سبزیاں اور انکے فوائد
بند گوبھی
اس سبزی کو ’کرم کلہ‘ اور ’پتاگو‘ بھی کہتے ہیں۔ یہ پتوں پر مشتمل ترکاریوں میں انتہائی قیمتی اور شاندار غذائی نعمت ہے۔ اسے اس کی خوش ذائقہ لمبی دستوں کے لیے اگایا اور دنیا بھر میں کھایا جاتا ہے۔ یہ پٹھوں کی تعمیر کرتی ہے اور بدن کی صفائی کے لیے عمدہ ہے۔ بند گوبھی کی کئی اقسام ہیں۔ ان کی جسامت، شکل اور رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ پتوں کا سائز اور ساخت بھی مختلف ہوتی ہے۔ بند گوبھی انسانی تاریخ کے طلوع سے بھی پہلے کاشت ہوتی رہی ہے۔ قدیم یونانی اسے اہم سبزی قرار دیتے تھے۔ رومیوں میں بھی یہ بہت مقبول تھی۔ رومن اسے ان علاقوں میں بھی متعارف کراتے رہے جہاں وہ قبضہ کرتے۔ بند گوبھی کا اصل وطن جنوبی یورپ اور بحیرہ روم کے علاقے ہیں۔ اس کی کاشت کے بڑے بڑے علاقے شمالی ہندوستان، انڈونیشیا اور جزائر غرب الہند ہیں۔
کیمیاوی ہیئت:
بند گوبھی اعلیٰ درجے کے معدنی اجزائ، حیاتین اور کھاری نمکیات کی وجہ سے زبردست اہمیت رکھتی ہے۔ اسے کچی حالت میں بطور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو بھاپ میں پکانے کے علاوہ ابالا اور بھونا جاتا ہے۔ اسے کچا استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے کیونکہ اسے پکانے سے اس کی قیمتی غذائی اہمیت کم ہوجاتی ہے۔ کچی بند گوبھی آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے جب کہ پکانے پر اتنی زود ہضم نہیں رہتی۔ اسے جتنا پکایا جائے، یہ اسی قدر ثقیل ہوجاتی ہے اور ہضم ہونے میں دیر لگاتی ہے۔ یہ خامی دور کرنے کے لیے بندگوبھی کو پکاتے ہوئے اس میں تھوڑی سی ہینگ ڈال لیتے ہیں۔ سبز پتوں والی بند گوبھی خاص طور پر اہم ہے کیونکہ اس میں وٹامن اے کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔
طبی تاثیر و افادیت:
بند گوبھی میں جسمانی کثافت صاف کرنے اور مٹاپا دور کرنے کی بہت صلاحیت پائی جاتی ہے۔ اس کے انتہائی قیمتی اجزاء میں سلفر اور کلورین سرفہرست ہیں۔ آیوڈین بھی بڑے تناسب کے ساتھ پائی جاتی ہے۔ سلفر اور کلورین کا امتزاج معدے اور آنتوں کی بافتیں صاف کرنے کا سبب بنتا ہے۔ لیکن یہ صرف اسی وقت اثرانداز ہوتا ہے جب بندگوبھی کو کچی حالت میں نمک کے بغیر کھایا جائے۔ تاہم بندگوبھی یا اس کا رس کبھی غذا کا بڑا حصہ مت بنائیں۔ اسے ہمیشہ دیگر غذائوں کے ساتھ کم مقدار میں استعمال کریں۔ اس کا اضافی استعمال تھائی رائیڈ کے مرض گلہڑ کا سبب بن جاتا ہے۔ اس کی کم مقدار اور کڑوا رس ہی غذائیت بخش اور شفا بخش ہیں۔ انفیکشن، السر اور نظام ہضم کی دیگر خرابیوں کا مؤثر علاج ہیں۔
اُم الامراض قبض:
عملِ انہضام کے بعد بندگوبھی کا ایسا مواد انتڑیوں میں جاپہنچتا ہے جو جذب نہیں ہوتا۔ وہ پھر انتڑیوں کو اجابت کرنے کے لیے متحرک کردیتا ہے۔ چنانچہ کچی بند گوبھی کا استعمال قبض دور کرنے کے لیے معاون ہے۔ یہ کوئی منفی اثر پیدا کیے بغیر جلد ہی عمل درآمد کرتی ہے۔ اس مقصد کے لیے جب کچی گوبھی کھائیے تو تھوڑا سا نمک، کالی مرچ اور لیموں کا رس باریک کٹی ہوئی گوبھی میں شامل کرلیں۔
معدے کا السر:
چھوٹی آنت کا السر دور کرنے کے لیے بند گوبھی کا رس پیا جائے تو معجزاتی اثرات سامنے آتے ہیں۔ اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر گانٹ مسناہے کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے متعدد مریضوں کے معدے کا السر بند گوبھی کے رس سے مندمل کیا ہے۔ اس رس میں موجود انٹی السر جزو یعنی وٹامن یو (U) مذکورہ شافی عمل کا ذریعہ بنتا ہے۔ اگر بند گوبھی کو پکایا جائے تو یہ وٹامن ضائع ہوتا ہے۔ السر کے علاج کے لیے 90 سے 180 گرام بند گوبھی کا رس روزانہ تین دفعہ کھانے کے بعد پینا چاہیے۔ رس کو زیادہ خوش ذائقہ بنانے کے لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اجوائن کے سبز پتوں اور شاخوں کا رس، انناس، ٹماٹر یا کسی ترش پھل کا رس شامل کرلیجیے۔ اس مشترکہ رس کو ٹھنڈا کرلیا جائے تو ذائقہ مزید بہتر ہوجاتا ہے۔ لیکن یہ مشروب زیادہ مقدار میں نہ پیا جائے۔ مناسب طریقہ یہ ہے کہ وقفوں کے ساتھ اسے دن بھر پیا جائے۔ اگر آپ کے پاس جوسر یا بلینڈر نہ ہو تو کچی بند گوبھی دن میں چار مرتبہ چبا کر کھالیں۔
موٹاپا/ فربہی:
حالیہ تحقیق سے ثابت ہے کہ بند گوبھی میں ایک مادہ، ٹیرٹرانک ایسڈ پایا جاتا ہے جو شکر اور کاربوہائیڈریٹس کو چربی میں تبدیل ہونے سے روکتا ہے۔ یہ وزن گھٹانے کے لیے بھی بہت اچھی غذا ہے۔ اس کا سلاد استعمال کرنا، دبلا رہنے کے لیے آسان ٹوٹکا ہے۔ بند گوبھی کے ایک سو گرام میں صرف 27 حرارے توانائی ہوتی ہے۔ جب کہ اسی مقدار کی گندم میں 240 حرارے ہوتے ہیں۔ یوں اس میں حیاتیاتی صلاحیت تو زیادہ ہے لیکن حرارے بہت کم ملتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ معدہ بھرا ہوا ہونے کا احساس دلاتی ہے لیکن آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے۔
جلدی امراض:
بند گوبھی کے پتّے گرم کرکے زخموں پر لگانے سے ان کا اندمال تیزی سے ہوتا ہے۔ پتوں کا یہ استعمال پیپ زدہ زخموں، آبلوں، پھٹی ہوئی جلد اور چنبل میں بھی کامیاب ثابت ہوا ہے۔ یہ جلی ہوئی جلد اور بڑے پھوڑوں میں مفید پایا گیا۔ ان مقاصد کے لیے بند گوبھی کے بیرونی گہرے سبز اور موٹے پتے زیادہ مؤثر ہیں۔ انہیں پہلے گرم پانی میں اچھی طرح دھو لیا جائے۔ پھر کسی تولیے کے ساتھ خشک کرلیں۔ اگر متاثرہ جگہ تھوڑی ہو تو پتوںکو کاٹ لیا جائے۔ پتے گرم کرکے لینن کے کپڑے پر رکھیے اور پھر اس پر نرم اونی کپڑے کا پیڈ سا بناکر رکھ دیں۔ یہ پٹی متاثرہ جلد پر کم از کم ایک دن یا دن یا رات تک رکھنا ضروری ہے۔ لیکن پتے کا رنگ تبدیل ہوجائے یا وہ مرجھا جائے تو اس کی جگہ تازہ پتا باندھ دیجیے۔ جب پتا یعنی پٹی بدلی جائے تو جلد کا متاثرہ حصہ اچھی طرح دھوکر خشک کرلینا چاہیے۔
وقت سے پہلے بڑھاپا:
بند گوبھی میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو انسانی بدن کو انحطاط سے بچاتے اور وقت سے پہلے بڑھاپے کی آمد روک دیتے ہیں۔ بڑی عمر والوں کے لیے یہ سبزی نہایت مفید ہے۔ اس میں پائے جانے والے طبی اجزاء خون کی نالیوں کی دیواروں پر بننے والے اجتماعات تشکیل دیتے اور تلی میں پیدا ہونے والی پتھریوں کو تحلیل کرتے ہیں۔ بند گوبھی میں پائے جانے والے وٹامن سی اور بی خون کی نالیوں کو صحت مند بناتے ہیں۔
پھول گوبھی:
یہ ایک مشہور ترکاری ہے جو سردی کے موسم میں خوب ملتی ہے۔ اس کی تین قسمیں ہیں: ایک قسم کے پتے چقندر کی طرح اور اس جیسے چوڑے اور موٹے ہوتے ہیں۔ رنگ سبز اور کچھ خاکی اور سرمئی ہوتا ہے، اس کا مزہ میٹھا اور کچھ تلخ ہوتا ہے۔ اس کے درمیان میں ایک ڈنڈی نکل کر اس پر پھول آتا ہے۔ ہمارے ہاں یہی قسم ملتی ہے۔ وہی قسم بہتر ہے جو تازہ، خوش رنگ اور نازک پھول لیے ہو۔ گوبھی کا مزاج مرکب القوی ہے۔ بعض لوگ سرد اور خشک مانتے ہیں۔
طبی تاثیر و افادیت:
حکماء و اطباء کا کہنا ہے کہ گوبھی کا پھول محلل اور مفتح ہے۔ یہ قوتِ باہ بڑھاتی اور پیٹ میں نفخ پیدا کرتی ہے۔ پھول گوبھی کے استعمال سے پیشاب زیادہ آتا ہے جب کہ یہ خراب اور سوداوی خون پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے تبخیر پیدا ہوتی ہے۔ پھول گوبھی روی الغذا ہے، اسی لیے سدے اور ریاح پیدا کرتی ہے۔ دافع منشیات ہے لہٰذا شراب کا نشہ مٹاتی ہے۔ چونکہ پھول گوبھی سوداوی امراض پیدا کرتی ہے، اس لیے خیالات میں افکار اور فساد رہتا ہے۔
ثقیل غذا ہونے کی وجہ سے قابض ہے، دست و اسہال میں فائدہ دیتی ہے، اعضا کو قوت دیتی ہے۔ صفراء اور خون کا فساد دور کرتی ہے۔ سوزاک کے بعد ہونے والے جریان میں نافع ہے۔ کھانسی اور پھوڑے پھنسی دور کرتی ہے۔ اس کے پتوں کا جوشاندہ قے میں خون آنے کو دور کرتا ہے۔
اس کے پتے پکا کر کھانے سے خونیں بواسیر کو فائدہ ہوتا ہے اور خون آنا رک جاتا ہے۔
اس کے پتے پیس کر کورے مٹی کے برتن پر ٹکیہ گرم کرکے آنکھ پر رکھنے سے آرام آتا ہے۔
اطباء کے مطابق گوبھی کی جڑ کا جوشاندہ پلانے سے عسرالبول کو نفع ہوتا ہے۔
گوبھی کے پتے کوٹ کر چاولوں کے ساتھ ابالکر چھان کر پلانے سے معدہ کا ورم اور درد زائل ہوجاتا ہے۔
اس کی جڑ کا جوشاندہ بخار میں مفید ہے۔
اس کے پتوں کو اونٹا کر ٹھنڈا کرکے مصری ملا کر پلانے سے سوزاک میں آرام ہوتا ہے۔
گوبھی کی چٹنی کھانے سے آواز کی خرابی دور ہوتی ہے۔ اس کے جوشاندے میں شہد ملا کر چاٹنے سے بھی آوازکھلتی ہے۔
اس کو گوشت اور گرم مصالحوں کے ساتھ پکا کر کھانے سے بواسیر میں فائدہ ہوتا ہے۔ اس کی جڑ گلے میں باندھنے سے بخار اتر جاتا ہے۔
بند گوبھی
اس سبزی کو ’کرم کلہ‘ اور ’پتاگو‘ بھی کہتے ہیں۔ یہ پتوں پر مشتمل ترکاریوں میں انتہائی قیمتی اور شاندار غذائی نعمت ہے۔ اسے اس کی خوش ذائقہ لمبی دستوں کے لیے اگایا اور دنیا بھر میں کھایا جاتا ہے۔ یہ پٹھوں کی تعمیر کرتی ہے اور بدن کی صفائی کے لیے عمدہ ہے۔ بند گوبھی کی کئی اقسام ہیں۔ ان کی جسامت، شکل اور رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ پتوں کا سائز اور ساخت بھی مختلف ہوتی ہے۔ بند گوبھی انسانی تاریخ کے طلوع سے بھی پہلے کاشت ہوتی رہی ہے۔ قدیم یونانی اسے اہم سبزی قرار دیتے تھے۔ رومیوں میں بھی یہ بہت مقبول تھی۔ رومن اسے ان علاقوں میں بھی متعارف کراتے رہے جہاں وہ قبضہ کرتے۔ بند گوبھی کا اصل وطن جنوبی یورپ اور بحیرہ روم کے علاقے ہیں۔ اس کی کاشت کے بڑے بڑے علاقے شمالی ہندوستان، انڈونیشیا اور جزائر غرب الہند ہیں۔
کیمیاوی ہیئت:
بند گوبھی اعلیٰ درجے کے معدنی اجزائ، حیاتین اور کھاری نمکیات کی وجہ سے زبردست اہمیت رکھتی ہے۔ اسے کچی حالت میں بطور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو بھاپ میں پکانے کے علاوہ ابالا اور بھونا جاتا ہے۔ اسے کچا استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے کیونکہ اسے پکانے سے اس کی قیمتی غذائی اہمیت کم ہوجاتی ہے۔ کچی بند گوبھی آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے جب کہ پکانے پر اتنی زود ہضم نہیں رہتی۔ اسے جتنا پکایا جائے، یہ اسی قدر ثقیل ہوجاتی ہے اور ہضم ہونے میں دیر لگاتی ہے۔ یہ خامی دور کرنے کے لیے بندگوبھی کو پکاتے ہوئے اس میں تھوڑی سی ہینگ ڈال لیتے ہیں۔ سبز پتوں والی بند گوبھی خاص طور پر اہم ہے کیونکہ اس میں وٹامن اے کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔
طبی تاثیر و افادیت:
بند گوبھی میں جسمانی کثافت صاف کرنے اور مٹاپا دور کرنے کی بہت صلاحیت پائی جاتی ہے۔ اس کے انتہائی قیمتی اجزاء میں سلفر اور کلورین سرفہرست ہیں۔ آیوڈین بھی بڑے تناسب کے ساتھ پائی جاتی ہے۔ سلفر اور کلورین کا امتزاج معدے اور آنتوں کی بافتیں صاف کرنے کا سبب بنتا ہے۔ لیکن یہ صرف اسی وقت اثرانداز ہوتا ہے جب بندگوبھی کو کچی حالت میں نمک کے بغیر کھایا جائے۔ تاہم بندگوبھی یا اس کا رس کبھی غذا کا بڑا حصہ مت بنائیں۔ اسے ہمیشہ دیگر غذائوں کے ساتھ کم مقدار میں استعمال کریں۔ اس کا اضافی استعمال تھائی رائیڈ کے مرض گلہڑ کا سبب بن جاتا ہے۔ اس کی کم مقدار اور کڑوا رس ہی غذائیت بخش اور شفا بخش ہیں۔ انفیکشن، السر اور نظام ہضم کی دیگر خرابیوں کا مؤثر علاج ہیں۔
اُم الامراض قبض:
عملِ انہضام کے بعد بندگوبھی کا ایسا مواد انتڑیوں میں جاپہنچتا ہے جو جذب نہیں ہوتا۔ وہ پھر انتڑیوں کو اجابت کرنے کے لیے متحرک کردیتا ہے۔ چنانچہ کچی بند گوبھی کا استعمال قبض دور کرنے کے لیے معاون ہے۔ یہ کوئی منفی اثر پیدا کیے بغیر جلد ہی عمل درآمد کرتی ہے۔ اس مقصد کے لیے جب کچی گوبھی کھائیے تو تھوڑا سا نمک، کالی مرچ اور لیموں کا رس باریک کٹی ہوئی گوبھی میں شامل کرلیں۔
معدے کا السر:
چھوٹی آنت کا السر دور کرنے کے لیے بند گوبھی کا رس پیا جائے تو معجزاتی اثرات سامنے آتے ہیں۔ اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر گانٹ مسناہے کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے متعدد مریضوں کے معدے کا السر بند گوبھی کے رس سے مندمل کیا ہے۔ اس رس میں موجود انٹی السر جزو یعنی وٹامن یو (U) مذکورہ شافی عمل کا ذریعہ بنتا ہے۔ اگر بند گوبھی کو پکایا جائے تو یہ وٹامن ضائع ہوتا ہے۔ السر کے علاج کے لیے 90 سے 180 گرام بند گوبھی کا رس روزانہ تین دفعہ کھانے کے بعد پینا چاہیے۔ رس کو زیادہ خوش ذائقہ بنانے کے لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اجوائن کے سبز پتوں اور شاخوں کا رس، انناس، ٹماٹر یا کسی ترش پھل کا رس شامل کرلیجیے۔ اس مشترکہ رس کو ٹھنڈا کرلیا جائے تو ذائقہ مزید بہتر ہوجاتا ہے۔ لیکن یہ مشروب زیادہ مقدار میں نہ پیا جائے۔ مناسب طریقہ یہ ہے کہ وقفوں کے ساتھ اسے دن بھر پیا جائے۔ اگر آپ کے پاس جوسر یا بلینڈر نہ ہو تو کچی بند گوبھی دن میں چار مرتبہ چبا کر کھالیں۔
موٹاپا/ فربہی:
حالیہ تحقیق سے ثابت ہے کہ بند گوبھی میں ایک مادہ، ٹیرٹرانک ایسڈ پایا جاتا ہے جو شکر اور کاربوہائیڈریٹس کو چربی میں تبدیل ہونے سے روکتا ہے۔ یہ وزن گھٹانے کے لیے بھی بہت اچھی غذا ہے۔ اس کا سلاد استعمال کرنا، دبلا رہنے کے لیے آسان ٹوٹکا ہے۔ بند گوبھی کے ایک سو گرام میں صرف 27 حرارے توانائی ہوتی ہے۔ جب کہ اسی مقدار کی گندم میں 240 حرارے ہوتے ہیں۔ یوں اس میں حیاتیاتی صلاحیت تو زیادہ ہے لیکن حرارے بہت کم ملتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ معدہ بھرا ہوا ہونے کا احساس دلاتی ہے لیکن آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے۔
جلدی امراض:
بند گوبھی کے پتّے گرم کرکے زخموں پر لگانے سے ان کا اندمال تیزی سے ہوتا ہے۔ پتوں کا یہ استعمال پیپ زدہ زخموں، آبلوں، پھٹی ہوئی جلد اور چنبل میں بھی کامیاب ثابت ہوا ہے۔ یہ جلی ہوئی جلد اور بڑے پھوڑوں میں مفید پایا گیا۔ ان مقاصد کے لیے بند گوبھی کے بیرونی گہرے سبز اور موٹے پتے زیادہ مؤثر ہیں۔ انہیں پہلے گرم پانی میں اچھی طرح دھو لیا جائے۔ پھر کسی تولیے کے ساتھ خشک کرلیں۔ اگر متاثرہ جگہ تھوڑی ہو تو پتوںکو کاٹ لیا جائے۔ پتے گرم کرکے لینن کے کپڑے پر رکھیے اور پھر اس پر نرم اونی کپڑے کا پیڈ سا بناکر رکھ دیں۔ یہ پٹی متاثرہ جلد پر کم از کم ایک دن یا دن یا رات تک رکھنا ضروری ہے۔ لیکن پتے کا رنگ تبدیل ہوجائے یا وہ مرجھا جائے تو اس کی جگہ تازہ پتا باندھ دیجیے۔ جب پتا یعنی پٹی بدلی جائے تو جلد کا متاثرہ حصہ اچھی طرح دھوکر خشک کرلینا چاہیے۔
وقت سے پہلے بڑھاپا:
بند گوبھی میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو انسانی بدن کو انحطاط سے بچاتے اور وقت سے پہلے بڑھاپے کی آمد روک دیتے ہیں۔ بڑی عمر والوں کے لیے یہ سبزی نہایت مفید ہے۔ اس میں پائے جانے والے طبی اجزاء خون کی نالیوں کی دیواروں پر بننے والے اجتماعات تشکیل دیتے اور تلی میں پیدا ہونے والی پتھریوں کو تحلیل کرتے ہیں۔ بند گوبھی میں پائے جانے والے وٹامن سی اور بی خون کی نالیوں کو صحت مند بناتے ہیں۔
پھول گوبھی:
یہ ایک مشہور ترکاری ہے جو سردی کے موسم میں خوب ملتی ہے۔ اس کی تین قسمیں ہیں: ایک قسم کے پتے چقندر کی طرح اور اس جیسے چوڑے اور موٹے ہوتے ہیں۔ رنگ سبز اور کچھ خاکی اور سرمئی ہوتا ہے، اس کا مزہ میٹھا اور کچھ تلخ ہوتا ہے۔ اس کے درمیان میں ایک ڈنڈی نکل کر اس پر پھول آتا ہے۔ ہمارے ہاں یہی قسم ملتی ہے۔ وہی قسم بہتر ہے جو تازہ، خوش رنگ اور نازک پھول لیے ہو۔ گوبھی کا مزاج مرکب القوی ہے۔ بعض لوگ سرد اور خشک مانتے ہیں۔
طبی تاثیر و افادیت:
حکماء و اطباء کا کہنا ہے کہ گوبھی کا پھول محلل اور مفتح ہے۔ یہ قوتِ باہ بڑھاتی اور پیٹ میں نفخ پیدا کرتی ہے۔ پھول گوبھی کے استعمال سے پیشاب زیادہ آتا ہے جب کہ یہ خراب اور سوداوی خون پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے تبخیر پیدا ہوتی ہے۔ پھول گوبھی روی الغذا ہے، اسی لیے سدے اور ریاح پیدا کرتی ہے۔ دافع منشیات ہے لہٰذا شراب کا نشہ مٹاتی ہے۔ چونکہ پھول گوبھی سوداوی امراض پیدا کرتی ہے، اس لیے خیالات میں افکار اور فساد رہتا ہے۔
ثقیل غذا ہونے کی وجہ سے قابض ہے، دست و اسہال میں فائدہ دیتی ہے، اعضا کو قوت دیتی ہے۔ صفراء اور خون کا فساد دور کرتی ہے۔ سوزاک کے بعد ہونے والے جریان میں نافع ہے۔ کھانسی اور پھوڑے پھنسی دور کرتی ہے۔ اس کے پتوں کا جوشاندہ قے میں خون آنے کو دور کرتا ہے۔
اس کے پتے پکا کر کھانے سے خونیں بواسیر کو فائدہ ہوتا ہے اور خون آنا رک جاتا ہے۔
اس کے پتے پیس کر کورے مٹی کے برتن پر ٹکیہ گرم کرکے آنکھ پر رکھنے سے آرام آتا ہے۔
اطباء کے مطابق گوبھی کی جڑ کا جوشاندہ پلانے سے عسرالبول کو نفع ہوتا ہے۔
گوبھی کے پتے کوٹ کر چاولوں کے ساتھ ابالکر چھان کر پلانے سے معدہ کا ورم اور درد زائل ہوجاتا ہے۔
اس کی جڑ کا جوشاندہ بخار میں مفید ہے۔
اس کے پتوں کو اونٹا کر ٹھنڈا کرکے مصری ملا کر پلانے سے سوزاک میں آرام ہوتا ہے۔
گوبھی کی چٹنی کھانے سے آواز کی خرابی دور ہوتی ہے۔ اس کے جوشاندے میں شہد ملا کر چاٹنے سے بھی آوازکھلتی ہے۔
اس کو گوشت اور گرم مصالحوں کے ساتھ پکا کر کھانے سے بواسیر میں فائدہ ہوتا ہے۔ اس کی جڑ گلے میں باندھنے سے بخار اتر جاتا ہے۔