پڑھائی میں بہترین نتائج کے لیے ورزش ضروری ہے: تحقیق
— طلبہ کے لیے صرف کتابوں میں سر دینا ضروری نہیں ہے بلکہ ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ طلبہ جو باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں، پڑھائی میں اپنے دیگر ہم عصر طالبعلموں کی نسبت کلاس روم میں ذہنی طور پر زیادہ چاق و چوبند اور مستعد رہتے ہیں۔
انگلستان کی دو یونیورسٹیوں میں ہونے والی اس تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جتنی دباؤ والی ورزش کی جائیگی، اس کے نتائج اتنے ہی بہتر ثابت ہوں گے اور سخت ورزش کرنے والے طالبعلم انگریزی، ریاضی اور سائنس جیسے مضامین میں زیادہ بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے 5,000 بچوں پر مشتمل ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔ ان بچوں کی جسمانی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا گیا اور پھر انہیں انگریزی، ریاضی اور سائنس پر مشتمل ٹیسٹ کرنے کو دئیے گئے۔
تحقیق دانوں کے مطابق ایک بچے کی تعلیمی کارکردگی میں بہت سے دیگر عوامل بھی کار فرما ہوتے ہیں جیسا کہ پیدائش کے وقت اس کا وزن، پیدائش کے وقت بچے کی ماں کی عمر، آیا ماں نے دوران ِ حمل سگریٹ نوشی کی یا نہیں، کیا بچہ بلوغت کو پہنچ گیا ہے، بچے کا وزن وغیرہ وغیرہ۔
تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ 11 سال کی عمر میں طالبعلموں کی سکول میں کارکردگی کا براہ ِ راست تعلق اس جسمانی ورزش کی روٹین سے تھا۔ بطور ِ خاص جو طالبات ورزش کرتی تھیں، ان میں سائنسی مضامین میں اچھے نمبر لینے کا رجحان نوٹ کیا گیا۔
— طلبہ کے لیے صرف کتابوں میں سر دینا ضروری نہیں ہے بلکہ ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ طلبہ جو باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں، پڑھائی میں اپنے دیگر ہم عصر طالبعلموں کی نسبت کلاس روم میں ذہنی طور پر زیادہ چاق و چوبند اور مستعد رہتے ہیں۔
انگلستان کی دو یونیورسٹیوں میں ہونے والی اس تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جتنی دباؤ والی ورزش کی جائیگی، اس کے نتائج اتنے ہی بہتر ثابت ہوں گے اور سخت ورزش کرنے والے طالبعلم انگریزی، ریاضی اور سائنس جیسے مضامین میں زیادہ بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے 5,000 بچوں پر مشتمل ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔ ان بچوں کی جسمانی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا گیا اور پھر انہیں انگریزی، ریاضی اور سائنس پر مشتمل ٹیسٹ کرنے کو دئیے گئے۔
تحقیق دانوں کے مطابق ایک بچے کی تعلیمی کارکردگی میں بہت سے دیگر عوامل بھی کار فرما ہوتے ہیں جیسا کہ پیدائش کے وقت اس کا وزن، پیدائش کے وقت بچے کی ماں کی عمر، آیا ماں نے دوران ِ حمل سگریٹ نوشی کی یا نہیں، کیا بچہ بلوغت کو پہنچ گیا ہے، بچے کا وزن وغیرہ وغیرہ۔
تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ 11 سال کی عمر میں طالبعلموں کی سکول میں کارکردگی کا براہ ِ راست تعلق اس جسمانی ورزش کی روٹین سے تھا۔ بطور ِ خاص جو طالبات ورزش کرتی تھیں، ان میں سائنسی مضامین میں اچھے نمبر لینے کا رجحان نوٹ کیا گیا۔