ٹائپI ذیابیطس(Type I Diabetes Mellitis)
اسباب , تشخیصی علامات , علاج
ٹائپIذیابیطس کم عمر افراد یا کمسن افراد(Juveniles)،پتلے مریضوں میں پیدا ہوتی ہے لیکن یہ کبھی کبھار بالغوں میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے خاص طور پر پتلے(Non-Obese)افراد میں اور وہ جو ادھیڑ عمر (Elders)میں پہنچ چکے ہوں۔ ٹائپIذیابیطس میں لبلبہ انسولین خارج کرنے کے قابل نہیں رہتا یعنی وہ مریض جن میں ٹائپIذیابیطس ہوتی ہے ان میں انسولین کی پیدائش بالکل ختم ہوجاتی ہے کیونکہ لبلبہ کے بیٹا خلیات ہی فیل ہوچکے ہوتے ہیں اور انسولین پیدا کرنے کے لئے تحریکوں (Stimuli/مہیجات)کے نتیجے میں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کرتے یا انسولین خارج نہیں کرتے نتیجتاً گردش کرتی ہوئی انسولین(Circulating Insulin)غیر موجود ہوتی ہے۔ اور پلازما گلوکاگون(Glucagon)بھی بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔ انسولین نہ ہونے کی وجہ سے شدید قسم کی ذیابیطس پیدا ہوجاتی ہے اورخون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہوجاتی ہے ذیابیطس کی یہ قسم عموماًکیٹوسز(Ketosis)کے ساتھ منسلک ہوتی ہے اور ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس(DKA)پیدا ہوتا ہے کیونکہ ٹائپIذیابیطس کے مریضوں میں ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس(Ketoacidosis)کا رحجان پایا جاتا ہے۔ اسلئے ذیابیطس ٹائپIکے مریضوں میں خون میں شکر کی مقدار کو کم کرنے، گلوکاگون کی زائد مقدارکو کم کرنے، کیٹوسس سے بچانے اور تفرقی(Catabolic) حالت کو ختم کرنے کے لئے تاعمر بیرونی یا باہر سے انسولین(Exogenous Insulin)پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ یہ مریض اندرونی طور پر انسولین پیدا نہیں کرتے ایسے مریض جن کو ٹائپIذیابیطس ہو ان کی سرجری یا کسی بیماری سے پہلے ان کی شناخت ہو جانا بہت ضروری ہوتا ہے۔ ایسے مریضوں میں جب خون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہو اور ساتھ میں کوئی مرض بھی ہو تو ان کے پیشاب میں کیٹون اجسام کی پیمائش ہوتی رہنی چاہیے۔
ٹائپI ذیابیطس کے اسباب
Causes of Type I Diabetes Mellitis
لبلبے کے جزائر کے بی خلیات یا بیٹاسیلز (Pancreatic B Cells)کا خود بخود یا نامعلوم وجوہات کی وجہ سے پیدا ہونے والے مناعتی رد اعمال(Autoimmune Process)کی وجہ سے تباہ ہو جانا اسکے علاوہ بی خلیات ،بافتوں میں فولاد کی تہہ نشینی(Hemochromatosis)لبلبے کے ورم، کیسہ دار(Cystic)یا زائد نمو(Neoplasia)والی بیماری یا پھر لبلبے کو کاٹ دینے سے بھی یہ صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
ٹائپI ذیابیطس کی اہم ترین تشخیصی علامات
Important Diagnostic Symptoms Of
Type I Diabetes Mellitis
پیشاب کا بہت زیادہ آنا(Polyuria)، بھوک زیادہ لگنا(Polydypsia)، وزن تیزی سے کم ہونا، کھانے کے بعد خون میں شکر کی مقدار دو سو ملی گرام فی ڈیسی لیٹرسے زیادہ(>200mg/dL)ہونا یہ ساری علامات خون میں شکر کی زیادتی کے ساتھ منسلک ہوتی ہیں ساری رات بھوکے رہنے کے باوجود خون میں شکر کی مقدار ایک سو چھبیس ملی گرام فی ڈیسی لیٹر(126mg/dL)یا اس سے زیادہ ہونا اور ایسا ایک دفعہ سے زائد موقعوں پر ہونایعنی کہ ایک دفعہ سے زائد موقعوں پر ساری رات بھوکے رہنے کے باوجود بھی خون میں شکر کا ٹسٹ کروانے پر خون میں شکر126mg/dLسے زیادہ آنا اسے فاسٹنگ شوگر ٹیسٹ بھی کہہ سکتے ہیں خون میں کیٹون باڈیز/کیتون الدم(Ketonaemia)اور پیشاب میں ایسیٹون اجسام(Acetone Bodies)ظاہر ہوتے ہیں جسے بول کیتونی(Ketonuria)کہا جاتا ہے۔
علاج
سب سے پہلے حتمی اور جامع تشخیص کی جائے چونکہ ٹائپ Iذیابیطس کے مریضوں میں اندرونی انسولین بالکل پیدا نہیں ہوتی اسلئے مناسب ہے کہ ان مریضوں کا علاج بیرونی انسولین لگا کر ہی کیا جائے.
اسباب , تشخیصی علامات , علاج
ٹائپIذیابیطس کم عمر افراد یا کمسن افراد(Juveniles)،پتلے مریضوں میں پیدا ہوتی ہے لیکن یہ کبھی کبھار بالغوں میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے خاص طور پر پتلے(Non-Obese)افراد میں اور وہ جو ادھیڑ عمر (Elders)میں پہنچ چکے ہوں۔ ٹائپIذیابیطس میں لبلبہ انسولین خارج کرنے کے قابل نہیں رہتا یعنی وہ مریض جن میں ٹائپIذیابیطس ہوتی ہے ان میں انسولین کی پیدائش بالکل ختم ہوجاتی ہے کیونکہ لبلبہ کے بیٹا خلیات ہی فیل ہوچکے ہوتے ہیں اور انسولین پیدا کرنے کے لئے تحریکوں (Stimuli/مہیجات)کے نتیجے میں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کرتے یا انسولین خارج نہیں کرتے نتیجتاً گردش کرتی ہوئی انسولین(Circulating Insulin)غیر موجود ہوتی ہے۔ اور پلازما گلوکاگون(Glucagon)بھی بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔ انسولین نہ ہونے کی وجہ سے شدید قسم کی ذیابیطس پیدا ہوجاتی ہے اورخون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہوجاتی ہے ذیابیطس کی یہ قسم عموماًکیٹوسز(Ketosis)کے ساتھ منسلک ہوتی ہے اور ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس(DKA)پیدا ہوتا ہے کیونکہ ٹائپIذیابیطس کے مریضوں میں ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس(Ketoacidosis)کا رحجان پایا جاتا ہے۔ اسلئے ذیابیطس ٹائپIکے مریضوں میں خون میں شکر کی مقدار کو کم کرنے، گلوکاگون کی زائد مقدارکو کم کرنے، کیٹوسس سے بچانے اور تفرقی(Catabolic) حالت کو ختم کرنے کے لئے تاعمر بیرونی یا باہر سے انسولین(Exogenous Insulin)پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ یہ مریض اندرونی طور پر انسولین پیدا نہیں کرتے ایسے مریض جن کو ٹائپIذیابیطس ہو ان کی سرجری یا کسی بیماری سے پہلے ان کی شناخت ہو جانا بہت ضروری ہوتا ہے۔ ایسے مریضوں میں جب خون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہو اور ساتھ میں کوئی مرض بھی ہو تو ان کے پیشاب میں کیٹون اجسام کی پیمائش ہوتی رہنی چاہیے۔
ٹائپI ذیابیطس کے اسباب
Causes of Type I Diabetes Mellitis
لبلبے کے جزائر کے بی خلیات یا بیٹاسیلز (Pancreatic B Cells)کا خود بخود یا نامعلوم وجوہات کی وجہ سے پیدا ہونے والے مناعتی رد اعمال(Autoimmune Process)کی وجہ سے تباہ ہو جانا اسکے علاوہ بی خلیات ،بافتوں میں فولاد کی تہہ نشینی(Hemochromatosis)لبلبے کے ورم، کیسہ دار(Cystic)یا زائد نمو(Neoplasia)والی بیماری یا پھر لبلبے کو کاٹ دینے سے بھی یہ صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
ٹائپI ذیابیطس کی اہم ترین تشخیصی علامات
Important Diagnostic Symptoms Of
Type I Diabetes Mellitis
پیشاب کا بہت زیادہ آنا(Polyuria)، بھوک زیادہ لگنا(Polydypsia)، وزن تیزی سے کم ہونا، کھانے کے بعد خون میں شکر کی مقدار دو سو ملی گرام فی ڈیسی لیٹرسے زیادہ(>200mg/dL)ہونا یہ ساری علامات خون میں شکر کی زیادتی کے ساتھ منسلک ہوتی ہیں ساری رات بھوکے رہنے کے باوجود خون میں شکر کی مقدار ایک سو چھبیس ملی گرام فی ڈیسی لیٹر(126mg/dL)یا اس سے زیادہ ہونا اور ایسا ایک دفعہ سے زائد موقعوں پر ہونایعنی کہ ایک دفعہ سے زائد موقعوں پر ساری رات بھوکے رہنے کے باوجود بھی خون میں شکر کا ٹسٹ کروانے پر خون میں شکر126mg/dLسے زیادہ آنا اسے فاسٹنگ شوگر ٹیسٹ بھی کہہ سکتے ہیں خون میں کیٹون باڈیز/کیتون الدم(Ketonaemia)اور پیشاب میں ایسیٹون اجسام(Acetone Bodies)ظاہر ہوتے ہیں جسے بول کیتونی(Ketonuria)کہا جاتا ہے۔
علاج
سب سے پہلے حتمی اور جامع تشخیص کی جائے چونکہ ٹائپ Iذیابیطس کے مریضوں میں اندرونی انسولین بالکل پیدا نہیں ہوتی اسلئے مناسب ہے کہ ان مریضوں کا علاج بیرونی انسولین لگا کر ہی کیا جائے.