Thursday, 29 May 2014

ورزش کے بغیر وزن گھٹائیے

جدید دنیا کی مصروف زندگی میں سیکڑوں لوگوں کو ورزش کرنے کا وقت نہیں ملتا، چنانچہ وہ رفتہ رفتہ فربہ ہو جاتے ہیں اور ان کے جسم پر چربی کی تہیں چڑھ جاتی ہیں۔ ذیل میں ایسے طریقے درج ہیں جو چربی گھلاتے اور گھلانے والا نظام استحالہ بہتربناتے ہیں تاکہ آپ کا وزن کم ہو سکے۔​
فاقہ نہ کیجئے
فاقہ خصوصًا مردانہ صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے، کیونکہ یہ نظام استحالہ کو سست کر دیتا ہے۔ تب وہ بڑی سستی سے چربی گھلانے لگتا ہے تاکہ اُسے ضائع نہ ہونے دے۔لہٰذا مردوں کو چاہیے کہ وہ وزن کم کرنے کی خاطر فاقہ مت کریں بلکہ غذائیت سے پُرغذا کھائیں، ایسی غذا جو انھیں مطلوبہ حرارے فراہم کر دے اور چربی بھی نہ چڑھائے۔​
نیند پوری لیجئے
فن لینڈ میں محققین نے تحقیق کے بعد معلوم کیا ہے کہ جو مرد کم نیند لیں، وہ پوری نیند لینے والوں کی نسبت موٹے ہوتے ہیں۔​
لحمیات (پروٹین) زیادہ کھائیے
ہمارے جسم کو لحمیات کی ضرورت ہے تاکہ اعضاکو دبلا پتلا رکھ سکیں۔ ماضی میں ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ لحمیات کم سے کم لینی چاہیں کہ یہ جسم کو فربہ کرتی ہیں۔ چنانچہ تب یہ قانون بنایا گیا کہ انسان اپنے فی پونڈ وزن کے لحاظ سے روزانہ ۳۶ئ۰گرام لحمیات کھائے لیکن جدید تحقیق کی رو سے لحمیات کی مندرجہ بالا روزانہ مقدار بہت کم ہے۔ لہٰذا اب ماہرین نے یہ تجویز کیا ہے کہ ہر انسان اپنے فی پونڈ وزن کے اعتبار سے ۸۰ئ۰ تا ایک گرام لحمیات روزانہ استعمال کرے۔ گویا وہ ہر روز چربی سے پاک ۳اونس گوشت یا دو بڑے چمچ مغزیات کھائے۔ یوں اُسے لحمیات کی روزانہ مطلوبہ مقدار مل جائے گی۔ ۸گرام کم چکنائی والا دہی کھانے سے بھی یہ مقدار حاصل ہو جاتی ہے۔​
دیسی غذائیں استعمال کیجئے
آج کل تقریباً ہر غذا کھادوں اور کیڑے مار ادویہ کے استعمال سے اگائی جارہی ہے۔ اب بذریعہ تحقیق کیڑے مار ادویہ کا ایک مضر پہلو سامنے آیا ہے کہ یہ ادویہ چربی کے خلیوں میں جمع ہو جاتی ہیں۔ پھر چربی کے خلیے گھلنے میں دیر لگاتے ہیں یعنی تب وزن کم کرنا زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔ بعض ماہرین کا تو دعویٰ ہے کہ کیڑے مار ادویہ کے باعث ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے۔​
اسی لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ اب زیادہ سے زیادہ نامیاتی یا دیسی غذائیں استعمال کریں۔ یعنی وہ سبزیاں، اناج اور پھل استعمال کیجیے جو کیڑے مار ادویہ اور کیمیائی کھادوں کے بغیر اگائے جائیں۔ خاص طور پر آلو، سیب، آڑو، ناشپاتی، ساگ، گوبھی، چیری اور اسٹرابری دیسی ہی خریدئیے کیونکہ ان کے چھلکوں اور پتوں میں مضر صحت کیمیائی مادوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے۔​
کھڑے ھوئیے
شاید آپ کوعلم نہ ہو، ہمارے کھڑے ہونے یا بیٹھنے سے بھی وزن کی کمی بیشی میں فرق پڑتا ہے۔ دراصل ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر ہم جاگتے ہوئے تین چار گھنٹے تک بیٹھے رہیں اور کوئی سرگرمی نہ دکھائیں تو وہ خامرہ (انزائم) کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جو ہمارے بدن میں چربی کی مقدار اور کولیسٹرول کا استحالہ کنٹرول کرتا ہے۔ لہٰذا اس خامرے کو متحرک رکھنے اور مسلسل چربی جلانے کے لیے وقفے وقفے سے کھڑے ہوں اور تھوڑی بہت چہل قدمی کریں۔​
سرد پانی پیجئے
جرمن ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر ہم روزانہ سرد پانی کی چھ پیالیاں پئیں، تو ہمارا استحالہ نظام مزید ۵۰؍ حرارے جلاتا ہے۔ گویا اس لحاظ سے ہم سال میں ۵؍پونڈ وزن کم کر یں گے۔ ویسے یہ معمولی مقدار لگتی ہے لیکن ایک فربہ مرد کے وزن سے ۵پونڈ کم ہو جائیں تو یہ بڑی بات ہے۔ ہمارا جسم سرد پانی کو گرم کرنے کے لیے جو توانائی خرچ کرتا ہے اس کی بنا پر ۵۰حرارے جلتے ہیں۔​
سبز مرچ یا لال مرچ کھائیے
مرچوں میں موجود ایک مادہ، عصارہ فلفل (Capsaicin) ہمارے منہ میں جلن پیدا کرتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین نے انکشاف کیا ہے، یہی جلن ہمارے نظام استحالہ کو تیز تر کر دیتی ہے، یوں پھر وہ مزید حرارے تیزی سے جلاتا ہے۔​
دراصل جتنی سبز یا لال مرچ کھائیں تو ہمارے جسم میں حرارت جنم لیتی ہے، نیز ہمارا نظام ہمدرد (Sympathetic System) متحرک ہو جاتا ہے۔ (اعصاب سے منسلک یہی نظام ہمدرد ہمیں خوف یا خطرے کا مقابلہ کرنے کو تیار کرتا ہے)۔ انہی تبدیلیوں کے باعث ہمارا نظام استحالہ عارضی طور پر تیز ہوجاتا ہے۔ لہٰذا وزن کم کرنے والے مردوزن روزانہ اعتدال سے مرچیں کھا سکتے ہیں۔​
کافی یا چائے پیجئے
کافی میں شامل مادہ، کیفین ہمارے مرکزی نظام اعصاب کو متحرک کرتا ہے۔ لہٰذا یہ بھی نظام استحالہ تیز کر ڈالتا ہے۔ یہ تیزی ۵ سے ۸ فیصد تک ہوتی ہے۔ گویا وہ ایک دن میں ۹۸ سے ۱۷۴ حرارے زیادہ جلاتا ہے۔ حرارے جلانے کے ضمن میں چائے، کافی سے بھی زیادہ موثر ہے۔ وہ نظام استحالہ کو ۱۲فیصد تک زیادہ متحرک کر دیتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے میں شامل ضد تکسیدی مادے، کیٹی چنز (Catechins) استحالی نظام کو سرگرم کرتے ہیں۔​
ریشے سے مٹاپے کا مقابلہ کیجیے
ریشے (Fibre) میں ایسی خصوصیات موجود ہیں کہ وہ ہمارے جسم میں چربی کا گھلائو ۳۰فیصد تک تیز کر سکتا ہے۔ اسی لیے دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ زیادہ تیز ریشے والی غذائیں کھائیں، وہ موٹے نہیں ہوتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ سبزیوںوپھلوں کی شکل میں ۲۵گرام ریشہ کھائیے۔​
فولاد والی غذائیں استعمال کیجیے
ہمارے بدن میں فولاد کی مناسب مقدار ہونی چاہیے کیونکہ اسی کی مدد سے آکسیجن ہمارے اعصاب تک پہنچ کر چربی گھلاتی ہے۔ اگر بدن میں فولاد کم ہو تو نہ صرف ہم میں کم توانائی جنم لیتی ہے، بلکہ ہمارا استحالہ بھی سست پڑجاتا ہے۔ چنانچہ ایسی غذائیں اعتدال سے کھائیے جن میں فولاد ہوتا ہے۔ مثلًا چربی کے بغیر گوشت، مچھلی، پھلیاں، ساگ وغیرہ۔ تاہم فولاد زیادہ نہ لیجیے کیونکہ یہ مردوں میں امراضِ قلب پیدا کرتا ہے۔​
حیاتین ڈی زیادہ لیجیے
ہمارے اعصاب میں نظام استحالہ جاری رکھنے کے سلسلے میں حیاتین (وٹامن) ڈی کا خاص کردار ہے لیکن بہت سے لوگ غذا کے ذریعے یہ قیمتی حیاتین حاصل نہیں کرتے۔ ہر بالغ انسان کو روزانہ کم از کم ۴۰۰آئی یو (انٹرنیشنل یونٹ) حیاتین ڈی ضرور لینا چاہیے۔ یہ سالمن مچھلی کے علاوہ ٹونا، اناج اور انڈے میں پایا جاتا ہے۔​
دودھ استعمال کیجیے
جدید تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ جسم میں کیلشیم کی کمی بھی نظام استحالہ سست بنا دیتی ہے، چنانچہ روزانہ ایک گلاس دودھ پیجئے۔ ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ چکنائی سے پاک دودھ اور دہی دوسری غذائوں کی چربی بھی جسم میں جذب نہیں ہونے دیتے۔​
تربوز کھائیے، وزن گھٹائیے
تربوز میں ایک امائنو ترشہ، آرجنین پایا جاتا ہے۔ یہ امائنو ایسڈ ترشہ چربی گھلانے میں نہایت کارگر ثابت ہوا ہے۔ ایک تجربے میں ماہرین نے تین ماہ ایک موٹے تازے چوہے کو آرجنین والی غذا کھلائی۔ وہ چوہا صرف تین ماہ میں ۶۴فیصد تک چربی گھلانے میں کامیاب رہا۔ دراصل آرجنین غذا میں شامل ہو تو چربی اور گلوکوز کی تکسید بڑھ جاتی ہے۔نیز عضلات پتلے ہوجاتے ہیں۔ اس کے باعث وہ چربی کی نسبت زیادہ حرارے جلاتے ہیں۔ چنانچہ تربوز کا موسم ہو تو فربہ حضرات یہ پھل اعتدال سے کھائیں۔​
اپنا جسم تر رکھیئے
ہمارے جسم کے تمام کیمیائی تعاملات بشمول استحالہ پانی کی مدد سے انجام پاتے ہیں۔ اس لیے بدن میں کبھی پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔ مزید براں پیاس کی حالت میں ہم حرارے بھی کم جلاتے ہیں۔​
ہنسیں اور دل صحت مند رکھیں
آپ نے یہ کہاوت تو سنی ہوگی ’’ہنسی بہترین دوا ہے۔‘‘ اب سائنس نے بھی ثابت کر دیا کہ ہنسنا کم از کم ہمارے دل کے لیے بہت مفید ہے اور یہ معمولی بات نہیں کیونکہ آج کل کی تیز رفتار اور مصروف زندگی سب سے زیادہ ہمارے قلب ہی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اوپر سے مضرِصحت غذا بھی دل کمزور کردیتی ہے۔ اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ہنسی دل کو صحت مند بناتی ہے۔​
یہ تحقیق امریکی شہر، بالٹی مور میں واقع یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسن کے محققوں نے کی ہے۔ انھوں نے دس رضاکار لیے اور انھیں پہلے دن ایک مزاحیہ فلم ’’There’s something about Mary‘‘ دکھائی۔ اس دوران خصوصی آلات سے ان کے نظامِ قلب کا معاینہ ہوتا رہا۔ دوسرے دن رضاکاروں نے جنگ و جدل کے مناظر پر مبنی فلم ’’Saving Private Ryan‘‘ دیکھی۔ اس فلم کے دوران بھی نوٹ کیا گیا کہ ان کے قلبی نظام میں کس قسم کی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔​
تحقیق سے انکشاف ہوا کہ مزاحیہ فلم دیکھتے ہوئے جب رضاکار کھل کر ہنسے تو دل سے منسلک خون کی تمام نالیاں پھیل گئیں۔ یوں نالیوں میں خون کی مقدار بھی بڑھ گئی جس سے دل کو فائدہ پہنچا لیکن جب رضاکاروں نے دبائو اور افسردگی پیدا کرنے والی فلم دیکھی، تو خون کی نالیاں سکڑ گئیں، چنانچہ دل تک پہنچنے والا خون کم ہوگیا۔ اگر یہ حالت طویل عرصہ رہے توقلب مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔​
اس تحقیقی جائزے کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل ملر تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہنسنے سے انسانی قلب کو وہی فائدہ پہنچتا ہے جو مشقتی ورزش سے پہنچتا ہے۔ چنانچہ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ ہر انسان کو دن میں کم از کم دو تین بار کھل کر ضرور ہنسنا چاہیے۔ہنسنے پرکچھ خرچ نہیں ہوتا اوریہ عمل بہت مثبت بھی ہے لیکن ہنسی بناوٹی نہیں ہونی چاہیے۔​