گرمی کے اثراتِ بد سے بچاؤ کے لیے مفید مشروبات
کسی بھی پھل کے موسم میں اس کا شربت استعمال نہ کیا جائے بلکہ اس پھل کا تازہ رس استعمال کرنا بے حد مفید ہوتا ہے۔ فوٹو : فائل
گرمی کا خیال آتے ہی ذہن میں پیاس،پسینہ اور گھبراہٹ کی کیفیت کا تصور اُبھرآتا ہے۔
گرمی کی شدت وحدت جان داروں کے لیے بظاہر اذیت کا باعث دکھائی دیتی ہے حالاں کہ یہی حدت زندگی کی علامت ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اگر جان دار کی سانسوں کی حدت ختم ہو جائے توزندگی چند ثانیوں ہی میں موت کا روپ دھار لے گی۔کائنات کے انجن کو رواں دواں رکھنے کے لیے حدت کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔
اسی لیے تو مالکِ کائنات نے مختلف موسم بنا کر ماحولیاتی تبدیلیوں کا ڈول ڈالا۔ مختصر یہ کہ بہار کے پھولوں کی رنگینی سے لے کر خزاں کی زردی تک، موسمِ گرما کی تپش سے لے کر موسمِ سرما کی خنکی تک خالقِ کائنات نے ایک حسن،توازن اور دلکشی رکھی ہے جو نہ صرف مخلوقات کو زندگی سے روشناس کرواتی ہے بلکہ انھیں زندہ رہنے کا جواز بھی فراہم کرتی ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں ہم گرمی کے اثراتِ بد سے بچاؤکے لیے مفید مشروبات کے بارے معلومات تحریر کررہے ہیں۔
مشروب شرب سے بنا ہے اور شرب کا مطلب ہے پینا۔ طبی اصطلاح میں شربت بہ طور دوا کے استعمال کیا جاتا ہے۔ مشروبات عام طور پر پھلوں، پھولوں اور دیگر نباتات سے بنائے جاتے ہیں۔ چوں کہ تمام پھل، پھول اورنباتات موسمی ہوتے ہیں اس لیے اطباء نے ان کے فوائد سے سارا سال مستفید ہونے کی غرض سے شربت کو رواج دیا۔
یاد رہے کسی بھی پھل کے موسم میں اس کا شربت استعمال نہ کیا جائے بلکہ اس پھل کا تازہ رس استعمال کرنا بے حد مفید ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں عام طور پر استعمال ہونے والے مشروبات میں شربتِ صندل، شربتِ انار، شربتِ انجبار، شربتِ بادام، شربتِ انگور،شربتِ بنفشہ، شربتِ دینار، شربتِ عناب، شربتِ نیلو فر، شربتِ فالسہ اور شربتِ مصفی وغیرہ شامل ہیں۔
شربتِ الائچی:۔ الائچی ایک خوشبو دار پھل ہے ۔ اس کا مزاج گرم و خشک ہے۔ طبیعت میں لطافت پیدا کرتی ہے اور منہ و پسینے کی بد بو کو خو شبو میں بدلتی ہے۔ دل اور معدے کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ تبخیر سے پیدا ہونے والے سر درد اور مرگی سے نجات دلاتی ہے۔ متلی، قے، ابکائی اور اسہال کو روکتی ہے۔ شربتِ الائچی کو شربتِ سکنجبین کے ساتھ ملا کر پینے سے عوارضِ جگر میں افاقہ ہوتا ہے۔
منہ میں رکھ کر چبانے سے مسوڑھے مضبوط کرتی ہے۔ ہاضمے کی قوت میں اضافہ کرتی ہے۔گرمیوں میں شربتِ الائچی کا استعمال پسینے کی بدبو سے نجات دلاتا ہے۔ الائچی کو عرقِ گلاب میں رات بھر تر کر کے صبح ہلکا جوش دے کر بطریقِ عام شربت تیار کریں۔
شربتِ صندل :۔ صندل کے درخت کی لکڑی کے بُرادے سے بنایا جاتا ہے ۔صندل کا مزاج سرد اور خشک ہوتا ہے۔ یہ دل و دماغ کو فرحت و تازگی بخشتا ہے اور معدہ و جگر کو طاقت دیتا ہے۔ خفقان کے مرض کو دفع کرتا ہے اور کمزوری کی وجہ سے ہونے والی تبخیر کو ختم کرتا ہے۔ یادداشت اور ذہن کو طاقت ور بناتا ہے۔
صندل خون کو صاف بھی کرتی ہے لہٰذا گرمی دانوں سے بچانے میں بھی معاون ہے۔ صند ل کا شربت دل کی گھبراہٹ اور جگر و معدے کی گرمی کو دور کرتا ہے اور گرمی کی وجہ سے ہو نے والے دردِ سر کو تسکین دیتا ہے۔ یہ صندل کے برادے کوعرقِ گلاب میں بھگو کر بنایا جاتا ہے۔
شربتِ انار:۔ یہ جنت کے پھلوں میں سے ہے اور اس کا ذکر قرآنِ پاک میں بھی ہے۔ چوں کہ یہ موسمی ہے اور خاص مدت کے بعد ختم ہوجاتا ہے اسی لیے اس کا شربت بنا کر پورا سال اس کے طبی فوائد سے استفادہ کیا جاتا ہے۔مزاج کے حوالے سے انار سرد تر ہے۔ اس میں ہیمو گلوبن کی کافی مقدار پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ شفاف خون بہت زیادہ پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔گرم مزاج والے افراد انار سے خاطر خواہ استفادہ کرسکتے ہیں۔ جگر، تلی اور پتّے کے امراض میں بہترین نتائج کا حامل پھل ہے۔
کمزورافراد کے جسم کو فربہ کرتا ہے۔ خون میں گرمی کے باعث ہونے والی خارش کو ختم کرتا ہے۔ گرمی کی شدت سے پیدا ہونے والی پیاس کو تسکین دیتا ہے۔گھبراہٹ اور بے چینی کو ختم کرتا ہے۔ یرقان،استسقاء(پیٹ میں پانی پڑنا) اور پیشاب کی جلن میں بہ طورِ دوا مستعمل ہے۔ متلی اور قے کی کیفیات سے نجات دلاتا ہے۔ انار کا شربت رْب انار یا انار دانے سے بنایا جاتا ہے۔
شربتِ عناب:۔ عناب بیر جیسا شفا بخش پھل ہے۔ اس کا مزاج گرمی، سردی، تری اور خشکی میں معتدل ہے۔ عناب کولیسٹرول کو متوازن کرنے کا قدرتی اور بہترین ذریعہ ہے۔ یہ خون کو صاف کر کے انسانی بدن کو جلدی امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ بلغم، صفرا اور سودا کو پتلا کر کے جسم سے نکالتا ہے۔ پھیپھڑوں کو بلغم سے پاک کرتا ہے۔کھا نسی اورگلے کی خراش سے نجات دلاتا ہے۔ خون کی گرمی کو معتدل کرتا ہے اور صفراوی بخاروں کا خاتمہ کرتا ہے۔ امراض ِجگر اور گردہ میں فوائد کا حامل ہے۔ عناب کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح پکا کر بطریقِ معروف شربت تیار کیا جاتا ہے۔
شربتِ بنفشہ:۔بنفشہ ایک پھول دار پودا ہے اور اپنی ادویاتی خصوصیات کی وجہ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا مزاج سرد تر ہے۔ بنفشہ کو نزلہ و زکام کے لیے استعمال ہونے والے جوشاندوں میں عام شامل کیا جاتا ہے۔ یہ گرمی کی زیادتی سے ہونے والے نزلے، زکام اور بخار کا بہترین علاج ہے۔
جَو کے ستو کے ساتھ پینے سے گرمی کا فوری ازالہ کرتا ہے۔ پسلیوں اور پھیپھڑوں کے درد، ورمِ حلق، اور گرمی کے سر درد میں کمال فوائد رکھتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔گلَ بنفشہ کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح ہلکا سا جوش دے کر شربت تیار کیا جاتا ہے۔
شربتِ بادام:۔بادام مشہور میوہ ہے اور چھوٹے بڑے تمام بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ اس کا مزاج گرم تر ہے۔ یہ انسامی جسم کی تمام تر قوتوں کا نگہبان ہے۔ نظر،دماغ اور اعصاب کو کمال توانائی فراہم کرتا ہے۔ خشک کھانسی کا بہترین علاج ہے۔ مادہ حیات کثرت سے بناتا ہے۔ قطرہ قطرہ پیشاب آنے کے مرض کو دفع کرتا ہے۔ جسم کو خوبصورت اور فربہ بناتا ہے۔ قبض کو رفع کرتا ہے اور دماغ، آنتوں اور جسم کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ شربتِ بادام بنانے کے لیے محنت درکار ہوتی ہے۔ باداموں کو رات بھر بھگو کر خوب گھوٹا لگایا جاتا ہے ۔ باداموں کی سردائی کاعام طریقے سے شربت بنالیا جاتا ہے۔
شربتِ فالسہ:۔ فالسہ خواتین اور بچوں میں زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ اس کا مزاج سرد اور خشک ہے۔ فالسہ دل، جگر اور معدے کو طاقت دیتا ہے۔ بالخصوص گرم مزاج والے افراد کے لیے یہ بہت مفید ثابت ہو تا ہے۔ پتّے کی خرابی سے پیدا ہونے والے عوارض، پیچش، قے،اسہال، ہچکی اور پیاس کی زیادتی میں بہت ہی فوائد کا حامل پھل ہے۔
پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے اور گرمی کی وجہ سے بے ترتیب ہونے والی دھڑکنوں کو اعتدال پر لاتا ہے۔ جسمانی غیر ضروری گرمی کو ختم کرتا ہے۔ صفراوی شوگر کے مریضوںکے لیے خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ پیاس کو تسکین دیتا ہے اور گھبراہٹ دور کرتا ہے۔ تازہ فالسوں کو پانی میں ملاکر اور پانی چھان کر بہ طریق عام شربت تیار کیا جاتا ہے۔
شربت نیلو فر:۔ نیلو فرسردی، تری اور گرمی و خشکی میں اعتدال کا حامل ہے۔ یہ نیلگوں رنگ کے خوب صورت پھولوں والہ پودا پانی کے تالابو ں میں عام پایاجاتا ہے۔ نیلو فر دل ودماغ کو طاقت دیتا ہے اور اور پیاس بجھاکر گرمی میں سکون پہنچاتا ہے۔ خفقانِ قلب کے مریضوں کے لیے بہترین دوا ہے۔ دماغی خشکی اورگرمی سے ہونے والے سر درد کا کام یاب علاج ہے۔ غلبہ سودا و صفرا سے ہونے والے اسہال اور ضعف، امعاء کو دور کرتا ہے۔ نیلو فر کے پھولوں کو رات بھرپانی میں بھگو کر صبح بہ طریقِ معروف شربت تیار کریں۔2 سے 4 چمچے ٹھنڈے پانی میں ملا کر دن میں تین بار استعمال کریں۔
دیگر شربت بھی مذکورہ طریقے سے بنا کر ان کے فوائد سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ مصنوعی طرز پر تیار کیے گئے مشروبات میں زیادہ تر ٹاٹری ڈالی جاتی ہے جو کہ بعض اوقات ’’فائدہ کم اور نقصان زیادہ‘‘ کا سبب بن کر ورمِ حلق،کھانسی اور بخار کابا عث بنتی ہے۔ بازار میں دستیاب مشروبات کو گاڑھا کرنے کی غرض سے ان میں مبینہ طور پر کیمیائی اجزاء بھی شامل کردیے جاتے ہیں جو کہ غیر صحت مندانہ طرزِ عمل ہوتا ہے اور یوں شربت صحت کا ذریعہ بننے کی بجائے بیماری کا پیغام ثابت ہوتا ہے۔
صحت مندانہ طرزِ عمل تو یہ ہے کہ آپ اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کے لیے موسمی پھلوں کا رس نکال کر سکوائش کے طریقے پر مشروبات تیار کریں، تاکہ پھلوں کے رس سے خاطر خواہ فوائد حاصل کیے جا سکیں۔ اسی طرح دھیان رہے سڑک کنارے اور بیچ چوراہے ریڑھیاں سجائے ٹھنڈے ٹھار شربت بیچنے والوں سے دور ہی رہیں گے تو آ پ کی صحت کے حوالے سے مفید ہوگا۔
کیوں کہ ان میں سے اکثریت شربت بناتے وقت چینی کی جگہ سکرین ڈالتی ہے جو صحت کے لیے کئی ایک مسائل کا باعث بنتی ہے۔ علاوہ ازیں گرد وغبار،دھواں اور اور جراثیم کی ایک فوج ان مشروبات میں شامل ہوتی رہتی ہے جو بعد ازاں ہیضہ،اسہال،پیچش اور بد ہضمی جیسے عوارض کا سب سے بڑا ذریعہ ثابت ہوتی ہے۔
کسی بھی پھل کے موسم میں اس کا شربت استعمال نہ کیا جائے بلکہ اس پھل کا تازہ رس استعمال کرنا بے حد مفید ہوتا ہے۔ فوٹو : فائل
گرمی کا خیال آتے ہی ذہن میں پیاس،پسینہ اور گھبراہٹ کی کیفیت کا تصور اُبھرآتا ہے۔
گرمی کی شدت وحدت جان داروں کے لیے بظاہر اذیت کا باعث دکھائی دیتی ہے حالاں کہ یہی حدت زندگی کی علامت ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اگر جان دار کی سانسوں کی حدت ختم ہو جائے توزندگی چند ثانیوں ہی میں موت کا روپ دھار لے گی۔کائنات کے انجن کو رواں دواں رکھنے کے لیے حدت کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔
اسی لیے تو مالکِ کائنات نے مختلف موسم بنا کر ماحولیاتی تبدیلیوں کا ڈول ڈالا۔ مختصر یہ کہ بہار کے پھولوں کی رنگینی سے لے کر خزاں کی زردی تک، موسمِ گرما کی تپش سے لے کر موسمِ سرما کی خنکی تک خالقِ کائنات نے ایک حسن،توازن اور دلکشی رکھی ہے جو نہ صرف مخلوقات کو زندگی سے روشناس کرواتی ہے بلکہ انھیں زندہ رہنے کا جواز بھی فراہم کرتی ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں ہم گرمی کے اثراتِ بد سے بچاؤکے لیے مفید مشروبات کے بارے معلومات تحریر کررہے ہیں۔
مشروب شرب سے بنا ہے اور شرب کا مطلب ہے پینا۔ طبی اصطلاح میں شربت بہ طور دوا کے استعمال کیا جاتا ہے۔ مشروبات عام طور پر پھلوں، پھولوں اور دیگر نباتات سے بنائے جاتے ہیں۔ چوں کہ تمام پھل، پھول اورنباتات موسمی ہوتے ہیں اس لیے اطباء نے ان کے فوائد سے سارا سال مستفید ہونے کی غرض سے شربت کو رواج دیا۔
یاد رہے کسی بھی پھل کے موسم میں اس کا شربت استعمال نہ کیا جائے بلکہ اس پھل کا تازہ رس استعمال کرنا بے حد مفید ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں عام طور پر استعمال ہونے والے مشروبات میں شربتِ صندل، شربتِ انار، شربتِ انجبار، شربتِ بادام، شربتِ انگور،شربتِ بنفشہ، شربتِ دینار، شربتِ عناب، شربتِ نیلو فر، شربتِ فالسہ اور شربتِ مصفی وغیرہ شامل ہیں۔
شربتِ الائچی:۔ الائچی ایک خوشبو دار پھل ہے ۔ اس کا مزاج گرم و خشک ہے۔ طبیعت میں لطافت پیدا کرتی ہے اور منہ و پسینے کی بد بو کو خو شبو میں بدلتی ہے۔ دل اور معدے کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ تبخیر سے پیدا ہونے والے سر درد اور مرگی سے نجات دلاتی ہے۔ متلی، قے، ابکائی اور اسہال کو روکتی ہے۔ شربتِ الائچی کو شربتِ سکنجبین کے ساتھ ملا کر پینے سے عوارضِ جگر میں افاقہ ہوتا ہے۔
منہ میں رکھ کر چبانے سے مسوڑھے مضبوط کرتی ہے۔ ہاضمے کی قوت میں اضافہ کرتی ہے۔گرمیوں میں شربتِ الائچی کا استعمال پسینے کی بدبو سے نجات دلاتا ہے۔ الائچی کو عرقِ گلاب میں رات بھر تر کر کے صبح ہلکا جوش دے کر بطریقِ عام شربت تیار کریں۔
شربتِ صندل :۔ صندل کے درخت کی لکڑی کے بُرادے سے بنایا جاتا ہے ۔صندل کا مزاج سرد اور خشک ہوتا ہے۔ یہ دل و دماغ کو فرحت و تازگی بخشتا ہے اور معدہ و جگر کو طاقت دیتا ہے۔ خفقان کے مرض کو دفع کرتا ہے اور کمزوری کی وجہ سے ہونے والی تبخیر کو ختم کرتا ہے۔ یادداشت اور ذہن کو طاقت ور بناتا ہے۔
صندل خون کو صاف بھی کرتی ہے لہٰذا گرمی دانوں سے بچانے میں بھی معاون ہے۔ صند ل کا شربت دل کی گھبراہٹ اور جگر و معدے کی گرمی کو دور کرتا ہے اور گرمی کی وجہ سے ہو نے والے دردِ سر کو تسکین دیتا ہے۔ یہ صندل کے برادے کوعرقِ گلاب میں بھگو کر بنایا جاتا ہے۔
شربتِ انار:۔ یہ جنت کے پھلوں میں سے ہے اور اس کا ذکر قرآنِ پاک میں بھی ہے۔ چوں کہ یہ موسمی ہے اور خاص مدت کے بعد ختم ہوجاتا ہے اسی لیے اس کا شربت بنا کر پورا سال اس کے طبی فوائد سے استفادہ کیا جاتا ہے۔مزاج کے حوالے سے انار سرد تر ہے۔ اس میں ہیمو گلوبن کی کافی مقدار پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ شفاف خون بہت زیادہ پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔گرم مزاج والے افراد انار سے خاطر خواہ استفادہ کرسکتے ہیں۔ جگر، تلی اور پتّے کے امراض میں بہترین نتائج کا حامل پھل ہے۔
کمزورافراد کے جسم کو فربہ کرتا ہے۔ خون میں گرمی کے باعث ہونے والی خارش کو ختم کرتا ہے۔ گرمی کی شدت سے پیدا ہونے والی پیاس کو تسکین دیتا ہے۔گھبراہٹ اور بے چینی کو ختم کرتا ہے۔ یرقان،استسقاء(پیٹ میں پانی پڑنا) اور پیشاب کی جلن میں بہ طورِ دوا مستعمل ہے۔ متلی اور قے کی کیفیات سے نجات دلاتا ہے۔ انار کا شربت رْب انار یا انار دانے سے بنایا جاتا ہے۔
شربتِ عناب:۔ عناب بیر جیسا شفا بخش پھل ہے۔ اس کا مزاج گرمی، سردی، تری اور خشکی میں معتدل ہے۔ عناب کولیسٹرول کو متوازن کرنے کا قدرتی اور بہترین ذریعہ ہے۔ یہ خون کو صاف کر کے انسانی بدن کو جلدی امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ بلغم، صفرا اور سودا کو پتلا کر کے جسم سے نکالتا ہے۔ پھیپھڑوں کو بلغم سے پاک کرتا ہے۔کھا نسی اورگلے کی خراش سے نجات دلاتا ہے۔ خون کی گرمی کو معتدل کرتا ہے اور صفراوی بخاروں کا خاتمہ کرتا ہے۔ امراض ِجگر اور گردہ میں فوائد کا حامل ہے۔ عناب کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح پکا کر بطریقِ معروف شربت تیار کیا جاتا ہے۔
شربتِ بنفشہ:۔بنفشہ ایک پھول دار پودا ہے اور اپنی ادویاتی خصوصیات کی وجہ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا مزاج سرد تر ہے۔ بنفشہ کو نزلہ و زکام کے لیے استعمال ہونے والے جوشاندوں میں عام شامل کیا جاتا ہے۔ یہ گرمی کی زیادتی سے ہونے والے نزلے، زکام اور بخار کا بہترین علاج ہے۔
جَو کے ستو کے ساتھ پینے سے گرمی کا فوری ازالہ کرتا ہے۔ پسلیوں اور پھیپھڑوں کے درد، ورمِ حلق، اور گرمی کے سر درد میں کمال فوائد رکھتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔گلَ بنفشہ کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح ہلکا سا جوش دے کر شربت تیار کیا جاتا ہے۔
شربتِ بادام:۔بادام مشہور میوہ ہے اور چھوٹے بڑے تمام بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ اس کا مزاج گرم تر ہے۔ یہ انسامی جسم کی تمام تر قوتوں کا نگہبان ہے۔ نظر،دماغ اور اعصاب کو کمال توانائی فراہم کرتا ہے۔ خشک کھانسی کا بہترین علاج ہے۔ مادہ حیات کثرت سے بناتا ہے۔ قطرہ قطرہ پیشاب آنے کے مرض کو دفع کرتا ہے۔ جسم کو خوبصورت اور فربہ بناتا ہے۔ قبض کو رفع کرتا ہے اور دماغ، آنتوں اور جسم کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ شربتِ بادام بنانے کے لیے محنت درکار ہوتی ہے۔ باداموں کو رات بھر بھگو کر خوب گھوٹا لگایا جاتا ہے ۔ باداموں کی سردائی کاعام طریقے سے شربت بنالیا جاتا ہے۔
شربتِ فالسہ:۔ فالسہ خواتین اور بچوں میں زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ اس کا مزاج سرد اور خشک ہے۔ فالسہ دل، جگر اور معدے کو طاقت دیتا ہے۔ بالخصوص گرم مزاج والے افراد کے لیے یہ بہت مفید ثابت ہو تا ہے۔ پتّے کی خرابی سے پیدا ہونے والے عوارض، پیچش، قے،اسہال، ہچکی اور پیاس کی زیادتی میں بہت ہی فوائد کا حامل پھل ہے۔
پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے اور گرمی کی وجہ سے بے ترتیب ہونے والی دھڑکنوں کو اعتدال پر لاتا ہے۔ جسمانی غیر ضروری گرمی کو ختم کرتا ہے۔ صفراوی شوگر کے مریضوںکے لیے خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ پیاس کو تسکین دیتا ہے اور گھبراہٹ دور کرتا ہے۔ تازہ فالسوں کو پانی میں ملاکر اور پانی چھان کر بہ طریق عام شربت تیار کیا جاتا ہے۔
شربت نیلو فر:۔ نیلو فرسردی، تری اور گرمی و خشکی میں اعتدال کا حامل ہے۔ یہ نیلگوں رنگ کے خوب صورت پھولوں والہ پودا پانی کے تالابو ں میں عام پایاجاتا ہے۔ نیلو فر دل ودماغ کو طاقت دیتا ہے اور اور پیاس بجھاکر گرمی میں سکون پہنچاتا ہے۔ خفقانِ قلب کے مریضوں کے لیے بہترین دوا ہے۔ دماغی خشکی اورگرمی سے ہونے والے سر درد کا کام یاب علاج ہے۔ غلبہ سودا و صفرا سے ہونے والے اسہال اور ضعف، امعاء کو دور کرتا ہے۔ نیلو فر کے پھولوں کو رات بھرپانی میں بھگو کر صبح بہ طریقِ معروف شربت تیار کریں۔2 سے 4 چمچے ٹھنڈے پانی میں ملا کر دن میں تین بار استعمال کریں۔
دیگر شربت بھی مذکورہ طریقے سے بنا کر ان کے فوائد سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ مصنوعی طرز پر تیار کیے گئے مشروبات میں زیادہ تر ٹاٹری ڈالی جاتی ہے جو کہ بعض اوقات ’’فائدہ کم اور نقصان زیادہ‘‘ کا سبب بن کر ورمِ حلق،کھانسی اور بخار کابا عث بنتی ہے۔ بازار میں دستیاب مشروبات کو گاڑھا کرنے کی غرض سے ان میں مبینہ طور پر کیمیائی اجزاء بھی شامل کردیے جاتے ہیں جو کہ غیر صحت مندانہ طرزِ عمل ہوتا ہے اور یوں شربت صحت کا ذریعہ بننے کی بجائے بیماری کا پیغام ثابت ہوتا ہے۔
صحت مندانہ طرزِ عمل تو یہ ہے کہ آپ اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کے لیے موسمی پھلوں کا رس نکال کر سکوائش کے طریقے پر مشروبات تیار کریں، تاکہ پھلوں کے رس سے خاطر خواہ فوائد حاصل کیے جا سکیں۔ اسی طرح دھیان رہے سڑک کنارے اور بیچ چوراہے ریڑھیاں سجائے ٹھنڈے ٹھار شربت بیچنے والوں سے دور ہی رہیں گے تو آ پ کی صحت کے حوالے سے مفید ہوگا۔
کیوں کہ ان میں سے اکثریت شربت بناتے وقت چینی کی جگہ سکرین ڈالتی ہے جو صحت کے لیے کئی ایک مسائل کا باعث بنتی ہے۔ علاوہ ازیں گرد وغبار،دھواں اور اور جراثیم کی ایک فوج ان مشروبات میں شامل ہوتی رہتی ہے جو بعد ازاں ہیضہ،اسہال،پیچش اور بد ہضمی جیسے عوارض کا سب سے بڑا ذریعہ ثابت ہوتی ہے۔