Saturday 31 May 2014

بخار

نارمل جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ(98.6 ڈگری فارن ہائیٹ) ہوتا ہے، اگرچہ یہ دن بھر میں تھوڑا سا مخلتف ہو سکتا ہے۔ اگر آپکے بچے کے جسم کا درجہ حرارت نارمل سے زیادہ ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ اُسے بخار ہے۔
عام طور پر بخار اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ جسم کسی انفیکشن کے خلاف لڑ رہا ہے۔جب جسم کے دفاعی نظام کو کوئی جراثیم متحرک کرتا ہے، تو جسم میں بہت سے رد عم رونما ہوتے ہیں۔ بخار ان رد عوامل کی ایک علامت ہے۔ بخار بذات خود کوئی بیماری یا علالت نہیں ہے۔

جسم کا درجہ حرارت ماپنا

بچوں کو جب بخار ہوتا ہے تو ہاتھ لگانے پر اُن کا جسم گرم محسوس ہوتا ہے۔ بچے کے بخار کی تصدیق کے لئے، تھرما میٹر سے اُس کے جسم کا کا درجہ حرارت چیک کریں۔
زبانی درجہ حرارت
  • شیرخوار بچے میں، درجہ حرارت چیک کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ تھرما میٹر کو مقعد یعنی بڑی آنت کا نچلا حصہ جہاں سے فضلہ خارج ہوتا ہے (مقعدانہ درجہ حرارت) وہاں داخل کر دیں ۔اگر بچے کا درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ (100.4 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ بچے کو بخار ہے۔
  • بڑے بچوں میں، درجہ حرارت تھرما میٹر کو منہ (منہ کے ذریعے درجہ حرارت لینا) کے اندر رکھ کر بھی چیک کیا جا سکتا ہے۔ اگر بچے کا درجہ حرارت 37.5 ڈگری سینٹی گریڈ (99.5 فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ بچے کو بخار ہے۔
درجہ حرارت کی جانچ کرنے کے دیگر طریقے بھی بعض اوقات مفید ثابت ہوتے ہیں، لیکن یہ پیمانہ مکمل طور پر درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ان طریقوں میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:
  • تھرما میٹر بغل (بغلی درجہ حرارت) کے نیچے رکھنا؛ اگر درجہ حرارت 37.2 ڈگری سینٹی گریڈ (99.0 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بخار ہے۔
  • کان کے لئے تھرما میٹر استعمال کرنا (طبلی درجہ حرارت)؛ اگر درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ (100.4ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہے تو اس کا مطلب ہےکہ بخار ہے۔

بخار کی کیا وجوہات ہیں ؟

مختلف بیماریاں بخار کا باعث بن سکتی ہیں۔ آپ کے بچے کے بخار کی وجہ جاننے کے لئے، ڈاکٹر بیماری کی دوسری نشانیوں یا علامات پر غور کرے گا، بخار پر نہیں۔ بخار جتنا بھی تیز ہو اس سے ڈاکٹر کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد نہیں ملتی کہ آیا یہ انفیکشن کم ہے یا زیادہ، یا یہ انفیکشن بیکٹیریا یا وائرس کی بیماری کے باعث ہے۔
بخار دیگر حالتوں کے باعث بھی ہو سکتا ہے:
  • جسم کا درجہ حرارت ورزش یا بہت زیادہ کپڑوں کی وجہ سے،گرم پانی سے غسل یا شاور لینے سے، یا گرم موسم کی وجہ سے تھوڑا زیادہ ہو سکتا ہے۔
  • شاذونادر ہی، لُو لگنے سے یا بعض مخصوص ادویات کے استعمال سے جسم کادرجہ حرارت بہت شدید یا ممکنہ خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔
  • ویکسین کے ٹیکے بھی بخار کا باعث بن سکتے ہیں۔
  • چند ایسے امراض جو کسی قسم کی انفیکشن کے بغیر لاحق ہوتے ہیں اور کچھ دیگر پرانی بیماریوں کے باعث بخار بار بار عود آتا ہے یا مستقل جاری رہتا ہے۔
بعض لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ بچے کے قدرتی طور پر دانت نکالنے کے عمل کے دوران بھی بخار ہو جاتا ہے۔ تاہم دستیاب شدہ شائع ہونے والی رپورٹس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بچے کا دانت نکالنا بخار کا باعث نہیں بنتا یا بچے کو محض بہت ہلکے درجے کا بخار ہو سکتا ہے۔ بچے کا دانت نکالنا یقینی طور پر بہت شدید بخار کا باعث نہیں ہوتا۔
اگر آپ کے بچے کے ڈاکٹر نے آپ کے بچے کے بخار کی وجوہات بتائی ہیں، تو وہ یہاں تحریر کریں:

جب آپ کے بچےکو بخار ہو توکیا توقع کرنی چاہیئے

بخار بچے کو بے سکون کر سکتے ہیں۔ عام طور پر اس کی علامات ہلکی ہوتی ہیں اور بچہ تھوڑا چڑچڑا ہو جاتا ہے یا وہ ہلکی پھلکی درد اور اذیت محسوس کر رہا ہوتا ہے۔کچھ بچے زیادہ فعال نہیں ہوتے اور غنودگی محسوس کرتے ہیں۔ بعض دفعہ بخار میں جسم پر کپکپکی طاری ہو جاتی ہے(سردی لگتی ہے اور جسم لرزنے لگتا ہے)کیونکہ جسم کا درجہ حرارت بدل رہا ہوتا ہے۔ اس طرح کی کپکپکی ایک ایسا طریقہ ہے جس سے جسم اپنے آپ کو نارمل درجہ حرارت تک لانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ تشنج یا رعشہ نہیں ہوتا اور اس کا بچے کے شعو ر میں ہونے والی تبدیلیوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
تقریباً 6 ماہ سے 6 سال کی عمر تک کے لگ بھگ 5 فیصد بچوں پر بخار کے ساتھ کپکپی طاری ہوتی ہے اور جسم کے ان جھٹکوں کو بخار کے ساتھ ہی منسلک کیا جاتا ہے۔ ان کو بخار کے جھٹکے یا بخار کا رعشہ کہا جاتا ہے۔ اگر بخار میں بچے پر اس طرح کپکپی طاری ہوتی ہے اور اس کے جسم کو جھٹکے لگتے ہیں، تو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کریں تاہم یہ کیفیت خطرناک نہیں ہوتی اور نہ ہی ان سے دماغ کو کوئی نقصان پہنچتا ہے۔
مزید معلومات کیلئے، براہ مہربانی" بخار میں جھٹکے بخار میں جھٹکے" کامطالعہ کریں۔
بخار دوبارہ کتنی دیر بعد ہوتا ہے اور اس کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے اس کا انحصار اُن متعدی امراض پر ہے جو اس بخار کا باعث ہوتے ہیں۔ زیادہ تر بخار کے وائرس 2 سے3 دن تک رہتے ہیں لیکن بعض اوقات ان کا دورانیہ2 ہفتوں پر محیط ہو جاتا ہے ۔ اگر بیکٹیریا کی انفیکشن کی وجہ سے بخار ہو رہا ہو، تو وہ اس وقت تک جاری رہ سکتا ہےجبتکہ بچے کا علاج کسی اینٹی بائیوٹک دوا سے نہ کیا جائے۔

بخار میں اپنے بچے کی دیکھ بھال کرنا

لباس

بچے کو ہلکے کپڑے پہنائیں۔ زیادہ تر حرارت جلد کے ذریعے ختم ہوتی جاتی ہے، اسلئے اگر اس موقع پر بچے پر بے تحاشہ کپڑوں کا بوجھ لاد دیا جائے تو اس سے بخار اور تیز ہو سکتا ہے اور بچہ مزید بے آرام ہو تا ہے۔ اگر بچے کو سردی لگ رہی ہے یا اُس کا جسم کانپ رہا ہے، تو اُسے ہلکا سا کمبل دے دیں۔کمرے کا درجہ حرارت اتنا ہی رکھیں جس میں آپ خود کو ہلکے کپڑوں کے ساتھ آرام دہ محسوس کرتے ہیں۔

زائد مائعات

بخار آپ کے بچے کے جسم سے تھوڑا سا زیادہ مائع (سیال) خارج کرنے کا باعث بنتا ہے، اس لئے اپنے بچے کی زیادہ مائعات پینے کی حوصلہ افزائی کریں۔ تازہ پانی یا مشروبات بچےکے لئے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن اس سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا کہ مشروبات نیم گرم ہیں یا ٹھنڈے۔

اسفنج سے جسم پونچھنا

درجہ حرارت کم کرنے کے لئے بخار میں جسم کو گیلے کپڑے سے بار بار پونچھنا عموماً اتنا ضروری نہیں ہوتا اور بچہ اس سے زیادہ بے آرام ہو سکتا ہے۔گیلا کپڑا استعمال کرنے سے صرف جسم کو باہر سے ٹھنڈا کیا جا سکتا ہے اور یہ بچے پر کپکپی کا باعث بنتا ہے اور اس سے جسم کے اندر کادرجہ حرارت کم کرنے میں کوئی مدد نہیں ملتی۔ جسم کے لئے گیلا کپڑا صرف مندرجہ ذیل صورت احوال میں استعمال کریں اگر:
  • اگریہ بچے کو سکون دینے میں معاون ثابت ہو رہا ہو
  • اگر ہنگامی صورتحال ہو جیسے لُو لگ جائے یا بخار بہت تیز 42 ڈگری سینٹی گریڈ (108 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ جائے

دوا

دوا بخار کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ ادویات بخار کو 1 ڈگری سینٹی گریڈ سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ (2ڈگری فارن ہائیٹ سے 3 ڈگری فارن ہائیٹ) تک صرف کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں اور کبھی یہ درجہ حرارت کو کم کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ تیز بخار میں درجہ حرارت خو د ہی کم زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ اس لئے یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ بخار دوائی کے استعمال سے کم ہوا ہے یا کہ بخار کے قدرتی طریقہ کار کے مطابق کم ہوا ہے۔ اگر بچہ آرام سے سو رہا ہے، تو اُسے جگا کر یہ ادویات دینا مناسب نہیں۔
بخار کو قابو کرنے کے لئے عموماً دو طرح کی ادویات کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ جو مندرجہ ذیل ہیں:
  • اسیٹامائنوفین (ٹائیلانول، ٹیمپرا، ابینول، ڈرگ اسٹور اور دیگر برانڈز)
  • آئبیوپروفین ( ایڈول،موٹرین، بروفین، ڈرگ اسٹور اور دیگر برانڈز)
یہ ادویات گولیوں اور کیپسول اور مائعات کی شکلوں میں دستیاب ہوتی ہیں۔ اسیٹامائنوفین اندام نہانی (گلیسرین کی بتی جو کہ مقعد کے راستے رکھی جاتی ہے) میں رکھنے کے لئے بھی دستیاب ہوتی ہے۔
آپکا ڈاکٹر یا فارماسسٹ ہی یہ فیصلہ کرنے میں آپکی مدد کر سکتا ہے کہ بچے کے بخار کو کم کرنے میں کون سی دوا معاون ثابت ہوگی۔ بچے کے لئے دوا کی صحیح خوراک کا انحصار اُس کے جسم کے وزن کے مطابق ہوتا ہے۔ دوا کی جتنی خوراک دینی چاہیئے وہ عموماً دوا کے پیکج پر درج ہوتی ہے۔
یہ ادویات بچے کے لئے بخار کو قابو کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں اور وہ خود کو آرام دہ محسوس کرتا ہے، تاہم یہ بخار کی اندرونی وجوہات کا علاج نہیں کرتیں۔
اگر آپکا بچہ 3 ماہ سے کم عمر کا ہے تو ڈاکٹر سے پوچھے بغیر اُسے خود کوئی دوا نہ دیں۔
اسیٹامائنوفین اور آئبیوپروفین ایک دوسرے پر اثرانداز نہیں ہوتیں۔ یہ جسم کے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مساوی طور پر مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں۔ مختلف اوقات میں، ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ ایک دوسرے سے بہتر اثر کرے گی، یا پھر یہ کہ دونوں میں سے کوئی ایک اثرکرے گی، یا پھر دونوں ہی اثر نہیں کریں گی۔
اگر بچہ پہلے ہی کسی مرض کے باعث کوئی دوا استعمال کر رہا ہے تو پھر اپنے بچے کے ڈاکٹر سے پہلے مشورہ کرلیں کہ آیا اسیٹامائنوفین اور آئبیوپروفین آپ کے بچے کے لئے محفوظ بھی ہے یا نہیں۔

اپنے بچے کے بخار کے علاج کیلئے اے ایس اے (ایسپرین) کا ستعمال ہرگز نہ کریں

اگرچہ ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے، اے ایس اے (اسی ٹائل سیلی سیلک ایسڈ یا ایسپرین) کو ایک خطرناک مرض ریز سینڈروم سے منسلک کیا گیا ہے۔ بچے کو بخار پر قابو پانے کے لئے اے ایس اے ہرگز نہ دیں جب تک کہ ڈاکٹر خود اس کا مشورہ نہ دے۔ آپ کو دیگر ادویات کے لیبل بھی چیک کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے یا اپنے فارماسسٹ سے اچھی طرح دریافت کرلیں کہ جو دوائی آپ لے رہے ہیں اُس میں اے ایس اے موجود نہ ہو۔

اپنے بچے کے ڈاکٹر سے رابطے کی ضرورت کب پیش آتی ہے

اپنے بچے کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا فوری طور پر کسی کلینک یا قریبی ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں جائیں اگر:
  • آپکا بچہ 3 ماہ سے کم عمر کا ہے
  • آپ حال ہی میں بیرون ملک سفر سے واپس لوٹے ہیں
  • بخار 40 ڈگری سینٹی گریڈ(104 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا ہے۔
  • آپ کے بچے کے جسم پر سرخی نمودار ہو گئی ہے اور چھوٹے چھوٹے جامنی رنگت کے دانے اس پر نمودار ہو گئے ہیں اور جب آپ اپنی اُنگلیوں سے ان پر دباؤ ڈالتے ہیں تب بھی یہ غائب نہیں ہوتے
  • آپ کے بچے کے اندر مائعات بھی نہیں رک پا رہے اور اُس کے اندر پانی کی کمی ہو رہی ہے۔
  • آپ کے بچے کی جلد کی رنگت زرد یا خاکستری رنگ کی ہو رہی ہو، یا وہ سرد ہو رہا ہو یا اس کی جلد پر مختلف رنگ آ جا رہے ہوں
  • آپ کا بچہ مسلسل درد میں مبتلا ہو
  • آپ کے بچے پر غنودگی چھا رہی ہو اور اُسے بیدار کرنا مشکل ہو رہا ہو۔
  • آپ کے بچے کی گردن اکڑی ہوئی ہو
  • آپ کے بچے کو بخار کے ساتھ شدید جھٹکے لگ رہے ہوں
  • آپ کا بچہ خود کو بیمار محسوس کر رہا ہو اور دیکھنے میں بھی شدید علیل نظر آئے
  • آپ کا بچہ مسلسل اُلجھا ہوا لگ رہا ہو یا اپنے حواس میں نہ ہو
  • آپ کا بچہ مسلسل اپنی ٹانگ اور بازؤں کا نارمل انداز سے استعمال نہ کر پائے اور نقاہت کے باعث اپنی ٹانگوں پر کھڑا نہ ہو پائے
  • آپ کے بچے کو سانس لینے میں دشواری ہو
  • آپ کا بچہ مسلسل رو رہا ہو اور اُسے بہلانا مشکل ہو رہا ہو
گھنٹوں کے اندر کال کریں اگر: 24
  • آپکے بچے کی عمر 3 اور 6 ماہ کے درمیان ہے
  • آپ کا بچہ کسی مخصوص درد، جیسے کان یا گلے کی تکلیف میں ہے جس کی باقاعدہ تشخیص ضروری ہے
  • آپ کے بچے کے بخار کو 3 دن سے زیادہ ہو چکے ہیں
  • بخار 24 گھنٹوں میں ختم ہو گیا ہو اور پھر لوٹ آیا ہو
  • آپ کے بچے کو بیکٹیریا کی انفیکشن کے باعث بخار ہے اور اینٹی بائیوٹک کے استعمال کے باوجود بخار ختم نہیں ہو رہا جبکہ اینٹی بائیوٹک کا ستعمال کرتے ہوئے 2 سے3 دن گذر چکے ہوں
  • آپ کا بچہ بیت الخلا میں جاتے ہوئے روتا ہے
  • آپ کے بچے کا پیشاب انتہائی بدبودار ہے
  • آپ کے ذہن میں ڈاکٹر سے پوچھنے کے لئےکچھ سوالات یا خدشات ہیں

بخار: فرضی حکایات اور حقائق

بخار کے حوالے سے بہت سی کہانیاں گھڑ لی گئی ہیں اور ان فرضی حکایات سے بعض اوقات آپ غیر ضروری طور پر پریشان ہوجاتے ہیں۔ اگر بچے کو بخار ہے تو سب سے اہم دیکھنے کی چیز یہ ہے کہ بچہ کیسا نظر آتا اور کس طرح کے عمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔

فرضی حکایت: درجہ حرارت کا بالکل صحیح ہندسہ کارآمد ہے

حقیقت: یہ ہندسہ بہت چھوٹے شیرخوار بچوں کے بخار یا ان بچوں کے لئے جن میں بعض مخصوص پرانی طبی کیفیات ہیں ان میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ تاہم، بخار میں سب سے اہم چیز دیکھنے کی یہ ہے کہ بچہ کیسا نظر آرہا ہے اور اس کی حرکات و سکنات کیسی ہیں، بالخصوص دوائی سے علاج کے بعد اس چیز کا مشاہدہ کریں۔ ایک بچہ جو دیکھنے میں ٹھیک نظر آ رہا ہے لیکن اُسے بخار بہت زیادہ ہے اُس کے حوالے سے تشویش کم ہونی چاہیئے اُس بچے کی بہ نسبت جس کو بخار تو ہلکا ساہے، لیکن وہ زیادہ علیل نظر آ رہا ہے یا وہ کسی بات پر بھی ردعمل کا اظہار نہیں کر رہا۔ کچھ ہلکے درجے کے وائرل امراض بہت تیز بخار کا باعث ہو سکتے ہیں، اور بعض اوقات کچھ سنگین بیکٹیریا کی انفیکشنز خلاف معمول جسم کے کم درجہ حرارت کا باعث ہو سکتی ہیں۔

فرضی حکایت: بخار دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے

حقیقت: مختلف انفیکشنز کے باعث ہونے والے بخار 42 ڈگری سینٹی گریڈ(108 ڈگری فارن ہائیٹ) سے کم ہوتے ہیں۔ یہ بخار دماغ کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ ایسا صرف اس وقت ہوتا ہے جب جسم کا درجہ حرارت مسلسل 44 ڈگری سینٹی گریڈ (110 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہو تو اس سے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ جسمانی درجہ حرارت عموماً لُو لگنے یا کسی دوائی کے ردعمل کے نتیجے میں ہونے والے بخار کی صورت میں ہوتے ہیں جیسے کہ بے ہوش کرنے والی یا کچھی دماغی امراض کے علاج والی ادویات۔ یہ ممکنہ طور پر اُن عام انفیکشنز کے باعث نہیں ہوتے جن کا شکار عموماً بچے بن جاتے ہیں۔

فرضی حکایت :بخار بچوں کے لئے بہت بُرے ہوتے ہیں

حقیقت: بخار محض ایک علامت ہوتا ہے کہ جسم کا نظام پوری طرح متحرک ہو چکا ہے۔ بخار بذات خود بیماریوں کے خلاف لڑائی میں مدد کر سکتے ہیں کیونکہ زیادہ تر جراثیم تھوڑے زیادہ درجہ حرارت کے باعث اپنی بقاء کو اتنا اچھا برقرار نہیں رکھ پاتے۔ اس صورت میں، اگرچہ بچہ بے آرام ہوتا ہے، زیادہ تر بخار کے مفید اثرات ہوتے ہیں اور یہ جسم کو انفیکشن کے خلاف لڑنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ بخار کو کم کرنے کیلئے دوا استعمال کرنے کا اہم مقصد یہ ہوتا ہے کہ بچہ بہتر محسوس کرے۔

فرضی حکایت: بخار کا علاج ہمیشہ بخار کے خلاف استعمال ہونے والی دوا سے کرنا چاہیئے

حقیقت: بخار کے خلاف استعمال کی جانے والی دوا بخار کو کم کرنے میں تو کامیاب رہتی ہے، لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ بعض اوقات دواکے استعمال کے باوجود بخار جاری رہتا ہے۔ اس بحث سے قطع نظر کہ بخار کو کم کرنے میں یہ دوا کتنی معاون ثابت ہوتی ہیں یہ بات طے ہے کہ اس کا انفیکشن کی شدت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

فرضی حکایت: اینٹی بائیوٹک دوا کے استعمال سے بخار فوری طور پر ٹھیک ہو جانا چاہیئے

حقیقت: اینٹی بائیوٹک ادویات صرف بیکٹیریا کے باعث ہونے والی انفیکشنز کے علاج میں کارگر ثابت ہوتی ہیں۔ ان کا وائرل انفیکشنز پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ زیادہ تر انفیکشنز وائرسوں کے باعث ہوتی ہیں، اس لئے اینٹی بائیوٹک کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ بیکٹیریا کے باعث ہونے والی انفیکشنز میں، جیسے ہی اینٹی بائیوٹک کا استعمال شروع کیا جاتا ہے وہ بیکٹریا کے خلاف لڑائی شروع کر دیتی ہے، تاہم پھر بھی بخار کو جانے میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔

اہم نکات


  • بخار عموماً اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ جسم کسی انفیکشن کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔
  • آپ کے بچے کا صحیح درجہ حرارت کتنا ہے اس سے زیادہ یہ بات اہم ہے کہ بچہ کیسا نظر آ رہا ہے اور اُسکا رویہ کیا ہے۔
  • بخار میں اپنے بچے کو آرام دہ رکھنے کے لئے، اُسے بہت زیادہ کپڑے پہنا کر گرم نہ کریں، وافر مقدار میں مائعات دیں، اور اُسے اسیٹامائنوفین یا آئبیوپروفین دیں۔

جسم میں پانی کی کمی

جسم میں پانی کی کمی کا کیا مطلب ہے؟

ہم روزانہ جسم سے پانی زائل کرتے ہیں ) پانی اور دیگر رطوبتیں( پیشاب اور پسینے کے ذریعے۔ ہم ان زائل شدہ رطوبتوں اور پانی کو کھانے اور پینے سے پورا کرتے ہیں۔ عموماً جسم اس طریق کو احتیاط کے ساتھ متوازن کرتا ہے، تو اس طرح ہم جتنا پانی ضائع کرتے ہیں اتنا پورا کر لیتے ہیں۔ کچھ معدنیات جیسے کہ نمک، سفید دھاتی عنصر، اور کلورین کے آمیزے بھی شریک ہیں تا کہ ہمارے بدن میں رطوبت کا صحتمندانہ توازن رہے۔
ڈی ہائیڈریشن ( ڈی ھائی ڈرےشن یعنی جسم میں پانی کی کمی اس وقت واقع ہوتی ہے جب بدن سے اتنی رطوبت خارج ہوتی ہے جتنی کہ اس میں داخل نہیں ہوتی۔ یہ اس وقت ہو سکتی ہے جب کہ بچہ کافی مقدار میں پانی نہیں پیتا یا وہ عام طور سے زائد بدن سے رطوبت خارج کرتا ہے۔ یہ عدم توازن ڈی ہائیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔
جسم میں پانی کی کمی آہستہ یا فوری طور پر ہو سکتی ہے۔ اس کا تعلق اس سے بھی ہے کہ کس طرح رطوبت زائل ہوئی ہے اور بچے کی کیا عمرہے۔ چھوٹے بچے اور بےبیز میں جسم میں پانی کی کمی ہونے کا زیادہ امکان ہےکیوں کہ ان کے جسم چھوٹے ہوتے ہیں اور ان میں رطوبت کا تھوڑا ذخیرہ ہوتا ہے۔ بڑے بچے اور نو عمر معمولی رطوبت کے عدم توازن کو بہتر طور پر نمٹ لیتے ہیں۔

جسم میں پانی کی کمی کے اسباب

جسم سےپانی کے زائل ہونے کے عام اسباب:
  • بیماری کے دوران پانی کا کم استعمال
  • رطوبت کا اسہال اور/یا الٹی کی وجہ سے اخراج
صحمتمند بچے جسم سےپانی کی کمی کے بغیر بھی کبھی کبھار الٹی یا دست کر سکتے ہیں لیکن پانی کی کمی فوری واقع ہو سکتی ہے اور بہت خطرناک ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر بےبیز اور چھوٹے بچوں کے لئے۔ اگربچے اُلٹی کر رہے ہیں یا دست لگے ہیں اور وہ مناسب پانی پینے کے قابل نہیں تووہ رطوبت کو بہت جلد ضائع کر کے سخت بیمار ہو سکتے ہیں۔
مزید معلومات کے لئے پژھے " قے کرنا

جسم سے بڑی مقدار میں پانی زائل ہونےکی عام علامات

آپ کا بچہ مندرجہ ذیل میں سے ایک یا زائد کا حامل ہو سکتا ہے:
  • بے چینی، غنودگی ، چڑچڑاپن
  • ٹھنڈی اور پسینہ والی جلد
  • توانائی کی سطح کا کم ہونا، بہت کمزور اور لاغر نظر آنا
  • روتے وقت آنکھوں میں آنسو نہ ہونا
  • خشک چپچپا منہ اور/ یا زبان
  • ڈوبتی ہوئی آنکھیں یا بچے کے سر کی سطح کے نیچے تالو کے اوپرنرم دھبے
  • تھوڑی مقدار میں پیشاب آنا، 8 تا 12 گھنٹوں تک پیشاب نہ آنا یا گہرے رنگ کا پیشاب

جسم سےپانی کے زائل ہونےکی پیمائش کرنا

جسم سےپانی کے زائل ہونے کی پیمائش کرنے کا یہ خیال اچھا ہوگا کہ ہم بہت احتیاط کے ساتھ بچے کے اس وزن کا موازنہ کریں جو اس کے بیمار ہونے سے پہلے تھا۔ دونوں اوزان کے اندر جو فرق ہوگا وہ اس رطوبت کی مقدار ہو گی جو بچے نے ضائع کی ہوگی۔ تاہم یہ اکثر ممکن نہیں ہوتا: مختلف ترازو مختلف وزن بتاتے ہیں اورعموماً بچے کے بیمار ہونے سے پہلے زیادہ تر صحیح وزن کی پیمائش نہیں ہوتی ہے۔
صحت کے پیشہ ورکلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل کو جسم سے پانی کے زائل ہونے کی شدت کا جائزہ لینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ آپ بھی اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس ترازو کا استعمال آپ کی اس رہنمائی میں مدد کرے گا کہ آیا آپ کا بچہ بہتر ہو رہا ہے، یا ویسا ہی ہے یا اور بھی حالت بگڑ رہی ہے۔ ایک ڈاکٹر مزید معلومات استعمال کر سکتا ہے تاکہ جسم سے پانی کے زائل ہونے کی مقدار تک رسائی حاصل کر سکے لیکن یہ میزان، آغاز کرنے کے لحاظ سے اچھا ہے۔
یہ چارٹ کچھ علامات یا آثار کے لئے نکات وضع کرتا ہے جو آپ اپنے بچے میں دیکھتے ہیں۔ نکات کا میزان جتنا بڑا ہوگا پانی کی کمی اتنی شدید ہوگی۔
اپنے بچے کے جسم میں پانی کی کمی کی حالت کو شمار کرنے کے لئے:
  1. اپنے بچے کی علامات کو نشان لگائیں۔
  2. ہر علامت کے لئے۔ چارٹ میں درجہ بندی ڈھونڈیں۔
  3. درجہ بندی کو شمار کریں اور اپنے مجموعے پر غور کریں۔
مثال کے طور پر، اگر آپ کے بچے کا منہ اور آنکھیں خشک ہیں ) 2 پوائنٹ( ، آنسو کی کمی، ) 1 پوائنٹ(، اور پسینہ آور ) 2 پوائنٹ( اس طرح کل 5 پوائنٹ ہوئے اور آپ کے بچے کو درمیانہ درجہ سے لیکرشدید پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

کلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل

0

1

2

عمومی ظاہری حالت

حسب معمول
پیاسا، بے چین ، یا سُست لیکن چھونے پر چڑچڑا۔
غنودگی، ڈھیلا، سرد، پسینہ آور

آنکھیں

حسب معمول
ہلکی ڈوبی ہوئی آنکھیں
زیادہ ڈوبی ہوئی آنکھیں

جھلی نما لیسدار چپچپا مادہ*

مرطوب
چپکنے والا
خشک

آنسو

موجود
کم ہوئے
غائب
* لیسدار جھلی میں منہ اور آنکھوں کی اندرونی جھلی بھی شامل ہے۔
مجموعہ 0 = کوئی پانی کی کمی نہیں
مجموعہ 1 تا 4 = کچھ پانی کی کمی
مجموعہ 5 تا 8 = درمیانہ درجہ سے لیکر شدید پانی کی کمی
(گولڈمین 2008)

جسم میں پانی کی کمی کا علاج

جسم میں پانی کی کمی کا علاج اس بات سے تعلق رکھتا ہے کہ آپ کا بچہ کہاں تک جسم سے رطوبت کے زائل ہونے سے متاثر ہوا ہے۔

درمیانہ درجہ سے لیکر سخت ڈی ہائیڈریشن [ کلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل مجموعہ 5 تا 8 ]

اپنے بچے کو فوری طور پر جانچ اور علاج کے لئے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

ہلکے درجہ کی ڈی ہائیڈریشن [ کلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل مجموعہ 1 تا 4 ]

اپنے بچے کے جسم میں پانی کو پورا کرنے کے لئے منہ سے دینے والے محلول دیں تاکہ ان نمکیات اور پانی کو جو ضائع ہو گئے پورا کیا جا سکے۔ تجارتی طور پردستیاب پینے والے محلول جیسا کہ پیڈیا لائیٹ، گیسٹرو لائیٹ، اینفا لائیٹ موجود ہیں۔ اور دیگر نمونے جو معقول حد تک متوازن پانی، چینی، اور نمکیات رکھتے ہیں تاکہ رطوبت کوجذب کرنے میں معاون ہوں۔ سادہ پانی یا گھریلو چارہ جوئیوں کی نسبت ان اشیاء کا استعمال کرنا بہترین ہے، خاص طور پر بےبیز اور چھوٹے بچوں کے لئے۔
اپنے بچے کو 5 ملی لیٹر ) ایک چائے کا چمچ( ہر پانچ منٹ میں دیں اور جیسے جیسے وہ برداشت کرے اس کی مقدار کو ہر 5 منٹ میں 30 ملی لیٹر ) ایک اونس( تک بڑھائیں۔25 ملی لیٹر تا 50 ملی لیٹر فی کلو گرام بدن کے وزن کے حساب سے 1 تا 2 گھنٹوں میں لے جانے تک ہدف مقرر کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ کے بچے کا وزن 13 کلو گرام ہے ) 29 پونڈ( ہے، تو آپ کو اُسے کُل 325 تا 650 ملی لیٹر ) 11 سے 22 اونس ( تک منہ سے دینے والا محلول 1 تا 2 گھنٹے میں دینے کا ہدف مقرر کرنا چاہئے۔
اگر آپ اپنے بچے کو اپنا دودھ پلا رہی ہیں تو اس کا پلانا جاری رکھیں۔

جسم میں پانی کی کوئی کمی نہیں[ کلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل مجموعہ 0 ]

اپنے بچے کو پانی والی اشیاء اورعمر کے لحاظ سے خوراک دیتے رہیں۔ اگر آپ کے بچے کو اُلٹی آتی ہو یا اسہال لگے ہوں، تو اُسے 10 ملی لیٹر/کے جی، ہر آُلٹی یا دست کے بعد زائل شدہ رطوبت کو پورا کرنےکے لئَے منہ سے دینے والے محلول دیں۔ اپنے بچے کو بار بار تھوڑا تھوڑا کھلاتے رہیں۔

بدن میں پانی کی کمی کو پورا کرلینے کے بعد کا علاج

ایک مرتبہ جب آپ کا بچہ بہتر طور پربدن میں پانی کی کمی کو پورا کرلے، تو دوسرا قدم یہ ہوگا کہ اُسے اپنی معمول کی خوراک کی طرف واپس لایا جائے۔ یہ عام طور پر اس کے آخری بار اُلٹی کرنے کے 4 تا 6 گھنٹے بعد ہو سکتا ہے۔ اپنے بچے کو معمول کے مشروب اور کھانے جو وہ پسند کرتا ہے وہ دیں۔
آپ کو اپنے بچے کو پرہیزی کھانا جیسے ب ر ا ٹ ) کیلے، چاول، سیب کی چٹنی، ٹوسٹ( دینے کی ضرورت نہیں۔ تاہم بچے کو ایسا کھانا دینے سے گریز کریں جس میں زیادہ چینی، یا میٹھی چیزیں، تلی ہوئی یا زیادہ چکنائی والے ، اورچٹپٹے کھانے، جب تک کہ وہ با لکل ٹھیک نہ ہو جائے۔
بچے کے فارمولا یا دودھ کو پانی ، منہ کے ذریعے ِدیے جانے والے محلول یا کسی اور مشروب کے ساتھ پتلا نہ کریں۔
اگر آپ کے بچے کو اُلٹی اور دست جاری ہیں، تو اُسے 10 ملی لیٹر/کے جی، منہ سے دینےوالے محلول کو ہر دست یا اُلٹی کے بعد دیں۔ آپ اسے معمول کے کھانے اور مشروب جو وہ پسند کرتا ہےبھی دے سکتے ہیں۔ یہ بھی مناسب ہو گا کہ اپنے بچے کو دودھ اور دوسری غذائیت سے بھرپور خوراک بھی دے سکتے ہیں جو آپ کے بچے کے جسم کوتندرست اور بحال ہونے کے لئے ضروری ہے۔

بدن سے پانی کے زائل ہونے پر منہ سے دیے جانے والے محلول کے ذریعہ آئندہ دست و قے کو روکنا

اپنے بچے کوزیادہ سے زیادہ منہ کے ذریعے محلول دے کرآپ اکثر پانی سے کمی کا بچاؤ کرسکتے ہیں اور جیسے ہی پانی کی کمی کی علامات کو محسوس کریں۔ یہ محلول فارمیسیز پر پلانے کیلۓ تیار مشروبات،پاپسکلز،اور پاؤڈر کی شکل میں دستیاب ہیں ۔ پاؤڈرز کو ذخیرہ کرنا آسان ہے، اورانکے استعمال کی مدت لمبی ہوتی ہے۔ لیکن انکو دھیان سے حل کرنا چاہیۓ ورنہ غلط مقدار دی جاسکتی ہے۔
اگر آپ کا بچہ منہ سے لینے والے محلول کو بوتل یا کپ سے لینے کا انکار کرتا ہے، تو اسے چائے کے چمچ یا سرنج میں محلول دیں ۔ محلول کے درجہ حرارت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جیسے آپکا بچہ چاہے آپ محلول کو گرم،ٹھنڈے،یا کمرے کے درجہ حرارت والے پانی میں ملا سکتے ہیں۔

طبی امداد کب لینی چاہئے

اپنے بچے کے باقاعدہ ڈاکٹر کوکال کریں اگر :
  • آپ کا بچہ پینے والے محلول کو لینے سے انکار کرتا ہے
  • آپ کا بچہ مسلسل اُلٹیاں کرتا ہے
اپنے بچے کو قریبی ایمرجنسی کے محکمہ میں لے جائیں یا اگر ضروری ہو 911 کو کال کریں، اگر
  • آپکا بچہ صحتمند ہوتا نظر نہیں آرہا یا مزید پانی کی کمی کا شکار ہورہا ہے۔
  • دست یا اُلٹی میں خون آتا ہے، یا اُلٹی کا رنگ سبزہو جاتا ہے
  • آپ کے بچے کو درد ہے جس کا علاج آپ نہیں کرسکتے یا وہ اُس کی وجہ سے کافی مقدار میں پانی نہیں لے پاتا۔
  • اسہال 10 دن سے زائد تک جاری رہتے ہیں

کلیدی نکات

  • بےبیز اور چھوٹے بچوں میں پانی کی کمی کاخطرہ سب سے زیادہ ہے۔
  • قبل از وقت، مناسب علاج پانی کی کمی کو روک سکتے ہیں۔
  • بچے جنہیں پانی کی معمولی کمی کا شکار ہوں ان کا علاج گھر پر کیا جاسکتا ہے۔
  • بچے جنہیں درمیانہ درجہ سے لیکر شدید پانی کی کمی ہو اُنہیں ڈاکٹر کو دیکھنا چاہئے۔

ڈائپر


ماں بےبی کا ڈائپر بدل رہی ہے
کبھی ڈائپر نہیں بدلا؟ پریشان نہ ہوں، آپکو اسکی کافی عادت ہونے والی ہے۔ جب بات ہو ڈائپر کی تو اسکی مشق واقعی آپکو ماہر بناتی ہے۔ بہرحال آپ نے حمل کے دوران گڑیا کے ڈائپر بدل کر جو مشق کی تھی اُسکا موازنہ اصلی چست نومولود بچے کا ڈائپر بدلنے سے نہیں کیا جا سکتا۔
بچے کا ڈائپر بدلنے کے دوران اپنے ہاتھ میں ضروری سازوسامان رکھنا کافی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اپنی ساری ضروری اشیاء اس جگہ رکھنے کی کوشش کریں جہاں آپکا بچہ اپنا ذیادہ وقت گزارتا ہو۔ ایک چھوٹا ڈائپر کا بستہ اپنے صوفے کی پیچھے رکھنا آپکے سیڑیوں کے اوپر نیچے جانے کے کافی چکر بچا سکتا ہے۔ ہاتھ میں رکھنے والی چیزوں میں بچوں کے وائپ، بچوں کی گدی، ڈائپر اور کریم یا پٹرولیم جیلی ہو سکتی ہے۔ کچھ والدین وائپ کی بجائے نیم گرم پانی اور دھلے ہوئے کپڑے کا استعمال کرنا پسند کرتے ہیں کیونکہ بچوں کے وائپ کبھی کبھی نومولود بچے کی جلد کو تکلیف پہنچا سکتے ہیں۔
یہ کچھ اور مشورے ہیں۔
  •  اپنے بچے کا ڈائپر تقریباً ہر تین سے چار گھنٹے بعد یا جب بھی اسکو فیڈ کروائیں تو بدلیں تاکہ ڈائپر ریش ہونے سے بچا جا سکے۔ وہ بچے جوکہ باربار پاخانہ کرتے ہوں اور جن کا وقت پر ڈائپر نہ بدلہ جائے وہ ڈائپر ریش کا شکار بنتے ہیں۔
  •  بچے کا خراب ڈائپر اتارنے سے پہلے اسکے نیچے نیا ڈائپر رکھیں تاکہ اگر آپکا بچہ ڈائپر بدلنے کے دوران پاخانہ یا پیشاب کر دے تو وہ نئے ڈائپر کی اندر ہی گرے۔ یہ آپکی امید سے ذیادہ دفعہ ہوگا۔
  •  جب آپ اپنے بچے کا گندا ڈائپر اتاریں تو اسے فوراً پہنچ سے دور پھینک آئیں
  •  اگر آپکا بیٹا ہو تو دھار سے بچنے کے لئے اسکے ذکر کو کپڑے یا وائپ سے ڈھانپیں۔
  • گر آپکے بچے کے ختنے نہیں ہوئے تو اسکے ذکر کو ہلانے یا اسکے ذکر کے نیچے کی جلد کو صاف کرنے کی کوشش مت کریں کیونکہ اس طرح آپکے بچے کے ذکر کے نازک خلیوں کو نقصان پہنچنے کو خطرہ ہوگا۔
  • گر آپکی بیٹی ہو تو اسکی آگے اور پیچھے سے صفائی کریں تاکہ بیکٹیریا کے اندر جانے سے فرج میں ہونے والے انفیکشن کو روکا جا سکے۔
  •  اپنے بچے کا نچلا حصہ صاف کرنے کے بعد اسکو کچھ دیر کے لئے ہوا سے سوکھنے دیں۔ کچھ والدین ڈائپر لگانے سے پہلے کریم یا پٹرولیم جیلی لگاتے ہیں اور کچھ نہیں لگاتے۔ وقت کے ساتھ ساتھ آپکو پتہ چل جائے گا کہ آپکے بچے کے لئے کیا بہتر ہے۔
  •  ڈائپر بدلتے وقت اس چیز کا خیال رکھیں کہ آپکے بچے کی ذکر کا منہ نیچے کی طرف ہو تاکہ ڈائپر کے آگے سے لیکج کو روکا جا سکے۔
  • اگر آپکے نومولود بچے کی غذا کی ناڑ ابھی تک نہیں گری تو ڈائپر کو آگے سے رول کرنا مت بھولیں تاکہ ناڑ تک ہوا پہنچتی رہے۔ یہ آپکے بچے کے لئے آرام دہ ہوگا اور اس سے ناڑ بھی خشک رہے گی اور انفیکشن کے امکانات بھی کم ہوں گے۔

ڈائیپر ریش

اگر آپکے بچے کو ڈائیپر ریش ہو جائے تو اسکے ڈائیپر کو بار بار تبدیل کریں خاص کر ہر پاخانے کے بعد ۔ بیبی وائپ کا استعمال چھوڑ دیں کیونکہ بچے کے لئے یہ بھی تکلیف کا بائث بن سکتے ۔ اس کی بجائے اپنے بچے کو گیلے کپڑے سے صاف کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے بچے کی پیٹھ کو جتنا ممکن ہو کھلا رکھیں تاکہ ہوا گزر سکے۔ اگلا ڈائپر لگانے سے پہلے ڈائیپر کریم کی ایک موٹی تہہ لگائیں۔ اسکی پشت پر پاوڈر لگانے سے گریز کریں کیونکہ پاوڈر غیرموثر ہوتا ہے۔ اگر آپ واقعی ڈائپر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو سادہ کارنسٹارچ پاوڈر کا استعمال کریں اور ہر دفعہ ڈائپر بدلتے وقت اسکو اچھی طرح دھوئیں۔ پاوڈر کو جسم پر جمے رہنے دینا آپکے بچے کے جسم کے اس حصے میں بیکٹیریا بننے کا سبب بن سکتا ہے۔
اگر آپکے نومولود بچے کو ییسٹ انفیکشن ہو جائے جوکہ تناسلی پر سخت ریش ہوتے ہیں اور بڑھ کر پیٹ اور کولہوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں، جتنی جلدی ہو سکے اسکا طبی معائنہ کروائیں۔

جسم میں پانی کی کمی

جسم میں پانی کی کمی کا کیا مطلب ہے؟

ہم روزانہ جسم سے پانی زائل کرتے ہیں ) پانی اور دیگر رطوبتیں( پیشاب اور پسینے کے ذریعے۔ ہم ان زائل شدہ رطوبتوں اور پانی کو کھانے اور پینے سے پورا کرتے ہیں۔ عموماً جسم اس طریق کو احتیاط کے ساتھ متوازن کرتا ہے، تو اس طرح ہم جتنا پانی ضائع کرتے ہیں اتنا پورا کر لیتے ہیں۔ کچھ معدنیات جیسے کہ نمک، سفید دھاتی عنصر، اور کلورین کے آمیزے بھی شریک ہیں تا کہ ہمارے بدن میں رطوبت کا صحتمندانہ توازن رہے۔
ڈی ہائیڈریشن ( ڈی ھائی ڈرےشن یعنی جسم میں پانی کی کمی اس وقت واقع ہوتی ہے جب بدن سے اتنی رطوبت خارج ہوتی ہے جتنی کہ اس میں داخل نہیں ہوتی۔ یہ اس وقت ہو سکتی ہے جب کہ بچہ کافی مقدار میں پانی نہیں پیتا یا وہ عام طور سے زائد بدن سے رطوبت خارج کرتا ہے۔ یہ عدم توازن ڈی ہائیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔
جسم میں پانی کی کمی آہستہ یا فوری طور پر ہو سکتی ہے۔ اس کا تعلق اس سے بھی ہے کہ کس طرح رطوبت زائل ہوئی ہے اور بچے کی کیا عمرہے۔ چھوٹے بچے اور بےبیز میں جسم میں پانی کی کمی ہونے کا زیادہ امکان ہےکیوں کہ ان کے جسم چھوٹے ہوتے ہیں اور ان میں رطوبت کا تھوڑا ذخیرہ ہوتا ہے۔ بڑے بچے اور نو عمر معمولی رطوبت کے عدم توازن کو بہتر طور پر نمٹ لیتے ہیں۔

جسم میں پانی کی کمی کے اسباب

جسم سےپانی کے زائل ہونے کے عام اسباب:
  • بیماری کے دوران پانی کا کم استعمال
  • رطوبت کا اسہال اور/یا الٹی کی وجہ سے اخراج
صحمتمند بچے جسم سےپانی کی کمی کے بغیر بھی کبھی کبھار الٹی یا دست کر سکتے ہیں لیکن پانی کی کمی فوری واقع ہو سکتی ہے اور بہت خطرناک ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر بےبیز اور چھوٹے بچوں کے لئے۔ اگربچے اُلٹی کر رہے ہیں یا دست لگے ہیں اور وہ مناسب پانی پینے کے قابل نہیں تووہ رطوبت کو بہت جلد ضائع کر کے سخت بیمار ہو سکتے ہیں۔
مزید معلومات کے لئے پژھے " قے کرنا

جسم سے بڑی مقدار میں پانی زائل ہونےکی عام علامات

آپ کا بچہ مندرجہ ذیل میں سے ایک یا زائد کا حامل ہو سکتا ہے:
  • بے چینی، غنودگی ، چڑچڑاپن
  • ٹھنڈی اور پسینہ والی جلد
  • توانائی کی سطح کا کم ہونا، بہت کمزور اور لاغر نظر آنا
  • روتے وقت آنکھوں میں آنسو نہ ہونا
  • خشک چپچپا منہ اور/ یا زبان
  • ڈوبتی ہوئی آنکھیں یا بچے کے سر کی سطح کے نیچے تالو کے اوپرنرم دھبے
  • تھوڑی مقدار میں پیشاب آنا، 8 تا 12 گھنٹوں تک پیشاب نہ آنا یا گہرے رنگ کا پیشاب

جسم سےپانی کے زائل ہونےکی پیمائش کرنا

جسم سےپانی کے زائل ہونے کی پیمائش کرنے کا یہ خیال اچھا ہوگا کہ ہم بہت احتیاط کے ساتھ بچے کے اس وزن کا موازنہ کریں جو اس کے بیمار ہونے سے پہلے تھا۔ دونوں اوزان کے اندر جو فرق ہوگا وہ اس رطوبت کی مقدار ہو گی جو بچے نے ضائع کی ہوگی۔ تاہم یہ اکثر ممکن نہیں ہوتا: مختلف ترازو مختلف وزن بتاتے ہیں اورعموماً بچے کے بیمار ہونے سے پہلے زیادہ تر صحیح وزن کی پیمائش نہیں ہوتی ہے۔
صحت کے پیشہ ورکلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل کو جسم سے پانی کے زائل ہونے کی شدت کا جائزہ لینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ آپ بھی اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس ترازو کا استعمال آپ کی اس رہنمائی میں مدد کرے گا کہ آیا آپ کا بچہ بہتر ہو رہا ہے، یا ویسا ہی ہے یا اور بھی حالت بگڑ رہی ہے۔ ایک ڈاکٹر مزید معلومات استعمال کر سکتا ہے تاکہ جسم سے پانی کے زائل ہونے کی مقدار تک رسائی حاصل کر سکے لیکن یہ میزان، آغاز کرنے کے لحاظ سے اچھا ہے۔
یہ چارٹ کچھ علامات یا آثار کے لئے نکات وضع کرتا ہے جو آپ اپنے بچے میں دیکھتے ہیں۔ نکات کا میزان جتنا بڑا ہوگا پانی کی کمی اتنی شدید ہوگی۔
اپنے بچے کے جسم میں پانی کی کمی کی حالت کو شمار کرنے کے لئے:
  1. اپنے بچے کی علامات کو نشان لگائیں۔
  2. ہر علامت کے لئے۔ چارٹ میں درجہ بندی ڈھونڈیں۔
  3. درجہ بندی کو شمار کریں اور اپنے مجموعے پر غور کریں۔
مثال کے طور پر، اگر آپ کے بچے کا منہ اور آنکھیں خشک ہیں ) 2 پوائنٹ( ، آنسو کی کمی، ) 1 پوائنٹ(، اور پسینہ آور ) 2 پوائنٹ( اس طرح کل 5 پوائنٹ ہوئے اور آپ کے بچے کو درمیانہ درجہ سے لیکرشدید پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

کلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل

0

1

2

عمومی ظاہری حالت

حسب معمول
پیاسا، بے چین ، یا سُست لیکن چھونے پر چڑچڑا۔
غنودگی، ڈھیلا، سرد، پسینہ آور

آنکھیں

حسب معمول
ہلکی ڈوبی ہوئی آنکھیں
زیادہ ڈوبی ہوئی آنکھیں

جھلی نما لیسدار چپچپا مادہ*

مرطوب
چپکنے والا
خشک

آنسو

موجود
کم ہوئے
غائب
* لیسدار جھلی میں منہ اور آنکھوں کی اندرونی جھلی بھی شامل ہے۔
مجموعہ 0 = کوئی پانی کی کمی نہیں
مجموعہ 1 تا 4 = کچھ پانی کی کمی
مجموعہ 5 تا 8 = درمیانہ درجہ سے لیکر شدید پانی کی کمی
(گولڈمین 2008)

جسم میں پانی کی کمی کا علاج

جسم میں پانی کی کمی کا علاج اس بات سے تعلق رکھتا ہے کہ آپ کا بچہ کہاں تک جسم سے رطوبت کے زائل ہونے سے متاثر ہوا ہے۔

درمیانہ درجہ سے لیکر سخت ڈی ہائیڈریشن [ کلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل مجموعہ 5 تا 8 ]

اپنے بچے کو فوری طور پر جانچ اور علاج کے لئے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

ہلکے درجہ کی ڈی ہائیڈریشن [ کلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل مجموعہ 1 تا 4 ]

اپنے بچے کے جسم میں پانی کو پورا کرنے کے لئے منہ سے دینے والے محلول دیں تاکہ ان نمکیات اور پانی کو جو ضائع ہو گئے پورا کیا جا سکے۔ تجارتی طور پردستیاب پینے والے محلول جیسا کہ پیڈیا لائیٹ، گیسٹرو لائیٹ، اینفا لائیٹ موجود ہیں۔ اور دیگر نمونے جو معقول حد تک متوازن پانی، چینی، اور نمکیات رکھتے ہیں تاکہ رطوبت کوجذب کرنے میں معاون ہوں۔ سادہ پانی یا گھریلو چارہ جوئیوں کی نسبت ان اشیاء کا استعمال کرنا بہترین ہے، خاص طور پر بےبیز اور چھوٹے بچوں کے لئے۔
اپنے بچے کو 5 ملی لیٹر ) ایک چائے کا چمچ( ہر پانچ منٹ میں دیں اور جیسے جیسے وہ برداشت کرے اس کی مقدار کو ہر 5 منٹ میں 30 ملی لیٹر ) ایک اونس( تک بڑھائیں۔25 ملی لیٹر تا 50 ملی لیٹر فی کلو گرام بدن کے وزن کے حساب سے 1 تا 2 گھنٹوں میں لے جانے تک ہدف مقرر کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ کے بچے کا وزن 13 کلو گرام ہے ) 29 پونڈ( ہے، تو آپ کو اُسے کُل 325 تا 650 ملی لیٹر ) 11 سے 22 اونس ( تک منہ سے دینے والا محلول 1 تا 2 گھنٹے میں دینے کا ہدف مقرر کرنا چاہئے۔
اگر آپ اپنے بچے کو اپنا دودھ پلا رہی ہیں تو اس کا پلانا جاری رکھیں۔

جسم میں پانی کی کوئی کمی نہیں[ کلینیکل ڈی ہائیڈریشن اسکیل مجموعہ 0 ]

اپنے بچے کو پانی والی اشیاء اورعمر کے لحاظ سے خوراک دیتے رہیں۔ اگر آپ کے بچے کو اُلٹی آتی ہو یا اسہال لگے ہوں، تو اُسے 10 ملی لیٹر/کے جی، ہر آُلٹی یا دست کے بعد زائل شدہ رطوبت کو پورا کرنےکے لئَے منہ سے دینے والے محلول دیں۔ اپنے بچے کو بار بار تھوڑا تھوڑا کھلاتے رہیں۔

بدن میں پانی کی کمی کو پورا کرلینے کے بعد کا علاج

ایک مرتبہ جب آپ کا بچہ بہتر طور پربدن میں پانی کی کمی کو پورا کرلے، تو دوسرا قدم یہ ہوگا کہ اُسے اپنی معمول کی خوراک کی طرف واپس لایا جائے۔ یہ عام طور پر اس کے آخری بار اُلٹی کرنے کے 4 تا 6 گھنٹے بعد ہو سکتا ہے۔ اپنے بچے کو معمول کے مشروب اور کھانے جو وہ پسند کرتا ہے وہ دیں۔
آپ کو اپنے بچے کو پرہیزی کھانا جیسے ب ر ا ٹ ) کیلے، چاول، سیب کی چٹنی، ٹوسٹ( دینے کی ضرورت نہیں۔ تاہم بچے کو ایسا کھانا دینے سے گریز کریں جس میں زیادہ چینی، یا میٹھی چیزیں، تلی ہوئی یا زیادہ چکنائی والے ، اورچٹپٹے کھانے، جب تک کہ وہ با لکل ٹھیک نہ ہو جائے۔
بچے کے فارمولا یا دودھ کو پانی ، منہ کے ذریعے ِدیے جانے والے محلول یا کسی اور مشروب کے ساتھ پتلا نہ کریں۔
اگر آپ کے بچے کو اُلٹی اور دست جاری ہیں، تو اُسے 10 ملی لیٹر/کے جی، منہ سے دینےوالے محلول کو ہر دست یا اُلٹی کے بعد دیں۔ آپ اسے معمول کے کھانے اور مشروب جو وہ پسند کرتا ہےبھی دے سکتے ہیں۔ یہ بھی مناسب ہو گا کہ اپنے بچے کو دودھ اور دوسری غذائیت سے بھرپور خوراک بھی دے سکتے ہیں جو آپ کے بچے کے جسم کوتندرست اور بحال ہونے کے لئے ضروری ہے۔

بدن سے پانی کے زائل ہونے پر منہ سے دیے جانے والے محلول کے ذریعہ آئندہ دست و قے کو روکنا

اپنے بچے کوزیادہ سے زیادہ منہ کے ذریعے محلول دے کرآپ اکثر پانی سے کمی کا بچاؤ کرسکتے ہیں اور جیسے ہی پانی کی کمی کی علامات کو محسوس کریں۔ یہ محلول فارمیسیز پر پلانے کیلۓ تیار مشروبات،پاپسکلز،اور پاؤڈر کی شکل میں دستیاب ہیں ۔ پاؤڈرز کو ذخیرہ کرنا آسان ہے، اورانکے استعمال کی مدت لمبی ہوتی ہے۔ لیکن انکو دھیان سے حل کرنا چاہیۓ ورنہ غلط مقدار دی جاسکتی ہے۔
اگر آپ کا بچہ منہ سے لینے والے محلول کو بوتل یا کپ سے لینے کا انکار کرتا ہے، تو اسے چائے کے چمچ یا سرنج میں محلول دیں ۔ محلول کے درجہ حرارت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جیسے آپکا بچہ چاہے آپ محلول کو گرم،ٹھنڈے،یا کمرے کے درجہ حرارت والے پانی میں ملا سکتے ہیں۔

طبی امداد کب لینی چاہئے

اپنے بچے کے باقاعدہ ڈاکٹر کوکال کریں اگر :
  • آپ کا بچہ پینے والے محلول کو لینے سے انکار کرتا ہے
  • آپ کا بچہ مسلسل اُلٹیاں کرتا ہے
اپنے بچے کو قریبی ایمرجنسی کے محکمہ میں لے جائیں یا اگر ضروری ہو 911 کو کال کریں، اگر
  • آپکا بچہ صحتمند ہوتا نظر نہیں آرہا یا مزید پانی کی کمی کا شکار ہورہا ہے۔
  • دست یا اُلٹی میں خون آتا ہے، یا اُلٹی کا رنگ سبزہو جاتا ہے
  • آپ کے بچے کو درد ہے جس کا علاج آپ نہیں کرسکتے یا وہ اُس کی وجہ سے کافی مقدار میں پانی نہیں لے پاتا۔
  • اسہال 10 دن سے زائد تک جاری رہتے ہیں

کلیدی نکات

  • بےبیز اور چھوٹے بچوں میں پانی کی کمی کاخطرہ سب سے زیادہ ہے۔
  • قبل از وقت، مناسب علاج پانی کی کمی کو روک سکتے ہیں۔
  • بچے جنہیں پانی کی معمولی کمی کا شکار ہوں ان کا علاج گھر پر کیا جاسکتا ہے۔
  • بچے جنہیں درمیانہ درجہ سے لیکر شدید پانی کی کمی ہو اُنہیں ڈاکٹر کو دیکھنا چاہئے۔