Sunday, 24 November 2013

گردوں کے افعال



اللہ تعالیٰ کی بے شمارنعمتوں میں سے گردے انسان کے لیے بے حدقیمتی نعمت ہیں۔خالق کائنات نے انسان کودوگردوں سے نوازاہے جوکہ نصف دائرے کی شکل کے دو عضو جودراصل غدود ہیں‘گیارہویں پسلی کے نیچے پیٹ کی طرف کمرمیں دائیں اور بائیں جانب واقع ہیں۔جوانی اور تندرستی کی حالت میں گردہ تقریباً11سم لمبا‘ 5سے 7سم چوڑا اور2.5سم موٹاہوتاہے۔ ہرگردے میں 10لاکھ سے زیادہ نالی دار غدودیا نیفران (Nephran)یافلٹرہوتے ہیںجومسلسل پیشاب تیارکر کے ان سے لگی نالیوں (Ureters)کے ذریعے قطرہ قطرہ مثانے میں بھیجتے رہتے ہیں‘جہاں یہ جمع ہوتارہتاہے اورجسے ہم وقفوں سے ارادی طورپرخارج کرتے رہتے ہیں۔
انسانی جسم میں گردوں کے افعال کیاہیں؟
گردے انسانی جسم کے لیے وہی کام کرتے ہیں جو ایک ماہرحساب دان ایک کمپنی کے لیے کرتاہے۔ 24گھنٹوں کے دوران گردوں میں سے 1500لیٹرخون گزرتاہے جس میں سے تقریباً180لیٹرپیشاب کشید(فلٹر)ہوتاہے۔گردے اس میں سے دولیٹرپیشاب خارج کرتے ہیں جوکہ فاسد مادوں اور غیرضروری اشیاءپرمشتمل ہوتاہے۔ گردوں کے افعال کو مندرجہ ذیل عنوانات کے تحت دیکھاجاسکتاہے۔
(الف)جسم سے فاسد مادوں کااخراج:
Excrtion of waste products
جسم میں جوچیزبھی خوراک یاخون کے ذریعے (انجکشن) شامل ہوتی ہے‘گردے اس کامکمل حساب رکھتے ہیں اور ان اشیاءسے آخرمیں جوفاسد مادے (End Products) پیدا ہوتے ہیں‘ان کے نکاس کا بندوبست کرتے ہیں۔مثلاً ہماری خوراک میں لحمیات (Proteins) شامل ہوتی ہیں جن کافضلہ یوریا(Urea) اور کریٹی نین ( Creati nine)جسے گردے جسم سے پیشاب میں خارج کرتے ہیں۔اگریہ جسم میں جمع ہوناشروع ہو جائے تو انسان زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکتا اورآہستہ آہستہ کوما (Coma) اور پھرموت کی طرف جاسکتاہے۔
ٍ(ب)جسم میں پانی اورنمکیات کاتوازن:
Water and Electrolytes Balance
گردے انسانی جسم میں پانی اورنمکیات کے توازن کو برقراررکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جسم میں پوٹاشیم( K) فاسفورس (Pou)‘کیلشیم(G)‘سوڈیم وغیرہ (نمکیات) کے توازن کوقائم رکھتے ہیں۔ اگریہ توازن بگڑجائے جیساکہ گردے فیل ہونے کی صورت میں ہوتاہے توجسم میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقداربڑھ جاتی ہے جس سے انسان کی موت واقع ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم سے زیادہ پانی کے اخراج اور اگر پانی کی کمی ہوتو پانی کوجسم کے اندر ہی رکھناگردے کے اہم کاموں میں سے ایک ہے۔ اگرگردے پانی کے اس توازن کو برقرار نہ رکھیں تو پانی کی مقدار بڑھنے سے جسم کے مختلف حصوں مثلاً پھیپھڑوں‘پاوں اورآنکھوں کے گردحتّٰی کہ پورے جسم میں پانی اکٹھاہوسکتاہے۔ جس سے منہ پر آنکھوں کے نیچے اور پاوں پر سوجن ہوجاتی ہے اور سانس لینے میں بھی تکلیف ہوسکتی ہے۔
(ج)جسم کے لیے ہارمون بیدارکرنا:
گردے ایک قسم کاہارمون ارتھروپوائنٹن (Erythropoitin)بیدارکرتے ہیں جو جسم میں خون کی پیدائش کے لیے نہایت اہم ہے۔ اگریہ ہارمون پیدا نہ ہو تو جسم میں خون کی کمی اینیمیا(Anaenia)ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ وٹامنD کی پیدائش میں گردے اہم کردار اداکرتے ہیں جوکہ ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے گردے فیل ہونے کی صورت میں جسم میں کیلشیم کی کمی ہوجاتی ہے اورہڈیاں بھی کمزور ہوجاتی ہیں۔
گردے فیل ہونے کی وجوہات:
یوں توگردے فیل ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن چندایک جوکہ بہت ہی اہم ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
-1 گردے کی جھلی کی سوزش:
ہرگردے میں تقریباً10لاکھ چھوٹے فلٹر ہوتے ہیں جن کو نفران(Nephron )کہاجاتاہے۔ نفران کا ایک حصہ جوکہ جھلی ہوتی ہے جس کو (Glomerulus)کہتے ہیں جہاں پرخون کشیدیافلٹر ہوتاہے‘اس جھلی کے ایک طرف خون اور دوسری طرف اس سے کشیدکیاہواپانی اورفاسدمادے ہوتے ہیں جوبالآخر پیشاب بناتے ہیں۔اس جھلی کی سوزش کی صورت میں گردے صحیح کام نہیں کرسکتے اورآہستہ آہستہ تقریباً تمام فلٹر خراب ہوجاتے ہیں جس سے پیشاب بننامشکل ہوجاتاہے۔ اگر پیشاب آتابھی ہے تواس میں فاسد مادے نہیں ہوتے جو جسم سے خارج ہونے ضروری ہیں‘اس سے گردے کافعل ختم ہوجاتاہے اور پیشاب کے اندرچربی اورخون آناشروع ہوجاتا ہے جواس کی پہلی علامات میں سے ایک ہے ۔پھرجسم میں سوجن ہوجاتی ہے۔ اس کوہم (Nephrotic Syndrome) نفروٹک سنڈروم کہتے ہیں۔
-2ذیابیطس یاشوگر
Diabetes Mellitus
ذیابیطس گردوں کے فیل ہونے کی اہم وجہ ہے۔ ذیابیطس کے مریض عموماً 10سال سے20سال کی مدت کے بعد گردوں کی خرابی کاشکارہوجاتے ہیں۔ خون میں شوگر کے نامناسب کنٹرول کے باعث خون کی نالیوں میں تنگی آناشروع ہوجاتی ہے اورجہاں پرنالیاں بہت چھوٹی ہیں‘جیسے آنکھ‘ گردہ‘ دماغ اوردل وغیرہ تووہاں خون کی مقدار پہنچ نہیں پاتی اور وہ عضو ختم ہوجاتے ہیں۔عموماً پہلے آنکھ کی بینائی ضائع ہوتی ہے‘اس کے بعد گردے اپناکام چھوڑدیتے ہیں۔ہمارے ہاں50% سے زائدمریض جوڈائلسز(Dialysis)کرواتے ہیں‘ان کے گردے شوگرکی وجہ سے خراب ہوتے ہیں‘اس لیے شوگر کے مریضوں کو اپنی شوگر بہت ہی مناسب حدتک کنٹرول میں رکھنی چاہیے ۔تاکہ اعضائے رئیسہ اس کی وجہ سے خراب نہ ہوں۔
-3ہائی بلڈپریشر
HighTension

بلڈپریشرکی زیادتی کی وجہ سے گردے خراب ہوجاتے ہیں اورہمارے معاشرے میں15سے20فیصد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔بلڈپریشر کوکنٹرول میںرکھنابے حد ضروری ہے۔ورنہ گردے فیل ہونے کے ساتھ ساتھ دل کادورہ اورفالج بھی ہوسکتاہے۔ بلڈپریشر زیادہ ہونے کی عام طورپرکوئی علامت نہیں ہوتی ۔اس لیے اس کو Silent Killer بھی کہتے ہیں۔ اس لیے ہرفرد کوکم ازکم6مہینے میں ایک دفعہ بلڈپریشر چیک کرواناچاہیے۔

-4گردے کی پتھری:
Renal Stones
ہمارے ملک میں موسم گرما ہونے اورجسم میںپانی کم ہوجانے کی وجہ سے گردے کی پتھری ایک عام بیماری ہے۔ گردے کی پتھریاں پیشاب کے اخراج میں رکاوٹ پیدا کرنے کے باعث اور گردے میں زخم کرنے کی وجہ سے گردوں کو فیل کرسکتی ہیں۔
-5پیشاب کے راستوں کی انفیکشن:
اگرپیشاب کے راستوں میں انفیکشن ہوجائے تو یہ بھی گردوں کے کام کرنے کی صلاحیت کوبالآخر کم کردیتی ہے۔ انفیکشن کی وجہ سے پیشاب جل کر یادرد سے آتاہے۔ اگراس پر توجہ نہ دی جائے تو یہ گردوں پراثراندازہوسکتی ہے۔

-6کشتہ جات:
Heavy Metals

یہ ہمارے معاشرے میں ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ ہر سال سینکڑوں مریض اپنے گردے حکیموں اور سنیاسیوں کے عطا کردہ کشتوں اور نامناسب نسخہ جات سے تباہ کرلیتے ہیں۔ کشتہ جس میں زیادہ تر دھاتوں کے مختلف اجزاہوتے ہیں‘گردوں کو تباہ کرنے کی خاصیت رکھتاہے۔ بے شمار لوگ اپنے گردے اور جگر اشتہاری معالجوں کی دی ہوئی ادویات کی نذر کرچکے ہیں۔

گردے فیل ہونے کی اقسام:
Types of Renal Failure

گردے فیل ہونے کی وجوہات جاننے کے ساتھ ساتھ ہمیں گردے کے فیل ہونے کی اقسام کو جاننا بھی ضروری ہے۔ جن کوچارگروپس میں تقسیم کیاجاتاہے۔

A‘گردوں کااچانک فیل ہوجانا:
Acate Renal Failure

ایک صحت مند انسان کے گردے کسی بیماری‘دوا یا حادثے وغیرہ کی صورت میں کئی مرتبہ اچانک کام چھوڑ دیتے ہیں۔مثلاً جسم سے پانی یاخوراک کاکافی مقدارمیں نکل جانا‘ جیسے بہت شدید اسہال یا دل کے دورے میں جسم سے کافی تعداد میں پانی ضائع ہوجاتاہے۔ اس طرح جسم جلنے کی وجہ سے اور حادثے یازچگی کے دوران خون کے بہت زیادہ اخراج سے۔ اس کے علاوہ بلڈپریشر کابہت زیادہ گرجانایاکوئی کشتہ یاناموافق دوائی(زہر)کھالینے سے۔ سانپ کے کاٹنے سے اور بہت زیادہ مشقت کرنے سے بھی گردے وقتی طورپرفیل ہوجاتے ہیں۔اس طرح یہ گردے فیل ہونے کوہم ATN(Aute Tululew Necrors)بھی کہتے ہیں۔ایسی صورت میں چار یاچھ ہفتوں تک وقفوں سے پیٹ میں نالی کے ذریعے یا مشین کے ذریعے ایمرجنسی ڈائلسز سے خون کی صفائی کی جاتی ہے۔اس دوران گرعلاج صحیح ہوتوگردے اپناکام شروع کردیتے ہیں اورآہستہ آہستہ مکمل طورپر صحت یاب ہوجاتے ہیں۔
-B گردوں کی پرانی بیماری کی صورت میں اچانک فیل ہوجانا:
ایسی صورت میں پہلے سے بیمارگردے کسی حادثہ کی وجہ سے اچانک کام چھوڑ دیتے ہیں۔جیسے گردے کی جھلی کی سوزش یا شوگراورہائی بلڈپریشر کے مریضوں میں گردہ خراب ہورہاہوتا ہے یاکمزورہوتاہے توکوئی ذرا سی اونچ نیچ جیسے پانی یاخون کی کمی ‘ بلڈپریشر کاگرجانایاکوئی ناموافق دوائی وغیرہ کھالینا۔ اس قسم کے معمولی مسئلے بھی گردوں کووقتی طورپر فیل کرسکتے ہیں۔ ایسی صورت میں اتنی دیرتک ڈائلسز کرنا پڑتاہے۔جب تک گردے اپنی پہلی والی حالت میں واپس نہ آجائیں۔ہمیشہ ایساممکن نہیں ہوتا اورگردے اکثر اوقات پہلے سے زیادہ یامکمل طورپر کام چھوڑ دیتے ہیں۔

-C گردوں کی مستقل خرابی:
Choronic Renal Tailure

گردے مستقل بیماری کی صورت میں اکثر اوقات 50فیصد یااس سے کم کام کررہے ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ مزیدخراب ہوتے جاتے ہیں۔ایسی صورت میں اچھے اور صحیح علاج کے ذریعے گردوںکو زیادہ سے زیادہ دیرکے لیے کام کے قابل رکھاجاسکتاہے ۔اس لیے مناسب خوراک اور ادویات کا استعمال لازم ہے اورمریضوں کو گردوں کے ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرناچاہیے ۔تاکہ ان کے گردے کی صحیح دیکھ بھال ہوسکے۔

-Dگردوں کافیل ہوجانا:

جب گردے مکمل طورپرفیل یاان کاکام 10فیصد یا اس سے کم ہوئےہیں تو اس کو (ESRD) کہتے ہیں۔ ایسی صورت میں مریض کامستقل ڈائلسز چاہے وہ پیٹ کے ذریعے ہو یامشین کے ذریعے‘شروع کردیاجاتاہے اور مریض کے لیے گردے کی پیوند کاری کابندوبست کیاجاتاہے کیونکہ جب گردے مکمل طورپرفیل ہوجائیں توکوئی دوائی یا علاج ان کو صحیح حالت میں نہیں لاسکتا۔
گردوں کی خرابی کی علامات واثرات کیاہیں؟
گردوں کے فیل ہونے کے اثرات اس وقت تک سامنے نہیں آتے جب تک کہ گردے 80یا90فیصد تک تباہ نہ ہوچکے ہوں۔ اس سے پہلے مریض اپناروزمرہ کاکام کرتارہتا ہے اور پیشاب میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔
گردے مزید فیل ہونے کی صورت میں کمزوری بڑھ جاتی ہے اورمریض متلی کی شکایت بھی کرسکتاہے۔اس کی ممکنہ علامات میں جسم یاآنکھوں کے گردسوجن‘سانس کا پھولنا یا بلڈپریشر کازیادہ ہونابھی شامل ہے۔ بعض لوگ پیشاب کی کمی محسوس کرتے ہیں۔نقاہت میں اضافہ اوربھوک کی کمی واقع ہو جاتی ہے اور وزن کم ہوناشروع ہوجاتاہے۔ اگر جسم میں پانی کی مقدار زیادہ ہوجائے جیساکہ پورے جسم میں سوجن ہوجائے‘ وزن بڑھ بھی جاتاہے لیکن انسان اندر سے کمزور ہوتاجاتاہے۔ جسم میں خون کی کمی سے پیلاہٹ آجاتی ہے۔ تھوڑا سا چلنے پھرنے سے سانس چڑھنے لگتاہے اور بہت زیادہ کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ جب گردوں کاکام 10فیصد سے بھی کم رہ جاتاہے تو جسم میں فاسدمادوں کی مقدار میں زیادتی کی وجہ سے قے شروع ہوجاتی ہے اورمریض پرنیم بے ہوشی کی کیفیت بھی طاری ہوسکتی ہے ۔اس صورت میں خون کی صفائی یعنی Dialysis ضروری ہوجاتاہے ۔وگرنہ مریض پر بے ہوشی کی مکمل کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور مریض موت کے منہ میں چلا جاتاہے۔

علامات:

اگرکسی کومندرجہ ذیل علامات میں سے کوئی علامت خصوصاً شوگریابلڈپریشر کے مریض کوکوئی علامت اپنے اندر محسوس ہوتوفوراً گردے کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
-1 بھوک نہ لگنایاکم ہونا۔کھانے کی خواہش ختم ہونا۔
-2 یادداشت کی کمزوری۔
-3 متلی اورقے آنا۔
-4 چڑچڑا پن۔
-5 تھکاوٹ یاجسم میں طاقت نہ ہونا۔جسم میں خون کی مقدار کم ہونا۔چہرے کارنگ پیلاہونا۔
-6 خشک جلد یاکھجلی۔
-7 بے آرامی۔
-8 رات کوباربارپیشاب آنا یااس میں رکاوٹ یاکمی۔
-9 بے خوابی۔
-10 چہرے(پپوٹوں‘بازووں‘پاوں یاٹخنوں) پرسوجن آجانا۔
-11 پیشاب میں شوگریاپروٹین آنا۔


تشخیص: (Deagnosis)
گردے فیل ہونے کی تشخیص بے حدآسانی سے کی جاسکتی ہے۔اس کے لیے پیشاب کامکمل اورخون کے دوٹیسٹوں کی ضرورت ہے۔جن میںBlood Urea اور Serum Creatincne شامل ہیں۔اس کے علاوہ الٹراساونڈ سے گردے کاسائزاور ساخت دیکھی جاسکتی ہے۔مکمل فیل ہونے والے گردے سکڑجاتے ہیں۔اس کے علاوہ گردے کا Renal Scanبھی کروایاجاسکتاہے۔

علاج:(Treatment)
گردے کے فیل ہونے کاعلاج اس کی اقسام اورسٹیج کے مطابق کیاجاتاہے ۔اگر 50% GFR ہوتومریض کواحتیاطی علاج پررکھاجاتاہے۔ جس میں گردے کی خرابی کی وجوہات یعنی شوگر‘بلڈپریشر اور گردے کی انفیکشن وغیرہ کو اچھی طرح کنٹرول کیاجاتاہے۔ جس سے گردے مزید خراب ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ہم دوائیوں کے ذریعے مرض کی رفتارکو کنٹرول کرسکتے ہیں لیکن مکمل طورپرگردے ٹھیک نہیں کرسکتے۔ اگرکوئی بھی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ مکمل طورپرگردے ٹھیک کرسکتاہے اور مریض کو ڈائلسز کی ضرورت نہیں رہے گی تو وہ لوگوں کو بے وقوف بنارہا ہے اور مریض کے وقت کوبھی ضائع کررہاہے۔

اگرمریض کا 10% GFR سے کم ہوجاتاہے تو لازمی خون کی صفائی کرنی پڑتی ہے۔خون کی صفائی دوطریقوں سے ممکن ہے۔

-1پیٹ کی نالی کے ذریعے خون کی صفائی:
(Peritoneal Dalysis)

یہ علاج ہسپتال اور گھردونوں جگہ ممکن ہے۔اس علاج کے ذریعے مریض کے پیٹ میں ڈالی گئی نالی کے ذریعے خاص قسم کا پانی(Peri Toncal Fluid) پیٹ کی جھلی میں ڈال کرنکال لیاجاتاہے۔ یہ پانی فاسد مادوں کواپنے ساتھ باہر لے آتاہے۔یہ طریقہ قدرے سست ہے۔اس کے لیے مشین کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

-2مشین کے ذریعے ڈائلسز:
(Haemodialysis)

اس طریقے میں فاسد مادوں اورجسم میں زائد پانی کو مشین کے ذریعے نکالاجاتاہے۔ اس کے لیے پلاسٹک کا مصنوعی گروہ استعمال ہوتاہے۔ اس طرح کے ڈائلسز میں4 گھنٹے لگتے ہیں اور اصولاً مریض کوہفتے میں تین بارہسپتال آکر ڈائلسز کرواناپڑتاہے ۔مگر مجبوراً ہفتے میں دو دفعہ ڈائلسز سے بھی گزاراچل سکتاہے۔ ہیموڈائلسز کے لیے مریض کے بازو پر ایک چھوٹا سا آپریشن کردیاجاتاہے۔ جسے A.V Fistula کہتے ہیں۔ایمرجنسی کی صورت میں ایک خاص قسم کی نالی کو کندھے کے نیچے یاپیٹ اورٹانگ کے سنگم پرVein میں ڈال دیاجاتاہے جس کے ذریعے وقتی طورپرڈائلسز کرلیے جاتے ہیں۔

گردے کی تبدیلی یاپیوندکاری:
(Reual Trans plantation)

مکمل طورپرگردے فیل ہونے کی صورت میں بہترین علاج گردے کی پیوندکاری ہے۔جس کے بعد انسان مکمل طورپر صحت یاب ہوجاتاہے اور نارمل زندگی گزارتا ہے۔گردہ لینے والے اورگردہ دینے والے کے بلڈگروپ میں مطابقت لازمی ہے۔اس کے علاوہ خون کے سفید خلیے اور بافتیں بھی آپس میں جتنی مطابقت رکھیں ‘گردہ کی تبدیلی اتنی ہی کامیاب رہے گی۔ اس سلسلے میں گردہ دینے اور گردہ لینے والے کاآپس میں جتنا قریبی خونی رشتہ ہوگا‘کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ روشن ہوتے ہیں۔ سگے بہن بھائی‘ ماں‘باپ‘بیٹا‘بیٹی کاگردہ لگانے کی صورت میں کامیابی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔رشتہ داروں کاگردہ نہ مل سکنے کی صورت میں غیروںکاگردہ بھی لگ سکتاہے۔ دنیامیں زیادہ ترممالک میں مرنے والوں کے گردے کامیابی سے لگائے جارہے ہیں۔رشتہ داری کی صورت میں 90فیصد‘غیررشتہ دار کی صورت میں 85%فیصد اور مرنے والے کاگردہ لگانے کی صورت میں80%فیصد 5سالہ کامیابی ہوسکتی ہے۔
گردہ فیل ہونے سے بچا¶ یااحتیاطی تدابیر:
(Preeautious and Care)
ہم جوچیز بھی کھاتے ہیں ‘چاہے وہ خوراک ہویا دوااس کے(End Praduet) گردے سے باہر نکلتے ہیں۔ اگر ہم بہت زیادہ دوائی کھانے کے عادی ہیں تودواجسم کے اندرجگر اور گردے کے افعال کو متاثر کرسکتی ہے۔ خاص طورپرکشتہ جات اورسنیاسیوں اور نام نہاد حکیموں اور عطائیوں کے نسخہ جات سے توبہت ہی احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ کشتہ جات میں Heavy Metelsہوتے ہیں۔جوکہ جگراورگردوں کی ممبرین کوتباہ کرتے ہیں۔ جس سے ان اعضاءکی ساخت متاثرہوتی ہے اور پھرآہستہ آہستہ اپناعمل چھوڑتے چلے جاتے ہیں‘حتی کہ پورا عضو بھی تباہ ہوجاتاہے۔
شوگراور ہائی بلڈپریشر کے مریض اپنی شوگراور بلڈپریشر کوکنٹرول میں رکھیں ۔تاکہ لمباعرصہ رہنے والی بیماریاں گردوں پراپنا اثرکم سے کم کریں۔
شوگرکے مریض خاص طورپرگردے اور مثانے کی انفیکشن UTIکا خاص خیال رکھیں اور پیشاب میں جلن ہوتو فوراً پیشاب ٹیسٹ کرواکراپنے معالج سے رابطہ کریں۔ پانی کااستعمال زیادہ کرناچاہیے تاکہ انسان کے جسم سے فاسد مادے پانی کے ساتھ پیشاب کی صورت میں خارج ہوتے ہیں۔ ایک نارمل آدمی کوگھر میں رہتے ہوئے 24گھنٹے میں 2لیٹر سے اڑھائی لیٹر پانی پیناچاہیے اور زیادہ گرمی اور دھوپ میں کام کرنے والوں کواس سے بھی زیادہ پیناچاہیے۔اگر کوئی شخص صبح اٹھنے کے بعداپنی آنکھوں کے نیچے سوجن محسوس کرے تواسے فوراً کسی مستندمعالج سے رابطہ کرناچاہیے۔اس طرح پاوں پرسوجن ہو نابھی گردہ فیل ہونے کی علامت ہے۔