Saturday, 31 May 2014

دمہ

دمہ کیا ہے ؟

دمہ ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جو آپ کے پھیپڑوں پر اثر انداز ہو تی ہے۔ دمہ کی سب سے عام علامت سانس سے سیٹی کی آوازوں کا نکلنا ،کھانسی ہونا اور سانس لینے میں دشواری پیش آنا ہے،یہ علامتیں صحت کے کسی اور مسئلے کے باعث بھی ہو سکتی ہیں۔ اس لئے پہلی مرتبہ آپکے ڈاکٹر کے لئے اس مرض کی تشخیص تھوڑی مشکل ہو گی،بالخصوص شیر خوار اور بہت چھوٹے بچوں میں۔
دمہ آپ کے بچے کے پھپھڑے عمر بھر کے لئے متاثر کر سکتا ہے۔ کبھی تو آپ کا بچہ اس سے نجات پر سکون محسوس کرے گا اور کبھی آپ کے بچے کی حالت دمہ کے باعث بہت خراب ہو جائے گی۔

آپکے بچے کے لئے دمہ کب پریشانی کا باعث بنتا ہے

جب آپکے بچے کا دمہ ایک مسئلہ کی شکل اختیار کرتا ہے تو اُسکی سانس کی نالیاں بہت سُکڑ جاتی ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے، تو آپ کے بچےکو اپنے پھیپھڑوں سے سانس اندر باہر لے جانے میں دقت کا سامنا ہوتا ہے۔
دمہ میں ہوا کی نالیوں کو تنگ کرنا
دمہ کے حملہ کے دوران ہوا دار نالیوں کے گرد پٹھے سخت ہو جاتے ہیں۔ ہوا دار نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں جو سانس لینے میں دقت کرتی ہیں۔
جب آپکے بچے کو دمے کا مسئلہ ہوتا ہے تو تین چیزیں سانس کی نالیوں کے سکڑنے کا سبب بنتی ہیں:
  1. سانس کی نالیوں کی تہہ موٹی ہو جاتی ہے اور سُوج جاتی ہے۔ آپ سنیں گے کہ اس کو سوزش کہتے ہیں۔
  2. سانس کی نالیوں کےگرد عضلات سخت ہو جاتے ہیں۔ آپ سنیں گے کہ اس کو ہوائی نالیوں کا کھنچاؤ یا برونکوکنسٹرکشن کہتے ہیں۔
  3. سانس کی نالیاں بہت سا صاف، گاڑھا مائع بناتے ہیں جسے بلغم کہتے ہیں۔ یہ بلغم نارمل سے زیادہ گاڑھی ہو تی ہے جس سے سانس کی نالیوں میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

اپنے بچے کو بہتر محسو س کرنے میں مدد کریں

کچھ ایسے طریقے موجود ہیں جن سے آپ اپنے بچے کو بہتر محسوس کرنے می معاونت کر سکتے ہیں:
  • یہ صفحہ پڑھ کر، دمہ کے بارے میں دیگر ذرائع پڑھنے کے ذریعے، اور اپنے ڈاکٹر سے اس بارے میں جانکاری حاصل کرکے اپنے بچے کے دمہ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کریں۔
  • اس بات کی اچھی طرح یقین دہانی کرلیں کہ آپ کا بچہ تمام ادویات بالکل اسی طرح لے رہا ہے جس طرح آپ کے بچے کے ڈاکٹر نے ہدایات دی ہیں۔
  • یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کیا چیز آپ کے بچے کے دمے کو جاری کرنے کا باعث بنتی ہے اور ان چیزوں سے حتی الا مکان بچے کو بچائیں۔ ٹریگرزایسی چیزیں ہوتی ہیں جن سے الرجی کے باعث آپ کے بچے پر دمہ کا حملہ ہوتا ہے۔

ٹریگرز آپکے بچے کے دمہ کو مذید بگاڑ سکتے ہیں

ٹریگرز ایسی چیزیں ہو تی ہیں جن سے بچے کا دمہ مذید بگڑ سکتا ہے ۔دمہ کا شکار ہر بچہ مختلف نوعیت کے ٹریگرز کے ہاتھوں پریشان ہوتا ہے۔ اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر اُن وجوہات کو تلاش کرنے کی کوشش کریں جن کے باعث بچے پر دمہ حملہ آور ہوتا ہے، اور یہ کہ آپکا بچہ ان ٹریگرز سے کس طرح دور رہ سکتا ہے۔
دمہ کا باعث بننے والی کچھ عام وجوہات مندرجہ ذیل ہیں :
  • انفیکشنز ،جیسے سردی لگ جانا یا زکام ہونا
  • سگرٹ یا تمباکو کا دھواں
  • لکڑی اور تیل کا دھواں
  • ایسی چیزیں جو الرجی کا باعث بنتی ہیں
  • پالتو جانور
  • ہوائی آلودگی
  • نم دار موسم
  • سرد موسم
  • ادویات، جیسے کہ اے ایس اے (اسپرین) یا آئبیو بروفین
  • تیز خوشبو یا اسپرے
  • ورزش

دمہ کی ادویات

دمہ کی ادویات آپکے بچے کے پھیپھڑوں کو صحت مند بھی بنا سکتی ہے اور بچے کا دمہ مزید بگڑنے سے روکتی ہیں۔ یہ ادویات دمہ کا علاج نہیں کرتیں، بلکہ یہ بچے کے پھیپھڑوں کو صحت مند رکھ سکتی ہیں۔
دمہ میں لی جانے والی زیادہ تر ادویات بچہ سانس کے ذریعے اندر لے جاتا ہے۔ ایسی ادویات جو سانس کے ذریعے اندر لے جائی جاتی ہیں اُنکو ادویات کہا جاتا ہے ۔دمہ کے لئے استعمال ہونے والی سانس کے ذریعےاندر لے جائی جانے والی کچھ سب سے اچھی ادویات کو کورٹیکاسٹیروئڈز کہا جاتا ہے۔
سانس کے ذریعے اندر لے جائی جانے والی ادویات بچے کے لئے بے حد محفوظ بتائی جاتی ہی ۔بچہ ان کو سالہا سال تک استعمال کرکے نارمل افراد کی قد و قامت تک پہنچ سکتا ہے۔
سانس کے ذریعے اندر لے جائی جانے والی دواکے بعد، آپ کے بچے کو کُلی کرنی چاہیئے یا تھوڑا سا پانی یا جوس پینا چاہیئے۔ یہ تدبیر منہ میں کسی بھی طرح کے سفید چھالوں کو روکنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
سانس کے راستے لی جانے والی زیادہ تر ادویات جو بچہ دمہ سے بچاؤ کے لئے لیتا ہے اُنہیں کنٹرولرز اور ریلیورز کہتے ہیں۔

دمہ کیلئے کنٹرولر ادویات

کنٹرولر ایک ایسی دوائی ہے جو سانس کی نالیوں کو سوجنے سے روکتی ہے۔ جب بچہ ہر روز ان ادویات کا استعمال کرتا ہے تو پھر اُسے کم سوجن ہوتی ہے اور کم رطوبت بنتی ہے۔ سانس کے ذریعے اندر لے جائی جانے والی کنٹرولر ادویات کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں بیوڈیسٹونائڈ  پلس [پلمیکورٹ اور فلوٹیکازوں  ), سیمبائ کورٹ [ایلییسکو]   سیسلیسونائد[ ایلوسکو], فلو وینٹ یا ایڈویئر، مانٹیلیوکاسٹ یا سینگولیئر وغیرہ۔ کنٹرولر دوا کی گولی کی شکل میں ایک مثال ہے۔
بچے کو ایک کنٹرولر دوا ہر روز لینا چاہیئے، چاہے وہ بہتر ہی کیوں نہ لگ رہا ہو۔ اس بات کی اچھی طرح یقین دہانی کر لیں کہ بچہ اُس وقت تک باقاعدگی سے اس دوائی کا استعمال کرتا رہے جب تک کہ آپ کا ڈاکٹر خود اُسے روکنے کے لئے نہ کہہ دے۔

دمہ سے بچاؤ کےلئے سکون دینے والی ادویات

دمہ سے سکون دینے والی ادویات دمہ کی علامات جیسے کھانسی یا سانس سے آوازوں کے نکلنے کی علامات کا علاج کرتی ہیں۔
ایک ریلیور(سکون پہنچانے والی دوا) سانس کی نالیوں کے عضلات کو سکون فراہم کرتی ہے۔ جیسے ہی عضلات کو سکون ملتا ہے، تو سانس کی نالیاں کھل جاتی ہیں۔ جب سانس کی نالیاں کھلتی ہیں، تو بچہ باآسانی سانس لینے کے قابل ہوتا ہے۔ ریلیور ادویات کی مثالیں اس طرح ہیں. ائرمور یا وینٹولین یا برائکینی[سیلبیٹامول اور ٹیربولئن] 
بچے کو ریلیور اُسی وقت استعمال کرنی چاہیئے جب اُس پر دمہ حملہ آور ہو۔ جب آپ کا ڈاکٹر خود یہ کہہ دے کہ آپ کا بچہ اب بہتر ہے، تو اُسے روازانہ ان ریلیورز (سکون فراہم کرنے والی ادویات) کے استعمال کو روک دینا چاہیئے۔ آپ کا ڈاکٹرآپ کے بچے کو یہ ورزش سے قبل ریلیور استعمال کرنے کی ہدایت کر سکتا ہے۔

ابتدائی تنبیہی علامات جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ کے بچے کا دمہ بگڑ رہا ہے

دمے کے مسائل دن یا گھنٹوں میں آہستہ آہستہ شروع ہوتے ہیں۔ بچے کے جسم میں رونما ہونے والی چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں جو اُس وقت رونما ہونے لگتی ہیں جب اُس پر دمہ حملہ آور ہونے والا ہو اُنہیں ابتدائی تنبیہی علامات کہا جاتا ہے۔
ابتدائی تنبیہی علامات ہر بچے میں مختلف ہوتی ہیں۔ انہیں سمجھنا اتنا آسان نہیں ہوتا ۔ یہاں پر آپ کو کچھ ابتدائی تنبیہی علامات کے حوالے سے آگاہی دیتے ہیں۔

ایسی چیزیں جنہیں آپ اپنے بچے میں دیکھ یا سُن سکتے ہیں

  • ختم نہ ہونے والی کھانسی
  • قے ہونے تک کھانسی ہوتے چلے جانا
  • رات کے وقت کھانسی
  • سانس سے سیٹیوں کی آوازیں نکلنا
  • سانس لینے میں مشکل پیش آنا
  • کھیل یا ورزش کے بعد بہت جلدی تھک جانا
  • معمول سے زیادہ تیزی سے سانس لینا
  • چڑچڑا،غصیلا،غیر مستقل مزاجی
  • زکام کی علامات
  • چھیینکیں آنا

کچھ ایسی باتیں جو ممکن ہے کہ آپ کا بچہ آپ کو بتا سکتا ہے

  • "میں تھک رہا ہوں۔ "
  • "میرے سینے میں درد ہو رہا ہے۔ "
  • "سانس لینا مشکل ہو رہا ہے۔ "
  • " جب میں سانس لیتا ہوں تو عجیب مضحکہ خیز آواز (خرخراہٹ) نکلتی ہیں۔"

اگر آپ کے بچے میں ابتدائی تنبیہی علامات میں سے کوئی بھی ظاہر ہونے لگے تو آپ کو کیا کرنا چاہیئے

اگر آپ کو ان ابتدائی تنبیہی علامات میں سے کوئی بھی علامت نظر آئے، تو اس ایکشن پلان پر عمل کریں جو آپ نے اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر تشکیل دیا ہے۔
اگر آپ کے پاس کوئی ایکشن پلان نہیں ہے، تو ڈاکٹر سے اس حوالے سے ایک ایکشن پلان تیار کروانے کے بارے میں بات کریں۔

خطرناک علامتیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بچے کا دمہ بگڑ رہا ہے

اگر آپ کے بچے میں ذیل میں درج خطرناک علامتیں ظاہر ہو رہی ہوں، تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس ایکشن پلان پر فوری عمل شروع کریں جو آپ نے اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر تشکیل دیا ہے۔
  • کھانسی اور قے کو روکنے میں ناکامی
  • بات چیت کرنے میں مشکل پیش آنا
  • غیر معمولی غنودگی، اور آپ کو اُسے بیدار کرنے میں دشواری ہو
  • ہونٹ یا جلد نیلی لگے
  • جب آپ کا بچہ سانس لے تو گردن یا سینے کی جلد اندر کی طرف جائے (اندر کی طرف کھنچنا)
اپنے بچے کو ڈاکٹر کے تجویز کردہ ایکشن پلان کے مطابق ریلیور دوا دیں۔
قریبی ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں جائیں، یا ایمبولینس کال کریں۔

دمہ اور ورزش

اگر آپ کے بچے کو دمہ کی شکایت ہے تو بھی وہ چست و چوبند ہو سکتا ہے اور کھیلوں میں حصہ لے سکتا ہے۔ سب بچوں کو کھیلنا چاہیئے اور ورزش کرنی چاہیئے۔آپ کے بچے کو فٹ رہنے اور دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ورزش کچھ بچوں کے دمہ کو بگاڑ سکتی ہے

ہم جانتے ہیں کہ ورزش کچھ بچوں کے دمہ کو بگاڑ سکتی ہے۔ بچوں میں ورزش کے دوران یا ورزش کے بعد میں دمہ کی تنبیہی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔
ورزش کے دوران بچہ اپنے دمے کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کر سکتا ہے:
  • اگر بچہ باقاعدگی سے کنٹرولر ادویات کا استعمال کر رہا ہے تو پھر اُسے دوران ورزش کم مسائل ہوں گے۔
  • اس بات کی اچھی طرح یقین دہانی کر لیں کہ آپ کا بچہ کسی بھی ورزش کو ہمیشہ آسان، ہلکی پھلکی ورزش سے شروع اور ختم کرے۔ انہیں وارم-اپ یا کوُل-ڈاؤن ورزشیں کہا جاتا ہے۔
  • آپ کا ڈاکٹر آپ کے بچے کو بتا سکتا ہے کہ ورزش سے پہلے وہ دمہ سے ریلیف دینے والی دوا کا استعمال کرے۔ یاد رکھیں کہ ایک ریلیف میڈیسن دمہ کی علامات کے علاج میں معاون ثابت ہوتی ہے جیسے کھانسی اور سانس میں خرخراہٹ وغیرہ۔ اگر آپ کا بچہ ورزش سے15 یا 20 منٹ پہلے اس دوا کا استعمال کرتا ہے تو اس سے دمہ کی علامات کے عود آنے کا خطرہ کم ہو جائے گا۔
  • اگر ورزش کے دوران آپ کے بچے کا دمہ بگڑ جاتا ہے، تو آپ کے بچے کو ورزش کا دورانیہ کم کر دینا چاہیئے اور ورزش کے دوران وقفہ لینا چاہیئے۔
  • اگر ورزش کے دوران آپ کے بچے کے سانس سے خرخراہٹ کی آوازیں نکلنے لگتی ہیں، تو اسے ورزش روک دینی چاہیئے۔ آپ کے بچےکو پھر اس ایکشن پلان کے مطابق عمل کرنا چاہیئے جو آپ نے اپنے بچے کے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر تشکیل دیا ہے۔

اہم باتیں جنہیں یاد رکھنا ضروری ہے

چاہے آپ کا بچہ بہتر لگ رہا ہو، پھر بھی اس کی سانس کی نالیاں دمہ کے حملے کے بعد 6 سے 8 ہفتوں یا اس سے زیادہ عرصہ کے لئے سوجی ہوئی ہو سکتی ہیں۔ آپ کے بچے کو کنٹرولر دوا کا استعمال جاری رکھنا چاہیئے۔
آپ کو اس ایکشن پلان پر عمل کرنا چاہیئے جو آپ نے اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر بنایا ہو ۔ ایکشن پلان ڈاکٹر کا دیا ہوا وہ تحریری پلان ہوتا ہے جو آپ اور آپ کے بچے کی رہنمائی کرتا ہے کہ دمے پر قابو پانے کیلئے روزانہ کیا کرنا ہے۔ اس پلان سے آپ کو یہ جاننے میں بھی مدد ملتی ہے کہ بچے کا دمہ بگڑنے کی صورت میں کیا کیا جانا چاہیئے۔
آپ دمہ سےمنسلک ایک اور مسئلے کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں اگر آپ اپنے بچے کو ان چیزوں سے دور رکھیں جو اُسکے دمہ کو بگاڑنے موجب بنتی ہیں ( دمہ کو جاری کرنے والی چیزیں)۔
اگر بچہ 6 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہے تو ڈاکٹر سے اپنے بچے کے دمہ کے لئے "پھونک مارنے یعنی بلوئنگ"ٹسٹ کا کہیں جسے" پلمونری فنکشن ٹسٹنگ " کہا جاتا ہے ۔یہ ٹسٹ دمہ کی تشخیص اور نگرانی کے لئے کیا جاتا ہے۔

ہنگامی صورت حال میں

فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں اگر:
  • دمہ سے سکون پہنچانے والی دوا اپنا اثر نہیں کر رہی، یا اس کا اثر 4 گھنٹوں تک ہی رہتا ہے یا
  • آپ کا بچہ 2 یا 3 دن کے بعد بھی بہتر محسوس نہیں کر رہا،یا
  • آپ کے بچے کی حالت بگڑ رہی ہو
قریبی ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں جائیں اگر:
  • آپکا بچہ دمہ کی علامات کے باعث کھانے، سونے، یا بات کرنے میں دشواری محسوس کر رہا ہو، یا
  • بچے کو سانس لیتے ہوئے جھٹکے لگ رہے ہوں، یا نگلتے ہوئےگلے اور پسلیوں میں درد ہو، یا
  • دمہ سے سکون پہنچانے والی دوا اپنا اثر نہیں کر رہی

اہم نکات

  • دمہ کی عام علامتوں میں سانس سے خرخراہٹ کی آوازیں نکلنا،کھانسی اور سانس لینے میں دشواری ہے۔
  • جب آپکے بچے کا دمہ بگڑ جاتا ہے تو اُسکی سانس کی نالیاں بہت تنگ ہو جاتی ہیں اور اُسے پھیپڑوں سے ہوا اندر باہر لے جانے میں بہت مشکل پیش آتی ہے۔
  • اس بات کی اچھی طرح توثیق کرلیں کہ آپ کا بچہ تمام ادویات ڈاکٹر کی ہدایات کے عین مطابق استعمال کر رہا ہے۔
  • اُن وجوہات کو تلاش کرنے کی کوشش کریں جن کی وجہ سے آپ کے بچے پر دمہ حملہ آور ہوتا ہے اور اپنے بچے کی ان سے دور رہنے میں مدد کریں۔
  • اگر آپ ابتدائی تنبیہی علامات میں سے کوئی ایک بھی محسو س کریں کہ آپ کے بچے کا دمہ بگڑ رہا ہے، تو فوری طور پر اس ایکشن پلان پر عمل کریں جو آپ نے اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر تشکیل دیا ہے۔
  • دمہ کی خطرناک ترین علا متوں میں بات کرنے میں دشواری،غیر معمولی غنودگی،بیدار ہونے میں دشواری،ہونٹوں یا جلد کی رنگت نیلی پڑ جانا یا بچے کے سانس لینے کے دوران گردن یا سینے پر سے جلد اندر کی طرف کھنچنا شامل ہیں۔ اگر آپ ان میں سے کوئی بھی علامت دیکھیں، تو بچے کو فوری طور پر ریلیور دوا دیں ۔ قریبی ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں جائیں یا ایمبولینس کال کریں۔