Sunday 2 March 2014

ذیابطیس اور ڈائٹ تھراپی


ذیابطیس اور ڈائٹ تھراپی

ایک صحت مند انسان کے خون میں بغیر کچھ کھائے پیئے مثلاً نہار منہ شکر (گلوکوز) کی مقدار 70-120 mg فی 100cc ہوتی ہے اور کچھ کھانے کے بعد یہ مقدار بڑھ کر 140mg- 160mg ہو جاتی ہے کھانے کے 2 گھنٹہ بعد خون میں گلوکوز کی انتہائی مقدار 180/100cc ملی گرام ہونی چاہیے۔ اس سے زیادہ گلوکوز کی مقدار ذیابطیس کو ظاہر کرتی ہے۔
جسم میں گلوکوز (شکر کے میٹابولزم) کے لیے انسولین ہارمون کی ضرورت ہوتی ہے جو لبلبہ Pancreas بنانا ہے۔ لبلبلہ انسولین نہ بنائے تو خون میں موجود شکر کا انجذاب ہو جاتا ہے اور خون میں اس کی مقدار بڑھنے لگتی ہے اور ایک خاص حد سے تجاوز کر جائے تو شکر پیشاب کے ساتھ آنے لگتی ہے۔ یہ ذیابطیس ہے۔
شدید ذیابطیس اس میں انسولین بالکل نہیں بنتی اس لیے مریض کو روزانہ انسولین دینا پڑتی ہے (یہ عموماً بچپن سے ہوتا ہے)
اس میں انسولین بنتی ہے لیکن بہت کم مقدار میں ایسے مریض کو دوائیں دے کر اور خوراک میں ردو بدل کرکے ذیابطیس کنٹرول کیا جاتا ہے۔
ہلکا ذیابطیس
ذیابطیس کے مریضوں کی تقریباً نصف تعداد Mild ذیابطیس میں مبتلا ہوتی ہے۔ ان مریضوں میں انسولین بنتی ہے مگر کاربو ہائیڈریٹس کے زیادہ استعمال کے باعث پوری نہیں پڑتی ان مریضوں کو صرف کاربو ہائیڈریٹس کم کر دیا جاتا ہے۔ بعض مریض زیادہ خوراک سے لے رہے ہوتے ہیں اور عموماً موٹے ہوتے ہیں۔ ان کو خوراک کم کردی جاتی ہے۔
معتدل ذیابطیس والے مریض
نارمل خوراک لیتے ہیں (زیادہ نہیں لیتے) لیکن انسولین کم نبتی ہے اس لیے پوری نہیں پڑتی لیٰذا انہیں میڈیسن دی جاتی ہیں جو لبلبہ کی کارکردگی بڑھاتی ہے اور لبلبہ زیادہ انسولین تیار کرنے لگتا ہے۔
انسولین شاک میں خون میں شکر/گلوکوز اچانک کم ہو جاتی ہے۔ گلوکوز کی کمی کی صورت میں دماغ اور اعصاب اپنا کام نارمل طریقے سے نہیں کرسکتے۔ بعض دفعہ باہر سے لی گئی انسولین ضرورت سے زائد ہوتی ہے یہ فالتو انسولین خون کی شکر کو جلا کر ختم کر دیتی ہے۔ اس کیفیت کو Hyplogly Camia کہتے ہیں۔
خون میں شکر کی زیادتی کو Hypergly Camia کہتے ہیں۔
Diabetic Coma شکر کی زیادتی سے ہوتا ہے جب انسولین کی غیر موجودگی کے باعث خون میں شکر کا میٹا بولزم نہیں ہو پاتا تو جسم حرارت و توانائی کے حصول کے لیے فیٹس اور پروٹین جلانا شروع کر دیتا ہے۔ فیٹس اور پروٹین کے مسلسل عمل سے خون (کھاری Alkaline ہونے کے بجائے) ترشہ صفت Acidic ہو جاتا ہے اس کیفیت کے ہوتے ہی مریض بہوش ہو جاتا ہے اسے ذیابطیس کومہ کہتے ہیں اس کا تدارک نہ کیا جائے تو کومہ کی حالت میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
انسولین شاک فوراً ہوتا ہے اور شکر ملتے ہی ختم جاتا ہے جبکہ ذیابطیس کومہ واقع ہونے میں کافی وقت لگتا ہے اور مریض نارمل بھی آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔ وہ افراد جن کے لبلبلہ کچھ انسولین بنا رہے ہوتے ہیں وہ کومہ کی طرف آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں۔ انسولین شاک میں سخت بھوک لگتی ہے، پیاس نارمل، پسینہ بہت زیادہ آجاتا، سر چکرانا، اختلاج قلب کی کیفیت، ذیابطیس کومہ میں پیاس زیادہ، بھوک نارمل غنودگی کی کیفیت، چکر اور اختلاج قلب نہیں ہوتا۔
عموماً انسولین شاک ان ہی مریضوں کو ہوتا ہے جو انسولین کے انجیکشن لیتے ہیں جبکہ ذیابطیس کومہ دونوں طرح کے مریضوں کو ہو سکتا ہے۔
(1) ہمارے جسم میں Receptor Sites ہیں جہاں انسولین اور گلوکوز کا Attachment ہوتا ہے اگر ان مفامات اتصال میں کوئی خرابی ہو جائے تو گلوکوز Cells میں جذب نہیں ہوتا بلکہ خون میں ہی رہ جاتا ہے۔
موٹے افراد میں ان Site Receptors کی ناقص کارگردگی کے باعث گلوکوز کا مکمل طور پر Cells میں جذب نہیں ہو پاتا جس کی باعث لبلبہ کو انسولین زیادہ مقدار میں بنانا پڑتی ہے۔ لبلبہ پر زیادہ بوجھ پڑنے سے وہ اپنی طبعی عمر سے پہلے انسولین بنانا کم یا ختم کر دیتے ہیں اس طرح یہ مرض جڑ پکڑ لیتا ہے۔ یہ عام مشاہدہ ہے کہ موٹے افراد میں ذیابطیس شروع ہونے سے پہلے ان کے خون میں انسولین کی مقدار معمول سے بڑھ جاتی ہے پھر آہستہ آہستہ کم ہونے لگتی ہے اور گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
(2) موٹے افراد میں ذیابطیس کی دوسری بڑی وجہ ضرورت سے زائد خوراک ہے زیادہ خوراک لینے پر اس کے میٹابولزم کے لیے لبلبہ کو زیادہ انسولین بنانا پڑتی ہے زیادہ بوجھ بڑنے پر آخر وہ انسولین بنانا کم کر دیتی ہے۔
ڈائٹ کنٹرول کرکے وزن کم کرنے سے شوگر لیول نارمل کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ آغاز میں کر دیا جائے اور اس طرح Site Receptors کی کارگر دگی بھی بڑھتی ہے۔
(3) Cortisone کا زیادہ استعمال بھی اس مرض کا سبب بن سکتا ہے۔
جسم کے اندر بننے والے بعض ہامونز یا دوائوں کے ذریعے لے جانے والے بعض ہامونز بھی جسم کے اندر بنے والی انسولین کے اثر کو ذائل کر دیتے ہیں یا اس کی مقدار میں کمی کر دیتے ہیں۔ (مثلاً غصے کی حالت میں یا اسٹریس کی حالت میں بنے والے ہارمونز انسولین کو نقصان پہچاتے ہیں۔
(4) شراب کا استعمال۔ (5) آرام طلب زندگی (6) فزیکل ورک نہ کرنا (7) بے اعتدالی سے کھانا پینا ذیابطیس کی اہم وجوہات ہے۔
ذیابطیس شکری۔ میں خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے بار بار پیشاب آتا ہے شکر کے ساتھ پانی اور نمکیات بھی خارج ہوتے ہیں۔
ذیابطیس سادہ۔ میں ADH ہامون کی کمی سے بار بار پیشاب آتا ہے۔
ذیابطیس شکری کی علامات۔ شدید پیاس، بار بار اور زیادہ پیشاب آنا۔ بھوک زیادہ لگنا، معمولی کام سے تھکاوٹ، وزن میں تیزی سے کمی، قوت مدافعت کی کمی کی وجہ سے انفیکشن کے امکان زیادہ، جسم پر پھوڑے پھنسیاں، خون کی نالیاں سخت زخم دیر سے بھرنا، Gangrene، نظر کی کمزوری، دل کے دورہ کے امکان زیادہ نامردی عوتوں میں حیض بند ہونا، گردوں کی کارگردگی کم ہونا۔
نیفروپیتھی میں ذیابطیس کے باعث گردوں کا فعل نا کارہ ہو جاتا ہے۔ مناسب علاج نہ ہونے پر گردوں کو بلاک کرنے والی بیماری End Stage Renal Discese ہو جاتی ہے اس کنڈیشن میں مریض کو صرف Dialysis تجویز کیا جاتا ہے ESRD کے 50% سے زیادہ کیسز ذیابطیس اور 30% کیسز HBP کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
ذیابطیس کے مریضوں میں دل کے دورہ کے امکان بھی 4 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ چند Reason خون میں شکر کا زیادہ ہونا گردوں کی خرابی کے باعث پروٹین کا ضائع ہونا۔ خون کا جمنا Cloting،HBP کولیسٹرول کی ذیادتی خون کی نالیاں سخت ہونا نیفروپیتھی اور HBP ایک ساتھ ہوں تو بہت کم ادویات موثر ہوتی ہیں۔
Cells میں شکر کی مقدار کم ہو جائے تو Cells جلد تھک جاتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں سستی آجاتی ہے ذیابطیس ہی ایسا مرض ہے جو Cells کو مکمل طور پر نقصان پہنچاتا ہے اعصابی کمزوری ہو جاتی ہے جسے Diabetic Neurapathy کہتے ہیں۔
Diabetic Ratinopathy ہوسکتی ہے جس سے بینائی کم ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
دماغ کو نقصان Stroke ہو سکتا ہے۔
Diabetic Gangrene ذیابطیس میں خون کی نالیوں کی سختی اور وہاں خون کی کم سپلائی ہونا۔
ذیابطیس سے پہلے کی حالت یا علامتیں۔
موٹاپا، HBP، خون میں انسولین کی مقدار بڑھ جانا، یورک ایسڈ لیول بڑھ جانا، HDL کولیسٹرول کم ہو جانا، ٹرائی گلیسرائڈ بڑھ جانا۔ ان میں سے ایک یا زیادہ علامتیں ظاہر ہوں تو احتیاط کرنا چاہیے۔
انسانی جسم پایا جانے والا کولیسٹرول HDL، LDL اور ٹرائی گلیسرائڈ پر مشتمل ہوتا ہے ایک صحت مند انسان میں فاسٹنگ ٹرائی گلیسرائڈ لیولl 150 mg/d ہے۔
HDL کولیسٹرول 50mg/DL سے زیادہ ہونا چاہیے خواتین میں 40mg/DL سے زیادہ ہونا چاہیے مردوں میں۔ LDL کولیسٹرول 150mg/DL سے کم ہونا چاہیے۔ ٹڑائی گلیسرائڈ لیول نارمل 100 سے 150mg/ml ہے۔
صبح ناشتہ سے گلوکوز لیول چیک کرنا FBS۔ Fasting Blood Sugar
ناشتہ کے بعد RBS۔ Random Blood Sugar
Diabetics کی خوراک
مٹھائی، نمکو، بیکری کی اشیائ، چاکلیٹ، لسی، آئس کریم، کولڈ ڈرنک، فاسٹ فوڈز، بازار کے کھانے استعمال نہ کریں۔
انڈے کی زردی، گائے کا گوشت، گھی، گوشت کی چربی، کم استعمال کریں۔ خصوصاً وہ مریض جن کو ذیابطیس کے ساتھ HBP یا موٹاپا ہے۔
فیٹس کے لیے Vegetable Oil استعمال کریں۔
عام فرد کی نسبت ذیابطیس کے مریض کو چکنائی زیادہ نقصان پہنچاتی ہے۔
سلاد، ٹماٹر، پیاز، سبز پتوں والی سبزیاں، مرغی، مچھلی، انڈے کی سفیدی بغیر بالائی کا دودھ استعمال کریں۔
شہد، کھجور، انجیر، ٹماٹر، لیمو، کریلا، چنا، جامن، فالسہ، بہت مفید ہیں۔
اپنی غذا تھوڑی تھوڑی کرکے دن کے مختلف اوقات میں لیں۔ 5-6 مرتبہ۔
فزیکل ورک/ ایکسرسائز ضرور کریں اس سے شوگر جذب ہونے مین مدد ملتی ہے۔
نوٹ:۔ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے مندرجہ بالا اشیاء کے علاوہ مزید کئی اشیاء مفید ہیں۔ جو ان کے مرض کو کم کرنے یا ختم کرنے میں مدد گار ہو سکتی ہیں لیکن یہ ڈائٹ چارٹ Individual Basis پر بن سکتا ہے۔