انار کا جوس
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انار کھاؤ اس کے اندرونی چھلکے سمیت کہ یہ معدے کو حیات نوعطا کرتا ہے“
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا۔” ایسا کوئی انار نہیں ہوتا کہ جس میں جنت کے اناروں کا دانا شامل نہ ہو۔“
اللہ تعالیٰ نے انار کو جنت کے میووں اور ان سہولتوں میں شمار کیا ہے۔ جو جنت میں میسر ہیں۔ سورة انعام کی آیت۹۹ میں انگور، زیتون اور انار کی باہمی مشابہت کا ذکر کر کے اس پر غور وفکر کی ہدایت دی ہے جبکہ سورة انعام کی آہت نمبر ۱۴۱ میں حقداروں کو یعنی جو یہ پھل خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے انہیں یہ پھل خرید کر کھلانے کی تاکید فرمائی ہے۔
اقتدار فاروقی ر قم طراز ہیں کہ انار کا ذکر (مان کے نام سے قرآن پاک میں تین مرتبہ آیا ہے اور تینوں بارانسان کو اہم نصیحتیں کی گئی ہیں۔ سورة رحمن کی آیت نمبر۷۹ میں ارشاد ربانی ہے۔” یہ وہ جگہ ہے کہ جہاں ہر قسم کے پھل جیسے کہ کھجور اور انار موجود ہیں، تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کوجھٹلاؤ گے۔“
انار کا نباتاتی نام(Punica Quaranatum) ہے۔ مشہور سائنسدان ڈی کیڈوے ایران کو انار کا اصل وطن قرار دیتے ہیں۔ ایران سے انار افغانستان اور وہاں سے ہندوستان اور ہندوستان سے سیاحوں کی معرفت افریقہ پہنچا پھر بحیرہ روم کے ممالک میں اس کی کاشت شروع ہو گئی اس کے بعد امریکہ کے گرم علاقوں میں چلّی تک لگایا گیا۔ ہندوستان میں پٹنہ کے انار کو شہرت حاصل ہے۔ لیکن ایشیائی ممالک میں پاکستان اور افغانستان میں پائے جانے والے شیریں اور لذیذ انار کی مثال کہیں نہیں ملتی انار چیو نیکا خاندان کا پودا ہے۔ یہ سرخ اور سفید دورنگوں میں پیدا ہوتا ہے۔ چین اور کشمیر میں خودروانار بھی ہوتا ہے۔ سرد اور معتدل دونوں مقامات پر اس کی پیداوار ہو سکتی ہے۔ گہرائی اور چکنی زمین میں اس کی کاشت زیادہ اچھی ہوتی ہے۔ اس کی پیداوار ستمبر میں ہوتی ہے۔ انار کے درخت کی اونچائی زیادہ سے زیادہ بیس فٹ ہوتی ہے اس کا تناپتلا اور گولائی میں تین سے چار فٹ کا ہوتا ہے انار کی کھال یا چھال کا رنگ پیلا یا گہرا بھورا ہوتا ہے۔ انار کی تین بڑی قسمیں نمبر ایک شیریں انار ، نمبر دو کھٹ مٹھا انار، تین، ترش انار، جدید تحقیق کے مطابق شیریں انار جراثیم کش ہوتے ہیں۔ اس لئے ٹی بی کے مریضوں کے لئے مفید ہوتے ہیں۔ آ ج کل انار کی اچھی اقسام ترکی، ایران، افغانستان، شام، مراکش اور اسپین میں پیدا کی جاتی ہیں۔ عام اناروں میں ناقابل خوراک حصے 27سے 49فیصد کے درمیان اورجوس 57فیصد سے 71فیصد کے درمیان پایا گیا ہے۔ ایک سو گرام انار میں کیمیاوی اجزا کاتناسب یہ ہے۔
پروٹین وہ فیصد، کاربوہائیڈریٹ 11.6فیصد، کیلوریز48فیصد، سوڈیم1.1فیصد، پوٹاشیم2.4،کیلثیم2.9فیصد، مینگنیشیم 3.1، فیٹس1.5فیصد، کوپر7فیصد، فاسفورس7.5فیصد، سلفر4.2فیصد اور کلورائیڈ52.5فیصد ہوتے ہیں۔
اس کیمیاوی تجزیے کی توضیح پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد غزنوی لکھتے ہیں” ان تجربوں سے دو اہم باتیں سامنے آتی ہیں۔ پہلی یہ کہ نبی کریمﷺکی پسندیدہ غذاؤں اور دواؤں کے ایک خصوصی اصول کے مطابق اس میں سوڈیم کی مقدات بہت کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے جس کا اہم فائدہ یہ ہے کہ دل اور گردوں کی بیماریوں میں انار بے کھٹکے دیا جا سکتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس میں مٹھاس کی ایسی قسم موجود نہیں جو زیابیطس کے مریضوں کے لئے مضر ہو اس لئے شوگر کے مریض کھلے دل سے انار کا جوس پی سکتے ہیں۔ اس میں چکنائی نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے انار کھانے سے خون کی نالیوں کو نقصان ہو گا نہ کولیسٹرول میں اضافہ ہو گا اور یہ وزن کم کرنے کے لئے مفید ہے۔“
طبی افادیت
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا ”انار کھاؤ اس کے اندرونی چھلکے سمیت کہ یہ معدے کو حیات نوعطا کرتا ہے“
انار کے چھلکے میں کرم کش عنصر زیادہ مقدار میں ہونے کے باعث پیٹ کے کیڑوں کی تمام اقسام کے لئے موثر دو اکا کام کرتا ہے۔ بہت ممکن ہے اسی حکمت کے پیش نظر نبی کریم ﷺنے انار کے اندرونی چھلکے سمیت کھانے کی تاکید فرمائی ہے۔ یرقان کے مریض انار کے دانوں کا ایک چھٹانک رس لے کر لو ہے کے صاف بر تن میں رکھ دیں صبح تھوڑی سی مصری ملا کر پی لیں کچھ ہی دنوں میں یرقان ختم ہو جائے گا۔ غالباَ اسی پس منظر کی بنا پر طائف کے مشہور باغ” ہوا پا کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کے انار اور چشموں کا پانی دل کو طاقت دیتا ہے۔ مکہ معظمہ میں عرصہ دراز سے مقیم ایک فاضل ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کے دل کے مریض جب طائف کا انار کھاتے ہیں تو ان میں بشاشت آجاتی ہے“۔اطبائے قدیم کے مطابق انار، دل اور جگر کے لئے قوت بخش ہے۔ پرانی کھانسی، یرقان اور سینے کے درد کے لئے مفید ہے۔ پیٹ کی سوزش اور بھوک کی کمی کے لئے یہ نسختہ اکسیر ہے۔
انار کا سواسیر پانی تھوڑی دیر رکھیں تو کچھ بھاری اجزا نیچے بیٹھ جاتے ہیں۔ ان کو چھان کر نکال دیں اس کے بعد اس میں ایک پاؤ کھانڈ اور ایک تولہ سونف پیس کر ملا لیں اور بوتل میں ڈال دیں پھر اس کو دھوپ میں رکھیں یہ بوتل لبالب بھری ہوئی نہ ہو، ایک چوتھائی خالی ہو۔ ایک ہفتہ یوں ہی پڑے رہنے دیں اور ہلاتے رہیں۔ اس سیال کے تین سے نوتولے روزانہ کھانے سے افاقہ ہو گا۔ وید کے مطابق ” انار کا پانی صفرزائل کرتا ہے، دل او رجگر کو طاقت دیتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے، مقوی ہے اور بلغم کو ختم کرتا ہے“۔
میٹھا انار معدے اور اس میں موجود اشیاء کے لئے بے حد مفید ہے۔ حلق کے ورم، پھیپھڑوں کی سوزش میں اکسیر ہے۔ اس کا عرق پیٹ کو نرم کرتا ہے۔ شیریں انار کے پھولوں کو کوٹ کر کپڑے میں رکھ کر نچوڑ لیں اور رس نکال لیں۔ اسی مقدار میں مصری ملا لیں۔ ٹھنڈا ہونے پر شربت شیشی میں نکال کر رکھ دیں۔ چھ ماشے سے مریض کو دینا شروع کر یں اور دو تولہ تک دیں۔ یہ دواچٹائی بھی جا سکتی ہے۔ اور پانی یا دودھ لسی کے ساتھ پی بھی جا سکتی ہے۔ ٹی بی کے علاوہ دل کی بیماری میں بھی یہ نسخہ بے حد مفید ہے۔ انار کے چاشنی دار رس سے بدن کو غذائیت ملتی ہے۔ وہ مریض جنہیں کسی بھی سبب غذا نہیں دی جا سکتی ، ان کی توانائی برقرار رکھنے کے لئے صحت بخش غذا کے طور پر انار کا جوس دیا جاتا ہے۔ بھارتی ماہرین کے نزدیک بچوں کے سوکھا اور آنتوں کی دق میں انار کا جوشاندہ مفید ہے۔ بنگال کے اطباء انار کے جوس میں لونگ، ادرک اور مازو ملا کر بواسیر کے مریضوں کو دیتے ہیں۔ملیر یا اور پرانے بخاروں میں جب مریض کو کمزوری کے ساتھ ہر وقت پیاس لگتی ہے توانا رکا جوس بہترین علاج ہے۔
بخار کی حالت میں چھلکے سمیت انار کا جوس شہد میں ملا کر نہار منہ پینا بے حد مفید ہے۔ اس کے علاوہ یہ جوس پیٹ کی تمام خرابیوں کو دور کرتا ہے۔ دائمی بخار کے مریض کے لئے انار کا جوس اکسیر ہے۔ منہ کے اندر کی خشکی اور باربارپیاس لگنے کی شکایت انار کا جوس پینے سے دور ہوتی ہے۔ ملیر یا بخار میں انار کا جوس مفید ہے۔ بواسیر کے مریض کو ادرک اور لونگ باریک پیس کر انار کے جوس ملا کر پلانے سے مرض سے نجات مل جاتی ہے۔
ہضم کی درستگی کے لئے انار کا دانا پانچ تولے، سونٹھ، سفید زیرہ ، سیاہ نمک ایک ایک تولہ لے کر کوٹ کر سفوف بنا کر دوپہر اور رات کو کھانے کے بعد چھ، چھ ماشے استعمال کر یں۔
بطور میوہ انار بکثرت استعمال ہوتا ہے۔کیونکہ اس سے لطیف خون پیدا ہوتا ہے۔ اس لئے گرم مزاجوں کے لئے انار کا استعمال بے حد مفید ہے۔ یہاں کے جگر اور قلب کے لئے تقویت کا باعث بنتا ہے۔ طب یونانی میں شربت انار، جوارش انارین اور جوارش پو دینہ نامی مشہورمرکبات مدتوں سے استعمال ہو رہے ہیں۔ انار کے پتوں کو خشک کر کے پیس کر اس سفوف کو منجن کے طور پر استعمال کرنے سے دانت مضبوط اور صاف ہوتے ہیں۔
انار دانہ ایک تولہ، سفید زیرہ ، چھ ماشہ، پو دینہ چھ ماشہ، املی چھ ماشہ، سیاہ مرچ تین ماشہ، نمک اور سرکہ حسب ذائقہ لے کر پہلے تمام اجزاء کو سر کے میں ملائیں اور سل بٹے پر باریک پیس لیں۔ یہ چٹنی سانس کے مریضوں کے لئے مفید ہے۔ انار کا پانی چھلکوں سمیت نکال کر مرہم کی طرح گاڑھا کر کے آنکھوں میں بالائی کے ساتھ لگایا جائے آنکھ سے سرخی کاٹ دیتا ہے۔ یہی مرہم مسوڑھوں پر لیپ کرنے سے پائیریا کے لئے فائدہ مند ہے۔
جلد سے بار بار خون نکلنے کی صورت میں انار کے دانے بہت مفید ہیں۔ انار کے پتوں کا پانی ناک میں ڈالنے سے نکسیر بند ہو جاتی ہے۔ کھانا کھانے کے فورا بعد انار استعمال کر نا چاہیے۔ انار کھانے کے دوران تمبا کونوشی سے گریز کر یں کیونکہ انتڑیوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس سے اپنڈ کس ہو سکتا ہے۔ دوپہر کے کھانے کے بعد انار کے دانے پر نمک اور سیاہ مرچ چھڑک کر اس کا رس چوسنے سے کھانا ہضم ہو جائے گا کھٹا انار سرد مزاج لوگوں کو سردی کے موسم میں نہیں کھانا چاہیے۔
زیبائش حسن
موٹاپا کم کرنے کے لئے خواتین انار کا جوس پی کر اسمارٹ بن سکتی ہیں۔ انار کا رس پینے سے چہرے کی رنگت سرخ گلاب کے مانند ہو جاتی ہے اور جسمانی اعضاء میں بھی توانائی آجاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے انار کو جنت کے میووں اور ان سہولتوں میں شمار کیا ہے۔ جو جنت میں میسر ہیں۔ سورة انعام کی آیت۹۹ میں انگور، زیتون اور انار کی باہمی مشابہت کا ذکر کر کے اس پر غور وفکر کی ہدایت دی ہے جبکہ سورة انعام کی آہت نمبر ۱۴۱ میں حقداروں کو یعنی جو یہ پھل خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے انہیں یہ پھل خرید کر کھلانے کی تاکید فرمائی ہے۔
اقتدار فاروقی ر قم طراز ہیں کہ انار کا ذکر (مان کے نام سے قرآن پاک میں تین مرتبہ آیا ہے اور تینوں بارانسان کو اہم نصیحتیں کی گئی ہیں۔ سورة رحمن کی آیت نمبر۷۹ میں ارشاد ربانی ہے۔” یہ وہ جگہ ہے کہ جہاں ہر قسم کے پھل جیسے کہ کھجور اور انار موجود ہیں، تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کوجھٹلاؤ گے۔“
انار کا نباتاتی نام(Punica Quaranatum) ہے۔ مشہور سائنسدان ڈی کیڈوے ایران کو انار کا اصل وطن قرار دیتے ہیں۔ ایران سے انار افغانستان اور وہاں سے ہندوستان اور ہندوستان سے سیاحوں کی معرفت افریقہ پہنچا پھر بحیرہ روم کے ممالک میں اس کی کاشت شروع ہو گئی اس کے بعد امریکہ کے گرم علاقوں میں چلّی تک لگایا گیا۔ ہندوستان میں پٹنہ کے انار کو شہرت حاصل ہے۔ لیکن ایشیائی ممالک میں پاکستان اور افغانستان میں پائے جانے والے شیریں اور لذیذ انار کی مثال کہیں نہیں ملتی انار چیو نیکا خاندان کا پودا ہے۔ یہ سرخ اور سفید دورنگوں میں پیدا ہوتا ہے۔ چین اور کشمیر میں خودروانار بھی ہوتا ہے۔ سرد اور معتدل دونوں مقامات پر اس کی پیداوار ہو سکتی ہے۔ گہرائی اور چکنی زمین میں اس کی کاشت زیادہ اچھی ہوتی ہے۔ اس کی پیداوار ستمبر میں ہوتی ہے۔ انار کے درخت کی اونچائی زیادہ سے زیادہ بیس فٹ ہوتی ہے اس کا تناپتلا اور گولائی میں تین سے چار فٹ کا ہوتا ہے انار کی کھال یا چھال کا رنگ پیلا یا گہرا بھورا ہوتا ہے۔ انار کی تین بڑی قسمیں نمبر ایک شیریں انار ، نمبر دو کھٹ مٹھا انار، تین، ترش انار، جدید تحقیق کے مطابق شیریں انار جراثیم کش ہوتے ہیں۔ اس لئے ٹی بی کے مریضوں کے لئے مفید ہوتے ہیں۔ آ ج کل انار کی اچھی اقسام ترکی، ایران، افغانستان، شام، مراکش اور اسپین میں پیدا کی جاتی ہیں۔ عام اناروں میں ناقابل خوراک حصے 27سے 49فیصد کے درمیان اورجوس 57فیصد سے 71فیصد کے درمیان پایا گیا ہے۔ ایک سو گرام انار میں کیمیاوی اجزا کاتناسب یہ ہے۔
پروٹین وہ فیصد، کاربوہائیڈریٹ 11.6فیصد، کیلوریز48فیصد، سوڈیم1.1فیصد، پوٹاشیم2.4،کیلثیم2.9فیصد، مینگنیشیم 3.1، فیٹس1.5فیصد، کوپر7فیصد، فاسفورس7.5فیصد، سلفر4.2فیصد اور کلورائیڈ52.5فیصد ہوتے ہیں۔
اس کیمیاوی تجزیے کی توضیح پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد غزنوی لکھتے ہیں” ان تجربوں سے دو اہم باتیں سامنے آتی ہیں۔ پہلی یہ کہ نبی کریمﷺکی پسندیدہ غذاؤں اور دواؤں کے ایک خصوصی اصول کے مطابق اس میں سوڈیم کی مقدات بہت کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے جس کا اہم فائدہ یہ ہے کہ دل اور گردوں کی بیماریوں میں انار بے کھٹکے دیا جا سکتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس میں مٹھاس کی ایسی قسم موجود نہیں جو زیابیطس کے مریضوں کے لئے مضر ہو اس لئے شوگر کے مریض کھلے دل سے انار کا جوس پی سکتے ہیں۔ اس میں چکنائی نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے انار کھانے سے خون کی نالیوں کو نقصان ہو گا نہ کولیسٹرول میں اضافہ ہو گا اور یہ وزن کم کرنے کے لئے مفید ہے۔“
طبی افادیت
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا ”انار کھاؤ اس کے اندرونی چھلکے سمیت کہ یہ معدے کو حیات نوعطا کرتا ہے“
انار کے چھلکے میں کرم کش عنصر زیادہ مقدار میں ہونے کے باعث پیٹ کے کیڑوں کی تمام اقسام کے لئے موثر دو اکا کام کرتا ہے۔ بہت ممکن ہے اسی حکمت کے پیش نظر نبی کریم ﷺنے انار کے اندرونی چھلکے سمیت کھانے کی تاکید فرمائی ہے۔ یرقان کے مریض انار کے دانوں کا ایک چھٹانک رس لے کر لو ہے کے صاف بر تن میں رکھ دیں صبح تھوڑی سی مصری ملا کر پی لیں کچھ ہی دنوں میں یرقان ختم ہو جائے گا۔ غالباَ اسی پس منظر کی بنا پر طائف کے مشہور باغ” ہوا پا کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کے انار اور چشموں کا پانی دل کو طاقت دیتا ہے۔ مکہ معظمہ میں عرصہ دراز سے مقیم ایک فاضل ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کے دل کے مریض جب طائف کا انار کھاتے ہیں تو ان میں بشاشت آجاتی ہے“۔اطبائے قدیم کے مطابق انار، دل اور جگر کے لئے قوت بخش ہے۔ پرانی کھانسی، یرقان اور سینے کے درد کے لئے مفید ہے۔ پیٹ کی سوزش اور بھوک کی کمی کے لئے یہ نسختہ اکسیر ہے۔
انار کا سواسیر پانی تھوڑی دیر رکھیں تو کچھ بھاری اجزا نیچے بیٹھ جاتے ہیں۔ ان کو چھان کر نکال دیں اس کے بعد اس میں ایک پاؤ کھانڈ اور ایک تولہ سونف پیس کر ملا لیں اور بوتل میں ڈال دیں پھر اس کو دھوپ میں رکھیں یہ بوتل لبالب بھری ہوئی نہ ہو، ایک چوتھائی خالی ہو۔ ایک ہفتہ یوں ہی پڑے رہنے دیں اور ہلاتے رہیں۔ اس سیال کے تین سے نوتولے روزانہ کھانے سے افاقہ ہو گا۔ وید کے مطابق ” انار کا پانی صفرزائل کرتا ہے، دل او رجگر کو طاقت دیتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے، مقوی ہے اور بلغم کو ختم کرتا ہے“۔
میٹھا انار معدے اور اس میں موجود اشیاء کے لئے بے حد مفید ہے۔ حلق کے ورم، پھیپھڑوں کی سوزش میں اکسیر ہے۔ اس کا عرق پیٹ کو نرم کرتا ہے۔ شیریں انار کے پھولوں کو کوٹ کر کپڑے میں رکھ کر نچوڑ لیں اور رس نکال لیں۔ اسی مقدار میں مصری ملا لیں۔ ٹھنڈا ہونے پر شربت شیشی میں نکال کر رکھ دیں۔ چھ ماشے سے مریض کو دینا شروع کر یں اور دو تولہ تک دیں۔ یہ دواچٹائی بھی جا سکتی ہے۔ اور پانی یا دودھ لسی کے ساتھ پی بھی جا سکتی ہے۔ ٹی بی کے علاوہ دل کی بیماری میں بھی یہ نسخہ بے حد مفید ہے۔ انار کے چاشنی دار رس سے بدن کو غذائیت ملتی ہے۔ وہ مریض جنہیں کسی بھی سبب غذا نہیں دی جا سکتی ، ان کی توانائی برقرار رکھنے کے لئے صحت بخش غذا کے طور پر انار کا جوس دیا جاتا ہے۔ بھارتی ماہرین کے نزدیک بچوں کے سوکھا اور آنتوں کی دق میں انار کا جوشاندہ مفید ہے۔ بنگال کے اطباء انار کے جوس میں لونگ، ادرک اور مازو ملا کر بواسیر کے مریضوں کو دیتے ہیں۔ملیر یا اور پرانے بخاروں میں جب مریض کو کمزوری کے ساتھ ہر وقت پیاس لگتی ہے توانا رکا جوس بہترین علاج ہے۔
بخار کی حالت میں چھلکے سمیت انار کا جوس شہد میں ملا کر نہار منہ پینا بے حد مفید ہے۔ اس کے علاوہ یہ جوس پیٹ کی تمام خرابیوں کو دور کرتا ہے۔ دائمی بخار کے مریض کے لئے انار کا جوس اکسیر ہے۔ منہ کے اندر کی خشکی اور باربارپیاس لگنے کی شکایت انار کا جوس پینے سے دور ہوتی ہے۔ ملیر یا بخار میں انار کا جوس مفید ہے۔ بواسیر کے مریض کو ادرک اور لونگ باریک پیس کر انار کے جوس ملا کر پلانے سے مرض سے نجات مل جاتی ہے۔
ہضم کی درستگی کے لئے انار کا دانا پانچ تولے، سونٹھ، سفید زیرہ ، سیاہ نمک ایک ایک تولہ لے کر کوٹ کر سفوف بنا کر دوپہر اور رات کو کھانے کے بعد چھ، چھ ماشے استعمال کر یں۔
بطور میوہ انار بکثرت استعمال ہوتا ہے۔کیونکہ اس سے لطیف خون پیدا ہوتا ہے۔ اس لئے گرم مزاجوں کے لئے انار کا استعمال بے حد مفید ہے۔ یہاں کے جگر اور قلب کے لئے تقویت کا باعث بنتا ہے۔ طب یونانی میں شربت انار، جوارش انارین اور جوارش پو دینہ نامی مشہورمرکبات مدتوں سے استعمال ہو رہے ہیں۔ انار کے پتوں کو خشک کر کے پیس کر اس سفوف کو منجن کے طور پر استعمال کرنے سے دانت مضبوط اور صاف ہوتے ہیں۔
انار دانہ ایک تولہ، سفید زیرہ ، چھ ماشہ، پو دینہ چھ ماشہ، املی چھ ماشہ، سیاہ مرچ تین ماشہ، نمک اور سرکہ حسب ذائقہ لے کر پہلے تمام اجزاء کو سر کے میں ملائیں اور سل بٹے پر باریک پیس لیں۔ یہ چٹنی سانس کے مریضوں کے لئے مفید ہے۔ انار کا پانی چھلکوں سمیت نکال کر مرہم کی طرح گاڑھا کر کے آنکھوں میں بالائی کے ساتھ لگایا جائے آنکھ سے سرخی کاٹ دیتا ہے۔ یہی مرہم مسوڑھوں پر لیپ کرنے سے پائیریا کے لئے فائدہ مند ہے۔
جلد سے بار بار خون نکلنے کی صورت میں انار کے دانے بہت مفید ہیں۔ انار کے پتوں کا پانی ناک میں ڈالنے سے نکسیر بند ہو جاتی ہے۔ کھانا کھانے کے فورا بعد انار استعمال کر نا چاہیے۔ انار کھانے کے دوران تمبا کونوشی سے گریز کر یں کیونکہ انتڑیوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس سے اپنڈ کس ہو سکتا ہے۔ دوپہر کے کھانے کے بعد انار کے دانے پر نمک اور سیاہ مرچ چھڑک کر اس کا رس چوسنے سے کھانا ہضم ہو جائے گا کھٹا انار سرد مزاج لوگوں کو سردی کے موسم میں نہیں کھانا چاہیے۔
زیبائش حسن
موٹاپا کم کرنے کے لئے خواتین انار کا جوس پی کر اسمارٹ بن سکتی ہیں۔ انار کا رس پینے سے چہرے کی رنگت سرخ گلاب کے مانند ہو جاتی ہے اور جسمانی اعضاء میں بھی توانائی آجاتی ہے۔