Thursday, 10 April 2014

فالج کی وجوہات


فالج کی وجوہات
فالج کا حملہ ایک ایسی بد قسمتی ہے جس کے بارے میں سن کر ہی دہشت طاری ہو جاتی ہے۔ دنیا بھر میں کروڑوں افراد فالج کے حملے کا شکار ہوتے ہیں جن میں بڑی تعداد ہلاک یا طویل عرصے کیلئے معذور ہو جاتی ہے۔ امریکہ کی نیشنل سٹروک ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق صرف امریکہ میں فالج سے اموات کی تیسری سب سے بڑی وجہ ہے جہاں ہر سال آٹھ لاکھ افراد فالج سے متاثر ہوتے ہیں۔ فالج اصل میں دماغ پر ہونے والا حملہ ہے جس میں دماغ کو ملنے والی خون کی فراہمی میں تعطل آجاتا ہے۔ جو اسکیمک سٹروک کہلاتا ہے۔ یا دماغ کے اندر موجود خون کی کوئی نالی رسنے لگتی ہے یا پھٹ جاتی ہے جو ہیمر ہیجک سٹروک کہلاتا ہے۔ اس کے نیتجے میں ہر سال ایک لاکھ 44 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں جبکہ سینکڑوں ہزاروں افراد طویل عرصے کیلئے معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عمر، نسل اور جینیات فالج میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ کئی دیگر عوامل ہوتے ہیں جن میں کچھ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اور کچھ پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حالیہ تحقیق میں کئی اور اہم عوامل سامنے آرہے ہیں۔ مثلاً آپ کیا کھاتے ہیں اور کس علاقے میں رہتے ہیں جو چیزیں فالج کے خطرے کو بڑھاتی ہیں ان کو ذیل میں دیا جا رہا ہے۔ لہٰذا اگر ہم خود کو فالج سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو یہ وہ چیزیں ہیں جن سے ہمیں بچنا ہے۔



1۔ زیادہ چکنائی کا استعمال: وہی خوراکیں جو دل کے دورے کے خطرے کو بڑھاتی ہیں، فالج یعنی دماغ پر حملے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں ان خوراکوں میں سرخ گوشت اور تلی ہوئی تمام چیزیں شامل ہیں امریکن سٹروک ایسوسی ایشن کی جانب سے گزشتہ ماہ عالمی سٹروک کانفرنس فالج کے حوالے سے عالمی کانفرنس منعقد کرائی گئی جس میں یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کے محقیقن نے اپنی ایک رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ بعد ازسن پاس کی خواتین جو چکنائی والی خوراکیں بہت زیادہ کھاتی ہیں ان میں اسکیمک سٹروک یعنی دماغ کو خون کی فراہمی میں تعطل سے ہونے والا فالج کا خطرہ ان خواتین سے چالیس فیصد زیادہ ہوتا ہے جو کم چکنائی والی خوراکیں کھاتی ہیں۔ بیکریوں پر ملنے والی چیزں پیسٹریاں اور کریکرز وغیرہ جن میں ٹرانس فیٹس پائے جاتے ہیں زیادہ نقصان دہ ہوتی ہیں۔ رپورٹ میں پتہ چلا کہ ایسی خواتین جو روزانہ سات گرام ٹرانس فیٹس کھاتی ہیں ان میں فالج کا خطرہ ان خواتین سے تیس گنا بڑھ جاتا ہے ایک گرام ٹرانس فیٹ کھاتی ہیں۔ پھر کیا کھایا جائے؟ متعدد تحقیقات اور مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ ایسی خوراکیں فالج کے خلاف مفید ہیں جن میں سبزیاں، مکمل اناج، مچھلی، زیتون کا تیل، خشک میوے اور پھلیاں شامل ہوں اور سرخ گوشت اور میٹھی اشیاءکم ہوں۔

2۔ تنہائی: اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو فالج کا خطرہ کم ہو تو شادی کریں۔ تل ابیب یونیورسٹی کی دس ہزار اسرائیلی مردوں کے حوالے سے کی جانے والی ایک سٹڈی سے پتہ چلتا ہے کہ جو افراد وسط عمر میں شادی کر لیتے ہیں ان میں آئندہ چونتیس برس تک فالج کے باعث مرنے کا خطرہ ان مردوں سے 64 فیصد کم ہو جاتا ہے جو غیر شادی شدہ ہوتے ہیں۔ ان اعداد و شمار کو دیگر عوامل کے ساتھ بھی ایڈجسٹ کیا گیا ۔ جن میں سماجی معاشی رتبہ، بلڈ پریشر اور سگریٹ نوشی شامل ہے۔ لیکن یہاں ایک اور رکاوٹ ہے۔ شادی ایسی ہوئی چاہیے جس میں فریقین خوش ہوں۔ امریکن سٹروک ایسوسی ایشن کی عالمی کانفرنس میں محققین کی رپورٹ کے مطابق جومرد اپنی شادی سے مطمئن ہوتے ان میں بھی فالج کا امکان اتنا ہی ہوتا ہے جتنا کہ ایک غیر شادی شدہ مرد میں ہوتا ہے۔

3۔ ناخوش رہنا: خوشی دل کی صحت کیلئے بہت مفید ہے۔ گلاویسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کے محققین کی 2001ء میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق بوڑھے افراد میں مثبت مزاج اور خوشگوار رویہ فالج کے خلاف ان کی مدد کرتا ہے۔ حتیٰ کہ خوشی میں بتدریج ہونے والا اضافہ بھی خاصا مفید ہوتا ہے۔ محققین نے اس سلسلے میں خوشی کا ایک پیمانہ طے کیا جس کے مطابق خوشی میں ہر اضافے میں مردوں میں فالج کا خطرہ اکتالیس فیصد کم ہوا جبکہ عورتوں میں اس خطرے میں اٹھارہ فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ حتیٰ کہ اگر آپ خوش نہ ہوں اور صرف ظاہر کریں تو خوش ہیں تو تب بھی اس کا فائدہ ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جو لوگ خوش رہتے ہیں ان کے بارے میں امکان یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے طبی مسائل کا علاج کراتے ہیں۔ ورزش کرتے ہیں اور خوش رہنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ تمام وہ اقدامات ہیں جوانہیں فالج سے بچاتے ہیں۔

4۔ موٹاپا: یونیورسٹی آف مائنی سوٹا کے محققین کی رپورٹ کے مطابق زیادہ وزن کا مطلب فالج کا زیادہ خطرہ ہے۔ گزشتہ ماہ انٹرنیشنل سٹروک کانفرنس فالج کے حوالے سے عالمی کانفرنس میں پیش کی گئی سٹڈی کے مطابق محققین نے 13 ہزار امریکیوں کو 19 سال تک طبی نگرانی میں رکھا تو یہ پایا گیا کہ جن افراد کا باڈی ماس انڈکس بی ایم آئی زیادہ تھا ان میں فالج کا خطرہ ان افراد سے 1.43 سے 2.12 گنا زیادہ تھا جن کا باڈی ماس انڈکس کم تھا۔ یاد رہے کہ باڈی ماس انڈکس کا تخمینہ ایک فرد کے قد اور اس کے وزن کے حساب سے لگایا جاتا ہے اور اس سے جسم میں چربی کا اندازہ ہوتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق عورتوں میں پیٹ پر چربی زیادہ ہونے کے باعث ان میں موٹاپے کے باعث فالج ہونے کا خطرہ مردوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ سٹڈی کے شریک مصنف ہیروشی یا تسویا کا کہنا ہے کہ اس باہمی تعلق کی وجہ یہ ہے کہ موٹاپے کی وجہ سے فالج کا خطرہ پیدا کرنے والے عوامل اور زیادہ تر ہو جاتے ہیں ان میں سب سے بڑے مجرم عوامل ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ہیں۔

5۔ سگریٹ نوشی: امریکن ایسوسی ایشن کے مطابق سگریٹ نوشی فالج کے خطرے کو لگ بھگ دو گنا کر دیتی ہے تاہم خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ یہ عادت ترک کرنے سے یہ خطرہ واپس لوٹ جاتا ہے چاہے سگریٹ نوشی ترک کرنے والے بہت شدید قسم کے سگریٹ نوش کیوں نہ ہو۔ 1988ءمیں کی جانیوالی ایک سٹڈی میں پایا گیا ہے کہ سابق سگریٹ نوشوں میں فالج کا خطرہ اتنا ہی کم ہو جاتا ہے جتنا کہ ایک سگریٹ نوشی نہ کرنے والے میں ہوتا ہے۔

6۔ ذہنی دباﺅ: ذہنی دباﺅ یا سٹریس فالج کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ محققین کے مطابق ذہنی دباﺅ دماغ پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں اسکیمک اور ہیمر ہیجک دونوں قسم کے فالج ہو سکتے ہیں۔ ذہنی دباﺅ معاشی، تعلیمی، سماجی، جسمانی اور طبی وجوہات میں سے کسی بھی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس دباﺅ سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لیا جائے اور خوش رہا جائے اس کے علاوہ ورزش اور دیگر سرگرمیاں بھی ذہنی دباﺅ کے خلاف مو ثر ہتھیار ہوتی ہیں۔ یونیورسٹی آف ٹیکساس کی ایک سٹڈی میں جب ورزش کرنے والوں اور ورزش نہ کرنے والوں کو مسلسل دس سال تک نگرانی میں رکھنے کے بعد جب ان کا باہمی موازنہ کیا گیا تو ورزش کرنے والے افراد میں فالج کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں 45 فیصد کم پایا گیا جو ورزش نہیں کرتے تھے۔

7۔ منفی مسابقت: سماج میں ایک دوسرے سے مسابقت مثبت چیز ہے لیکن ہر چیز کی زیاد تی کبھی اچھی نہیں ہوتی ہے۔ مسابقت میں حد سے بڑھ جانا اور منفی رو یے اختیار کرنا کسی بھی لحاظ سے درست نہیں۔ ایسا نہ تو اخلاقی طور پر اور نہ ہی طبی طور پر درست تصور ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ مسابقت منفی ذہنی دباﺅ پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے اور طویل عرصے تک اس ذہنی دباﺅ کا نتیجہ دماغ پر حملے کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے۔ لہٰذا منفی مسابقت کو ترک کر دیں اور اپنے حالات اور واقعات کو مد نظر رکھے ہوئے ہی اقدامات اٹھائیں۔ تاہم مثبت اور معتدل مسابقت میں کوئی حرج نہیں۔