Monday, 25 November 2013

کھڑے ہو کر کام کرنے ميں افاديت


ہمارے معاشرے ميں جو لوگ محنت مشقت کرتے ہيں وہ دوسرے لوگوں کي نسبت زيادہ ہشاش بشاش رہتے ہيں - مشقت کرنے والے افراد دل کي بيماريوں ميں بھي مبتلا نہيں ہوتے ہيں - يہ ممکن ہے کہ ايک محنت کش کسي ايسي فيکٹري ميں کام کرتا ہو جہاں پر کيميائي مادے کي وجہ سے اس کي صحت خراب ہو مگر يہ ايک الگ بات ہے - ايک محنت کرنے والے فرد کو اگر صاف ستھرا ماحول ميسر ہو تب وہ آرام طلب زندگي گزارنے والے فرد سے صحت مند اور جسماني طور پر مضبوط رہتا ہے -
پانچ دن تک روزانہ تين گھنٹے کھڑے رہنا ايک سال ميں دس ميراتھنز ميں حصہ لينے کے مترادف؟
يونيورسٹي آف جيسٹر کے ڈاکر جان بکلے اور تحقيق کاروں کي ايک ٹيم نے ايک عام سا تجربہ کيا- پراپرٹي کا کام کرنے والے دس افراد کو ايک ہفتے تک دن ميں تين گھنٹے کھڑے ہو کر کام کرنے کو کہا گيا- اس تجربے کے دوران ان کي حرکت، دل کي دھڑکن اور گلو کوز کي سطح کو مسلسل مانيٹر کيا گيا-
اس بات کے شواہد کم از کم سنہ انيس سو پچاس سے موجود ہيں کہ کھڑے ہونا بيٹھنے سے بہتر ہے- اس وقت ايک ايسي تحقيق کي گئي تھي جس ميں بس کے کنڈيکٹر (جو کھڑے رہتے ہيں) اور ڈرائيور (جو بيٹھے رہتے ہيں) کا موازنہ کيا گيا تھا- اس تحقيق سے پتہ چلا کہ بس ڈرائيوروں کے مقابلے ميں کنڈکٹروں ميں دل کي بيماري ہونے کا خطرہ آدھا تھا-
برطانيہ ميں اس قسم کي تحقيق پہلي مرتبہ کي گئي ليکن تحقيق کاروں کو ايک فکر يہ تھي کہ کيا اس تجربے ميں شامل افراد ايک ہفتے تک ايسا کر سکيں گے؟
انہوں نے ايسا کيا يہاں تک کہ جوڑوں ميں سوجن کي ايک مريض نے کھڑے رہنے سے اپني صحت ميں بہتري محسوس کي-
کن باتوں سے فرق پڑتا ہے ؟
چھوٹي موٹي حرکت جيسے فون پر بات کرتے ہوئے کھڑے ہونا، کام پر کسي کو اي ميل بھيجنے کے بجائے ان کے پاس جا کر بات کرنا يا سيڑھيوں کا استعمال بھي بہت مۆثر ہو سکتا ہے -
اس تحقيق سے معلوم ہوا کہ کھانے کے بعد بيٹھنے کے بجائے کھڑے رہنے سے خون ميں گلو کوز کي مقدار جلد معمول پر آ گئي-
دل کي دھڑکن کو مانيٹر کرنے سے يہ معلوم ہوا کہ کھڑے رہنے سےان کي کيلوريز کي مقدار ميں تيزي سے کمي ہو رہي تھي-
ڈاکٹر جان بکلے کے مطابق ’اگر ہم ان کے دل کي دھڑکن کو ديکھيں تو وہ معمول سے تيز ہے- اوسطاً ہر منٹ ميں معمول سے دس دھڑکنيں زيادہ اور اس سے في منٹ 0.7 کيلوري کا فرق پڑتا ہے-
يہ زيادہ نہيں ليکن مجموعي طور پر اس سے في گھنٹہ پچاس کيلوريز کم ہوتي ہيں- اگر آپ پانچ دن تک روزانہ تين گھنٹے کھڑے رہيں تو اس کا مطلب ہے 750 کيلوريز کي کمي- اس حساب سے ايک سال ميں تيس ہزار کيلوريز-
ہم سب کام پر کھڑے نہيں رہ سکتے ليکن تحقيق کاروں کا ماننا ہے کہ چھوٹي موٹي حرکت جيسے فون پر بات کرتے ہوئے کھڑے ہونا، کام پر کسي کو اي ميل بھيجنے کے بجائے ان کے پاس جا کر بات کرنا يا سيڑھيوں کا استعمال بھي بہت مۆثر ہو سکتا ہے- مارکيٹ  ميں جب کوئي چيز لينے جائيں تو کوشش کريں کہ اپني گاڑي مارکيٹ سے ذرا فاصلے پر کھڑي کريں تاکہ آپ کو چل کر مارکيٹ تک جانا پڑے - دفتر ميں کام کرتے وقت اپنے کسي ساتھي سے کام ہو تو کوشش کريں کہ خود چل کر اس کے پاس جائيں تاکہ آپ کا جسم حرکت ميں رہے