Saturday 31 May 2014

نومولود بچے میں قبض اور ڈائیریا


قبض

بہت سے والدین یہ سمجھتے ہیں کے اگر انکا نومولود بچہ اُنکی سوچ کے مطابق پاخانہ نہیں کرتا تو انکا بچہ قبض کا شکار ہے۔ قبض کا انداذہ اس سے نہیں لگایا جا سکتا کے آپکا بچہ اہک دن میں کتنی دفعہ پاخانہ کرتا ہے بلکہ قبض تب ہوتی ہے جب آپکے بچے کا پاخانہ سخت ہونے کے ساتھ ساتھ درد اور خون بہنے کا بائث بنے اور بچہ پاخانہ کرتے وقت کھچاوّ سے کراہے۔ قبض کی باقی عام نشانیاں درج ذیل ہیں۔
  •  پاخانہ میں خون کا ہونا۔ مقعد میں سخت پاخانہ کی وجہ سے زخم کا ہونا۔
  •  پیٹ میں درد
  •  تُنُک مِزاجی
وہ نومولود بچے جوکہ بریسٹ فیڈ پر ہوتے ہیں وہ بہت کم قبض کا شکار ہوتے ہیں۔ بوتل کا دودھ پینے والے بچوں میں قبض ذیادہ عام ہوتی ہے۔
اگر آپکے بچے کو پاخانہ کرنے میں دشواری ہو تو اسکی ٹانگوں کو سائیکل کی طرح گھمانے کی کوشش کریں۔ کبھی کبھی آپکے بچے کو کسی دوسرے علاج کی بھی ضرورت ہو سکتی ہے جیسا کہ پانی یا ہلکا پرون جوس۔ لیکن انکا استعمال کرنے سے پہلے اپنے ڈاکتڑ سے مشورہ کرنا ضروری ہوگا۔

نومولود میں بے قائدگی سے پاخانہ کرنا

اپنی زندگی کے پہلے دو دنوں میں آپکا نومولود بچہ سبز یا کالا تارکول نما مواد میکونیم خارج کرے گا۔ تیسرے دن کے قریب آپکے بچے کے پاخانہ کرنے میں مزید بہتری آئےگی خاص کر ان بچوں میں جوکہ بریسٹ فیڈ ہر ہوں گے۔ اسکے پاخانے کا رنگ بھی ہلکا براون، پیلا یا ٹین نما ہو جائے گا اور وہ ذیادہ تر نرم اورپتلا ہوگا۔ بریسٹ فیڈ کرنے والے بچے عموماً پہلے دو ہفتوں میں دن میں تین سے چار بار پاخانہ کرتے ہیں۔ بوتل کا دودھ پینے والے بچوں میں اسکی مقدار کم بھی ہو سکتی ہے۔ آپکے بچے کے پاخانے کا رنگ اور باقائدگی وقت کے ساتھ ساتھ بدلتی رہے گی جیسے جیسے اُسکے پہلے سال میں اسکو نئی چیزوں سے متارف کروایا جائے گا۔
اگرآپکے نومولود بچے کے پاخانے دن کے مطابق کم ہوں تو یہ اس چیز کی نشاندہی ہو سکتی ہوکہ آپکا بچہ معقول غذا نہیں لے رہا۔ اگرآپکے نومولود بچے کے پاخانے دن کے مطابق کم ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے بچے کے کھانے کے شیڈول، گیلے کئے گئے ڈائپروں کی مقدار اور اگر وہ اپنا وزن بڑھاتا ہوا محسوس تو اسکا ذکر کرنا نہ بھولئے۔

ڈائیریا

ڈائیریا تب ہوتا ہے جب آپکا بچہ بہت ذیادہ، پانی کےجیسے، ذیادہ تعداد یا ذیادہ مقدار میں پاخانے کرے۔ ہوسکتا ہے کہ اسکے پاخانے میں بلغم بھی ہو۔ ڈائریا کو بعض اوقات الٹیوں سے بھی جوڑا جاتا ہے۔
ڈائیریا کی وجوہات ذیادہ تر بیکٹیریا یا وائرل انفکشن ہوتے ہیں۔ بیکٹیریا نومولود کے اندر آلودہ کھانے سے یا پھر آلودہ کرسی کے ذریعے پہیچتے ہیں۔ ڈائریا کسی اور بیماری کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات یہ بچے کی خوراک میں شدّت یا کمی بیشی یا پھر غذا کی نارواداری کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ ڈائیریا بعض بچوں کو اینٹی بائیوٹک دوائیوں کے ضمنی اثرات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر سے کب ملنا چاہیے

ڈآئیریا نومولود بچوں کے لئے کافی خطرنات ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر آپ اپنے بچے کے پاخانہ کرنے میں کوئی تبدیلی دیکھیں تو اُسکا ذکر ڈاکٹر سے کریں۔ اگر آپکے بچے کو ڈائیریا یا الٹیاں ہو رہی ہوں تو عموماً یہ کسی انفیکشن کی طرف اشارہ ہوگا۔ اگر آپکا بچہ پانی کی کمی کا کوئی اشارہ ظآہر کرے مثلاً خشک منہ، ایک دن میں چھے سے کم ڈائپر، دھنسی آنکھیں، دھنسا ہوا تالو یا خشک جلد تو یہ بہت ذیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
اس سے پہلے کہ آپکے بچے کو پتلے اور پانی نما پاخانے کرتے ۲۴ گھنٹے گزر جائیں یا پھر ڈائیریا کے ساتھ ان میں سے کوئی بھی نشانی نظر آئے اپنے بچے کو ڈاکٹر کے پاس لے کر جائیں۔
  •  پانی کی کمی
  •  الٹیاں
  •  بخار
  •  پاخانے میں خون

ڈائیریا کا علاج

ڈائیریا کا علاج اُسکی وجہ پر منحصر ہوتا ہے۔ بعض اوقات صرف غذا میں تبدیلی کر دی جاتی ہے اور بعض اوقات دوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپنے بچے کو تب تک کوئی دوا نہ دیں جب تک وہ دوا ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کردہ نہ ہو۔
یہ وہ چند مشورے ہیں جو ڈاکٹر آپکو تجویز کر سکتا ہے۔
  •  اگر آپکا بچہ بریسٹ فیڈ پر ہو تو اسکو پہلے کی طرح جاری رکھیں۔
  •  اگر آپکا بچہ الٹیاں کر رہا ہو تو آپکو چاہیے کے اسکو کم مقدار میں مگر دن میں ذیادہ دفعہ غذا دیں۔ اگر آپ اُسکو بریسٹ فیڈ کرتی ہیں تو اسکا مطلب ہے کہ اب اسکو ہر دفعہ فیڈ کی وقت اپنے بچے کو پہلے کی نسبت تھوڑی دیر کے لئے چھاتی کے ساتھ رکھیں۔
  •  اپنے بچے کو پانی کی کمی سے بچانے کے لئے آپکو اپنے بچے کو فیڈ کے دوران ایک الیکٹرلائٹ محلول جیسا کہ پیڈیا لائٹ دینے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
  •  اگر آپکا بچہ بوتل کا دودھ پیتا ہو اور آپکے بچے کی ڈائیریے کو دو سے ذیادہ ہفتے گزر جائیں تو آپکو علاج بدلنے کی ضرورت پر سکتی ہے۔ اس کے لئے آپکو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
ڈائیریا اور اُلٹیاں بعض اوقات انفیکشن کا اشارہ ہو سکتے ہیں۔ نومولود اور چھوٹے شیرخوار بچوں میں یہ انفیکشن بڑی جلدی خطرناک بن سکتی ہے اور ڈائیریا اور الٹیوں کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ آپکے بچے کا جلد سے جلد علاج کیا جائے اس سے پہلے کہ انفیکشن جسم میں اور پھیل جائے۔ اس کے لئے خاص تشخیصی ٹیسٹوں کی ضرورت پڑ سکی ہے اور آپکے بچے کو درُون وریدی مادوں کے ذریعے علاج کے لئے ہسپتال بھیجا جا سکتا ہے۔

ڈائپر ریش کے بارے میں ایک نوٹ

ڈائریا آپکے نومولود بچے کے نیچے جھَنجھلاہَٹ کی وجہ بن سکتا ہے جوکہ بعد میں ڈائیپر ریش کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔
اگر آپکے بچے کو ڈائیپر ریش ہو جائے تو اسکے ڈائیپر کو بار بار تبدیل کریں خاص کر ہر پاخانے کے بعد ۔ بیبی وائپ کا استعمال چھوڑ دیں اس لئے کہ یہ بھی تکلیف کا بائث بن سکتے ہیں کیونکہ ذیادہ تر کمرشل وائپ کو بنانے میں الکوہل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی بجائے اپنے بچے کو گیلے کپڑے سے صاف کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے بچے کی پشت کو جتنا ممکن ہو کھلا رکھیں تاکہ ہوا گزر سکے۔ اگلا ڈائپر لگانے سے پہلے ڈائیپر کریم کی ایک موٹی تہہ لگائیں۔ اسکی پشت پر پاوڈر لگانے سے گریز کریں کیونکہ پاوڈر غیرموثر ہوتا ہے اور آپکے بچے میں سانس کا مسئلہ پیدا کر سکتا ہے۔
اگر آپکے نومولود بچے کو ییسٹ انفیکشن ہو جائے جوکہ تناسلی پر سخت ریش ہوتے ہیں اور بڑھ کر پیٹ اور کولہوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں، جتنی جلدی ہو سکے اسکا طبی معائنہ کروائیں۔ اس حالت کے موثرعلاج کے لئے ایک خاص کریم کا استعمال کیا جاتا ہے۔