Sunday 24 November 2013

کھانسی… کوئی بیماری نہیں ہے


کھانسی (اردو) ڑاس ( کشمیری) کف( انگریزی ) سرفہ( فارسی ) کھنگ ( پنجابی) اْس زوردار اور بسا اوقات شدید عمل کو کہتے ہیں جو سانس اندر لینے کے فوری بعد شروع ہوتا ہے۔ اس وقت گلاٹس آدھا بند ہوتا ہے اور سانس خارج کرنے میں مدد کرنے والے سبھی عضلات حرکت میں آجاتے ہیں ۔ کھانسی کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ کسی اور مخصوص بیماری کی ایک علامت ہے اس لئے اس کا کو ئی ایک علاج نہیں ہے۔عام لوگ یہ سوچتے ہیں کہ کھانسی کے وجوہات صرف پھیپھڑوں (چھاتی ) میں ہوتے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس کے وجوہات پھیپھڑوں سے باہر بھی ہیں ۔ کھانسی ایک ایسی علامت ہے جو ہر انسان کو بلالحاظ رنگ و نسل، مذہب زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر اپنا رنگ و روپ دکھاتی ہے۔ یہ امیری اور غریبی کو نہیں پہچانتی ہے چپراسی سے لیکر وزیر اعظم تک کو کبھی نہ کبھی کھانسنا پڑتا ہے۔ میرے ایک قریبی دوست کہتے ہیں کہ شاعروں اور ادیبوں نے اسے نظر انداز کیوں کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں ۔ جب کوئی حسین عورت کھانستے وقت اپنی صراحی دار گردن پر اپنی مخروطی انگلیاں پھیرتے ہوئے نزاکت سے کھانستی ہے تودیکھنے والے کا جی چاہتا ہے کہ وہ کھانستی رہے اور میں دیکھتا رہوں ۔ بڑھاپے میں آخری سانس تک یہ کسی بھی وقت بنی نوع انسان کے گلے سے ظاہر ہوتی ہے۔ جوانی کی کھانسی اور بڑھاپے کی کھانسی میں بڑا فرق ہے۔ بڑھاپے کی کھانسی کو ایک نارمل عمل سمجھا جاتا ہے۔ مثل مشہور ہے ''بڑھا بھی مرگیا اور کھانسی بھی ختم ہوگئی'' بڑھاپے میں کھانسی کو ایک نارمل علامت سمجھنا نادانی ہے۔ عمر رسیدگی بذات خود کھانسی کی وجہ نہیں ہے بلکہ کسی اور بیماری کی وجہ سے عمر رسیدہ فرد کھانسنے پر مجبور ہوسکتا ہے اسلئے بڑھاپے میں کھانسی کا بروقت علاج ضروری ہے۔
کھانسی ایک مخصوص دفاعی عمل ہے اور اسکی ایک مخصوص وجہ ہوتی ہے۔ بسااوقات کھانسی مریض کے لئے فائیدہ مند ہوتی ہے اسلئے اسے مختلف ادویات سے دبانا صحیح نہیں ہے کھانسی کے ذریعہ نظام تنفس بیرونی دشمنون ( وائیرس، جراثیم ، پھپھوندے، زہریلے اجزائ یا کوئی بیرونی چیز جو پھیپھڑوں میں چلی گئی ہو) کو باہر دھیکیلتا ہے۔ اگر کھانسی جیسا دفاعی عمل نہ ہوتا تو سبھی انواع و اقسام کے بیرونی دشمن پھیپھڑوں اور نظام تنفس کے دیگر اعضائ کو چند دنوں میں تباہ و برباد کر دیتے۔
کھانسی کی کئی قسمیں ہیں ۔ کم مدتی (حاد) اور طویل مدتی (مْزمن) خشک کھانسی جس میں صرف ا?واز ا?تی ہے۔ یہ مریض کو بے چین کرتی ہے اور اسے نیند جیسی نعمت سے محروم کر تی ہے۔ کالی کھانسی یا سرفہ خرو سککی، جو بچوں میں ایک مخصوص قسم کی کھانسی ہوتی ہے جسکے لئے اب حفاظتی ٹیکہ دیا جاتا ہے۔ تر کھانسی یا بلغمی کھانسی، جسمیں کھانسی کے بعد بلغم ظاہر ہوتاہے۔ حیوانی کھانسی گلے کے نقص کی وجہ سے یا ایک مخصوص قسم کی نس کے فالج کی وجہ سے وجود میں ا?تی ہے اور جب مریض کھانستا ہے تو یو ں لگتا ہے جیسے کوئی بیل کراہ رہا ہے۔ ریفلکس کھانسی اس وقت شروع ہوتی ہے جب وجہ پھیپھڑوں سے باہر ہو، جیسے سرفہ گوشی یعنی کا ن میں وجہ موجود ہے۔
وجوہات :۔
کھانسی کے وجوہات درج ذیل ہیں
٭کا ن ، ناک اور گلے کی بیماریاں ٭ کان کی بیرونی نالی کو کنڑول کرنے والی نس کا نقص* ناک میں ورم ، یا کوئی رسولی یا کوئی دیرینہ التہابی بیماری ٭ گلے میں ورم ، ٹانسلر حنجرہ کا متورم ہونا یا تنگ ہونا ٭ سرطانی ٹیومر ، منہ سے تیزاب کی واپسی سے غذا کی نالی کے بلائی حصہ کا متورم ہونا ٭ہوا کی نالی اور پھیپھڑوں کے غلاف کی بیماریاں ٭پردہ صفاق اور منہ کے نقائص ٭ تبِ دق (ٹی بی ) ٭ حساسیت(الرجی ) ٭ دمہ (استھما) ٭ پھیپھڑوں کی حاد اور مزمن بیماریاں ٭ برونکائیٹس مزمن ٭ سی اوپی ڈی ٭ ایمفیسیما، پیشہ ورانہ بیماریاں ٭ نانوائی اور بیکری دکانوں میں کام کرنے والے مزدور ٭ قالین بافی کرنے والے ملازمین ٭ کارخانوں اور کانوں میں کام کرنے والے مزدور ٭ سیمنٹ کارخانوں میں کام کرنے والوں اور گوشت بھننے والوں میں پھیپھڑوں کی بیماریاں وجود میں اا?تی ہیں اور وہ کھانستے رہتے ہیں ٭ بعض ادویات کے دیلی اثرات ہائی بلڈپریشر کے لے ایک مخصوص دوائی کھانسی (بالخصوص عورتوں میں ) کا سبب بنتی ہے۔
٭دل کی ناکامی (ہارٹ فیلیئر)
٭سگریٹ نوشی تمباکو نوشی
٭پھیھڑوں کے سرطانی و غیر سرطانی ٹیومر
٭پریشانی…ہسٹیریا
٭بہانہ بازی
٭کوئی بیرونی شے نگل جانے کے بعد
جب کھانسی شروع ہو تو مریض کے ساتھ تفصیلی گفتگو لازمی ہے۔ مریض کا شرح حال ( ہسڑی) پوچھے بغیر کھانسی کے لئے ادویات تجویز کرنا مریض کے لئے خطرناک ہے تفصیلی گفتگو لے بعدجسمانی معائینہ لازمی ہے۔ اسکے بعد لازمی ا?زمائشات تجویز کرنا بے حد ضروری ہے۔
اورجب تشخیص واضع ہو تو ادویات تجویز کرنا سود مند ہے۔
مریض سے یہ سوالات پوچھے جاتے ہیں ۔
کھانسی کب شروع ہوتی ہے،یعنی کتنی دیر سے ہے۔؟
کھانسی اچانک شروع ہوئی، یادھیرے دھیرے۔؟
دن رات میں کتنی بار کھانسی ا?تی ہے۔؟
کھانسی خشک ہے یا اس کے ساتھ بلغم بھی ہے۔؟
بلغم کا رنگ کیسا ہے۔سفید ، زرد ، لال ، سبز مائل کالا۔؟
بلغم کی مقدار کیا ہے ، اس سے بدبو تو نہیں ا?تی ہے۔؟
ناک بندتو نہیں رہتی ہے۔؟
آپ دائمی زکام کے شکار تو نہیں ہیں ۔ ناک کے پچھلے حصے سے بلغم جاری تو نہیں رہتا ہے۔؟
آپ زکام کے لئے کون کون سی دوائیاں لے رہے ہیں ۔ ؟
کھانسی صرف سردیوں میں ہوتی ہے یا ہر موسم میں ۔؟
آپ الرجی کے مریض تو نہیں ہیں ۔؟
کیا آپ کو گلا بار بار صاف کر نا پڑتا ہے۔؟
کیا آپ آواز میں کوئی تبدیلی محسوس کر رہے ہیں ۔؟
سینے کے بائیں طرف جلن سی محسوس کر رہے ہیں ۔؟
کیا آپ سگریٹ نوشی ،تمباکو نوشی کے عادی ہیں ۔؟
کیا آپ جسم کی بیماری کے لئے کوئی دوائی استعمال کر رہے ہیں ۔؟
کیا آپ استھما کے مریض ہیں ۔؟
کیا آپ کسی خود مصون بیماری میں مبتلا ہیں ۔؟
آپ کسی کا رخانے میں کام کرتے ہیں ۔؟
کھانسی اگر حاد( کم مدتی ) ہو تو یہ وائرسی یا حساسیتی ہوتی ہے، اسکے لئے فوری طور ادویات کا استعمال لازمی نہیں ہے کیوں کہ یہ چند دنوں کے بعد خودبخود رفع ہو جاتی ہے۔ کھانسی شروع ہوتے ہی دوائیاں استعمال کرنا دانائی نہیں ہے۔ عام لوگ کھانسی شروع ہوتے ہی انٹی بویاٹیک دوائیاں لینا شروع کرتے ہیں ۔ ایسا کر نا اپنے ا?پ پر ظلم کرنا ہے۔ ادویات لینے سے پہلے یہ طے کرنا ضروری ہے کہ کھانسی وائیرسی ہے یا جراثیمی یا حساسیتی ہے۔ وائیرسی اور حساسیتی کھانشی کے لئے انٹی بویاٹیک دوائیاں لینا بے سود ہے۔ ہمارے ہاں رواج ہے کہ بچے نے ایک بار کھانسا ،تو اسے فوری دوائیاں پلاتے ہیں ۔ قدرت پربھروسہ کرنا بے حد ضروری ہے ، کھانسی ایک دفاعی عمل ہے ،یہ نظام تنفس کی صفائی کرتی ہے، اسلئے اسے فوری طور دبانا صحیح نہیں ہے۔ ہاں اگر کھانسی طویل مدتی ہو اور روز مرہ کی زندگی میں خلل انداز ہو تو کسی ماہرمعالج سے مشورہ کر کے سبھی Test انجام دیئے جائیں او ر کھانسی کی بنیادی وجہ کا پتہ لگانے کے بعد ادویات کا استعمال کیا جائے۔
اگر کھانشی دو ہفتے سے زیادہ ستائے تو فوری کسی نزدیکی ہیلٹھ سنٹر جاکر تھوک کی جانچ اور ایکسرے کروانا ضروری ہے تاکہ یہ پتہ چلے کہ کہیں تب دق (ٹی بی ) تو نہیں ہے یہ سہولیت ہر ہیلتھ سنیٹر میں مفت دستیا ب ہے۔
آزمائشات:
١۔خون کے ٹیسٹ…سی بی سی، ای ایس آر، سی آر پی، 2۔ کان،ناک ،گلے کا تفصیلی معائنہ، 3۔تھوک کی جانچ ، 4۔چھاتی کا ایکسرے، 5۔ ٹیوبر کلین ٹیسٹ، 6۔الڑاسونوگرافی ، 7۔ تھوک کا کلچرٹیسٹ، 8۔ پی سی آر، 9۔سی ٹی سکین، 10۔ برونکو سکو پی ، 11۔انڈوسکوپی۔(یو این این)