Thursday, 8 May 2014
شربتِ دینار
شربتِ دینار
وجہ تسمیہ
۱۔ تخم کشوث کو دینار کہنے کی وجہ یہ ہے کہ دینار اکثر کیسہ (تھیلی) میں رکھا جاتا ہے اور تخم کشوث کو جوشاندہ اور دوسرے مشروبات میں در صُرّہ بستہ (پوٹلی میں باندھ کر) استعمال کرنے کی شرط ہے ، اِسی لئے فارسی میں تخم کشوث کو تخم کیسہ بھی کہتے ہیں۔
۲۔ اِس شربت کا رنگ دینار کے رنگ جیسا ہوتا ہے اس لئے اِس کو شربتِ دینار کہتے ہیں۔
۳۔ عباسی عہد کا مشہور طبیب بختیشوع جو اِس شربت کا مؤجد ہے، وہ اِس کی ایک خاص مقدار ایک دینار میں فروخت کرتا تھا اِس لئے یہ شربت دینار کے نام سے مشہور ہوا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
امراض جگر اور تلینِ شکم کے لئے مخصوص ہے۔ معدہ ، جگر ، رحم اور مثانہ کی خرابی، استسقائ، ذات الجنب اور موسمی بخاروں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
تخم کشوث
دیگر اجزاء ا مع طریقۂ تیاری
پوست بیخ کاسنی ۱۰۰ گرام، تخم کاسنی، گُلِ سُرخ ہر ایک ۵۰ گرام گل نیلو فر،گلِ گاؤ زباں ہر ایک ۲۵ گرام، تخم کشوث ۸۰ گرام (در صرّہ بستہ)۔
جملہ ادویہ کو پانی میں جوش دے کر چھان کر قند سفید ایک کلو شامل کر کے قوام بنائیں اور ریوند چینی ۴۰ گرام سفوف کر کے داخل قوام کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔