رازي طب کي تعليم حاصل کرنے کے ليے بغداد چلے گئے- بغداد ميں "فردوس الحکمت " سے طب کے تمام رموز سيکھے-908ء ميں بغداد کے مرکزي شفا خانے ميں، جو اس زمانے ميں عالم اسلام کا سب سے بڑا شفا خانہ تھا، انہيں اعليٰ افسر کا عہدہ پيش کيا گيا- اس عرصے ميں انہوں نے طبي تحقيقات کي اور بہت سارے تصانيف لکھے- ان کي سب سے مشہور کتاب کا نام "حاوي" ہے جو اسي زمانے ميں لکھي گئي -ان کي ديگر تصانيف حسب ذيل ہيں:
"المنصوري"، "الجدري والحصبہ"، " المرشد" ، "دفع مضار الاغذيه"، " الابدال" و غيرہ
رازي کي تصانيف کو سترہويں صدي عيسوي تک يورپ ميں علم طب کے ليے بہت ہي اہم مانا جاتا تھا ، ان کي تصانيف کے انگريزي ميں بھي ترجمے ہوئے اور يورپ کي درسگاہوں ميں بطور نصاب پڑھائي جاتي رہي ہيں-
شيخ ابو علي سينا (980ء – 1037ء)
ابو علي سينا دنيائے اسلام کے ممتاز طبيب ، فلسفي ، عالم اور عظيم مفکر تھے - ان کا لقب “الشيخ الرئيس” تھا- ابن سينا مشرق کے مشہور ترين فلاسفروں اور اطباء ميں سے تھے- 980ء کو فارس کے ايک چھوٹے سے گاۆں ميں پيدا ہوئے- قرآن کي تعليم پانے کے بعد فقہ، ادب، فلسفہ اور طبي علوم ميں کمال حاصل کيا- کہا جاتا ہے کہ اٹھارہ سال کي عمر ميں انہوں نے سلطان نوح بن منصور کے ايک ايسے مرض کا علاج کيا تھا جس سے تمام تر اطباء عاجز آ چکے تھے، خوش ہوکر انعام کے طور پر سلطان نے انہيں ايک لائبريري کھول کر دي تھي- انہوں نے اپني ساري زندگي سفر کرتے گزاري- 1037ء کو ہمدان ميں ان کا انتقال ہوا- ابن سينا نے علم ومعرفت پر بہت ساري تصانيف لکھيں- طب سے متعلق ان کي تصانيف حسب ذيل ہيں:
کتاب القانون، کتاب الشفاء، الادويہ القلبيہ، کتاب دفع المضار الکليہ عن الابدان الانسانيہ، کتاب القولنج، رسالہ في سياسہ البدن وفضائل الشراب، رسالہ في تشريح الاعضاء، رسالہ في الفصد، رسالہ في الاغذيہ والادويہ، ارجوزہ في التشريح، ارجوزہ المجربات في الطب، الالفيہ الطبيہ
ابن سينا کي سب سے مشہور طبي تصنيف “کتاب القانون” ہے جو نہ صرف کئي زبانوں ميں ترجمہ ہوکر شائع ہوچکي ہے بلکہ انيسويں صدي عيسوي کے آخر تک يورپ کي جامعات ميں پڑھائي جاتي رہي - ( ختم شد )