Wednesday, 5 February 2014
سنگترہ کے فوائد
سنگترہ کے فوائد
(1) سنگترہ دل کو تقویت بخشتا ہے۔
(2) سنگترہ مفرح ہوتا ہے اور پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے
۔(3) جسم کی حرارت کو دور کرتا ہے۔
(4) اس کا چھلکا خشک کرکے مختلف ابٹنوں کے کام آتا ہے جس سے چہرے کے داغ دھبے دور ہو جاتے ہیں۔ سنگترے کا چھلکا خشک ایک تولہ رگڑ کر سرسوں کا تیل ملا کر چہرے پر لیپ کرنے اور ایک گھنٹہ بعد دھو لینے سے چہرہ صاف ہو جاتا ہے۔
(5)خفقان‘ وحشت اور متلی کو دور کرتا ہے۔
(6) اس کے استعمال سے وبائی بیماریاں قریب نہیں آتیں۔
(7) جن لوگوں کو تیزابیت کی شکایت ہو تو سنگترہ کے چند روز استعمال سے بالکل ٹھیک ہو جاتی ہے۔ (8) ہیضہ‘طاعون‘ ٹائیفائیڈ اور گرمی کے اسہال کیلئے سنگترہ کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔(9)سنگترہ کا شربت پیاس کو تسکین دیتا ہے اور قوت قلب کیلئے مفید ہوتا ہے۔ اس کا طریقہ یوں ہے کہ سنگترہ کارس ایک سیر اور چینی دو سیر ملا کر ہلکی آنچ پر شربت تیار کریں اور دو تولے شربت صبح و شام استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔( 10) اگر سنگترہ کھانے سے بدہضمی ہو جائے تو فوری طور پر دو تولے گڑ کھا لیں طبیعت بالکل صحیح ہو جائےگی۔(11) سنگترہ کا رس نکال کر بوتلوں میں بھر لیں پھر ان بوتلوں کو ابلتے ہوئے پانی میں رکھ دیں۔ پھر کارک لگا کر اس پر موم چڑھا دیں اور مزید کچھ دیر گرم پانی میں رہنے دیں۔ اس طرح سنگترے کا رس محفوظ ہو جائے گا اور حسب ضرورت استعمال کیا جا سکتا ہے۔(12) شیر خوار بچوں کو سنگترے (میٹھے) کا رس بے حد مفید ہوتا ہے۔ (13)سنگترہ سینے کو صاف کرتا ہے اور جوش خون کو رفع کرتا ہے۔(14)سنگترے کے رس میں وٹامن سی اور کیلشیم وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو انسانی نشوونما کیلئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔(15)اس کے علاوہ وٹامن اے‘ بی اور ڈی بھی سنگترے میں پائے جاتے ہیں۔(16)سنگترہ مصفیٰ خون بھی ہوتا ہے۔ روزانہ کے استعمال سے پھوڑے پھنسیاں دور ہو جاتی ہیں۔(17)ثقیل غذا کے بعد سنگترے کا کھانا انتہائی مفید ہوتا ہے۔ (18)سنگترے کے چھلکوں کو کاٹ کر چاولوں میں ڈال کر پکایا جاتا ہے۔ جس سے چاول لذیذ اور خوش ذائقہ ہو جاتے ہیں۔(19)سنگترے کے چھلکوں سے تیل بھی نکالا جاتا ہے۔ جوبطور خوشبو استعمال ہوتا ہے۔(20)سنگترے سے مار ملیڈ تار کیا جاتا ہے جو بچے بطور جام کے بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔(21)ایام حمل میں سنگترے کے استعمال سے اولاد خوبصورت پیدا ہوتی ہے۔(22)میٹھے سنگترے کا رس ایک پاﺅ اور کوزہ مصری ایک تولہ ملا کر چار روز تک ایک دفعہ روزانہ پینے سے کھانسی دور ہو جاتی ہے۔(23)بھوک بڑھانے کیلئے سنگترے کی قاشوں پر سونٹھ اور کالا نمک باریک سفوف بنا کر چھڑکیں‘ ایک ہفتہ کے اندر بھوک بڑھ جائے گی۔(24)سنگترے کا مار ملیڈ تیار کرنے کیلئے سنگترے کے چھلکوں کو ایک تہائی انچ کے برابر ٹکڑا کاٹ لیں ان ٹکڑوں پر اتنا پانی ڈالیں کہ یہ ڈوب جائیں اور انہیں دس منٹ تک ابالیں۔ جب چھلکے نرم ہو جائیں تو چھان کر الگ رکھ لیں۔ پھر دو درجن سنگتروں کا رس‘ آدھ سیر چینی‘ گلوکوز آدھ سیر‘ جیلاٹن پانچ تولہ اور ست سنگترہ چھ قطرے‘ پہلے سنگترے کے رس، چینی اور گلوکوز کو پکائیں جب قوام گاڑھا ہو جائے پھر باقی اشیاءڈال دیں اس کے بعد آگ سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں اور ست سنگترہ ملا دیں اور خشک بوتلوں میں بھر لیں۔(25)سنگترہ صفراءکو دور کرتا ہے۔
سونف کی افادیت
سونف کی افادیت
سونف ایک جانی پہچانی کارآمد چیز ہے۔پیت کی تکالیف ، ہاضمے کی خرابیوں کے لیے اسے بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔اسکا سائنسی نام Feoniculum ہے۔انگریزی میں اسے FennelاورAniseedبھی کہتے ہیں۔اسکو عربی میں رازیانج اور فارسی میں بادیان کہتے ہیں۔قدیم یونانی اسکی بڑی قدر کرتے تھے اور موٹاپے کے علاوہ بیس سے زیادہ مختلف بیماریوں کا علاج قرار دیتے تھے۔سونف جسم کے نرم عضلات کے لیے نرم ثابت ہوتی ہے۔اسکے استعمال سے ہضم کی صلاحیت بڑھتی ہے۔سونف خاص طور پر غذا کے روغنی اور چربیلے اجزا ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
طب ہندی کے مطابق سونف کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور یہ ہاضمہ کے لیے بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔بھنی ہوئ سونف کھانے سے ثقیل کھانے جلد ہضم ہوجاتے ہیں-سونف معدے کے علاوہ جگر کے لیے بھی مفید ہوتی ہے۔پیٹ کی ہر قسم کی تکلیف کے لیے پانی کے ساتھ ایک چاے کا چمچہ پسی ہوئ سونف کا استعمال بہت موثر ہوتا ہے۔عرق بادیان بچوں کے لیے موثر گرائپ واٹر ثابت ہوتا ہے۔
Friday, 24 January 2014
کچنار کی خوبیاں
کچنار کی خوبیاں
سندھی کچنار
انگریزی B.Variegata
موسم سرما کی عمدہ سبزی ہے۔ دراصل یہ کچنار کے درخت کی کلیا ں ہیں۔ اس کی پھلیوں کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے۔ اس کا سالن بہت مزے دار ہوتا ہے۔ بغیر پھول کھلے کچنار بطور سبزی پکائی جاتی ہے۔ اس کے اجزاءمیں نمکیات اور وٹامن سی ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج سرد خشک ہوتا ہے۔ اس لیے اس کو پکاتے وقت گھی کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔ کچنار استعمال کرنے سے حسب ذیل فوائد ہوتے ہیں۔
(1) بواسیر کو ختم کرتی ہے۔ خشک کلیوں کے سفوف میں ہم وزن مصری ملا کر ایک ماشہ روزانہ مکھن کے ساتھ چاٹنے سے خونی بواسیر ایک ہفتہ میں بالکل ٹھیک ہو جاتی ہے۔ (2) معدہ کو طاقت دیتی ہے اور خون کو صاف کرتی ہے۔ خون صاف کرنے کیلئے کچنار کی چھال پانچ تولہ ایک پاﺅ پانی میں جوش دے کر چھان کر تین تولہ شہد ملا کر پینا چاہیے۔ ایک ہفتہ استعمال کریں۔ (3)انتڑیوں کے کیڑوں کو مارنے کیلئے کچنار کا جوشاندہ پلاتے ہیں۔ (4) پیٹ کے کیڑے بھی کچنار کھانے سے ہلاک ہو کر جسم سے خارج ہو جاتے ہیں۔ (5) کچھ اطباءکا کہنا ہے کہ پوست کچنار کا کاڑھا سونٹھ میںملا کر دینے سے خنا زیر، پھوڑے، پھنسیاں اور سفید داغ دور ہو جاتے ہیں۔ (6) کچنار کے پھولوں کا پلٹس بنا کر پھوڑے پر باندھنے سے پھوڑا جلدی پک جاتا ہے۔ اور تمام گندا مواد خارج ہو جاتا ہے۔ (7) سنگرہنی کے مریضوں کو کچنار بے حد فائدہ دیتی ہے۔ (8) بلڈ پریشر میں یہ بہترین سبزی ہے۔ (9) یہ کھانسی اور اسہال کیلئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ (10) جن بچوں کی کانج نکل آتی ہو انہیں کچنار کھلانے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔ (11) امراض نسواں میں یہ بہترین دوا ہے۔ کثرت طمث میں بے حد مفید ہے۔ (12) پیشاب کے امراض میں کچنار بہت فائدہ دیتی ہے۔ (13) باطنی زخموں کو بھر دیتی ہے۔ (14) ورم جگر کو دور کرنے کیلئے کچنار کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ پینے سے فائدہ ہوتاہے ۔اس کی چھال کے رس میں کافور یا زیرہ ملا کر استعمال کرنے سے جگر کی گرمی رفع ہوتی ہے۔ (15) کچنار کی سوکھی پھلیوں کا سفوف نوماشہ سے ایک تولہ تک کھانے سے آﺅں کے دست فوراً بند ہو جاتے ہیں۔
احتیاط: کچنار دیر ہضم بھی ہے۔ پیٹ میں اپھارہ پیدا کرتی ہے۔ قابض ہے۔ اسے ادرک اور گرم مصالحے کے بغیر ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے
انسان کو جس چیز میں کمال حاصل ہوتا ہے - اس پر مرتا ہے ۔
انسان کو جس چیز میں کمال حاصل ہوتا ہے - اس پر مرتا ہے ۔
چنانچہ دھنتر دید کو سانپ پکڑنے میں کمال تھا - اس کو سانپ نے کاٹا اور مر گیا۔
ارسطو سل کی بیماری میں مرا ۔
افلاطون فالج میں ۔
لقمان سرسام میں اور جالینوس دستوں کے مرض میں۔
حالانکہ انہی بیماریوں کے علاج میں کمال رکھتے تھے ۔
اسی طرح جس کو جس سے محبّت ہوتی ہے ، اسی کے خیال میں جان دیتا ہے ۔
قارون مال کی محبّت میں مرا ۔
مجنوں لیلیٰ کی محبّت میں ۔
اسی طرح طالب خدا کو خدا کی طلبی کی بیماری ہے وہ اسی میں فنا ہو جاتا ہے ۔
اس سے دو باتوں کا پتہ چلتا ہے کہ انسان جس چیز میں سمجھتا ہے کہ اسے کمال ہے یا اس کا وہ ماہر ہے وہ مہارت اسے یہ یقین عطا کرتی ہے کہ اب اس چیز سے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور اسی میں اسی کی جان جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ اب تک وہ بچتا اللہ کی اس پہ رحمت کی وجہ سے آرہا تھا نا کہ اپنی مہارت یا کمال کی وجہ سے ۔.
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی علم ہو کوئی بھی چیز ہو اس میں کاملیت صرف رب کی ذات کو ہے باقی سب فنا ہے ۔.
دوسری بات یہ کہ انسان جس خیال میں جان دے گا وہی اس کی آکرت ہے کوئی مال ، دولت دنیا کی حرص و حوص کی چاہ میں یہاں پر جیتا اور مرتا ہے تو وہی چیزیں اسے آخرت میں دی جائیں گی جو کہ عذاب بن کر اسے ہر وقت ڈسیں گی اور جو یہاں پر اللہ کی محبت اور چاہت میں مرا وہاں آللہ تعالیٰ کو پا لے گا ۔.
جس نے اپنے ہنر پہ فخر کیا وہ مارا گیا جس نے رب کی محبت کے سوا کسی اور محبت میں جان دی وہ بھی مارا گیا ۔.
اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین ۔.
Wednesday, 22 January 2014
آپ کی صحت۔ آپ کے ہاتھ میں
انار کے دانے ہمیشہ اس کی جھلّی کے ساتھ کھانے چاہییں، جو دانوں پر لپٹی ہوتی
ہے، یہ مقویِ معدہ یعنی معدے کو طاقت دینے والی ہے۔
کھانے سے پہلے تربوز کھانا پیٹ کو خوب دھو دیتا ہے اور بیماریوں کو جڑ سے ختم کردیتا ہے۔
سبزی، پھل اور اناج میں موجود غذائیت کا ”محافظ“ اس کا چھلکا ہوتا ہے لہٰذا جو چیز چھلکے کے ساتھ بہ آسانی کھائی جا سکتی ہے، اُس کا چھلکا نہیں اُتارنا چاہیے۔ جس پھل یا سبزی کا چھلکا بہت سخت ہو، اُس کی بھی صرف ہلکی سی تہ، وہ بھی آہستہ آہستہ اُتارنی چاہیے۔ چھلکا جس قدر موٹا اُتاریں گے، اتنے ہی وٹامنز اور قوّت بخش اجزاء ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
بیرونی ممالک میں رہنے والے اکثر، ٹِن پیک غذائیں استعمال کرتے ہیں، ان غذاؤں کا مسلسل استعمال مضرِ صحت ہے۔ پراسیس کردہ ٹِن پیک غذاؤں کو محفوظ کرنے کے لیے ”سوڈیم نائٹریٹ“ نامی کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔ اس کا مسلسل استعمال جسم میں سرطان کی گانٹھ (Cencer Tumer) بناتا ہے۔
سیب،چیکو، آڑو، آلوچہ، املوک اور کھیرے کو چھیلے بغیر کھانا نہایت مفید ہے، کیوں کہ چھلکے میں بہترین غذائی ریشہ (فائبر) ہوتا ہے۔ غذائی ریشے، بلڈ شوگر، بلڈ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کم کرکے قبض کھولتے ہیں۔ یہ نہ صرف غذا سے زہریلے مادّوں کو خارج کرتے ہیں بلکہ بڑی آنت کے کینسر سے بھی بچاتے ہیں۔
کدّو، شکرقند، چقندر، ٹماٹر، آلو وغیرہ چھلکے سمیت کھانے چاہیئیں، ان کا چھلکا کھانا مفید ہے۔گودے والے پھل مثلاً پپیتا، امرود، سیب وغیرہ اور رس والے پھل مثلاً موسمی، سنگترہ وغیرہ ایک ساتھ نہیں کھانے چاہیئیں۔ پھلوں کے ساتھ چینی یا مٹھائی کا استعمال نقصان دہ ہے۔ مختلف پھلوں کی ٹکڑیاں کرکے چاٹ مسالا ڈالنے میں حرج نہیں، مگرچینی نہ ڈالی جائے۔ کھیرا، پپیتا اور تربوز کھانے کے بعد پانی نہ پیا جائے تو بہتر ہے۔
ابلی ہوئی سبزی کھانا بہت مفید ہے کہ یہ جلدی ہضم ہو جاتی ہے۔ سبزی کے ٹکڑے اُسی وقت کیے جائیں، جب پکانی ہو۔ پہلے سے کاٹ کر رکھ دینے سے اُس کے قوّت بخش اجزاء رفتہ رفتہ ضائع ہو جاتے ہیں۔ تازہ سبزیاں، وٹامنز، نمکیات اور معدنیات وغیرہ کے اہم عناصر سے لبریز ہوتی ہیں، مگر جتنی دیر تک رکھی رہیں گی، اتنے ہی وٹامنز اور مقوّی اجزاء ضائع ہوتے چلے جائیں گے۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ جس دن کھانا ہو، اسی دن تازہ سبزیاں خریدی جائیں۔ انہیں پکانے میں پانی کم سے کم ڈالنا چاہیے، کیوں کہ پانی سبزیوں کے حیات بخش اجزاء کھینچ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح آلو،شکرقند، گاجر، چقندر وغیرہ اُبالنے کے بعد بچا ہوا پانی ہرگز نہ پھینکا جائے۔ اسے استعمال کرلینا فائدہ مند ہے، کیونکہ اُس میں ترکاریوں کے مقوّی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو زیادہ سے زیادہ ۲۰منٹ میں اُبال لینا چاہیے۔ خاص طور پر سبز رنگ کی ترکاریاں تو دس منٹ کے اندر اندر چولہے سے اُتار لی جائیں تو صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ زیادہ دیر پکانے سے سبزیوں کے حیات بخش اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں، بالخصوص وٹامن سی کے اجزا زیادہ دیر پکانے سے بالکل ختم ہو جاتے ہیں۔
ترکاری یا کسی قسم کی غذا پکاتے وقت آگ درمیانی ہونی چاہیے۔ اس سے غذا اندر تک صحت بخش اور لذیذ بنتی ہے۔ چولہے سے اتارنے کے بعد ڈھکن کو بند رکھنا چاہیے۔ بھاپ کے اندر غذا پکنے کا عمل نہایت مفید ہے۔ لیموں کی بہترین قسم وہ ہے، جس کا رس رقیق اور چھلکا ایک دم پتلا ہو، عام طور پر اسے کاغذی لیموں کہتے ہیں۔ لیموں کو آم کی طرح گھولنے کے بعد، چوڑائی میں کاٹنا چاہیے۔ اس کے کم از کم چار اور اگر ذرا بڑا ہو تو آٹھ ٹکڑے کر لیجیے، اس طرح نچوڑنے میں آسانی رہے گی۔ لیموں کا ٹکڑا اس قدر نچوڑیں کہ سارا رس نچڑ جائے، ادھورا نچوڑ کر پھینک دینا وٹامنز کو ضائع کرنا ہے۔ کچی سبزیاں اور سلاد کھانا مفید ہے کہ یہ وٹامنز سے بھرپور، صحت بخش اور قبض کشا ہوتی ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق اکثر سبزیاں پکانے سے ان کی غذائیت ضائع ہو جاتی ہے۔ تازہ سبزی کا استعمال مفیدجب کہ باسی سبزیاں نقصان کرتی اور پیٹ میں گیس بھرتی ہیں، ہاں
آلو، پیاز،لہسن وغیرہ تھوڑے دن رکھنے میں حرج نہیں۔
موسمی، سنگترہ، کینو وغیرہ کاموٹا چھلکا اتارنے کے بعد بچی ہوئی باریک جھلّی کھا لینا صحت کے لیے مفید ہے۔
اُبلے ہوئے یا بھاپ میں پکائے ہوئے کھانے اور سبزیاں زیادہ مفید اور زُود ہضم ہوتے ہیں۔
بیمار جانور کا گوشت فوڈ پوائزنگ اور بڑی آنت کے کینسر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
ہاف فرائی انڈا اچھی طرح فرائی کر کے کھانا چاہیے اور آملیٹ اس وقت تک پکانا چاہیے، جب تک خشک نہ ہوجائے۔ انڈہ اُبالنا ہو تو کم از کم سات منٹ تک اُبالا جائے، ورنہ مضرِ صحت ہو سکتا ہے۔
کالے چنوں کا استعمال صحت کے لیے مفید ہے۔ ابلے ہوئے ہوں یا بھنے ہوئے، ان کے چھلکے بھی کھا لینے چاہیئیں۔ ایک ہی وقت میں مچھلی اور دودھ کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔ اینٹی بائیوٹیک ادویہ استعمال کرنے کے بعد دہی کھا لینا مفید ہے، اس طرح جو اہم بیکٹریا ختم ہوتے ہیں وہ دوبارہ بحال ہو جاتے ہیں۔
کھانے کے فوراً بعد چائے یا ٹھنڈی بوتل، نظامِ انہضام کو متاثر کرتی ہے، اس سے بدہضمی اور گیس کی شکایت ہو سکتی ہے۔ کھانا کھانے سے پہلے اور تقریباً دو گھنٹے کے بعد ایک دو گلاس پانی پی لینا نہایت مفید ہے۔ چاول کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے کھانسی ہو سکتی ہے۔
کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پھل کھا لینا چاہیے، کھانے کے فوراً بعد پھل کھانا مضر صحت ہے۔ آج کل کھانے کے فوراً بعد پھل کھانے کا رواج ہے، جو کہ بیماریوں کا سبب ہے۔
میٹھی ڈشز، مٹھائیاں اور میٹھے مشروبات کھانے سے کم از کم آدھے گھنٹے قبل یا درمیان میں استعمال کیے جائیں، کھانے کے بعد ان کا استعمال نقصان دہ ہے۔جوانی ہی سے مٹھاس اور چکناہٹ والی چیزوں کا استعمال کم کر دینے سے بڑھاپے میں طاقت اور توانائی بحال رہتی ہے۔
Tuesday, 21 January 2014
جریان، احتلام،امساک،لیکوریا کیلیۓ
جریان، احتلام،امساک،لیکوریا کیلیۓ
کیکر کی کچی پھلیاں جن میں ابھی بیج نہ پڑھا ہو لے کر ساۓ میں خشک کر لیں۔ سفوف بنا کران کے ہم وزن مصری ملا لیں صبح و شام نصف چمچ دودھ سے لیں ایک ماہ کافی ہے ،عجیب چیز ہے۔ انشاء اللہ پہلی ہی خوراک سے حیرت انگیز فائدہ ہو گا
Monday, 20 January 2014
دل کو صحت مند اور توانا رکھیں۔
دل کو صحت مند اور توانا رکھیں۔
دھک دھک، دھک…جی ہاں، دل کی یہی دھڑکن انسان کے زندہ ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ رُک جائے، تو بشر بھی خاک میں جا لیٹتا ہے۔ انسانی جسم میں دل ودماغ، یہی دو عضو سب سے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ دل صحت مند رہے، تو بدن جبکہ دماغ تندرست رہے، تو روح توانارہتی ہے۔ لہٰذا ہر ذی حس کا فرض ہے کہ وہ اپنے دل کی خوب حفاظت کرے۔
ذیل میں قلب کی دیکھ بھال کرنے والے ایسے 43نسخے پیش خدمت ہیں جو سیکڑوں برس پر محیط ماہرین کی تحقیق و تجربات کا نچوڑ ہیں۔ اگر ان پر صدق دل سے عمل کیا جائے، توآپ اتنی طویل عمر ضرور پاسکتے ہیں کہ پاکستانی معاشرے کو کرپٹ حکمران طبقے سے پاک اور دنیاکا ترقی یافتہ اور خوشحال ملک دیکھ سکیں۔
(1)سگریٹ کے دھوئیں سے بھی بچیے…
امریکی ڈاکٹروں نے دریافت کیا ہے کہ جو مردوزن ہفتے میں تین بار 30منٹ تک سگریٹ کے دھوئیں کی زد میں رہیں، ان میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خدشہ 26فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا کبھی سگریٹ کے دھوئیں والے ماحول میں نہ بیٹھیں۔
(2)سرخ گوشت
کھائیے…
اعتدال میں سرخ گوشت کھانا مفیدہے۔ وجہ یہ ہے کہ سرخ گوشت مامون نظام کو تقویت پہنچانے والا معدن یلینیم رکھتا ہے اور حیاتین ہی کی اقسام بھی جو انسانی جسم میں ہومولینٹین کی سطح کم رکھتا ہے۔ اس پروٹین کی بڑھتی شرح دل کے لیے خطرناک ہے۔ مزید برآں سرخ گوشت کی50 فیصد چکنائی قلب دوست مونو ان سیچو ریٹڈ قسم سے تعلق رکھتی ہے۔
(3)ڈرائونی فلم دیکھیے…
ڈاکٹروںکا کہنا ہے کہ جوشے بھی دل کی دھڑکن بڑھادے وہ اُسے طاقت ور بناتی ہے۔ مثلاً ڈرائونی فلم دیکھنا، اچھی کتاب پڑھنا، کرکٹ کھیلنا یا عشق میں مبتلا ہونا۔دراصل جب بھی دل کی دھڑکن تیز ہو، تو یہ اس کی دھڑکن کو ازسر نو شروع (Reset)کرنے کے مترادف ہے۔ یوں اس کی کارگردگی بہتر ہو جاتی ہے۔
(4)گردوغبار میں ورزش نہ کیجیے…
آلودہ ماحول میں ورزش کرنے سے خون میں آکسیجن کم ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں دل کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
(5)تالاب میں غوطہ لگائیے…
برطانوی ماہرین نے بعداز تجربات دریافت کیا ہے کہ جو مردوزن شدید جسمانی سرگرمی مثلاً تیرنے یا پہاڑ پر چڑھنے (ہائکنگ) سے محض 50حرارے بھی جلائیں، ان میں امراض قلب سے مرنے کا خطرہ 62فیصد کم ہوجاتا ہے۔ تاہم ہلکی ورزش مثلاً چلنے یا گالف کھیلنے سے یہ فائدہ نہیں ہوتا۔
(6)کولیسٹرول کا مقابلہ چکنائی سے کیجیے…
ایک تجربے میں آسٹریلوی ماہرین نے تین ماہ تک سترہ مردوزن کو گری دار میوے کھلائے۔ جب چوتھے ماہ ان کامعاینہ ہوا، تو مردوزن میں 3تا 5فیصد کولیسٹرول کم پایا گیا۔ وجہ یہ ہے کہ گری دار میوے مونوان سیچوریٹڈ چکنائی کثیر مقدار میں رکھتے ہیں۔
(7)سائیکل چلا کر ڈپریشن بھگائیے
طبی سائنس دریافت کرچکی کہ جو انسان ڈپریشن کا شکار ہوں، وہ دوسروں کی نسبت جلد امراضِ قلب کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ کئی مردوزن ادویہ کھا کر ڈپریشن بھگا نے کی سعی کرتے ہیں۔ مگر جدید تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ بہترین طریقہ کوئی بھی ورزش کرنا مثلاً سائیکل چلانا یا بیڈمنٹن کھیلناہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایک تجربے میں ڈپریشن زدہ مردوزن پر تین ماہ بعد ادویہ اور ورزش کے ایک جیسے اثرات پائے گئے۔
(8)روزانہ 20منٹ مراقبہ کریں…
امراضِ قلب میں مبتلا افراد خاص طور پر روزانہ صرف20منٹ مراقبہ کرنے کے لیے نکالیں۔ یہ روحانی عمل گھبراہٹ اور بے چینی سے نجات دلا کر انسان کو پرسکون کرتا ہے۔ ماہرین امراضِ قلب کا کہنا ہے کہ دل کے جو مریض ڈپریشن کا شکار ہوں، وہ دوسروں کی نسبت جلد چل بستے ہیں۔
(9)ہوا بھرا تھیلا(Punching bag)خرید لیجیے
ہارورڈ یونیورسٹی کے محققوں نے دریافت کیا ہے کہ جو مردوزن اپنا غصہ باہر نکال دیں، امراضِ قلب میں بہت کم مبتلا ہوتے ہیں۔ جبکہ دبا ہواغصہ دل کو لے بیٹھتا ہے۔
(10)اَسپرین لیجیے…
امریکی و برطانوی ماہرین نے امراضِ قلب دور کرنے میں اُسپرین کو مفید پایا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ خون کا دبائو کم کرتی ہے۔ تجربات سے پتا چلا ہے کہ جو مردوزن یہ دوا باقاعدگی سے کھائیں، ان کا قلب صحت مند رہتاہے۔ مؤثر فائدہ اٹھانے کے لیے رات کو سونے سے قبل اسپرین لیجیے۔
(11)کرین بیری (Cranberry)رس پیجیے…
امریکی ماہرین نے ایک تجربے میں فربہ مردوزن کو ایک ماہ تک کرین بیری کا رس پلایا۔ ان میں بُرا (HDL)کولیسٹرول 10فیصد تک ختم ہوگیا۔یہ کمی دل کا دورہ پڑنے کا امکان 40فیصد تک ختم کردیتی ہے۔ لہٰذا جیب اجازت دے، تو رس ضرور استعمال کیجیے۔ امریکا میں اسے’’ سُپر فوڈ‘‘کی حیثیت حاصل ہے۔
(12)صبح ناشتا ضرور کیجیے…
جدید تحقیق نے افشا کیاہے کہ جو لوگ صبح ناشتا کریں، عموماً ان کا وزن نہیں بڑھتا۔ نیز ان میں انسو لین مزاحمت بھی جنم نہیں لیتی۔دو خرابیاں دل کی بیماریاں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لہٰذا صبح ناشتاکرنا معمول بنا لیجیے۔
(13)غذا میں فولک ایسڈ شامل رکھیے…
فولک ایسڈ وٹامن ہی کی ایک قسم ہے۔ یہ حیاتین نئے خلیے بنانے میں کام آتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے جو مردوزن اس کی مطلوبہ مقدار لیں، وہ امراضِ قلب میں کم ہی مبتلا ہوتے ہیں۔ لہٰذا فولک ایسڈ رکھنے والی غذائیں روزمرہ خوراک میں شامل رکھیے۔ یہ حیاتین گائے کے جگر، ساگ، چاول، شاخ گوبھی اور پھلیوں میں ملتا ہے۔ بچوں کی روزانہ ضرورت 200جبکہ بالغوں کی 400ایم سی جی (مائکرو گرام) ہے۔
(14)سیڑھیاں چڑھیے…
ایک تجربے سے افشا ہوا ہے کہ جو لوگ روزانہ چار پانچ ہزار قدم پیدل چلیں، ان میں خون کا دبائو معمول پر رہتا ہے۔ یوں وہ امراضِ قلب کا شکار نہیں ہوتے۔
(15)پتوں والی سبزیاں کھائیے…
سبزیاں اور انڈے کی زردی اپنے اندر ایک صحت بخش کیمیائی مادہ، لوتین(Lutein)رکھتی ہیں۔ یہ مادہ قلب کو بیماریوں سے بچانے والے ضِد تکسیدی مادے خلیوں اور بافتوں تک پہنچاتا ہے۔
(16)ثابت اناج استعمال کیجیے…
امریکی محققوں نے دریافت کیا ہے کہ ثابت اناج کھانے والوں میں دل کی بیماریاں جنم لینے کا خطرہ 20فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
(17)زیادہ چائے لیجیے…
امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کا مشورہ ہے کہ دن میں دو پیالی چائے ضرور لیجیے۔ یوں امراضِ قلب نہیں چمٹتے۔ وجہ، چائے میں فلاوونوئیڈ (Flavonoids) مرکبات پائے جاتے ہیں۔ یہ مرکب نہ صرف نالیوں میں تنائو دور کرتے ہیں بلکہ خون کو بھی پتلا کر دیتے ہیں۔ یوں نالیوں میں لوتھڑے پیدا نہیں ہوتے۔
(18)ورزش کے بعد بی پی (بلڈپریشر) چیک کیجیے…
اس عالم میں چیک کرنے پر نمبر بلند (ہائی) ہوں گے۔ لیکن یوں صحت کی مجموعی حالت بھی پتا چل جاتی ہے۔ اگر یہ چیک ڈاکٹر کے ذریعے کرایا جائے، توزیادہ بہتر ہے۔
(19)کیفین سے پرہیز ضروری ہے…
اس مادے کے حامل مشروبات انسان میں خون کا دبائو بڑھاتے ہیں۔ عموماً فی منٹ دل کی دھڑکن دو بار بڑھ جاتی ہے۔ یہ حالت امراضِ قلب میں مبتلا انسان کو ’’ڈینجرزون‘‘میں پہنچانے کے لیے کافی ہے۔
(20)دوست بنیے اور بنائیے…
دوستی قدرت کی عظیم نعمت ہے۔ اب یہ طبی لحاظ سے بھی مفید ثابت ہوگئی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ تنہا انسان ’’ڈپریشن‘‘ کا صحیح طرح مقابلہ نہیں کر پاتا اور بہت جلد امراضِ قلب میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ مگر دوست احباب رکھنے والے مردوزن پریشانی اور بے چینی سے چھٹکارا پانے میں کامیاب رہتے ہیں۔
(21)گہرے رنگ کی چاکلیٹ منتخب کیجیے…
چائے کی طرح کوکا بھی خون پتلا کرنے والے فلاوونوئیڈ مادے رکھتا ہے۔ نیز چاکلیٹ کی ایک تہائی مقدار اولیک تیزاب رکھتی ہے۔ یہی مفید مونوان سیچوریٹڈ چکنائی زیتون کے تیل میں ملتی ہے۔ تاہم یاد رکھیے، فلاوونوئیڈ گہری رنگت والی چاکلیٹ میں ملتی ہے۔
(22)نمک کو نکال باہر کریں…
اگر آپ کا وزن زیادہ ہے، تو نمک ہرگز استعمال نہ کریں۔ ورنہ دل کی کسی بیماری سے جاں بحق ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
(23)بیگم سے تعلقات خوشگوار رکھیے…
امریکی یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کے محققوں نے تجربات سے جانا ہے کہ پریشان کن لمحات میں اگر میاں یا بیوی محض دس منٹ تک اپنے ساتھی کا ہاتھ تھامیں، تو بلڈ پریشر اور نبض کی رفتار کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔
(24)ٹماٹر کی چٹنی معتدل مقدار میںکھائیے…
ٹماٹر میں لائکو پین مادہ ملتا ہے۔ یہ خون کی نالیوں میں کولیسٹرول جمع نہیں ہونے دیتا۔ لہٰذا ٹماٹر کی خالص چٹنی معتدل مقدار میں استعمال کیجیے۔
(25)وٹامنز بی کی روزانہ مطلوبہ مقدار لیجیے…
جدید طب نے دریافت کیا ہے کہ جن لوگوں کی غذا میں وٹامنز بی کی مقدار کم ہو، وہ امراضِ قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔
(26)مچھلیوں سے رغبت رکھیے…
مچھلیوں میں ایک مادہ، اومیگا تھری ملتا ہے۔ یہ دل کے عضلات کو قوی کرتا، فشار خون کم کرتا اور خون میں لوتھڑے بننے سے روکتا ہے۔ نیز جسم میں جان لیوا سوزش بھی پیدا نہیں ہونے دیتا۔ مزید برآں مچھلی پروٹین بھی فراہم کرتی ہے۔
(27)السی کے بیج کھائیے…
جو مردوزن مچھلی نہیں کھاتے، وہ السی کے بیج غذا میں شامل رکھیں۔ یہ اومیگا تھری مادوں کا عمدہ ذریعہ ہیں۔
(28)دوڑتے ہوئے تنوع رکھیے…
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انسان کا 10تا 15فیصد وزن بھی کم ہوجائے، تو انسانی جسم میں ذخیرہ شدہ چربی 25تا 40فیصد کم ہوجاتی ہے اور وزن کم کرنے کا ایک طریقہ دوڑنا ہے۔ اب تجربات سے افشا ہوا ہے کہ انسان بھاگتے ہوئے تیز اور کبھیآہستہ دوڑے، تو یوں وزن یکساں رفتار سے بھاگنے کی نسبت جلد کم ہوتا ہے۔
(29)کشتی رانی کیجیے…
ڈاکٹر دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو مشورہ دیتے ہیں کہ کشتی رانی کیجیے۔ یہ بھاگنے سے بہتر ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کشتی چلاتے ہوئے زیادہ عضلات استعمال ہوتے ہیں۔ دل پورے جسم میں زیادہ خون پمپ کرتاہے۔جس کے باعث یوں قلب کو مجموعی صحت حاصل ہوتی ہے۔
(30)فلو کا ٹیکا لگوائیے…
برطانوی ڈاکٹروں نے بعداز تحقیق جانا ہے کہ جو مردوزن فلو کا ٹیکا لگوائیں، وہ نہ لگوانے والوں کی نسبت امراضِ قلب میں مبتلا ہوتے ہیں۔
(31)پانی سے منہ نہ موڑیے…
امریکی لومانڈا یونیورسٹی کے محقق زوردار انداز میں سبھی کو مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ پانچ چھ گلاس پانی ضرور پیجیے۔ یوں دل کی بیماریاں چمٹنے کا خطرہ 60فیصد تک کم ہوجاتا ہے…سگریٹ نوشی ترک کرنے، بُرا (ایل ڈی ایل) کولیسٹرول کم کرنے اور وزن گھٹانے سے بھی انسان کو یہی فائدہ ملتا ہے۔
(32)گریپ فروٹ کھائیے…
یہ بڑے کام کا پھل ہے۔ صرف ایک گریپ فروٹ روزانہ کھانے سے خون کی نالیوں میں رکاوٹیں دور ہوتی ہیں، بُرے کولیسٹرول کی مقدار 10فیصد تک کم ہوتی اور بلڈ پریشرنارمل رہتا ہے۔
(33)ادرک غذا میں شامل رکھیے…
یہ قدرتی جڑی بوٹی کولیسٹرول کم کرتی اور چھوت (الرجی) کو دور بھگاتی ہے۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہارٹ اٹیک یا آپریشن کے بعد دل کو صحت مند بناتی ہے۔ ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جن جانوروں کو روزانہ ادرک کھلائی جائے، وہ دوسروں کی نسبت دل کی حفاظت کرنے والے ضِد تکسیدی مادے زیادہ رکھتے ہیں۔
(34)کرومیم لیجیے…
جن مردوزن کی غذا میں کرومیم کم ہو، وہ دوسروں کی نسبت جلد امراضِ قلب کا نشانہ بنتے ہیں۔ بالغ کو روزانہ 200تا 400مائیکر وگرام کرومیم درکار ہوتا ہے اور عموماً غذا سے یہ مقدار حاصل نہیںہوپاتی۔ لہٰذا جو دل کے مریض ہوںِ وہ بذریعہ دوا یہ معدن لیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ ملٹی وٹامن لیںجس میں کرومیم پائکولائنیٹ (Picolinate)موجود ہو۔ کرومیم کی یہ مصنوعی قسم انسانی بدن میں باآسانی جذب ہوتی ہے۔
(35)اُٹھک بیٹھک کام آئے گی…
جی ہاں!کینڈین ماہرین نے آٹھ ہزار مردوزن پر تجربہ کرنے کے بعد جانا ہے کہ جو ایک منٹ میں زیادہ سے زیادہ اُٹھک بیٹھک کرے۔ وہ دوسروں کی نسبت ’’13سال‘‘ زیادہ جیتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ پیٹ کے عضلات مضبوط رکھتا ہے اور وہاں چربی کا نام و نشان نہیں ہوتا اور پیٹ پر چربی جتنی کم ہو، دل کی بیماریاں بھی اتنی ہی کم چمٹتی ہیں۔
(36)پھلیاں کھائیے…
اللہ تعالی کی یہ نعمت انسانی بدن میں ہوموسیسٹائن کم کرنے والا معدن، فولیٹ اور کولیسٹرول روک ریشہ رکھتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو مرد و زن ہفتے میں تین چار بار پھلیاں کھائیں، ان میں امراضِ قلب پیدا ہونے کا امکان بہت گھٹ جاتا ہے۔
(37)ہاتھ دھوئیے…
جرمن سائنس دانوں نے 570 افراد پر تین برس تحقیق کی۔ اس تحقیق سے انھوں نے یہ دریافت کیا کہ جن افراد میں بیماریوں سے لڑنے والے ضدِ جسم (Antibodies) زیادہ ہوں، ان کے دل، گردن اور ٹانگوں کی نالیوں میں لوتھڑے پیدا ہوتے ہیں۔ چنانچہ اپنی ظاہری و اندرونی جسمانی صفائی پرخاص توجہ دیجیے۔ واضح رہے صفائی کے باعث ضدِ جسم مادے کم جنم لیتے ہیں۔
(38) شاعری کی کتا ب پڑھیے…
سوئس ماہرین نے بعداز تجربہ جانا ہے کہ جو مردوزن روزانہ آدھا گھنٹا شاعری بلندآواز سے پڑھیں، ان کا ذہنی و جسمانی دبائو کم ہو جاتا ہے۔ یہ عمل دل کی بیماریاں چمٹنے نہیں دیتا۔
(39)چینی کے بجائے شہد استعمال کیجیے…
امریکی الینائے یونیورسٹی نے دریافت کیا ہے کہ شہد طاقت ور ضدِ تکسیدی مادے رکھتا ہے۔ یہ مادے امراضِ قلب کا خوب مقابلہ کرتے ہیں۔ دوسری طرف چینی کا متواتر استعمال انسانی بدن میں اچھے ایچ ڈی ایل کی سطح کم کردیتا ہے۔ یوں دل کی بیماری لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا چینی کے بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ شہد سے ناتا جوڑیے۔
(40)مسکرائیے…
ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین پچھلے 10برس سے 1300مردوزن کی صحت پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ اس تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا کہ جو بالغ عموماً خوش و خرم رہتے اور مثبت انداز فکر رکھتے ہیں، امراضِ قلب ان کے قریب نہیں پھٹکتے۔
(41)پیشاب نہ روکیے…
یونیورسٹی آف چائنا میں محققوں نے دل کی بیماریوں میں مبتلا 100افراد پر مختلف تجربے کیے۔ ایک تجربے سے افشا ہوا کہ جو افراد طویل عرصہ پیشاب روکے رکھتے ہیں، اُن میں دل کی دھڑکن فی منٹ نو بار بڑھ جاتی ہے، جبکہ خون کا بہائو بھی 19فیصد تک سکڑ جاتا ہے۔ یہ دونوں عمل دل کا دورہ پیدا کرسکتے ہیں۔
(42)تیزآنچ پر کھانا مت پکائیے…
جب غذا تیز آنچ پر پکائی جائے، تو اُسے کھانے سے انسانی جسم میں خون کے ’’ایڈوانسڈ گلائسیشن اینڈ پروڈکٹس‘‘ نامی مرکبات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ مرکبات خلیے کی لچک کم کرتے اور امراضِ قلب جنم لینے کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ لہٰذا کھانا ہمیشہ ہلکی آنچ پر پکائیے اور صحت مند رہیے۔
(43)گھر میں کاربن مونوآکسائیڈ سے خبردار رہیے…
گھر میں کئی اشیا مثلاً گیس ہیٹر، واشنگ مشین، ڈرائر، جنریٹر اور پٹرول سے چلنے والی تمام اشیا کاربن مونوآکسائیڈ گیس رکھتی ہیں۔ اگر کسی وجہ سے یہ گیس لیک ہوجائے، تو وہ چند گھنٹے میں انسان کو مار ڈالتی ہے۔ لیکن اس گیس کی مسلسل لیک ہوتی معمولی مقدار بھی انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ دراصل یہ خون میں لوتھڑے بناتی اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ لہٰذا گھر میں دھیان رکھیے، کسی شے سے یہ گیس خارج تو نہیں ہورہی؟
(44)پوری نیند لیجیے…
برطانوی سائنس دان 70ہزار مردو خواتین کی صحت پر دس برس تک تحقیق کرتے رہے۔ اس تحقیق سے ایک نتیجہ یہ نکلا کہ جو افراد عموماً پانچ گھنٹے یا اس سے کم نیند لیں، ان میں دل کی بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اس خرابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ نیند کی کمی کا شکار لوگوں میں فیبر نیوجن مادے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہی پروٹینی مادہ خون میں لوتھڑے بننے میں مدد دیتا اور دل و دماغ تک خون جانے سے روکتا ہے۔
(45)آلو کے چپس سے پرہیز بہتر…
امریکا میں محققین نے 14برس تک 80ہزار مردوزن کی غذائی عادات پہ نظر رکھی۔ جس سے انکشاف ہوا کہ وہ افراد سب سے زیادہ امراضِ قلب میں مبتلا ہوئے ہیں جن کی غذا میں ٹرانس فیٹی ایسڈ(Trans Fatty Acids)شامل تھے۔ چربی کی یہ قسم انسانی جسم میں برے ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح بڑھاتی ہے جبکہ ایل ڈی ایل کی سطح گھٹاتی ہے۔ ٹرانس فیٹی ایسڈ آلو کے چپس،فرنچ فرائز وغیرہ میں بدرجہ اتم موجود ہوتے ہیں۔ لہٰذا دل کی بیماریوں سے بچنا ہے، تو انھیں استعمال مت کیجیے۔
(46) دانت نکال باہر کریں…
بیس سال کی عمر تک ’’65فیصد‘‘ مرد وزن میں ایک ایسی عقل ڈاڑھ (Wisdom Tooth)ضرور ہوتی ہے جو صحیح طرح نکل نہیں پاتی۔ بہت سے مردوزن اسے بے ضرر سمجھ کر یونہی چھوڑ دیتے ہیں۔ حالانکہ جلد یا بدیر عقل ڈاڑھ کی خالی جگہ جراثیم کا گڑھ بن جاتی ہے۔ یہ جراثیم پھر متفرق بیماریاں پیدا کرتے ہیں جن میں پریوڈونسٹل مرض بھی شامل ہے۔ یہ مرض دل کی بیماریوں سے متعلق پایا گیا ہے۔
(47)ساتھی کو کبھی دھوکا نہ دیجیے…
لندن کے ڈاکٹروں نے دریافت کیا ہے کہ خصوصاً جو شوہر اپنی بیگم سے مخلص نہیں ہوں، وہ محبوبہ کے ساتھ گھومتے پھرتے جلد ہارٹ اٹیک کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ شاید ضمیر کی خلش ان کے دل پر زبردست دبائو ڈال کر اُسے’’کیس‘‘ کردیتی ہے۔
(48)کد و کھانے میں شامل رکھیے…
اسی سبزی کے بیج خصوصاً میگنشیمکاخزانہ ہیں۔ قلب صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ کم از کم 420ملی گرام یہ معدن ضرور غذا میں شامل ہو۔ میگنیشم کی کمی سے انسان میں بلڈ پریشر جنم لیتا ، کولیسٹرول کی سطح بڑھتی اور نالیوں میں لوتھڑے بننے لگتے ہیں۔
(49)پکانے کا تیل تبدیل کردیں…
بھارت میں ماہرین نے تجربات سے دریافت کیا ہے کہ تل کاتیل بلڈ پریشر کم کرتا ہے۔ دوران تجربہ افراد کو مکئی یا نباتاتی کھانے کا تیل نہیں بلکہ تلوں سے بنا تیل دیا گیا، تو ان کا بلند فشار خون نارمل ہوگیا۔ لہٰذا خدانخواستہ اگر آپ دل کی بیماری میں مبتلا ہیں، تو جیب کی اجازت پر تلوں کا تیل استعمال کیجیے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)