانے سے خون کی نالیوں میں اور پتہ کی نالیوں سے پتھریاں اور سدے نکالتی ہے۔ انجیر پتہ کی سوزش اور پتھری کے خلاف سب سے بڑی پیش بندی ہے۔ اسے کھانے سے چکنائیوں کے ہضم کرنے میں کوئی مشکل نہ ہو گی اور نہ ہی کولیسٹرول کی کوئی مقدار جسم میں جاکر خون کی نالیوں میں جم کر دل کے دورے کا باعث بنے گی اور نہ یہ جگر سے نکل کر پتھریاں بنائے گی۔
اطباءقدیم میں سے ابن السیطار اور اکبر ارذانی نے پتے کی پتھری کو توڑنے کے لئے انجیر تجویز کی ہے۔ ان کا یہ نسخہ مرض کی ماہیت کے مطابق درست اور تجربات سے ہمیشہ مفید پایا گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹ کے جملہ امراض کے لئے جو کا دلیہ جس میں دودھ اور شہد ملایا گیا ہو‘ تجویز فرمایا ہے۔ یہ پیٹ کی سوزش کیلئے انتہائی مفید ہے چونکہ اس میں چکنائی نہیں ہوتی اس لئے اسے ہر کیفیت میں ‘خاص طور پر ان مریضوں میں جن کو معدہ میں جلن کی وجہ سے قے ہوتی ہے‘ فائدہ دیتا ہے ۔جو کا دلیہ پیشاب آور ہے پتہ کے مریضوں کے لئے یہ دلیہ از حد مفید ہے یہ خون کی کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔پتہ کی بیماریوں کو پیدا کرنے میں چکنائیوں کا بڑا عمل دخل ہے، بیمار ہونے کے بعد مریض کی غذا میں چکنائی کی موجودگی اس کی بیماری میں اضافہ کا باعث ہوتی ہے۔ایسے حالات میں کوئی ایسی چیز جو بذات خود چکنائی ہو ‘اس سے بیماری میں اضافہ کا امکان موجود رہتا ہے۔ اس بنیادی اصول کی صداقت کے باوجود اطباءقدیم نے زیتون کا تیل استعمال کیا ہے۔ حکیم نجم الغنی خان اس کے بہت معترف تھے زیتون کا تیل پتہ کو سکیڑ کر اس کے صفرا کو باہر نکال دیتا ہے اس عمل میں کئی چھوٹی پتھریاں باہر نکل جاتی ہیں۔
حکیم اور دوسرے ماہرین طب پتہ سے پتھری نکالنے کے لئے زیادہ مقدار میں زیتون کا تیل پلانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تقریباً 9اونس زیتون کا تیل مریض کو پلایا جائے تو پتھریاں نکل جاتی ہیں۔ زیتون کا تیل ایک ایسی مفید چکنائی ہے جو دوسری چکنائیوں کو بھی ہضم کرتی ہے۔ اطبائے قدیم نے پتہ کے سدے دور کرنے کے لئے سرکہ کو بہت مفید قرار دیا ہے۔ بو علی سینا کے ایک نسخہ کے مطابق انجیر کو سرکہ میں بھگو کر کھلایا جائے تو پتے کے مسائل جلد حل ہو جاتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کلونجی کو ہر بیماری میں شفاءکا مظہر بتلایا ہے۔ اطباءاسے پتے کی پتھری نکالنے والی قرار دیتے ہیں۔ صبح نہار منہ شہد کے شربت کے ساتھ کلونجی 3گرام کھانا پتہ کی بیماریوں میں انتہائی مفید وموثر ہے کیونکہ طب جدید میں پتہ کی بیماریوں کا آپریشن کے علاوہ اور کوئی علاج نہیں ہے۔ اس لئے بیماری کے علاج میں طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

مثانہ کی کمزوری کا علاج

مثانہ کی کمزوری کا علاج
بعض حضرات صرف اس بنا پر نماز ترک کردیتے ہیں کہ ان کے کپڑے پیشاب کرنے کے بعد آنے والے قطروں سے ناپاک ہو جاتے ہیں، حالانکہ شریعت کی رو سے اس بیماری میں نہ وضو ٹوٹتا ہے اور نہ ناپاکی کی حالت ہوتی ہے۔ مجبوری کی حالت میں نماز ہو جاتی ہے، تاہم اس بیماری کے خاتمہ کے لئے نسخہ پیش خدمت ہے، استعمال کرکے دعاؤں میں یاد رکھیں۔
ھوالشافی
کشتہ سکہ ایک تولہ، کشتہ فولاد ایک تولہ، کشتہ قشر بیضہ مرغ 2 تولہ
ترکیب تیاری
تینوں کشتوں کو باہم ملا لیں اور کسی اچھی سی شیشی میں محفوظ کرلیں،
مقدار خوراک:
چھوٹے کیپسول میں بھر لیں اور صبح شام مکھن ایک چمچ کے ساتھ استعمال کریں، علاج کی مدت ایک ماہ ہے،

نسخہ تسہیل ولادت (بچہ پیدا کرنے میں آسانی)

نسخہ تسہیل ولادت (بچہ پیدا کرنے میں آسانی)
ھوالشافی
ایسی خواتین جو کمزور ہوں اور کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہو وہ یہ نسخہ بلا خوف بنا کر استعمال کریں اور دعاؤں میں یاد رکھیں۔
عنبرعمدہ، زعفران خالص کشمیری، جدوار برابر وزن یعنی 6 ماشہ فی کس لیں۔ باریک پسوا لیں اور ادویات کے خالص ہونے کا یقین کرلیں، تھوڑی سی گوند کتیرا کا لعاب بنا کر ماش کے دانے کے برابر گولیاں تیار کریں۔
مقدار خوراک: فراغت سے 2 ہفتے پہلے 2 گولیاں صبح 3 گولیاں شام دودھ یا پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ جس روز آثار ولادت ظاہر ہوں 5 گولیاں دودھ کے ساتھ اور زچگی کے بعد 10گولیاں اکٹھی استعمال کرائیں۔ کسی بھی قسم کی کمزوری باقی نہیں رہے گی اور بچہ آسانی سے پیدا ہوجائے گا۔

عضوخاص کو سخت اور فربہ کرنے کے لیے

عضوخاص کو سخت اور فربہ کرنے کے لیے
نسخہ الشفاء:فلفل دراز50گرام،کشمش50گرام،تخم کونچ50گرام،اُٹنگن50گرام،چینی50گرام
سب کو پیس کر سفوف بنا لیں پھر برابر وزن شہد ملا لیں
مقدار خوراک:10گرام روزانہ نیم گرم دودھ کیساتھ:پندرہ یوم تک استعمال کریں
فوائد:عضوخاص سخت اور فربہ ہوتا ہے اور جریان احتلام کو نفع ہوتا ہے
منی کو بڑھاتاہے