Sunday, 2 March 2014
نرم و ملائم جلد.
نرم و ملائم جلد.
آپ جب لوگوں سے ملتے ہیں تو سب سے پہلے نگاہ آپ کے چہرے پر پڑتی ہے، دیکھنے والوں کے اندرونیاحساسات اور تاثرات کیا ہوں گے؟ یہ تو اللہ ہی جانتا ہے لیکن جب آپ کی جلد کھردری ہو، آپ کے چہرے پر داغ دھبے ہوں تو احساس کمتری کا شکارہونا ایک فطری عمل ہے جب تک آپ کی جلد نرم و ملائم اور داغ دھبوں سے پاک نہیں ہوتی اس وقت تک آپ ذہنی پریشانی سے دو چار رہتے ہیں۔ پہلے زمانوں میں دیسی ٹوٹکوں کا ہی سہارا لیا جاتا ہے لیکن اب تو سائنسی ترقی کے باعث نئے نئے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، جس سے مسوں، داغوں، کھرنڈوں، ٹشوز کے بد نما رنگوں اور نشانوں کو دور کیا جاتا ہے، جس سے جلد کا فطری رنگ بحال ہو جاتا ہے، جلد انسانی جسم کے وزن کے لحاظ سے قریباً سولہواںحصہ بنتی ہے، انسانی جسم میں جلد کی بہت اہمت ہے یہ بیرونی ضرر رساں مادوں اور شعاعوں سے انسانی جسم کو بچاتی ہے، جلد کا ایک اہم فعل سورج کی روشنی کے زیر اثر وٹامن ڈی کی تیاری بھی ہے جس سے متعدد فاسد مادوں کا اخراج جلد کے ذریعے ہوتاہے ہمارے ملک میں ایگزیما، داویافنگس کی بیماریوں، خارش، دانے، کیل مہاسے، چھائیاں، الرجی، پھوڑے، پھنسیاں، وائرس سے ہونیوالے جلدی امراض عام بیماریوں میں شامل ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف خواتین بلکہ مردحضرات کے چہرے بھی بد نما ہو جاتے ہیں اور وہ احساس کمتری میں مبتلا ہوکر عام محافل یا نجی تقریبا ت میں جانے سے بھی گریزاں رہتے ہیں۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ پی لیا جائے تو برص لاحق ہو جاتا ہے لیکن ابھی تک کی گئی سائنسی تحقیق سے صرف یہ پتہ چلا ہے کہ بعض اندرونی عوامل کی وجہ سے جلد کے رنگ دارخلیے خود بخود تباہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ برص کے علاج میںحالیہ برس میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے جسم میں دھبے ضروری نہیں کہ برص کی علامت ہی ہوں۔ سفید دھبے، داد، فنگس، خشکی کی بیماری اور جذام وغیرہ بھی ہو سکتے ہیں۔ چہرے پر چھائیاں خواتین کو عموماً حمل کے دوران ہونے والی ہارمون کی تبدیلیوں کی وجہ سے ہو جاتی ہیں۔ جو وضع حمل کے بعد غائب ہو جاتی ہیں۔ سورج کی تپش سے بچاﺅ کیلئے بازار میں بے پناہ لوشن ملتے ہیں اگر آپ کو یہ اندازہ نہیں کہ کون سا لوشن منتخب کرناہے توبہتر ہے کہ آپ اپنے لیے لوشن خود اپنے گھر میں تیار کرلیں۔ تل کا تیل جلد کو نرم و ملائم رکھنے کیلئے بہت مفید ہے اور سورج کی شعاعوں کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ایک کپ تلوں کے تیل یا آدھا کپ زیتون کے تیل میں آدھا کپ خالص سرکہ ملا دیں، چائے کاایک چمچ آئیوڈین اور چند قطرے لیونڈر کا تیل ملا دیں۔ لیونڈر کے قطرے نہ صرف خوشبو پیدا کرتے ہیں بلکہ مچھروں اور کیڑے مکوڑوںکو بھی بھگا دیتے ہیں۔ دو حصے سورج مکھی کا تیل اور ایک حصہ لیموں کا رس یا سرکہ ملا کر لوشن تیار کیا جا سکتا ہے۔ یہ لوشن بہت سے ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ نمک ملا پانی خشکی کو روکتا ہے، یہ پانی جسم پر ملنے کے بعد جسم کو جلد از جلد تازہ پانی سے دھو لیناچاہئے۔ موسم سرما میں اگر آپ چھٹی کے روز بہت زیادہ دھوپ تاپ لیتے ہیں اور جسم میں جلن یاتپش محسوس کریں تو سر کے اور پانی کو ملا کر جسم پر ملیں اور اس کے علاوہ کھیرا باریک پیس کر لگائیں، سبز چائے یا دودھ کا استعمال بھی جلن کو آرام پہنچاتا ہے۔ کیل مہاسے عام طور پر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو نکلتے ہیںیہ زیادہ تر تیرہ چودہ سال کی عمر سے لے کر 20 سال کی عمر تک زیادہ نکلتے ہیں تاہم بعض افراد میں اس سے زیادہ عمر میں بھی رہ سکتے ہیں۔ چہرے کے علاوہ یہ دانے سینے اور کمر پر بھی نمودارہو سکتے ہیں، داغ، دھبوں کی اصل وجہ تو دریافت نہیں ہوئی تاہم ا ن عوامل کا علم ضرور ہے جو اسکے ہونے کے سبب بن سکتے ہیں۔ ان میں مردانہ ہارمونز میں بیکٹیریا کی موجودگی، چکنائی جلد پر کیل مہاسے زیادہ نکلتے ہیں لہٰذا ایسے مریضوں کو بار بار صابن سے منہ دھونا چاہئے اور خواتین کوچکنی اشیاءمثلاً فاﺅنڈیشن اور کولڈ کریم سے پرہیز کرنا چاہئے۔ کیل مہاسوں سے نجات کے لیے بیرونی طور پر کدو کی چھوٹی تازہ پتیوں کا استعمال بہت مو ¿ثر ہے۔ کدو کی چند پتوں کو پیس کر لیپ بنا لیں روزانہ لیپ کریں اور پھر آدھے گھنٹے بعد چہرہ دھو لیا کریں۔ سلاد کے پتے بھی چہرے کی خوبصورتی کیلئے بہت مفید ہیں چکنی جلد کی خواتین سلاد کے پتوں کو گلاب کی پتیوں اور لیموں کے جوس کے ساتھ ملا کر پیس لیں یہی لیپ چہرے پر آدھے گھنٹے کیلئے ملیں اور پھر پانی اور صابن سے دھو لیں۔ چہرے کی چکنائی جو کیل مہاسوں کا باعث ہوتی ہے صاف ہو جائیگی۔ اخروٹ کامغز پیس کر چہرے پر چوٹ کے نشانات پر لگانے سے نشانات مٹ جاتے ہیں اور چھائیاں بھی دور ہوجاتی ہیں۔