حکماء قدیم کے حیرت انگیز کارنامے
خلیفہ متوکل عباسی کی ایک کنیز بیت خوبصورت تھی خلیفہ اس پر جان دیتا تھا ایک دن وہ حمام سے نکلی تو اسے کچھ سستی معلوم ہوئی اور دونوں ہاتھ اٹھا کر تن گئی لیکن جب ہاتھ نیچے کرنا چاہا تو ایسا نہ کر سکی۔دونوں ہاتھ اٹھے کے اٹھے رہ گئے خلیفہ کو یہ دیکھ سخت رنج ہوا فوراً اطباء جمع کئے گئے سب نے دیکھ یہی کہا کہ اسکا کوئی علاج نہیں ہےوزیر نے عرض کیا کہ کوفے میں ابن صاعد نام کا ایک حازق طبیب ہے جو اسکا علاج کر سکتا ہے چنانچہ ابن صاعد کو طلب کیا گیا اس نے کنیز کی جب یہ حالت تو خلیفہ سے کہا کہ یہ اچھی تو ہو جائے گی مگر ایک شرط ہے خلیفہ نے شرط پوچھی تو اس نے کہا کہ میرا ایک شاگرد ہے وہ اسکے پورے بدن پر تیل ملے گا جو میں نے خود تیار کیا ہے خلیفہ نے خفگی سے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ میری کنیز کے بدن پر کوئی غیر مرد مالش کرے ابن صاعد نے کہا کہ صرف اسی طریقے سے ہی اسکا علاج ہو سکتا ہے خلیفہ کو مجبوراً یہ شرط منظور کرنا پڑی
ابن صاعد کے حکم سے کنیز برہنہ کر دی گئی اور دفعۃً اسکے سامنے ابن صاعد کا شاگرد بلایا گیا کنیز نے جب اجنبی مرد کو دیکھا تو شرم سے پانی پانی ہو گئی رگوں میں خون نے جوش مارا اور وہ اپنے کپڑوں کی طرف دوڑی اور جلدی سے ستر پوشی کی اب اسکے ہاتھ ٹھیک ہو چکے تھے خلیفہ کو بہت خوشی ہوئی اس نے ابن صاعد کو انعام دینے کا حکم دیا مگر ابن صاعد نے کہا کہ میں اس وقت انعام لونگا جب کہ میرے شاگرد کو بھی انعام دیا جائے کیونکہ اصلی انعام کا مستحق وہی ہے خلیفہ کے بلانے پر شاگرد حاضر ہوا اسکی لمبی داڑھی کو دیکھ کر خلیفہ کو تعجب ہوا ابن صاعد نےآگے بڑھ کر شاگر کے منہ پر لگی داڑھی کو کھینچ لیا داڑھی الگ ہوگئی خلیفہ نے دیکھا کہ اب اسکے سامنے مرد نہیں عورت کھڑی ہے خلیفہ یہ جان کر بہت خوش ہوا کہ ابن صاعد نے ایک عورت کے چہرے پر مصنوعی داڑھی لگوا کر اسکی عزت رکھی ہے اور کنیز کو اجنبی مرد کے سامنے نہیں کیا ۔ ابن صاعد اور اس عورت کو خلیفہ کی طرف سے بہت سا انعام عطا کیا گیا
ابن صاعد کے حکم سے کنیز برہنہ کر دی گئی اور دفعۃً اسکے سامنے ابن صاعد کا شاگرد بلایا گیا کنیز نے جب اجنبی مرد کو دیکھا تو شرم سے پانی پانی ہو گئی رگوں میں خون نے جوش مارا اور وہ اپنے کپڑوں کی طرف دوڑی اور جلدی سے ستر پوشی کی اب اسکے ہاتھ ٹھیک ہو چکے تھے خلیفہ کو بہت خوشی ہوئی اس نے ابن صاعد کو انعام دینے کا حکم دیا مگر ابن صاعد نے کہا کہ میں اس وقت انعام لونگا جب کہ میرے شاگرد کو بھی انعام دیا جائے کیونکہ اصلی انعام کا مستحق وہی ہے خلیفہ کے بلانے پر شاگرد حاضر ہوا اسکی لمبی داڑھی کو دیکھ کر خلیفہ کو تعجب ہوا ابن صاعد نےآگے بڑھ کر شاگر کے منہ پر لگی داڑھی کو کھینچ لیا داڑھی الگ ہوگئی خلیفہ نے دیکھا کہ اب اسکے سامنے مرد نہیں عورت کھڑی ہے خلیفہ یہ جان کر بہت خوش ہوا کہ ابن صاعد نے ایک عورت کے چہرے پر مصنوعی داڑھی لگوا کر اسکی عزت رکھی ہے اور کنیز کو اجنبی مرد کے سامنے نہیں کیا ۔ ابن صاعد اور اس عورت کو خلیفہ کی طرف سے بہت سا انعام عطا کیا گیا