Saturday, 26 July 2014

احتلام


احتلام
جب بچہ بالغ ہوتا ہے تو اس میں منی بننے کی رفتار تیز  ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کی جنسی خواھش بڑھ جاتی ہے- کیونکہ منی کو محفوظ نہیں کیا جا سکتا اس وجہ سے جب منی کی تھیلی بھر جاتی ہے تو جو اضافی منی ہوتی ہے وہ رات کو سوتے ہوۓ خواب کے ساتھ  یا بغیر خواب کے پیشاب کے راستے سے خارج ہو جاتی ہے-

لیکن ہمارے ہاں جنسی تعلیم کی کمی ہونے کی وجہ سے جب بچہ بالغ ہوتا ہے تو اسے احتلام کے بارے میں پتا نہیں ہوتا اور جب بچے کو احتلام پہلی بار ہوتا ہے تو اسے کچھ سمجھ نہیں آتا کے یہ ہوا کیا ہے اور نہ ہی وہ اپنے والدین سے پوچھنے کے قابل ہوتا ہے اس لیے یا تو وہ اپنے قریبی دوستوں سے اس بات کا ذکر کرتا ہے یا پھر دیواروں پر لگی نیم حکیموں کے لگے ہوۓ پوسٹرز کا شکار ہو جاتا ہے- آپ خود اندازہ لگائیے کہ ایک ایسا بچہ جو نیا نیا بالغ ہوا ہے وہ اپنے ہم عمر بچے سے کس قسم کی جنسی رہنمائے حاصل کرے گا ؟

مجھے ایک ایسے لڑکے سے ملنے کا اتفاق ہوا جو بہت دبلا پتلا سا تھا اور وہ اپنے اس دبلے پن کی وجہ احتلام کو ہی سمجھتا تھا اور یہ سب حکیموں کی ہی صحبت کا اثر تھا میں نے اسے سمجھانا شروع کیا کہ کیا تم بچپن میں موٹے تھے ؟ اس نے کہا نہیں تو میں نے کہا اگر تم بچپن میں ہی ایسے تھے تو پھر احتلام کو اپنے دبلے پن کی وجہ کیوں سمجھتے ہو ؟ جب کہ احتلام تو ایک فطری عمل ہے نا کے کوئی بیماری.

منی کے اخراج کا دوسرا بہترین ذریعہ احتلام ہے اس کی وجہ سے آپ زنا جیسے حرام کام سے بچ جاتے ہے- جن لوگوں کو کثرت سے مباشرت یا مشت زنی کا موقع نہیں ملتا ان کو احتلام اکثر ہو جایا کرتا ہے اور یہ ایک صحت مند مرد کی نشانی ہے نہ کہ بیماری کی- لیکن آپ جب اس معاملے کو اپنے ذہن پر سوار کر لیتے ہیں اور کسی حکیم وغیرہ کے چکر میں  پھنس جاتے ہیں تو عام طور پر حکیم لوگ بچے کا ذہن اس طرح خراب کرتے ہیں کہ احتلام سے حافظہ کمزور ہو جاتا ہے پڑھنے کا دل نہیں کرتا ( کس طالبعلم کا پڑھنے کو دل کرتا ہے ) بینائی کمزور ہو جاتی ہے چہرے پر سے رونق ختم ہو جاتی ہے- اعصاب کمزور پر جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ جب کے ان باتوں کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی یہ صرف اپنا کاروبار چمکنے کا ایک ذریعہ ہے اور کچھ نہیں-

کیا آپ میری اس بات کا یقین کریں گے کہ ان سب باتوں کا حقیقت سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں ہے- ہاں البتہ کچھ لوگ احتلام کے بعد جسمانی طور  پر تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں- اور اس کی وجہ صرف  منفی سوچ اور وہ مشورے ہیں جو آپ کے دوست یا دیواروں پر لگی پوسٹرز آپ کے ذہن میں دالتے ہیں- آج کی نفسیات یہ ثابت کر چکی ہے انسان جو سوچتا ہے اسے ویسا ہی محسوس ہوتا ہے-

ہاتھ ہلکا اور بھری ہونے کا تجربہ
میں آپ کو اس کی مثال اس طرح سمجھاتا ہوں کے آپ اپنی آنکھیں بند کریں دونوں ہاتھ ہوا میں دائیں بائیں  پھیلا لیں اور سوچیں کے آپ کے ایک ہاتھ کے ساتھ ہوا والا غبارہ بندھا ہوا ہے جو کے آپ کے ہاتھ کو اوپر کی طرف لے جا رہا ہے  اور دوسرے ہاتھ کے پر ایک اینٹ رکھی ہے جس کے وزن سے آپ کا ہاتھ نیچے کو جا رہا ہے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد آپ محسوس کریں  گے کہ آپ کا ایک ہاتھ ہلکا ہے اور دوسرا ہاتھ بھری ہو  رہا ہے-

اس لیے کبھی بھی اپنے ذہن میں منفی خیالات کو جگہ مت دیں مشت زنی کرنے والی لڑکے خود کو گناہ گار محسوس کرتے ہیں اور دوسری طرف خود کو جسمانی اور ذہنی طور پر دن با دن کمزور ہوتا ہوا محسوس کرتے ہیں جب کے ایسا ہوتا کچھ بھی نہیں ہے اس سے انسان بلکل بھی کمزور نہیں ہوتا یہ بس ان منفی سوچوں کا اثر ہوتا ہے جو آپ کے ذہین میں بیٹھا دی گئی ہوتی ہیں-

اور جب لڑکا مشت زنی چھوڑتا ہے تو اسے احتلام شروع ہو جاتا ہے تو بیچارہ لڑکا عجیب پریشانی میں پھنس جاتا ہے کہ مشت زنی چوروں تو احتلام شروع ہو جاتا ہے اور اگر احتلام ہو تو کمزوری ہو جاتی ہے

احتلام کی چند وجوہات
1 : اس کی بری وجہ کسی اور ذریعہ سے منی کا خارج نہ ہونا ہے جب کسی اور ذریعہ سے منی خارج نہیں ہوتی اور تھیلی میں جمع ہوتی رہتی ہے تو اپنی مقدار سے زیادہ ہونے پر منی خارج ہو جاتی ہے کیونکہ کوئی بھی مرد منی کو محفوظ نہیں کر سکتا اس لیے احتلام ہونا ایک فطری عمل ہے

2 : رومانٹک فلمیں یا فحش فلمیں یا تصویریں یا انٹرنیٹ پر sexual sites دیکھنے سے بھی جنسی ہیجان پیدا ہوتا ہے اور جب کسی اور زائریہ سے منی خارج نہیں ہو پاتی تو احتلام ہو جاتا ہے-

3 : کسی لڑکی کے ساتھ رومانی ماحول میں گزرا ہوا وقت جب جنسی ملاپ کی شدید خواھش ہونے کے باوجود مباشرت نہ ہوئی ہو تو پھر وہ مناظر خواب میں آتے ہیں اور احتلام ہو جاتا ہے-

4 : نرم بستر ، تنگ پتلون ، اور under ware بھی احتلام کی ایک وجہ ہے-

ماہرین کا خیال ہے کہ احتلام ایک فطری اور صحت مند عمل ہے اس کا راستہ نہیں روکنا چاہیے ورنہ نوجوان جنسی آسودگی کے حصول کے لیے دوسرے راستے اختیار کری گا جو زیادہ تر حلال نہیں بلکہ حرام هوتے ہیں اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جن نوجوانوں کو احتلام ہوتا ہے وو جنسی آسودگی کے حصول کے لیے دوسرے راستے اخیار نہیں کرتے-