Friday, 14 November 2014
ادرک جسے عربی میں زنجبیل اور سندھی میں سونڈھ کہتے ہیں،
ادرک جسے عربی میں زنجبیل اور سندھی میں سونڈھ کہتے ہیں، ماہرین نباتات کے مطابق ایشیا کا پودا ہے جس کی جڑ یا گرہ کئی مقاصد کے لئے استعمال کی جاتی ہے ۔ سولہویں صدی میں اس کی کاشت جنوبی امریکہ میں ہونے لگی۔ اسپین کے فاتحین اسے شرق الہند سے وہاں لے گئے ۔ اب اس کی کاشت دنیا کے مختلف ملکوں میں ہو رہی ہے ۔ پیداوار اور اس کی برآمد کے معاملے میں چین اور ہندوستان سر فہرست ہیں ۔ ان کے علاوہ سری لنکا ، بنگلہ دیش، بر ما انڈونیشیا میں بھی یہ کاشت ہو تی ہے۔ تازہ جڑ ادرک کہلاتی ہے اور خشک کو سونٹھ کہتے ہیں ۔ یو رپ میں ادرک کا زیادہ تر استعمال بحری ملاح کر تے تھے اس کا مربہ سمندری سفر کے دوران ہو نے والی متلی،چکر وغیرہ کے لئے مفید سمجھاجاتا تھا۔ ادرک میں ۳۱ فیصد ہلکا زرد رنگ کا فراری تیل پایا جاتا ہے۔ ا س کے پھولوں میں بھی اس کی مخصوص خوشبو ہو تی ہے۔ تاہم جڑ ہی پھول او ر تنے سے زیادہ خوشبو اور پر تاثیر ہو تی ہے۔ یہ خوشبو اور مرچ کی طرح چرچری ہو تی ہے۔ ادرک کے کیمیائی تجزئے کے مطابق اس میں فراری تیل کے علاوہ تیز تلخ رال، گوند، ،نشاستہ ، ریشہ یا چوبی مادہ، ایسے ٹک ایسڈ، ایسی ٹیٹ آف پو ٹاش اورگندھک وغیرہ ہو تے ہیں۔ طبی اور دوائی اعتبار سے ادرک ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ یہ ہاضمے کی قوت کو تیز کر تی ہے ، ریاح خارج کر تی ہے، اسی لئے اسے اکثر امراض معدہ میں استعمال کر تے ہیں۔ یہ خاص طور پر شراب نو شی کی وجہ سے ہو نے والی ہضم کی خرابیوں کو دور کرنے میں بہت مفید ثابت ہو تی ہے۔ ادرک بلغمی مزاج والوں کے لئے بہت مفید ہو تی ہے ۔مرض سنگرہنی(Spurue) میں اسے پو رے اعتماد کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس مرض میں آنتیں بہت کمزور ہو جاتی ہیں ان کی دیواریں پتلی پڑ جاتی ہیں اور ان پر کہیں کہیں سطحی زخم بن جاتے ہیں ۔ اس مرض میں سونٹھ کو گھی میں سرخ کرکے اس کا سفوف چھاچھ کے ساتھ دن میں تین بار کھلانا مفید ہو تا ہے۔ ادرک غذا کی اصلاح کر تی ہے۔ ثقیل غذاؤں مثلاً اڑد کی دال، گوبھی کے ساتھ اسے شامل کرنے سے یہ آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے اور ان کا بادی پن دور ہو جاتا ہے۔ ادرک کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے نمک چھڑک کرکھانے سے بھوک کھل کر لگتی ہے۔ پیٹ میں بھرے ریاح خارج ہو جاتے ہیں اور قبض بھی دور ہو جاتا ہے۔ اس کا تیل گٹھیا اور سردی کے دردوں کے لئے مفید ہو تا ہے۔ بلغمی امراض میں ادرک کے تازہ رس میں تھوڑا شہد ملا کر چاٹنے سے سینہ اور گلا بلغم سے صاف ہو جاتا ہے ۔ اسی مرکب کو گرم پانی میں ملا کر پینے سے بھی نزلہ ، کھانسی، گلے کی خراش اور درد کو آرام ہو جاتا ہے۔ سردی کم ہو جاتی ہے ۔ ادرک کا استعمال جسم میں حرارت پیدا کر تا ہے۔ تھوڑی سی ادرک یا سونٹھ گڑ میں ملا کر کھانے سے جسم میں حرارت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ سردیوں میں اس کی چائے میں اس کا رس شامل کر کے پینے سے خوش گوار حرارت کا احساس ہو تا ہے۔ قے اور متلی کے لئے ادرک کا تنہا یا دیگر اجزا کے ساتھ استعمال بہت مفید ہو تا ہے۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ادرک کے ٹکڑے توے پر ہلکے سینک کر اور تھوڑا نمک لگا کر چوسے جائیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس کے رس میں ہم وزن پو دینے اور لیموں کا رس شہد میں ملا کر دھیمی آنچ م پر گاڑھا کر لیں اور تھوڑا تھوڑا چاٹتے رہیں۔ ہندوستانی بحری بیڑے کے افراد کو سمندر میں روگ یا بحری سفر کی وجہ سے ہو نے والی متلی ، دوران سر وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لئے (زسنم) نامی ایک چٹ پٹا مشروب استعمال کر ایا جاتا ہے جس سے وہ ان تکالیف سے جلد نجات پا جاتے ہیں ۔ زسنم‘ دراصل املی کا زلال ہو تا ہے ، جس میں تازہ ادرک کا رس، سفید زیرہ اور تھوڑا نمک شامل کر تے ہیں ۔ ادرک املی ساتھ ملکر ایک بہترین مانع بن جاتی ہے۔ ایک تجربہ کے مطابق جانوروں کو ادرک استعمال کرانے سے اس کی ایک اور اہم خصوصیت کا انکشاف بھی ہو ا ہے۔ ادرک کھانے والے جانوروں کی خون میں کولیسٹرول کی سطح گر گئی۔ اسی طرح لیبورٹری میں ہو نے والے تجربات سے ادرک کی ضد حیوی ( اینٹی بائیو ٹک) خصوصیات کا انکشاف بھی ہوا ہے ۔ بعض طبی حلقوں نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ ادرک میں مانع سرطان صلاحیت بھی پائی جاتی ہے۔ یہ بات اب تسلیم کی جارہی ہے کہ ادرک خون کے قوام کو پتلا رکھتی ہے۔ خراب رطوبتوں کو جذب کر تی ہے اور حیض کو درست رکھتی ہے ۔ یو رپ میں ادرک کی چائے کو سردی کی وجہ سے حیض کی بندش کی شکایت دور کر نے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ ادرک میں لہسن کی طرح خون پتلا کر نے کی صلاحیت سے اشارہ ملتا ہے کہ کو کولیسٹرول ، خلطہ بلغم اور صفرا کے عدم توازن اور بگاڑ کی شکل ہے جو غذائی بے اعتدالیوں اور ورزش کی کمی کے نتیجے میں سخت ہوکر شریانوں میں تہ نشین ہوتی ہے ۔ اس قسم کی شفاتی صلاحیت برگ پان میں بھی پائی جاتی ہے۔ تازہ ادرک، سبز پان، آلو بخارے اور پو دینے کی جو شاندے پر ماہرین تجربات کے حوصلہ افزا اور حیرت انگیز نتائج برآمد ہو رہے ہیں ۔ یہ مرکب عضلات قلب کے ضعف، عظم قلب، جگر کی خرابی اور ورم کے لئے بہت مفید ثابت ہو رہا ہے ۔