Wednesday, 9 April 2014

قبض


قبض
قبض ان امراض میں شامل ہے جس کا شکار آج کل بیشتر افراد ہیں اسے تہذیب جدید کا تحفہ قرار دینا مناسب اور صحیح ہو گا ۔ اس مرض کے شکار افراد میں عمر کی کوئی قید نہیں ہے ۔

قبض کو ام الامراض کہا جاتا ہے ۔ یعنی امراض کی ماں ۔ اس سے کئی امراض جنم لیتے ہیں ۔ قبض اجابت کا بروقت نہ ہونا ہے اس کی متعدد اقسام ہیں جن میں وقت پر بافراغت اجابت کا نہ ہونا ، سخت قسم کا براز خارج ہونا ، دو تین دن تک اجابت کا نہ ہونا ۔ اجابت کے وقت دقت ہونا ، وغیرہ شامل ہیں ۔ قبض نہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ چوبیس گھنٹے میں ایک بار اجابت بغیر دقت یا ادویہ کے وقت پر ہو جائے ۔

جب ہم غذا کھاتے ہیں تو یہ معدہ میں جاتی ہے جہاں سے نکل کر چھوٹی آنت میں داخل ہوتی ہے تو ہاضمے کا عمل نسبتاً تیز ہو جاتا ہے ۔ چھوٹی آنت اسے مزید قابل ہاضم بناتی ہے اور غذا کا مائع حصہ بڑی آنت میں تکمیل کو پہنچتا ہے ۔ یعنی پانی جذب ہو کر باقی حصہ فضلہ کی صورت اختیار کر لیتا ہے جو ہمارے شکم کے بائیں طرف آہستہ آہستہ حرکت کرتا ہے اور قولون کے ساتھ ساتھ اترنے لگتا ہے ۔ یہ پورا عمل اور فضلات کا اخراج صحت کے لئے بہت ضروری ہے البتہ اس عمل کی رفتار مختلف اجزا میں مختلف ہو سکتی ہے اگر ہضم کا عمل سست ہو تو اجابت خشک اور سخت ہو سکتی ہے ۔ اس کو قبض کہتے ہیں جو بعض صورتوں میں خطرناک صورت اختیار کر لیتی ہے ۔ قبض کی صورت میں پیٹ میں گرانی اور طبیعت میں بے چینی ہوتی ہے ، مزاج میں چڑچڑاپن سستی ہوتی ہے ، منہ سے بدبو اور بدبو دار گیس خارج ہوتی ہے ۔

گاہے سر میں درد اور اختلاج قلب ( دل ڈوبنا ) کی شکایت ہوتی ہے ۔ بھوک کم لگتی ہے ۔ بعض لوگوں میں کمر درد بھی ہوتا ہے ، فضلات کے جمع رہنے سے گیس ریاح پیدا ہوتے ہیں اگر یہ خارج نہ ہوں تو تکلیف میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے ۔ پھر بھوک تو اسی وقت لگے گی جب پہلی غذا خارج ہو گی اور مزید غذا کے داخلے کے لیے جگہ بن جائے گی ۔

قبض ہونے کے کئی اسباب ہیں :
بعض انفرادی ہوتے ہیں یعنی اجابت کو دبانا ، اجابت کی خواہش ہونے پر غفلت کرنا وغیرہ شامل ہےں ۔ شہروں میں رہنے والے لوگ جو کہ ریشہ ( فائبر ) کا استعمال کرتے ہیں فروٹ ، بن ، کباب اور شیر مال کا بکثرت استعمال کرتے ہیں ، پھلوں سبزیوں کے بجائے مرغن تلی ہوئی غذاؤں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ۔ نقض تفدئیہ کے علاوہ بعض بری عادات بھی قبض کا سبب بنتی ہیں ۔ چنانچہ جذبات بھی ہاضمے میں ایک گونہ اہمیت کے مالک ہیں ۔ غذائی اوقات میں بدنظمی سے بھی اجابت کا نظام متاثر ہوتا ہے ۔ بعض اوقات ادویہ کے استعمال سے اور بکثرت تمباکو نوشی ، چائے نوشی کے استعمال سے بھی قبض رہنے لگتی ہے ۔ اس کے علاوہ آنتوں کی حرکت دودیہ کی سستی ، اخراجی قوت کی کمی ، آنتوں میں رطوبت کی کمی ، ثقیل غذاؤں کا زیادہ استعمال ، آرام طلبی ، ورزش کا فقدان اور پانی کے کم استعمال سے بھی قبض کا مرض لاحق ہو جاتا ہے ۔

قبض کا اصل علاج یہ ہے کہ ابتدائی عمر سے ہی بچوں میں صحت مند عادات کا شعور پیدا کیا جائے یعنی وقت مقرر کر لیا جائے ۔ اس حوالے سے والدین پر اہم ذمہ داری ہے ۔ قبض کشا ادویہ کا اصل مقصد وقتی آرام ہوتا ہے ۔ کیونکہ مریض کو جو ذہنی و جسمانی عوارض لاحق ہوتے ہیں ۔ ان میں وقتی آرام ضروری ہوتا ہے ۔ لوگ آسان طریقہ سمجھ کر ان ادویہ کے عادی ہو جاتے ہیں ۔ دوسری ادویہ کی طرح ان کے بھی مضر اثرات ہوتے ہیں آنتوں میں بل پڑنے سے اسہال ہو کر جسم میں پانی کم ہو جاتا ہے ۔ اس طرح آنتوں کے ریشوں و عضلات کو نقصان ہوتا ہے ۔ پھر قبض کی ادویہ ہمیشہ معالج کے مشورہ سے لیں ۔ پھر قبض کا علاج سب کے لیے ایک جیسا نہیں ہو سکتا ۔

ابتدا میں اور ہلکی قبض میں حجم بڑھانے والی ادویہ مثلاً آٹے کی بھوسی و بغیر چھنا آٹا کھائیں ، غذا میں پھل سبزیاں ریشہ سمیت ، ساگ پات ، شلجم ، گھیا توری ، ٹینڈا ، کدو ، کریلا کھائیں ۔ اور اسپغول چھلکا دو چمچ نیم گرم دودھ میں ملا کر رات سونے سے قبل استعمال کریں ۔ اگر آنتوں میں حرکت دود یہ سست ہو تو ” ترپھلہ “ اور ہڑڑ سیاہ کا مربہ استعمال مفید ہے ۔ آنتوں کی حرکت چست رکھنے کے لیے روزانہ ریشہ26 گرام غذا میں استعمال کریں اور آٹھ دس گلاس پانی پی لیں ۔

ورزش بھی قبض میں مفید ہے ۔ ورزش سے اعصاب کو طاقت ملتی ہے ، غذا کے اخراج کا عمل تیز ہوتا ہے ۔ اور آنتوں کو حرکت و تحریک ملتی ہے ۔ رات کھانے کے کم از کم دو گھنٹے بعد سوئیں ۔ آنتوں میں خراش پیدا کرنے اور فضلے کو نرم کرنے والی ادویہ کا استعمال ہمیشہ معالج کے مشورے سے کریں ۔ آنتوں کی خشکی کی صورت میں گلقند ، اسپغول ، روغن بادام اور روغن زیتون کا استعمال مفید ہے ۔ طب مشرقی میں ہڑڑ ، سقمونیا ، ہلیلہ کا صدیوں سے قبض کے لیے استعمال ہو رہا ہے ۔ اب تو مغرب میں بھی ان سے ادویہ بن چکی ہیں ۔