Monday, 25 November 2013

جسم کی ساخت اور وراثت


جينيٹکس کے بارے ميں تفصیلي جانکاري اور سمجھ بوجھ کے ليۓ ضروري ہے کہ ہميں اس کے بنيادي اجزاء اور عناصر کے بارے ميں بھي علم ہو - اس کے ليۓ ضروري ہے کہ ہميں خليے ، کروموسومز اور ڈي اين اے کي ساخت  کے بارے ميں معلومات ہوں -
ہم يہ جانتے ہيں کہ ہماري زندگي کي بنيادي اکائي سيل ہے اور اس خليے سے ہمارے ارد گرد کي ہر جاندار شے بني ہوتي ہے - اس کائنات ميں مختلف انواع کي جاندار مخلوقات ہيں - بعض يک خليائي ہوتي ہيں يعني وہ ايک ہي سيل کي بني ہوتي ہيں جبکہ بعض کثير خليائي ہوتي ہے يعني ان کا جسم  ايک سے زيادہ خليوں پر مشتمل ہوتا ہے - ايک خليائي جاندار کي مثال ميں ہمارے سامنے اميبا جيسے  جاندار موجود ہيں جبکہ کثير خليائي جانداروں ميں انسان  اور دوسرے اس طرح کے مماليا جانور شامل ہيں -  انسان کے جسم ميں کروڑوں کي تعداد ميں خليے ہوتے ہيں -  بہت خليے آپس ميں مل کر بافت بناتے ہيں اور جب کسي خاص کام کے ليۓ بہت ساري بافتيں ايک ساتھ مل کر کام کرتي ہيں تب وہ عضو کے وجود ميں آنے کا باعث بنتي ہيں - ان اعضاء کے باہمي ملاپ سے ايک نظام تشکيل پاتا ہے -
خليہ کي ساخت بہت ہي چھوٹي ہوتي ہے اور اسے ہم ايک عام آنکھ سے نہيں ديکھ سکتے ہيں - اس کے ليۓ ہميں مائيکروسکوپ کي ضرورت ہوتي ہے - خليے مختلف طرح کے ہوتے ہيں اور ان کا کام بھي مختلف ہوتا  ہے - اگر ہم ايک  خليے کي بنيادي ساخت پر نظر ڈاليں تو  ہم ديکھيں گے کہ خليے کا ايک مرکزي حصہ ہوتا ہے جسے " مرکزہ " کہا جاتا ہے - يہ خليے کا سب سے اہم حصہ ہوتا ہے  جو کسي خليہ ميں کنٹرول سيسٹم کا کام کرتا ہے -  يہ حصہ ساري جينيائي معلومات کو کروموسومز کي صورت ميں محفوظ کرکے رکھتا ہے -  اس حصے ميں ساري معلومات ہوتي ہے  کہ انسان کے اندر  پائي جانے والي مخصوص قسم کي خصوصيات کس نوعيت کي ہوني چاہيۓ  يعني کسي خاص انسان کے بال کيسے ہوتے ہيں ، ان کا رنگ کيا  ہوتا ہے  اور يہاں تک کہ آپ کا غالب ہاتھ کونسا ہے يعني آپ دائيں ہاتھ سے کام زيادہ کرتے ہيں يا بائيں ہاتھ سے -   )