Monday, 25 November 2013

کھڑے ہو کر کام کرنا اور اچھي صحت


انساني جسم ايک مشين کي مانند ہوتا ہے اور اس مشين کو آپ جتنا استعمال ميں رکھيں گے يہ اتنا ہي فعال  رہے گي - اگر اس مشين سے کام لينا چھوڑ ديں يا کم کام ليں تب اس ميں مختلف طرح کے نقائص سامنے آنا شروع ہو جاتے ہيں - آج کے جديد دور ميں جب نت نئي سائنسي ايجادات نے  انساني زندگي ميں بہت آسائشيں لا دي ہيں وہيں کم مشقت کي وجہ سے ہمارا جسم مختلف طرح کي مشکلات کا شکار ہو رہا ہے - ايک تحقيق ميں دعويٰ کيا گيا ہے کہ دن ميں زيادہ وقت بيٹھے رہنے کے مقابلے ميں کھڑے رہنا صحت کے ليے بہت مفيد ہے-
کيا آپ نے کبھي اندازہ لگايا ہے کہ آپ دن ميں کتنے گھنٹے بيٹھے رہتے ہيں؟ آٹھ سے کم يا دس سے زيادہ؟
ايک سروے کے مطابق ہم دن ميں تقريباً بارہ گھنٹے کمپيوٹر يا ٹي وي کے آگے بيٹھ کر گزارتے ہيں- اگر اس ميں نيند کے سات گھنٹے بھي شامل کر ليں تو اس کا مطلب ہوا کہ ہم انيس گھنٹے بيٹھے رہتے ہيں- اتنے زيادہ گھنٹے بيٹھے رہنا ہمارے ليے اچھا نہيں ہے- ايک تحقيق کے مطابق جو افراد پورا دن بيٹھے رہتے ہيں ان کي زندگي ان افراد سے دو سال کم ہوتي ہے جو نسبتاً زيادہ چست ہوتے ہيں-
ہم ميں سے کئي زيادہ تر بيٹھے رہنے کے قصوروار ہيں- کام پر، گاڑي ميں، گھر پر اور بس اسي وقت اٹھتے ہيں جب ايک سيٹ سے اٹھ کر دوسري سيٹ پر جانا ہو- کھڑے ہو کر کام کرنا عجيب تو لگتا ہے ليکن يہ ايک پراني روايت ہے- آج کل کي ٹيکنالوجي نے ہميں تاريخ ميں سب سے زيادہ بيٹھے رہنے والے انسان بنا ديا ہے- تو آخر بيٹھے رہنا کس طرح اتنا نقصان دے ہے؟ بيٹھے رہنا اس بات پر اثر انداز ہوتا ہے کہ ہمارا جسم شوگر سے کس طرح نمٹتا ہے- جب ہم کھاتے ہيں تو ہمارا جسم اس خوارک کو توڑ کر گلو کوز ميں تبديل کر ديتا ہے جو خون کے ذريعے دوسرے خليوں تک پہنچتا ہے-
گلو کوز اہم ہے اور ہمارے ليے ايندھن مہيا کرتا ہے ليکن اس کي سطح ميں اضافے سے ذيابطيس اور دل کي بيماريوں کا خدشہ ہوتا ہے- لبلبہ ايسي انسولين پيدا کرتا ہے جس سے گلو کوز کي مقدار کو دوبارہ معمول کي سطح پر لانے ميں مدد ملتي ہے ليکن اس عمل کے مۆثر ہونے کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ جسماني طور پر کتنے چست ہيں-
دس لوگوں کے ايک ايسے گروہ کو اس تجربے ميں شامل کيا گيا جو اپنے دن کا زيادہ وقت بيٹھ کر گزارتے ہيں اور ان سے کہا گيا کہ وہ کچھ گھنٹے کھڑِے ہو کر گزاريں- ( جاري ہے )