Monday, 25 November 2013

روايتي طب کي تاريخ ( حصّہ اوّل )


قديم زمانے سے اب تک  طب انسان کي زندگي کے ساتھ ساتھ چل رہي ہے-  انسان اپني پيدا‏ئش کے ساتھ ہي بيماري اور درد کو محسوس کرتا  آ رہا   ہے اسي ليے  ان کو دور کرنے کے ليے کوئي راستہ ڈھونڈتا  رہا - ايران ، يونان، چاڈ ، آشور، مصر اور تمام مہذب دنيا کو طب سے واقفيت ضرور تھي اور وہ لوگ جو طبيب  تھے پنڈتوں کي صورت ميں مندروں ميں بھي  کام کرتے تھے-اس زمانے ميں طب ايک علم کي صورت ميں نہيں تھا- 460 قبل مسيح  سے پہلے طب  نے علم کي شکل اپنا لي  اور يوناني طب سامنے آئي- يوناني طب کے دو بڑے  اہم طبيب  "بقراط "اور" جالينوس "تھے -
 بقراط  (قبل مسيح 460 سے 375 تک)
 بقراط ايک مشہور يوناني سائنس دان تھا ، انہوں نےطبابت ميں بہت کام کيا اور اسي ميں نام بھي خوب بنايا  - بقراط طب کو  خرافاتي روپ اور مندروں سے باہر لانے ميں کسي حد تک کامياب ہوا- انھوں نے ثابت کرديا کہ جينا اور مرنا دنيا کے باضابطہ قاعدوں کي بنا پر ہوتا ہے-   يوں بقراط نے سائنسي علاج کي بنياد ڈالي اور اسي وجہ سے بقراط کو" بابا‏ئے طب"  کا نام  بھي ديا گيا ہے -  بقراط نے مصر اور بين النہرين کي قديم ترين تہذيبوں  اور وہاں پيدا ہونے  والے خيالات سے بھي استفادہ کيا  (بين النہرين  موجودہ عراق ، شام اور ترکي پر مشتمل وہ علاقہ ہے جو دريائے دجلہ  اور فرات کے مابين واقع ہے ، اس ميں پروان چڑھنے والي تہذيب  دنيا کي چند قديم ترين تہذيبوں ميں سے ہے-)
بقراط نے ايک سوگند نامہ لکھا ہے  يہ سوگند نامہ  طبيبوں کے ليے ابھي تک بہت اہم ہے - اس سوگند نامہ کے ايک حصے ميں لکھا گيا ہے :
"ميں وعدہ کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو لوگوں کي خدمت اور انسانيت پر قربان کروں گا اور  اپنا کام شرافت اور وجدان سے کروں گا -  ميرا پہلا فرض بيماروں کي تندرستي ہے-"
بقراط  نے پہلے سے موجود علم ميں بے پناہ اضافہ کر کے اپنے خيالات ، تصورات  اور اصلاحات  کے ذريعے  اس کو اس مقام تک پہنچايا   اور آنے والے زمانوں ميں تحقيق اور ترقي کي بنياديں فراہم کر ديں-
جالينوس  (130ء  - 200ء )
جالينوس بھي ايک يوناني طبيب و فلسفي تھے - سولہ برس کي عمر ميں طب کا مطالعہ شروع کيا -  جالينوس ايک حکيم يا طبيب ہونے کے ساتھ ساتھ علم الہيئت ، نجوم اور فلسفہ کے بھي  ماہر تھے- انہوں نے قديم يوناني نظريات کو ايک شفاف شکل دي اور اس کو عملي طور پر سمجھنے کي کوشش کي- جالينوس کي تقريبا ڈيڑھ سو تصانيف ہيں جو طب، منطق ، صرف و نحو ، اخلاقيات ، فلسفہ اور ادب کے متنوع مضامين سے تعلق رکھتي ہيں- انہوں نے ارسطو اور افلاطون کي بعض کتابوں کي شرح بھي لکھي-    )