جامن
جامن استوائی خطے کا ایک سدا بہار درخت ہے جس کا اصل وطن پاکستان ، بھارت ، نیپال ، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا ہے۔ یہ کافی تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے جو مناسب حالات میں 30 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتا ہے۔ درخت اکثر 100 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے۔ اس کے پتے گھنے اور سایہ دار ہوتے ہیں اور لوگ اسے صرف سایہ اور خوبصورتی کے لیے بھی لگاتے ہیں۔ لکڑی بہت مظبوط ہوتی ہے جس پر پانی اثر نہیں کرتا۔ اپنی اس خصوصیت کے باعث اس کی لکڑی ریلوے لائنوں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ جامن کےدرخت پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول آتے ہیں۔ برسات کے موسم تک پھل تیار ہوجاتا ہے۔ پھل کے باہر نرم چھلکا ، پھر گودا اور درمیان میں ایک بیج ہوتا ہے۔ پھل کا رنگ جامنی ہوتا ہے، رنگ کا نام اسی پھل کی نسبت سے ہے۔
جامن کے فوائد
جامن ایک سستا اور آسانی سے حاصل ہونے والا پھل ہے- اس پھل کی آمد موسم برسات میں ہوتی ہے اور اسی موسم میں اس کا اختتام بھی ہو جاتا ہے۔ یہ پھل شمالی پاکستان سے لے کر جنوبی ہند تک عام پایا جاتا ہے۔
اطباء کے نزدیک جامن کا مزاج دوسرے درجے میں سرد و خشک ہے۔ اللہ تعالٰی نے حضرت انسان کیلئے پھل سبزیو ں کی صورت میں جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ اپنے موسمی تقاضوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔
جامن کی بطور پھل غذا بخشی اپنی جگہ مگر یہ متعدد عوارضات میں تدبیر کا بھی کام دیتا ہے اس طرح جامن کو ان پھلوں میں شمار کر سکتے ہیں جوغذائی و دوائی فوائد سے مالا مال ہیں۔-
جامن استوائی خطے کا ایک سدا بہار درخت ہے جس کا اصل وطن پاکستان ، بھارت ، نیپال ، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا ہے۔ یہ کافی تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے جو مناسب حالات میں 30 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتا ہے۔ درخت اکثر 100 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے۔ اس کے پتے گھنے اور سایہ دار ہوتے ہیں اور لوگ اسے صرف سایہ اور خوبصورتی کے لیے بھی لگاتے ہیں۔ لکڑی بہت مظبوط ہوتی ہے جس پر پانی اثر نہیں کرتا۔ اپنی اس خصوصیت کے باعث اس کی لکڑی ریلوے لائنوں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ جامن کےدرخت پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول آتے ہیں۔ برسات کے موسم تک پھل تیار ہوجاتا ہے۔ پھل کے باہر نرم چھلکا ، پھر گودا اور درمیان میں ایک بیج ہوتا ہے۔ پھل کا رنگ جامنی ہوتا ہے، رنگ کا نام اسی پھل کی نسبت سے ہے۔
جامن ایک سستا اور آسانی سے حاصل ہونے والا پھل ہے- اس پھل کی آمد موسم برسات میں ہوتی ہے اور اسی موسم میں اس کا اختتام بھی ہو جاتا ہے۔ یہ پھل شمالی پاکستان سے لے کر جنوبی ہند تک عام پایا جاتا ہے۔
اطباء کے نزدیک جامن کا مزاج دوسرے درجے میں سرد و خشک ہے۔ اللہ تعالٰی نے حضرت انسان کیلئے پھل سبزیو ں کی صورت میں جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ اپنے موسمی تقاضوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔
جامن کی بطور پھل غذا بخشی اپنی جگہ مگر یہ متعدد عوارضات میں تدبیر کا بھی کام دیتا ہے اس طرح جامن کو ان پھلوں میں شمار کر سکتے ہیں جوغذائی و دوائی فوائد سے مالا مال ہیں۔-
جامن کی اقسام: جامن چھوٹا بھی ہوتا ہے جسے دیسی جامن کہتے ہیں اور بڑا بھی جو پھلندا کہلاتا ہے جبکہ ایک تیسری قسم بھی ہوتی ہے جس کا گودا بہت کم ہوتا ہے۔ جامن کے قیمتی طبی فوائد: جامن کے بے شمار طبی فوائد ہیں اور یہ کئی امراض کے علاج میں فائدہ ثابت ہوا ہے۔ جامن ذیابیطس کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ہے۔ ذیابیطس ٹائپ ون کی بجائے ذیابیطس ٹائپ ٹو میں جامن کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے لیکن اس مرض کی دیگر مروجہ ادویات کے بجائے صرف جامن ہی کے استعمال پر انحصار کسی طور پر مناسب نہیں۔ شوگر کے مریض اگر کبھی کبھار آم کھالیں تو اس کے بعد جامن کھانے سے شوگر لیول اعتدال پر رکھا جاسکتا ہے نیز اس سے آم کی حدت بھی معتدل ہوجاتی ہے- موسم برسات میں اسہال\' گیسٹرو اور دیگر پیٹ کے امراض کیلئے بھی جامن کا سرکہ فائدہ مند ہے جو صدیوں سے مستعمل ہے۔ لو لگنے کی صورت میں جامن کھانے سے لو کے اثرات کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ پھوڑے پھنسیوں سے محفوظ رہنے کیلئے جامن نہایت مفید ہے۔ چہرے کے داغ دھبے\' چھائیاں\' جامن یا جامن کے شربت کے مسلسل استعمال کرنے سے دور ہوجاتی ہیں اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔ چہرے کی شادابی\' داغ\' دھبے\' چھائیاں دور کرنے کیلئے جامن کا بیرونی استعمال بھی کیا جاتا ہے اس مقصد کیلئے جامن کی گٹھلیوں کو پانی میں رگڑ کر اس کا پیسٹ بنائیں اور چہرے پر اس کا لیپ کریں۔ جامن جسم کو تقویت دیتا ہے۔ جامن پیشاب کی جلن میں بھی مفید ہے۔ اگر منہ پک جائے تو جامن کے نرم پتے ایک پاؤ لے کر ایک کلو پانی میں جوش دیں بعد ازاں چھان کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوجاتا ہے۔ |
جامن کا کھانا آواز کو درست اور گلے کو صاف کرتا ہے۔ رات کو سوتے وقت منہ سے پانی بہنے کی شکایت (بادی کیفیت) کو دور کرتا ہے۔ جامن تیزابیتِ معدہ کا خاتمہ کرتا ہے۔ معدہ اور آنتوں کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے ایک پاؤ جامن کے سرکے میں تین پاؤ چینی ملا کر سکنجبین بنائیں اور صبح وشام استعمال کریں۔
بواسیر کا خون بند کرنے کیلئے بیس گرام جامن کے پتے ایک پاؤ دودھ میں رگڑ کر چھان کر پلانا مفید ہے۔ جامن کو رطوباتی قے اور جی متلانے کے عوارضات میں مفید پایا گیا ہے اور ایسے دست جو موسم برسات میں رطوبا کی وجہ سے ہوجاتے ہیں ان کے لئے جامن کا استعمال ایک مفید غذائی دوائی تدبیر کا درجہ رکھتا ہے- جامن کے استعمال سے خون کا گاڑھاپن اور بڑھتی ہوئی موسم تیزابیت ختم ہو جاتی ہے- اسی سبب یہ خون کے سرطان (کینسر )میں بھی فائدہ مند قرار دیا گیا ہے اپنے سروخشک مزاج کے سبب جسم کی فلاتو رطوبات کو جذب کر تا ہے جگر اور تلی کے ورم میں اچھے اثرات ظاہر کر تا ہے-
جامن میں فولاد کی موجودگی کی وجہ سے خون کے سرخ ذرات کی تعداد بڑھ جاتی ہے ۔
جامن کے کیمیائی تجزیہ کے مطابق اس میں فولاد بھی پایا جاتا ہے اس طرح خون کی کمی والے حضرات کے لئے بھی مفید ہے ۔ جامن وٹامن (حیاتین ج)کا قدرتی خزانہ ہے اس لئے جن لوگوں کو وٹامن سی کے کمی کے نتیجہ میں مسوڑھوں سے خون آتا ہے جامن کے استعمال کے ساتھ ساتھ اس کے پتوں سے بھی استفادہ کریں کیوں کہ جامن کے پتے اور درخت بھی کام آتے ہیں مسوڑھوں سے خون آنے کی صورت میں جامن کے پتوں کو پانی میں جوش دے کر تھوڑا سا نمک ملا کر غر غرے کرنا مفید ہے-
جامن کا سرکہ مندرجہ ذیل طریقے سے بنایا جا سکتا ہے:
جامن کا رس حسب ضرورت نکال کر مٹی کے گھڑے میں ڈال کر اچھی طرح بند کر کے دھوپ میں رکھ دیں -اس میں تھوڑی سی پسی ہوئی رائی بھی ڈال دیں دو ماہ بعد گھڑے میں جو کچھ ہو چھان لیں جامن کا سرکہ تیار ہے- یہ سرکہ جامن معدہ اور آنتوں کو طاقت دیتا ہے اس سے نہ صرف نظام ہضم صحیح رہتا ہے بلکہ غذا بھی جلد ہضم ہوتی ہے ۔ بھوک صحیح لگتی ہے ۔
جامن مفرح قلب ہے: گھبراہٹ و بے چینی اور ایگزائٹی میں فائدہ مند ہے۔ جامن کا موسم نہ ہونے کی صورت میں غرض ذیابیطس کیلئے جامن کی گٹھلیوں کا سفوف تین گرام صبح نہار منہ اور شام پانچ بجے کھانا چاہیے۔ مزید برآں ذیابیطس کے مریض اگر تخم جامن تیس گرام' طباشیر نقرہ دس گرام' دانہ الائچی خورد پندرہ گرام کاسفوف بنالیں اور صبح و شام ایک چمچ (چائے والا) ہمراہ تازہ پانی متواتر 21 روز استعمال کریں تو شوگر کنٹرول ہوجاتی ہے۔
جریان کیلئے نسخہ: جامن کی گٹھلیوں کو خشک کرکے ان کو باریک پیس لیں اور یہ سفوف تین گرام کی مقدار میں صبح نہار منہ اور شام پانچ بجے تازہ پانی سے بیس یوم استعمال کرنے سے انشاءاللہ بدخوابی و جریان کامرض جاتا رہے گا۔ نوجوان لڑکیاں اور خواتین لیکوریا کا علاج: لیکوریاکے مرض میں جامن کی گٹھلیاں پچاس گرام باریک پیس لیں اور اس میں کشتہ بیضہ مرغ دس گرام شامل کرلیں' یہ سفوف دو سے تین گرام بلحاظ عمر صبح نہارمنہ اور شام پانچ بجے دودھ یا سادہ پانی سے استعمال کریں (دوران حیض استعمال نہ کریں) بیس روز کا استعمال شافی و کافی ہوتا ہے۔ خواتین میں کثرت حیض کو کنٹرول کرنے کیلئے جامن کے پتے سایہ میں خشک کرکے سفوف بنالیں اور روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ (چائے والا) ہمراہ تازہ پانی استعمال مفید ہوتا ہے۔ جامن کی گٹھلیوں کا سفوف خونی اسہال اور پیچش میں بھی مؤثر ہے۔ اس سلسلے میں شربت انجبار کے ساتھ اس کا استعمال بہتر نتائج دے گا۔ جامن کے درخت کی چھال کو جوش دے کر پینے سے بھی مندرجہ بالا فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ مسوڑھوں سے خون آنے کی صورت میں جامن کے پتوں کو پانی میں جوش دیکر تھوڑا سا نمک ملا کر غرغرے کرنا مفید ہے۔ |
اپنے افعال وخواص کے لحاظ سے یہ بھوک لگاتاہے، گرمی دور کرتاہے، خون کا جوش اور تیزابیت دور کرتاہے۔ گرم مزاج والوں کیلئے ایک عمدہ تحفہ ہے۔
جامن کے چند طبی استعمالات: مضبوط دانت اور مسوڑھے: جامن کی لکڑی کا کوئلہ پیس کر قدرے نمک اور سیاہ مرچ ملا کر منجن کی طرح استعمال کرنے سے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔ اس طرح جامن کے درخت کی چھال کے جوشاندے سے بھی یہی فوائد ملیں گے۔ منہ کے چھالے: منہ کے چھالوں میں بغیر نمک جامن کا استعمال مفید ہے۔ دمہ اور کھانسی: جامن کے درخت کا چھلکا دو تولہ آدھے کلو پانی میں جوش دیں۔ جب ایک پاؤ پانی باقی رہ جائے تو چار رتی نمک ملا کر صبح وشام پینے سے مرض دمہ اور کھانسی میں مفید ہوتا ہے۔ زخم: جامن کا چھلکا ، پانچ تولہ کو ایک کلو پانی میں جوش دیں ۔جب ایک پاؤ پانی رہ جائے تو چھان کر اس نیم گرم پانی سے زخموں کو دھوئیں زخم صحیح ہو جائیںگے۔ نکسیر: جامن کے پھول خشک کر کے خوب باریک پیس کر ہلاس کی طرح استعمال کرنے سے نکسیر رک جاتی ہے۔ تلی کا ورم: جامن کا سرکہ کھانے اور ورم پر لگانے سے ورم تلی میں فائدہ ہوتا ہے- جامن کھانے کا صحیح طریقہ: جامن کھانے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ نمک اور سیاہ مرچ پیس کر کے اس کے ساتھ کھایا جائے- احتیاطی تدابیر:
|