Wednesday, 9 April 2014

کلونجی کے فوائد اور جدید تحقیقات و تجربات


کلونجی کے فوائد اور جدید تحقیقات و تجربات

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے
کلونجی استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں موت کے سوا ہر بیماری کے لئے شفا ہے

کلونجی ایک قسم کی گھاس کا بیج ہے۔ اس کا پودا سونف سے مشابہ، خودرو اور چالیس سینٹی میٹر بلند ہوتا ہے۔ پھول زردی مائل، بیجوں کارنگ سیاہ اور شکل پیاز کے بیجوں سے ملتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ انہیں پیاز کا ہی بیج سمجھتے ہیں۔ کلونجی کے بیجوں کی بو تیز اور شفائی تاثیر سات سال تک قائم رہتی ہے۔ صحیح کلونجی کی پہچان یہ ہے کہ اگر اسے سفید کاغذ میں‌ لپیٹ کر رکھیں تو اس پر چکنائی کے داغ دھبے لگ جاتے ہیں۔ کلونجی کے بیج خوشبو دار اور ذائقے کے لئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں اور اچار اور چٹنی میں پڑے ہوئے چھوٹے چھوٹے تکونے سیاہ بیج کلونجی ہی کے ہوتے ہیں، جو اپنے اندربے شمار فوائد رکھتے ہیں یہ سریع الاثر، یعنی بہت جلد اثر کرتے ہیں۔
اطبائے قدیم کلونجی اور اس کے بیجوں کے استعمال سے خوب واقف تھے۔ معلوم تاریخ میں رومی ان کا استعمال کرتے تھے قدیم یونانی اور عرب حکماء نے کلونجی کو روم ہی سے حاصل کیا اور پھر یہ پوری دنیا میں کاشت اور استعمال ہونے لگی۔ طبی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ قدیم یونانی اطباء کلونجی کے بیج کو معدے اور پیٹ کے امراض، مثلا ریاح، گیس کا ہونا، آنتوں کا درد، کثرت ایام، استسقا، نسیان (یاداشت کی کمی) رعشہ، دماغی کمزوری، فالج اور افزائش دودھ کے لئے استعمال کراتے رہے ہیں۔ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حوالے سے کتب سیرت میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی شہد کے شربت کے ساتھ کلونجی استعمال فرماتے تھے۔ حضرت سالم بن عبداللہ اپنے والد حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں‌کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپر لازم کرلو کہ ان میں‌موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے“

کلونجی کی یہ ایک اہم خاصیت ہے کہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے، جب کہ اس کی اپنی تاثیر گرم ہے اور سردی سے ہونے والے تمام امراض میں مفید ہے، کلونجی نظام ہضم کی اصلاح کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ ریاح، گیس اور بد ہضمی میں اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ وہ لوگ جن کو کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن، گیس یا ریاح بھر جانے اور اپھارے کی شکایت محسوس ہوتی ہو، کلونجی کا سفوف تین گرام کھانے کے بعد استعمال کریں تو نہ صرف یہ شکایت جاتی رہے گی بلکہ معدے کی اصلاح بھی ہوگی۔

کلونجی کو سرکے کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں سردیوں کے موسم میں جب تھوڑی سی سردی لگنے سے زکام ہونے لگتا ہے تو ایسی صورت میں کلونجی کو بھون کر باریک پیس لیں اور کپڑے کی پوٹلی بنا کر باربار سونگنے سے زکام دور ہوجاتا ہے۔ اگر چھنکیں آرہی ہوں تو کلونجی بھون کر باریک پیس کر روغیِ زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے ناک میں ٹپکانے سے چھینکیں جاتی رہیں گی۔ کلونجی مدربول (پیشاب آور) بھی ہے۔ اس کا جوشاندہ شہد میں ملا کر پینے سے گردے اور مثانے کی پتھری بھی خارج ہو جاتی ہے۔

اگر دانتوں میں‌ٹھنڈا پانی لگنے کی شکایت ہو تو کلونجی کو سرکے میں جوش دے کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ چہرے کی رنگت میں نکھار اور جلد صاف کرنے کے لئے کلونجی کو باریک پیس کر گھی میں ملا کر چہرے پر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اگر روغن زیتون میں ملا کر استعمال کیا جائے تو اور زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ آج کل نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں کیل، دانوں اور مہاسوں کی شکایت عام ہے۔ وہ مختلف بازاری کریمیں استعمال کر کے چہرے کی جلد کو مزید خراب کر لیتے ہیں۔ ایسے نوجوان بچے بچیاں کلونجی باریک پیس کر، سرکے میں ملا کر سونے سے پہلے چہرے پر لیپ کریں اور صبح چہرہ دھولیا کریں۔ چند دنوں میں بڑے اچھے اثرات سامنے آئیں گے اس طرح لیپ کرنے سے نہ صرف چہرے کی رنگت صاف و شفاف ہو گی اور مہاسے ختم ہوں گے بلکہ جلد مین نکھار بھی آئے گا۔ جلدی امراض میں کلونجی کا استعمال عام ہے جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی کو توے پر بھون کر روغن مہندی میں ملا کر لگانے سے نہ صرف زخم مندمل ہو جائیں گے بلکہ نشان دھبے بھی جاتے رہیں گے۔

جن خواتین کو دودھ کم آنے کی شکایت ہو اور ان کا بچہ بھوکا رہ جاتا ہو، وہ کلونجی کے چھے سات دانے صبح نہار منہ اور رات سونے سے قبل دودھ کے ساتھ استعمال کر لیا کریں۔ اس سے ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہوجائے گا۔ البتہ حاملہ خواتین کو کلونجی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔جن خواتین کو ایام کم یا درد کے ساتھ آتے ہوں یا پیشاب کم یا تکلیف سے آتا ہو، وہ کلونجی کا سفوف تین گرام روزانہ استعمال کر لیا کریں اس شکایت جاتی رہے گی۔

آج کی مشینی زندگی اور جدید لوازمات نے انسان کو اعصابی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے اور ہر دوسرا انسان اعصابی دباؤ اور تناؤ میں مبتلا ہے۔ ایسے لوگ کلونجی کے چند دانے روزانہ شہد کے ساتھ استعمال کر لیا کریں، چند دنوں میں خود کو بہتر محسوس کریں گے پیٹ اور معدے کے امراض ، پھیپڑوں کی تکالیف اور خصوصادمے کے مرض میں کلونجی بہت مفید ہے۔ کلونجی کا سفوف نصف سے ایک گرام تک صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل ہمراہ شہد استعمال کروایا جاتا ہے۔ یہ پرانی پیچش اور جنس امراض میں بھی مفید ہوتا ہے جن لوگوں کو ہچکیاں آتی ہوں وہ کلونجی کو سفوف تین گرام، کھانے کے ایک چمچ مکھن میں‌ملا کر استعمال کریں تو فائدہ ہوتا ہے۔

ماہرین طب و سائنس کلونجی پر تحقیقی کام کر رہے ہیں اور انہوں نے اسے مختلف امراض میں‌مفید پایا ہے، اس پر مزید تحقیق جاری ہے۔ گزشتہ سال برطانیہ سے کلونجی پر تحقیق کے لئے پاکستان آنے والی ایک خاتون نے بتایا تھا کہ ایک ملٹی نیشنل دوا ساز ادارہ کلونجی سے ایک کریم تیار کرنا چاہتا ہے، کیونکہ کلونجی پر تحقیق کے بعد معلوم کیا گیا ہےکہ اس میں ضروری روغن پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں البیومن، نے نین، رال دارو مادے، گلوکوس، سابپونین اور نامیاتی تیزاب بھی پائے جاتے ہیں جو کئی امراض میں موثر ہیں پاکستان کے ایک ممتاز سائنسدان نے جامعہ کراچی کے شعبئہ کیمیا میں کلونجی پر جو تحقیق کی ہے اس کے مطابق کلونجی کے الکایڈز کسی اور شے سے حاصل نہیں ہوتے۔ حکماء کےمطابق کلونجی پر مشتمل طب یونانی کی معروف مرکب ادویہ میں حب حلتیت، جوارش شونیز اور معجون کلکلانج شامل ہیں۔

کلونجی کے استعمال سے لبلبے کی خصوصی رطوبت، انسولین میں‌اضافہ ہونے سے مرض ذیا بیطس کو فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔ طب نبوی کے معروف محقق و معالج ڈاکٹر خالد غزنوی ذیابطس کے مریضوں کو کلونجی کے بیج تین حصے اور کاسنی کے بیج ایک حصہ استعمال کروا کر مفید نتائج حاصل کر چکے ہیں۔

کلونجی سے نکلنے والا تیل دو قسم کا ہوتاہے ایک سیاہ رنگ میں خوشبودار جو ہوا میں اٹھنے سے اڑنے لگتا ہے اور دوسری قسم انٹروی کے تیل جیسا جس کے دوائی اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، یہ تیل بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سے جلدی امراض میں مفید ہے۔ یہ تیل بال خورہ کی شکایت میں بہت فائدہ دیتا ہے ۔ بالخورہ میں بال اڑ جاتے ہیں اور دائرے کی صورت میں نشان بن جاتا ہے پھر دائرہ دن بدن بڑھتا ہے اور عجیب سی ناخوشگواری کا احساس ہوتا ہے۔یہ تیل سر کے گنج کو دور کرنے اور بال اگانے میں بھی مفید ہے ۔ مزید یہ کہ اس تیل کے استعمال سے بال جلد سفید نہیں ہوتے اور اس تیل کو مختلف طریقوں سے داد، اگزیما میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اگر جسم کو کوئی حصہ بے حس ہوجائے تو یہ تیل مفید ہے۔ کان کے ورم اور نسیان میں بھی یہ تیل مفید ہے۔ ماہرین طب و سائنس کلونجی پر تحقیقی کام کر رہے ہیں جنھوں نے اسے مختلف امراض میں مفید پاتا اور مزید تحقیق کا عمل جاری ہے۔

حکماء نے کلونجی کو ہمیشہ موضوعِ تحقیق و علاج بنایا ہے اور اس کو مختلف طریقوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال کرایا ہے۔ کلونجی کے استعمال سے لبلبہ (پانقراس) کے افرازات( لبلبہ سے خصوصی رطوبت) بڑھ جاتی ہے۔جس سے مرض ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں ۔ کلونجی کو مختلف طریقوں سے زہر کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پاگل کتے کے کاٹنے یا بھِڑ کے کاٹنے کے بعد کلونجی کا استعمال مفیدہے۔ کلونجی میں ورموں کو تحلیل کرنے اور گلٹیوں کو گھلانے کی بھی صفت ہے۔ برص بڑا ہٹیلا مرض ہے۔ اس کے سفید داغ جسم کو بدصورت بنا دیتے ہیں۔ اگر برص کے مریض کلونجی اور ہالوں برابر برابر وزن لے کر توے پر بھون کر تھوڑا سرکہ ملا کر مرہم بناکر مسلسل تین چار ماہ برص کے نشانوں پر لگاتے رہیں اور کلونجی اور ہالون کا باریک سفوف شہد کے ساتھ روزانہ نہار منہ استعمال کیا کریں توجلد فائدہ ہوگا۔

کلونجی کی دھونی سے گھر میں پائے جانے والے کیڑے مکوڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔اسی خصوصیت کے سبب کلونجی کو گھروں میں قیمتی کپڑوں میں رکھا جاتا ہے تاہم کلونجی کے استعمال میں یہ امر پیش نظر رہے کہ یہ طویل عرصہ اور زیادہ مقدار میں استعمال نہ کی جائے کیونکہ اس میں کچھ مادے ایسے بھی ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہوسکتے ہیں۔ البتہ وقفہ دے کر پھر سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ویسے بھی اعتدال مناسب راہ عمل ہے۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال قبل جو ارشادات فرمائے طب و سائنس آج اس کی تصدیق کررہے ہیں۔ قربان جائیے قدرت کاملہ پر جس نے حضرت انسان کے لیے بہترین نعمتیں پیدا فرمائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال قبل حکمت کے خوب صوت پیرائے میں ہمیں جن معلومات سے آگاہ کیا تھا ، آج کی طب و سائنس نتائج کے حصول کے بعداُن پر تصدیق کی مہر ثبت کررہی ہے ۔