Sunday 2 March 2014

گیس، تیزابیت اور معدے کے عوارض کے لئے رہنما اصول


گیس، تیزابیت اور معدے کے عوارض کے لئے رہنما اصول

تھوڑا سا کھانا کھانے کے بعد سینہ بوجھل ہو جائے، معدے پر گرانی محسوس ہو یا گیس کی شکایت رہنے لگے تو پھر اچھے سے اچھے طریقے سے تیار کیا ہوا کھانا بھی من کو نہیں بھاتا۔ اس طرح کی حالت کے شکار لوگ عموماً پوچھتے ہیں کہ اس مشکل سے چھٹکارہ کیسے حاصل ہو ؟

تو اس پریشانی سے نجات کے لئے پریشان مت ہوں، ذیل میں ماہرین غذائیت کے تجویز کردہ رہنما اصول بیان کئے جا رہے ہیں۔ جن پر اگر عمل کیا جائے تو معدے میں گرانی اور گیس کی شکایت سے چھٹکارہ مل سکتا ہے۔

٭ خوراک کو اچھی طرح چبائیں ۔ بڑے بڑے نوالے منہ میں ڈال کر انہیں ہلکا سا کچل کر معدے میں انڈیل لینا غلط عمل ہے۔ چھوٹے چھوٹے نوالے لے کر اس کو اچھی طرح چبائیں تاکہ وہ خوب پس جائے اور منہ میں موجود انزائم اس میں اچھی طرح شامل ہو جائیں۔ تاکہ جب یہ غذا معدے میں پہنچے تو وہ اسے بآسانی ہضم کر سکے۔

٭ اکثر کمزور بھوک والے لوگ، بھوک اور معدے کی گنجائش سے بہت زیاہ کھا لیتے ہیں۔ یقیناً اس سے معدے کے ہضم کر نے کا نظام تو خراب ہو گا ہی لہٰذا بہتر یہ ہے کہ جتنی بھوک ہو اس سے کچھ کم ہی کھائیں اور جب تھوڑی سی بھوک باقی ہو تو دسترخوان سے اٹھ جائیں۔ اگر آپ ان لوگوں میں خود کو شمار کرتے ہیں جنہیں دو کھانے کے درمیانی وقفے کے دوران بھوک جلد ستانے لگتی ھے تو ہلکے پھلکے اسنیکس سے کام چلائیں۔ لیکن خیال رہے کہ وہ معدے کے لئے زیادہ بوجھل ثابت نہ ہوں۔

٭ خوراک تیار کرتے ہوئے اس بات خیال رکھیں کہ اس میں پروٹین یعنی لحمیات اور نشاستے کی مقدار موجود ہو۔ یہ دونوں چیزیں مختلف غذائی عناصر میں شامل ہوتی ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کس چیز میں ان کتنی مقدار موجود ہوتی ہے۔ ماہرین غذائیت کے مطابق یہ دونوں اجزاء نہ صرف جسمانی توانائی بلکہ نظام انہضام کی کارکردگی کو بھی بہتر بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔

٭ کھانے کے دوران مشروبات خصوصاً سافٹ ڈرنکس وغیرہ کا استعمال آج کل بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ ماہرین غذائیت کہتے ہیں کہ سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے ایسے انزائم (خمیر) اور تیزابی مادے بننے لگتے ہیں جس سے کہ خوراک کے ہضم ہونے کا درمیانی وقفہ بڑھ جاتا ہے اور یوں جب کافی دیر تک غذا معدے میں موجود رہے تو پھر تیزابیت اور سینے میں جلن ہونے لگتی ہے۔ اگر معدے کی تیزابیت اور کھانے کے بعد طبیعت کے بوجھل پن سے بچنا ہے تو کھانے کے دوران سافٹ ڈرنکس کا استعمال نہ کریں۔ لیکن اگر لامحالہ آپ اس کے عادی ہیں تو پھر اس کی جتنی کم مقدار ممکن ہو لیں۔

٭ گل قاصدی یا ککروندا جیسے انگریزی میں Dandelion
کہتے ہیں خلیج اور بعض مغربی ممالک میں اسے تیار کردہ سفوف وغیرہ ہاضمے کے لئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ گل قاصدی ککروندا کثرت سے پایا جانے والا عام مخلوط پودا ہے جس کے پتے دندانے اور سنہرے زرد پھول ہوتے ہیں۔ یہ ایک طبی پودا ہے اور اس کا استعمال حکمت اور جدید طب دونوں میں ہوتا ہے تاہم یہ سفوف یا اس پودے سے تیار کردہ دوا خود تیار کرنے کی کوشش کے بجائے کسی مستند حکیم سے مشورہ کر کے خریدنا اور استعمال کرنا مناسب ہو گا۔ یہ معدے میں پہلے سے موجود تیزابیت کو ختم کرتا ہے اور خوراک میں شامل تیزابی عناصر کی شدت کو بھی متوازن بنا دیتا ہے۔

٭ کھانے کے بعد سونف کی چائے کی ایک پیالی معدے پر اچھا اثر مرتب کرتی ہے۔ یہ نظام ہضم کو بہتر بناتی ہے اور کھانا جلد ہضم ہونے میں مدد دیتی ہے اس کے علاوہ پیپر منٹ سے بھی معدے پر مثبت اثر پڑتا ہے۔

٭ جدید طب یعنی ایلو پیتھک میں بھی ایسے ادویات شربت موجود ہیں جو نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔ یہ شربت کھانا ہضم کرنے والے خامروں کو متحرک کرنے کا سبب ہوتے ہیں۔ جس سے کھانا جلد ہضم ہو جاتا ہے اور معدے میں بہت دیر تک خوراک کے جمع رہنے سے جو تیزابیت اور گیس کی تکلیف ہوتی ہے اس سے بچاتا ہے تاہم اس کا استعمال تیزابیت اور گیس کے مریضوں کے لئے مناسب ہے اور وہ بھی ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق۔

٭ بادی خوراک کے استعمال سے بچیں اور کوشش کریں کہ کھانے میں ادرک کا استعمال متواتر کریں۔ خوراک میں ان کی شمولیت سے بادی اجزاءکے مضر اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔ اور معدہ پر بوجھ نہیں رہتا ہے۔

٭ ناشتہ کر کے دن کی سرگرمیوں کا آغاز کریں اور دوپہر کے کھانے کے بعد چند منٹ کے لئے ہی سہی آنکھیں موند کر ذہن کو بالکل خالی چھوڑ دیں۔ رات کا کھانا سونے سے دو گھنٹے پہلے کھائیں اور کھانے کے بعد چہل قدمی ضرور کریں پانی کھانے کے ایک گھنٹے کے بعد پئیں۔
رفاع عامہ کے لئے ایک نسخہ درج ہے۔

روزانہ صبح نہار پیٹ۔۔۔۔۔
1/2
لیٹر پانی میں 2 چائے کے چمچ زیتون کا تیل۔۔۔اور 2چائے کے چمچ شہد (نہار پیٹ
روزانہ سہ پہر۔۔2چائے کے چمچ شہد ایک گلاس پانی میں

یہ نسخہ پیٹ کی تمام بیماریوں‌کے لئے اکسیر ہے۔
فی الوقت تیزابیت
گیسس
معدہ کی کسی بھی قسم کی بیماری
دست
وغیرہ وغیرہ میں یہ کارآمد ہے، البتہ شہد اور زیتون دونوں اصلی ہونا شرط ہے
ہفتہ میں‌دو دن بریک دیکر استعمال کریں۔
اور اگر یہ ساری زندگی بھی استعمال کرتے رہیں تو اسکا کوئی نقصآن نہیں‌لیکن فائدہ یہ ہے کہ ۔۔۔خاص طور پربڑھاپے میں ۔۔۔۔طاقت کے ساتھ ساتھ۔۔ہمیشہ توانا محسود کرینگے
کبھی بھی کھانے کے بعد یہ نسخہ استعمال نہ کریں بلکہ کھانے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے ہی استعمال کریں
اگر پیٹ کی بیماریوں‌سے محفوظ رہیں تو سمجھیں‌کہ 99 فی صدف بیماریوں‌سے آپ محفوظ ہیں۔۔۔ان شااللہ