Wednesday, 27 August 2014

ملٹھی


ملٹھی

ملٹھی دنیا کے تقریباً تمام ملکوں میں ہزاروں سال سے بطور دوا استعمال ہورہی ہے۔ اس کے استعمال سے جسمانی قوت باور بینائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جلد کی رنگت نکھرتی ہے۔ بالوں کی سیاہی دیر تک قائم رہتی ہے۔ آواز سریلی ہوجاتی ہے. صفرا بلغم اورخون کی اکثر بیماریاں دور ہوتی ہیں۔ پیاس، متلی، قے کو روکتی ہے اور زہروں کے اثر کو زائل کرتی ہے۔ خارجی طور پر استعمال کرنے سے زخموں کو مندمل کرتی ہے اور سوزش کو رفع کرتی ہے۔ نیز اس کے باقاعدہ استعمال سے کھانسی اور دمہ وغیرہ کی بیخ کنی ہوتی ہے، ملٹھی کی جڑیں ہی بطور دوا استعمال ہوتی ہیں۔ چین میں لوگ اس کو از سر نوجوان کردینے والی اکسیر سمجھتے ہیں اور بکثرت اس کا استعمال کرتے ہیں۔ روم، مصر اور یونان کی قدیم کتابوں میں بھی اس کی تعریف میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ فی زمانہ انگریزی طب میں اس کا استعمال بہت عام ہے۔ اس کو قبض کشا نسخوں میں شامل کیا جاتا ہے اور حلق کی کئی شکایات میں اس کا ٹنکچر استعمال کیاجاتا ہے۔ حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق پیٹ میں تیزابی مادہ کی کثرت سے جو درد پیدا ہوتا ہے اس کے علاج کے لیے ملٹھی بہترین ہے۔

دریاؤں کے رتیلے اور مرطوب ساحلوں پر یہ پودا بخوبی پیدا ہوسکتا ہے ۔ اب ہمارے ملک میں بھی ملٹھی کی کاشت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یورپ اور امریکا میں اس کی مانگ روز بروز بڑھ رہی ہے۔ اس کی کاشت کرنے کابہترین موسم برسات ہے اور اس کی جڑیں برسات کے بعد اکٹھی کرنی چاہئیں۔ ملٹھی کی جڑ سے ایک ست تیار کیاجاتا ہے۔ جسے رب.السوس یا اصل السوس کہتے ہیں۔ یہ ست جڑ کو پانی میں جوش دے کر حاصل کیا جاتا ہے اور بعد ازاں آگ پر خشک کیا جاتا ہے۔ عرب اور مصر میں ملٹھی کے جوشاندہ سے ایک پانی تیار کیا جاتا ہے جسے ما السوس کہتے ہیں۔ یہ تقریبوں کے موقع پر مہمانوں کو پیش کیا جاتا ہے۔ ان لوگوں کو اعتقاد ہے کہ اس شربت سے صحت اچھی اور عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔

بعض ممالک میں ملٹھی کامربا بھی تیارکیا جاتا ہے۔ اکثر لوگ ملٹھی کو پان میں رکھ کر چباتے ہیں۔ دریائے دجلہ کے کنارے رہنے والے حکماء نے ملٹھی سے کچھ ٹکیاں تیار کی تھیں جن سے جنگ کے سپاہیوں کے زخم بہت جلد اچھے ہوجاتے تھے۔ چین میں لوگ ملٹھی بہ کثرت کھاتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس سے ان کے جسم تندرست، ہٹے کٹے، طاقتور اور جوان رہتے ہیں۔ آج کل تمام دنیا کی نسبت امریکہ میں ملٹھی کی سب سے زیادہ مانگ ہے۔ ملٹھی کی لکڑیاں گتہ بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں ، اس کے علاوہ ان سے موٹے کاغذ بھی بہت عمدہ اور سخت بن سکتے ہیں۔ ان ریشوں میں یہ خاصیت ہے کہ یہ حرارت اور ہوا کو گزرنے نہیں دیتے۔ اس لیے ان سے گتے بنا کر انہیں مکان بنانے کے لیے استعمال کیاجاتا ہے۔ ان گتوں پر اعلیٰ روغن ہوسکتا ہے۔