Sunday, 29 June 2014
جوڑوں کی بیماریاں
جوڑوں کی بیماریاں
ہمارے ہڈیوں کے جوڑ مختلف وجوہات کے باعث کمزوز ہو جاتے ہیں جن میں ناقص خوراک، ڈھلتی عمر اور مختلف وارثتی بیماریاں شامل ہیں ۔ تاہم یہ قطعی ممکن ہے کہ آپ ایسی خوراکوں کے ذریعے اپنی جوڑوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں جن میں تمام ضروری غذائی اجزاءموجود ہوں۔ آئیے آپ کو اس بارے میں چند اہم نکات کے بارے میں بتاتے ہیں۔ میٹابولک کے عمل کی وجہ سے ہمارے جسم میں بہت بڑی مقدار میں فری ریڈیکل پیدا ہوتے ہیں۔ یہ فری ریڈیکل جسم کیلئے بہت تباہ کن ہوتے ہیں اور ان کو جسم سے ختم کرنا بہت ضروری ہوتا ہے ایسی خوراکیں جن میں انٹی آکسیڈنٹ کثیر مقدار میں ہوں جسم کے فری ریڈیکل کے خاتمے میں مدد کرتی ہیں۔ ترش خوراکیں جن میں وٹامن سی کثیر مقدار میں ہو اور ایسی خوراکیں جن میں وٹامن اے، ای اور سلیئیم ہو، اچھی انٹی آکسیڈنٹ ہوتی ہیں لہٰذا خوراک میں اس قسم کے وٹامنز جن غذاﺅں میں زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں ان میں چکوترے، مالٹے، پپیتے، آم، رس بھری، انناس، بند گوبھی، مکمل اناج، بیج سورج مکھی، دلیہ، مونگ پھلی کا مکھن، جئی کا آٹا اور بھورے چاول وغیرہ شامل ہیں۔ ان غذائی اجزاءکا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ خلیات کی تجدید کے عمل میں معاون ہوتے ہیں اور یوں جوڑوں کو چھوٹے موٹے نقصان سے بچاتے ہیں جو چوٹ لگنے، روز مرے کے کاموں پاورزش کی صورت میں ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہی غذائی اجزاءجسم کے مدافعی نظام کو بھی بہتر بناتے ہیں۔ اور یوں جوڑوں کو مختلف بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں۔ جوڑوں کی صحت کیلئے ایک اورغ ذائی جز بہت اہم کردار ادا کرتا ہے جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہیں۔ ان ایسڈز میں ایسے دفاع ورم اجزاءپائے جاتے ہیں جو ہمیں جوڑوں کو مختلف بیماریوں جیسے گٹھیا آرتھرائٹس سے لڑنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔ یہ فیٹی ایسڈز جوڑوں میں ورم اور درد کو کم کرتے ہیں جو کہ گٹھیا کے مریضوں میں عام ہوتی ہیں۔ چونکہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم میں جذب نہیں ہوتے ہیں اس لیے ان کو غذا کے ساتھ ہی لیا جا سکتا ہے۔ جن غذاﺅں میں یہ فٹی ایسڈز کثرت سے پائے جاتے ہیں ان میں سارڈین، ٹیوٹا اور نمکین پانی کی دیگر مچھلیوں کا گوشت شامل ہے۔ خشک میوہ جات، تازہ پھل اور سبزیاں، اناج اور بیجوں میں بھی یہ فیٹی ایسڈز وافر ہوتے ہیں۔ مزید پر اثر نتائج کیلئے فیٹی ایسڈز اومگا سکس کی متوازن خوراک لینا بھی ضروری ہوتا ہے تاہم یاد رکھیں کہ جوڑوں کے درد میں کمی کیلئے ایک دم بہت زیادہ مقدار میں اومیگا تھری لینے سے گریز کریں کیونکہ اس کی زیادہ مقدار ہیمرہیجک سٹروک کا باعث بن سکتی ہے جو بہت خطرناک ہوتا ہے۔ جسم میں مختلف زہریلے مادوں کے رکے رہنے سے بھی مختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان مادوں کے اخراج کیلئے ایک سب سے مو ثر اور آسان طریقہ تو یہ ہے کہ خوب پانی پیا جائے۔ پانی زیادہ پینے سے پیشاب کے ذریعے زہریلے مادے خارج ہو جاتے ہیں اور یوں گردوں پر کم بوجھ پڑتا ہے اس کے علاوہ قبض کا مسئلہ بھی ختم ہوتا ہے جو کہ جوڑوں کے درد کی بڑی وجہ ہوتا ہے۔ درج بالا میں پیش کیے گئے تمام غذائی اقدامات کے ساتھ ساتھ روزانہ کم از کم آدھے گھنٹے کی ورزش بھی بہت ضروری ہوتی ہے باقاعدگی سے ورزش کرنے سے خون کے بہاﺅ میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس سے جوڑ متحرک اور سرگرم رہتے ہیں اور مضمومن میں دی گئی ہدایات پر عمل کرنے سے جوڑوں کو صحت مند رکھنے میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔ ان اقدامات پر صرف ایک ماہ تک باقاعدگی سے عمل کی صورت میں یقینی طور پر جوڑوں کی صحت میں بہتری آئے گی اور ادویات کے بغیر ہی جوڑوں کے درد پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔