Friday 31 October 2014

گاجر ۔ ایک بہترین سبزی


گاجر ۔ ایک بہترین سبزی
آلو کے بعد گاجر دنیا کی سب سے زیادہ پسند کی جانے والی سبزی ہے۔چین کا مقام گاجر اگانے والے ممالک میں سب سے اوپر ہے۔ سال 2004 میں دنیا کی تمام پیداوار کی 35 فیصد گاجر صرف چین میں اگائی گئی روس کا مقام بالترتیب دوسری اور امریکہ کا تیسرا رہا۔پاکستان میں پائی جانے والی عام ترکاری ی اور پھل ہےگاجرایک سستی اور مقبول سبزی ہے بعض لوگ اس کا شمار پھلوں میں بھی کرتے ہیں شائد اسی لئے اس کو غریبوں کا سیب بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں متوازن کھانے کے بہت سے عناصر پائے جاتے ہیں۔آج کل گاجر پیلے ،سرخ، بینگنی، اورینج اور سیاہ رنگ میں ملتی ہے لیکن پاکستان میں سب سے زیادہ گاجر سرخ رنگ کی ہی ہوتی ہے۔
ایشیا کے لوگوں نے تقریبا سب سے پہلے گاجر کی کاشت شروع کی اور وہیں سے یہ دنیا کے دیگر ممالک میں پہنچی ماہرین کی رائے ہے کہ گاجر کا اصل پیدائش سائٹ افغانستان، پنجاب اور کشمیر کی پہاڑیاں ہیں، جہاں آج بھی اس کی جنگلی اقسام پائی جاتی ہیں پہلے گاجر اپنی خوشبودار پتیوں اور بیجوں کی وجہ سے بڑی ہ مقبول تھی جن کا استعمال ادویات میں ہوتا تھا لیکن بعد میں اسے ایک سبزی کے طور پر بھی استعمال کیا جانے لگادسویں صدی تک یورپ میں لوگ گاجر کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔لیکن جب ایشیائی مسافروں نے یورپ کی طرف جانا شروع کیا تو یورپ نے بھی گاجر کے متعلق جان لیا اور اس کی کاشت اور استعمال شروع کردیا۔ یونانی ڈاکٹروں نے گاجر کی پتیوں کو کینسر کے علاج میں استعمال کرنے کے ذکر کیا ہے۔
پھل کی طرح کچی بھی کھائی جاتی ہے دیگر ترکاریاں کے ساتھ بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے اسے پکا کر سالن بھی بنایا جاتا ہے، گاجر کی کھیر اور گاجر کا حلوہ بھی کم دلچسپ نہیں ہوتے گاجر کا رس بہت مفید ہوتا ہے اس سے کیک، اچار، سوپ، جام، چٹنی، رائتہ وغیرہ بھی بنایا جاتا ہے۔خشک کی گئی گاجر جرمنی میں بہت مقبول ہے گاجر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر سکھا لئے جاتے ہیں پھر اسے دودھ اور چینی کے ساتھ ابال كر کافی بنا لی جاتی ہے جومزےداراور متناسب رہتی ہے فرانس کی خواتین گاجر کوسامان حسن کے کام لاتی تھیں کہا جاتا ہے کہ قدیم دور میں اسے صرف منشیات کے لیے اگایا جاتا تھا بطور غذا اس کا استعمال بہت بعد میں شروع ہوا۔
تقریبا 100 گرام گاجر میں پانی - 90.8 ملی لیٹر، پروٹین - 0.6 گرام، چکنائی - 0.3 گرام، معدنی نمک - 1.2 گرام، کاربوہائیڈریٹ - 6.8 گرام. ریشا - 0.6 گرام، کیلوری - 32 گرام، کیلشیم - 50 ملی گرام، سوڈیم - 63.5 ملیگرام، پوٹاشیم - 10.0 ملیگرام، تانبہ - 0.07 ملی گرام، سلكن - 2.5 ملی گرام، وٹامن اے (بین الاقوامی یونٹ) - 3150، تھايومن - 0.07 ملی گرام، ربوپھلیون - 0.02 ملی گرام، ناسن - 0.5 ملی گرام، وٹامن سی - 17 ملی گرام پایا جاتا ہے. ایک پیالی کٹی ہوئی کچی گاجر میں تقریبا 52 كیلریز ہوتی ہیں تین گاجروں سے ہمیں اتنی طاقت مل جاتی ہے جتنی ہمیں تین میل چلنے کے لئے ضروری ہوتی ہے گاجر میں كیلشيم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے 9 گاجرو ں سے ہمیں اتنی كیلشيم حاصل ہو جاتی ہے جتنی ایک گلاس دودھ سےاوسط سائز کی 20 گاجرو ں سے ہمیں 10 ملی گرام وٹامن اے ملتا ہے۔
گاجر میں وٹامن اے زیادہ ہونے سے یہ آنکھوں کی کمزوری دور کرتی ہے آنکھ کی بینائی بڑھاتی ہے. گاجر میں وٹامن كامپلیكس ہوتا ہے، جو نظام انہضام کے عمل کو مضبوط بناتا ہے اس سے بھوک لگتی ہے اور منہ کی بدبو دور ہوتی ہے۔کھاناہضم نہ ہونا، پیٹ میں گیس، زخم وغیرہ یہ دور کرکے دست لاتی ہے۔ گاجر خون پاک کرکے، پیٹ ٹھیک رکھ کر کئی بیماریوں سے بچاتی ہے یہ معدہ کے السر کے لئے بھی مفید ہوتی ہے کچی گاجر کھانے سے قبض دور ہوتی ہے پیشاب صاف آتا ہے. کچی گاجر چبانے یا اس کا رس پینے سے بواسیر کے مریضوں کو آرام ملتا ہے بچوں کو باقاعدگی سے گاجر کا رس پلانا بہتر نشوونما کی ضمانت ہے۔ گاجر جگر کو طاقت دیتی ہے جگر کے مریض کو گاجر کا باقاعدہ استعمال کرنا چاہئے گاجر کا رس پ یرقان میں مفید رہتا ہے گاجر کا رس روزانہ پینے سے مسوڑھے اور دانتوں کے امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ گاجر رحم سے آلودہ مادہ نکالنے میں معاون ہے اسقاط حمل کے بعد گاجر کا رس پینے سے بچہ دانی کے آلودہ مادہ نکل جاتے ہیں روز صبح بادام کھا کر، ایک کپ گاجر کا رس پینے سے جسم میں خون کی اضافہ ہوتا ہے اور دماغ کو تقویت ملتی ہے یادداشت تیز ہوتی ہے۔ گاجر کے رس میں شہد ملا کر پینے سے سینے کا درد دور ہوتا ہےگاجر کے رس میں مشری اور کالی مرچ ملا کر استعمال کرنے سے کھانسی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ جن خواتین کو زچگی کے بعد دودھ کم آتا ہو انہیں گاجر اور گاجر کا رس زیادہ استعمال کرنا چاہئے اس سے ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہو جائے گا۔