Saturday, 2 August 2014

جگر اور صفرا کے امراضLiver & Biliary disease


جگر اور صفرا کے امراضLiver & Biliary disease

امراض جگر کی تقریباً چھ قسمیں ہیں. ان کے اسباب و علامات الگ الگ ہونے پر بھی علاج ایک ہے، ایک ہی مخصوص دوا اکثر ان چھ اقسام کے امراض جگر میں مفید ہوسکتی ہے۔
امراض جگر کی چھ قسمیں تفصیلاً مرض کی ابتدا سے لیکر آخر تک کی مختلف حالتوں کے نتائج کا ہی تعارف ہیں۔
١۔ فاعلی امتلاء کبدیActive congestion of liver
جگر میںتیزی سے خون کا جمع ہونا
اسباب: زیادہ کھانا، عیش و آرام والی گدے دار کرسی کا استعمال، ماڈرن بیڈ اور سوفے پر بیٹھے رہنا، گھی، چربی دار مادے زیادہ استعمال کرنا، عورتوں میں ماہواری کا بند ہونا، منشیات کا کثرت سے استعمال، کیسہ صفرا میں پتھری ہونا۔
علامات:بخار چڑھتا ہے اور جگر کے علاقے میں درد ہوتا ہے، جگر بڑھ جاتا ہے، داہنی پسلیوں کے نیچے انگلی سے دبانے پر سختی محسوس ہوتی ہے اور مریض کو درد ہوتا ہے، داہنی پسلیوں کے نیچے کا مقام بھاری محسوس ہوتاہے، ہر وقت ہلکا درد رہتا ہے، چھینکنے اور کھانسنے پر درد اور بیچینی بڑھ جاتی ہے، قوۂ ہاضمہ کے خراب ہونے کی وجہ سے کھانے کی خواہش نہیں ہوتی اور بھوک نہیں لگتی، کبھی کبھی تھوڑا کھانے پر متلی، پتلے دست اور کبھی قبض رہتا ہے، منہ کا ذائقہ کڑوا، سر میں درد اور چکر اور داہنے کندھے میں درد رہتا ہے اور دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے۔
٢۔ انفعالی امتلاء کبدیPassive congestion of liver
جگر میں آہستہ آہستہ خون کا جمع ہونا
اسباب: دل اور پھیپھڑوں کی خرابیوں سے یہ مرض پیدا ہوجاتا ہے. دل کی خرابی سے جگر کی سبھی خونی عروق میں مقدار سے زیادہ خون کی روانی ہوتی ہے جس سے جگر میں دھیرے دھیرے زیادہ خون اکٹھا ہوجاتا ہے۔
علامات: اکثر پتلے دست آتے ہیں، قی ہوتی ہے اور کبھی کبھی منہ سے خون آتا ہے، جگر کی سائز میں بڑھاؤ، جگر کے علاقے میں بھاری پن اور ہاتھوں پیروں میں سوجن ہوتی ہے، جگر دبانے پر درد ہونا، جلودھر اور یرقان کا پیدا ہونا بھی اس کی اہم علامات ہیں۔

٣۔ورم جگرHepatitis
اسباب: زیادہ سونا، شراب پینا،گرم مقامات میں رہنا، ثقیل غذاؤں کا استعمال، مہیج نشیلی اشیاء کا استعمال،اچانک تیز سردی لگنا، بار بار لرزہ بخار ہونا، امتلاء جگر، ناقابل ہضم غذاؤں کا استعمال اور جلدی جلدی نگلنا وغیرہ اس کے اسباب ہیں۔
علامات: سر میں بھاری پن اور درد، آنکھ پیلی ہوجانا، منہ کا کڑوا ہونا،زبان پر میل کی تہہ جم جانا، بھوک نہ لگنا، پتلے دست آنا، صفراء کی کمی سے پاخانے میں متناسب پیلاپن نہ رہنا، متلی ،ہلکا بخار، جگر کے مقام پر درد اور بھاری پن۔
٤۔جگر کا بڑھ جاناEnlargement of liver
اسباب: سرخ مرچ، دھنیا، میتھی، لونگ، زیرا، نمک اور مسالے دار غذائیں استعمال کرنا، بڑے عیش و آرام کی زندگی گزارنا، جگر کو ضرر پہنچانے والی (Hepatotoxic) ادویہ کامسلسل استعمال، شراب پینا اور صفراء پیدا کرنے والی اشیاء کے استعمال سے جگر میں پرانا ورم ہوکر جگر بڑھ جاتا ہے۔
علامات: اس مرض میں شکم کے داہنی طرف کا حصہ بھاری محسوس ہوتاہے. مریض کو پیٹھ کے بل لٹاکر ہاتھ کی انگلیوں سے داہنی طرف کی پسلیوں کے نیچے دبانے سے اور سب سے نیچے والی پسلی کے سامنے جگر کو دبانے سے اگر سختی محسوس ہو، جگر کے مقام پر درد ہو تو یہ سمجھ لیں کہ جگر بڑھ گیا ہے، جگر دو طرح سے بڑھتا ہے، جب یہ نیچے کی طرف بڑھتا ہے تو پسلی کے نیچے انگلیوں سے دبانے پرپتا لگ جاتا ہے، لیکن جب یہ اوپر کی طرف بڑھتا ہے تو داہنے کندھے کی ہڈی میں درد، کھانسی، سانس لینے میں تکلیف،بھوک مرجانا، بدہضمی، منہ کا ذائقہ کڑوا، زبان پر میل، پیٹ پھول جانا، تیر چبھنے جیسا درد ہونا، جلد اور آنکھوں کا پیلا ہوجانا وغیرہ علامات پائی جاتی ہیں۔

٥۔جگر کا تشمحCirrosis of liver
اسباب: بار بار ملیریا بخار ہوجانا، قلبی امراض، اسکارلیٹ فیور، ٹائیفائیڈ، نیومونیا، پیچش، آتشک، ٹی بی، خسرہ اور چیچک وغیرہ کا طویل مدت تک رہنا، مرچ، نمک، لونگ، گرم مسالے دار ثقیل غذاؤں کا کثرت سے استعمال، گٹھیا اور ورم مفاصل، بچوں کی سوکھنڈی اور انفکشن والے مقامات میں سکونت کرنے سے خلیات تباہ ہوکر ان کی جگہ ریشے بن جاتے ہیں۔
علامات: جگر میں کافی درد رہتا ہے، بعض اوقات جگر اور طحال بڑھ جاتے ہیں، سینے اور شکم کی سطحی وریدیں (Superficial veins) موٹی اور ابھری ہوئی ہوجاتی ہیں، صبح میں قی اور متلی ہوتی ہے، رات میں نیند نہیں آتی،ہلکا بخار، بدہضمی، پاؤں پر سوجن، پیشاب کم آنا،جلودھر، منہ سے اور پاخانے میں خون آنا، جگر کی داہنی طرف پسلیوں پر ٹٹولنے پر جگر کی سطح کھردری یا گانٹھ دار محسوس ہوتی ہے، جگر کے کنارے اور جگر کے گوشے پر گولانما محسوس ہوتا ہے، مریض کا دن بدن بہت کمزور ہوتے جانا، آنکھیں اور منہ دھنس جانا۔
جگر کا پھوڑاAbscess of liver
اسباب: جگر میں چوٹ لگنا، امیبائی پیچش (Amoebic dysentery) آنت میں ورم ہوکر پیپ پڑجانا، صفراوی نالی میں گھاؤ ہو کر پیپ پڑجانا، مقعد کا کوئی آپریشن، جگر کے کینسر، آتشک کی گمڑیاں، ٹی بی کے پھوڑے، خراب رسولیوں میں جراثیمی انفکشن ہوجانے سے جگر میں پھوڑا نکل آتا ہے۔
علامات: جگر کے اوپر کندھے تک زیادہ درد ہوتا ہے جس کو مریض برداشت نہیں کر سکتا اور وہ پیٹ کے دائیں طرف ہاتھ نہیں کرنے دیتا، جگر کا مقام متورم،داہنا حصہ بائیں حصے سے زیادہ بڑا اور بھاری محسوس ہوتا ہے، مرض کی ابتدا میں سارے جسم میں جلن اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے. اس کے بعد لرزے کے ساتھ تیزی سے بخار چڑھ جاتا ہے. بخار صبح میں کم لیکن شام کو ٤ بجے کے بعد ١٠٢ سے ١٠٣ ڈگری تک بڑھ جاتا ہے، جگر کے پھوڑے کی جگہ آگ جیسی جلن محسوس ہوتی ہے، بھوک نہ لگنا، متلی، قی، سانس تیزی سے آنا، سخت کمزوری، طبیعت اداس، اگر پھوڑا پیٹ میں پھٹ جائے تو منہ سے خون اور پیپ آنے لگتا ہے۔

جگر میں دردHepatic pain
اسباب: جگر پر چوٹ لگنے، پھوڑا ہونے، جگر کے بڑھ جانے، ورم جگر اور جگر میں کینسر ہوجانے سے درد ہوتا ہے۔
علامات: سوئی چبھنے جیسا درد، کبھی کبھی جگر کے مقام پر انگلیوں سے پسلیوں کے نیچے دبانے پر اور یوں بھی جگر میں درد ہوتا ہے، یہ درد دائیں کندھے تک پہنچ جاتا ہے، درد کے ساتھ تیز بخار اور درد کے مقام پر التہاب بھی ہوتا ہے۔

صفراوی دردBiliary colic
اسباب: کیسۂ صفرا کی پتھری، صفرہ گاڑھا ہونا، نیومونیا، خون کا زہریلا پن، ہیضہ، پرسوت بخار، پائی میا (خون میں پیپ ہونا) اور دوسرے انفکشن والے امراض، نظام ہضم کے امراض کے بعد اور چوٹ وغیرہ لگنے سے صفراوی دردپیدا ہوجاتا ہے۔

جگر کا چھوٹا ہوناAtrophy of liver
اسباب: ٹی بی کے جراثیم سے انفکشن ہوجانے پر، جگر کو غذائی مادے نہ پہنچنے، مسلسل فکر اور خوف، جگر کے بیکار ہوکر سوکھ جانے وغیرہ کے سبب جگر سکڑ کر چھوٹا ہوجاتا ہے۔
علامات: جگر چھوٹا ہوجاتا ہے، جسم میں خون کی کمی ہوجاتی ہے، چہرا مرجھایا ہوا، عمل ہضم میں خرابی، دائیں پسلیوں کے نیچے انگلیوں سے امتحان کرنے پرجگر چھوٹا محسوس ہوتاہے۔

یرقان، پیلیاJaundice
اسباب: جگر کی خرابی، صفراوی نالی میں پتھری اٹک جانا، اتنا ہی نہیںکسی مرض کی وجہ سے صفراوی نالی کا راستہ چھوٹا اور تنگ ہوجاتا ہے تو صفرا (پت) آنتوں میں نہ جاکر خون میں ہی سیدھے جانے لگتا ہے اور اس میں ملنے لگتا ہے، نتیجے میں جسم پیلا ہوجاتا ہے. ان کے علاوہ یہ مرض عام طور پرتغذیاتی غذاؤں کی کمی، ہاضمہ کی خرابی اور کثرت حیض سے بھی نقصان خون، کثرت استمناء و جماع، کثرت احتلام، طویل مدت تک جریان خون والے کسی مرض میں مبتلا رہنا،طویل مدت تک ملیریا بخار کا رہ جانا، کھلی ،صاف اور تازہ ہوا، صاف و شفاف، خالص پانی اور تاحد کفایت شمسی نور (آفتاب) کی کمی، ہوا کی آلودگی، پانی کی آلودگی، اور تاریک اور اندھیرے مکانات میںبرابر رہنے بھی یہ مرض ہوجاتا ہے۔
علامات: (١) اس بیماری میں مریض کا منہ اور آنکھیں ہلدی کے مانند پیلی ہوجاتی ہیں. عمل ہضم میں خرابی آجاتی ہے، منہ کا ذائقہ کڑوا، پیٹ پھولا ہوا، پیشاب پیلا، پاخانہ میلا، پیلا اور بدبودار ہوجاتا ہے. مریض کو ہر چیز پیلی دکھائی دیتی ہے. جلدی امراض، کھجلی، پھوڑے، پھنسیاں نکلتی ہیں، مریض کی نبض کا سست ہونا، جلد پیلی ہونا، سستی،بے خوابی، کمزوری اور خوف وغیرہ کی علامات ہوتی ہیں۔