Monday, 25 November 2013


ڈرائی فرو ٹس جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور موسم سرما کے مضر اثرات سے بچائو میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: معالجن کہتے ہیں کہ سردی کا موسم جسم میں تازہ خون بنانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے اور سردیوں میں کھائے جانےوالے خشک میوے اپنے اندر وہ تمام ضروری غذائیت رکھتے ہیں جو جسم میں توانائی اور تازہ خون بنانے کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔

یہ میوے معدنیات اور حیاتین سے بھرپور ہوتے ہیں اور اسی غذائی اہمیت کے پیشِ نظر معالجین انہیں ’’قدرتی کیپسول‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اطباء بھی خشک میوہ جات کی غذائی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اکثر کو مغزیات کا درجہ دیتے ہیں۔ معالجین کے مطابق سردیوں میں جو کچھ کھاؤ، وہ جسم کو لگتا ہے کیوں کہ اس موسم میں نظامِ ہضم کی کارکردگی تیز ہوجاتی ہے اور گرمیوں کے مقابلے میں زیادہ کام کرنے کو دل چاہتا ہے لیکن دن چھوٹے ہوجائیں اور راتیں لمبی تو پھر ان لمبی راتوں کو گزارنے کے لیے خشک میوے نہایت اچھے رفیق ثابت ہوتے ہیں۔ خشک میوہ جات قدرت کی جانب سے سردیوں کا انمول تحفہ ہیں جو خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ بے شمار طبی فوائد کے حامل بھی ہیں۔ خشک میوہ جات مختلف بیماریوں کے خلاف مضبوط ڈھال کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈرائی فرو ٹس جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور موسم سرما کے مضر اثرات سے بچائو میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اعتدال کے ساتھ ان کا استعمال انسانی جسم کو مضبوط اور توانا بناتا ہے۔ حکماء کہتے ہیں جب سردیاں جسم میں تازہ خون بنانے کا موقع فراہم کرتی ہیں تو ایسے میں خشک میوے وہ تمام ضروری غذائیت فراہم کرتے ہیں جو جسم میں توانائی اور تازہ خون بنانے کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ اسی غذائی اہمیت کے پیشِ نظر معالجین انہیں ’’قدرتی کیپسول‘‘ بھی کہتے ہیں اور اکثر کو مغزیات کا درجہ دیتے ہیں۔ آئیے دیکھیں کہ خشک میوے اپنے اندر کیا کیا غذائی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس موسم میں ہم ان سے صحت کے کون کون سے فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔

اخروٹ:سردیوں میں اخروٹ کی گری یعنی اس کا مغز نہایت غذائی بخش میوہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ ماہرینِ غذائیت کے مطابق ایک سو گرام اخروٹ کی گری میں فولاد 2.1 ملی گرام اور حرارے 656 ہوتے ہیں۔ اس کی بھنی ہوئی گری سردیوں کی کھانسی کو دور کرنے کے لئے نہایت مفید ہے۔ اخروٹ کو کشمش کے ساتھ استعمال کیا جائے تو منہ میں چھالے اور حلق میں خراش ہوسکتی ہے۔ یہ دماغی قوت کے لیے بہت ہی فائدہ مند تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقت ور ہوجاتا ہے۔ اخروٹ کو اعتدال سے زیادہ کھانے سے منہ میںچھالے اور حلق میں خراش پیدا ہوجاتی ہے۔ ایک حالیہ امریکی تحقیق کے مطا بق اخر وٹ کا استعمال ذہنی نشونما کے لیے نہایت مفید ہے، اوراس کے تیل کا استعما ل ذہنی دبائو اور تھکان کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ امریکا کی ریاست پنسلوانیا میں کی جا نیوالی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اخروٹ میں موجود اجزاء خون کی گردش کو معمول پر لاکر ذہن پر موجود دبائو کوکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ حضرات جو زیادہ کام کرتے ہیں ان کے ذہنی سکون کے لئے اخرو ٹ اور اس کے تیل کا استعما ل نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اخرو ٹ کا استعما ل بلڈپریشر پر قابو پانے اور امراض ِقلب کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

اخروٹ بالوں کو سیاہ کرنے کے لیے بھی معروف ہے اس سے جو خضاب بنایا جاتا ہے وہ بازار میں دست یاب بال رنگنے کے پاؤڈر اور محلولوں سے بہ درجہ ہا بہتر ہے کیوں کہ اُن میں مختلف کیمیکل شامل کیے جاتے ہیں جب کہ اخروٹ کا خضاب یک سر محفوظ ہے جو با لو ں کو صرف سیاہ ہی نہیں، ان میں چمک بھی پیدا کرتا ہے، اس کی تیاری کا طریقہ ہے کہ اخروٹ کا سبز چھلکا ایک کلو لے کر اسے آٹھ کلو دودھ میں جوشائیں بعد میں اتار کر اس دودھ کا دہی جمائیں، اب اس دہی کو بلو کر گھی حاصل کرلیں اور مناسب مقدار میں بالو ں پر لگا ئیں۔

بادام:بادام صدیوں سے قوتِ حافظہ، دماغ اور بینائی کے لئے نہایت مفید قرار دیا جاتا رہا ہے۔ اس میں وٹامن اے، وٹامن بی کے علاوہ روغن اور نشاستہ بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ اعصاب کو طاقت ور بناتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔ دماغی کام کرنے والوں کے لئے اس کا استعمال ضروری قرار دیا جاتا ہے۔ ماہرین غذائیت کے مطابق ایک سو گرام بادام کی گری میں کیلشیم کی مقدار 254 ملی گرام، فولاد 2.4 ملی گرام، فاسفورس475ملی گرام اور حرارے 597 ہوتے ہیں۔ بادام قوت حافظہ‘ دماغ اور بینائی کیلئے بے حد مفید ہے اس میں حیاتین الف اور ب کے علاوہ روغن اور نشاستہ موجود ہوتا ہے۔ اعصاب کو طاقت فراہم کرتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔بادام خشک پھلوں میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے۔ بادام کے بارے میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چکنائی سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت خصوصاً عارضہ قلب کا شکار افراد کیلئے نقصان دہ ہے تاہم اس حوالے سے متعدد تحقیقات کے مطابق بادام خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے اور یوں اس کا استعمال دل کی تکالیف میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے نیز اس کی بدولت عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک تحقیق کے مطابق 3 اونس بادام کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو 14فیصد تک کم کرتا ہے۔ بادام میں 90 فی صد چکنائی’’ نان سیچوریٹڈ فیٹس‘{‘{ پر مشتمل ہوتی ہے نیز اس میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے دیگر معدنیات میں فائبر کیلشیم، میگنیٹیم، پوٹاشیم، وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

تل:تل بھی موسمِ سرما کی خاص سوغات میں سے ایک ہے۔ جن بڑوں یا بچوں کو کثرت پیشاب کا مرض ہو اور سردیوں میں بوڑھے افراد اس کی زیادتی سے تنگ ہوں یا پھر جو بچے سوتے میں بستر گیلا کر دیتے ہوں، ان کو تل کے لڈو کھلانے چاہئیں۔ اس سے کثرتِ پیشاب کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسم میں گرمی پیدا کرتے ہیں۔ جن بوڑھوں کو بہت زیادہ سردی لگتی ہو ان کے لئے تو بہت ہی مفید ہیں۔ ماہرین غذائیت کے مطابق تل بہت توانائی بخش میوہ ہے۔ اس میں معدنی نمک اور پروٹین کے علاوہ ’’لیسی تھین‘{‘{ بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ فاسفورس آمیز چکنائی دماغ اور اعصاب کے لئے بہت ہی مفید ہے۔ واضح رہے کہ لیسی تھین تل کے علاوہ انڈے کی زردی، گوشت اور ماش کی دال میں بھی پایا جاتا ہے۔ موسم سرما میں بوڑھوں اور بچوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بستر پر پیشاب کردیتے ہیں۔ اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذا اور دوا ہیں۔

چلغوزہ :چلغوزے گردے، مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں۔ سردیوں میں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی بھر جاتی ہے۔ چلغوزے کھانا کھانے کے بعد کھائیں۔ اگر کھانے سے پہلے انہیں کھایا جائے تو بھوک ختم ہوجاتی ہے۔چلغوزے گردہ‘مثانہ اور جگر کو طاقت دیتے ہیں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی اور فوری توانائی محسوس ہوتی ہے۔ چلغوزہ کھانے سے ’’میموری سیلز‘{‘{ میں اضافہ یعنی یادداشت میں بہتری پیدا ہوتی ہے۔اگر کوئٹہ سے قلعہ عبداللہ کے راستے ژوپ(فورٹ سنڈے من)کی طرف جائیں تو تقریباً پانچ گھنٹے کی مسافت کے بعد ژوب کا علاقہ آتا ہے۔یہ علاقہ 2500سے 3500میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37سینٹی گریڈ جب کہ سردیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 15سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ مزید بلندی پر یہ درجہ حرارت مزید کم ہو جاتا ہے،یہ ہی وہ علاقہ ہے جہاں چلغوزے کے دنیا کے سب سے بڑے باغات واقع ہیں۔ یہ باغات تقریباً 1200مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔اس علاقے میں پیدا ہونے والا چلغوزہ دنیا بھر میں نہایت معیاری اور پسند کیا جاتا ہے۔ اس کی مناسب پیکنگ وغیرہ کر کے اس کو بیرون ملک ایکسپورٹ کر دیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں پیدا ہونے والے اس چلغوزے کی زیادہ تر مارکیٹ دبئی‘انگلینڈ‘ فرانس‘مسقط اور دیگر ممالک ہیںجہاں کے خریدار اس علاقے کے پاکستانی چلغوزے کو منہ مانگی قیمت پر خریدنے کو تیار رہتے ہیں۔

کشمش:کشمش دراصل خشک کئے ہوئے انگور ہوتے ہیں۔ چھوٹے انگوروں سے کشمش اور بڑے انگوروں سے منقیٰ بنتا ہے۔ کشمش اور منقیٰ قبض کا بہترین توڑ ہیں۔ یہ نزلہ کھانسی میں مفید اور توانائی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ماہرینِ غذائیت کے مطابق ایک سو گرام کشمش میں پوٹاشیئم 275 ملی گرام جب کہ فولاد 1.3 ملی گرام ہوتا ہے۔کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں۔ چھوٹے انگوروں کو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے جب کہ بڑے انگوروں کو خشک کرکے منقی تیار کیا جاتا ہے۔ کشمش اور منقی قبض کا بہترین علاج ہے۔ نیزہڈیوں کے بھربھرے پن کی مرض میں مفید ہے۔ بہت قوت بخش میوہ ہے۔

مونگ پھلی: مونگ پھلی تو سردیوں میں سب کا من بھاتا سستا میوہ ہے۔ اس میوے کی ایک خاصیت اس میں بہت زیادہ تیل کا ہونا ہے لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ مونگ پھلی میں موجود تیل یا چکناہٹ جسم کے کولسٹرول کو نہیں بڑھاتی ہے۔ ماہرین غذائیت کے مطابق ایک سو گرام مونگ پھلی میں 37.8 فی صد نشاستہ اور 31.9 فی صد پروٹین موجود ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن بی 1 کے علاوہ کیلشیم اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے۔ غذائیت میں مونگ پھلی اخروٹ کی ہم پلہ ہے۔مونگ پھلی ہردل عزیز میوہ ہے۔ سردیوں میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزا ہے تاہم اس کا باقاعدہ استعمال دبلے افراد اور باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے انتہائی غذائیت بخش ثابت ہوتا ہے۔ مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی آکسی ڈنٹ پائے جاتے ہیں جو غذائیت کے اعتبار سے سیب‘ گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں جو کم وزن افراد سمیت باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے بھی نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بل کہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جب کہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔کینیڈا میں کی جانے والے ایک تحقیق کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابطیس کے مریضوں کے لئے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق دوسرے درجے کی ذیابطیس میں گرفتار افراد کے لئے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا تیل بہت مثبت نتا ئج مرتب کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔

پستہ:پستے کا شمار بھی مغزیات میں کیا جاتا ہے۔ یہ جسم میں حرارت بھی پیدا کرتا ہے جب کہ قوتِ حافظہ، دل، معدے اور دماغ کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے جسم ٹھوس اور بھاری ہو جاتا ہے۔ مغز پستہ سردیوں کی کھانسی میں بھی مفید ہے اور پھیپھڑوں سے بلغم خارج کر کے انہیں صاف رکھتا ہے۔ پستے میں کیلشیم، پوٹاشیئم اور حیاتین بھی اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ایک سو گرام پستے کی گری میں 594 حرارے ہوتے ہیں۔ پستہ کا استعمال مختلف سویٹس کے ہم را ہ صدیوں سے مستعمل ہے۔حلوہ‘زردہ اور کھیر کا لازمی جز ہے۔ نمکین بھنا ہوا پستہ انتہائی لذت دار ہوتا ہے اور دیگر مغزیات کی طرح بھی استعمال کیا جا تا ہے۔ جدید طبی تحقیق کے مطابق دن میں معمولی مقدار میں پستہ کھانے کی عادت انسان کو دل کی بیماری سے دور رکھ سکتی ہے۔ پستہ خون میں شامل ہو کر خون کے اندر کولیسٹرول کی مقدار کو کم کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ خون میں شامل مضر عنصر لیوٹین کو بھی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔اس تحقیق کے دوران ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پھل اور پتے دار ہری سبزیاں کھانے سے شریانوں میں جمے کولیسٹرول کو پگھلایا جاسکتاہے۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ پستہ عام خوراک کی طرح کھانا آسان بھی ہے اور ذائقے دار غذا بھی اگر ایک آدمی مکھن‘ تیل اور پنیر سے بھرپور غذائوں کے بعد ہلکی غذائوں کی طرف آنا چاہتا ہے تو اسے پستہ کھانے سے آغاز کرنا چاہیے۔ پستہ کا روزانہ استعمال کینسر کے امراض سے بچائو میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ایک جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ منا سب مقدار میں پستہ کھانے سے پھیپھڑوں اور دیگر کینسرز کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ کینسر پر کام کر نے والی ایک امریکی ایسوسی ایشن کے تحت کی جانے والی ریسرچ کے مطا بق پستہ میں وٹامن ای کی ایک خاص قسم موجود ہو تی ہے جو کینسر کے خلاف انتہائی مفید ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پستہ میں موجود اس خاص جزو سے نہ صرف پھیپھڑوں بل کہ دیگر کئی اقسام کے کینسر سے لڑنے کے لیے مضبوط مدا فعتی نظام حاصل کیا جا سکتا ہے۔

کاجو: کاجو انتہائی خوش ذائقہ میوہ ہے ۔اس میں زنک کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے استعمال سے اولاد پیداکرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔کینیڈا میں کی گئی ایک حالیہ طبی تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کاجو کا استعمال ذیابطیس کے علاج میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کاجو میں ایسے ’’ایکٹو کمپاونڈز‘‘ پائے جاتے ہیں جو ذیابطیس کو بڑھنے سے روکنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں لہذا ذیابطیس کے مریضوں کے لئے کاجو کا باقاعدہ استعمال انتہائی مفید ہے۔