Friday, 24 January 2014

کچنار کی خوبیاں


کچنار کی خوبیاں

سندھی کچنار
انگریزی B.Variegata
موسم سرما کی عمدہ سبزی ہے۔ دراصل یہ کچنار کے درخت کی کلیا ں ہیں۔ اس کی پھلیوں کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے۔ اس کا سالن بہت مزے دار ہوتا ہے۔ بغیر پھول کھلے کچنار بطور سبزی پکائی جاتی ہے۔ اس کے اجزاءمیں نمکیات اور وٹامن سی ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج سرد خشک ہوتا ہے۔ اس لیے اس کو پکاتے وقت گھی کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔ کچنار استعمال کرنے سے حسب ذیل فوائد ہوتے ہیں۔
(1) بواسیر کو ختم کرتی ہے۔ خشک کلیوں کے سفوف میں ہم وزن مصری ملا کر ایک ماشہ روزانہ مکھن کے ساتھ چاٹنے سے خونی بواسیر ایک ہفتہ میں بالکل ٹھیک ہو جاتی ہے۔ (2) معدہ کو طاقت دیتی ہے اور خون کو صاف کرتی ہے۔ خون صاف کرنے کیلئے کچنار کی چھال پانچ تولہ ایک پاﺅ پانی میں جوش دے کر چھان کر تین تولہ شہد ملا کر پینا چاہیے۔ ایک ہفتہ استعمال کریں۔ (3)انتڑیوں کے کیڑوں کو مارنے کیلئے کچنار کا جوشاندہ پلاتے ہیں۔ (4) پیٹ کے کیڑے بھی کچنار کھانے سے ہلاک ہو کر جسم سے خارج ہو جاتے ہیں۔ (5) کچھ اطباءکا کہنا ہے کہ پوست کچنار کا کاڑھا سونٹھ میںملا کر دینے سے خنا زیر، پھوڑے، پھنسیاں اور سفید داغ دور ہو جاتے ہیں۔ (6) کچنار کے پھولوں کا پلٹس بنا کر پھوڑے پر باندھنے سے پھوڑا جلدی پک جاتا ہے۔ اور تمام گندا مواد خارج ہو جاتا ہے۔ (7) سنگرہنی کے مریضوں کو کچنار بے حد فائدہ دیتی ہے۔ (8) بلڈ پریشر میں یہ بہترین سبزی ہے۔ (9) یہ کھانسی اور اسہال کیلئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ (10) جن بچوں کی کانج نکل آتی ہو انہیں کچنار کھلانے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔ (11) امراض نسواں میں یہ بہترین دوا ہے۔ کثرت طمث میں بے حد مفید ہے۔ (12) پیشاب کے امراض میں کچنار بہت فائدہ دیتی ہے۔ (13) باطنی زخموں کو بھر دیتی ہے۔ (14) ورم جگر کو دور کرنے کیلئے کچنار کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ پینے سے فائدہ ہوتاہے ۔اس کی چھال کے رس میں کافور یا زیرہ ملا کر استعمال کرنے سے جگر کی گرمی رفع ہوتی ہے۔ (15) کچنار کی سوکھی پھلیوں کا سفوف نوماشہ سے ایک تولہ تک کھانے سے آﺅں کے دست فوراً بند ہو جاتے ہیں۔
احتیاط: کچنار دیر ہضم بھی ہے۔ پیٹ میں اپھارہ پیدا کرتی ہے۔ قابض ہے۔ اسے ادرک اور گرم مصالحے کے بغیر ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے

انسان کو جس چیز میں کمال حاصل ہوتا ہے - اس پر مرتا ہے ۔


انسان کو جس چیز میں کمال حاصل ہوتا ہے - اس پر مرتا ہے ۔
چنانچہ دھنتر دید کو سانپ پکڑنے میں کمال تھا - اس کو سانپ نے کاٹا اور مر گیا۔
ارسطو سل کی بیماری میں مرا ۔
افلاطون فالج میں ۔
لقمان سرسام میں اور جالینوس دستوں کے مرض میں۔
حالانکہ انہی بیماریوں کے علاج میں کمال رکھتے تھے ۔
اسی طرح جس کو جس سے محبّت ہوتی ہے ، اسی کے خیال میں جان دیتا ہے ۔
قارون مال کی محبّت میں مرا ۔
مجنوں لیلیٰ کی محبّت میں ۔
اسی طرح طالب خدا کو خدا کی طلبی کی بیماری ہے وہ اسی میں فنا ہو جاتا ہے ۔

اس سے دو باتوں کا پتہ چلتا ہے کہ انسان جس چیز میں سمجھتا ہے کہ اسے کمال ہے یا اس کا وہ ماہر ہے وہ مہارت اسے یہ یقین عطا کرتی ہے کہ اب اس چیز سے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور اسی میں اسی کی جان جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ اب تک وہ بچتا اللہ کی اس پہ رحمت کی وجہ سے آرہا تھا نا کہ اپنی مہارت یا کمال کی وجہ سے ۔.
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی علم ہو کوئی بھی چیز ہو اس میں کاملیت صرف رب کی ذات کو ہے باقی سب فنا ہے ۔.
دوسری بات یہ کہ انسان جس خیال میں جان دے گا وہی اس کی آکرت ہے کوئی مال ، دولت دنیا کی حرص و حوص کی چاہ میں یہاں پر جیتا اور مرتا ہے تو وہی چیزیں اسے آخرت میں دی جائیں گی جو کہ عذاب بن کر اسے ہر وقت ڈسیں گی اور جو یہاں پر اللہ کی محبت اور چاہت میں مرا وہاں آللہ تعالیٰ کو پا لے گا ۔.
جس نے اپنے ہنر پہ فخر کیا وہ مارا گیا جس نے رب کی محبت کے سوا کسی اور محبت میں جان دی وہ بھی مارا گیا ۔.
اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین ۔.

 

Wednesday, 22 January 2014

آپ کی صحت۔ آپ کے ہاتھ میں



انار کے دانے ہمیشہ اس کی جھلّی کے ساتھ کھانے چاہییں، جو دانوں پر لپٹی ہوتی
ہے، یہ مقویِ معدہ یعنی معدے کو طاقت دینے والی ہے۔

کھانے سے پہلے تربوز کھانا پیٹ کو خوب دھو دیتا ہے اور بیماریوں کو جڑ سے ختم کردیتا ہے۔

سبزی، پھل اور اناج میں موجود غذائیت کا ”محافظ“ اس کا چھلکا ہوتا ہے لہٰذا جو چیز چھلکے کے ساتھ بہ آسانی کھائی جا سکتی ہے، اُس کا چھلکا نہیں اُتارنا چاہیے۔ جس پھل یا سبزی کا چھلکا بہت سخت ہو، اُس کی بھی صرف ہلکی سی تہ، وہ بھی آہستہ آہستہ اُتارنی چاہیے۔ چھلکا جس قدر موٹا اُتاریں گے، اتنے ہی وٹامنز اور قوّت بخش اجزاء ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

بیرونی ممالک میں رہنے والے اکثر، ٹِن پیک غذائیں استعمال کرتے ہیں، ان غذاؤں کا مسلسل استعمال مضرِ صحت ہے۔ پراسیس کردہ ٹِن پیک غذاؤں کو محفوظ کرنے کے لیے ”سوڈیم نائٹریٹ“ نامی کیمیکل ڈالا جاتا ہے۔ اس کا مسلسل استعمال جسم میں سرطان کی گانٹھ (Cencer Tumer) بناتا ہے۔

سیب،چیکو، آڑو، آلوچہ، املوک اور کھیرے کو چھیلے بغیر کھانا نہایت مفید ہے، کیوں کہ چھلکے میں بہترین غذائی ریشہ (فائبر) ہوتا ہے۔ غذائی ریشے، بلڈ شوگر، بلڈ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کم کرکے قبض کھولتے ہیں۔ یہ نہ صرف غذا سے زہریلے مادّوں کو خارج کرتے ہیں بلکہ بڑی آنت کے کینسر سے بھی بچاتے ہیں۔
کدّو، شکرقند، چقندر، ٹماٹر، آلو وغیرہ چھلکے سمیت کھانے چاہیئیں، ان کا چھلکا کھانا مفید ہے۔گودے والے پھل مثلاً پپیتا، امرود، سیب وغیرہ اور رس والے پھل مثلاً موسمی، سنگترہ وغیرہ ایک ساتھ نہیں کھانے چاہیئیں۔ پھلوں کے ساتھ چینی یا مٹھائی کا استعمال نقصان دہ ہے۔ مختلف پھلوں کی ٹکڑیاں کرکے چاٹ مسالا ڈالنے میں حرج نہیں، مگرچینی نہ ڈالی جائے۔ کھیرا، پپیتا اور تربوز کھانے کے بعد پانی نہ پیا جائے تو بہتر ہے۔

ابلی ہوئی سبزی کھانا بہت مفید ہے کہ یہ جلدی ہضم ہو جاتی ہے۔ سبزی کے ٹکڑے اُسی وقت کیے جائیں، جب پکانی ہو۔ پہلے سے کاٹ کر رکھ دینے سے اُس کے قوّت بخش اجزاء رفتہ رفتہ ضائع ہو جاتے ہیں۔ تازہ سبزیاں، وٹامنز، نمکیات اور معدنیات وغیرہ کے اہم عناصر سے لبریز ہوتی ہیں، مگر جتنی دیر تک رکھی رہیں گی، اتنے ہی وٹامنز اور مقوّی اجزاء ضائع ہوتے چلے جائیں گے۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ جس دن کھانا ہو، اسی دن تازہ سبزیاں خریدی جائیں۔ انہیں پکانے میں پانی کم سے کم ڈالنا چاہیے، کیوں کہ پانی سبزیوں کے حیات بخش اجزاء کھینچ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح آلو،شکرقند، گاجر، چقندر وغیرہ اُبالنے کے بعد بچا ہوا پانی ہرگز نہ پھینکا جائے۔ اسے استعمال کرلینا فائدہ مند ہے، کیونکہ اُس میں ترکاریوں کے مقوّی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو زیادہ سے زیادہ ۲۰منٹ میں اُبال لینا چاہیے۔ خاص طور پر سبز رنگ کی ترکاریاں تو دس منٹ کے اندر اندر چولہے سے اُتار لی جائیں تو صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ زیادہ دیر پکانے سے سبزیوں کے حیات بخش اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں، بالخصوص وٹامن سی کے اجزا زیادہ دیر پکانے سے بالکل ختم ہو جاتے ہیں۔

ترکاری یا کسی قسم کی غذا پکاتے وقت آگ درمیانی ہونی چاہیے۔ اس سے غذا اندر تک صحت بخش اور لذیذ بنتی ہے۔ چولہے سے اتارنے کے بعد ڈھکن کو بند رکھنا چاہیے۔ بھاپ کے اندر غذا پکنے کا عمل نہایت مفید ہے۔ لیموں کی بہترین قسم وہ ہے، جس کا رس رقیق اور چھلکا ایک دم پتلا ہو، عام طور پر اسے کاغذی لیموں کہتے ہیں۔ لیموں کو آم کی طرح گھولنے کے بعد، چوڑائی میں کاٹنا چاہیے۔ اس کے کم از کم چار اور اگر ذرا بڑا ہو تو آٹھ ٹکڑے کر لیجیے، اس طرح نچوڑنے میں آسانی رہے گی۔ لیموں کا ٹکڑا اس قدر نچوڑیں کہ سارا رس نچڑ جائے، ادھورا نچوڑ کر پھینک دینا وٹامنز کو ضائع کرنا ہے۔ کچی سبزیاں اور سلاد کھانا مفید ہے کہ یہ وٹامنز سے بھرپور، صحت بخش اور قبض کشا ہوتی ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق اکثر سبزیاں پکانے سے ان کی غذائیت ضائع ہو جاتی ہے۔ تازہ سبزی کا استعمال مفیدجب کہ باسی سبزیاں نقصان کرتی اور پیٹ میں گیس بھرتی ہیں، ہاں
آلو، پیاز،لہسن وغیرہ تھوڑے دن رکھنے میں حرج نہیں۔

موسمی، سنگترہ، کینو وغیرہ کاموٹا چھلکا اتارنے کے بعد بچی ہوئی باریک جھلّی کھا لینا صحت کے لیے مفید ہے۔
اُبلے ہوئے یا بھاپ میں پکائے ہوئے کھانے اور سبزیاں زیادہ مفید اور زُود ہضم ہوتے ہیں۔

بیمار جانور کا گوشت فوڈ پوائزنگ اور بڑی آنت کے کینسر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
ہاف فرائی انڈا اچھی طرح فرائی کر کے کھانا چاہیے اور آملیٹ اس وقت تک پکانا چاہیے، جب تک خشک نہ ہوجائے۔ انڈہ اُبالنا ہو تو کم از کم سات منٹ تک اُبالا جائے، ورنہ مضرِ صحت ہو سکتا ہے۔

کالے چنوں کا استعمال صحت کے لیے مفید ہے۔ ابلے ہوئے ہوں یا بھنے ہوئے، ان کے چھلکے بھی کھا لینے چاہیئیں۔ ایک ہی وقت میں مچھلی اور دودھ کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔ اینٹی بائیوٹیک ادویہ استعمال کرنے کے بعد دہی کھا لینا مفید ہے، اس طرح جو اہم بیکٹریا ختم ہوتے ہیں وہ دوبارہ بحال ہو جاتے ہیں۔

کھانے کے فوراً بعد چائے یا ٹھنڈی بوتل، نظامِ انہضام کو متاثر کرتی ہے، اس سے بدہضمی اور گیس کی شکایت ہو سکتی ہے۔ کھانا کھانے سے پہلے اور تقریباً دو گھنٹے کے بعد ایک دو گلاس پانی پی لینا نہایت مفید ہے۔ چاول کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے کھانسی ہو سکتی ہے۔

کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پھل کھا لینا چاہیے، کھانے کے فوراً بعد پھل کھانا مضر صحت ہے۔ آج کل کھانے کے فوراً بعد پھل کھانے کا رواج ہے، جو کہ بیماریوں کا سبب ہے۔

میٹھی ڈشز، مٹھائیاں اور میٹھے مشروبات کھانے سے کم از کم آدھے گھنٹے قبل یا درمیان میں استعمال کیے جائیں، کھانے کے بعد ان کا استعمال نقصان دہ ہے۔جوانی ہی سے مٹھاس اور چکناہٹ والی چیزوں کا استعمال کم کر دینے سے بڑھاپے میں طاقت اور توانائی بحال رہتی ہے۔

Tuesday, 21 January 2014

جریان، احتلام،امساک،لیکوریا کیلیۓ


جریان، احتلام،امساک،لیکوریا کیلیۓ

کیکر کی کچی پھلیاں جن میں ابھی بیج نہ پڑھا ہو لے کر ساۓ میں خشک کر لیں۔ سفوف بنا کران کے ہم وزن مصری ملا لیں صبح و شام نصف چمچ دودھ سے لیں ایک ماہ کافی ہے ،عجیب چیز ہے۔ انشاء اللہ پہلی ہی خوراک سے حیرت انگیز فائدہ ہو گا

Monday, 20 January 2014

دل کو صحت مند اور توانا رکھیں۔


دل کو صحت مند اور توانا رکھیں۔
دھک دھک، دھک…جی ہاں، دل کی یہی دھڑکن انسان کے زندہ ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ رُک جائے، تو بشر بھی خاک میں جا لیٹتا ہے۔ انسانی جسم میں دل ودماغ، یہی دو عضو سب سے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ دل صحت مند رہے، تو بدن جبکہ دماغ تندرست رہے، تو روح توانارہتی ہے۔ لہٰذا ہر ذی حس کا فرض ہے کہ وہ اپنے دل کی خوب حفاظت کرے۔

ذیل میں قلب کی دیکھ بھال کرنے والے ایسے 43نسخے پیش خدمت ہیں جو سیکڑوں برس پر محیط ماہرین کی تحقیق و تجربات کا نچوڑ ہیں۔ اگر ان پر صدق دل سے عمل کیا جائے، توآپ اتنی طویل عمر ضرور پاسکتے ہیں کہ پاکستانی معاشرے کو کرپٹ حکمران طبقے سے پاک اور دنیاکا ترقی یافتہ اور خوشحال ملک دیکھ سکیں۔
(1)سگریٹ کے دھوئیں سے بھی بچیے…
امریکی ڈاکٹروں نے دریافت کیا ہے کہ جو مردوزن ہفتے میں تین بار 30منٹ تک سگریٹ کے دھوئیں کی زد میں رہیں، ان میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خدشہ 26فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا کبھی سگریٹ کے دھوئیں والے ماحول میں نہ بیٹھیں۔

(2)سرخ گوشت
کھائیے…
اعتدال میں سرخ گوشت کھانا مفیدہے۔ وجہ یہ ہے کہ سرخ گوشت مامون نظام کو تقویت پہنچانے والا معدن یلینیم رکھتا ہے اور حیاتین ہی کی اقسام بھی جو انسانی جسم میں ہومولینٹین کی سطح کم رکھتا ہے۔ اس پروٹین کی بڑھتی شرح دل کے لیے خطرناک ہے۔ مزید برآں سرخ گوشت کی50 فیصد چکنائی قلب دوست مونو ان سیچو ریٹڈ قسم سے تعلق رکھتی ہے۔

(3)ڈرائونی فلم دیکھیے…
ڈاکٹروںکا کہنا ہے کہ جوشے بھی دل کی دھڑکن بڑھادے وہ اُسے طاقت ور بناتی ہے۔ مثلاً ڈرائونی فلم دیکھنا، اچھی کتاب پڑھنا، کرکٹ کھیلنا یا عشق میں مبتلا ہونا۔دراصل جب بھی دل کی دھڑکن تیز ہو، تو یہ اس کی دھڑکن کو ازسر نو شروع (Reset)کرنے کے مترادف ہے۔ یوں اس کی کارگردگی بہتر ہو جاتی ہے۔
(4)گردوغبار میں ورزش نہ کیجیے…
آلودہ ماحول میں ورزش کرنے سے خون میں آکسیجن کم ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں دل کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
(5)تالاب میں غوطہ لگائیے…
برطانوی ماہرین نے بعداز تجربات دریافت کیا ہے کہ جو مردوزن شدید جسمانی سرگرمی مثلاً تیرنے یا پہاڑ پر چڑھنے (ہائکنگ) سے محض 50حرارے بھی جلائیں، ان میں امراض قلب سے مرنے کا خطرہ 62فیصد کم ہوجاتا ہے۔ تاہم ہلکی ورزش مثلاً چلنے یا گالف کھیلنے سے یہ فائدہ نہیں ہوتا۔
(6)کولیسٹرول کا مقابلہ چکنائی سے کیجیے…
ایک تجربے میں آسٹریلوی ماہرین نے تین ماہ تک سترہ مردوزن کو گری دار میوے کھلائے۔ جب چوتھے ماہ ان کامعاینہ ہوا، تو مردوزن میں 3تا 5فیصد کولیسٹرول کم پایا گیا۔ وجہ یہ ہے کہ گری دار میوے مونوان سیچوریٹڈ چکنائی کثیر مقدار میں رکھتے ہیں۔
(7)سائیکل چلا کر ڈپریشن بھگائیے
طبی سائنس دریافت کرچکی کہ جو انسان ڈپریشن کا شکار ہوں، وہ دوسروں کی نسبت جلد امراضِ قلب کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ کئی مردوزن ادویہ کھا کر ڈپریشن بھگا نے کی سعی کرتے ہیں۔ مگر جدید تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ بہترین طریقہ کوئی بھی ورزش کرنا مثلاً سائیکل چلانا یا بیڈمنٹن کھیلناہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایک تجربے میں ڈپریشن زدہ مردوزن پر تین ماہ بعد ادویہ اور ورزش کے ایک جیسے اثرات پائے گئے۔
(8)روزانہ 20منٹ مراقبہ کریں…
امراضِ قلب میں مبتلا افراد خاص طور پر روزانہ صرف20منٹ مراقبہ کرنے کے لیے نکالیں۔ یہ روحانی عمل گھبراہٹ اور بے چینی سے نجات دلا کر انسان کو پرسکون کرتا ہے۔ ماہرین امراضِ قلب کا کہنا ہے کہ دل کے جو مریض ڈپریشن کا شکار ہوں، وہ دوسروں کی نسبت جلد چل بستے ہیں۔
(9)ہوا بھرا تھیلا(Punching bag)خرید لیجیے
ہارورڈ یونیورسٹی کے محققوں نے دریافت کیا ہے کہ جو مردوزن اپنا غصہ باہر نکال دیں، امراضِ قلب میں بہت کم مبتلا ہوتے ہیں۔ جبکہ دبا ہواغصہ دل کو لے بیٹھتا ہے۔
(10)اَسپرین لیجیے…
امریکی و برطانوی ماہرین نے امراضِ قلب دور کرنے میں اُسپرین کو مفید پایا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ خون کا دبائو کم کرتی ہے۔ تجربات سے پتا چلا ہے کہ جو مردوزن یہ دوا باقاعدگی سے کھائیں، ان کا قلب صحت مند رہتاہے۔ مؤثر فائدہ اٹھانے کے لیے رات کو سونے سے قبل اسپرین لیجیے۔
(11)کرین بیری (Cranberry)رس پیجیے…
امریکی ماہرین نے ایک تجربے میں فربہ مردوزن کو ایک ماہ تک کرین بیری کا رس پلایا۔ ان میں بُرا (HDL)کولیسٹرول 10فیصد تک ختم ہوگیا۔یہ کمی دل کا دورہ پڑنے کا امکان 40فیصد تک ختم کردیتی ہے۔ لہٰذا جیب اجازت دے، تو رس ضرور استعمال کیجیے۔ امریکا میں اسے’’ سُپر فوڈ‘‘کی حیثیت حاصل ہے۔
(12)صبح ناشتا ضرور کیجیے…
جدید تحقیق نے افشا کیاہے کہ جو لوگ صبح ناشتا کریں، عموماً ان کا وزن نہیں بڑھتا۔ نیز ان میں انسو لین مزاحمت بھی جنم نہیں لیتی۔دو خرابیاں دل کی بیماریاں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لہٰذا صبح ناشتاکرنا معمول بنا لیجیے۔
(13)غذا میں فولک ایسڈ شامل رکھیے…
فولک ایسڈ وٹامن ہی کی ایک قسم ہے۔ یہ حیاتین نئے خلیے بنانے میں کام آتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے جو مردوزن اس کی مطلوبہ مقدار لیں، وہ امراضِ قلب میں کم ہی مبتلا ہوتے ہیں۔ لہٰذا فولک ایسڈ رکھنے والی غذائیں روزمرہ خوراک میں شامل رکھیے۔ یہ حیاتین گائے کے جگر، ساگ، چاول، شاخ گوبھی اور پھلیوں میں ملتا ہے۔ بچوں کی روزانہ ضرورت 200جبکہ بالغوں کی 400ایم سی جی (مائکرو گرام) ہے۔
(14)سیڑھیاں چڑھیے…
ایک تجربے سے افشا ہوا ہے کہ جو لوگ روزانہ چار پانچ ہزار قدم پیدل چلیں، ان میں خون کا دبائو معمول پر رہتا ہے۔ یوں وہ امراضِ قلب کا شکار نہیں ہوتے۔
(15)پتوں والی سبزیاں کھائیے…
سبزیاں اور انڈے کی زردی اپنے اندر ایک صحت بخش کیمیائی مادہ، لوتین(Lutein)رکھتی ہیں۔ یہ مادہ قلب کو بیماریوں سے بچانے والے ضِد تکسیدی مادے خلیوں اور بافتوں تک پہنچاتا ہے۔
(16)ثابت اناج استعمال کیجیے…
امریکی محققوں نے دریافت کیا ہے کہ ثابت اناج کھانے والوں میں دل کی بیماریاں جنم لینے کا خطرہ 20فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

(17)زیادہ چائے لیجیے…
امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کا مشورہ ہے کہ دن میں دو پیالی چائے ضرور لیجیے۔ یوں امراضِ قلب نہیں چمٹتے۔ وجہ، چائے میں فلاوونوئیڈ (Flavonoids) مرکبات پائے جاتے ہیں۔ یہ مرکب نہ صرف نالیوں میں تنائو دور کرتے ہیں بلکہ خون کو بھی پتلا کر دیتے ہیں۔ یوں نالیوں میں لوتھڑے پیدا نہیں ہوتے۔
(18)ورزش کے بعد بی پی (بلڈپریشر) چیک کیجیے…
اس عالم میں چیک کرنے پر نمبر بلند (ہائی) ہوں گے۔ لیکن یوں صحت کی مجموعی حالت بھی پتا چل جاتی ہے۔ اگر یہ چیک ڈاکٹر کے ذریعے کرایا جائے، توزیادہ بہتر ہے۔
(19)کیفین سے پرہیز ضروری ہے…
اس مادے کے حامل مشروبات انسان میں خون کا دبائو بڑھاتے ہیں۔ عموماً فی منٹ دل کی دھڑکن دو بار بڑھ جاتی ہے۔ یہ حالت امراضِ قلب میں مبتلا انسان کو ’’ڈینجرزون‘‘میں پہنچانے کے لیے کافی ہے۔
(20)دوست بنیے اور بنائیے…
دوستی قدرت کی عظیم نعمت ہے۔ اب یہ طبی لحاظ سے بھی مفید ثابت ہوگئی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ تنہا انسان ’’ڈپریشن‘‘ کا صحیح طرح مقابلہ نہیں کر پاتا اور بہت جلد امراضِ قلب میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ مگر دوست احباب رکھنے والے مردوزن پریشانی اور بے چینی سے چھٹکارا پانے میں کامیاب رہتے ہیں۔
(21)گہرے رنگ کی چاکلیٹ منتخب کیجیے…
چائے کی طرح کوکا بھی خون پتلا کرنے والے فلاوونوئیڈ مادے رکھتا ہے۔ نیز چاکلیٹ کی ایک تہائی مقدار اولیک تیزاب رکھتی ہے۔ یہی مفید مونوان سیچوریٹڈ چکنائی زیتون کے تیل میں ملتی ہے۔ تاہم یاد رکھیے، فلاوونوئیڈ گہری رنگت والی چاکلیٹ میں ملتی ہے۔
(22)نمک کو نکال باہر کریں…
اگر آپ کا وزن زیادہ ہے، تو نمک ہرگز استعمال نہ کریں۔ ورنہ دل کی کسی بیماری سے جاں بحق ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
(23)بیگم سے تعلقات خوشگوار رکھیے…
امریکی یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کے محققوں نے تجربات سے جانا ہے کہ پریشان کن لمحات میں اگر میاں یا بیوی محض دس منٹ تک اپنے ساتھی کا ہاتھ تھامیں، تو بلڈ پریشر اور نبض کی رفتار کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔
(24)ٹماٹر کی چٹنی معتدل مقدار میںکھائیے…
ٹماٹر میں لائکو پین مادہ ملتا ہے۔ یہ خون کی نالیوں میں کولیسٹرول جمع نہیں ہونے دیتا۔ لہٰذا ٹماٹر کی خالص چٹنی معتدل مقدار میں استعمال کیجیے۔
(25)وٹامنز بی کی روزانہ مطلوبہ مقدار لیجیے…
جدید طب نے دریافت کیا ہے کہ جن لوگوں کی غذا میں وٹامنز بی کی مقدار کم ہو، وہ امراضِ قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔
(26)مچھلیوں سے رغبت رکھیے…
مچھلیوں میں ایک مادہ، اومیگا تھری ملتا ہے۔ یہ دل کے عضلات کو قوی کرتا، فشار خون کم کرتا اور خون میں لوتھڑے بننے سے روکتا ہے۔ نیز جسم میں جان لیوا سوزش بھی پیدا نہیں ہونے دیتا۔ مزید برآں مچھلی پروٹین بھی فراہم کرتی ہے۔
(27)السی کے بیج کھائیے…
جو مردوزن مچھلی نہیں کھاتے، وہ السی کے بیج غذا میں شامل رکھیں۔ یہ اومیگا تھری مادوں کا عمدہ ذریعہ ہیں۔
(28)دوڑتے ہوئے تنوع رکھیے…
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انسان کا 10تا 15فیصد وزن بھی کم ہوجائے، تو انسانی جسم میں ذخیرہ شدہ چربی 25تا 40فیصد کم ہوجاتی ہے اور وزن کم کرنے کا ایک طریقہ دوڑنا ہے۔ اب تجربات سے افشا ہوا ہے کہ انسان بھاگتے ہوئے تیز اور کبھیآہستہ دوڑے، تو یوں وزن یکساں رفتار سے بھاگنے کی نسبت جلد کم ہوتا ہے۔
(29)کشتی رانی کیجیے…
ڈاکٹر دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو مشورہ دیتے ہیں کہ کشتی رانی کیجیے۔ یہ بھاگنے سے بہتر ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کشتی چلاتے ہوئے زیادہ عضلات استعمال ہوتے ہیں۔ دل پورے جسم میں زیادہ خون پمپ کرتاہے۔جس کے باعث یوں قلب کو مجموعی صحت حاصل ہوتی ہے۔
(30)فلو کا ٹیکا لگوائیے…
برطانوی ڈاکٹروں نے بعداز تحقیق جانا ہے کہ جو مردوزن فلو کا ٹیکا لگوائیں، وہ نہ لگوانے والوں کی نسبت امراضِ قلب میں مبتلا ہوتے ہیں۔
(31)پانی سے منہ نہ موڑیے…
امریکی لومانڈا یونیورسٹی کے محقق زوردار انداز میں سبھی کو مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ پانچ چھ گلاس پانی ضرور پیجیے۔ یوں دل کی بیماریاں چمٹنے کا خطرہ 60فیصد تک کم ہوجاتا ہے…سگریٹ نوشی ترک کرنے، بُرا (ایل ڈی ایل) کولیسٹرول کم کرنے اور وزن گھٹانے سے بھی انسان کو یہی فائدہ ملتا ہے۔
(32)گریپ فروٹ کھائیے…
یہ بڑے کام کا پھل ہے۔ صرف ایک گریپ فروٹ روزانہ کھانے سے خون کی نالیوں میں رکاوٹیں دور ہوتی ہیں، بُرے کولیسٹرول کی مقدار 10فیصد تک کم ہوتی اور بلڈ پریشرنارمل رہتا ہے۔
(33)ادرک غذا میں شامل رکھیے…
یہ قدرتی جڑی بوٹی کولیسٹرول کم کرتی اور چھوت (الرجی) کو دور بھگاتی ہے۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہارٹ اٹیک یا آپریشن کے بعد دل کو صحت مند بناتی ہے۔ ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جن جانوروں کو روزانہ ادرک کھلائی جائے، وہ دوسروں کی نسبت دل کی حفاظت کرنے والے ضِد تکسیدی مادے زیادہ رکھتے ہیں۔
(34)کرومیم لیجیے…
جن مردوزن کی غذا میں کرومیم کم ہو، وہ دوسروں کی نسبت جلد امراضِ قلب کا نشانہ بنتے ہیں۔ بالغ کو روزانہ 200تا 400مائیکر وگرام کرومیم درکار ہوتا ہے اور عموماً غذا سے یہ مقدار حاصل نہیںہوپاتی۔ لہٰذا جو دل کے مریض ہوںِ وہ بذریعہ دوا یہ معدن لیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ ملٹی وٹامن لیںجس میں کرومیم پائکولائنیٹ (Picolinate)موجود ہو۔ کرومیم کی یہ مصنوعی قسم انسانی بدن میں باآسانی جذب ہوتی ہے۔
(35)اُٹھک بیٹھک کام آئے گی…
جی ہاں!کینڈین ماہرین نے آٹھ ہزار مردوزن پر تجربہ کرنے کے بعد جانا ہے کہ جو ایک منٹ میں زیادہ سے زیادہ اُٹھک بیٹھک کرے۔ وہ دوسروں کی نسبت ’’13سال‘‘ زیادہ جیتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ پیٹ کے عضلات مضبوط رکھتا ہے اور وہاں چربی کا نام و نشان نہیں ہوتا اور پیٹ پر چربی جتنی کم ہو، دل کی بیماریاں بھی اتنی ہی کم چمٹتی ہیں۔
(36)پھلیاں کھائیے…
اللہ تعالی کی یہ نعمت انسانی بدن میں ہوموسیسٹائن کم کرنے والا معدن، فولیٹ اور کولیسٹرول روک ریشہ رکھتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو مرد و زن ہفتے میں تین چار بار پھلیاں کھائیں، ان میں امراضِ قلب پیدا ہونے کا امکان بہت گھٹ جاتا ہے۔
(37)ہاتھ دھوئیے…
جرمن سائنس دانوں نے 570 افراد پر تین برس تحقیق کی۔ اس تحقیق سے انھوں نے یہ دریافت کیا کہ جن افراد میں بیماریوں سے لڑنے والے ضدِ جسم (Antibodies) زیادہ ہوں، ان کے دل، گردن اور ٹانگوں کی نالیوں میں لوتھڑے پیدا ہوتے ہیں۔ چنانچہ اپنی ظاہری و اندرونی جسمانی صفائی پرخاص توجہ دیجیے۔ واضح رہے صفائی کے باعث ضدِ جسم مادے کم جنم لیتے ہیں۔
(38) شاعری کی کتا ب پڑھیے…
سوئس ماہرین نے بعداز تجربہ جانا ہے کہ جو مردوزن روزانہ آدھا گھنٹا شاعری بلندآواز سے پڑھیں، ان کا ذہنی و جسمانی دبائو کم ہو جاتا ہے۔ یہ عمل دل کی بیماریاں چمٹنے نہیں دیتا۔
(39)چینی کے بجائے شہد استعمال کیجیے…
امریکی الینائے یونیورسٹی نے دریافت کیا ہے کہ شہد طاقت ور ضدِ تکسیدی مادے رکھتا ہے۔ یہ مادے امراضِ قلب کا خوب مقابلہ کرتے ہیں۔ دوسری طرف چینی کا متواتر استعمال انسانی بدن میں اچھے ایچ ڈی ایل کی سطح کم کردیتا ہے۔ یوں دل کی بیماری لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا چینی کے بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ شہد سے ناتا جوڑیے۔
(40)مسکرائیے…
ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین پچھلے 10برس سے 1300مردوزن کی صحت پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ اس تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا کہ جو بالغ عموماً خوش و خرم رہتے اور مثبت انداز فکر رکھتے ہیں، امراضِ قلب ان کے قریب نہیں پھٹکتے۔
(41)پیشاب نہ روکیے…
یونیورسٹی آف چائنا میں محققوں نے دل کی بیماریوں میں مبتلا 100افراد پر مختلف تجربے کیے۔ ایک تجربے سے افشا ہوا کہ جو افراد طویل عرصہ پیشاب روکے رکھتے ہیں، اُن میں دل کی دھڑکن فی منٹ نو بار بڑھ جاتی ہے، جبکہ خون کا بہائو بھی 19فیصد تک سکڑ جاتا ہے۔ یہ دونوں عمل دل کا دورہ پیدا کرسکتے ہیں۔
(42)تیزآنچ پر کھانا مت پکائیے…
جب غذا تیز آنچ پر پکائی جائے، تو اُسے کھانے سے انسانی جسم میں خون کے ’’ایڈوانسڈ گلائسیشن اینڈ پروڈکٹس‘‘ نامی مرکبات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ مرکبات خلیے کی لچک کم کرتے اور امراضِ قلب جنم لینے کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ لہٰذا کھانا ہمیشہ ہلکی آنچ پر پکائیے اور صحت مند رہیے۔
(43)گھر میں کاربن مونوآکسائیڈ سے خبردار رہیے…
گھر میں کئی اشیا مثلاً گیس ہیٹر، واشنگ مشین، ڈرائر، جنریٹر اور پٹرول سے چلنے والی تمام اشیا کاربن مونوآکسائیڈ گیس رکھتی ہیں۔ اگر کسی وجہ سے یہ گیس لیک ہوجائے، تو وہ چند گھنٹے میں انسان کو مار ڈالتی ہے۔ لیکن اس گیس کی مسلسل لیک ہوتی معمولی مقدار بھی انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ دراصل یہ خون میں لوتھڑے بناتی اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ لہٰذا گھر میں دھیان رکھیے، کسی شے سے یہ گیس خارج تو نہیں ہورہی؟

(44)پوری نیند لیجیے…

برطانوی سائنس دان 70ہزار مردو خواتین کی صحت پر دس برس تک تحقیق کرتے رہے۔ اس تحقیق سے ایک نتیجہ یہ نکلا کہ جو افراد عموماً پانچ گھنٹے یا اس سے کم نیند لیں، ان میں دل کی بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اس خرابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ نیند کی کمی کا شکار لوگوں میں فیبر نیوجن مادے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہی پروٹینی مادہ خون میں لوتھڑے بننے میں مدد دیتا اور دل و دماغ تک خون جانے سے روکتا ہے۔
(45)آلو کے چپس سے پرہیز بہتر…
امریکا میں محققین نے 14برس تک 80ہزار مردوزن کی غذائی عادات پہ نظر رکھی۔ جس سے انکشاف ہوا کہ وہ افراد سب سے زیادہ امراضِ قلب میں مبتلا ہوئے ہیں جن کی غذا میں ٹرانس فیٹی ایسڈ(Trans Fatty Acids)شامل تھے۔ چربی کی یہ قسم انسانی جسم میں برے ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح بڑھاتی ہے جبکہ ایل ڈی ایل کی سطح گھٹاتی ہے۔ ٹرانس فیٹی ایسڈ آلو کے چپس،فرنچ فرائز وغیرہ میں بدرجہ اتم موجود ہوتے ہیں۔ لہٰذا دل کی بیماریوں سے بچنا ہے، تو انھیں استعمال مت کیجیے۔
(46) دانت نکال باہر کریں…
بیس سال کی عمر تک ’’65فیصد‘‘ مرد وزن میں ایک ایسی عقل ڈاڑھ (Wisdom Tooth)ضرور ہوتی ہے جو صحیح طرح نکل نہیں پاتی۔ بہت سے مردوزن اسے بے ضرر سمجھ کر یونہی چھوڑ دیتے ہیں۔ حالانکہ جلد یا بدیر عقل ڈاڑھ کی خالی جگہ جراثیم کا گڑھ بن جاتی ہے۔ یہ جراثیم پھر متفرق بیماریاں پیدا کرتے ہیں جن میں پریوڈونسٹل مرض بھی شامل ہے۔ یہ مرض دل کی بیماریوں سے متعلق پایا گیا ہے۔
(47)ساتھی کو کبھی دھوکا نہ دیجیے…
لندن کے ڈاکٹروں نے دریافت کیا ہے کہ خصوصاً جو شوہر اپنی بیگم سے مخلص نہیں ہوں، وہ محبوبہ کے ساتھ گھومتے پھرتے جلد ہارٹ اٹیک کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ شاید ضمیر کی خلش ان کے دل پر زبردست دبائو ڈال کر اُسے’’کیس‘‘ کردیتی ہے۔
(48)کد و کھانے میں شامل رکھیے…
اسی سبزی کے بیج خصوصاً میگنشیمکاخزانہ ہیں۔ قلب صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ کم از کم 420ملی گرام یہ معدن ضرور غذا میں شامل ہو۔ میگنیشم کی کمی سے انسان میں بلڈ پریشر جنم لیتا ، کولیسٹرول کی سطح بڑھتی اور نالیوں میں لوتھڑے بننے لگتے ہیں۔
(49)پکانے کا تیل تبدیل کردیں…
بھارت میں ماہرین نے تجربات سے دریافت کیا ہے کہ تل کاتیل بلڈ پریشر کم کرتا ہے۔ دوران تجربہ افراد کو مکئی یا نباتاتی کھانے کا تیل نہیں بلکہ تلوں سے بنا تیل دیا گیا، تو ان کا بلند فشار خون نارمل ہوگیا۔ لہٰذا خدانخواستہ اگر آپ دل کی بیماری میں مبتلا ہیں، تو جیب کی اجازت پر تلوں کا تیل استعمال کیجیے۔

Friday, 17 January 2014

یورک ایسڈ کی زیادتی میں خوراک اور احتیاط:-




یورک ایسڈ کی زیادتی میں خوراک اور احتیاط:-
خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی جسکی وجہ سے نقرس یا چھوٹے جوڑوں کا درد(Gout or Podagra) پیدا ہوتا ہے.اس مرض میں مبتلا مریضوں کیلئے کم اور زیادہ پیورین(Low & High Purines) پر مشتمل غذاؤں کا چارٹ.

مخفی طور پر یورک ایسڈ کی زیادتی کے رجعت پذیر (Reversible) اسباب میں ہائی پیورین پر مشتمل خوراک‘ موٹاپا‘ الکوحل کا بکثرت استعمال اور کئی ادویات ہیں۔ اگرچہ خوراکی/غذائی پیورینز عموماً صرف 1m/dL سیرم میں یورک ایسڈ میں اضافہ کرتی ہیں۔ مریضوں کو ہائی پیورین پر مشتمل خوراک کھانے میں کمی کرنے کی نصیحت کرنی چاہیے۔ الکوحل کا استعمال بند کر دینا چاہیے‘ کیونکہ الکوحل نہ صرف (Purine) کا ذریعہ ہے بلکہ گردوں سے پیورین کے اخراج میں بھی رُکاوٹ پیدا کرتی ہیں۔ یوریٹ کرسٹل پانی میں حل ہو جاتے ہیں‘ اسلئے پانی کا بہت زیادہ خاص طور پر روزانہ دو لیٹر یا ہو سکے تو اس سے بھی زیادہ پانی استعمال کریں‘ زیادہ پانی پینے سے زیادہ بولی اخراج (پیشاب) یوریٹ کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے اور یوریٹ کا بولی راستوں میں تہہ نشینی ہونے میں کمی کر دیتا ہے۔

درج ذیل چارٹ سے کم اور زیادہ پیورین پر مشتمل غذاؤں کا پتہ چل سکتا ہے:

کم پیورین والی خوراکیں (Low Purine Diet):
صاف شدہ غلوں (گندم‘ چاول‘ مکئی) اور غلہ سے بننے والی مصنوعات‘ کارن فلیک‘ سفید ڈبل روٹی‘ فتیری آٹا (Pasta)‘ اراروٹ (Arrowroot)‘ ساگودانہ Topioca اور کیکس وغیرہ۔ دودھ اور دودھ کی مصنوعات‘ انڈے‘ چینی‘ مٹھائیاں اور جیلاٹن‘ مکھن کثیر غیر سیر شدہ مصنوعی مکھن (Poly Unsaturated Margarine) اور تمام دیگر چکنائیاں‘ پھل‘ اخروٹ (Nuts) اور مونگ پھلی مکھن (Peanut Butter)‘ کاہو اور سبزیاں (صرف ان کے علاوہ جن کا نیچے بیان کیا جائے گا۔) کریم سوپ جو ہلکی پیورین سبزیوں سے بنا ہو لیکن گوشت اور گوشت کے اجزاء کے بغیر ہو‘ پانی‘ فروٹ جوسز‘ فرحت بخش مشروبات اور کاربونیٹیڈ ڈرنکس۔

ہائی پیورین غذائیں (High Purine Diets):
سارے گوشت جس میں حیوانی اور سمندری گوشت‘ گوشت کے عصارے اور یخنیاں‘ خمیر اور خمیر سے حاصل ہونے والے عصارے‘ بئیر اور دیگر الکوحل پر مشتمل مشروبات‘ لوبیا (Bean)‘ مٹر‘ مسور‘ ‘ پالک‘ پھول گوبھی‘ مشروم‘ ستادر (Asparagus) وغیرہ۔ مذکورہ خوراکوں کو سوچ سمجھ کر استعمال کریں

Thursday, 16 January 2014

کالا یرقان یعنی ہیپاٹائٹس سی


کالا یرقان یعنی ہیپاٹائٹس سی

اس موذی مرض کا ابھی تک انگریز یطریقہ علاج سے مکمل کنٹرول نہیں کیا جا سکا لیکن قدرت نے قدرتی طریقہ علاج جڑی بوٹیوں میں پنہاں رکھا ہے اس موذی مرض کو آسانی سے دفع کیا جا سکتا ہے اس کا علاج قدرت نے مولی کے سبز پتوں میں پوشیدہ کر رکھا ہے اگر کوئی انسان کالے یرقان میں مبتلا ہو تو وہ مولی کے پتوں کا رس نکال کر آدھا کپ چودہ دن استعمال کرے تو چودہ دن کے بعد اسے افاقہ ہو جائے گا۔
ALT جو اس بیماری کا ٹیسٹ ہے مولی کا پانی استعمال سے قبل کرائیں اور بعد میں ہونے والے ٹیسٹ میں حیرت انگیز نتیجہ پائیں گے اس مرض میں مبتلا وہ لوگ جو اس موذی مرض کے سو ٹیکے لگوا چکے تھے جب انہیں بھی یہ معمولی نسخہ استعمال کرایا گیا تو یہ لوگ بھی حکمت کے گرویدہ ہو گئے لہزا سب سے پہلے تو احتیاط کیجیے کیونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہے کھانا ہمیشہ صاف ستھرا اور تازہ کھائی یاپنی زندگی کو دین اسلام کے راستے پر گامزن کیجیے۔

ایک جدید ترین سروے کے مطابق جو شخص صبح پانچ بجے بستر چھوڑ دیتا ہے اور ہلکی پھلکی ورزش کرتا ہے تو وہ 82 فیصد بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اسی لئے تو ہم پر نماز فجر فرض کی گئی ہے تاکہ ہم صبح سویرے ایک بہترین ورزش سے مستفید ہو سکیں اور پاکیزگی اور روحانی سکون بھی حاصل کر سکیں ہم جتنا فطرت کے قریب ہوتے جائیں گے بیماریاں اتنی ہی ہم سے دور ہوتی جائیں گی۔

بالوں کے مسائل


بالوں کے مسائل

1- خشکی

میتھی کے چند بیج رات بھر کے لیے پانی میں بھگو دیں اور صبح ان دانوں کو پیس کر پیسٹ بنا لیں آدھے گھنٹے کے لیے پیسٹ کو سر پر لگانے کے بعد دھو دیں۔

2- بالوں کا گرنا

ناریل کا تیل،تلوں کا تیل،آملہ اور سفید خیازی کے کچھ پتے ملا کر انکو 15 منٹ کے لیے ابالیں۔ کچھ دیر بعد ٹھنڈا ہونے پر15 منٹ کے لیے لگائیں۔ اس سے بال گرنا کم ہو جاتے ہیں۔

3- سرمئ بال

مہندی کو پانی میں ملا کر لوہے کے برتن میں رکھ دیں اور اس کو 3 گھنٹے کے لیے پڑا رہنے دیں اور اس میں کچھ
کھٹا دہی اورآدھا چمچ لیموں کا رس شامل کر دیں۔ اس پیسٹ کو بالوں پر لگائیں۔ 2،3 گھنٹے بعد سر کو دھو لیں۔

4- کمزور بال

انڈے کی سفیدی کو سر پر 30 منٹ کے لیے لگائیں اور اسکے بعد سر کو دھو دیں آپ کے بالوں میں پھر سے رونق آ جاۓ گی۔

5- آسانی سے ٹوٹنے والے بال

سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ نے جب سر دھونا ہو تیل سے سر کا مساج کریں اس سے آپکے بال لمبے ہونے کے علاوہ نرم و ملائم بھی ہو جائیں گے۔

6- دو مونہے بال

دو مونہے بالوں سے بچنے کے لیے بالوں کے سروں کو ناریل کےتیل میں ڈبوئیں اور بعد میں گرم تولیے میں سر کو لپیٹ دیں اور ایک گھنٹے بعد سر کو ٹھنڈے پانی سے دھو دیں۔

سنگھاڑا


  سنگھاڑا

  سنگھاڑے …ہمارے معاشرے میں مذاق اور تضہیک کے طور پر استعمال ہونے والا یہ لفظ جو ہم اکثر ایک دوسرے کو مخاطب کرنے کے لیے بولتے ہیں پانی میں کیچڑ کے نیچے اگنے والا مخروطی شکل کا پھل ہے اور اپنی اس شکل کی وجہ سے ناپسندیدہ لفظ کے طور پر بولا جاتا ہے۔اس پھل کو اردو میںسنگھاڑا اور انگریزی میں Water chestnut کہتے ہیں ۔سردیاں شروع ہوتے ہی منڈیوں اور بازار میںدکانوں پر گاہکوں کی نظر میں آنا شروع ہو جاتا ہے۔
سنگھاڑا پودے کی جڑوںمیں اگتا ہے (آلو کی فصل کی طرح) اس کی سبزرنگ کی ٹہنیوں پر پتے نہیں اگتے اور یہ ٹہنیاں1.5 میٹر اونچائی تک جاتی ہیں۔اس کے اندر کا گودا سفیدرنگ کا ہوتا ہے جسے عام طور پر کچا یا ابال کر کھایا جاتا ہے اور پیس کر آٹا بنا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ چائنیز کھانوں میں سنگھاڑا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
ان میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں، پروٹین، وٹامن بی، پوٹاشیم اور کاپر بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ کچا سنگھاڑا ہلکا میٹھا اور خستہ ہوتا ہے جب کہ اُبلا ہوا سنگھاڑا اور بھی زیادہ مزیدار اور ذائقہ دار ہو جاتا ہے۔ سنگھاڑے کا ذائقہ بالکل منفرد ہوتا ہے اور اس کے کھانے سے بھوک میںبھی اضافہ ہوتا ہے۔ کچھ ممالک میں سنگھاڑے کو سلاد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ سنگھاڑے میں موجود کیلوریز دوسری سبزپتوں والی سبزیوں کی نسبت کم ہوتی ہیں تاہم اس میں موجود آئرن، پوٹاشیم، کیلشیم، زنک اور فائبر کی مقدار اس کے استعمال میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔
سنگھاڑے کے استعمال سے تھکاوٹ دور ہوتی اور جسم میں خون کی ترسیل بہتر ہوتی ہے۔ زچگی کے بعد عورت کے لیے سنگھاڑے کے آٹے کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ سنگھاڑے کے آٹے کو گوندھ کر جسم کی سوجھی ہوئی جگہ پر لیپ کرنے سے تکلیف رفع ہوتی ہے۔ سنگھاڑے کے گودے سے بنایا ہوا سفوف کھانسی سے نجات دلاتا ہے۔ پانی میں ابال کر پینے سے قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔ معدے اور انتڑیوں کے زخم کے لیے مقوی ہے۔ سنگھاڑے کے استعمال سے بڑھاپے میں یاداشت کم ہونے کے امکانات گھٹ جاتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کسی بھی چیز کا حد سے زیادہ استعمال مضر صحت ہوتا ہے اس لیے سنگھاڑے کا بھی مناسب استعمال کیا جانا چاہیے۔سنگھاڑے کے زیادہ استعمال سے گردے اور پتے میں پتھری بننے کے خدشات پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کمزور مردوں کو سنگھاڑے کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور یہ خواتین کے ماہانہ نظام کے لیے بھی مفید ہیں۔سنگھاڑے کے سفوف میں دودھ یا دہی ملا کر استعمال کرنے سے پیچش سے آرام آتا ہے۔ ان کے استعمال سے دانت چمکدار اور مسوڑھے صحت مند ہوتے ہیں۔

Monday, 13 January 2014

سونف طبی افادیت کے آئینے میں


سونف گھریلو ضروریات میں استعمال ہونے والی کار آمد عام سی جڑی بوٹی ہے جو گھر کے باررچی خانہ میں موجود رہتی ہے۔ اس کا پودا ایک گز لمبا ہوتا ہے ، باریک باریک نرم و نازک پتوں والے اس پودے کے اوپری حصے میں الٹی چھتری کی طرح سونف کا کچھا لگتا ہے اور یہ پھول سونف کے دانوں میں بدل جاتے ہیں ، کچی سونف کی خوشبو دور سے آتی ہے۔ سونف کی دو قسم ہیں ایک بستانی اور دوسری جنگلی۔ بستانی سونف اگائی جاتی ہے جبکہ دوسری خودرو ہوتی ہے۔ بر صغیر میں زیادہ تر بستانی سونف استعمال کیا جاتا ہے۔

افعال و خواص: 
سونف ٹھنڈی میٹھی خوشبو دار، مخرج ریاح ہے مدر بول و حیض ، سینہ ، جگر تلی گردہ کے سدے کھولتی ہے ، کھانا ہضم کرتی ہے اور بھوک بڑھاتی ہے جبکہ معدے کی جلن کم اور پیاس بجھاتی ہے ، بینائی کی طاقت میں اضافہ کرنے کے ساتھ پان ، اچار سالن میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 
اسے عربی میں راز یا نج ، فارسی میں بادیان ، سندھی میں وڈف جبکہ بنگالی میں میٹھا جیرا کہلاتی ہے۔ 

طبی استعمال: 
سونف کے ساتھ اس کی جڑ اور اس کا اوپر والا چھلکا دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ 

پیٹ میں درد: سونف 12 گرام ، اجوائن 12 گرام ، کالا نمک 6 گرام صاف کر کے باریک پیس لیں اور کھانے کے بعد سے استعمال کریں۔ اس کے استعمال سے معدہ درست ہو جائے گا۔ بھوک بڑھے گی اور کھانا بھی جلد ہضم ہوگا۔ 

نظر کی کمزوری:
سونف ، بادام ، مصری ہم وزن پیس کر ایک ایک چمچہ سفوف دودھ کے ساتھ صبح و شام استعمال کریں نظر کی کمزوری دور کرنے کے لیے فائدہ مند ہے۔ 

سر درد اور چکر کے لیے: 1 گرام سونف کو آدھے گلاس پانی میں خوب گھوٹ لیں ، اس میں شکر اور سفید مرچ کا سفوف شامل کر کے صبح و شام پئیں ، اس سے سر کے درد اور چکر میں افاقہ ہوگا۔ 

سینے اور معدے کی جلن کے لیے : 
سونف 12 گرام ، الائچی سبز 12 گرام ، پودینہ 6 گرام ! تمام کو باریک پیس کر 2 گرام صبح و شام استعمال کریں۔ پیٹ کی جلن ، ریاح ، معدہ کی گیس اور غذا کو ہضم کرنے میں بہت مفید ہے۔ 

حیض کی بے قاعدگی: سونف 1 گرام ، تخم گاجر 1 گرام کو پانی میں جوش دے کر گڑ 15 گرام شامل کر کے صبح و سوتے وقت استعمال کی جائے ، بے قاعدگی دور ہوجاتی ہے۔ 

دل کے لیے فرحت بخش: 
سونف 5 گرام ، الائچی سبز 3 عدد ، سونٹھ 2 گرام ، دارچینی 2 گرام ، خونجان 2 گرام ۔ تمام دوا کو چائے کے قہوہ کی طرح تیار کر کے صبح و شام پئیں۔ یہ دل کو قوت و فرحت دیتی ہے۔

سونف


سونف
سونف مشہور نباتاتی بیج ہے جن کا ذائقہ میٹھا اور خوشبو دار ہوتا ھے انکی رنگت سبززردی مائل ہوتی ہے انکا پودا اجوائن کے پتے کے مشابہ ہوتا ھے اور پتو ں سے بھی خوشبو آتی ھے 
سونف کے بہت سارے فائدے اطبأ کرام نے لکیھں ھیں گیسٹرک کو ختم کرتا ھے معدے کو مضبوط کرتا ھے بلغم اور سودأ کو پکا کر نکلنے کے قابل باتا ھے
حیض اور پیشاب کو کھل کر لاتا ھے عورتوں کو دودھ پیدا کرتا ے
آنکھ کی روشنی بڑھاتا ھے
گردہ جگر اور تلی کے کے سدوں کو کھولنے کے لئے اسکا جوشاندہ بنا کر پینا مفید ھے امراض معدہ وجگر اور حیض اور پیشاب رک جانے کی صورت میں اسکا پاوڈر بنا کر کھلایا جاتا ھے دودھ لانے کے لئے اسکے پاوڈر کو دودھ میں پکا کر کھلایا جاتا ھے
اسکے تازہ بیجوں کو پانی اور سرمہ میں کھرل کرکے لگانا بہت مفید ھے

Tuesday, 7 January 2014

گاؤزبان

گاؤزبان

گاؤزبان ایک مشہور و معروف ادویاتی پودا ہے اور شاید ہی کوئی اس سے واقف نہ ہو ۔ گاؤزبان کو اردو، بنگالی اور فارسی زبان میں گاؤزبان ہی کہتے ہیں۔ عربی زبان(Arabic) میں اس پودے کو لسان الثور(Lasanulsaaur)، حَمحَم اور حِمحِم کہتے ہیں۔ انگریزی زبان میں اس کو بوریج(Borage) اور بگلس(Buglos)کہتےہیںفرانسیسی زبان میں اس کو Bourrache، ہسپانوی زبان میں Borrajaاور اٹالین زبان میں اس پودے کو Borranaکہتے ہیں۔ اس پودے کا سائنسی یا نباتاتی نام(Scientific Name) بوریگو آفیشی نیلس(Borago Officinalis)ہے اس کا تعلق بوریجی نے سی(Boraginaceae)خاندان سے ہے ۔ ہمدرد فارما کوپیا آف ایسٹرن میڈیسن(Hamdard Pharmacopae Of Eastern Medicine) میں اس کا نام کیکسینیا گلؤکا(Caccinia glauca)اور انوسما بریکٹیاٹم(Onosma bracteatum) درج ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند پرانی کتب میں یہی نام درج ہیں۔ گاؤزبان کا پودا ایک سے دو فٹ تک اونچا ہوتا ہے ۔ اوراس کے تمام اجزاء روئیں دار اور کھردرے ہوتے ہیں۔ اس کے پتے ۳ انچ تک لمبے اور ڈیڑھ انچ تک چوڑے ہوتے ہیں ۔ اس کے پتے سبزی مائل سفید اور گائے کی زبان (Ox-tongue) کے مشابہ ہوتے ہیں۔ اسی لئے اس کو گاؤزبان کہتے ہیں۔ تازہ گاؤزبان کے پتے گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کے پھول ایک انچ تک چوڑے پانچ پتوں پر مشتمل نیلے یا جامنی رنگ کے بہت ہی خوبصورت اور چمکدار ہوتے ہیں اور کھلنے پر ستارے کی شکل نظر آتے ہیں اس لئے اس پودے کو سٹار فلاور(Star Flower) بھی کہتے ہیں۔ بعض اوقات اس پر گلابی رنگ کے پھول بھی دیکھے گئے ہیں۔اس کی ایک سفید پھولوں والی قسم بھی کاشت کی جاتی ہے ۔ اس کے پھول موسم گرما میں کھلتے ہیں اور اپریل سے ستمبر تک اکٹھے کئے جاتے ہیں۔ اس کے پھول سوکھ کر بھی نیلے یا گہرے جامنی رنگ کے ہی ہوتے ہیں۔ پھول آنے پر اس کے پتوں کو بھی اکٹھا کیا جاتا ہے ۔ اس کے بیج سیاہی مائل بیضوی سی شکل کے اور جھری دار ہوتے ہیں۔ اس کے بیج موسم خزاں میں اکٹھے کئے جاتے ہیں۔ گاؤزبان کے تمام اجزاء بطور دواء استعمال کئے جاتے ہیں۔ زیادہ تر اس کے پھول پتے اور ٹہنیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ بازار میں جو گاؤزبان فروخت کیا جاتا ہے اس میں گاؤزبان کے خشک پتے اور ٹہنیاں موجود ہوتی ہیں اور اس کے پھول علیحدہ فروخت کئے جاتے ہیں اس میں ملے ہوے نہیں ہوتے ہیں۔ گاؤزبان کے بیجوں کا تیل بھی کیپسول کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ گاؤزبان کا مزہ پھیکا کھیرے کی طرح کا اور لعاب دار ہوتا ہے ۔ اس پودے کو بطور سلاد، پکا کر ، سوپ وغیرہ کو خوشبو دار بنانے کیلئے اور گارنش(Garnish) کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
اس پودے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی ابتداء ملک شام سے ہوئی اور اب یہ پودا برطانیہ سمیت یورپ ، شمالی امریکہ ، ایشیاء مائز، بحیرہ روم کے آس پاس کے علاقہ اور شمالی افریقہ میں بھی کاشت کیا جاتا ہے ۔
تاریخی پس منظر:
(Brief Historical Background)
فرانسیسی جڑی بوٹیوں کے ماہر جیرارڈ(Gerard) نے قدیم یونانی حکیم بلیناس یا بلینی(Pliny)کا حوالہ دیا ہے ۔ بلینی کے مطابق گاؤزبان انسان کو خوش و خرم اور ہشاش بشاش کرتاہے۔اسکےعلاوہ پہلی صدی کے یونانی حکیم دیسقوریدوس(Pedanius Dioscoride) کے مطابق گاؤزبان دل کو تسکین دیتا ہے،غمگینی اور افسردگی کو دور کرتا ہے اور دیوانگی یا پاگل پن میں مبتلا افراد کو آرام و سکون دیتا ہے ۔ جیرارڈ نے خود بھی اس کے استعمال بطور مفرح ، ذہن کو خوش کرنے کیلئے ، اداسی اور مالیخولیا کو ختم کرنے کیلئے اس کی سفارش کی ہے ۔

شیخ الرئیس بوعلی سینا ؒ(Avicenna) نے اپنی مشہور کتاب ’’الادویہ القلبیہ‘‘(AL-Adviatul Qalbia) میں لکھا ہے کہ گاؤزبان پہلے درجے میں گرم تر ہے اور یہ سوداء(Black Bile) کو خارج کرنے کی اپنی طاقت کی وجہ سے دل کو طاقت اور فرحت(Exhilirant) دینے کی بڑی مضبوط خصوصیت کا حامل ہے اور یہ قلب میں روح اور خون کوصاف(Purifier) بھی کرتا ہے اور بہترین گاؤزبان کے بار ے میں لکھا ہے کہ سب سے بہترین گاؤزبان خراسان سے آتا ہے ۔ اس کے پتے زیادہ موٹے ہوتے ہیں اور اس میں ریشے بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں اور سوکھنے پر اس پر جھریاں نہیں پڑتی ہیں۔

سترہویں صدی کے انگلش ہربلسٹ جون ایویلین کے مطابق یہ مراق میں مبتلا (Hypochondriac) افراد میں دوبارہ زندگی کی لہر پیدا کر دیتاہے ۔ اور اسی کے ایک ہم عصر کلپیپر(Culpepper) اس پودے کو وبائی بخاروں، سانپوں کے زہر، یرقان ، تپ دق، گلے کی سوزش اور جوڑوں میں درد کے لئے استعمال کرتا تھا۔

گاؤ زبان کی کیمیاوی ترکیب:
(Borage Chemistry)
گاؤ زبان میں صابونی اجزاء(Saponins)، لعاب دار مادہ (Mucilage)، ٹے نینز(Tanins) روغن فراری ایک بہت ہی اہم گلو سائیڈ کیکسی نین(Caccinine)پایا جاتاہے جو کہ مدر بول خصوصیت کا حامل ہے اس کو اروڑہ نےعلیحدہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ گاؤزبان میں کاربو ہائیڈریٹس ، کیروٹین ( Pro Vitamin A) فیٹس، فائبر، گلو کوز، گلٹوز، نمکیات ، مثلاً فولاد، وٹامن سی ، میگنیشیم، تانبا، سوڈیم ، پوٹاشیم ، زنک ، کوبالٹ، کیلشیم ، فاسفورس وغیرہ اور پائیرو لیزیڈین الکلائیڈز(Pyrrolizidine alkaloids)، مثلاً لائیکو پسمائن(Lycopsamine)انٹرمیڈین(Intermedine) ایمبی لین(Ambiline) سپانین(Supanine) کے ساتھ ان کے ایسیٹائل حاصلات کولین اس کے علاوہ اس میں گاما لینولیک ایسڈ(GLA) بھی پایا جاتاہے جو کہ اومیگا6فیٹی ایسڈ ہے یہ بطور دافع ورم(Anti Inflammatory) کا کام کرتا ہے اور یہ جوڑوں کی صحت (Joints Health)، جلد ، مخاطی یا بلغمی جھلیوں کی حفاظت اور قوت مدافعت (Immunity) کے لئے بہت اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ اس میں پایا جانے والا وٹامن سی (Ascorbic Acid) بطور دافع عمل تکسید(Antioxcident)کام کرتا ہے یہ ایک طاقتوراینٹی اوکسی ڈنٹ ہے جو جسم سے نقصان دہ فری ریڈ یکلز کو ختم کرتا ہے ۔ گاؤزبان میں پائی جانے والی کیروٹین (پرو ۔ وٹامن اے ) بھی بطور اینٹی اوکسی ڈنٹ کام کرتی ہے ۔ یہ نقصان دہ فری ریڈیکلز سے بچانے ، عمر رسیدگی(Aging) اور کئی دیگر امراض سے تحفظ کا ذریعہ ہے ۔ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ وٹامن اے بینائی اور آنکھوں کی حفاظت، جلد اور بلغمی جھلیوں کی صحت اور حفاظت کے لئے بہت ضروری ہے ۔

ذہنی اور دماغی امراض میں گاؤزبان کا کردار:
(Uses In Mental Diseases)
فلسفہ طب (Basic Principles) یونانی کے مطابق گاؤزبان انسانی جسم سے سوداء یا سوداویت (Black Bile) کو خارج کرتا ہے اور روح کو فرحت تازگی دیتا ہے ۔ طبیعت میں خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے ۔ فلسفہ طب کے مطابق جب انسانی جسم میں خلط سوداء بڑھ جائے تو دماغی یا ذہنی امراض(Mental Diseases) پیدا ہوتے ہیں اور گاؤزبان مخرج سوداء ہے یہ مقوی دماغ و اعصاب (Nervine Tonic)ہے ۔ ذہنی دباؤ (Stress)، جنون (Mania)، مالیخولیا(Melancholy)، درمیانے سے لمبے عرصہ کا ڈپریشن(Depression)، اداسی(Sadness) اور پریشانی کو ختم کرتا ہے ۔ اعتماد میں اضافہ کرتا ہے ۔ مسکن اعصاب ہونے کی وجہ سے قدرتی طور پر نیند لاتا ہے ۔ اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے ۔ اسے طبیعت میں خوشی پیدا کرنے والا پودا بھی کہتے ہیں۔

امراض تنفس:
(Respiratiry Diseases)
گاؤزبان اپنی لیسدارانہ خصوصیت کی وجہ سے ، حلق(Pharynx)، حنجرہ(Larynx) اور نظام تنفس کے دیگر بالائی اور زیریں حصوں کی سوزش یا ورم ، خارش اور خشکی کو دور کرنے کے لئے زمانہ قدیم سے ہی استعمال کیا جا رہا ہے یہ بلغم کو نرم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے ۔ جس سے چھاتی کا بلغمی امتلاء (Congestion)ختم کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ بخار کو کم (Antipyretic)کرتا ہے ۔ خشک کھانسی (Dry Cough) بلغمی کھانسی (Productive Cough)، دمہ(Asthma)، زکام ، نزلہ(Nasal Catarrh) اور چھاتی کے انفکشنز میں مفید ہے ۔ اسی وجہ سے گاؤزبان اور اس کے پھولوں کو زکام نزلہ اور کھانسی وغیرہ کے تقریباً تمام شربتوں اور خمیروں میں بطور ایک اہم جزو شامل کیا جاتا ہے ۔

امراض قلب:
(Heart Diseases)
زمانہ قدیم سے ہی گاؤزبان کو تفریح و تقویت قلب کیلئے بھی استعمال کیا جاتا رہاہے۔ یہ اختلاج القلب(Palpitation)، تیز دھڑکن(Tachycardia)، گھبراہٹ، بے چینی اور دل ڈوبنے کا احساس(Heart Sinking) کی کیفیت میں بہت مفید ہے۔اسکےمرکبات کا استعمال فشار الدم قوی (Hypertension) میں مفید ہے ۔

امراض جلد:
(Skin Diseases)
یہ جلد پر بڑے اچھے اثرات مرتب کرتا ہے جلد کو نرم کرتا ہے ۔ اندرونی اور بیرونی دونوں طرح سے جلد کو صاف کرتا ہے۔ پسینہ اور پیشاب آور ہونے کی وجہ سے دونوں راستوں سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے۔ پسینہ آور(Diaphrotic)ہونے کی وجہ سے جلد میں ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتا ہے ۔ گاؤزبان کی چائے یعنی ہربل ٹی یا جوشاندہ جلد کے امراض مثلاً دنبل(Boils)، جلد کی سرخی یا خراش(Rashes) کے لئے مفید ہے ۔ بچوں میں پیدا ہونے والے دانہ دار یا ابھار نما(Eruptive) امراض مثلاً خسرہ(Measles)، لاکڑا کاکڑا(Chicken pox) کیلئے مفید ہے ۔ اس کے پتے جلا کر منہ آنے یا قلاع(Thrush) پر چھڑکنے سے انہیں ٹھیک کر دیتا ہے اور دیگر زخموں کو خشک کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کو بطور پلٹس بھی استعمال کرتے ہیں۔ آنکھوں کی خراش میں بطور آئی لوشن بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔

نظام بول :
(Effects On Urinary System)
مدر بول(Diuretic) خصوصیت کا حامل ہونے کی وجہ سے انسانی جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے کا عمل تیز کر دیتا ہے ۔ اس کے علاوہ مثانے کی خراش(Bladder Irritation)، پیشاب کا تکلیف اور رکاوٹ سے آنے(Strangury) اور دیگر کئی تکالیف میں مفید ہے ۔

کلاہ گردہ یا ایڈرینل گلینڈز پر اثرات:
(Effects on Adrenal Glands)
کلاہ گردہ( Adrenal glands) انہیں سپُرا رینل گلینڈز (Suprarenal Galnds)بھی کہتے ہیںیہ دونوں گردوں کے اوپر لگے ہوئے مخروطی شکل کے غدود ہوتے ہیں ان کا وزن 4سے 14گرام تک اور اوسطاً ایک غدود کا وزن 5گرام تک ہوتا ہے عورتوں کی نسبت مردوں کے یہ غدود زیادہ وزنی ہوتے ہیں۔ ان غدودوں کا کام ایڈرینالین (Adrenaline)نار ایڈرینا لین(Nor Adrenaline) جن کو ایپی نیفرین (Epinephrine)اور نار ایپی نیفرین(norepinephrine) بھی کہتے ہیں ان کو پیداکرنا اور ان کے علاوہ کئی قسم کے سٹیرائیڈ ہارمونز پیدا کرنا ہے جو کہ انسانی جسم کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ یہ غدود ہمارے جسم کے لئے ہمہ وقت کام کرتے رہتے ہیں تا کہ ہمارا جسم ہر قسم کی صورت حال سے نپٹنے کیلئے تیار رہے۔یہ لگاتار ایڈرینالین کا افراز کرتے رہتے ہیں۔ جب انسانی جسم زیادہ دباؤ کا شکار ہو جائے تو یہ غدود بھی تھکاوٹ(Fatigue) کا شکار ہو جاتے ہیں۔گاؤ زبان کا استعمال ایڈرینل غدودوں پر مقوی اور شفا ء بخش اثرات مرتب کرتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ گاؤ
زبان مقوی کلاہ گردہ یا ایڈرینل گلینڈز کو طاقت دینے والا پودا ہے ۔ گاؤزبان ان غدودوں کو تحریک دیتا ہے جس کے نتیجے میں ایڈرینالین کا افراز ہوتا ہے اور ہمیں دباؤ (Mental Stress) کا مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ انسانی جسم پر سٹیرائیڈز(Steroids) کے استعمال سے پیدا ہونے والے اثرات یعنی کارٹی سون (Cortisone) یا سٹیرائیڈز سے طبی علاج (Medical Treatment)کروانے کے بعد انسانی جسم پر پیدا ہونے والے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے یہ پودا بہت ہی مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ یہ پودا ایڈرینل گلینڈز کو تحریک و تقویت دیتا ہے ۔ جس کے نتیجے میں ایڈرینل غدود اپنا کام از سر نو شروع کر دیتے ہیں۔اور اپنے قدرتی سٹیرائیڈز ہارمونز پیدا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

سن یاس(Menopause) کے دوران جب عورتوں میں ایسٹروجن(Estrogen) ہارمون پیدا کرنے کی ذمہ داری بھی ایڈرینل گلینڈز پر ہوتی ہے تو اس دور میں بھی عورتوں کے لئے گاؤزبان کا استعمال بہت مفید ہے ۔ اس کی وجہ گاؤزبان کے ایڈرینل گلینڈ ز کو تحریک دینا ہے ۔ یہی خصوصیت اس کے بیجوں میں بھی پائی جاتی ہے ۔

اس کے علاوہ گاؤزبان معدہ کی سوزش(Gastritis)اریٹیبل باؤل سینڈروم (Irritable Bowls Syndrome-IBS) اور قبض کیلئے بھی مفید ہے ۔ دودھ پلانے والی ماؤں میں اس کا استعمال دودھ کی پیدا وار بڑھا دیتا(Glatagogue) ہے ۔ جس سے بچے کو بھر پور غذا ملتی ہے ۔ بچے کی پیدائش کے بعد کا ڈپریشن(Postnatal Depression) میں بھی اس کا جوشاندہ استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

طریقہ استعمال اور مرکبات:
(Usage And Its Unani Compounds)
گل گاؤزبان کی مقدار خوراک 3سے 5گرام تک ہے اور برگ گاؤزبان کی مقدار خوراک 5سے 7گرام ہے ۔ اس کے پھولوں کو یا پتوں ،ٹہنیوں کو پانی میں اُبال کر چھان کر اس میں مصری ، چینی یا شہد ملا کر پیا جا سکتا ہے ۔ گاؤزبان کے بیجوں سے نکلا ہوا تیل بھی کیپسول کی شکل میں مل جاتا ہے ۔ اس کے بیجوں کے تیل میں کثیر مقدار میں گاما لینولک ایسڈ پایا جاتا ہے ۔ اس تیل کو ماہواری کے مسائل ، ایگزیما(Eczema) اور دیگر مزمن امراض جلد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ گاؤزبان کے تیل کو ایوننگ پرم روز آئل(Evening primrose oil) کے ساتھ خون میں چکنائی کی مقدار کو کم کرنے میں مفید ہے ۔ اس کا تیل 500ملی گرام کی مقدار میں کیپسول روزانہ صبح شام استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ تیل حداری الہتاب مفصل یا ریٹو میٹائیڈ آرتھرائیٹس کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے ۔ گاؤزبان کے کسی بھی جز کو استعمال کرنے سے پہلے کسی مستند طبیب سے رائے لے لیں تا کہ اس سے مکمل فائدہ حاصل کیا جا سکے ۔

گاؤزبان کے یونانی مرکبات:
اس کے علاوہ گاؤزبان کا پودا طب یونانی کے کثیر مرکبات مثلاً خمیرہ گاؤزبان سادہ(Khameera Gaozaban Sada)، خمیرہ گاؤزبان عنبری جواہر دار، خمیرہ مروارید، خمیرہ گاؤزبان عنبری جدوار عود صلیب والا، خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا(Khameera Abresham Hakeem Arshad Wala)، دوالمسک معتدل جواہر دار،خمیرہ ابریشم شیرہ عناب والا ، شربت گاؤزبان سادہ، شربت احمد شاہی ، شربت دینار، شربت صدر اور دیگر کئی مشہور یونانی مرکبات میں ڈالا جاتا ہے ۔ مذکورہ مرکبات مفرح و مقوی قلب دماغ، مخرج بلغم، مدر بول ، محلل اورام طرز کی خصوصیات کے حامل ہیں اور ان کا استعمال محفوظ بھی ہے ۔ ان کو علامات کے مطابق طبیب کے مشورے سے بے فکر ہو کر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

1.نسخہ جوشاندہ گاؤزبان خاص:
(Borage Decoction For Respiratiry Diseases )
یہ بہت خاص قسم کا جوشاندہ ہے جو میں نے خود ترتیب دیا ہے اور یہ کھانسی، نزلہ، زکام، دمہ، تنگی تنفس میں بہت مفید ہے، بلغم کو خارج کر کے سانس کی نالیوں کو کھول دیتا ہے۔

ہوالشافی
گاؤزبان(Borago Officinalis)،
گل گاؤزبان (Borage Flowers)،
ملٹھی (Glycyrrhiza Glabra)،
زوفا (Hyssopus Officinalis)،
تخم خطمی(Althea Officinalis)،
تخم خبازی(Malva Sylvestris)،
عناب (Zizyphus Vulgaris)،
برگ بانسہ(Adhatoda Vasica)،
اسطوخودوس(Lavendula Stoechas)،
خاکسی یاخوب کلاں(Sisymbrium Irio)،
پرسیاؤشاں(Adiantum Capillus-Veneris)،
سوم کلپا لتا(Ephedra Sineca-Ma huang)**،
طریقہ تیاری اور استعمال:
ہر ایک 3 ، 3 گرام ڈیڑھ پاؤ پانی میں جوش دے کر صبح شام خالص شہد(Pure Honey)* ملا کر پینا چاہئے ۔

2.نسخہ جوشاندہ گاؤزبان برائے دمہ و الرجی وغیرہ ۔
یہ بھی بہت خاص قسم کا جوشاندہ ہے جو میں نے خود ترتیب دیا ہے اور یہ کھانسی، نزلہ، زکام، دمہ، تنگی تنفس، الرجی اور چھنکیں وغیرہ، بالائی اور زیریں تنفسی اعضاءکی سوزش، میں بہت مفید ہے، بلغم کو خارج کر کے سانس کی نالیوں کو کھول دیتا ہے۔

ہوالشافی
گاؤزبان(Borago Officinalis)،
خولنجان (Alpinia Galangal)،
زوفا (Hyssopus Officinalis)،
سپستان یا لسوڑه (Cordia Latifolia)،
تخم میتھی(Trigonella Foenum-Graecum)،
سوم کلپا لتا(Ephedra Sineca-Ma huang)**،
طریقہ تیاری اور استعمال:
ہر ایک 3 ، 3 گرام ڈیڑھ پاؤ پانی میں جوش دے کر صبح شام خالص شہد(Pure Honey)* ملا کر پینا چاہئے ۔

نوٹ:
*زیابیطس کے مریض شہد یا چینی ملائے بغیر نیم گرم پیئں ۔
**ہائی بلڈ پریشر یا فشارلدم قوی کے مریض اس جڑی بوٹی یعنی سوم کلپا لتا (Ephedra Sineca-Mahuang) کو جوشاندہ میں استعمال کرنے سے پہلے اپنے طبیب سے مشورہ ضرور کر لیں