اگر آپ کے بچے ميں ذيل ميں درج خطرناک علامتيں ظاہر ہو رہي ہوں، تو اس بات کو يقيني بنائيں کہ اس ايکشن پلان پر فوري عمل شروع کريں جو آپ نے اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر تشکيل ديا ہے-
• کھانسي اور قے کو روکنے ميں ناکامي
• بات چيت کرنے ميں مشکل پيش آنا
• غير معمولي غنودگي، اور آپ کو اُسے بيدار کرنے ميں دشواري ہو
• ہونٹ يا جلد نيلي لگے
• جب آپ کا بچہ سانس لے تو گردن يا سينے کي جلد اندر کي طرف جائے (اندر کي طرف کھنچنا)
اپنے بچے کو ڈاکٹر کے تجويز کردہ ايکشن پلان کے مطابق ريليور دوا ديں-
قريبي ايمرجينسي ڈيپارٹمينٹ ميں جائيں، يا ايمبولينس کال کريں-
دمہ اور ورزش
اگر آپ کے بچے کو دمہ کي شکايت ہے تو بھي وہ چست و چوبند ہو سکتا ہے اور کھيلوں ميں حصہ لے سکتا ہے- سب بچوں کو کھيلنا چاہيئے اور ورزش کرني چاہيئے-آپ کے بچے کو فٹ رہنے اور دوسرے بچوں کے ساتھ کھيلنے کي ضرورت ہوتي ہے-
ورزش کچھ بچوں کے دمہ کو بگاڑ سکتي ہے
ہم جانتے ہيں کہ ورزش کچھ بچوں کے دمہ کو بگاڑ سکتي ہے- بچوں ميں ورزش کے دوران يا ورزش کے بعد ميں دمہ کي تنبيہي علامات ظاہر ہو سکتي ہيں-
ورزش کے دوران بچہ اپنے دمے کيلئے مندرجہ ذيل اقدامات کر سکتا ہے:
• اگر بچہ باقاعدگي سے کنٹرولر ادويات کا استعمال کر رہا ہے تو پھر اُسے دوران ورزش کم مسائل ہوں گے-
• اس بات کي اچھي طرح يقين دہاني کر ليں کہ آپ کا بچہ کسي بھي ورزش کو ہميشہ آسان، ہلکي پھلکي ورزش سے شروع اور ختم کرے- انہيں وارم-اپ يا کوُل-ڈاۆن ورزشيں کہا جاتا ہے-
• آپ کا ڈاکٹر آپ کے بچے کو بتا سکتا ہے کہ ورزش سے پہلے وہ دمہ سے ريليف دينے والي دوا کا استعمال کرے- ياد رکھيں کہ ايک ريليف ميڈيسن دمہ کي علامات کے علاج ميں معاون ثابت ہوتي ہے جيسے کھانسي اور سانس ميں خرخراہٹ وغيرہ- اگر آپ کا بچہ ورزش سے 15 يا 20 منٹ پہلے اس دوا کا استعمال کرتا ہے تو اس سے دمہ کي علامات کے عود آنے کا خطرہ کم ہو جائے گا-
• اگر ورزش کے دوران آپ کے بچے کا دمہ بگڑ جاتا ہے، تو آپ کے بچے کو ورزش کا دورانيہ کم کر دينا چاہيئے اور ورزش کے دوران وقفہ لينا چاہيئے-
• اگر ورزش کے دوران آپ کے بچے کے سانس سے خرخراہٹ کي آوازيں نکلنے لگتي ہيں، تو اسے ورزش روک ديني چاہيئے- آپ کے بچےکو پھر اس ايکشن پلان کے مطابق عمل کرنا چاہيئے جو آپ نے اپنے بچے کے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر تشکيل ديا ہے-