Sunday, 9 November 2014

دیرینہ کھانسی: وجوہات اور بچاؤ کے آسان نسخے

دیرینہ کھانسی: وجوہات اور بچاؤ کے آسان نسخے
گلے کی خرابی، حلق کی سوزش، سانس کی نالی میں کسی قسم کے انفکشن کا جنم لینا یا پھیپھڑوں کی خرابی، کھانسی کا سبب بنتی ہے۔ کھانسی کا مؤثرعلاج نہ ہونے کی صورت میں یہ خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے۔
کھانسی چند روزہ ہو یا کہنہ، برونکائیٹس کی شکل اختیار کر چُکی ہو یا خُشک اور شدید ہو، اس کا تعلق نظام تنفس کی گوناگوں بیماریوں سے ہوتا ہے، ان کے طبی علاج کے ساتھ ساتھ چند سادہ اور گھریلو نسخے بھی بہت کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔
شدید کھانسی عموماً لگ بھگ تین ہفتے رہتی ہے۔ کھانسی کی چند دیگر اقسام ٹھیک ہونے میں کبھی کبھی کافی وقت لے لیتی ہیں تاہم کھانسی کسی بھی نوعیت کی ہو اس کا تعلق نظام تنفس میں پیدا ہونے والے کسی نقص سے ضرور ہوتا ہے۔ گلے کی خرابی، حلق کی سوزش، سانس کی نالی میں کسی قسم کے انفکشن کا جنم لینا یا پھیپھڑوں کی خرابی، کھانسی کا سبب بنتی ہے۔ کھانسی کا مؤثرعلاج نہ ہونے کی صورت میں یہ خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے۔
پھیپھڑوں کی مخصوص نالیوں میں مسلسل نقص رہنے کی صورت میں برونکائیٹس کا عارضہ جنم لیتا ہے اور ابتدائی مرحلے میں مریض کو خشک کھانسی کا سامنا ہوتا ہے۔ اگر اس مرحلے پر صحیح علاج نہ ہو سکے تو پھیپھڑوں کی نالیوں میں بلغم جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس طرح پھیپھڑے اپنا نارمل فنکشن انجام نہیں دے پاتے اور مریض کو آخر کار سانس لینے میں دشواری ہونے لگتی ہے جو خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
غیر فعال تمباکو نوشی بچوں کی صحت کغ لیے بہت نقصاندہ ثابت ہوتی ہے
غیر فعال تمباکو نوشی بچوں کی صحت کغ لیے بہت نقصاندہ ثابت ہوتی ہے
موسم اور احتیاط
سانس کی تکلیف یا دائمی کھانسی میں مبتلا مریضوں کو سردیوں اور بہار کے موسم کے آغاز سے پہلے ہی بہت محتاط ہو جانا چاہیے کیونکہ پھیپھڑوں کی نالیوں میں جمع ہونے والی بلغم نزلے زکام کے جراثیموں کی آماجگاہ بن جاتی ہے جہاں وہ تیزی سے نشو و نما پاتے ہیں۔ یہ بلغم کبھی کبھی شدید کھانسی کی صورت میں بھی باہر نہیں نکلتی، نالیوں کو جکڑے رکھتی ہے اور اکثر پھیپھڑوں کے مہلک انفکشن کا سبب بنتی ہے۔
کہنہ کھانسی کی وجوہات
کہنہ بروناکائیٹس یا پھیپھڑوں کے ورم کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہوتی ہے۔ 40 سال کی عمر سے زائد کے ہر دوسرے تمباکو نوش میں ڈاکٹر برونکائیٹس یا پھیپھڑے کے ورم کی بیماری کی تشخیص کرتے ہیں۔ جتنی زیادہ تمباکو نوشی کی جائے گی، مرض کی شدت بھی اتنی ہی بڑھتی جائے گی۔ برونکائیٹس کے مرض میں مبتلا 90 فیصد مریض یا تو تمباکو نوشی کی بُری عادت میں مبتلا ہوتے ہیں یا ماضی میں رہ چکے ہوتے ہیں۔
برونکائیٹس سے نجات حاصل کرنے کے لیے فوری طور پر تمباکو نوشی ترک کرنا اور طبی علاج کا سہارا لینا ناگزیر ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق سگریٹ نوشی ترک کرنے کے قریب چار ہفتوں بعد کھانسی ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ چند خاص قسم کے کام کرنے والوں میں پھپپھڑوں کی خرابی اور کھانسی زیادہ عام ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر کانوں میں کام کرنے والوں میں یہ بیماری عام ہے اور اگر وقت پر اس کا مؤثر علاج نہ کیا جائے تو یہ پھیپھڑوں کے کینسر یا سرطان کا سبب بن سکتی ہے۔
جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ادویات زیادہ موثر ہوتی ہیں
جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ادویات زیادہ موثر ہوتی ہیں
برونکائیٹس سے بچاؤ کے طریقے
ہوا میں نمی کا مناسب تناسب سانس کی بیماریوں اور کھانسی وغیرہ سے بچنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں سونے کے کمرے میں ہوا میں نمی کا تناسب 45 سے 60 فیصد کے درمیان ہونا چاہیے۔
جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ چائے دائمی کھانسی کے علاج اور پھیپھڑوں کی نالیوں کو کھولنے کے عمل میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ اس چائے میں پودینے کے خاندان سے تعلق رکھنے والا پودا سلویا، قدیم عرب، یونان، مصر اور اٹلی میں استعمال ہونے والی جڑی بوٹی زعتر، پودینہ اور پلین ٹین یا موزیہ یا کیلویہ پودے کے پتے شامل ہوتے ہیں۔
کھانسی کے خلاف دیسی نسخے
کھانسی کا زور توڑنے کے لیے حلق کو خُشکی سے بچانا نہیات ضروری ہوتا ہے، اس لیے کھانسی کی شدت سے بچنے اور گلے کی سوزش دور کرنے کے لیے جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ گولیاں چوستے رہنا چاہیے۔
سینے پر ہنس کی چربی ملنے سے کھانسی میں بہت آرام آتا ہے اور اس کی گرمی پھیپھڑوں کی نالیوں میں جمع بلغم کو صاف کرنے میں بھی بہت مدد دیتی ہے۔
لیموں کے عرق سے تولیے کو تر کر کے سینے کو لپیٹنے سے بھی کھانسی میں آرام آتا ہے۔
گرم دودھ میں شہد ملا کر پینے سے پھیپھڑوں سے بلغم صاف ہو جاتا ہے۔
نمک کے پانی سے غرارے کرنے اور نمک کے گرم پانی کا بھاپ لینے سے ناک اور گلے کی سوزش میں کمی آتی ہے اور سانس کی نالی پر حملہ کرنے والے جراثیم بھی مر جاتے ہیں۔ اس طرح کھانسی پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
بہت شدت کی کھانسی میں سانس لینے کا عمل غیر معمولی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ تیز تیز سانس لینا کھانسی اور پھیپھڑے میں جمع بلغم کو صاف کرنے میں مدد نہیں دیتا۔ آہستہ آہستہ اور گہری سانس لینے سے پھیپھڑے کی بند نالیوں کو کھولنے اور خون تک آکسیجن کی مطلوبہ مقدار کی فراہمی میں مدد ملتی ہے۔