وزن کم کرنے کے 20 ٹوٹکے--
ماہرین نے وزن کو کم کرنے اور اسے کنٹرول کرنے کے لئے بے حد آسان اور سادہ طریقے تجویز کئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں۔
1۔ جب بھی کھانا کھائیں ، سلاد وغیرہ کا خصوصی اہتمام کریں تاکہ روٹی اور چاول وغیرہ کی جگہ آپ ان سے پیٹ بھرسکیں۔
2۔ ایسی خوراک کھائیں ، جس میں کم کلوریز ہوں۔
3۔ صرف اس وقت کھائیں جب آپ کو اس کی ضرورت ہو۔
4۔ غذا کو جسم کا ایندھن خیال کریں۔
5۔ ہمیشہ بیٹھ کر کھائیں چلتےپھرتے نہ کھائیں۔
6۔ کھانے کے دوران مطالعہ نہ کریں اور نہ ٹی وی دیکھیں۔
7۔ باہر جائیں تو آئسکریم یا مٹھائی نہ کھائیں۔
8۔ یہ یاد رکھیں آپ نے کیا اور کب کھایا تھا۔
9۔ بغیر ملائی کا دودھ استعمال کریں۔
10۔ چائے کافی کے وقفے کو کھانے کا وقفہ بنائیں۔
11۔ بسکٹ ، کیک ، مٹھائیاں چھوڑ دیں ، یہ چیزیں وزن میں اضافی کر دیتی ہیں۔
12۔ گھر میں پھل اور ایسی چیزوں کا اسٹاک رکھیں جن میں چکنائی نمک اور شکر کم ہو۔
13۔ ہمیشہ بغیر چربی کا گوشت کھائیں۔
14۔ ہمیشہ چھوٹی پلیٹ میں کھانا کھائیں۔
15۔ دن میں 2 سے زیادہ بار نہ کھائیں۔
16۔ ایک وقت کا کھانا صرف ایک بار کھائیں۔
17۔ مشروب میں پانی کی مقدار بڑھائیں۔
18۔ کھانے سے پہلے پانی ضرور پئیں۔
19۔ ہلکی پھلکی ورزش ضرور کریں۔
20۔ مونگ پھلی ، بادام اورخشک میوے کم استعمال کریں
صحت و سلامتی عطا کرنے والی جدید ترین تحقیق کی سوغات
ورزش کے بغیر وزن گھٹائیے
کی مصروف زندگی میں سیکڑوں لوگوں کو ورزش کرنے کا وقت نہیں ملتا، چنانچہ وہ رفتہ رفتہ فربہ ہو جاتے ہیں اور ان کے جسم پر چربی کی تہیں چڑھ جاتی ہیں۔ ذیل میں ایسے چودہ طریقے درج ہیں جو چربی گھلاتے اور گھلانے والا نظام استحالہ بہتربناتے ہیں تاکہ آپ کا وزن کم ہو سکے۔
فاقہ نہ کیجئے
فاقہ خصوصًا مردانہ صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے، کیونکہ یہ نظام استحالہ کو سست کر دیتا ہے۔ تب وہ بڑی سستی سے چربی گھلانے لگتا ہے تاکہ اُسے ضائع نہ ہونے دے۔لہٰذا مردوں کو چاہیے کہ وہ وزن کم کرنے کی خاطر فاقہ مت کریں بلکہ غذائیت سے پُرغذا کھائیں، ایسی غذا جو انھیں مطلوبہ حرارے فراہم کر دے اور چربی بھی نہ چڑھائے۔
نیند پوری لیجئے
فن لینڈ میں محققین نے تحقیق کے بعد معلوم کیا ہے کہ جو مرد کم نیند لیں، وہ پوری نیند لینے والوں کی نسبت موٹے ہوتے ہیں۔
لحمیات (پروٹین) زیادہ کھائیے
ہمارے جسم کو لحمیات کی ضرورت ہے تاکہ اعضاکو دبلا پتلا رکھ سکیں۔ ماضی میں ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ لحمیات کم سے کم لینی چاہیں کہ یہ جسم کو فربہ کرتی ہیں۔ چنانچہ تب یہ قانون بنایا گیا کہ انسان اپنے فی پونڈ وزن کے لحاظ سے روزانہ ۳۶ئ۰گرام لحمیات کھائے لیکن جدید تحقیق کی رو سے لحمیات کی مندرجہ بالا روزانہ مقدار بہت کم ہے۔ لہٰذا اب ماہرین نے یہ تجویز کیا ہے کہ ہر انسان اپنے فی پونڈ وزن کے اعتبار سے ۸۰ئ۰ تا ایک گرام لحمیات روزانہ استعمال کرے۔ گویا وہ ہر روز چربی سے پاک ۳اونس گوشت یا دو بڑے چمچ مغزیات کھائے۔ یوں اُسے لحمیات کی روزانہ مطلوبہ مقدار مل جائے گی۔ ۸گرام کم چکنائی والا دہی کھانے سے بھی یہ مقدار حاصل ہو جاتی ہے۔
دیسی غذائیں استعمال کیجئے
آج کل تقریباً ہر غذا کھادوں اور کیڑے مار ادویہ کے استعمال سے اگائی جارہی ہے۔ اب بذریعہ تحقیق کیڑے مار ادویہ کا ایک مضر پہلو سامنے آیا ہے کہ یہ ادویہ چربی کے خلیوں میں جمع ہو جاتی ہیں۔ پھر چربی کے خلیے گھلنے میں دیر لگاتے ہیں یعنی تب وزن کم کرنا زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔ بعض ماہرین کا تو دعویٰ ہے کہ کیڑے مار ادویہ کے باعث ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے۔
اسی لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ اب زیادہ سے زیادہ نامیاتی یا دیسی غذائیں استعمال کریں۔ یعنی وہ سبزیاں، اناج اور پھل استعمال کیجیے جو کیڑے مار ادویہ اور کیمیائی کھادوں کے بغیر اگائے جائیں۔ خاص طور پر آلو، سیب، آڑو، ناشپاتی، ساگ، گوبھی، چیری اور اسٹرابری دیسی ہی خریدئیے کیونکہ ان کے چھلکوں اور پتوں میں مضر صحت کیمیائی مادوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے۔
کھڑے ھوئیے
شاید آپ کوعلم نہ ہو، ہمارے کھڑے ہونے یا بیٹھنے سے بھی وزن کی کمی بیشی میں فرق پڑتا ہے۔ دراصل ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر ہم جاگتے ہوئے تین چار گھنٹے تک بیٹھے رہیں اور کوئی سرگرمی نہ دکھائیں تو وہ خامرہ (انزائم) کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جو ہمارے بدن میں چربی کی مقدار اور کولیسٹرول کا استحالہ کنٹرول کرتا ہے۔ لہٰذا اس خامرے کو متحرک رکھنے اور مسلسل چربی جلانے کے لیے وقفے وقفے سے کھڑے ہوں اور تھوڑی بہت چہل قدمی کریں۔
سرد پانی پیجئے
جرمن ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر ہم روزانہ سرد پانی کی چھ پیالیاں پئیں، تو ہمارا استحالہ نظام مزید ۵۰؍ حرارے جلاتا ہے۔ گویا اس لحاظ سے ہم سال میں ۵؍پونڈ وزن کم کر یں گے۔ ویسے یہ معمولی مقدار لگتی ہے لیکن ایک فربہ مرد کے وزن سے ۵پونڈ کم ہو جائیں تو یہ بڑی بات ہے۔ ہمارا جسم سرد پانی کو گرم کرنے کے لیے جو توانائی خرچ کرتا ہے اس کی بنا پر ۵۰حرارے جلتے ہیں۔
سبز مرچ یا لال مرچ کھائیے
مرچوں میں موجود ایک مادہ، عصارہ فلفل (Capsaicin) ہمارے منہ میں جلن پیدا کرتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین نے انکشاف کیا ہے، یہی جلن ہمارے نظام استحالہ کو تیز تر کر دیتی ہے، یوں پھر وہ مزید حرارے تیزی سے جلاتا ہے۔
دراصل جتنی سبز یا لال مرچ کھائیں تو ہمارے جسم میں حرارت جنم لیتی ہے، نیز ہمارا نظام ہمدرد (Sympathetic System) متحرک ہو جاتا ہے۔ (اعصاب سے منسلک یہی نظام ہمدرد ہمیں خوف یا خطرے کا مقابلہ کرنے کو تیار کرتا ہے)۔ انہی تبدیلیوں کے باعث ہمارا نظام استحالہ عارضی طور پر تیز ہوجاتا ہے۔ لہٰذا وزن کم کرنے والے مردوزن روزانہ اعتدال سے مرچیں کھا سکتے ہیں۔
کافی یا چائے پیجئے
کافی میں شامل مادہ، کیفین ہمارے مرکزی نظام اعصاب کو متحرک کرتا ہے۔ لہٰذا یہ بھی نظام استحالہ تیز کر ڈالتا ہے۔ یہ تیزی ۵ سے ۸ فیصد تک ہوتی ہے۔ گویا وہ ایک دن میں ۹۸ سے ۱۷۴ حرارے زیادہ جلاتا ہے۔ حرارے جلانے کے ضمن میں چائے، کافی سے بھی زیادہ موثر ہے۔ وہ نظام استحالہ کو ۱۲فیصد تک زیادہ متحرک کر دیتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے میں شامل ضد تکسیدی مادے، کیٹی چنز (Catechins) استحالی نظام کو سرگرم کرتے ہیں۔
ریشے سے مٹاپے کا مقابلہ کیجیے
ریشے (Fibre) میں ایسی خصوصیات موجود ہیں کہ وہ ہمارے جسم میں چربی کا گھلائو ۳۰فیصد تک تیز کر سکتا ہے۔ اسی لیے دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ زیادہ تیز ریشے والی غذائیں کھائیں، وہ موٹے نہیں ہوتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ سبزیوںوپھلوں کی شکل میں ۲۵گرام ریشہ کھائیے۔
فولاد والی غذائیں استعمال کیجیے
ہمارے بدن میں فولاد کی مناسب مقدار ہونی چاہیے کیونکہ اسی کی مدد سے آکسیجن ہمارے اعصاب تک پہنچ کر چربی گھلاتی ہے۔ اگر بدن میں فولاد کم ہو تو نہ صرف ہم میں کم توانائی جنم لیتی ہے، بلکہ ہمارا استحالہ بھی سست پڑجاتا ہے۔ چنانچہ ایسی غذائیں اعتدال سے کھائیے جن میں فولاد ہوتا ہے۔ مثلًا چربی کے بغیر گوشت، مچھلی، پھلیاں، ساگ وغیرہ۔ تاہم فولاد زیادہ نہ لیجیے کیونکہ یہ مردوں میں امراضِ قلب پیدا کرتا ہے۔
حیاتین ڈی زیادہ لیجیے
ہمارے اعصاب میں نظام استحالہ جاری رکھنے کے سلسلے میں حیاتین (وٹامن) ڈی کا خاص کردار ہے لیکن بہت سے لوگ غذا کے ذریعے یہ قیمتی حیاتین حاصل نہیں کرتے۔ ہر بالغ انسان کو روزانہ کم از کم ۴۰۰آئی یو (انٹرنیشنل یونٹ) حیاتین ڈی ضرور لینا چاہیے۔ یہ سالمن مچھلی کے علاوہ ٹونا، اناج اور انڈے میں پایا جاتا ہے۔
دودھ استعمال کیجیے
جدید تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ جسم میں کیلشیم کی کمی بھی نظام استحالہ سست بنا دیتی ہے، چنانچہ روزانہ ایک گلاس دودھ پیجئے۔ ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ چکنائی سے پاک دودھ اور دہی دوسری غذائوں کی چربی بھی جسم میں جذب نہیں ہونے دیتے۔
تربوز کھائیے، وزن گھٹائیے
تربوز میں ایک امائنو ترشہ، آرجنین پایا جاتا ہے۔ یہ امائنو ایسڈ ترشہ چربی گھلانے میں نہایت کارگر ثابت ہوا ہے۔ ایک تجربے میں ماہرین نے تین ماہ ایک موٹے تازے چوہے کو آرجنین والی غذا کھلائی۔ وہ چوہا صرف تین ماہ میں ۶۴فیصد تک چربی گھلانے میں کامیاب رہا۔ دراصل آرجنین غذا میں شامل ہو تو چربی اور گلوکوز کی تکسید بڑھ جاتی ہے۔نیز عضلات پتلے ہوجاتے ہیں۔ اس کے باعث وہ چربی کی نسبت زیادہ حرارے جلاتے ہیں۔ چنانچہ تربوز کا موسم ہو تو فربہ حضرات یہ پھل اعتدال سے کھائیں۔
اپنا جسم تر رکھیئے
ہمارے جسم کے تمام کیمیائی تعاملات بشمول استحالہ پانی کی مدد سے انجام پاتے ہیں۔ اس لیے بدن میں کبھی پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔ مزید براں پیاس کی حالت میں ہم حرارے بھی کم جلاتے ہیں۔
ہنسیں اور دل صحت مند رکھیں
آپ نے یہ کہاوت تو سنی ہوگی ’’ہنسی بہترین دوا ہے۔‘‘ اب سائنس نے بھی ثابت کر دیا کہ ہنسنا کم از کم ہمارے دل کے لیے بہت مفید ہے اور یہ معمولی بات نہیں کیونکہ آج کل کی تیز رفتار اور مصروف زندگی سب سے زیادہ ہمارے قلب ہی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اوپر سے مضرِصحت غذا بھی دل کمزور کردیتی ہے۔ اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ہنسی دل کو صحت مند بناتی ہے۔
یہ تحقیق امریکی شہر، بالٹی مور میں واقع یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسن کے محققوں نے کی ہے۔ انھوں نے دس رضاکار لیے اور انھیں پہلے دن ایک مزاحیہ فلم ’’There’s something about Mary‘‘ دکھائی۔ اس دوران خصوصی آلات سے ان کے نظامِ قلب کا معاینہ ہوتا رہا۔ دوسرے دن رضاکاروں نے جنگ و جدل کے مناظر پر مبنی فلم ’’Saving Private Ryan‘‘ دیکھی۔ اس فلم کے دوران بھی نوٹ کیا گیا کہ ان کے قلبی نظام میں کس قسم کی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔
تحقیق سے انکشاف ہوا کہ مزاحیہ فلم دیکھتے ہوئے جب رضاکار کھل کر ہنسے تو دل سے منسلک خون کی تمام نالیاں پھیل گئیں۔ یوں نالیوں میں خون کی مقدار بھی بڑھ گئی جس سے دل کو فائدہ پہنچا لیکن جب رضاکاروں نے دبائو اور افسردگی پیدا کرنے والی فلم دیکھی، تو خون کی نالیاں سکڑ گئیں، چنانچہ دل تک پہنچنے والا خون کم ہوگیا۔ اگر یہ حالت طویل عرصہ رہے توقلب مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔
اس تحقیقی جائزے کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل ملر تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہنسنے سے انسانی قلب کو وہی فائدہ پہنچتا ہے جو مشقتی ورزش سے پہنچتا ہے۔ چنانچہ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ ہر انسان کو دن میں کم از کم دو تین بار کھل کر ضرور ہنسنا چاہیے۔ہنسنے پرکچھ خرچ نہیں ہوتا اوریہ عمل بہت مثبت بھی ہے لیکن ہنسی بناوٹی نہیں ہونی چاہیے۔
ہڈیاں مضبوط کرنے کے لیے ٹماٹر کھائیے
ٹورنٹو یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ششماہی تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ ٹماٹر کے رس میں موجود لائیکوپین (Lycopene) مادہ ہڈیاں مضبوط کرتا اور خصوصاً بوڑھی خواتین کو ہڈیوں کے عام مرض، اوسٹیو پوروسیز سے بچاتا ہے۔ اس مرض میں بوڑھی خواتین کی ہڈیاں مضبوطی کھو کر اتنی بھربھری ہو جاتی ہیں کہ معمولی سا جھٹکا بھی انھیں توڑ ڈالتا ہے۔
ماہرین دریافت کر چکے کہ ہڈیوں کی بوسیدگی کا مرض ایک زہریلے عنصر، ری ایکٹیو آکسیجن سپیسیز(Reactive Oxygen Species) کے باعث تیزی سے بڑھتا ہے۔ یہ زہریلا عنصر ہمارے جسم میں نظام استحالہ (میٹا بولزم) کی مصنوعہ ہے۔
درج بالا تحقیق کے ذریعے ماہرین دیکھنا چاہتے تھے کہ کیا ضد تکسید (Anti Oxidant) مادہ، لائیکوپین ری ایکٹیو آکسیجن سپیسیز کو ہمارے بدن میں کم کرتا ہے؟ واضح رہے ، ضد تکسید ی مادے عموماً پھلوں میں ملتے ہیں۔ یہ مادے ہمارے خلیوں کو نظام استحالہ کی زہریلی مصنوعات سے محفوظ رکھتے ہیں۔
مزید براں ماہرین یہ بھی معلوم کرنا چاہتے تھے کہ آیا لائکو پین، این۔ٹیلوپیپٹائیڈ کی سطح بھی کم کرتا ہے؟ این۔ٹیلوپپٹائیڈ ایسا مادہ ہے جس کی سطح دیکھ کر ڈاکٹر معلوم کرتے ہیں کہ ہڈیوں کی بوسیدگی شروع ہو چکی ہے یا نہیں۔
تحقیق کے آغاز میں ۶۰خواتین کو کہا گیا کہ وہ چھ ماہ تک ۱۵ سے ۳۵گرام لائکو پین بذریعہ ٹماٹر کے رس، پھل اور گولی لیں۔ چھ ماہ تک ان کے طبی معاینے کے ذریعے دیکھا گیا کہ انسان ٹماٹر کا رس پیئے، پھل کھائے یا گولی، لائکو پین کی معین مقدار ہی جسم میں جذب ہوتی ہے۔ دوسری خاص بات یہ سامنے آئی کہ چھ ماہ میں لائکوپین نے خواتین کے بدن میں این۔ٹیلوپیپٹائیڈ کی سطح خاصی گرادی۔ کئی خواتین اتنی ہی کمی کیلشیم اور وٹامن ڈی کے غذائی سپلیمنٹ کھا کر حاصل کرتی ہیں۔ یوں اس تحقیق سے ثابت ہوگیا کہ جو خواتین ہڈیاں بھربھری ہونے کے مرض میں مبتلا ہیں، وہ ٹماٹر ضرور استعمال کریں۔ تاہم ٹماٹر اعتدال سے کھائیے کیونکہ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے۔ دن میں دو یا چار ٹماٹر کھانا کافی ہے۔آج
موٹاپا کبھی بھی ایک دن میں طاری نہیں ہوتا اسی طرح یہ کیسے سوچا جا سکتا ہے کہ ایک آدھ دن میں ختم ہو جائے گا۔
وزن کم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے اپنی غذائی عادتوں پر ایک نظر ضرور ڈالیں،یعنی دن بھر میں ہم کتنا آٹا،چاول،چینی،لحمیات یا چکنائی کھاتے ہیں۔اگر یہ حساب بہت زیادہ نکل آئے تو ایک دم سخت ڈائٹنگ پر مت اتریںاس کے نتیجے میں کمزوری ہو گی،جس سے چہرہ شگفتگی اور تازگی کھو دے گا
ڈائٹ پلان ہماری صحت کو سامنے رکھ کر بنائے جاتے ہیں،یعنی ہمارے جسم کو جس قدر غذائیت کی ضرورت ہوگی اتنی کیلوریز کو مدّنظر رکھ کر چارٹ ترتیب دئیے جاتے ہیں۔چلیں
وزن کم کرنے کے لئے تیار ہو جائیں،تلی ہوئی،کیفین شدہ،مکھن ،گھی سے بنی ،انڈی کی زردی اور بیکری میں بنی چیزیںکھانی چھوڑ دیںاور ذرا سے صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے دنوں یا ہفتوں میں تھک کر چارٹ پر عمل کرنا آپ نے چھوڑنا نہیں۔
بلکہ مطلوبہ نتائج تک پریکٹس جاری رکھیں۔ کھانے کا شیڈول: ناشتا :(1)ڈبل روٹی …207کیلوریز 2)انڈہ… 200کیلوریز (3)دودھ…200کیلوریز (4)خوبانی…200کیلوریز
وزن کم کرنے کے لئے ناشتے میں ایک پیس برائون بریڈخوبانی کا جیم لگا کر کھائیںاور بنا چینی کے ایک کپ پئیںاور دن میں کم از کم تین کپ گرین ٹی کا ستعمال تیزی سے وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
دوپہر کا کھانا:دوپہر کے کھانے میں سلاد اور سبزیوں کا استعمال کریںکیونکہ سبزیاں وٹامنز فراہم کر کے خون میں کولیسٹرول کو کم کرتی ہیں۔اس کے ساتھ ناریل کا پانی پئیں ،اس میں کم کیلوریز ہوتی ہیں ،جبکہ اس میں موجود سوڈیم کی زیادہ مقدار بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی ہے۔ شام کی چائے:
شام کی چائے کے ساتھ ایک یا دو نمکین بسکٹ کھائیںاگر چائے پسند نہیں تو جو بھی کھائیں خیال رکھیں وہ میٹھا نہ ہو۔ رات کا کھانا:رات کے کھانے میںآدھی روٹی کسی بھی سالن کے ساتھ کھا لیں۔سلاد کا زیادہ استعمال کریں۔اور روٹی کے بعد پانی بالکل مت پئیں۔ اس شیڈول پر عمل کر کے آپ کافی حد تک وزن کو کنٹرول کر سکتی ہیں۔ ٭٭٭
ماہرین نے وزن کو کم کرنے اور اسے کنٹرول کرنے کے لئے بے حد آسان اور سادہ طریقے تجویز کئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں۔
1۔ جب بھی کھانا کھائیں ، سلاد وغیرہ کا خصوصی اہتمام کریں تاکہ روٹی اور چاول وغیرہ کی جگہ آپ ان سے پیٹ بھرسکیں۔
2۔ ایسی خوراک کھائیں ، جس میں کم کلوریز ہوں۔
3۔ صرف اس وقت کھائیں جب آپ کو اس کی ضرورت ہو۔
4۔ غذا کو جسم کا ایندھن خیال کریں۔
5۔ ہمیشہ بیٹھ کر کھائیں چلتےپھرتے نہ کھائیں۔
6۔ کھانے کے دوران مطالعہ نہ کریں اور نہ ٹی وی دیکھیں۔
7۔ باہر جائیں تو آئسکریم یا مٹھائی نہ کھائیں۔
8۔ یہ یاد رکھیں آپ نے کیا اور کب کھایا تھا۔
9۔ بغیر ملائی کا دودھ استعمال کریں۔
10۔ چائے کافی کے وقفے کو کھانے کا وقفہ بنائیں۔
11۔ بسکٹ ، کیک ، مٹھائیاں چھوڑ دیں ، یہ چیزیں وزن میں اضافی کر دیتی ہیں۔
12۔ گھر میں پھل اور ایسی چیزوں کا اسٹاک رکھیں جن میں چکنائی نمک اور شکر کم ہو۔
13۔ ہمیشہ بغیر چربی کا گوشت کھائیں۔
14۔ ہمیشہ چھوٹی پلیٹ میں کھانا کھائیں۔
15۔ دن میں 2 سے زیادہ بار نہ کھائیں۔
16۔ ایک وقت کا کھانا صرف ایک بار کھائیں۔
17۔ مشروب میں پانی کی مقدار بڑھائیں۔
18۔ کھانے سے پہلے پانی ضرور پئیں۔
19۔ ہلکی پھلکی ورزش ضرور کریں۔
20۔ مونگ پھلی ، بادام اورخشک میوے کم استعمال کریں
صحت و سلامتی عطا کرنے والی جدید ترین تحقیق کی سوغات
ورزش کے بغیر وزن گھٹائیے
کی مصروف زندگی میں سیکڑوں لوگوں کو ورزش کرنے کا وقت نہیں ملتا، چنانچہ وہ رفتہ رفتہ فربہ ہو جاتے ہیں اور ان کے جسم پر چربی کی تہیں چڑھ جاتی ہیں۔ ذیل میں ایسے چودہ طریقے درج ہیں جو چربی گھلاتے اور گھلانے والا نظام استحالہ بہتربناتے ہیں تاکہ آپ کا وزن کم ہو سکے۔
فاقہ نہ کیجئے
فاقہ خصوصًا مردانہ صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے، کیونکہ یہ نظام استحالہ کو سست کر دیتا ہے۔ تب وہ بڑی سستی سے چربی گھلانے لگتا ہے تاکہ اُسے ضائع نہ ہونے دے۔لہٰذا مردوں کو چاہیے کہ وہ وزن کم کرنے کی خاطر فاقہ مت کریں بلکہ غذائیت سے پُرغذا کھائیں، ایسی غذا جو انھیں مطلوبہ حرارے فراہم کر دے اور چربی بھی نہ چڑھائے۔
نیند پوری لیجئے
فن لینڈ میں محققین نے تحقیق کے بعد معلوم کیا ہے کہ جو مرد کم نیند لیں، وہ پوری نیند لینے والوں کی نسبت موٹے ہوتے ہیں۔
لحمیات (پروٹین) زیادہ کھائیے
ہمارے جسم کو لحمیات کی ضرورت ہے تاکہ اعضاکو دبلا پتلا رکھ سکیں۔ ماضی میں ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ لحمیات کم سے کم لینی چاہیں کہ یہ جسم کو فربہ کرتی ہیں۔ چنانچہ تب یہ قانون بنایا گیا کہ انسان اپنے فی پونڈ وزن کے لحاظ سے روزانہ ۳۶ئ۰گرام لحمیات کھائے لیکن جدید تحقیق کی رو سے لحمیات کی مندرجہ بالا روزانہ مقدار بہت کم ہے۔ لہٰذا اب ماہرین نے یہ تجویز کیا ہے کہ ہر انسان اپنے فی پونڈ وزن کے اعتبار سے ۸۰ئ۰ تا ایک گرام لحمیات روزانہ استعمال کرے۔ گویا وہ ہر روز چربی سے پاک ۳اونس گوشت یا دو بڑے چمچ مغزیات کھائے۔ یوں اُسے لحمیات کی روزانہ مطلوبہ مقدار مل جائے گی۔ ۸گرام کم چکنائی والا دہی کھانے سے بھی یہ مقدار حاصل ہو جاتی ہے۔
دیسی غذائیں استعمال کیجئے
آج کل تقریباً ہر غذا کھادوں اور کیڑے مار ادویہ کے استعمال سے اگائی جارہی ہے۔ اب بذریعہ تحقیق کیڑے مار ادویہ کا ایک مضر پہلو سامنے آیا ہے کہ یہ ادویہ چربی کے خلیوں میں جمع ہو جاتی ہیں۔ پھر چربی کے خلیے گھلنے میں دیر لگاتے ہیں یعنی تب وزن کم کرنا زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔ بعض ماہرین کا تو دعویٰ ہے کہ کیڑے مار ادویہ کے باعث ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے۔
اسی لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ اب زیادہ سے زیادہ نامیاتی یا دیسی غذائیں استعمال کریں۔ یعنی وہ سبزیاں، اناج اور پھل استعمال کیجیے جو کیڑے مار ادویہ اور کیمیائی کھادوں کے بغیر اگائے جائیں۔ خاص طور پر آلو، سیب، آڑو، ناشپاتی، ساگ، گوبھی، چیری اور اسٹرابری دیسی ہی خریدئیے کیونکہ ان کے چھلکوں اور پتوں میں مضر صحت کیمیائی مادوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے۔
کھڑے ھوئیے
شاید آپ کوعلم نہ ہو، ہمارے کھڑے ہونے یا بیٹھنے سے بھی وزن کی کمی بیشی میں فرق پڑتا ہے۔ دراصل ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر ہم جاگتے ہوئے تین چار گھنٹے تک بیٹھے رہیں اور کوئی سرگرمی نہ دکھائیں تو وہ خامرہ (انزائم) کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جو ہمارے بدن میں چربی کی مقدار اور کولیسٹرول کا استحالہ کنٹرول کرتا ہے۔ لہٰذا اس خامرے کو متحرک رکھنے اور مسلسل چربی جلانے کے لیے وقفے وقفے سے کھڑے ہوں اور تھوڑی بہت چہل قدمی کریں۔
سرد پانی پیجئے
جرمن ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر ہم روزانہ سرد پانی کی چھ پیالیاں پئیں، تو ہمارا استحالہ نظام مزید ۵۰؍ حرارے جلاتا ہے۔ گویا اس لحاظ سے ہم سال میں ۵؍پونڈ وزن کم کر یں گے۔ ویسے یہ معمولی مقدار لگتی ہے لیکن ایک فربہ مرد کے وزن سے ۵پونڈ کم ہو جائیں تو یہ بڑی بات ہے۔ ہمارا جسم سرد پانی کو گرم کرنے کے لیے جو توانائی خرچ کرتا ہے اس کی بنا پر ۵۰حرارے جلتے ہیں۔
سبز مرچ یا لال مرچ کھائیے
مرچوں میں موجود ایک مادہ، عصارہ فلفل (Capsaicin) ہمارے منہ میں جلن پیدا کرتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین نے انکشاف کیا ہے، یہی جلن ہمارے نظام استحالہ کو تیز تر کر دیتی ہے، یوں پھر وہ مزید حرارے تیزی سے جلاتا ہے۔
دراصل جتنی سبز یا لال مرچ کھائیں تو ہمارے جسم میں حرارت جنم لیتی ہے، نیز ہمارا نظام ہمدرد (Sympathetic System) متحرک ہو جاتا ہے۔ (اعصاب سے منسلک یہی نظام ہمدرد ہمیں خوف یا خطرے کا مقابلہ کرنے کو تیار کرتا ہے)۔ انہی تبدیلیوں کے باعث ہمارا نظام استحالہ عارضی طور پر تیز ہوجاتا ہے۔ لہٰذا وزن کم کرنے والے مردوزن روزانہ اعتدال سے مرچیں کھا سکتے ہیں۔
کافی یا چائے پیجئے
کافی میں شامل مادہ، کیفین ہمارے مرکزی نظام اعصاب کو متحرک کرتا ہے۔ لہٰذا یہ بھی نظام استحالہ تیز کر ڈالتا ہے۔ یہ تیزی ۵ سے ۸ فیصد تک ہوتی ہے۔ گویا وہ ایک دن میں ۹۸ سے ۱۷۴ حرارے زیادہ جلاتا ہے۔ حرارے جلانے کے ضمن میں چائے، کافی سے بھی زیادہ موثر ہے۔ وہ نظام استحالہ کو ۱۲فیصد تک زیادہ متحرک کر دیتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے میں شامل ضد تکسیدی مادے، کیٹی چنز (Catechins) استحالی نظام کو سرگرم کرتے ہیں۔
ریشے سے مٹاپے کا مقابلہ کیجیے
ریشے (Fibre) میں ایسی خصوصیات موجود ہیں کہ وہ ہمارے جسم میں چربی کا گھلائو ۳۰فیصد تک تیز کر سکتا ہے۔ اسی لیے دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ زیادہ تیز ریشے والی غذائیں کھائیں، وہ موٹے نہیں ہوتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ سبزیوںوپھلوں کی شکل میں ۲۵گرام ریشہ کھائیے۔
فولاد والی غذائیں استعمال کیجیے
ہمارے بدن میں فولاد کی مناسب مقدار ہونی چاہیے کیونکہ اسی کی مدد سے آکسیجن ہمارے اعصاب تک پہنچ کر چربی گھلاتی ہے۔ اگر بدن میں فولاد کم ہو تو نہ صرف ہم میں کم توانائی جنم لیتی ہے، بلکہ ہمارا استحالہ بھی سست پڑجاتا ہے۔ چنانچہ ایسی غذائیں اعتدال سے کھائیے جن میں فولاد ہوتا ہے۔ مثلًا چربی کے بغیر گوشت، مچھلی، پھلیاں، ساگ وغیرہ۔ تاہم فولاد زیادہ نہ لیجیے کیونکہ یہ مردوں میں امراضِ قلب پیدا کرتا ہے۔
حیاتین ڈی زیادہ لیجیے
ہمارے اعصاب میں نظام استحالہ جاری رکھنے کے سلسلے میں حیاتین (وٹامن) ڈی کا خاص کردار ہے لیکن بہت سے لوگ غذا کے ذریعے یہ قیمتی حیاتین حاصل نہیں کرتے۔ ہر بالغ انسان کو روزانہ کم از کم ۴۰۰آئی یو (انٹرنیشنل یونٹ) حیاتین ڈی ضرور لینا چاہیے۔ یہ سالمن مچھلی کے علاوہ ٹونا، اناج اور انڈے میں پایا جاتا ہے۔
دودھ استعمال کیجیے
جدید تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ جسم میں کیلشیم کی کمی بھی نظام استحالہ سست بنا دیتی ہے، چنانچہ روزانہ ایک گلاس دودھ پیجئے۔ ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ چکنائی سے پاک دودھ اور دہی دوسری غذائوں کی چربی بھی جسم میں جذب نہیں ہونے دیتے۔
تربوز کھائیے، وزن گھٹائیے
تربوز میں ایک امائنو ترشہ، آرجنین پایا جاتا ہے۔ یہ امائنو ایسڈ ترشہ چربی گھلانے میں نہایت کارگر ثابت ہوا ہے۔ ایک تجربے میں ماہرین نے تین ماہ ایک موٹے تازے چوہے کو آرجنین والی غذا کھلائی۔ وہ چوہا صرف تین ماہ میں ۶۴فیصد تک چربی گھلانے میں کامیاب رہا۔ دراصل آرجنین غذا میں شامل ہو تو چربی اور گلوکوز کی تکسید بڑھ جاتی ہے۔نیز عضلات پتلے ہوجاتے ہیں۔ اس کے باعث وہ چربی کی نسبت زیادہ حرارے جلاتے ہیں۔ چنانچہ تربوز کا موسم ہو تو فربہ حضرات یہ پھل اعتدال سے کھائیں۔
اپنا جسم تر رکھیئے
ہمارے جسم کے تمام کیمیائی تعاملات بشمول استحالہ پانی کی مدد سے انجام پاتے ہیں۔ اس لیے بدن میں کبھی پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔ مزید براں پیاس کی حالت میں ہم حرارے بھی کم جلاتے ہیں۔
ہنسیں اور دل صحت مند رکھیں
آپ نے یہ کہاوت تو سنی ہوگی ’’ہنسی بہترین دوا ہے۔‘‘ اب سائنس نے بھی ثابت کر دیا کہ ہنسنا کم از کم ہمارے دل کے لیے بہت مفید ہے اور یہ معمولی بات نہیں کیونکہ آج کل کی تیز رفتار اور مصروف زندگی سب سے زیادہ ہمارے قلب ہی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اوپر سے مضرِصحت غذا بھی دل کمزور کردیتی ہے۔ اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ہنسی دل کو صحت مند بناتی ہے۔
یہ تحقیق امریکی شہر، بالٹی مور میں واقع یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسن کے محققوں نے کی ہے۔ انھوں نے دس رضاکار لیے اور انھیں پہلے دن ایک مزاحیہ فلم ’’There’s something about Mary‘‘ دکھائی۔ اس دوران خصوصی آلات سے ان کے نظامِ قلب کا معاینہ ہوتا رہا۔ دوسرے دن رضاکاروں نے جنگ و جدل کے مناظر پر مبنی فلم ’’Saving Private Ryan‘‘ دیکھی۔ اس فلم کے دوران بھی نوٹ کیا گیا کہ ان کے قلبی نظام میں کس قسم کی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔
تحقیق سے انکشاف ہوا کہ مزاحیہ فلم دیکھتے ہوئے جب رضاکار کھل کر ہنسے تو دل سے منسلک خون کی تمام نالیاں پھیل گئیں۔ یوں نالیوں میں خون کی مقدار بھی بڑھ گئی جس سے دل کو فائدہ پہنچا لیکن جب رضاکاروں نے دبائو اور افسردگی پیدا کرنے والی فلم دیکھی، تو خون کی نالیاں سکڑ گئیں، چنانچہ دل تک پہنچنے والا خون کم ہوگیا۔ اگر یہ حالت طویل عرصہ رہے توقلب مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔
اس تحقیقی جائزے کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل ملر تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہنسنے سے انسانی قلب کو وہی فائدہ پہنچتا ہے جو مشقتی ورزش سے پہنچتا ہے۔ چنانچہ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ ہر انسان کو دن میں کم از کم دو تین بار کھل کر ضرور ہنسنا چاہیے۔ہنسنے پرکچھ خرچ نہیں ہوتا اوریہ عمل بہت مثبت بھی ہے لیکن ہنسی بناوٹی نہیں ہونی چاہیے۔
ہڈیاں مضبوط کرنے کے لیے ٹماٹر کھائیے
ٹورنٹو یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ششماہی تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ ٹماٹر کے رس میں موجود لائیکوپین (Lycopene) مادہ ہڈیاں مضبوط کرتا اور خصوصاً بوڑھی خواتین کو ہڈیوں کے عام مرض، اوسٹیو پوروسیز سے بچاتا ہے۔ اس مرض میں بوڑھی خواتین کی ہڈیاں مضبوطی کھو کر اتنی بھربھری ہو جاتی ہیں کہ معمولی سا جھٹکا بھی انھیں توڑ ڈالتا ہے۔
ماہرین دریافت کر چکے کہ ہڈیوں کی بوسیدگی کا مرض ایک زہریلے عنصر، ری ایکٹیو آکسیجن سپیسیز(Reactive Oxygen Species) کے باعث تیزی سے بڑھتا ہے۔ یہ زہریلا عنصر ہمارے جسم میں نظام استحالہ (میٹا بولزم) کی مصنوعہ ہے۔
درج بالا تحقیق کے ذریعے ماہرین دیکھنا چاہتے تھے کہ کیا ضد تکسید (Anti Oxidant) مادہ، لائیکوپین ری ایکٹیو آکسیجن سپیسیز کو ہمارے بدن میں کم کرتا ہے؟ واضح رہے ، ضد تکسید ی مادے عموماً پھلوں میں ملتے ہیں۔ یہ مادے ہمارے خلیوں کو نظام استحالہ کی زہریلی مصنوعات سے محفوظ رکھتے ہیں۔
مزید براں ماہرین یہ بھی معلوم کرنا چاہتے تھے کہ آیا لائکو پین، این۔ٹیلوپیپٹائیڈ کی سطح بھی کم کرتا ہے؟ این۔ٹیلوپپٹائیڈ ایسا مادہ ہے جس کی سطح دیکھ کر ڈاکٹر معلوم کرتے ہیں کہ ہڈیوں کی بوسیدگی شروع ہو چکی ہے یا نہیں۔
تحقیق کے آغاز میں ۶۰خواتین کو کہا گیا کہ وہ چھ ماہ تک ۱۵ سے ۳۵گرام لائکو پین بذریعہ ٹماٹر کے رس، پھل اور گولی لیں۔ چھ ماہ تک ان کے طبی معاینے کے ذریعے دیکھا گیا کہ انسان ٹماٹر کا رس پیئے، پھل کھائے یا گولی، لائکو پین کی معین مقدار ہی جسم میں جذب ہوتی ہے۔ دوسری خاص بات یہ سامنے آئی کہ چھ ماہ میں لائکوپین نے خواتین کے بدن میں این۔ٹیلوپیپٹائیڈ کی سطح خاصی گرادی۔ کئی خواتین اتنی ہی کمی کیلشیم اور وٹامن ڈی کے غذائی سپلیمنٹ کھا کر حاصل کرتی ہیں۔ یوں اس تحقیق سے ثابت ہوگیا کہ جو خواتین ہڈیاں بھربھری ہونے کے مرض میں مبتلا ہیں، وہ ٹماٹر ضرور استعمال کریں۔ تاہم ٹماٹر اعتدال سے کھائیے کیونکہ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے۔ دن میں دو یا چار ٹماٹر کھانا کافی ہے۔آج
موٹاپا کبھی بھی ایک دن میں طاری نہیں ہوتا اسی طرح یہ کیسے سوچا جا سکتا ہے کہ ایک آدھ دن میں ختم ہو جائے گا۔
وزن کم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے اپنی غذائی عادتوں پر ایک نظر ضرور ڈالیں،یعنی دن بھر میں ہم کتنا آٹا،چاول،چینی،لحمیات یا چکنائی کھاتے ہیں۔اگر یہ حساب بہت زیادہ نکل آئے تو ایک دم سخت ڈائٹنگ پر مت اتریںاس کے نتیجے میں کمزوری ہو گی،جس سے چہرہ شگفتگی اور تازگی کھو دے گا
ڈائٹ پلان ہماری صحت کو سامنے رکھ کر بنائے جاتے ہیں،یعنی ہمارے جسم کو جس قدر غذائیت کی ضرورت ہوگی اتنی کیلوریز کو مدّنظر رکھ کر چارٹ ترتیب دئیے جاتے ہیں۔چلیں
وزن کم کرنے کے لئے تیار ہو جائیں،تلی ہوئی،کیفین شدہ،مکھن ،گھی سے بنی ،انڈی کی زردی اور بیکری میں بنی چیزیںکھانی چھوڑ دیںاور ذرا سے صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے دنوں یا ہفتوں میں تھک کر چارٹ پر عمل کرنا آپ نے چھوڑنا نہیں۔
بلکہ مطلوبہ نتائج تک پریکٹس جاری رکھیں۔ کھانے کا شیڈول: ناشتا :(1)ڈبل روٹی …207کیلوریز 2)انڈہ… 200کیلوریز (3)دودھ…200کیلوریز (4)خوبانی…200کیلوریز
وزن کم کرنے کے لئے ناشتے میں ایک پیس برائون بریڈخوبانی کا جیم لگا کر کھائیںاور بنا چینی کے ایک کپ پئیںاور دن میں کم از کم تین کپ گرین ٹی کا ستعمال تیزی سے وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
دوپہر کا کھانا:دوپہر کے کھانے میں سلاد اور سبزیوں کا استعمال کریںکیونکہ سبزیاں وٹامنز فراہم کر کے خون میں کولیسٹرول کو کم کرتی ہیں۔اس کے ساتھ ناریل کا پانی پئیں ،اس میں کم کیلوریز ہوتی ہیں ،جبکہ اس میں موجود سوڈیم کی زیادہ مقدار بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی ہے۔ شام کی چائے:
شام کی چائے کے ساتھ ایک یا دو نمکین بسکٹ کھائیںاگر چائے پسند نہیں تو جو بھی کھائیں خیال رکھیں وہ میٹھا نہ ہو۔ رات کا کھانا:رات کے کھانے میںآدھی روٹی کسی بھی سالن کے ساتھ کھا لیں۔سلاد کا زیادہ استعمال کریں۔اور روٹی کے بعد پانی بالکل مت پئیں۔ اس شیڈول پر عمل کر کے آپ کافی حد تک وزن کو کنٹرول کر سکتی ہیں۔ ٭٭٭