پانی اللہ کی عظیم نعمت ( سائنسی تحقیق کی نظر میں )
خالق کائنات نے مخلوق کے بسیرے کیلئے آسمان کو چھت اور زمین کو بچھونا بنایا ہے۔ بارش کی صورت میں آسمان مخلوق کیلئے روزی کا سبب ہے۔ زندگی بہت آزمائش بھی ہے اور نعمت عظمیٰ بھی۔ اس کے استوار و قیام کیلئے پروردگار عالم نے لاتعداد و بیشمار نعمتیں پیدا کر رکھی ہیں۔ پانی ایک عظیم نعمت ہے۔ کائنات کی ہر چیز جاندار و بے جان کا انحصار و مدار پانی پر ہے۔ ہوا اور پانی اللہ کی بہت ہی قدیم نعمتیں ہیں۔ اللہ جل شانہ کے سوا جب کسی چیز کا کوئی وجود نہ تھا پانی اس وقت بھی موجود تھا۔ جیسا کہ قرآن پاک کے پارہ نمبر بارہ میں سورہ ہود میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وکان عرشہ علی المائ.... ( اور اللہ جل جلالہ کا عرش پانی پر تھا )
سطح زمین کا کل رقبہ 196,938,800 مربع میل ہے۔ اس میں خشکی کا رقبہ 572,360000 اور سمندر ( پانی ) 139,702,800 مربع میل ہے۔ رقبہ کے لحاظ سے پانی اور خشکی کی نسبت 1:2 ہے۔ خشکی سات بڑے براعظموں پر مشتمل ہے۔ اور پانی کے بڑے بڑے بحر یعنی سمندروں کے نام یہ ہیں: بحرالکاہل، بحر اوقیانوس، بحرہند، بحر شمال اور بحر روم، ان کے علاوہ 27 اہم جھیلیں، 41 بڑے دریا اور 32 مشہور آبشاریں پانی کی موجود ہیں۔ اللہ کی قدرت سے سمندروں میں سرد اور گرم روئیں بھی بہہ رہی ہیں۔ یعنی ایسے دریا جن کے کنارے بھی پانی کے ہوتے ہیں روئیں کہلاتے ہیں۔ خلیجی رو بہت بڑی گرم رو ہے۔ جو خط استواءسے متحرک ہو کر بہتی ہے۔ اس کی کئی شاخیں سمندروں میں رواں دواں ہیں۔ ایک شاخ ایکویڈار کی رو برطانیہ کے قریب سے بہتی ہوئی گزرتی ہے۔ اس گرم رو کی بدولت ہی اس ملک کی آب و ہوا معتدل رہتی ہے۔ وگرنہ یہ ملک سردی سے یخ ہو جاتا اور زندگی ناپید ہو جاتی یہ انگریز تو اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کا شکریہ ادا نہیں کر سکتے۔ پہاڑوں سے بھی صاف پانی کے چشمے پھوٹتے رہتے ہیں۔
زمینی پانی کے علاوہ رب تعالیٰ بادلوں کے ذریعہ جہاں اور جس قدر چاہتا ہے۔ پانی برساتا ہے۔ کئی دفعہ یہ پانی سیلاب ( فلڈ ) کی صورت میں عذاب بھی بن جاتا ہے۔ بس یہ شان کبریائی ہے۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر زندگی کا تصور ممکن ہی نہیں ہے۔ انسانی جسم کا دو تہائی حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ ایک عام انسان کے جسم میں 35 سے 50 لیٹر تک پانی ہوتا ہے۔ صرف دماغ کو ہی لے لیجئے اس کا 85 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔ انفیکشن سے لڑنے والے محافظ خ لیے خون میں سفر کرتے ہیں۔ خون بذات خود 83 فیصد پانی ہے۔ جسم کے ہر خ لیے میں موجود پانی سے جسم ( ہر ذی روح اور غیر ذی روح ) کے تمام نظام چلتے ہیں۔
جسم میں ڈی ہائیڈریشن ( پانی کی قلت ) سے نقصانات:
1. چکر 7. سر میں درد اور بھاری پن
2. تھکن اور کمزوری 8. نظر میں کمی و دھندلاہٹ
3. منہ کی خشکی اور بھوک کی کمی۔ 9. قوت سماعت میں کمی
4. خشک اور گرم جل 10. نبض کی رفتار میں اضاف
5. سانس کا پھولنا 11. چال و رفتار میں لڑکھڑاہٹ
6. پیشاب کی بار بار حاجت۔ 12. ذیابیطس
آلودہ و گدلا پانی کے نقصانات:
گدلا اور آلودہ پانی دنیا میں سب سے بڑا قاتل گردانا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ ایک لاکھ اور پچیس ہزار افراد گدلا پانی سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ وطن عزیز، پاکستان میں 25 سے 30 فیصد اموات معدے اور آنتوں کی بیماریوں کا باعث ہیں۔ یہ بیماریاں گدلے پانی سے ہی پیدا ہوتی ہیں۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔ ٹائیفائڈ بخار، آنتوں کا بخار، ہیضہ، انتڑیوں کی سوزش، بدہضمی، گیس، معدے کا السر، اپھارہ، سہال اور جوڑوں کا درد جیسے خطرناک امراض گندلے پانی کا سبب بنتے ہیں۔
دل کی بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر:
جسم میں پانی کی کمی سے خون گاڑھا ہونا شروع ہوتا ہے۔ جس سے اس کے بہاؤ میں رکاوٹ آنے لگتی ہے۔ اور پورے جسم تک خون پہنچانے کیلئے دل کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی صورت میں جسم میں پانی کی کمی ہونے سے خون کی نالیاں تنگ ہونا شروع ہوتی ہیں۔ اس سے بھی دل کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ ” امریکی ریاست کولمبیا کی یونیورسٹی آف ساؤتھ کورولین سے وابسطہ ڈاکٹر مارک ڈیوس کا کہنا ہے۔ کہ ” ہماری پیشتر تکالیف کا تعلق ناکافی غذا کے بجائے ناکافی پانی پینے سے ہے۔ “ کیلیفورنیا کی لومالنڈا یونیورسٹی کے شعبہ تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر جیکولین نے کہا ہے کہ حسب ضرورت پانی نہ پینا دل کیلئے اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا کہ تمباکو نوشی۔ جو افراد پانی کی جگہ مشروبات، چائے، کافی استعمال کرتے ہیں ان میں بھی دل کے دورہ پڑنے کے خطرات دو گنا ہوتے ہیں۔
صاف پانی کے فائدے:
صاف پانی کے استعمال سے اسہال، معدے اور آنتوں کی خرابی سمیت دیگر کئی جراثیمی بیماریوں سے 50 فیصد تک بچاؤ ممکن ہے۔ اس کے علاوہ صاف پانی انسانی ذہنی و جسمانی نشوونما میں کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔ بچوں کو دودھ اور پھلوں کے رس کے بجائے صاف پانی زیادہ مقدار میں پلانا چاہیے۔ کیونکہ اس سے جسم میں موجود اضافی نمک خارج ہونے میں مدد ملتی ہے۔ برطانیہ میں فوڈ اینڈ موڈ پراجیکٹ نے عمومی صحت اور ذہنی کیفیت پر خوراک کے اثرات کے حوالے سے تجربات کےے جس سے ثابت ہوا کہ ایسے 80 فیصد لوگوں میں، جنہوں نے پانی کے ذریعے اپنی ذہنی اور جذباتی صحت بہتر بنانے کی کوشش کی، تسلی بخش بہتری دیکھنے میں آئی۔ ایڈ برگ ( برطانیہ ) کے ایک سکول کے اساتذہ نے دن بھر سارا وقت صاف پانی کی بوتلیں ساتھ رکھنے کی اجازت دی۔ تو سکول کے نتائج انتہائی شاندار رہے۔
پانی کے ذریعہ علاج:
بقول اطباءپانی سے مندرجہ ذیل بائیس خطرناک بیماریوں کا علاج بفضلہ ممکن ہو جاتا ہے۔
1. درد سر 12. پیشاب کی بیماریاں
2. بلڈ پریشر۔ 13. ٹی بی
3. لقوہ 14. تیزابیت
4. بیہوشی 15. قبض
5. کھانسی 16. گیس ٹربل
6. بلڈ کولیسٹرول 17. ذیابیطس
7. بلغم 18. بواسیر
8. دمہ 19. آنکھ کے امراض
9. مینن جائنٹس 20. استحاضہ ( حیض کی بیماریاں )
10. مروڑ 21. بچہ دانی کا کینسر
11. جگر کے امراض 22. ناک اور گلے کے امراض
طریقہ علاج و صاف پانی کا استعمال:
صبح بیدار ہوتے ہی نہار منہ پہلے چار بڑے گلاس پانی بیک وقت پیا جائے۔ پانی پینے کے بعد دانتوں کو مسواک یا برش کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ناشتے کے دو گھنٹے بعد پانی پیا جائے۔ اس طرح دوپہر کا کھانا کھانے کے دو گھنٹے بعد پھر رات کے کھانے کے بعد دو دو گلاس پانی پیا جائے۔ رات پانی پینے کے بعد اور سونے سے پہلے پھر کوئی چیز نہ کھائی جائے۔ اگر صبح چار گلاس نہ پیئے جا سکیں تو پہلے ایک ایک گلاس کر کے پیا جائے۔ آہستہ آہستہ روزانہ پانی کی مقدار بڑھا لی جائے۔ اس تجربہ سے مندرجہ ذیل مریض اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے شفا یاب ہو سکتے ہیں۔ قبض اور گیس کے امراض دو دن کے اندر اللہ شفاءدے دیتے ہیں۔ ذیابیطس ایک ہفتہ کے اندر اور ہائی بلڈ پریشر، کینسر، ایک ایک ماہ میں اور ٹی بی سے بفضلہ تین ماہ کے بعد نجات مل سکتی ہے۔
پانی پینے کا طریقہ:
صاف پانی کا استعمال بیمار لوگوں کے ساتھ ساتھ صحت مند لوگوں کیلئے بھی خاصا مفید ہوتا ہے۔ بیمار اس سے تندرستی حاصل کر سکتے ہیں جبکہ صحت مند لوگ بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اگر ہم روزانہ آٹھ سے دس گلاس صاف پانی پئیں اور مناسب ورزش کے ساتھ متوازن خوراک استعمال کریں تو اللہ تعالیٰ بہت سی بیماریوں سے نجات دلاتا ہے۔
پانی پینے کے اسلامی طریقہ سے موجودہ سائنسی تحقیق نے بھی اتفاق کیا ہے۔ پانی بیٹھ کر پیا جائے تو جسم کی حاجت کے مطابق پانی جسم میں جاتا ہے۔ جبکہ کھڑے ہو کر پانی پینے سے جسم کی ضرورت سے زائد پانی جسم میں جاتا ہے۔ جو کہ استسقاءکا باعث ہے۔
ہمارے محسن پیغمبر رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت فرمائی ہے۔ اس سے معدے اور جگر کی بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔
اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم :
آخر میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بات ختم کی جاتی ہے۔ حضرت ثمامہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ برتن سے پانی پیتے وقت دو یا تین سانس لیتے تھے۔ اور ان کا خیال تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح تین سانس لیا کرتے تھے۔
یاد رہے پانی ایک ہی سانس میں نہیں پینا چاہیے پانی ٹھہر ٹھہر کر تین سانسوں میں پینا چاہیے ایک ہی سانس میں کھڑے ہو کر پانی پینے سے سانس کی نالی میں پانی جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس عظیم نعمت کو صحیح استعمال کرنے کی توفیق دے۔ اس کے بغیر بدنی، لباسی اور روحانی صفائی ( وضو بنانا ) ممکن نہیں ہے۔ ہر ذی روح کی آبادی شادابی، سیرابی اور روزی کے سبب کےلئے بھی اللہ نے ” پانی “ کو پیدا فرمایا ہے۔
خالق کائنات نے مخلوق کے بسیرے کیلئے آسمان کو چھت اور زمین کو بچھونا بنایا ہے۔ بارش کی صورت میں آسمان مخلوق کیلئے روزی کا سبب ہے۔ زندگی بہت آزمائش بھی ہے اور نعمت عظمیٰ بھی۔ اس کے استوار و قیام کیلئے پروردگار عالم نے لاتعداد و بیشمار نعمتیں پیدا کر رکھی ہیں۔ پانی ایک عظیم نعمت ہے۔ کائنات کی ہر چیز جاندار و بے جان کا انحصار و مدار پانی پر ہے۔ ہوا اور پانی اللہ کی بہت ہی قدیم نعمتیں ہیں۔ اللہ جل شانہ کے سوا جب کسی چیز کا کوئی وجود نہ تھا پانی اس وقت بھی موجود تھا۔ جیسا کہ قرآن پاک کے پارہ نمبر بارہ میں سورہ ہود میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وکان عرشہ علی المائ.... ( اور اللہ جل جلالہ کا عرش پانی پر تھا )
سطح زمین کا کل رقبہ 196,938,800 مربع میل ہے۔ اس میں خشکی کا رقبہ 572,360000 اور سمندر ( پانی ) 139,702,800 مربع میل ہے۔ رقبہ کے لحاظ سے پانی اور خشکی کی نسبت 1:2 ہے۔ خشکی سات بڑے براعظموں پر مشتمل ہے۔ اور پانی کے بڑے بڑے بحر یعنی سمندروں کے نام یہ ہیں: بحرالکاہل، بحر اوقیانوس، بحرہند، بحر شمال اور بحر روم، ان کے علاوہ 27 اہم جھیلیں، 41 بڑے دریا اور 32 مشہور آبشاریں پانی کی موجود ہیں۔ اللہ کی قدرت سے سمندروں میں سرد اور گرم روئیں بھی بہہ رہی ہیں۔ یعنی ایسے دریا جن کے کنارے بھی پانی کے ہوتے ہیں روئیں کہلاتے ہیں۔ خلیجی رو بہت بڑی گرم رو ہے۔ جو خط استواءسے متحرک ہو کر بہتی ہے۔ اس کی کئی شاخیں سمندروں میں رواں دواں ہیں۔ ایک شاخ ایکویڈار کی رو برطانیہ کے قریب سے بہتی ہوئی گزرتی ہے۔ اس گرم رو کی بدولت ہی اس ملک کی آب و ہوا معتدل رہتی ہے۔ وگرنہ یہ ملک سردی سے یخ ہو جاتا اور زندگی ناپید ہو جاتی یہ انگریز تو اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کا شکریہ ادا نہیں کر سکتے۔ پہاڑوں سے بھی صاف پانی کے چشمے پھوٹتے رہتے ہیں۔
زمینی پانی کے علاوہ رب تعالیٰ بادلوں کے ذریعہ جہاں اور جس قدر چاہتا ہے۔ پانی برساتا ہے۔ کئی دفعہ یہ پانی سیلاب ( فلڈ ) کی صورت میں عذاب بھی بن جاتا ہے۔ بس یہ شان کبریائی ہے۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر زندگی کا تصور ممکن ہی نہیں ہے۔ انسانی جسم کا دو تہائی حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ ایک عام انسان کے جسم میں 35 سے 50 لیٹر تک پانی ہوتا ہے۔ صرف دماغ کو ہی لے لیجئے اس کا 85 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔ انفیکشن سے لڑنے والے محافظ خ لیے خون میں سفر کرتے ہیں۔ خون بذات خود 83 فیصد پانی ہے۔ جسم کے ہر خ لیے میں موجود پانی سے جسم ( ہر ذی روح اور غیر ذی روح ) کے تمام نظام چلتے ہیں۔
جسم میں ڈی ہائیڈریشن ( پانی کی قلت ) سے نقصانات:
1. چکر 7. سر میں درد اور بھاری پن
2. تھکن اور کمزوری 8. نظر میں کمی و دھندلاہٹ
3. منہ کی خشکی اور بھوک کی کمی۔ 9. قوت سماعت میں کمی
4. خشک اور گرم جل 10. نبض کی رفتار میں اضاف
5. سانس کا پھولنا 11. چال و رفتار میں لڑکھڑاہٹ
6. پیشاب کی بار بار حاجت۔ 12. ذیابیطس
آلودہ و گدلا پانی کے نقصانات:
گدلا اور آلودہ پانی دنیا میں سب سے بڑا قاتل گردانا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ ایک لاکھ اور پچیس ہزار افراد گدلا پانی سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ وطن عزیز، پاکستان میں 25 سے 30 فیصد اموات معدے اور آنتوں کی بیماریوں کا باعث ہیں۔ یہ بیماریاں گدلے پانی سے ہی پیدا ہوتی ہیں۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔ ٹائیفائڈ بخار، آنتوں کا بخار، ہیضہ، انتڑیوں کی سوزش، بدہضمی، گیس، معدے کا السر، اپھارہ، سہال اور جوڑوں کا درد جیسے خطرناک امراض گندلے پانی کا سبب بنتے ہیں۔
دل کی بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر:
جسم میں پانی کی کمی سے خون گاڑھا ہونا شروع ہوتا ہے۔ جس سے اس کے بہاؤ میں رکاوٹ آنے لگتی ہے۔ اور پورے جسم تک خون پہنچانے کیلئے دل کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی صورت میں جسم میں پانی کی کمی ہونے سے خون کی نالیاں تنگ ہونا شروع ہوتی ہیں۔ اس سے بھی دل کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ ” امریکی ریاست کولمبیا کی یونیورسٹی آف ساؤتھ کورولین سے وابسطہ ڈاکٹر مارک ڈیوس کا کہنا ہے۔ کہ ” ہماری پیشتر تکالیف کا تعلق ناکافی غذا کے بجائے ناکافی پانی پینے سے ہے۔ “ کیلیفورنیا کی لومالنڈا یونیورسٹی کے شعبہ تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر جیکولین نے کہا ہے کہ حسب ضرورت پانی نہ پینا دل کیلئے اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا کہ تمباکو نوشی۔ جو افراد پانی کی جگہ مشروبات، چائے، کافی استعمال کرتے ہیں ان میں بھی دل کے دورہ پڑنے کے خطرات دو گنا ہوتے ہیں۔
صاف پانی کے فائدے:
صاف پانی کے استعمال سے اسہال، معدے اور آنتوں کی خرابی سمیت دیگر کئی جراثیمی بیماریوں سے 50 فیصد تک بچاؤ ممکن ہے۔ اس کے علاوہ صاف پانی انسانی ذہنی و جسمانی نشوونما میں کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔ بچوں کو دودھ اور پھلوں کے رس کے بجائے صاف پانی زیادہ مقدار میں پلانا چاہیے۔ کیونکہ اس سے جسم میں موجود اضافی نمک خارج ہونے میں مدد ملتی ہے۔ برطانیہ میں فوڈ اینڈ موڈ پراجیکٹ نے عمومی صحت اور ذہنی کیفیت پر خوراک کے اثرات کے حوالے سے تجربات کےے جس سے ثابت ہوا کہ ایسے 80 فیصد لوگوں میں، جنہوں نے پانی کے ذریعے اپنی ذہنی اور جذباتی صحت بہتر بنانے کی کوشش کی، تسلی بخش بہتری دیکھنے میں آئی۔ ایڈ برگ ( برطانیہ ) کے ایک سکول کے اساتذہ نے دن بھر سارا وقت صاف پانی کی بوتلیں ساتھ رکھنے کی اجازت دی۔ تو سکول کے نتائج انتہائی شاندار رہے۔
پانی کے ذریعہ علاج:
بقول اطباءپانی سے مندرجہ ذیل بائیس خطرناک بیماریوں کا علاج بفضلہ ممکن ہو جاتا ہے۔
1. درد سر 12. پیشاب کی بیماریاں
2. بلڈ پریشر۔ 13. ٹی بی
3. لقوہ 14. تیزابیت
4. بیہوشی 15. قبض
5. کھانسی 16. گیس ٹربل
6. بلڈ کولیسٹرول 17. ذیابیطس
7. بلغم 18. بواسیر
8. دمہ 19. آنکھ کے امراض
9. مینن جائنٹس 20. استحاضہ ( حیض کی بیماریاں )
10. مروڑ 21. بچہ دانی کا کینسر
11. جگر کے امراض 22. ناک اور گلے کے امراض
طریقہ علاج و صاف پانی کا استعمال:
صبح بیدار ہوتے ہی نہار منہ پہلے چار بڑے گلاس پانی بیک وقت پیا جائے۔ پانی پینے کے بعد دانتوں کو مسواک یا برش کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ناشتے کے دو گھنٹے بعد پانی پیا جائے۔ اس طرح دوپہر کا کھانا کھانے کے دو گھنٹے بعد پھر رات کے کھانے کے بعد دو دو گلاس پانی پیا جائے۔ رات پانی پینے کے بعد اور سونے سے پہلے پھر کوئی چیز نہ کھائی جائے۔ اگر صبح چار گلاس نہ پیئے جا سکیں تو پہلے ایک ایک گلاس کر کے پیا جائے۔ آہستہ آہستہ روزانہ پانی کی مقدار بڑھا لی جائے۔ اس تجربہ سے مندرجہ ذیل مریض اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے شفا یاب ہو سکتے ہیں۔ قبض اور گیس کے امراض دو دن کے اندر اللہ شفاءدے دیتے ہیں۔ ذیابیطس ایک ہفتہ کے اندر اور ہائی بلڈ پریشر، کینسر، ایک ایک ماہ میں اور ٹی بی سے بفضلہ تین ماہ کے بعد نجات مل سکتی ہے۔
پانی پینے کا طریقہ:
صاف پانی کا استعمال بیمار لوگوں کے ساتھ ساتھ صحت مند لوگوں کیلئے بھی خاصا مفید ہوتا ہے۔ بیمار اس سے تندرستی حاصل کر سکتے ہیں جبکہ صحت مند لوگ بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اگر ہم روزانہ آٹھ سے دس گلاس صاف پانی پئیں اور مناسب ورزش کے ساتھ متوازن خوراک استعمال کریں تو اللہ تعالیٰ بہت سی بیماریوں سے نجات دلاتا ہے۔
پانی پینے کے اسلامی طریقہ سے موجودہ سائنسی تحقیق نے بھی اتفاق کیا ہے۔ پانی بیٹھ کر پیا جائے تو جسم کی حاجت کے مطابق پانی جسم میں جاتا ہے۔ جبکہ کھڑے ہو کر پانی پینے سے جسم کی ضرورت سے زائد پانی جسم میں جاتا ہے۔ جو کہ استسقاءکا باعث ہے۔
ہمارے محسن پیغمبر رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت فرمائی ہے۔ اس سے معدے اور جگر کی بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔
اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم :
آخر میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بات ختم کی جاتی ہے۔ حضرت ثمامہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ برتن سے پانی پیتے وقت دو یا تین سانس لیتے تھے۔ اور ان کا خیال تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح تین سانس لیا کرتے تھے۔
یاد رہے پانی ایک ہی سانس میں نہیں پینا چاہیے پانی ٹھہر ٹھہر کر تین سانسوں میں پینا چاہیے ایک ہی سانس میں کھڑے ہو کر پانی پینے سے سانس کی نالی میں پانی جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس عظیم نعمت کو صحیح استعمال کرنے کی توفیق دے۔ اس کے بغیر بدنی، لباسی اور روحانی صفائی ( وضو بنانا ) ممکن نہیں ہے۔ ہر ذی روح کی آبادی شادابی، سیرابی اور روزی کے سبب کےلئے بھی اللہ نے ” پانی “ کو پیدا فرمایا ہے۔