Sunday 31 August 2014

زندگی کے چندمعمولات


زندگی کے چندمعمولات

انسان(1) اگر چربی، پروٹین اور دیگر شحمی مواد سے بھرپور غذا کھائے، تو اس کی آنکھوں کے آنسوئوں میں کولیسٹرول آنے لگتا ہے۔ اگر آپ کنٹیکٹ لینز پہنتے ہیں،تو یہ کولیسٹرول ان پر دھندلا غبار جما دیتا ہے۔ ذرا سوچیے، زائدکولیسٹرول کنٹیکٹ لینز برباد کر ڈالتا ہے، تو آپ کی شریانوں میں تو تباہی مچاتا ہوگا۔

(2)خشک برش سے دانت صاف کریں

اس طریق پر عمل کرنے سے دانتوں پر جما 60 فیصد میلکچیل(Tartar)صاف ہوجاتا ہے،نیز مسوڑھوں سے خون بہنے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ دانتوں کا اندرونی و بیرونی حصہ نرم بالوں والے سوکھے برش سے صاف کیجیے۔ پھر کلی کیجیے، تھوکیے اور برش دھو کر کچھ دیر ٹوتھ پیسٹ سے دانت صاف کریں۔

(3)ناشتا کبھی نہ چھوڑئیے

آسٹریلوی سڈنی یونیورسٹی کے محققوں نے ایسے پانچ سو مرد و زن پر نظر رکھی جنھوں نے اپنا 15سے 25کلو وزن کم کیا اور پھر پانچ برس تک خود کو اسمارٹ رکھا۔ اس تحقیق سے انکشاف ہوا کہ ان لوگوں میں80فیصد ہفتے کے تمام دن ناشتا کرتے تھے۔

(4)ہفتے میں ایک بار مچھلی کھائیے

وجہ یہ ہے کہ یہ عمل انسان کو دل کے دورے سے بچاتا ہے۔ دراصل مچھلی میں وافر موجود اومیگا 3فیٹی ایسڈ قلب کو تقویت پہنچاتا ہے۔ یہ غذائی تیزاب یا ایسڈ چکنی مچھلیوں میں زیادہ ملتے ہیں۔

(5)روزانہ وٹامن ای لیجیے
ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ضدِ تکسید (Antioxidant)اور خون پتلا کرنے والی دوا کا یہ مرکب انسانی شریانوں میں جما مواد 80فیصد تک گھلا دیتا ہے۔ یہ دونوں ساتھ لینے کا فائدہ اتنا زبردست ہے کہ اگر مرد و زن اپنا کولیسٹرول کم نہ بھی کرسکیں، تو یہ طریق علاج ان کی شریانوں میں چربی جمنے نہیں دیتا۔

(6)دُکھی انسانیت کی مدد کیجیے

جو لوگ ہفتے میں کم از کم ایک دن رضاکارانہ سرگرمی انجام دیں، وہ دل کا سُکون پاتے ہیں۔ یہی نہیں، دوسروں کی نسبت اِن میں موت کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

(7)پیٹ کی ورزش کریں

ڈاکٹروں نے تجربات سے جانا ہے کہ اگر انسان اپنے پیٹ کے عضلات مضبوط کرلے، تو درد کمر اسے تنگ نہیں کرپاتا اور عضلات قوی کرنے کا بہترین طریقہ پیٹ کی ورزشیں ہیں۔ ماہرین نے اس ضمن میں کرنچ (Crunch) کو مؤثر ورزش قرار دیا۔ کرنچ انجام دینے کا طریقہ یہ ہے کہ کمر کے بل لیٹیے۔گھٹنے اوپر کیجیے۔ پھر دونوں بازو گھما کر گردن پکڑئیے۔ اس کے بعد بالائی دھڑ جتنا اوپر اٹھا سکتے ہیں، اٹھائیے۔ اس دوران نچلے حصے میں جنبش نہیں ہونی چاہیے۔ روزانہ یہ ورزش بارہ تیرہ بار کیجیے۔

(8)چائے بس ایک پیالی
چائے کے شوقین یہ مشروب پینے پر آئیں، تو کئی پیالیاں چڑھا جاتے ہیں۔ حالانکہ اس کی فی پیالی دل کی 16دھڑکنیں فی منٹ بڑھا دیتی ہے۔ لہٰذا پرہیز نہ کرسکیں، تو ایک پیالی چائے ہی نوش کریں۔

(9)شادی کا بندھن محفوظ رکھیے

میاں بیوی میں محبت اور گھر میں افہام و تفہیم کا ماحول سبھی کو صحت مند رکھتا ہے۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ گھر میںناراضی و لڑائی جھگڑا رہے، تو بیمار ہونے کا خطرہ 35فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ عمر بھی اوسطاً چار برس کم ہوجاتی ہے۔

(10)ڈپریشن کو ورزش سے گھٹائیے

آج کی تیز رفتار زندگی میں انسان نہ چاہتے ہوئے بھی ذہنی و جسمانی دبائو کا نشانہ بن جاتا ہے۔ کئی مرد و زن پھر ادویہ کھا کر ڈپریشن ختم کرنے کی سعی کرتے ہیں۔ تاہم ورزش اس خلل کا بہترین قدرتی علاج ہے۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ 40منٹ ورزش کیجیے تو ڈپریشن آپ کے نزدیک نہیں پھٹکے گا۔ درحقیقت باقاعدگی سے ورزش کا اثر پروزیک(اینٹی ڈپریسنٹ) دوا لینے جیسا ہے۔

(11)تکیے پر کتاب رکھیے

جی ہاں، یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا آپ کا تکیہ صحیح طرح سر اور گردن کو سہارا دیتا ہے۔ طریق کار یہ ہے کہ تکیہ دہرا کرکے اس کے اوپر کتاب رکھیے۔ اگر تکیہ واپس سیدھا ہوجائے،تو وہ ٹھیک ہے نہ ہو، تو تکیہ بدل دیجیے۔

(12)’’کر‘‘ سے تھکن اتارئیے

کئی مرد و زن رات کے ایک دو بجے اٹھ بیٹھتے ہیں۔ پھر انھیں نیند نہیں آتی اور وہ کروٹیں بدلتے ساری رات گزار دیتے ہیں۔ یہ خلل’’کر‘‘ (Kur)طریق سے دور کیجیے جویورپی ڈاکٹر اکثر تجویز کرتے ہیں۔
طریق عمل یہ ہے کہ اگر آپ جلد اٹھ بیٹھیں، تو ایک تولیہ پانی میں بھگوئیے، پھر بازو، ٹانگوں اور بالائی جسم پر ہولے ہولے تولیہ پھیریے۔ بعد ازاں بستر پر لیٹ جائیے۔ انسان جب نیند سے جاگے تو اس کا جسم بڑا گرم ہوتا ہے۔ بستر میں دوبارہ لیٹنے سے وہ مزید گرم ہوجاتا ہے۔ چناں چہ تب گہری اور میٹھی نیند آتی ہے۔

(13)لیٹ کر اللہ کے ناموں کا ورد کیجیے

جلد ہی جلد کو آرام اور آنکھوں کو سکون محسوس ہو گا۔ عام تجربہ یہ ہے کہ نیند نہ بھی آرہی ہو تو شیطان اللہ کے ناموں سے گھبرا کر انسان کو لوری دے کر سلا دیتا ہے۔ آپ بھی لوری کا مزہ لے کر دیکھیں۔

پاني کب پينا چاہيۓ ؟


پاني کب پينا چاہيۓ ؟

پاني خدا کي ايک عظيم نعمت ہے جو کائنات ميں ايک طرح سے توازن قائم رکھنے ميں ايک کليدي کردار ادا کر رہا ہے - ہم يہ بھي کہہ سکتے ہيں کہ پاني کي بدولت زندگي رواں دواں ہے - انساني جسم ميں بھي زيادہ تر پاني ہي ہے اور اس مقدار کو قائم رکھنے کے ليۓ ہميں روزانہ پاني کي ايک خاص مقدار پينے کي ضرورت ہوتي ہے - وہ لوگ جو زيادہ کام نہيں کرتے انہيں دن ميں چھ سے آٹھ گلاس پاني کي ضرورت نہيں ہوتي ہے - روزانہ آٹھ گلاس يا دو ليٹر پاني پينے کا مشورہ بہت عرصے سے ديا جا رہا ہے مگر ڈاکٹر کرس وين ٹيلکين پوچھتے ہيں کہ کيا اس کي کوئي سائنسي بنياد بھي ہے؟
اس سال کے شروع ميں آسٹريليا ميں کھيل پر تحقيق کرنے والے سائنسدانوں نے يہ جاننے کے ليے ايک غير معمولي تجربہ کيا کہ پاني کي کمي کھلاڑي کے کھيل پر کس طرح اثر انداز ہوتي ہے-
اس تجربے کے ليے انہوں نے سائيکل سواروں کے ايک گروپ کو اس وقت تک ورزش کرائي جب تک پسينے کے ذريعے ان کے جسم کا تين فيصد وزن کم نہيں ہوگيا-
اس کے بعد ان کي کارکردگي کو مزيد دو طريقوں سے پرکھا گيا- پہلے تب جب ان ميں دو فيصد پاني بحالي ہوگيا اور دوسرا تب جب ان ميں پاني کي مقدار بالکل متوازن تھي-
يہ اپني نوعيت کا پہلا تجربہ تھا کيونکہ اس ميں کھلاڑيوں کو پاني ڈرپ کے ذريعے ديا گيا اور انہيں يہ معلوم نہيں تھا کہ انہيں کتنا پاني ديا جا رہا ہے- يہ کرنا نہايت اہم تھا کيونکہ ہم سب کو اور خصوصاً کھلاڑيوں پر پاني پينے کا نفسياتي اثر ہوتا ہے-
انساني جسم پاني کي کمي کو تو برداشت کر ليتا ہے مگر پاني کي زيادتي خطرناک ثابت ہو سکتي ہے- حيرت انگيز طور پر وہ کھلاڑي جن ميں پاني کي مقدار متوازن تھي اور وہ جن ميں پاني کي کمي تھي ان سب کي پرفارمنس ايک جيسي تھي-
يہ تجربہ ’پياس ميں پيو‘ نامي ايک تحقيق کا حصہ ہے جس کي مدد سے کھلاڑيوں ميں اس بات کي آگاہي پيدا کي جا رہي ہے کہ وہ اپنے جسم ميں پاني کي مقدار کو غير ضروري طور پر نہ بڑھائيں کيونکہ اس سے ان ميں سوڈيم کي مقدار کم ہو جاتي ہے جس سے ’ہائي پون ايٹريميا‘ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے- مگرشايد يہ نتائج اتنے حيران کن نہيں ہيں- انساني ارتقا شديد دھوپ اور گرمي ميں ہي سخت ورزش سے ہوا ہے-
مگر آج کل ہميں کہا جاتا ہے کہ روزانہ آٹھ گلاس پاني پينا صاف جلد، تھکن ميں کمي اور ذہانت ميں اضافے کا باعث ہے- تو يہ بات کہاں سے آئي؟
حقيقت تو يہ ہے کہ وہ لوگ جو زيادہ کام نہيں کرتے انہيں دن ميں چھ سے آٹھ گلاس پاني کي ضرورت نہيں ہوتي اور صرف روز مرہ کے کھانے، شربت اور چائے سے ہي يہ اپني پاني کي ضرورت پوري کر ليتے ہيں-
اس بات کي کوئي سائسني حقيقت نہيں ہے کہ ہميں روزانہ آٹھ گلاس پاني کي ضرورت ہوتي ہے- اس تحقيق نے يہ بھي ثابت کيا ہے کہ انساني جسم خود اس بات کا تعين بہترين طريقے سے کر سکتا ہے کہ اسے کتنے پاني کي ضرورت ہے- اس ليے پاني اور آکسيجن کي مثال ايک جيسي ہے- آپ صرف اتني آکسيجن ليتے ہيں جتني کي آپ کو ضرورت ہوتي ہے- بالکل اسي طرح اگر آپ ضرورت سے زيادہ پاني پيئيں گے تو اُس کا آپ کو کوئي فائدہ نہيں ہوگا اور وہ آپ کے جسم سے خارج ہو جائے گا - بعض بيماريوں کي صورت ميں مريض کو زيادہ پينے کا مشورہ ديا جاتا ہے مثلا جن افراد کو گردے ميں پتھري ہوتي ہے - ايسي صورت ميں پاني کے زيادہ استعمال سے مريض کا نظام اخراج زيادہ کام کرتا ہے ، پاني کي زيادہ ترسيل ہوتي ہے اور پتھري کو باہر نکالنے ميں معاون ثابت ہو سکتا ہے -

کمر درد کے بہترین گھریلو نسخے


کمر درد کے بہترین گھریلو نسخے

خواتین کو اکثر کمر درد کی شکایت رہتی ہے۔ کمر میں دکھن اور عرق النسا (Sciatica) بھی یہی ہوتا ہے۔ کمر کے نچلے حصے کا درد مردوں کی بہ نسبت خواتین کو زیادہ ہوتا ہے۔
ہڈیوں کے عارضے کی وجہ سے کمر درد کی خواتین مریض عام دیکھنے میں آتی ہیں۔ اس کی مختلف وجوہات ہیں جیسے یہ درد وزن اٹھانے یا جھکنے پر ہوتا ہے جس کی بالعموم ناف ٹلنا کہا جاتا ہے۔ جسمانی وضع قطع بالخصوص موٹاپے کی بناپر کمر درد۔ مہروں، کمر یا پشت کے باہر متصل مہروں میں پیدائشی نقص، پشت کے عضلات کی سوزش کی بنا پر کمر درد۔ مہروں کا کھسک جانایا حرام مغز کا دب جانا۔ بعض اوقات یہ درد زیادہ آرام یا ورزش کرنے سے بھی ہو جاتا ہے۔ کمر کے نچلے حصے کا سوتے وقت چت لیٹنے یا کروٹ لینے پر بھی شروع ہو جاتا ہے۔ درد گردہ کی وجہ سے بھی پشت کے ایک طرف درد چھڑ جاتا ہے اسی طرح قبض، کسی ہیباری یا کینسر کی وجہ سے بھی کمر کے نچلے حصے میں درد رہتا ہے۔ نفسیاتی دباؤ سے بھی کمر درد اٹھتا ہے۔

کمر کا نچلا حصہ ہمارے جسم کا بوجھ سنبھالے ہوئے ہے۔ کمر کو موڑتے، گھماتے، جھکتے وقت اسی حصے کوحرکت کرنا ہوتی ہے۔
دوران حمل مریضہ کو کھچاؤ، اعصابی تنائی سے واسطہ پڑتا ہے۔ یہ کھچاؤ خواتین میں کمر درد کی سب سے عام قسم ہے۔ ایسی حالت میں کمر پر زیادہ بوجھ لادنے، کمر کو جھٹکالگنے کی صورت میں درد شدت اختیار کر سکتا ہے۔
جدید ادویات کے ماہرین بھی مختلف امراض کے علاج میں نباتاتی ادویہ کو آزمانے کے بعد انہیں تجویز کرنا اپنا معمول بناچکے ہیں۔

-1 لہسن کے دو یا تین جو چھیل کر صبح نہار منہ استعمال کرنے سے کمر درد کو افاقہ ہوتا ہے۔ اس کا تیل نکال کر کمر پر ملنے سے فوری آرام آتا ہے۔
-2 لیموں کا استعمال بھی خواتین کو کمر درد سے نجات دلاتا ہے۔
-3 چند دن تک آلو کھانے سے کمر کے نچلے حصے کا درد دور ہوتا ہے۔
-4 مچھلی کا تیل: اگرچہ یہ مہنگا علاج ہے مگر ہے انتہائی موثر۔ مچھلی کا تیل پینے سے کمر کے نچلے حصے، جوڑوں اور کلائیوں کے درد سے یقینی چھٹکارا ہوتا ہے۔
-5 میٹھا سوڈا اور خوردنی نمک کا پیسٹ بنا کر کمر پر ملنے سے کمر درد فوری دور ہو جاتا ہے۔
-6 سخت بستر یا فرش پر سونا بھی مفید ہے۔ پیٹ کے بل لیٹنے سے احتراز کریں۔
-7 عارضی آرام کیلئے گرم پانی یا روشنی کے لیمپ سے ٹکور کریں۔
-8 گرم دودھ میں میٹھا سوڈا اور نمک ملا کر پینا بھی فوری آرام دیتا ہے۔
-9 مہرہ کھسک جانے سے ہونے والے درد سے نجات کیلئے سورنجاں (شیریں) بہترین علاج ہے۔
-10 فلفل دراز یا مگھاں پیس کر درد والی جگہ لگائیں، اگرچہ اس سے وقتی طور پر جلن سی پید ہو گی مگر وہی جلن آپ کیلئے مفید ہے۔
-11 ہینگ معمولی قسم کے درد کمر کا بہترین علاج ہے۔
-12 ادرک کا حلوہ استعمال کرنے سے ریاحی کمر درد دور ہو جاتا ہے۔

-13 ہلدی بہترین دافع سوزش جڑی ہے۔ اس کو گرم دودھ کے ساتھ پینے، اسے صابن کے ساتھ ملا کر یا توے پر تیل کے ساتھ ملا کر درد والی جگہ رکھ کر اوپر سے روئی باندھ دی جائے تو درد سے نجات مل جاتا ہے۔

گاجر کے فائدے بے شمار


گاجر کے فائدے بے شمار

غذائی اعتبار سے گاجر وٹامن اے کا بہترین ذریعہ ہے‘ کیروٹین نامی مادہ جو وٹامن کی ابتدائی شکل ہوتا ہے‘ گاجر کے انگریزی نام کیرٹ سے ہی ماخوذ ہے‘ کیروٹین ہمارے جسم میں جا کر جگر کے ذریعے وٹامن اے بن جاتا ہے
گاجر دنیا بھر میں ایک مقبول سبزی ہے۔ یہ مقوی اور مصفی غذا ہے۔ گاجر کے سبز پتے بھی غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان میں پروٹین‘ معدنیات اور وٹا منز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
قدرتی فائدے اور شفاءبخش اجزائ
گاجر میں کھاری اجزاءجو خون کو صاف اور قوی بناتے ہیں۔ یہ پورے جسم کی نشوونما کرتے ہیں اور بدن میں تیزابیت اور کھار کا توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ گاجر کے جوس کو ” کرشماتی مشروب“ کہا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف بچوں کیلئے صحت بخش مشروب ہے بلکہ بڑوں کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ یہ آنکھوں کو توانائی دیتا ہے۔ جسم کے خلاﺅں میں پائی جانے والی نسیجوں کو صحت مند رکھتا ہے اور جلد کو تازگی بخشتا ہے۔ گاجر کا جوس حمل کے ابتدائی عرصہ میں عورتوں کیلئے مفید نہیں‘ کیونکہ یہ پیشاب کی نالیوں کی دیواروں میں زہریلا پن پیدا کرتا ہے جس سے اسقاط کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
دانتوں کے امراض
کھانا کھانے کے بعد ایک گاجر چبا کر کھانے سے منہ میں خوراک کے ذریعے پہنچنے والے مضر جراثیم ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یہ دانتوں کو صاف کرتی ہے۔ دانتوں کے خلاﺅں سے خوراک کے اجزاءنکال دیتی ہے۔ مسوڑھوں سے خون رسنا بند ہو جاتا ہے اور دانتوں کا انحطاط رک جاتا ہے۔
ہاضمہ کی خرابیاں
گاجر چبا کر کھانے سے لعاب دہن میں اضافہ ہو تا ہے اور ہاضمہ کا عمل تیز ہو جاتا ہے کیونکہ یہ معدے کو ضروری اینزائمز‘ معدنی اجزاءاور وٹامنز مہیا کرتی ہے۔ گاجر کا باقاعدہ استعمال معدے کے السر کو روکتا ہے اور ہاضمہ کی دیگر بیماریاں لاحق نہیں ہونے دیتا۔ گاجر کا جوس انتڑیوں کے قولنج ‘ بڑی آنت کی سوزش ‘ اپنڈیسائٹس‘ السر اور بد ہضمی میں موثر علاج ہے۔
قبض
گاجر کا جوس اگر پالک کے جوس کے ساتھ تھوڑا سا لیموں کا رس ملا کر پیا جائے تو قبض کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ پالک کا جوس انتڑیوں کو صاف کرتا ہے۔ یہ مشترکہ مشروب پینے کے فوراً بعد اپنا اثر نہیں دکھاتا لیکن دو ماہ کے استعمال سے انتڑیاں باقاعدہ اجابت کا عمل شروع کر دیتی ہیں۔ مذکورہ مشروب تیار کرنے کیلئے 250 ملی لیٹر گاجر کے جوس میں 50 ملی لیٹر پالک کا جوس ملانا چاہیے۔
اسہال
گاجر کا جوس اسہال کے مرض میں ایک عمدہ قدرتی علاج ثابت ہوتا ہے۔ یہ پانی کی کمی کو دور کرتا ہے‘ نمکیات (سوڈیم‘ پوٹاشیم‘ فاسفورس‘ کیلشیم‘ سلفر اور میگنیشیم) کا نقصان پورا کرتا ہے۔ گاجر کا جوس پیگٹین مہیا کر کے آنتوں کو سوزش سے تحفظ دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے بیکٹیریا کی نشوونما رک جاتی ہے اور قے بند ہو جاتی ہے۔ بچوں کیلئے تو یہ بہت مفید ہے۔ آدھا کلو گاجروں کو 150 ملی لیٹر پانی میں ابالیں کہ یہ نرم ہو جائیں۔ پانی کو نتھار لیںاور آدھا کھانے کا چمچہ نمک ڈال کر یہ مشروب ہر آدھے گھنٹے بعد مریض کو دیں۔ 24گھنٹے میں بہتری کے آثار نظر آنے لگتے ہیں۔
پیٹ کے کیڑے
گاجر ہر قسم کے طفیلیوں ( جراثیم‘ بیکٹیریا وغیرہ) کی دشمن ہے۔ چنانچہ بچوں کے پیٹ سے کیڑے خارج کرنے کیلئے بہت مفید ہے۔ ایک چھوٹا کپ کدو کش کی ہوئی گاجر صبح کے وقت کھانا ( اس کے ساتھ کسی اور چیز کو نہ شامل کیا جائے تو ) پیٹ کے کیڑے تیزی سے خارج ہو جاتے ہیں۔
بانجھ پن
کچی گاجر زرخیزی کیلئے بہت اچھی ہے۔ بعض اوقات بانجھ پن کا موثر علاج محض اس کا استعمال ہی بن جاتا ہے۔ بانجھ پن کے اسباب میں سے ایک یہ ہوتا ہے کہ مسلسل ایسا کھانا کھایا جائے جو پکنے کے دوران انزائمز سے محروم ہو چکا ہو۔ تلی ہوئی عذاﺅں میں بھی انزائمز ختم ہو جاتے ہیں۔
دیگر استعمال
گاجر کو مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔ اسے سلاد کی صورت میں کچا استعمال کرتے ہیں۔ اسے ابال کر بھی کھایا جاتا ہے اور بھون کر سالن کے طور پر بھی استعمال میں لاتے ہیں۔ اس کا شوربہ اور جوس بھی دنیا بھر میں مقبول ہے لیکن یہ کچی حالت میں زیادہ مفید ہوتی ہے۔ پکانے سے معدنی اجزاءکی بڑی تعداد ضائع ہو جاتی ہے۔ سلاد میں گاجر ایک اہم اور قیمتی جزو ہے۔

انار کا رس ۔ ایک بیش بہا مشروب


انار کا رس ۔ ایک بیش بہا مشروب

زمانہ بدل گیا ہے ، وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ انسان کے طرزِزندگی میں بھی بے شمار تبدیلیاں وجود میں آگئیں ، ہر کسی کا طرزِ زندگی بدل گیا۔ا?ج کل کے مادّی دور اور برق رفتار زندگی میں ہر کوئی ذہنی دبائو، کھچائو اور تنائو میں مبتلا ہے ، ہرکسی کے پاس وقت کم اور کام بہت زیادہ ہے۔ صبح سے شام تک حصولِ زر کی ہوس میں اب انسان کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ اپنی 'صحت 'کی طرف ذرا سا دھیان دے۔ اب تو انسان کے پاس ''کھانے پینے'' کے لئے بھی وقت نہیں ہے، اسلئے و ہ قدرت کی بنائی بے شمار نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کی بجائے ''ریڈی میڈ''اور ''عارضی '' چیزوں کا سہارالیتاہے۔ ایک معروف تاجرنے بڑے فخر سے کہا ''مجھے اتنی فرصت کہا ں کہ میں سبزیاں اور میوے کھائوں بس ہر روز دو ملٹی وٹامن کی گولیاں کھاکراپنے ا?پ کو چست ''رکھتاہوں ۔

ہر مریض ڈاکٹر سے ''سوال ''کرتاہے کہ ، ڈاکٹر صاحب کوئی طاقتی دوا، کیپسول یا انجکشن تجویزکیجئے ''اور ڈاکٹر بھی بلا چوں چرا ، سوچے سمجھے بغیر ''طاقت بخش دوائیاں '' تجویز کرتاہے…اور پھر رہی سہی کسر میڈیا پوری کرلیتاہے۔ اخباروں اور میگزینوں میں ،ریڈیو اور ٹی وی پر بے شمار ''طاقت بخش دوائوں ''کی تشہیر کی جاتی ہے اور لوگ بھی متاثر ہوکر ان دوائوں کا استعمال کرکے ''اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں ''…… خیر یہ ایک الگ موضو ع ہے ، اس وقت میرے ذہن میں حالیہ شائع شدہ تحقیق حاوی ہے۔ پچھلے کئی سال سائنس دانوں نے چائے کویہ کہہ کر ایک بہترین مشروب قرار دیا تھا کہ اس میں مانع تکسید اجزائ(Anti Oxidents) موجود ہیں جو جسمانی اور دماغی صحت کے لئے بے حد سودمند ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ چائے سے بھی بہتر مشروب موجود ہے جس میں چائے میں پائے جانے والے مانع تکسید کی مقدار نسبتاً زیادہ ہے۔ جی ہاں ! انار کے رس میں اجرائے مانع تکسید وافر مقدار میں موجود ہیں اسلئے اس معجزاتی پھل کو اس ''زمانہ? مانع تکسیدی '' میں آبِ حیات کا نام دیا گیا ہے۔ مانع تکسیدی جدید دور کا وظیفہ ہے کیو ں کہ اجزائے مانع تکسید بڑھاپے کو ٹالنے اور کئی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتے ہیں ۔

اسرائیل، اٹلی اور امریکا میں حالیہ تحقیقات سے سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ انار کے رَس میں چائے اور دیگر مشروبات کے مقابلے میں مانع تکسید اجزائ زیادہ مقدار میں موجود ہیں ۔

مانع تکسید اجزائ وہ اجزائ ہیں جو انسانی جسم کو ظاہری و باطنی نقصانات اور سڑنے گلنے سے بچانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں ۔ ہمارے جسم کے بے شمار خلیات میں ان گنت اقسام کے ''عکس العمل'' وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ اِن مختلف ''عملیات'' کے دوران خلیات کے اندر موجود انتہائی باریک ذرّوں (Mole cels) کو کسی حدتک نقصان بھی پہنچتاہے۔ حیاتیاتی عملیات میں حرارت پیدا کرنے کے لئے آکسیڈیشن لازمی ہے۔ آکسیڈیشن جلنے کا عمل ہے جس میں آکسیجن ایک لازمی جز ہے۔ اس عمل میں کچھ مزیدفعال حیاتیاتی مرکبات بھی وجود میں آتے ہیں جو نزدیکی خلیات یا نسیج کو ا?زار پہنچاتے ہیں ۔ ا?کسیڈیشن کا عمل حرارت تو پیدا کرتاہے مگر بالا خر یہ ایندھن کی کیمیائی حیثیت کو ضائع کرتا ہے۔ ہمارے جسم میں موجود ان گنت خلیات میں سے ہر ایک خلیہ، ایک جلتی ہوئی بھٹی کی طرح کام کرتاہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ ہمارے جسم میں یہ ''بھٹی'' 37ڈگری درجہ حرارت پر کام کرسکتی ہے۔ حد سے زیادہ نظر نہ ا?نے والے باریک ذرّوں کا جلنا ، اسی درجہ حرارت پر عمل میں آتا ہے اور اس عمل میں 'انزائمز' بطورِ معاون اپنا رول ادا کرتے ہیں ۔ہمارے جسم میں ان گنت ، انواع واقسام کی مٹابولک ریکشنز(Metabolic Reactions) عمل میں آتی ہیں اورسوخت وساز کے ان عکس العمل میں ا?کسیجن استعمال ہوتاہے (بعض عکس العمل ہا میں آکسیجن کا استعمال نہیں ہوتاہے)۔اس لئے سوخت وساز کا عمل ایک خلیے کو زندگی بخشتاہے ، اپنے ہمراہ ''ری ایکٹیو ا?کسیجن سپیشیز (Reactive (Oxygen Speciesros) بھی پیدا کرتاہے اور ان ہی سے ایک خلیے کو نقصان پہنچتاہے۔ اکثر خلیوں کے اندر اس نقصان سے بچنے یا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان خلیوں میں یہ طاقت موجود ہوتی ہے کہ وہ اپنے کو مزید نقصان سے بچانے کے لئے ''بچائو ذرات'' کو اپنی طرف مدعو کرسکیں جن کی مدد سے وہ اضافی ضرررساں حرارت کا رْخ موڑ سکتے ہیں یا تباہ شدہ ذرات کو دوبارہ تیار کرسکتے ہیں ۔ اس عمل میں جو اجزائ معاون ومددگار ثابت ہوتے ہیں انہیں اجزائے مانع تکسید (Antioxidants) کا نام دیا گیا ہے۔ مانع تکسید اشیائ انسان کو مختلف امراض میں مبتلا ہونے سے بچانے میں مدد کرتے ہیں ،اس طرح عمر کو بڑھاوادیتے ہیں ۔

مانع تکسید وہ اجزائ ہیں جو ہمارے جسم میں خلیاتی سطح پرتوڑ پھوڑ کی کارروائی کو کم کرنے ، روکنے یاٹالنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔ اس طرح یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مانع تکسیدی عمل کو بڑھاوا دینا تاآخرتندرست وتوانا رہنے کے لئے بے حد ضروری ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس بے حد ضروری عمل کو کیسے بڑھاوا دیا جاسکے۔ یہاں سوال وقتی ناراضی یا کسی بیماری کا نہیں کہ کوئی دوائی کے بیماری پر قابو پایا جاسکے بلکہ سوال پوری زندگی اور پورے جسم کا ہے۔ لہٰذامسئلہ کا حل طاقت کی گولیاں کیپسول ، انجکشن یا طاقتی شربت نہیں بلکہ وہ قدرتی غذائیں ہیں جن میں مانع تکسید اشیائ مقررہ مقدار میں موجود ہوں ۔ تجربوں کی بنیاد پر کہا جاتاہے کہ دن میں چار پانچ بار وافر مقدار میں پھل اور سبزیاں کھانے سے جسم کو کافی مقدار میں مانع تکسیداجزائ حاصل ہوجاتے ہیں ۔ اسلئے لازمی ہے کہ ہم اپنا رْخ قدرتی چیزوں ، پودوں ،سبزیوں اور میوہ جات کی طرف موڑ لیں ۔ کہتے میں جو انسان روزانہ ''گھاس پھوس'' یعنی سبزیاں کھاتے ہیں وہ بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں مگر ہم ان قدرتی چیزوں سے رْخ موڑ کر مصنوعی غذائوں کا استعمال کرتے ہیں ۔یہ کوئی خیالِ خام نہیں کہ رنگین سبزی اور پھل سارے جسم کے لئے فائدہ مند ہیں ، سبزیوں اور میوہ جات میں پائے جانے والے حیاتین ای ، سی، اے ہمیں متعدد بیماریوں سے بچاتے ہیں ۔ کہتے ہیں ا?یورویدک ''طاقتی دوائیاں '' بھی رنگین ہوتی ہیں ۔ ا?پ انار کے رَس کو دیکھئے کہ کتنا رنگین اور خوشنماہے۔ یہ رَس زودہضم ہوتاہے اور غذا کی نالی سے نیچے اترتے ہی گویا خون میں شامل ہو کر رَ گ وریشے میں پہنچ کر توانائی فراہم کرتاہے۔

اسرائیل کے رام بام (RAM BAM ) میڈیکل سینٹرمیں تعینات ڈاکٹر مائیکل ایوی رام نے کئی برس کی تحقیق کے بعد ثابت کیا ہے کہ انار میں باقی تمام پھلوں کے مقابلے میں مانع تکسید اشیائ زیادہ پائے جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر موصوف نے دعویٰ کیا ہے کہ روزانہ انار کا رَس پینے سے تکسیدی دبائو میں نمایاں کمی ہو جاتی ہے۔ خون کی نالیوں کی اندرونی تہوں میں جمی ہوئی چربی کو کم کرنے کے علاوہ خون میں اضافی کولیسٹرول کو کم کرتاہے۔ اْن کا کہناہے کہ انار سے رَس حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے چھلکے سمیت نچوڑا جائے کیونکہ اس کے چھلکے میں ایک اہم اوربے حد فائدہ مند انزائم پکٹینیس (Pectinase) موجودہوتا ہے۔ ڈاکٹر ایوی رام نے تجرباتی جانوروں اور دائو طلبانہ افراد پر تجربات اور آزمائش سے ثابت کیا ہے کہ اس معجزاتی پھل میں مانع تکسیدی اشیائ کی وافر مقدار موجود ہے۔ دوسرے سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ اب پھل کے رَس میں ''بچائو اثرات'' باقی پھلوں کی نسبت بہت زیادہ ہیں ۔

اَنار کے رَس میں چالیس فیصد ''فلیونائیڈس'' موجود ہیں ، اس لئے یہ ایک لمبی وٹامن ٹانک کے بدلے استعمال کیا جاسکتاہے۔ ابھی تک سائنس دان اس پھل کو مانع تکسید ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن ان کاخیال ہے کہ انار کا رَس جگر، آنکھوں اور جوڑوں کی بیماریوں میں بھی مدد گار ثابت ہوسکتاہے۔ اس کے علاوہ عمر گذرنے کے ساتھ ساتھ وجود میں آنے والے ذہنی امراض (مثلاً انزائمزبیماری)سے بچنے کے لئے بھی اسے استعمال کیا جاسکتاہے۔اس سوال یہ ہے کہ روزانہ کتنی مقدار ضروری ہے ؟ ڈاکٹرایو ی رام نے 50سے 80ملی لیٹر ڈوز تجویز کیا ہے۔ ا?ئیے ہر روز ایک پیالی انار کا رَس نوش کرنا شروع کریں اور دیکھیں کیا نتیجہ نکلتاہے ؟

اَنار کے رَس میں چالیس فیصد ''فلیونائیڈس'' موجود ہیں ، اس لئے یہ ایک لمبی وٹامن ٹانک کے بدلے استعمال کیا جاسکتاہے۔ ابھی تک سائنس دان اس پھل کو مانع تکسید ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں

وقت سے پہلے بوڑھا کرنے والی عادات

وقت سے پہلے بوڑھا کرنے والی عادات
کیا آپ اپنی موجودہ عمر کے مقابلے میں زیادہ بڑی عمر کے نظر آتے ہیں؟ اگر آپ آئینے میں ایسا منظر دیکھنا نہیں چاہتے تو اپنی روزمرہ کی عادات میں تبدیلی لانا ہی سب سے بہترین طریقہ کار ثابت ہوگا، خوراک اور نیند وغیرہ بھی آپ کے چہرے کو بوڑھا جبکہ زندگی کی مدت کو کم کردیتے ہیں۔
ایسی چند عادات کے بارے میں جانئے جو آپ کو جلد بوڑھا کرسکتی ہیں۔
ایک وقت میں بہت سارے کام یا ملٹی ٹاسک
اگر آپ ہر وقت متعدد کام بیک وقت کرنے کے عادی ہیں تو اس مصروف زندگی کے تناﺅ کی قیمت آپ کے جسم کو ادا کرنا پڑے گی۔
متعدد سائنسی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکے ہے کہ بہت زیادہ تناﺅ جسمانی خلیات کو نقصان پہنچانے اور عمر کی رفتار بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں ایک کام کرے اور اسے مکمل کرنے کے بعد ہی کسی اور چیز پر توجہ دیں۔
مٹھاس کا بہت زیادہ استعمال
میٹھی اشیاءکس کو پسند نہیں ہوتی مگر یہ جسمانی وزن میں اضافے کے ساتھ ساتھ آپ کے چہرے کی عمر بھی بڑھا دیتی ہیں۔ شوگر یا چینی زیادہ استعمال کی وجہ سے ہمارے خلیات سے منسلک ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں چہرے سے سرخی غائب ہوجاتی ہے اور آنکھوں کے نیچے گہرے حلقے ابھر آتے ہیں۔
اسی طرح جھریاں اور ہلکی لکیریں بھی چہرے کو بوڑھا بنا دیتی ہیں۔ تو میٹھی اشیاءسے کچھ گریز آپ کے چہرے کی چمک برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کم نیند
کم سونا نہ صرف آنکھوں کے گرد بدنما حلقوں کا سبب بنتا ہے بلکہ یہ زندگی کی مدت بھی کم کردیتا ہے۔ روزانہ سات گھنٹے سے کم نیند لینے کی عادت دن بھر کم توانائی، ذہنی سستی، توجہ مرکوز رکھنے میں مشکلات یا موٹاپے وغیرہ کا سبب بن جاتی ہے۔
بہت زیادہ ٹی وی دیکھنا
آج کل لوگوں کا کافی وقت ٹی وی پروگرامز دیکھتے ہوئے گزرتا ہے مگر برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین کی ایک تحقیق کے مطابق ایک گھنٹے تک لگاتار ٹی وی دیکھنا بائیس منٹ کی زندگی کم کردیتا ہے۔ اسی طرح جو افراد روزانہ اوسطاً چھ گھنٹے ٹی دیکھتے ہیں وہ اس عادت سے دور رہنے والے افراد کے مقابلے میں پانچ سال کم زندہ رہ پاتے ہیں۔
اس کی وجہ ہے کہ ٹی وی دیکھنے کیلئے آپ زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں، جس کے باعث جسم شوگر کو ہمارے خلیات میں جمع کرنا شروع کردیتا ہے جس سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس سے بچنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اگر آپ ٹی وی دیکھ رہے ہو تو ہر تیس منٹ بعد کچھ دیر کیلئے اٹھ کر چہل قدمی بھی کریں۔
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا
دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے یا سست طرز زندگی کے عادی افراد میں موٹاپا کا خطرہ تو ہوتا ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ گردوں اور دل کے امراض کیساتھ ساتھ کینسر کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ اگر خود کو صحت مند رکھنا ہو تو روزانہ ورزش کی عادت کو پانان سب سے زیادہ فائدہ مند ہوگا۔
بہت زیادہ میک اپ کا استعمال
چہرے پر بہت زیادہ میک اپ کا استعمال بڑھاپے کی جانب آپ کا سفر بھی تیز کردے گا۔ بہت زیادہ میک اپ خاص طور پر تیل والی مصنوعات جلد میں موجود ننھے سوراخوں یا مساموں کو بند کرکے مسائل کا سبب بن جاتی ہیں۔
اسی طرح جلدی مصنوعات کا الکحل اور کیمیکل سے بنی خوشبو کے ساتھ استعمال سے جلد سے قدرتی نمی ختم ہوجاتی ہے اور وہ خشک ہوجاتی ہے جس سے قبل از وقت جھریاں ابھر آتی ہیں۔
نیند کے دوران چہرہ تکیے پر رکھنا
پیٹ کے بل یا ایک سائیڈ پر لیٹ کر سونے سے آپ کا چہرہ تکیے میں دب کر رہ جاتا ہے اور جھریاں ابھرنے کیساتھ بڑھاپے کا سبب بنتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق چہرہ مسلسل تکیے میں دبا رہے تو وہ اندر سے کمزور ہوجاتا ہے اور موجودہ عمر کے مطابق نظر نہیں آتا۔ اگر ایسا مسلسل کیا جائے تو جلد ہموار نہیں رہتی۔
اسٹرا کے ذریعے مشروب پینا
کسی مشروب کو اسٹرا کے ذریعے پی کر آپ دانتوں کو تو داغ لگنے سے بچاسکتے ہیں مگر ہونٹ سکڑنے کا یہ عمل آنکھوں اور چہرے کے ارگرد جھریاں پڑنے کا سبب ضرور بن جاتا ہے۔
ایسا اس وقت بھی ہوتا ہے جب سیگریٹ نوشی کی جائے۔
اپنی خوراک سے چربی کا استعمال مکمل ختم کردینا۔ خوراک میں کچھ حد تک چربی کا استعمال شخصیت میں جوانی کے اظہار اور احساس کیلئے ضروری ہوتا ہے۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور مچھلی اور کچھ نٹس جیسے اخروٹ وغیرہ جلد کو نرم و ملائم اور جھریوں سے بچاتے ہیں، جبکہ دل اور دماغ کی صحت کو بھی بہتر بناتے ہیں۔
جھک کے بیٹھنا
اپنے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کے کی بورڈ کے سامنے گھنٹوں کمر جھکا کر بیٹھے رہنے سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی بدنما کبڑے پن کی شکل میں ڈحل جاتی ہے۔
قدرتی طور پر یہ ہڈی متوازن ایس شکل کے جھکاﺅ کی حامل ہوتی ہے تاکہ ہم چلنے پھرنے میں مشکل نہ ہو۔
مگر گھنٹوں تک جھکے رہنے سے قدرتی شکل تبدیل ہوجاتی ہے، جس سے پٹھے اور ہڈیاں غیرمعمولی دباﺅ کا شکار ہوکر قبل از وقت بوڑھوں کی طرح چلنے پھرنے پر مجبور کردیتی ہیں۔

زندگی کو تباہ کرنے والی عادات


زندگی کو تباہ کرنے والی عادات

طرز زندگی ہماری صحت اور شخصیت دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور کچھ عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو درحقیقت موت کی جانب لے جاتی ہیں جن سے بچنا طویل عمر کی خواہش پوری کرنے کیلئے ضروری ہے۔

خراب غذائی عادات

جنک یا فاسٹ فوڈ کا استعمال بہت عام ہوگیا ہے جو مختلف امراض کا سبب بن کر قبل از وقت موت کا سبب بھی بن سکتا ہے، طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کم چینی اور ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتی ہیں، جبکہ کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق سبزیوں و پھلوں کا استعمال طویل زندگی کا سبب بنتا ہے۔

کولیسٹرول چیک نہ کرنا

ہائی بلڈ پریشر کی طرح ہائی کولیسٹرول بھی امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ تو اپنے کولیسٹرول کا چیک اپ کرانا معمول بنالینا ایک اچھا خیال ہے خاص طور پر اگر آپ زیادہ چربی والی خوراک اور کولڈ ڈرنکس وغیرہ کے شوقین ہیں تو۔

کچھ مخصوص غذائیں جیسے مٹر یا مونگ پھلی وغیرہ فائبر اور انٹی آکسائیڈنٹ سے بھرپور ہوتی ہیں جو کولیسٹرول کی شرح رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

ممنوعہ یا بغیر ڈاکٹر کی ہدایت کے ادویات کا استعمال

نیند کی ادویات کا ڈاکٹر کی ہدایات کے بغیر استعمال جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

ذیابیطس سے بے خبر رہنا

ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد میں سالانہ لاکھوں کا اضافہ ہوتا ہے اور لگ بھگ ہر پانچ میں سے ایک شخص اس کا شکار ہے۔

اس جان لیوا مرض کے باعث بنیائی ختم ہونے، جسمانی اعضاءسے محرومی اور خون کی رگیں جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جو دل کے دورے اور فالج کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

خون کے ایک سادہ سے ٹیسٹ کے ذریعے آپ ہر چھ ماہ یا سالانہ بنیادوں پر اس مرض میں مبتلا ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں جان سکتے ہیں۔

موٹاپا

موٹاپا اس وقت ایک عالمی وباء کی شکل اختیار کرچکا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ عمر بڑھنے کیساتھ ہمارے میٹابولزم سست ہوجاتا ہے اور کیلیوریز جلنے کی تعداد کم ہوجاتی ہے، اگر ہم اپنی غذائی اور ورزش کی عادات میں تبدیلی نہ لائیں تو جسمانی وزن بڑھنا لازمی ہوجاتا ہے۔

موٹاپا ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور دیگر متعدد جان لیوا امراض کا سبب بن سکتا ہے۔ اپنے جسمانی وزن میں صرف دس فیصد کمی لانا ہی طبی فوائد کا باعث بنتا ہے تو اسے اپنا مقصد بنالینا ہی بہتر ہے۔

دل کے دورے کے اشاروں کو نظرانداز کرنا

سینے میں درد نہ ہونے کا مطلب دل کا دورہ نہ ہونا نہیں ہے۔ خواتین کو اکثر دل کے دورے بدہضمی اور تھکان کے باعث پڑتے ہیں، جبکہ مردوں کو سینے کے درمیان درد کا احساس ہوتا ہے جو گردن، کندھوں یا جبڑے تک پھیل جاتا ہے۔

کم نیند

آج کل اوسطاً ہر فرد ایک ماہ میں تیرہ راتیں مکمل نیند نہیں لے پاتا، اگرچہ یہ جان لیوا تو نہیں مگر جب آپ نیند سے بوجھل آنکھوں کے ساتھ گاڑی چلارہے ہو تو آپ خود کو اور دیگر افراد کو خطرے میں ڈال رہے ہوتے ہیں، کیونکہ توجہ نہ ہونا اور سست ردعمل عمل حادثات کا سبب بن جاتا ہے۔

ورزش سے گریز

صحت مند رہنے کیلئے ہفتے میں دو بار مسلز مضبوط کرنے والی ورزش کرنا ضروری ہے، اس کے ساتھ سات روز میں ڈھائی گھنٹے کی عام سرگرمیاں جیسے چہل قدمی صحت کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

ہفتے میں تین بار چہل قدمی سے دماغ کے یاداشت کو کنٹرول کرنے والے حصوں کا حجم بڑھتا ہے، جس سے بڑھاپے میں یاداشت کا مسئلہ نہیں ہوتا۔

بہت زیادہ ذہنی بوجھ

اکثر افراد اپنے کندھوں پر خاندان، دفتر اور دوستوں وغیرہ کی ذمہ داریاں اٹھالیتے ہیں، جس سے ہمارے ذہن بہت بری متاثر ہوتے ہیں اور تناﺅ و مایوسی جیسے ذہنی امراض زندگی سے دلچسپی ختم کردیتے ہیں۔

توند

یہ اضافی وزن نہیں جو ہم لیکر گھومتے ہیں بلکہ یہ ہمارے پیٹ میں چربی کا بہت زیادہ بڑھ جانا ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ توند یا چربی کا یہ ذخیرہ مجموعی صحت کیلئے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

تمباکو نوشی

تمباکو نوشی کے نقصانات کے بارے میں سب ہی جانتے ہیں اور اس عادت کو اپنانا مختلف قسم کے کینسر اور دیگر امراض کا سبب بن کر جلد زندگی کا خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔

Saturday 30 August 2014

جامن

جامن

جامن استوائی خطے کا ایک سدا بہار درخت ہے جس کا اصل وطن پاکستان ، بھارت ، نیپال ، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا ہے۔ یہ کافی تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے جو مناسب حالات میں 30 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتا ہے۔ درخت اکثر 100 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے۔ اس کے پتے گھنے اور سایہ دار ہوتے ہیں اور لوگ اسے صرف سایہ اور خوبصورتی کے لیے بھی لگاتے ہیں۔ لکڑی بہت مظبوط ہوتی ہے جس پر پانی اثر نہیں کرتا۔ اپنی اس خصوصیت کے باعث اس کی لکڑی ریلوے لائنوں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ جامن کےدرخت پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول آتے ہیں۔ برسات کے موسم تک پھل تیار ہوجاتا ہے۔ پھل کے باہر نرم چھلکا ، پھر گودا اور درمیان میں ایک بیج ہوتا ہے۔ پھل کا رنگ جامنی ہوتا ہے، رنگ کا نام اسی پھل کی نسبت سے ہے۔

جامن کے فوائد

جامن ایک سستا اور آسانی سے حاصل ہونے والا پھل ہے- اس پھل کی آمد موسم برسات میں ہوتی ہے اور اسی موسم میں اس کا اختتام بھی ہو جاتا ہے۔ یہ پھل شمالی پاکستان سے لے کر جنوبی ہند تک عام پایا جاتا ہے۔

اطباء کے نزدیک جامن کا مزاج دوسرے درجے میں سرد و خشک ہے۔ اللہ تعالٰی نے حضرت انسان کیلئے پھل سبزیو ں کی صورت میں جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ اپنے موسمی تقاضوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔

جامن کی بطور پھل غذا بخشی اپنی جگہ مگر یہ متعدد عوارضات میں تدبیر کا بھی کام دیتا ہے اس طرح جامن کو ان پھلوں میں شمار کر سکتے ہیں جوغذائی و دوائی فوائد سے مالا مال ہیں۔
-
 
جامن کی اقسام:

جامن چھوٹا بھی ہوتا ہے جسے دیسی جامن کہتے ہیں اور بڑا بھی جو پھلندا کہلاتا ہے جبکہ ایک تیسری قسم بھی ہوتی ہے جس کا گودا بہت کم ہوتا ہے۔
جامن کے قیمتی طبی فوائد:

جامن کے بے شمار طبی فوائد ہیں اور یہ کئی امراض کے علاج میں فائدہ ثابت ہوا ہے۔ جامن ذیابیطس کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ہے۔ ذیابیطس ٹائپ ون کی بجائے ذیابیطس ٹائپ ٹو میں جامن کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے لیکن اس مرض کی دیگر مروجہ ادویات کے بجائے صرف جامن ہی کے استعمال پر انحصار کسی طور پر مناسب نہیں۔

شوگر کے مریض اگر کبھی کبھار آم کھالیں تو اس کے بعد جامن کھانے سے شوگر لیول اعتدال پر رکھا جاسکتا ہے نیز اس سے آم کی حدت بھی معتدل ہوجاتی ہے-

موسم برسات میں اسہال\' گیسٹرو اور دیگر پیٹ کے امراض کیلئے بھی جامن کا سرکہ فائدہ مند ہے جو صدیوں سے مستعمل ہے۔ لو لگنے کی صورت میں جامن کھانے سے لو کے اثرات کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

پھوڑے پھنسیوں سے محفوظ رہنے کیلئے جامن نہایت مفید ہے۔ چہرے کے داغ دھبے\' چھائیاں\' جامن یا جامن کے شربت کے مسلسل استعمال کرنے سے دور ہوجاتی ہیں اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔

چہرے کی شادابی\' داغ\' دھبے\' چھائیاں دور کرنے کیلئے جامن کا بیرونی استعمال بھی کیا جاتا ہے اس مقصد کیلئے جامن کی گٹھلیوں کو پانی میں رگڑ کر اس کا پیسٹ بنائیں اور چہرے پر اس کا لیپ کریں۔ جامن جسم کو تقویت دیتا ہے۔

جامن پیشاب کی جلن میں بھی مفید ہے۔

اگر منہ پک جائے تو جامن کے نرم پتے ایک پاؤ لے کر ایک کلو پانی میں جوش دیں بعد ازاں چھان کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوجاتا ہے۔


جامن کا کھانا آواز کو درست اور گلے کو صاف کرتا ہے۔ رات کو سوتے وقت منہ سے پانی بہنے کی شکایت (بادی کیفیت) کو دور کرتا ہے۔ جامن تیزابیتِ معدہ کا خاتمہ کرتا ہے۔ معدہ اور آنتوں کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے ایک پاؤ جامن کے سرکے میں تین پاؤ چینی ملا کر سکنجبین بنائیں اور صبح وشام استعمال کریں۔ 
بواسیر کا خون بند کرنے کیلئے بیس گرام جامن کے پتے ایک پاؤ دودھ میں رگڑ کر چھان کر پلانا مفید ہے۔
 
جامن کو رطوباتی قے اور جی متلانے کے عوارضات میں مفید پایا گیا ہے اور ایسے دست جو موسم برسات میں رطوبا کی وجہ سے ہوجاتے ہیں ان کے لئے جامن کا استعمال ایک مفید غذائی دوائی تدبیر کا درجہ رکھتا ہے-
 
جامن کے استعمال سے خون کا گاڑھاپن اور بڑھتی ہوئی موسم تیزابیت ختم ہو جاتی ہے- اسی سبب یہ خون کے سرطان (کینسر )میں بھی فائدہ مند قرار دیا گیا ہے اپنے سروخشک مزاج کے سبب جسم کی فلاتو رطوبات کو جذب کر تا ہے جگر اور تلی کے ورم میں اچھے اثرات ظاہر کر تا ہے-

جامن میں فولاد کی موجودگی کی وجہ سے خون کے سرخ ذرات کی تعداد بڑھ جاتی ہے ۔

جامن کے کیمیائی تجزیہ کے مطابق اس میں فولاد بھی پایا جاتا ہے اس طرح خون کی کمی والے حضرات کے لئے بھی مفید ہے ۔ جامن وٹامن (حیاتین ج)کا قدرتی خزانہ ہے اس لئے جن لوگوں کو وٹامن سی کے کمی کے نتیجہ میں مسوڑھوں سے خون آتا ہے جامن کے استعمال کے ساتھ ساتھ اس کے پتوں سے بھی استفادہ کریں کیوں کہ جامن کے پتے اور درخت بھی کام آتے ہیں مسوڑھوں سے خون آنے کی صورت میں جامن کے پتوں کو پانی میں جوش دے کر تھوڑا سا نمک ملا کر غر غرے کرنا مفید ہے-

جامن کا سرکہ مندرجہ ذیل طریقے سے بنایا جا سکتا ہے:
جامن کا رس حسب ضرورت نکال کر مٹی کے گھڑے میں ڈال کر اچھی طرح بند کر کے دھوپ میں رکھ دیں -اس میں تھوڑی سی پسی ہوئی رائی بھی ڈال دیں دو ماہ بعد گھڑے میں جو کچھ ہو چھان لیں جامن کا سرکہ تیار ہے- یہ سرکہ جامن معدہ اور آنتوں کو طاقت دیتا ہے اس سے نہ صرف نظام ہضم صحیح رہتا ہے بلکہ غذا بھی جلد ہضم ہوتی ہے ۔ بھوک صحیح لگتی ہے ۔
جامن مفرح قلب ہے: گھبراہٹ و بے چینی اور ایگزائٹی میں فائدہ مند ہے۔ جامن کا موسم نہ ہونے کی صورت میں غرض ذیابیطس کیلئے جامن کی گٹھلیوں کا سفوف تین گرام صبح نہار منہ اور شام پانچ بجے کھانا چاہیے۔ مزید برآں ذیابیطس کے مریض اگر تخم جامن تیس گرام' طباشیر نقرہ دس گرام' دانہ الائچی خورد پندرہ گرام کاسفوف بنالیں اور صبح و شام ایک چمچ (چائے والا) ہمراہ تازہ پانی متواتر 21 روز استعمال کریں تو شوگر کنٹرول ہوجاتی ہے۔

جریان کیلئے نسخہ: جامن کی گٹھلیوں کو خشک کرکے ان کو باریک پیس لیں اور یہ سفوف تین گرام کی مقدار میں صبح نہار منہ اور شام پانچ بجے تازہ پانی سے بیس یوم استعمال کرنے سے انشاءاللہ بدخوابی و جریان کامرض جاتا رہے گا۔

نوجوان لڑکیاں اور خواتین لیکوریا کا علاج: لیکوریاکے مرض میں جامن کی گٹھلیاں پچاس گرام باریک پیس لیں اور اس میں کشتہ بیضہ مرغ دس گرام شامل کرلیں' یہ سفوف دو سے تین گرام بلحاظ عمر صبح نہارمنہ اور شام پانچ بجے دودھ یا سادہ پانی سے استعمال کریں (دوران حیض استعمال نہ کریں) بیس روز کا استعمال شافی و کافی ہوتا ہے۔ خواتین میں کثرت حیض کو کنٹرول کرنے کیلئے جامن کے پتے سایہ میں خشک کرکے سفوف بنالیں اور روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ (چائے والا) ہمراہ تازہ پانی استعمال مفید ہوتا ہے۔

جامن کی گٹھلیوں کا سفوف خونی اسہال اور پیچش میں بھی مؤثر ہے۔ اس سلسلے میں شربت انجبار کے ساتھ اس کا استعمال بہتر نتائج دے گا۔ جامن کے درخت کی چھال کو جوش دے کر پینے سے بھی مندرجہ بالا فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ مسوڑھوں سے خون آنے کی صورت میں جامن کے پتوں کو پانی میں جوش دیکر تھوڑا سا نمک ملا کر غرغرے کرنا مفید ہے۔

اپنے افعال وخواص کے لحاظ سے یہ بھوک لگاتاہے، گرمی دور کرتاہے، خون کا جوش اور تیزابیت دور کرتاہے۔ گرم مزاج والوں کیلئے ایک عمدہ تحفہ ہے۔ 
جامن کے چند طبی استعمالات:
 
مضبوط دانت اور مسوڑھے:
جامن کی لکڑی کا کوئلہ پیس کر قدرے نمک اور سیاہ مرچ ملا کر منجن کی طرح استعمال کرنے سے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔ اس طرح جامن کے درخت کی چھال کے جوشاندے سے بھی یہی فوائد ملیں گے۔
 
منہ کے چھالے:
منہ کے چھالوں میں بغیر نمک جامن کا استعمال مفید ہے۔
 
دمہ اور کھانسی:
جامن کے درخت کا چھلکا دو تولہ آدھے کلو پانی میں جوش دیں۔ جب ایک پاؤ پانی باقی رہ جائے تو چار رتی نمک ملا کر صبح وشام پینے سے مرض دمہ اور کھانسی میں مفید ہوتا ہے۔
 
زخم:
جامن کا چھلکا ، پانچ تولہ کو ایک کلو پانی میں جوش دیں ۔جب ایک پاؤ پانی رہ جائے تو چھان کر اس نیم گرم پانی سے زخموں کو دھوئیں زخم صحیح ہو جائیںگے۔
 
نکسیر:
جامن کے پھول خشک کر کے خوب باریک پیس کر ہلاس کی طرح استعمال کرنے سے نکسیر رک جاتی ہے۔
 
تلی کا ورم:
جامن کا سرکہ کھانے اور ورم پر لگانے سے ورم تلی میں فائدہ ہوتا ہے-
 
جامن کھانے کا صحیح طریقہ:
جامن کھانے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ نمک اور سیاہ مرچ پیس کر کے اس کے ساتھ کھایا جائے-
 
احتیاطی تدابیر:

  • جس طرح ہر شے میں اعتدال ہی مناسب راہ عمل ہے اس طرح جامن بھی حد اعتدال میں استعمال کریں۔
  • اس کا زیادہ استعمال قبض کرتا ہے۔
  • ہمیشہ کھانے کے بعد کھائیں خالی پیٹ کھانے سے درد پیدا کر دیتا ہے.

دھنیے کے غذائی اور طبی فوائد


 دھنیے کے غذائی اور طبی فوائد

برصغیر پاک و ہند کے کھانوں میں دھنیا کا استعمال زمانہ قدیم سے کیا جا رہا ہے اور آج تک یہ ہمارے کھانوں کا ایک لازمی جزو ہے۔ چوں کہ دھنیا پوٹاشیم، آئرن، وٹامن اے، کے، سی اور فولک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے، اس لئے دنیا بھر میں اس کے طبی فوائد کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہاں ہم آپ کو\' ثابت دھنیا\' (دھنیے کے بیج )کے چند حیران کن فوائد کے بارے میں آگاہ کریںگے۔


نظام انہضام کی بہتر / Stomach Health

  اگر آپ کمزور نظام انہضام جیسے معدے کے امراض میں مبتلا ہیں تو فوری طور پر دھنیے کے بیج کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں کیوں کہ دھنیا کا بیج نظام انہضام کی اصلاح کرکے اس کا کارکردگی کو بہتر بنا دیتا ہے۔ نظام انہضام کی بہتری کے لئے دھنیے کے بیج کو روزانہ رات کو پانی میں بھگو کر رکھیں اور صبح نہار منہ استعمال کریں۔
یا ۔ ۔ 
کھانا کھانے کے بعد تقریباً 11 دانے دھنیا چبانے سے معدہ کو قوت پہنچتی ہے معدہ کی کمزوری کی و جہ سے دست آتے ہوں تو ان کے بند ہونے میں مدد ملتی ہے۔ اگر دستوں میں خون آتا ہو تو آدھا چمچہ دھنیا کو پانی کے ساتھ صبح و شام نگلنے سے فائدہ ہوتا ہے۔

  Vitamins /وٹامنز

مختلف تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ دھنیا اور اس کے بیج میں 30 فیصد تک وٹامن سی ہوتا ہے، جو انسانی جسم کی روزانہ کی ضرورت کو پورا کر دیتا ہے۔

Sexuality / کثرت احتلام اور شہوت

کثرت احتلام اوربڑھتی ہوئی شہوت کو دور کرنے کیلئے بھی دھنیا نہایت مفید دوا ہے۔ رات کو دھنیا 2چمچہ پانی میں بھگو کر رکھیں۔ صبح چھان کر اس کا صاف پانی پئیں۔یا پیسا ہوا دھنیا ایک چمچہ صبح و شام کئی روز تک کھائیں۔

Diabetes / شوگرسے تحفظ

 ماہر طب دھنیا کے بیج میں شوگر کے علاج کی ہر سطح پر تصدیق کرتے ہیں۔ دھنیا کا بیج جسم میں انسولین کی سطح کو بڑھا کر بلڈ پریشر کو مستحکم رکھتا ہے۔ 

Anti Bacterial Benefits / اینٹی بیکٹریل خصوصیات

 ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور فوڈپوائزننگ جیسے امراض مختلف بیکٹریاز کی وجہ سے جنم لیتے ہیں۔ اور ماہرین کے مطابق دھنیے کے بیج کا باقاعدہ استعمال ہمیں ان امراض سے محفوظ رکھ سکتا ہے،کیوں کہ دھنیا کا بیج اینٹی بیکٹریل خصوصیات سے بھرپور ہوتا ہے۔ 

Anemic Control / خون کی کمی

 کیا آپ جانتے ہیں کہ مختلف وٹامنز کے ساتھ دھنیا آئرن سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔ اور دھنیا کا باقاعدہ استعمال کبھی بھی جسم میں خون کی کمی نہیں ہونے دیتا۔

آنکھوں کی حفاظت  /Protection of Eye Health

 دھنیا میں موجود اینٹی ٹاکسیڈنٹ کی بھرپور مقدار آنکھوں کی سرخی اور کھجلی جیسی پریشانیوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ 

Women Health /خواتین کے مخصوص امراض

 اگر آپ حیض کی بیماری میں مبتلا ہیں تو دھنیا کے بیج کو ضرور اپنی روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنائیں کیوں کہ یہ نہ صرف حیض میں شفا دے گا بلکہ ماہواری کے ایام کی بے قاعدگی کو بھی درست کرے گا۔ اس مقصد کے حصول کے لئے تقریباً 6 گرام دھنیے کے بیج کو آدھا لیٹر پانی میں ابال کر اس میں ایک چمچ چینی ڈال لیں اور اس شربت کو نیم گرم حالت میں روزانہ تین مرتبہ استعمال کریں۔
یا 
کثرتِ حیض کے لئے آدھے لیٹر پانی میں 5گرام ثابت دھنیا اُبالیں جب پانی آدھا رہ جائے اس میں شہدملا کر استعمال کریں ان شاء اللہ تعالیٰ افاقہ ہوگا۔

Skin Health / جلدی امراض

 جلد کے امراض کے لئے روزانہ رات کو سونے سے پہلے چہرہ کو اچھی طرح ٹھنڈے پانی سے دھونے کے بعد ایک چائے کا چمچہ ہرا دھنیا کا عرق پسی ہوئی ہلدی میں ملاکرپھنسیوں اور مہاسوں پر لیپ کریں۔ صبح اٹھ کر ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھولیں۔
دھنیے کے بیج میں یہ صلاحیت ہے کہ یہ جسم میں پر بننے والے سرخ دانے اور خشکی جیسے جلد کے مختلف امراض پر قابو پا سکتی ہے۔ دھنیا کے پانی سے غرارے کرنے سے منہ کے السر سے نہ صرف چھٹکارا مل سکتا ہے بلکہ یہ منہ کا السر بننے ہی نہیں دیتا۔ 

Black Lips / سیاہ ہونٹ

 2 چمچ دھنیے اور ایک چمچ لیموں کے رس کا مکسچر بنا کر رات کے وقت اسے سیاہ ہونٹوں پر لگائیں۔ ایسا کرنے سے آپ کے سیاہ ہونٹ اپنی حقیقی شکل کی طرف لوٹ جائیں گے۔ 

Hair Health / بالوں کے لئے مفید

 دھنیا کے بیج کا پاﺅڈر تیل (ہیئرآئل) میں مکس کرکے ہفتہ میں دوبار سر پر لگائیں۔ اس ٹوٹکے سے نہ صرف آپ کے بال جھڑنا بند ہو جائیں گے بلکہ ان کی جڑیں بھی مضبوط ہو جائیں گی۔

Headache / سر درد

دھنیا سر درد کیلئے مفید ہے۔ اس کو پانی میں پیس کر پیشانی پر لگانے سے گرمی کا سر درد دور ہو جاتا ہے۔

کولسٹرول / Cholesterol

 کولسٹرول کے لئے ثابت دھنیا پانی میں ابال کرچھان لیں ٹھنڈا ہونے پر پی لیں۔ خون میں کولسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے کیونکہ یہ پیشاپ آور ہے اور گردوں کو متحرک رکھتا ہے۔

مولی یا سفید مولی یا سردیوں کی مولی : Radish


مولی یا سفید مولی یا سردیوں کی مولی : Radish

 

ایک پودے کی جڑ ہے جسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ عموماً سفید ہوتا ہے ۔ ایشیاء اور افریقہ کے بیشتر علاقوں میں کاشت ہوتا ہے۔ اس کا آبائی وطن ایک اندازہ کے مطابق جاپان ہے اس لیے اسے جاپانی مولی بھی کہا جاتا ہے۔ حیاتین جیم کی اچھی مقدار کے لیے مشہور ہے۔

 

ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﻃﺒﯽ  ﺧﻮﺍﺹ ﺍﻭﺭ ﻋﻼﺝ

ﮔﺮﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﻣﺜﺎﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﯾﺎ ﺭﯾﺖ ﺍٓﻧﮯ ﻣﯿﮟﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝﺍﮐﺴﯿﺮ ﺍﻋﻈﻢ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﺎﻣﺘﻮﺍﺗﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺍﻥﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﺷﺎﻓﯽ ﻋﻼﺝﮨﮯ ﺧﻮﺩ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﮨﻀﻢﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼﻏﺬﺍﻭٔﮞ ﮐﻮ ﻓﻮﺭﯼ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ

بواسیر ﮐﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯﻣﻮﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯﭘﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯﺟﻮ ﺟﻠﻦ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﺭﺵ ﺑﮭﯽ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔

ﺧﺮﺍﺑﯽﺟﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔

ﯾﺮﻗﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞﮐﯿﻠﺌﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﺳﺒﺰﯼ ﮨﮯ

اﺱﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔُﮍ ﮐﮭﺎﻧﮯﺳﮯ ﯾﮧ ﺟﻠﺪ ﮨﻀﻢ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔

ﺟﮕﺮ ﺍﻭﺭﺗﻠﯽ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔

ﭘﯿﺸﺎﺏﮐﺎ ﺟﻞ ﮐﺮ ﺍٓﻧﺎ ﯾﺎ ﺭﮎ ﺭﮎ ﮐﺮ ﺍٓﻧﺎ ﻣﻮﻟﯽﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

 یرﻗﺎﻥ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ چینی ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﺌﯿﮟ ﺍﻓﺎﻗﮧ ﮨﻮﮔﺎ۔
 

ﻣﻮﻟﯽ ﺧﺎﻟﯽ ﻣﻌﺪﮦﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔

 موﻟﯽ ﮐﺎ ﻧﻤﮏﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﭘﺮﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﺎﺋﯿﻮﺭﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ


ﺭﺱ ﺗﻠﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﯿﻞ ﻣﯿﮟﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﭘﮑﺎﺋﯿﮟ ﺟﺐﺻﺮﻑ ﺗﯿﻞ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮﺍﺳﮯ ﺑﻮﺗﻞ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﻟﯿﮟ ﯾﮧ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﺷﺎﮨﯽ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ۔


ﺩﺱ ﺗﻮﻟﮧ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎﭘﺎﻧﯽ ﻧﻤﮏ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﯿﻨﮯﺳﮯ ﺑﮍﮬﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻠﯽ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔


ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺑﭽﮭﻮ ﭘﺮﮈﺍﻟﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻣﺮﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎﺍﻭﺭ ﺟﮩﺎﮞ ﺑﭽﮭﻮ ﻧﮯ ﮈﻧﮓﻣﺎﺭﺍ ﮨﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﻭﺋﯽ ﺳﮯﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟﺯﮨﺮ ﮐﺎ ﺍﺛﺮ ﺯﺍﺋﻞﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﭘﺮﻣﻞ ﻟﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﭽﮭﻮ ﮈﻧﮓ ﻧﮧ ﻣﺎﺭ ﺳﮑﮯ ﮔﺎ۔

گنج ﭘﺮ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱﺭﮔﮍﻧﮯ ﺳﮯ ﻭﮨﺎﮞ ﺑﺎﻝ ﺍُﮒ ﺍٓﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔


ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﯿﺠﻮﮞ ﮐﺎﺭﺱ ﺑﮑﺮﯼ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮪﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯﺧﻨﺎﺯﯾﺮ ﮐﯽ ﮔﻠﭩﯿﺎﮞ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔

ﻣﺘﻮﺍﺗﺮﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺜﺎﻧﮧ ﮐﯽﭘﺘﮭﺮﯼ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ 

ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺍﭼﺎﺭ ﺑﮭﯽﺍﯾﮏ ﺍﭼﮭﯽ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ۔ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮﮐﺎﭦ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺗﺒﺎﻥﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﻟﯿﮟﻋﻤﺪﮦ ﺍﻭﺭ ﻟﺬﯾﺬ ﺍﭼﺎﺭ ﺑﻨﮯﮔﺎ۔ ﯾﮧ ﺍﭼﺎﺭ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺗﻠﯽ ﺑﻮﺍﺳﯿﺮ ﺭﮐﺎ ﮨﻮﺍﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽ ﺗﮑﺎﻟﯿﻒ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔


ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮﺍﺳﮯ ﺍٓﮒ ﭘﺮ ﮔﺮﻡ ﮐﺮﯾﮟﺍﻭﺭ ﮔﺎﮌﮬﺎ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮﺩﮬﻮﭖ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﮐﺮﺍﺳﮯ ﺳﮑﮭﺎﻟﯿﮟ۔ ﯾﮧﺟﻮﮨﺮ ﻣﻮﻟﯽ ﺗﯿﺎﺭﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯﺳﮯ ﺳﺨﺖ ﺳﮯ ﺳﺨﺖﺩﺭﺩ ﮔﺮﺩﮦ ﮐﻮ ﺍٓﺭﺍﻡ ﺍٓﺟﺎﺗﺎﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﮐﺎ ﮨﻮﺍ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺟﺎﺭﯼ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﻧﻤﮏ بنانے کا طریقہ

ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﻧﻤﮏ ﺑﮩﺖ ﺳﮯﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﮨﮯﺳﺨﺖ ﺑﮍﯼ ﺑﮍﯼ ﻣﻮﻟﯿﺎﮞ ﻟﮯ ﻟﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﺎﭦ ﻟﯿﮟﺍﻭﺭ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﮐﺮﮐﮯﺩﮬﻮﭖ ﻣﯿﮟ ﺳﮑﮭﺎﻟﯿﮟﺧﺸﮏ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟﺟﻼﻟﯿﮟ ﺟﺐ ﺭﺍﮐﮫ ﺑﻦﺟﺎﺋﮯ ﺍﺳﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟﮈﺍﻝ ﺩﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﻭ ﭼﺎﺭ ﺩﻥﭘﮍﯼ ﺭﮨﻨﮯ ﺩﯾﮟ ﭘﺎﻧﯽﻣﯿﮟ ﻧﻤﮏ ﺍٓﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭﺭﺍﮐﮫ ﻧﯿﭽﮯ ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎﺋﮯﮔﯽ۔ ﭘﺎﻧﯽ ﻧﺘﮭﺎﺭ ﻟﯿﮟﺍﺳﮯ ﺍٓﮒ ﭘﺮ ﭘﮑﺎ ﮐﺮﺧﺸﮏ ﮐﺮﻟﯿﮟ ﻧﯿﭽﮯ ﺟﻮﮨﻮﮔﺎ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺮﭺ ﮐﺮﺷﯿﺸﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺮﻟﯿﮟ ﯾﮧ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﻧﻤﮏ ﮨﻮﮔﺎ۔

ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﻧﻤﮏ ﮐﮯﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﮨﯿﮟ

ﺷﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺍﯾﮏﺍﯾﮏ ﺗﻮﻟﮧ ﻧﻤﮏ ﻣﻮﻟﯽﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺩﻣﮧ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

۔ﭼﮭﺎﭼﮫ ﮐﮯﺳﺎﺗﮫ ﺍﯾﮏ ﻣﺎﺷﮧ ﻣﻮﻟﯽﮐﺎ ﻧﻤﮏ ﺭﻭﺯ ﮐﮭﺎﻧﮯﺳﮯ ﺟﮕﺮ ﮐﮯ ﺳﺐ ﮨﯽ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ
ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﺮﻗﺎﻥ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎﺍﯾﮏ ﻣﺎﺷﮧ ﻧﻤﮏ ﮔﺮﻡﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯﻧﺰﻟﮧ ﺯﮐﺎﻡ ﮐﻮ ﺍٓﺭﺍﻡ ﺍٓﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

  نمک ﻣﻮﻟﯽ ﭼﺎﺭ ﮔﻨﺎ ﺷﮩﺪ ﻣﯿﮟﻣﻼﻟﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﯾﮏﺳﻼﺋﯽ ﺍٓﻧﮑﮫ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﺎﻧﮯﺳﮯ ﺍٓﺷﻮﺏ ﭼﺸﻢ ﮐﻮﺍٓﺭﺍﻡ ﺍٓﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﭼﭩﮑﯽﺑﮭﺮ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﻧﻤﮏﻧﺴﻮﺍﺭ ﺑﻨﺎﮐﺮ ﺳﻮﻧﮕﮫ ﻟﯿﮟ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﮯ ﮐﯿﮍﻭﮞﻧﺰﻟﮧ ﺍﻭﺭ ﺯﮐﺎﻡ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔

ﭼﯿﻨﯽ ﻣﻼ ﮐﺮ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎﻧﻤﮏ ﻧﺼﻒ ﺳﮯ ﺍﯾﮏﻣﺎﺷﮧ ﺗﮏ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯﭘﺮﺍﻧﯽ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﮐﻮ ﺍٓﺭﺍﻡ ﺍٓﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

نمک ﻣﻮﻟﯽ ﺍﯾﮏ ﻣﺎﺷﮧﺑﺪﮨﻀﻤﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔

ﭘﯿﺸﺎﺏﺭﮎ ﺭﮎ ﮐﺮ ﺍٓﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮ ﯾﺎﺟﻞ ﮐﺮ ﺍٓﺗﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺱﮐﯿﻠﺌﮯ ﭨﮭﻨﮉﮮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﻧﻤﮏ ﺩﯾﮟ۔

ﻣﺜﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﺩﺭﺩﮔﺮﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﺭﯾﺖ ﺍٓﻧﮯ ﭘﺮﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻧﻤﮏ ﺍﮐﺴﯿﺮﮐﺎﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔

ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﺭﺱ ﻣﯿﮟﺭﺳﻮﻧﺖ ﮐﻮ ﺩﻭ ﮔﻨﺎﭘﺎﻧﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺣﻞ ﮐﺮﯾﮟ ﻧﺮﻡﺍٓﮒ ﭘﺮ ﺍﺳﮯ ﭘﮑﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭﭘﮭﺮ ﭼﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮﮔﻮﻟﯿﺎﮞ ﺑﻨﺎﻟﯿﮟ ﺩﻭ ﺗﯿﻦﮔﻮﻟﯿﺎﮞ ﺻﺒﺢ ﺍﻭﺭ ﺷﺎﻡﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﻮﺍﺳﯿﺮ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯﮔﯽ۔

لوکاٹ

Eriobotrya Japonica    لوکاٹ

لوکاٹ ایک صحت بخش\'مزیدار پھل ہے۔لوکاٹ ترش اور شیریں ذائقہ پر مشتمل موسم گرما کا مزیدار پھل ہے جسے انگلش میں Eriobotrya japonicaکہا جاتا ہے۔لوکاٹ چین سے تعلق رکھتا ہے۔برصغیر پاک و ہند میں یہ پھل انگریزوں کے ساتھ آیا۔جاپان اور بحیرہ روم کے علاقوں میں کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان میں بیشتر علاقوں میں لوکاٹ کے باغات ہیںوادی سوات \'کلر کہار\'وادی کہون\'پوٹھوہار ان میں سے اہم ترین ہیں۔


تازہ پھل کے طور پر کھائے جانے کے علاوہ دنیا بھر میں لوکاٹ سے مختلف مشروبات\'جام\' جیلی اور چٹنیاںsauces وغیرہ بھی تیار کی جاتی ہیں۔جبکہ اس کے پتے اور پھل کئی امراض کیلئے باعث شفا ہیں۔

لوکاٹ کھانے کے  صحت بخش طبی فوائد

لوکاٹ میں وٹامن اے\'بی٦\'وٹامن سی\'فولیٹ\'میگنیشیم\'سیلینیم\'سوڈیم\'زنک\'کاپر\'اومیگا٣اوراومیگا٦فیٹی ایسڈزپائے جاتے ہیں۔سوگرام لوکاٹ میں صرف سینتالیس کیلوریز پائی جاتی ہیںاس وجہ سے وزن کم کرنے والے افراد کیلئے لوکاٹ انتہائی خوش ذائقہ تحفہ ہے جو فائبر(ریشہ) سے بھی بھرپور ہے۔
شوگر کے مریض اسے بلاجھجھک استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ اس کی مٹھاس نقصان دہ نہیں۔
 وٹامن اے کی موجودگی اسے بصری قوت اور دانتوں کی صحت کیلئے فائدہ مند بنا دیتی ہے۔
پیاس کی شدت اور متلی یا قے میں اس کا تازہ پھل یا شربت استعمال کرنے سے یقینی فائدہ ہوتا ہے۔
لوکاٹ مسکن حرارت ہونے کی وجہ سے خون کی حدت کو کم کرتے ہوئے موسم گرما کی بے چینی اور گھبراہٹ دورکرتا ہے۔
امراض قلب کے مریضوں میں دل کو فرحت اور سکون بخشتا ہے۔
نظام انہضام کیلئے لوکاٹ انتہائی مفید ہے۔غذا کو جلد ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
بواسیر کی مرض میں لوکاٹ بے حد مفید ہے۔
لوکاٹ صفراوی اور دموی امراض میں معاون دوا کا کام کرتا ہے۔
مصفی خون ہونے کی وجہ سے گرمی دانوں میں موثر ہے۔

لوکاٹ کے  پتوں کے طبی فوائد

ہمارے ہاں لوکاٹ کے پتوں سے فائدہ نہیں اٹھایا جاتااور اسے ضائع کردیا جاتا ہے جبکہ ان کی برآمد سے قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں لوکاٹ کے پتے فولاد\'کاپر\'کیلشیم\'میگنیشیم اور دیگرمنرلز(معدنیات)کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔


لوکاٹ لیف سے تیارشدہ ہربل ٹی\'متلی \'قے\'ڈائریا\'ڈیپریشن اور مختلف قسم کے اورام ختم کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔
امراض تنفس خصوصاًپھیپھڑوں کی بعض جدید امراض( سی اوپی ڈی\'وغیرہ)میں لوکاٹ لیف ایکسٹریکٹ مفید ہے۔
لوکاٹ لیف اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی ایجنگ صلاحیت رکھتے ہیں۔جلد اور دیگر اقسام کے کینسر کے بچاؤ میں لوکاٹ کے پتے ایک ڈھال کا کام کرتے ہیں۔
لوکاٹ کے پتے انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو طاقتور بناتے ہیں۔
چائینز گورنمنٹ لوکاٹ لیف کو اینٹی شوگرایجنٹ کے طور پر تسلیم کر چکی ہے اور اس سے ہربل ادویات کی تیاری کی منظوری دے چکی ہے۔
لوکاٹ لبلبہ کو تقویت فراہم کرتا ہے اس کے علاوہ انسانی جسم میںTormentic acidپیدا کرتا ہے جو انسولین کی پروڈکشن کرکے ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کا باعث بنتا ہے۔

اس حوالے سے لوکاٹ کے پتے 7 عدد ایک کپ پانی میں جوش دے کرچائے بنائیں اس ہربل ٹی کے ساتھ گٹھلی جامن کا 5 گرام سفوف صبح منہ نہار پھانک لیں چند دنوں میں شوگر کنٹرول ہو جائے گی۔نشاستہ دار غذا \'آلو\'چاول\'چینی وغیرہ سے پرہیز ضروری ہے۔
لوکاٹ لیف جلد کی سوزش اور ورم میں فائدہ مند ہے.
 اس میں اینٹی وائرل خاصیت بھی پائی جاتی ہے۔اس لئے متعدد قسم کی وائرل انفیکشنز میں موثر ہے۔
لوکاٹ لیف میں2-alpha-hydoxyursolic acidکی موجودگی اسے ایچ آئی وی ایڈز وائرس کو کمزور کرنے کا باعث بناتی ہے۔
علاوہ ازیں جگر کے پچیدہ امراض میں بھی لوکاٹ کے پتے مفیداثرات رکھتے ہیں۔
احتیاط:۔لوکاٹ کی بعض اقسام اور خام حالت میں لوکاٹ ترش ہوتا ہے جو گلے میں خراش اور کھانسی کا

آخر میں شربت لوکاٹ کی ایک ریسپیRecipe  نذر قارئین ہے۔  

(شر بت لو کاٹ)

اشیائ:
لوکاٹ آدھا کلو( رس نکال لیں)
چینی ایک کلو
پانی ایک بڑا گلاس

ترکیب:

لوکاٹ کا رس پانی سمیت چینی شامل کر کے آگ پرخوب اچھی طرح پکائیں قوام گاڑھا ہو جائے تو اتار کر ٹھنڈا کر لیں اور بوتلوں میں بھر لیں ۔ تین یا چاربڑے چمچ شر بت ایک گلاس پانی میں حل کر کے پئیں۔ یہ نہایت ہی عمدہ اور مفید شر بت ہے۔ 

شربت لوکاٹ کےطبی فوائد

دماغ اور دل کو بے حد تقویت دیتا ہے۔ 
خون کے جوش کو کم کر تا ہے موسم گرما کی بیشتر امراض میں فائدہ مند ہے۔ 
کھٹی ڈکاریں اور منہ میں پانی آنے کو روکتا ہے متلی قے وغیرہ میں فوری اثر کرتا ہے۔

انجیر کی خصوصیات


 انجیر کی خصوصیات


انجیر ایک چھوٹا سا خشک میوہ ہے۔جس کے بے شمار فوائد اور متعدد خواص ہیں۔شیریں لذیذ اور اشتہا آور ہوتی ہے اپنی تاثیر میں انجیر گرم تر ہے۔ انجیر کے میٹھے چھال کے اندر چھوٹے چھوٹے سینکڑوں موتیوں جیسے دانے ہوتے ہیں کہا جاتا ہے کہ اگر انجیر کو خوب چبا چبا کر اور ایک ایک دانے کو پیس پیس کر کھائیں تو ہر دانے کی اپنی خوشبو ،لذت اور ٹوٹنے کی الگ الگ آواز ہوتی ہے۔اس اعتبار سے انجیر کا کھانا ایک نہایت دلچسپ اور محسوس کرنے والا عمل بھی ہے .



پھگوڑی انجیر کو بنگالی میں آنجیر، عربی میں تین، انگلش میں Fig، یمنی میں بلس، سنسکرت، ہندی، مرہٹی، گجراتی میں انجیر اور پنجابی میں ہنجیر کہتے ہیںـ۔ اس کا نباتاتی نام فیکس کیریکا Fixcus Carica ہے۔



انجیر کا ذکر قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔ قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے انجیر کی قسم یاد فرمائی ہے کہ قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طور سینا کی (سورۂ والتین)

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مقام پر فرمایا کہ انجیر جنت سے زمین پر آیا ہوا نہایت مُفید اور اکسیر پھل ہے۔



انجیر کو جنت کا پھل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ کمزور اور دبلے پتلے لوگوں کے لئے نعمت بیش بہا ہے۔ انجیر جسم کو فربہ اور سڈول بناتا ہے۔ چہرے کو سرخ و سفید رنگت عطا کرتا ہے۔ انجیر کا شمار عام اور مشہور پھلوں میں ہوتا ہے۔


 عام پھلوں میں یہ سب سے نازک پھل ہے اور پکنے کے بعد خودبخود ہی گر جاتا ہے اور دوسرے دن تک محفوظ کرنا بھی ممکن نہیں ہوتا۔ فریج میں رکھنے سے یہ شام تک پھٹ جاتا ہے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرنا ہے۔ اسے خشک کرنے کے دوران جراثیم سے پاک کرنے کے لئے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اور آخر میں نمک کے پانی میں ڈبوتے ہیں تاکہ سوکھنے کے بعد نرم و ملائم رہے۔


انجیر کے فوائد
اِس کے بیشمار فائدے ہیں .
. کینسر سے بچاتی ہے .
. دِل کے عارضے سے بچاتی ہے .
. کولیسٹرول کم کرتی ہے .
. شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے .
. ہائی بلڈ پریشر کو روکتی ہے .
. ہڈیوں کے لیے مفید ہے


 انجیر سے کیلشیم، فاسفورس اور فولاد کے ضروری اجزاء کی بڑی مقدار حاصل ہوتی ہے لیکن اُس کی زیادہ مقدار ریشے (fibre) میں پائی جاتی ہے۔ یہ پھیپھڑوں اور چھاتی کو طاقت بخشتا ہے اور ذہنی و قلبی امراض کے علاج میں مدد دیتا ہے۔ چونکہ اُس میں ریشے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اِس لئے غیرسیرشدہ چکنائی ہونے کے ناطے یہ کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس کا اِستعمال دل کے مریض کے لئے بہت مفید ہے۔


انجیر کے اندر پروٹین، معدنی اجزائ، شکر کیلشیم، فاسفورس پائے جاتے ہیں۔ دونوں انجیر یعنی خشک اور تر میں وٹامن اے اور سی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ وٹامن بی اور ڈی قلیل مقدار میں ہوتے ہیں۔ ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک مفید غذائی دوا کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے عام کمزوری اور بخار میں اس کا استعمال اچھے نتائج کا حامل ہوگا۔



انجیر کھانے میں خوش ذائقہ ہے۔ اس لئے ہر عمر کے لوگوں میں اسے پسند کیا جاتا ہے۔ عرب ممالک میں خاص طور پر اسے پسند کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی بکثرت دستیاب ہے اور اسے ڈوری میں ہار کی شکل میں پروکر مارکیٹ میں لاتے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر مشرقی وسطیٰ اور ایشیائے کوچک کا پھل ہے۔ اگرچہ یہ برصغیر پاک و ہندمیں بھی پایہ جاتا ہے۔ مگر اس علاقے میں مسلمانوں کی آمد سے پہلے اس کا سراغ نہیں ملتا۔ اس لئے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ عرب سے آنے والے مسلمان اطباء یا ایشیائے کوچک سے منگول اور مغل اسے یہاں لائے۔





انجیر کے صحت کے لیے فوائد

انجیر کو بطور میوہ بھی کھایا جاتا ہے اور بطور دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جسم کو فربہ (موٹا) کرتاہے، جلد کو نکھارتا ہے، قبض کو ختم کرتا ہے، دمہ اور کھانسی میں بلغم کے اخراج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ قابل ہضم ہے اور فضلات کو خارج کرتا ہے۔ مواد کو باہر نکال کر شدت حرارت میں کمی کرتا ہے۔ جگر اور تلی کے سدوں کو کھولتا ہے۔
1-ورم تلی کو ختم کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ پھوڑوں کو پختہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
2-اگر اس سے مغز اخروٹ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو تقویت قوت باہ کے لئے مفید ہے۔
انجیر کی بہترین قسم سفید ہے۔
3-یہ گردہ اور مثانہ سے پتھری کو تحلیل کرکے نکال دیتا ہے۔
4-حلق کی سوزش، سینے کا بوجھ اور پھیپھڑوں کی سوجن میں مفید ہے۔
5-جگر اور تلی کو صاف کرتا ہے۔
6-بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے۔
7-جسم کو بہترین غذا فراہم کرتاہے۔
8-زہر کے مضر اثرات سے بچاتا ہے۔ انجیر کو مغز بادام اور اخروٹ کے ساتھ ملاکر استعمال کریں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھتا ہے۔
9-اگر بخار کی حالت میں مریض کا منہ بار بار خشک ہوجاتا ہو تو اس کا گودہ منہ میں رکھنے سے یہ تکلیف رفع ہوجاتی ہے۔
10-پستانوں کی سوزش میں اس کا استعمال مفید ہے۔
11-گردہ اور مثانہ کی سوزش کے لئے بھی نہایت مفید ہے۔
12-اس کو نہار منہ کھانا بہت سے فوائد کا حامل ہے۔ آنتوں کو محترک کرتاہے۔ پیٹ سے ریح کو خارج کرتا ہے۔
13-بادام کے ساتھ استعمال کرنے سے پیٹ کی اکثر تکالیف کا خاتمہ کرتا ہے۔

اس کے علاوہ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

1۔انجیر کو دودھ میں پکاکر پھوڑوں پر باندھنے سے پھوڑے جلدی پھٹ جاتے ہیں۔


2۔انجیر کو پانی میں بھگو کر رکھیں۔ چند گھنٹے بعد پھول جانے پر دن میں دو بار کھائیں، دائمی قبض دور ہوجاتی ہے۔


3۔ خشک انجیر کو رات بھر پانی میں رکھ دیا جائے تو وہ تازہ انجیروں کی طرح پھول جائے گا۔ اسے کھانے سے گلہ بیٹھ جانا یا بند ہوجانے کے امراض نہیں پیدا ہوتے۔


4۔ سردی کے ایام میں بچوں کو خشک انجیر دی جائے تو ان کی نشوونما کے لئے بے حد مفید ہے۔


5۔ انجیر زود ہضم ہے اور دانتوں کے لئے بہترین ہے۔


6۔کم وزن والوں اور دماغی کام کرنے والوں کے لئے انجیر بہترین تحفہ ہے۔


7۔نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے کہ انجیر کھانے سے آدمی مرض قولنج سے محفوظ رہتا ہے۔


8۔انجیر کے باقاعدہ استعمال سے بدن فربہ ہوجاتا ہے اور رنگت نکھر آتی ہے۔


9۔کھانے کے بعد چند دانے انجیر کھانے سے غذائیت حاصل ہونے کے علاوہ قبض کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے۔


10۔کھانسی، دمہ اور بلغم کے لئے بھی مفید ہے۔


11۔انجیر کھانے سے منہ کی بدبو ختم ہوجاتی ہے۔


12۔انجیر کا باقاعدہ استعمال سر کے بالوں کو درازکرتا ہے۔


13۔انجیر کو سرکہ میں ڈال کر رکھ دیں۔ ایک ہفتہ بعد دو تین انجیر کھانے کے بعد کھانے سے تلی کے ورم کو آرام آجاتا ہے۔


14۔انجیر کو دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے رنگت نکھر آتی ہے اور جسم فربہ ہوجاتا ہے۔


15۔تازہ انجیر توڑنے سے جو دودھ نکلتا ہے اس کے دو چار قطرے برص (سفید داغ) پر ملنے سے داغ ختم ہوجاتے ہیں۔


16۔انجیر پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔


17۔جن لوگوں کوپسینہ نہ آتا ہو، ان کے لئے انجیر کا استعمال مفید ہے۔


18۔انجیر خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور زہریلے مادے ختم کرکے خون کو صاف کرتا ہے۔


19۔جن لوگوں کو ضعف دماغ (دماغ کی کمزوری) کی شکایت ہو، وہ اس طرح ناشتہ کریں کہ پہلے تین چار انجیر کھائیں، پھر سات دانے بادام، ایک اخروٹ کا مغز، ایک چھوٹی الائچی کے دانے پیس کر پانی میں چینی ملاکر پی لیں۔


20۔کمر میں درد ہو تو انجیر کے تین چار دانے روزانہ کھانے  سے درد سے نجات مل جاتی ہے۔


21۔بواسیر کی شکایت ہو تو انجیر کا استعمال نہایت مفید ہے۔ اس کے استعمال سے پرانی سے پرانی بواسیر کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے۔


22۔میتھی کے بیج اور انجیر کوپانی میں پکا کر شہد میں ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت کم ہوجاتی ہے۔


23۔انجیر تازہ اور نرم لینی چاہئے۔ کالی اور سوکھی انجیر میں بعض اوقات سفید کیڑے نظر آتے ہیں۔

Friday 29 August 2014

سمارٹ بننے کے طریقے

سمارٹ بننے کے طریقے :
اگلے ماہ سیما کی سہیلی کا بیاہ تھا۔ اس کی خواہش تھی کہ وہ بہ موقع شادی اسمارٹ اور خوبصورت نظر آئے۔ مگر مسئلہ یہ تھا کہ پچھلے ایک برس میں غذائی بے احتیاطی کے باعث وہ خاصی موٹی ہو گئی تھی۔ سو وہ دنیائے انٹرنیٹ پہنچی اور ایسا ڈائٹ پلان تلاش کرنے لگی جو اُسے چند ہفتوں میں دبلا پتلا بنا دے۔ آخر سیما نے اٹکنز (Atkins) نامی غذائی منصوبہ اپنانے کا سوچا۔ یہ ڈائٹ پلان 1972ء میں امریکی ماہر غذائیات، جان اٹکنز نے متعارف کرایا تھا۔ اسی منصوبے میں کم کاربوہائیڈریٹ رکھنے والی غذائیں کھائی جاتی ہیں۔ سو سیما نے روٹی سالن کھانا چھوڑا اور صرف پھل و سبزیوں سے پیٹ بھرنے لگی۔ لیکن ہزاروں لاکھوں لڑکیوں کے مانند سیما نہیں جانتی تھی کہ اٹکنز ڈائٹ پلان ہر کسی کو فائدہ نہیں پہنچاتا، بلکہ اُسے بے سوچے سمجھے اپنایا جائے، تو الٹا مضر صحت بنا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے سیما کے ساتھ یہی ہوا۔کاربورہائیڈیٹ کے بغیر غذا کھانے سے وہ ٹینشن اور ڈپریشن کا شکار ہو گئی۔
سو وہ اسمارٹ کیا ہوتی، بیمار ہو کر ہسپتال پہنچ گئی۔ ڈائٹ پلانوں کی بھرمار فربہ مرد و زن جب بھی دبلا پتلا ہونے کی خواہش کریں، تو سب سے پہلے انھیں یہی خیال آتا ہے کہ کوئی عمدہ غذائی منصوبہ اختیار کیا جائے۔ گویا یہ کوئی طلسماتی چھڑی ہوئی جو انھیں راتوں رات اسمارٹ بنا دے گی۔ حالانکہ بیشتر ڈاکٹروں کا اتفاق ہے: ’’90فیصد کیسوں میں یہ ڈائٹ پلان ناکام ثابت ہوتے ہیں یا پھر فرد کو عارضی کامیابی ہی ملتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ طرز زندگی کو بدلے بغیر کوئی انسان دبلا پتلا اور چُست نہیں ہوسکتا۔‘‘ دنیا بھر میں مرد و زن ڈائٹ پلانوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے، ہر سال کوئی نہ کوئی نیا غذائی منصوبہ سامنے آتا ہے۔ مثلاً آج کل پاکستان میں ’’میڈی ٹرینین (Mediterranean)‘‘ ڈائٹ کا خاصا رواج ہے۔ اس پر عمل کرنے والے مخصوص پھل و سبزیاں کھا کر پیٹ بھرتے ہیں۔ درج بالا ڈائٹ پلان کے حمایتی کہتے ہیں کہ میڈی ٹرینین (بحیرہ روم کے) ممالک کو دیکھیے۔
وہاں لوگ زیادہ تر پھل سبزیاں کھاتے اور سدا چاق چوبند رہتے ہیں۔ مگر دیگر غذائی منصوبوں کی طرح اِسے بھی تنقید کا سامنا ہے۔ چونکہ فربہ مرد و زن اسمارٹ ہونے کی خاطر ہر حربہ آزماتے ہیں، لہٰذا پچھلے ایک عشرے میں عجیب و غریب موٹاپا توڑ پلان سامنے آچکے ہیں۔ مثال کے طور پر کے۔ ای ڈائٹ (K.E.Dite)۔ اس منصوبے میں انسان کئی روز تک کچھ نہیں کھاتا۔ بس ناک میں لگی ایک نالی کے ذریعے اس کے معدے تک براہِ راست غذا پہنچائی جاتی ہے۔ یوں غذا شکم میں داخل نہیں ہوپاتی۔ اسی طرح ’’ٹیپ ورم ڈائٹ‘‘(Tapeworm diet)بھی انوکھی ہے۔ اسے اپنانے والے مرد و زن کھانے کے بعد کیچوے ہڑپ کرتے ہیں… تاکہ وہ پیٹ میں موجود ساری غذا کھا جائیں۔ غذائی منصوبہ استعمال میں آسان ہو یا مشکل، انھیں تشکیل دینے والے دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کو برتنے سے کم از کم 8کلو وزن ضرور کم ہوتا ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ ان منصوبوں کے علاوہ ’’ڈائٹ فوڈ‘‘ دبلا کرنے والی غذائوں) کی بہت بڑی مارکیٹ وجود میں آچکی۔ ڈائٹ غذائیں بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ انھیں کھانے یا پینے سے چربی گھلتی اور وزن کم ہوتا ہے۔ یہ دعویٰ سچا ہے یا جھوٹا، یہ تو انھیں استعمال کرنے والے بہتر جانتے ہیں۔ بہرحال یہ حقیقت ہے کہ وزن کم کرنے کا عالمی کاروبار پھل پھول رہا ہے۔
2012ء میں اس کاروبار کی مالیت ’’265ارب ڈالر‘‘ تھی اور خیال ہے کہ 2017ء تک ’’361ارب ڈالر‘‘ تک پہنچ جائے گی۔ یہ یقینا خطیر رقم ہے۔ وزن گھٹانے کا بزنس کئی وجوہ سے نشو و نما پا رہا ہے۔ سرفہرست یہ وجہ ہے کہ بہرحال لاکھوں لوگوں کو دور جدید کی بیماریاں… ذیابیطس، امراض قلب اور ہیپا ٹائٹس وغیرہ دبوچ لیتی ہیں۔ پھر ذاتی آمدن میں اضافہ اور صحت سے متعلق بڑھتی آگاہی بھی اہم وجوہ ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ مرد و زن کی اکثریت یہ جانے بغیر اپنا وزن گھٹانے کی سر توڑ کوشش کرنے لگتی ہے کہ وہ موٹاپے کا نشانہ کیوں بنے؟ حقیقت یہ ہے کہ جیسے ہر انسان مختلف ہے، اسی طرح وہ متفرق وجوہ کی بنا پر فربہ ہوتا ہے۔ گو مضر صحت معیار زندگی، ورزش کی کمی اور ضرورت سے زیادہ کھانا فربہی پیدا کرنے کی اہم وجوہ ہیں، لیکن دیگر عناصر بھی اُسے پیدا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کئی مرد نیند کی کمی سے فربہ ہوجاتے ہیں۔ جبکہ بہت سی خواتین میں پریشانی موٹاپے کا منبع ہوتی ہے۔ جدید طبی سائنس دریافت کر چکی کہ جب ہمارا بدن نیند سے محروم یا پریشانی کا شکار ہو، تو وہ چربی جمع کرنے لگتا ہے۔
یوں ہمارا جسم نیند یا پریشانی سے پیدا ہونے والے مسائل کا مقابلہ کرنے کی خاطر تیاری کرتا ہے۔ سو انسان جسمانی طلب پوری کرنے کے لیے مزید کھاتا اور یوں موٹا ہوتا چلا جاتا ہے۔ چالیس پچاس سال کی عمر میں جب خواتین سن ساس کا نشانہ بنیں، تو ہارمونیتبدیلیاں ان کا وزن بڑھا دیتی ہیں۔ دراصل اس دوران ان میں اسٹروجن ہارمون کی پیدائش بہت کم ہوجاتی ہے جو شکم پر چربی جمع نہیں ہونے دیتا۔ مزیدبرآں بعض بیماریوں سے اور کچھ ادویہ استعمال کرنے سے بھی وزن گھٹ جاتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزن گھٹانے کا عمل بھی خاصا پیچیدہ ہے۔ بعض ڈائٹ پلان ایک کو فائدہ دیتے تو دوسرے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ بعض مرد و زن کا وزن ہمیشہ کے لیے کم ہوجاتا ہے۔ دیگر جیسے ہی منصوبہ ختم کریں، پھر فربہ ہونے لگتے ہیں۔ اسی باعث کئی ڈاکٹر اور ماہرین غذائیات ان ڈائٹ پلانوں کو بے فائدہ سمجھتے ہیں۔ ایک پاکستانی ماہر غذائیات، سلیم رضا کا کہنا ہے: ’’ہمارے روایتی کھانے بہترین ڈائٹ منصوبہ ہیں۔ کیونکہ وہ نہ صرف ہلکے ہوتے ہیں بلکہ ان میں غذائیت بھی موجود ہوتی ہے۔ سلیم رضا مزید کہتے ہیں: ’’چاق چوبند رہنے کا راز یہ ہے کہ اعتدال سے کھانا کھایا جائے۔ ہر غذا اعتدال میں کھائیے، لقمہ آہستہ آہستہ چبائیے اور باقاعدگی سے ورزش کیجیے۔ زیادہ تر مرد و زن اسی لیے فربہ ہوتے ہیں کہ وہ ردی غذا کھاتے ہیں اور ورزش بالکل نہیں کرتے۔‘‘ پچھلے چند عشروں میں وزن گھٹانے سے متعلق دیومالائی باتیں بھی وجود میں آ چکی ہیں۔ آپ کے لیے ان کا جاننا ضروری ہے تاکہ خود کو تندرست رکھ سکیں۔ ذیل میں ایسی نو باتوں کو بیان کیا جا رہا ہے جو بظاہر سچی لیکن حقیقت میں لغو ہیں۔
(1)پروٹین سے بھر پور اور کم کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں کھانے سے وزن گھٹتا ہے مغربی ممالک میں ’’اٹکنز پلان‘‘ کو بہت کامیابی ملی کیونکہ وہاں ڈبل روٹی، پاستا، پیزا، کیک، برگر وغیرہ پر مشتمل غذا کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کے مابین توازن نہیں رکھتی۔ جبکہ سبزی، دال اور چاول پر مبنی غذائیں پروٹین، کاربوہائیڈریٹ اور ریشے کا بہترین توازن رکھتی ہیں۔ رجوتا ڈائیوکر بھارت کی مشہور ماہر غذائیات ہے۔ چند برس قبل اس کی کتاب ’’اپنا ذہن مت کھوئیے‘‘ (Don’t lose your mind)شائع ہوئی جس نے بہت شہرت پائی۔ اس میں رجوتا نے لکھا کہ انسان جب کم کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں کھائے (اٹکنز ڈائٹ پر چلتے ہوئے) ، تو اس کی روز مرہ زندگی اور سوچنے کی طاقت متاثر ہوتی ہے۔ دراصل جدید طبی تحقیق سے دریافت ہوا ہے کہ اگر کم کاربوہائیڈریٹ والی غذا کھائی جائے، تو ہمارے بدن میں’’ سیروٹونین‘‘(Serotonin)کی افزائش رک جاتی ہے۔ دماغ میں جنم لینے والا یہ نیورو ٹرانسمیٹر ہی ہم میں خوشی، اطمینان اور سکون کے نہایت قیمتی محسوسات پیدا کرتا ہے۔ امریکا میں مستعمل ’’سائوتھ بیچ ڈائٹ‘‘ بھی کم کاربو ہائیڈریٹ غذائوں والا غذائی پلان ہے۔ یہ پلان خصوصاً خواتین کے لیے تباہ کن ثابت ہوا۔ جو خاتون شدو مد سے اسی منصوبے پر عمل کرے، وہ بے چینی، ڈپریشن اور گھبراہٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔ وجہ یہی ہے کہ کم کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں کھانے سے جسم میں نسوانی ہارمونوں کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ سو اگر آپ فربہ ہیں، تو کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں اعتدال میں کھانا جاری رکھیے۔ البتہ یہ کوشش کیجیے کہ کم سے کم کاربوہائیڈریٹ ردی غذا سے لیے جائیں۔ ثابت اناج ان کا عمدہ ذریعہ ہیں۔
(2)آٹھ بجے کے بعد کھانا مت کھائیے عام خیال یہ ہے کہ سونے سے تین گھنٹے قبل کھانا کھا لیا جائے، تو بہتر ہے۔ یوں جسم کو کھانا ہضم کرنے کی خاطر مناسب وقت مل جاتا ہے۔ لیکن جو مرد و زن رات گئے تک یا نائٹ شفٹ میں کام کرتے ہیں، انھیں کیا نظام الاوقات اپنانا چاہیے؟ دراصل جب ہم کام کریں اور چلیں پھریں، تو ہمارے جسم کو توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا چھے سات بجے آخری کھانا کھانے کے بعد انسان ساری رات بھوکا نہیں رہ سکتا۔ لہٰذا اگر آپ رات کو کام کرتے ہیں، ہر دو تین گھنٹے بعد کوئی پھل یا ہلکی پھلکی غذا کھالیں۔ یوں آپ کا پورا جسمانی نظام درست طریقے سے کام کرتا رہے گا۔ مزید برآں صبح کم از کم سات گھنٹے کی نیند لینا مت بھولیے گا۔
(3)ڈائٹنگ کے دوران کیلا، آم، انگور اور چیکو نہ کھائیں! بیشتر ڈائٹ منصوبوں میں فرد کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ درج بالا پھل ہرگز نہ کھائے۔ مگر یہ پلان بنانے والے بھول جاتے ہیں کہ یہ سبھی پھل غذائیت بخش ہیں۔ سو عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ ڈائٹنگ کرنے والا ان پھلوں کو اپنی روز مرہ غذا میں اس ترکیب سے شامل کرے کہ حراروں (کیلوریز) کی مقررہ تعداد بڑھنے نہ پائے۔ مثال کے طور صبح آدھا کیلا کھانے سے آپ کو اتنی توانائی ملے گی کہ بخوبی ورزش کر سکیں۔ اسی طرح آم وٹامن اے اور صحت دوست کیمیائی مادوں، فلاونوئیڈز (Flavonoids)مثلاً بیٹا کروٹین، الفاکروٹین اور بیٹاکراپٹو زینتھین کا منبع ہے۔ یہ سبھی انسان کی بصارت کو طاقت ور بناتے ہیں۔ چیکو بھی بڑا غذائیت بخش پھل ہے۔ یہ ہمیں فولاد، پوٹاشیم، تانبا، فولیٹ، نائسین اور ہانٹو تھینک ایسڈ فراہم کرتا ہے۔ لہٰذا ڈائٹنگ کرتے ہوئے ان پھلوں کا استعمال مت چھوڑئیے، البتہ کم کرسکتے ہیں۔
(4)وزن کم کرنے کے لیے بادشاہ کی طرح ناشتا کرو اور فقیر کے مانند رات کا کھانا کھائو درج بالا نظریہ فرسودہ ہوچکا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ صبح ازحد غذا کھانے سے معدے پہ بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ انسان پھر سارا دن گرانی میں گزارتااور پریشان رہتا ہے۔ اس باعث ماہرین غذائیات مشورہ دیتے ہیں کہ ناشتا اقساط میں کیجیے۔ مثال کے طور پر سب سے پہلے پھل کھائیے۔ پھر ڈبل روٹی یا رس چائے کے ساتھ کھائیے۔ بعدازاں آپ دفتر پہنچ کر یا گھر ہی میں انڈا یا دودھ استعمال کرسکتے ہیں۔ یوں معدے پربوجھ نہیں پڑتا اور انسان ہلکا پھلکا رہتا ہے۔ اقساط میں ناشتا کرنے یا کھانا کھانے کے پیچھے یہ فلسفہ پوشیدہ ہے کہ انسان سیر نہ ہو۔ لیکن ضروری ہے کہ یہ چھوٹے کھانے بھرپور نہ ہوں… یعنی ان میں سبزی و پھل زیادہ اور کاربوہائیڈریٹ والا اناج کم ہو۔ ورنہ موٹاپا ختم کرنا محال ہوجاتا ہے۔
(5)سخت ورزش سے زیادہ کھانے کے اثرات ختم کیے جاسکتے ہیں ماضی میں ماہرین غذائیت وزن گھٹانے والوں کو یہ مشورہ دیتے تھے کہ زیادہ کھانے کی صورت میں سخت ورزش کریں۔ مثلاً آپ نے 350حراروں والی پیسٹری کھائی، تو آدھ گھنٹا ورزش کرنے سے آپ حاصل ہونے والے حرارے جلا ڈالیں گے۔ مگرجدید تحقیق اس نظریے کو باطل قرار دے چکی ہے کیونکہ زیادہ کھانے کے مضر اثرات سخت ورزش سے دور نہیں کیے جاسکتے۔ الٹا جسم کو شکست و ریخت کا شکار بناتی ہے اور جوڑ مَتورم کر دیتی ہے۔ گویا طویل عرصہ سخت ورزش کرنا انسانی بدن کو نقصان پہنچانا ہے۔ دراصل جب ہم ورزش کریں، تو ہمارا جسم اینڈوفینز (Endophins)نامی کیمیائی مادے خارج کرتاہے۔ یہ کیمیائی مادے ہم میں خوش گواری کا احساس پیدا کرتے ہیں جوا نسان باقاعدگی سے ورزش کرنے لگے، اُسے پھر اس احساسِ خوش گواری کی لَت پڑ جاتی ہے۔ ڈاکٹر عالیہ کراچی کے ایک گائنی کلینک سے متعلق ماہر نفسیات ہیں۔ پچھلے ماہ ان کے پاس ایک حاملہ لڑکی آئی جو ڈپریشن میں مبتلا تھی۔ اس کی طبی ہسٹری سے انکشاف ہوا کہ لڑکی ورزش کرنے کی شوقین تھی۔ چناںچہ وہ جمِ میں دیر تک مصروف رہتی۔ پہلے ایک گھنٹا ایروبک ورزش کرتی پھر ڈیڑھ گھنٹے تک وزن اُٹھاتی۔ ڈاکٹر عالیہ کا کہنا ہے: ’’لڑکی نے مجھے یہ بھی بتایا کہ وہ اکثر دن میں دو مرتبہ بھی جم جاتی ہے۔ جب وہ میرے پاس آئی، تو اُسے دو ماہ کا حمل تھا اور ڈاکٹرنی نے اس کو ہدایت کی تھی کہ وہ آرام کرے۔ چونکہ وہ شدید جسمانی ورزش کی عادی تھی لہٰذا یہ سرگرمی اُسے نہ ملی، تو بے چین ہوگئی۔ اینڈوفینز کی عدم موجودگی نے اُسے ہلکے ڈپریشن کا نشانہ بنا دیا۔‘‘ سو سخت ورزش سے بچنے کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ غذا معتدل مقدار میں کھائیے۔ یوں آپ نہ صرف موٹاپے سے بچیں گے بلکہ جان توڑ ورزش بھی نہیں کرنا پڑے گی۔
(6) دعوت سے لطف اندوز ہونے کی خاطر ایک وقت کا کھانا نہ کھائیے وزن بڑھنے سے خوفزدہ کئی مرد و زن درج بالا روش اختیار کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر رات کو شادی کی دعوت ہے، تو وہ دوپہر کا کھانا نہیں کھاتے۔ وجہ یہ ہے کہ ایک وقت کا ناغہ کرنے کے بعد انسان عموماً زیادہ کھانا کھا جاتا ہے۔ اس ضمن میں لاہور کے ایک ماہر غذائیات، سہیل اکمل کہتے ہیں: ’’ انسان جب غذا کھائے، تو ہمارا بدن اس میں سے مطلوبہ غذائیت استعمال کرتا اور بقیہ محفوظ کر لیتا ہے۔ لیکن جب جسم کو ایک وقت کا کھانا نہ ملے، تو وہ گھبراہٹ کا شکار ہوجاتا ہے۔ اسی لیے انسان جیسے ہی کھانا کھائے، وہ اس کا بیشتر حصہ مستقبل کی خاطر ذخیرہ کر لیتا ہے۔ چناںچہ بدن پر غیر ضروری چربی کی تہیںچڑھ جاتی ہیں۔ سو کسی تقریب کی خاطر کھانے کا ناغہ نہ کیجیے، ورنہ یہ عمل آپ کو فربہ بنا سکتا ہے۔ بلکہ بہتر یہ ہے کہ دعوت میں جانے سے پہلے پیٹ بھر کر پانی پی لیجیے۔ یوں دعوت میں پیٹ بھر کر کھانے سے بچ جائیں گے۔
(7)بدیسی غذا اچھی ہے امیر مرد و زن یہ سوچ کر نہایت مہنگی امپورٹڈ غذائیں کھاتے ہیں کہ وہ زیادہ غذائیت بخش ہوتی ہیں۔ لیکن پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی طور پر دستیاب تمام غذائیں انسانی جسم کو دستیاب غذائیت رکھتی ہیں۔ لہٰذا متوسط طبقے کو بدیسی غذائیں خریدنے کی خاطر اپنی جیب ہلکی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
(8) وزن کم کرنے کی خاطر غذا کا کردار سب سے اہم ہے ایک تحقیقی جائزے سے اِنکشاف ہوا کہ وزن کم کرنے والوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے، غذا میں ردوبدل کرنے سے انھیں کامیابی مل جائے گی۔ حالانکہ سچ یہ ہے کہ معتدل ورزش کے بغیر وزن کم کرنا کٹھن مسئلہ بن جاتا ہے۔ دراصل انسان جب کم کھانے لگے اور ورزش نہ کرے تو اس کے عضلات لٹک جاتے ہیں۔ عضلات کو سخت رکھنے کے لیے روزانہ 30منٹ کی ورزش ضروری ہے۔ مثلاً تیز چلنا یا دوڑنا۔ یوں کم کھانے سے چربی گھلنے کے باعث عضلات نہیں لٹکتے اور اپنی سختی قائم رکھتے ہیں۔
(9)پانی ہی نہیں رس، چائے، کافی، یخنی بھی پی جاسکتی ہے وزن کم کرنے کے سلسلے میں ماہرین سبھی کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ دن میں زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔ لیکن بیشتر لوگ پھلوں یا سبزیوں کا رس، یخنی، چائے، کافی حتیٰ کہ بوتل پی کر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ مائع جات بھی پانی کے زُمرے میں آتے ہیں۔ حالانکہ کوئی بھی مائع‘ پانی کا بدل نہیں ہو سکتا، خصوصاً انسان جب اپنا وزن کم کرنا چاہے۔ غیر مضر حرارے رکھنے والا پانی ہمارے بدن کو زہریلے مادوں سے پاک صاف کرتا اور غذائوں میں شاملمعدنیات و حیاتین (وٹامن) کو بدن میں جذب کرتا ہے۔ مزیدبرآں ہمارے نظام ہضم کو پانی پروسیس کرنے کے لیے سخت تگ و دو بھی نہیں کرنا پڑتی۔ سو خصوصاً چائے کافی پانی کے نعم البدل کبھی نہیں ہوسکتے۔ لہٰذا جب ماہر غذائیات وزن کم کرنے کے ضمن میں آپ کو پانی زیادہ پینا بتائے، تو اس سے مراد کوئی اور مائع نہیں صرف اور صرف پانی ہے۔