Thursday 8 January 2015

ادرک۔ حیرت انگیز فوائد

ادرک۔ حیرت انگیز فوائد
ایک رپورٹ کے مطابق تازہ ادرک کے استعمال سے پیٹ کا نظام درست رہتا ہے اس کے علاوہ متلی کی شکایت کے لئے بھی یہ بہت مفید ہوتی ہے ۔ ادرک کی شفا بخشیوں کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ کہ مغربی ممالک میں اس کے کیپسول بکثرت فروخت ہو رہے ہیں ۔ قدیم طبوں کے معالج نے اسے مٹاپے لئے بھی بہت موزوں قرار دیا ہے۔ اس ضمن میں آسٹریلیا میں چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے واضح ہوا کہ ادرک کے استعمال سے ان کے جسم کے ریشوں یا بافتوں میں توانائی کا اخراج بڑھ گیا اس سے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ ادرک سے جسم کے میٹا بولزم کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اسی نظام کو تیز کرنے کے لئے زائد چربی ٹھکانے لگ کر وزن کم ہو جاتا ہے ۔
ادرک کے کیمیائی تجزئیے کے مطابق اس میں فراری تیل کے علاوہ تیز تلخ رال ، گوند، نشاستہ ، ریشہ ، ایسٹک ایسڈ، ایسٹیٹ آف پوٹاش اور گندھک وغیرہ ہوتے ہیں ۔ معروف قدیم یونانی طبیب جالینوس ، ابن سینا اور پوموس کہتے ہیں وہ فالج اور گٹھیا (جوڑوں کا درد )کے مریضوں کا علاج ادرک سے کرتے تھے ۔ ادرک پر ہونے والی حالیہ ریسرچ نے بھی اسے معدے کی خرابی ، گیس ، تنجیر، جی کا متلانا اور انتڑیوں کی سختی میں انتہائی مفید قرار دیا ہے ۔ ایک تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ یرقان کے لئے بھی مفید ہے ۔ اس مقصد کے لئے آدھا چائے کا چمچہ ادرک کا رس نکال لیں پھر اس میں اتنی ہی مقدار میں لیموں اور پودینے کا رس ملا دیں پھر ایک کھانے کا چمچہ شہد اس میں شامل کرکے دن میں تین مرتبہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ یہ نسخہ بد ہضمی ، اپھارہ، جی متلانا، بد مزاجی ، چڑ چڑا پن اور تھکن دور کرنے کے لئے بھی موثر ثابت ہوا ہے ۔
ادرک میں غذا کے مضر اثرات کو ختم کرنے کی بھر پور صلاحیت ہوتی ہے ۔ ثقیل غذائوں مثلاْ اڑدھ کی دال یا گوبھی وغیرہ کے ساتھ اسے شامل کرنے سے یہ آسانی سے ہضم ہو جاتی ہیں اور ان کا بادی پن بھی دور ہوجاتا ہے ۔ ادرک کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے نمک چھڑک کر کھانے سے بھوک کھل کر لگتی ہے ۔
معدے کے ساتھ ساتھ جوڑوں ، پٹھوں اور اعصابی درد میں بھی ادرک کو اکسیر کا درجہ حاصل ہے ۔ جاپان کے معروف ڈاکٹر کوجی پوموڈا جوٹو کیو میں پریکٹس کر تے ہیں ، نے اس لئے خاص فارمولا بتایا ہے جو کچھ اس طرح ہے کہ ادرک کے تقریباْڈیڑھ انچ کے مناسب ٹکڑے چھلکے اتار کر ململ کی ایک تھیلی ڈال دیں اور ابلنے کے لئے ایک گیلن پانی میں رکھ دیں ۔ تھیلی کو زیادہ سخت بند نہ کریں بلکہ اتنا ڈھیلا رکھیں کہ اس میں موجود ٹکڑے پانی ابلنے پر تھیلی کے اندر حرکت کر سکیں پھر سات منٹ تک برتن کو سختی سے بند کر دیں تاکہ بھاپ بالکل نہ نکل سکے ۔ اس بعد لکڑی کی ڈوئی سے ململ کی تھیلی یا پٹلی کو پانی میں دبائیں یہاں تک کہ ادرک سے نلکلنے والا رس پانی میں اچھی طرح حل ہو جائے اور تھیلی میں صرف پھوک رہ جائے اس طرھ پانی کا رنگ پیلا ہو جائے گا پھر نہانے کے ٹب میں اس پانی کو ڈالیں ۔ اس طریقہ کار کو اپنانے پر ادرک کے پانی سے اعصاب ، پٹھوں اور جوڑوں کے درد میں کمی آتی ہے بلکہ تھکاوٹ کا احساس بھی دور ہو جاتا ہے ۔
ادرک کو شر یانوں میں خون جمنے یا گاڑھا ہونے سے روکنے والی بہترین قدرتی دوا سمجھا جاتا ہے ۔ اطباء قدیم سے دور حاضر کے ہر بل ڈاکٹر تک خون کی شریانوں میں Clots کو جمنے سے روکنے لئے ادرک کا سہارا لیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ دل کے امراض میں بھی ادرک موثر ثابت ہوئی ہے ۔ اس کے استعمال کو طریقہ کار یہ ہے کہ ایک تہائی چائے کا چمچہ پسی ہوئی ادرک کو دونوں وقت کھانے کے درمیان دو بار استعمال کیا جائے ۔
پھیپھڑوں میں جانے والی ہوا کی نالیوں تنگی ، دمہ، کالی کھانسی اور تپ دق میں بھی ادرک کا استعمال انتہائی موثر ثابت ہوا ہے ۔ اس کے لئے دو کپ پانی میں دو کھانے کے چمچے پسی ہوئی ادرک ابلنے کے لئے رکھ دیں پھر ہر دو ڈھائی گھٹے بعد گرم کر کے استعمال کریں ۔
ادرک کا رس حیض سے متعلق خرابیوں یا رکاوٹ میں بھی فائدہ دیتا ہے ۔ اس ضمن میں تازہ ادرک کا ٹکڑا لے کر ایک کپ پانی میں ابال لیں اس میں تھوڑی سی چینی ڈال کر دن میں ہر کھانے کے ساتھ استعمال کرنے سے مفید اثرات ظاہر ہوتے ہیں ۔
ادرک کو اطباء حضرات صنفی عوراض میں بھی شامل کرتے ہیں کیونکہ تازہ ادرک کے میں شہد ملا کر رات سوتے وقت پینا دوران خون کو تیز کرتا ہے ۔ ادرک کے رس اور شہد میں ایک انڈا پھینٹ کر نیم گرم کرکے دودھ کے ساتھ پینا مردوں کی جسمانی قوت میں اضافہ کرتا ہے ۔ نیز اعصاب کی کمزوری سے ہونے والی اس کمزوری کے لئے یہ مرکب زیادہ مفید ثابت ہوا ہے ۔ ادرک میں جراثیمکش اجزاء کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو مختلف امراض کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں یہاں تک کہ سرظان کے خلاف بھی یہ موثر خیال کیا جاتا ہے ۔ ڈپریشن اور ہیضہ سے بچائو کے لئے ادرک کی اہمیت تسلیم شدہ ہے ۔